Tag: پینٹنگ

  • وہ امیر ترین امریکی جو اپنی کہنی کی وجہ سے مذاق کا نشانہ بنا!

    وہ امیر ترین امریکی جو اپنی کہنی کی وجہ سے مذاق کا نشانہ بنا!

    دولت اور جائیداد تو اصل میں اسٹیو وین نے اپنے جوئے خانوں کی کمائی سے بنائی ہے، مگر امریکا میں اسے ریئل اسٹیٹ دنیا کا بادشاہ مانا جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ وہ فائن آرٹ کا دلداہ اور فن و ثقافت کا بڑا قدر دان بھی ہے۔

    اس کے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار اور آرٹ میں دل چسپی کی اصل وجہ سبھی جانتے ہیں، یعنی غیرقانونی اور ناجائز طریقے سے اکٹھی کی گئی دولت اور خود کو قانون کی گرفت سے بچانے کے لیے اس نے یہ سب کر رکھا ہے۔

    اسٹیو وین دنیا بھر کے نام وَر آرٹسٹوں کے فن پارے خریدنے کے لیے بھی مشہور ہے۔ وہ کوئی بھی تخلیق منہ مانگے داموں خرید کر اپنی آرٹ گیلری میں منتقل کر لیتا ہے۔

    چند سال پہلے تک شہرہ آفاق مصور پابلو پکاسو کی مشہورِ زمانہ پینٹنگ لیغیو بھی اس کی آرٹ گیلری کی زینت تھی۔

    یہ 2006 کی بات ہے جب اسٹیو وین کے ایک کاروباری شناسا نے اس شاہ کار کو خریدنے کی خواہش ظاہر کی۔ اسٹیو وین نے ہامی بھر لی۔

    سودا طے ہوا اور ایک شام اپنے چند دوستوں کے ساتھ وہ خواہش مند اسٹیو وین کی آرٹ گیلری میں اسی پینٹنگ کے قریب کھڑا تھا۔ ان کا موضوعِ بحث پابلو پکاسو، اس کا فن اور وہی پینٹنگ تھی جو چند گھنٹوں بعد اسٹیو وین کی ملکیت نہ رہتی، مگر ایک حادثے نے ان کے ارادوں اور خواہشات پر پانی پھیر دیا۔

    دورانِ گفتگو پینٹنگ کے نزدیک موجود اسٹیو وِن اچانک پیچھے ہٹا اور اپنی کہنی کو کچھ اس زور سے حرکت دی کہ وہ اس تصویر میں گویا گڑ گئی اور اس میں سوراخ ہوگیا۔

    پینٹنگ کا سودا اُسی وقت منسوخ ہوگیا۔ میڈیا نے اسٹیو وین کو چار کروڑ ڈالر کی کہنی والا کہہ کر اس واقعے کی تفصیلات ناظرین تک پہنچائیں۔ امریکا بھر میں اس امیر ترین شخص اور آرٹ کے قدر دان کا مذاق اڑایا گیا۔

    ماہرین نے اسٹیو وین کی خواہش پر اس فن پارے کو اصل حالت میں‌ لا کر دوبارہ گیلری میں سجا دیا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ چند سال بعد یعنی 2013 میں اسٹیو وین نے اُسی کاروباری دوست کے ہاتھوں‌ وہی فن پارہ پچھلے سودے کی نسبت کئی گنا زیادہ پر فروخت کردیا۔

    (تلخیص و ترجمہ: عارف حسین)

  • 44 ہزار سال پرانی پینٹنگ نے ماہرین کو حیران کردیا

    44 ہزار سال پرانی پینٹنگ نے ماہرین کو حیران کردیا

    انڈونیشیا کے ایک غار سے ایک پینٹنگ دریافت ہوئی ہے جسے اب تک معلوم انسانی تاریخ کی اولین ترین پینٹنگ قرار دیا جارہا ہے۔

    یہ پینٹنگ انڈونیشیا کے جزیرے سلوویسی سے دریافت ہوئی ہے، پینٹنگ سنہ 2017 میں دریافت کی گئی تھی اور اس کا تحقیقاتی کام اب مکمل ہوا ہے جس کے بعد علم ہوا کہ یہ 44 ہزار سال پرانی ہے۔

    غار میں کندہ اس فن پارے میں ایک بھینس نظر آرہی ہے اور انسان اور جانور کے دھڑ پر مشتمل کچھ جاندار ہیں جنہوں نے نیزے اور ممکنہ طور پر رسیاں پکڑ رکھیں ہیں اور وہ اس بھینس کا شکار کر رہے ہیں۔

    فن پارے پر شکار کے انداز سے یوں معلوم ہوتا ہے جیسے یہ شکار کا کوئی مقابلہ منعقد کیا جارہا ہے۔

    اسے دریافت کرنے والے آسٹریلوی و انڈونیشین ماہرین کے مطابق یہ منظر دنیا کی سب سے پرانی کہانی ہو سکتی ہے جسے ریکارڈ کیا گیا، اس کی عمر ممکنہ طور پر 44 ہزار سال ہے۔

    اس سے قبل معلوم تاریخ کا سب سے قدیم فن پارہ جرمنی کے ایک غار میں دریافت ہونے والے نقوش کو مانا جاتا ہے جن کی عمر اندازاً 40 ہزار برس ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس علاقے میں غاروں میں بنے فن پارے پہلی بار سنہ 1950 میں دریافت ہوئے جب 242 غاروں کو مختلف تصاویر اور نقوش سے مزین پایا گیا۔

    ان قدیم نقوش کے خراب ہونے کا خدشہ بھی ہے۔ دھول، مٹی، نمک، دھواں اور جراثیم ان نقوش کو خراب کرنے اور مٹانے کا سبب بن رہے ہیں۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ نقوش غائب ہوگئے تو یقیناً یہ انسانی ثقافت کا ایک بڑا نقصان ہوگا۔

  • انگور کے پتوں پر خوبصورت مصوری

    انگور کے پتوں پر خوبصورت مصوری

    آپ نے اب تک پتوں پر فن مصوری کے بے شمار نمونے دیکھے ہوں گے۔ مختلف باصلاحیت فنکار ان پتوں کو مختلف انداز سے ڈھال کر فن مصوری کا شاہکار بنا دیتے ہیں۔

    ایسی ہی ایک فنکارہ لینا ال ہیک بھی ہیں جو انگور کے پتوں پرخوبصورت نقش و نگار بناتی ہیں۔ لینا کا تعلق غزہ سے ہے، 21 سالہ یہ مصورہ ان پتوں پر خوبصورت آئل پینٹنگز بناتی ہیں۔

    ان کی مہارت ان پتوں کو مصوری کے شاہکار میں تبدیل کردیتی ہے۔ لینا سوشل میڈیا پر متحرک تو نہیں ہیں تاہم وہ اپنے فن کو دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتی ہیں۔

    آئیں آپ بھی ان کے فن کے نمونے ملاحظہ کریں۔

  • خوبصورت مصوری نے کانچ کی بوتل کو فن پارے میں بدل دیا

    خوبصورت مصوری نے کانچ کی بوتل کو فن پارے میں بدل دیا

    دنیا بھر میں مختلف اشیا پر مصوری کا ہنر دکھایا جاتا ہے، یہ اشیا بظاہر دیکھنے میں تو بہت معمولی سی ہوتی ہیں تاہم مصور اپنی مصوری کا جادو دکھا کر ان اشیا کو فن پاروں میں بدل دیتے ہیں۔

    بعض مصور اپنے فن کے اظہار کے لیے ایسا انداز اپناتے ہیں جنہیں دیکھ کر عام انسان دنگ رہ جاتے ہیں۔ مصور کی خداد صلاحیت، یکسوئی، محنت اور ہاتھ کی صفائی شاہکار فن پارے تخلیق دے دیتی ہے۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ انوکھے فن پارے دکھانے جارہے ہیں۔ یہ دراصل کانچ کی بوتلیں ہیں جن کے اندر مختلف مناظر تخلیق کیے گئے ہیں۔

    ان بوتلوں کے اندر الٹے رخ پر اس طرح پینٹ کرنا کہ وہ باہر سے بالکل سیدھی اور درست معلوم ہوں، نہایت باریک بینی اور مہارت کا کام ہے جو ہر شخص کے بس کی بات نہیں۔

    اس طرح کی پینٹنگ دنیا بھر میں نہایت مقبول ہو رہی ہے اور بعض مقامات پر اسے فروخت بھی کیا جاتا ہے جسے لوگ نہایت شوق سے خریدتے ہیں۔

    آئیں آپ بھی اس مصوری کا حیرت انگیز نظارہ دیکھیں۔

  • ڈرونز بھی مصور بن گئے

    ڈرونز بھی مصور بن گئے

    اٹلی کے شہر روم میں 4 ڈرونز نے دیوار پر گریفٹی بنا ڈالی۔ دیوار پر پینٹنگ کا یہ مظاہرہ ایک پروجیکٹ کے تحت کیا گیا۔

    روم کی شہری انتظامیہ نے ’اربن فلائنگ اوپرا‘ نامی ایک پروجیکٹ کا اعلان کیا جس کے تحت شہریوں سے متاثر کن منصوبوں کے بارے میں پوچھا گیا، ایک ہزار افراد کے بھیجے گئے پروجیکٹ آئیڈیاز میں سے 100 کو قبول کیا گیا۔

    انہی میں سے ایک ڈرون کے ذریعے گریفٹی بنانے کا منصوبہ بھی تھا جسے روم کی پولی ٹیکنک یونیورسٹی آف ٹیورن اور ٹیورن یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر عملی جامہ پہنایا۔

    دیوار پر پینٹنگ کے لیے ماہرین نے 4 ڈرونز کو کنٹرول کیا جو دیوار کو خوبصورت شاہکار میں تبدیل کرتے گئے۔ 3 مختلف مرحلوں میں دیوار پر شہر کی زندگی کی جھلک دکھائی گئی۔

    ماہرین کے مطابق اس کامیاب عملی مظاہرے کے بعد یہ کہنا مشکل نہیں کہ مستقبل میں ڈرونز رنگ و روغن اور پینٹنگ کا کام بھی کرسکیں گے۔

  • لاہور: ماؤں اور بچوں‌ کے لیے مصوری کی انوکھی کلاس

    لاہور: ماؤں اور بچوں‌ کے لیے مصوری کی انوکھی کلاس

    لاہور: شہر لاہور میں‌ ایک ایسی انوکھی کلاس کا انعقاد کیا گیا، جہاں ماؤں اور بچوں‌ نے ساتھ ساتھ مصوری کی تربیت حاصل کی.

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی ایک منفرد کلاس میں بچوں کے ساتھ ساتھ مائیں بھی اسکیچنگ کی تربیت حاصل کر رہی ہیں.

    اس بلامعاوضہ ورک شاپ کا اہتمام مصورہ سحر جبیں نے کیا، جن کا کہنا تھا کہ اس عمل کا مقصد بچوں‌ اور ان کی ماؤں کو ایک انوکھا تجربہ فراہم کرنا تھا.

    کلاس میں‌ خواتین اپنے بچوں‌ کے ساتھ اسکیچنگ کرتی دکھائی دیں. ایک جانب جہاں بچوں‌میں تجسس تھا، وہاں ان کے ماؤں نے بھی دل چسپی کا مظاہرہ کیا اور چند سبق سیکھ کر اسیکچنگ شروع کر دی.

    خواتین کا کہنا تھا کہ اس تجربے سے ان کے اسکول کے زمانے کی یادیں تازہ ہوگئیں، اب وہ بچوں کو بہتر انداز ڈرائنگ سکھا سکتی ہیں.

    اس ورک شاپ میں بچوں کے ساتھ ساتھ ان کے امیاں بھی کاغذ پر آنکھ، ناک کان بناتی نظر آئیں. ورک شاپ دو گھنٹے جاری رہی.

  • ذہنی دباؤ کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے

    ذہنی دباؤ کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے

    آج کی مصروف زندگی میں ڈپریشن ایک عام مرض بن چکا ہے۔ ہر تیسرا شخص ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کا شکار ہوتا ہے۔ کام کی زیادتی اور زندگی کی مختلف الجھنیں ہمارے دماغ کو تناؤ کا شکار کر دیتی ہیں۔

    جن دنوں آپ ذہنی تناؤ کا شکار ہوں ان دنوں آپ چاہ کر بھی زندگی کی کسی چیز سے لطف اندوز نہیں ہوسکتے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

    لیکن فکر مت کریں، یہاں ہم آپ کو ذہنی تناؤ کم کرنے کے چند نہایت انوکھے طریقے بتا رہے ہیں۔ اس کے لیے نہ ہی تو آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت ہے نہ آپ کی بھاری رقم خرچ ہوگی۔


    لذیذ کھانا

    1

    ذہنی تناؤ کم کرنے کا ایک طریقہ لذیذ کھانا ہے۔ آپ کے پسند کا بہترین کھانا آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات چھوڑتا ہے۔

    ایسے موقع پر آپ کے پسندیدہ فلیور کی آئس کریم بھی بہترین نتائج دے گی۔


    سیڑھیاں چڑھیں

    3

    سیڑھیاں چڑھنے سے آپ کی سانسوں کی آمد و رفت تیز ہوگی اور آپ زیادہ آکسیجن کو جذب کریں گے۔

    زیادہ آکسیجن جذب کرنے سے آپ کے جسمانی اعضا فعال ہوں گے نتیجتاً جسم کے لیے مضر اثرات رکھنے والے ہارمون کم پیدا ہوں گے۔


    صفائی کریں

    4

    بعض دفعہ ہمارے آس پاس پھیلی اور بکھری ہوئی چیزیں بھی دماغ کو دباؤ کا شکار کرتی ہیں۔

    چیزوں کو ان کے ٹھکانے پر واپس رکھا جائے اور آس پاس کے ماحول کو سمٹا ہوا اور صاف ستھرا کرلیا جائے تو ذہنی تناؤ میں کافی حد تک کمی ہوسکتی ہے۔


    کنگھا کریں

    5

    سر کی مالش یا کنگھا کرنا سر کے دوران خون کو تیز کرنے کا سبب بنتا ہے۔ دوران خون تیز ہوگا تو دماغ خود بخود تازہ دم ہوگا اور اس پر چھایا تناؤ کم ہوسکے گا۔

    ایک مصروف اور تناؤ بھرا دن گزارنے کے بعد 10 سے 15 منٹ اپنے بالوں میں کنگھا کریں۔ یہ عمل یقیناً آپ کے دماغ کو سکون فراہم کرے گا۔


    مساج کریں

    چہرے، بھوؤں، اور آنکھوں کا ہلکا سا مساج کرنا بھی ذہنی دباؤ کم کرنے کا سبب بنے گا۔


    پینٹنگ

    8

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رنگوں اور مصوری کا تعلق دماغ کے خوشگوار اثرات سے ہے۔ اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو مصوری کریں، یہ یقیناً آپ کے موڈ پر خوشگوار اثرات مرتب کرے گا۔

    مزید پڑھیں: مصوری کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی لائیں


    غسل کریں

    موسم کی مناسبت سے سرد یا گرم پانی سے غسل کرنا بھی ذہنی تناؤ کو کم کرنے کا باعث بنے گا اور دماغی اعصاب کو پرسکون بنائے گا۔


    رقص کریں

    7

    رقص کرنا ذہنی دباؤ کو کم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ خالی کمرے میں میوزک کے ساتھ رقص کرنا نہ صرف ذہنی دباؤ بلکہ وزن گھٹانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔


    اچھی خوشبو سونگھیں

    10

    پھولوں، گھاس، درختوں کی خوشبو یا بہترین پرفیومز کی خوشبو سونگھنا آپ کے دماغ پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔


    اچھی یادیں

    9

    ذہنی دباؤ کے وقت اس گزرے ہوئے وقت کو یاد کریں جس میں آپ ہنسے اور زندگی سے لطف اندوز ہوئے۔ ہنسنے والی باتوں کو دوبارہ دہرائیں یقیناً آپ ہنس پڑیں گے۔ یہ عمل آپ کے ڈپریشن کو کم کرسکتا ہے۔

    ڈپریشن کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


     

  • کتابوں میں چھپی خفیہ مصوری

    کتابوں میں چھپی خفیہ مصوری

    کتاب یوں تو معلومات کا ذخیرہ ہوتی ہے اور پڑھنے والے کے علم میں بے پناہ اضافہ کرتی ہے، لیکن اگر کتاب کو مصوری کی صنف کے ساتھ جوڑ دیا جائے تو وہ فن کا شاہکار بن جاتی ہے۔

    انسانی تہذیب کے آغاز کے ساتھ ساتھ جہاں ہمیں ہر شعبے میں مختلف اور اپنے زمانے کے لحاظ سے جدید تکنیکیں نظر آتی ہیں وہیں فن مصوری میں بھی بے شمار جہتیں نظر آتی ہیں۔

    ایسی ہی ایک جہت فور ایڈج پینٹنگ ہے جو کتاب کے صفحوں کے بالکل کناروں پر کی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: آرٹ گیلری میں قوس قزح

    یہ تصاویر کتاب کو ایک خاص زاویے پر رکھنے کے بعد ہی نظر آسکتی ہیں۔ اگر کتاب کو بند کردیا جائے یا مکمل کھولا جائے تب ان پینٹنگز کو دیکھنا ناممکن ہے۔

    انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کا کہنا ہے کہ اس فن کا آغاز یورپی قرون وسطیٰ کے دور میں ہوا مگر یہ سترہویں سے انیسویں صدی کے درمیان اپنے عروج پر پہنچا۔

    امریکی شہر بوسٹن کی پبلک لائبریری میں ایسی ہی کئی کتابوں کو مختلف مقامات سے لا کر جمع کیا گیا ہے جن پر مصوری کی یہ صنف کی گئی ہے۔

    آئیے آپ بھی یہ حیرت انگیز تصاویر دیکھیں۔

    art-1

    art-2

    art-3

    art-5

    art-4

    اور اب دیکھیں کہ یہ پینٹنگز بنائی کس طرح جاتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ساون کے اس قدر حسین رنگ آپ نے پہلے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے

    ساون کے اس قدر حسین رنگ آپ نے پہلے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے

    بارش، برکھا رت، ساون، برسات۔۔ یہ الفاظ خود اپنے اندر ایک سحر انگیزی اور رومانویت سمیٹے ہوئے ہیں۔ یہ موسم آتے ہی ماحول نہایت خوبصورت ہوجاتا ہے اور ہمیں عام سی چیزوں میں وہ خوبصورتی نظر آنے لگتی ہے جو عام طور پر دکھائی نہیں دیتی۔

    تاہم ایک مصور کی نظر اور اس کا برش اس حسن کو دوبالا کردیتا ہے، جب وہ چند لمحوں پر محیط ان خوبصورت دھلے دھلائے مناظر کو اپنے کینوس میں ہمیشہ کے لیے قید کریتا ہے۔

    امریکی مصور جیف رولینڈ بھی ایسا ہی ایک مصور ہے جس کے آرٹ کی سب سے بڑی تحریک بارش کے حسین مناظر ہیں۔

    امریکا سے تعلق رکھنے والا جیف رولینڈ آرٹ اور تاریخ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد عملی میدان میں آیا اور آہستہ آہستہ اس کا فن مقبول ہوتا چلا گیا۔

    جیف کہتا ہے، ’میں نے سینما کے پردے پر بارش کو نہایت مسحور کن اثر انداز میں دیکھا ہے۔ بارش اور بارش کے بعد خوبصورت دھلی دھلائی سڑکوں نے مجھے ہمیشہ بہت متاثر کیا ہے اور اسی خوبصورتی کو میں نے اپنے کینوس پر اتارنے کی کوشش کی ہے‘۔

    جیف کی اب تک امریکا اور برطانیہ میں کئی نمائشیں منعقد ہو چکی ہیں جنہیں بے حد تعریف اور پذیرائی ملی۔

    آئیں آپ بھی ان کی خوبصورت تصاویر دیکھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کیا 400 سال قبل بھی آئی فون موجود تھا؟

    کیا 400 سال قبل بھی آئی فون موجود تھا؟

    امریکا میں ایک 400 سال قبل کا فن پارہ آج کل انٹرنیٹ پر سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جس میں تصویر میں موجود ایک شخص اپنے ہاتھ میں ایک نامعلوم سا ’آلہ‘ تھامے ہوئے ہے اور بظاہر اس کی مشابہت آئی فون جیسی ہے۔

    یہ تصویر 17 ویں صدی عیسوی کی ہے جس میں امریکا کے مقامی افراد اور نو آبادیاتی تسلط کاروں کی تصویر کشی کی گئی ہے۔

    تصویر میں زمین پر بیٹھا ہوا ایک شخص اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی کسی شے کی طرف متوجہ ہے اور وہ شے آئی فون جیسی دکھائی دیتی ہے۔

    یہ تصویر سنہ 1973 میں بنائی گئی جس میں امریکی ریاست میساچوسٹس کے شہر اسپرنگ فیلڈ کی بنیاد کاری دکھائی گئی ہے۔ اس تصویر نے ایک طرف تو لوگوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا دوسری طرف یہ تصویر خاصی متنازعہ حیثیت بھی اختیار کر گئی۔

    دوسری جانب واشنگٹن کے نیشنل پوسٹل میوزیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ تصویر بالکل اپنی اصل حالت میں ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

    مزید پڑھیں: دنیا کی سب سے پہلی سیلفی

    اس تصویر کے سامنے آنے کے بعد ایک سال قبل کا وہ واقعہ بھی زیر گردش ہے جب ایپل کے سی ای او ٹم کک نے بھی ایک 300 سال قدیم تصویر میں آئی فون کی جھلک دیکھنے کا دعویٰ کیا۔

    سنہ 2016 میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے ایک روز قبل ایمسٹر ڈیم کے ایک میوزیم میں ایک قدیم فن پارہ دیکھا تھا جس میں موجود ایک کردار کے ہاتھ میں آئی فون جیسی شے تھی۔

    تقریب میں موجود سابق یورپیئن کمشنر نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ جانتے ہیں آئی فون کو کب اور کہاں ایجاد کیا گیا؟

    تب ٹم کک نے نہایت مبہم انداز میں جواب دیا تھا، ’میرا خیال ہے کہ میں گزشتہ رات تک جانتا تھا کہ آئی فون کب اور کہاں ایجاد کیا گیا‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔