Tag: پینگوئن

  • دنیا کے سب سے بوڑھے پینگوئن کو آرام کی موت دے دی گئی

    دنیا کے سب سے بوڑھے پینگوئن کو آرام کی موت دے دی گئی

    اوریگن: امریکی ریاست اوریگن میں دنیا کا سب سے بوڑھا پینگوئن موچیکا چل بسا، اسے بیماریوں سے نجات کے لیے بے ایذا موت دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اوریگن زو میں رہائش پذیر بوڑھے پینگوئن موچیکا کے لیے چند دن قبل عمر رسیدگی کے باعث زندگی کی اذیتوں سے نجات کے لیے سہل مرگی (euthanasia) کا فیصلہ کیا گیا۔

    امریکا میں لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والے موچیکا کی عمر 31 برس ہو چکی تھی، اور وہ چلنے پھرنے سے معذور ہو چکا تھا، عمر رسیدگی کی وجہ سے پینگوئن کو بینائی کا مسئلہ بھی درپیش تھا، اس کی ایک آنکھ میں موتیا اتر آیا تھا اور دوسری آنکھ بڑھاپے سے کمزور تھی۔

    31 سالہ موچیکا پینگوئن جو مختلف بیماریوں میں مبتلا تھا

    زو انتظامیہ کے مطابق چڑیا گھر اور ایکوریم میں رہنے والے پینگوئنز میں یہ دنیا کا سب سے عمر رسیدہ نر پینگوئن تھا، اس کی پیدائش 1990 میں ہوئی تھی، وہ لوگوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوتا تھا اور دوسرے پرندوں کی بجائے ڈاکٹرز اور دیگر ملازمین کے ساتھ رہنا پسند کرتا تھا۔

    کچھ وقت سے اس کی صحت اچانک بگڑنے لگ گئی تھی، اسے ادویات دینے کے ساتھ ساتھ لیزر تھراپی سے بھی گزارا گیا لیکن اس کی تکلیف کم نہ ہو سکی۔

    اوریگن زو کی انتظامیہ کے مطابق موچیکا کی موت کے بعد بھی ان پرندوں کو بچانے کی عالمی کوششیں جاری رہیں گی، اس وقت ہمبولٹ نسل کے پینگوئن کے صرف 12000 جوڑے ہی بچے ہیں، جو پیرو اور چلی کے ساحلوں پر پائے جاتے ہیں۔

  • فیس ماسک نگلنے سے معصوم پینگوئن موت کے گھاٹ اتر گیا

    فیس ماسک نگلنے سے معصوم پینگوئن موت کے گھاٹ اتر گیا

    کرونا وائرس کے لاک ڈاؤن کے دوران جب انسانوں نے گھر سے نکلنا بند کردیا تو کچرے اور آلودگی میں بھی کمی واقع ہونے لگی، تاہم اس دوران ضروری قرار دی گئی ایک چیز یعنی فیس ماسک ماحول کے لیے ایک بڑے خطرے کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔

    ایسے ہی غیر ذمہ دارانہ طریقے سے پھینکے گئے ایک فیس ماسک نے ایک معصوم پینگوئن کی جان لے لی جس نے ماسک کو نگل لیا تھا۔

    برازیل کے ساحل پر مردہ پائے گئے اس پینگوئن کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تو اس کے جسم میں ایک این 95 فیس ماسک موجود تھا جس نے اس کے پورے معدے کو ڈھانپ لیا تھا۔

    پینگوئن کے مردہ جسم کا ایگزامینیشن کرنے والی ماہر آبی حیات کا کہنا تھا کہ ہمیں اس نوعیت کے حادثات کا خدشہ تھا اور اس حوالے سے ہم نے پہلے ہی دنیا کو آگاہ کردیا تھا۔

    ان کے مطابق یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے پھینکے جانے والے فیس ماسک کس طرح جنگلی و آبی حیات کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور ان کی موت کا سبب بن سکتے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ انسانوں کی غیر ذمہ داری کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح سے اس ماسک کو نامناسب مقام پر پھینکا گیا جو نہ صرف جانوروں بلکہ خود انسانوں کے لیے بھی مضر صحت ہو سکتا ہے۔

    زمین کی جنگلی و آبی حیات کے لیے ایک نہایت بڑا خطرہ پلاسٹک تھا جو کسی طرح زمین میں تلف نہیں ہوتا اور لاکھوں کروڑوں سال تک زمین پر موجود رہ سکتا ہے، یہ پلاسٹک مختلف جانوروں کی موت کا سبب بھی بن رہا تھا۔

    ابھی اس خطرے کا ادراک کرتے ہوئے اس کی روک تھام کے اقدامات کیے جارہے تھے کہ کرونا وائرس کے بعد استعمال شدہ فیس ماسک، دستانے، سینی ٹائزر کی بوتلیں اور دیگر حفاظتی سامان کا کچرا ایک نئے خطرے کی صورت کھڑا ہوگیا۔

    جانوروں کے تحفظ کی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف نے جولائی میں وارننگ دی تھی کہ اسپتالوں میں استعمال شدہ حفاظتی لباس یعنی پی پی ای کو غیر محفوظ طریقے سے تلف کرنا ماحول کے لیے نئے خطرات کھڑے کرسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم کرونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی سامان کا صرف 1 فیصد بھی غیر ذمہ دارانہ طریقے سے تلف کریں تو ہر ماہ 1 کروڑ فیس ماسک ادھر ادھر پڑے ماحول کو آلودہ اور کچرے و گندگی میں اضافہ کر رہے ہوں گے۔

  • آرتھر فلپ اور پینگوئن کی پریڈ

    آرتھر فلپ اور پینگوئن کی پریڈ

    آسٹریلیا کے باسی ایڈمرل آرتھر فلپ کو بحری فوج کے ایک ایسے افسر کے طور پر یاد کرتے ہیں جس نے اپنی ذہانت اور لیاقت سے کام لے کر اس خطے میں حقِ ملکیت اور آباد کاری سے متعلق تنازع کے تصفیے میں اہم کردار ادا کیا۔ 1814 میں اس دنیا سے رخصت ہونے والا آرتھر فلپ ریاست نیو ساؤتھ ویلز کا پہلا گورنر بھی رہا۔

    یہ سترھویں صدی عیسوی کی بات ہے جب اس سرزمین کے ایک حصے پر برطانیہ نے دعویٰ کیا اوربرطانوی کالونیاں بساتا چلا گیا۔ مقامی آبادی نے اسے مداخلت تصور کیا۔ تب ایک موقع پر آرتھر فلپ نے اس خطے میں‌ دریافت ہونے والے جزائر اور نئے علاقوں کی ملکیت اور آباد کاری سے متعلق مذاکرات کی سربراہی کی اور فریقین میں تصفیہ کروا کے تاریخ کے صفحات میں اپنا نام لکھوایا۔

    آرتھر فلپ ہی وہ شخص ہے جس کے نام پر یہاں ایک جزیرہ بھی آباد ہے، جس کی آبادی بہت کم، مگر یہ خوب صورت اور اپنے قدرتی حسن، صاف ستھری آب و ہوا اور جنگلی حیات کی وجہ سے مشہور ہے۔ اسے فلپ آئس لینڈ کا نام دیا گیا ہے۔

    اس علاقے کو آرتھر فلپ ہی نے دریافت کیا تھا۔ یہ جزیرہ میلبورن شہر سے تقریباً 148 کلو میٹر کے فاصلے پر جنوب مشرق میں واقع ہے۔ کہتے ہیں وہ 1798 میں بحری سفر کے دوران یہاں پہنچا تھا۔ اس جزیرے کا کل رقبہ ایک سو مربع کلو میٹر ہے۔

    آج یہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں کئی خوب صورت پارک، تفریح گاہیں قائم کی گئی ہیں۔ یہاں مقامی شہری اور ملک کے دوسرے علاقوں سے گھومنے پھرنے کے لیے لوگ آتے ہیں اور خاص طور پر چراگاہوں میں پھرتی گائیں، کینگرو، اڑتے ہوئے پرندوں، اور مخصوص مقامات پر احاطے کے اندر آزاد گھومتے دیگر جانوروں کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔

    اس پُرفضا مقام کا حُسن بڑھاتے پینگوئن تو بچوں، بڑوں سبھی کو اپنی طرف متوجہ کرلیتے ہیں اور لوگ خاص طور پر ان کی "پریڈ” دیکھنے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ ساحل پر اس خوب صورت جاندار کے لیے گھر بھی بنائے گئے ہیں جن میں ان کے بچوں کی شرارتیں، شوخیاں دیکھنے والوں کو مسکرانے پر مجبور کردیتی ہیں۔

  • انوکھا سیاہ پینگوئن

    انوکھا سیاہ پینگوئن

    آپ نے اب تک سیاہ و سفید معصوم سے پینگوئن دیکھے ہوں گے، لیکن کیا آپ نے مکمل طور پر سیاہ پینگوئن دیکھا ہے؟

    ماہرین نے پہلی بار مکمل طور پر ایک سیاہ پینگوئن دیکھا ہے جسے اپنی نوعیت کا نایاب ترین پینگوئن کہا جارہا ہے۔ اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پینگوئن ایک نایاب جینیاتی بگاڑ میلینزم کا شکار ہے۔

    ہم دیکھتے ہیں کہ انسانوں میں البانزم (یا برص) کا مرض موجود ہوتا ہے۔ یہ مرض انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی لاحق ہوجاتا ہے۔ اس مرض میں جسم کو رنگ دینے والے عناصر جنہیں پگمنٹس کہا جاتا ہے کم ہوجاتے ہیں، جس کے بعد جسم کا قدرتی رنگ بہت ہلکا ہوجاتا ہے۔

    اس مرض کا شکار انسان یا جانور سفید رنگت کے حامل ہوتے ہیں۔

    اس کے برعکس میلینزم میں رنگ دینے والے پگمنٹس نہایت فعال ہوتے ہیں جس کے باعث یا تو جسم پر گہرے یا سیاہ رنگ کے دھبے پڑجاتے ہیں، یا پھر پورا جسم سیاہ ہوجاتا ہے۔

    البانزم کی نسبت میلینزم نایاب ترین مرض ہے اور اس کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ میلینزم کی وجہ سے پینگوئن کے پر تقریباً سیاہ ہوچکے ہیں۔

    یہ پہلی بار ہے جب ایک مکمل سیاہ پینگوئن کو کیمرے کی آنکھ میں قید کیا گیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے جانوروں کا منفرد رنگ انہیں اپنے ساتھیوں میں منفرد بنا دیتا ہے اور وہ شکاریوں کی نظر میں آسکتے ہیں۔ یہ پینگوئن خوش قسمت ہے جو شکاریوں سے بچ کر بلوغت کی عمر تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔

  • انسانی قد کے برابر پینگوئن کی باقیات دریافت

    انسانی قد کے برابر پینگوئن کی باقیات دریافت

    نیوزی لینڈ میں کچھ روز قبل انسانی قد کے نصف ایک طویل القامت طوطے کی باقیات دریافت کی گئی تھیں، اب وہیں سے ایک ایسے پینگوئن کی باقیات دریافت ہوئی ہیں جو انسان جتنا قد رکھتا تھا۔

    شمالی کنٹربری میں واقع ایک مقام سے دریافت ہونے والی ان باقیات سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس قدیم پینگوئن کی قامت 1.6 میٹر یعنی 5 فٹ 3 انچ تھی جبکہ اس کا وزن 80 کلو گرام تک ہوتا تھا۔ ماہرین کے مطابق یہ پینگوئن ساڑھے 6 کروڑ سے ساڑھے 5 کروڑ سال قبل کے درمیانی عرصے میں زمین پر موجود تھے۔

    اس پرندے کو مونسٹر پینگوئن کا نام دیا گیا ہے اور اسے نیوزی لینڈ کے معدوم ہوجانے والے قوی الجثہ جانداروں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے جس میں پہلے سے ہی طوطے، عقاب، چمگادڑ اور کچھ اقسام کے پودے
    شامل ہیں۔

    کنٹربری میوزیم کے نیچرل ہسٹری شعبے کے سربراہ پال اسکو فیلڈ کا کہنا ہے کہ یہ پینگوئن اب تک معلوم تمام پینگوئن کی اقسام میں سب سے بڑے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق قدیم زمانوں میں پینگوئن کی جسامت عموماً بڑی ہوا کرتی تھی، موجودہ پینگوئن میں سب سے طویل القامت کنگ پینگوئن ہوتا ہے جس کی قامت 1.2 میٹر ہوتی ہے۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ بڑے پینگوئن کیوں معدوم ہوئے، شاید آبی جانوروں کی تعداد میں اضافے سے ان کے لیے مسابقت بڑھ گئی تھی۔

    اس وقت جائنٹ کچھوے اور شارکس وغیرہ کا بھی ارتقا ہونا شروع ہوگیا تھا۔

    مونسٹر پینگوئن کی یہ باقیات گزشتہ سال دریافت کی گئی تھیں اور اس کی جانچ کی جارہی تھی۔

    یاد رہے کہ بڑھتے ہوئے موسمی تغیرات کے باعث پینگوئن کی نسل کو معدومی کے خطرات لاحق ہیں، ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2060 تک پینگوئنز کی آبادی میں 20 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے جبکہ اس صدی کے آخر تک یہ معصوم پرندہ اپنے گھر کے چھن جانے کے باعث مکمل طور پر معدوم ہوسکتا ہے۔

  • پینگوئن کی کالونی کا تقریباً خاتمہ

    پینگوئن کی کالونی کا تقریباً خاتمہ

    برفانی علاقوں میں پائے جانے والے معصوم پرندے پینگوئن کی ایک قسم ایمپیرر پینگوئن کو معدومیت کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

    ایمپیرر پینگوئن طویل مسافت طے کرنے کی خاصیت رکھتا ہے اور اپنی اس خصوصیت کے باعث یہ تیر کر ہزاروں کلو میٹر دور پہنچ جاتا ہے۔ پینگوئن کی یہ قسم جسامت میں بہت بڑی نہیں ہوتی البتہ پینگوئن کی تمام اقسام میں یہ بڑی قسم جسامت کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔

    یہ پینگوئن براعظم انٹارکٹیکا میں پائے جاتے ہیں اور ماہرین کے مطابق ایک مخصوص علاقے میں حالیہ کچھ برسوں کے دوران اس کی نسل میں شدید کمی دیکھی گئی ہے۔

    پینگوئن کو ایک طرف سمندری درجہ حرارت میں تبدیلی کا سامنا ہے تو دوسری جانب یہ برفانی بلیوں (سیل) کی پسندیدہ خوراک ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں سے براعظم انٹارکٹیکا میں ان کے مسکن تیزی سے سکڑ رہے ہیں۔

    برطانوی انٹار کٹیکا سروے (بی اے ایس) کے ماہرین کے مطابق انٹارکٹیکا کا مذکورہ علاقہ ایمپیرر پینگوئن سے تقریباً خالی ہوچکا ہے۔ دوسری جانب نزدیکی علاقے ڈاسن یسمٹن میں اسی نسل کی پینگوئن کی کالونی میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کا سبب وہاں ماحولیاتی تبدیلیوں کے کم اثر کی وجہ سے موسم کا سرد ہونا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس پینگوئن کی آبادی کو اس وقت شدید دھچکہ پہنچا جب سنہ 2016 میں ایک غیر متوقع واقعے کے باعث تمام ننھے پینگوئن ہلاک ہوگئے۔ سنہ 2016 میں غیر معمولی طور پر گرم اور طوفانی موسم کے باعث سمندری برف کی وہ سطح ٹوٹ گئی تھی جس پر ایمپیرر پینگوئن اپنے بچوں کو پروان چڑھاتے ہیں۔

    اس سطح کے ٹوٹنے کے باعث اس پر موجود ایمپیرر پینگوئن کے تمام بچے ہلاک ہوگئے۔ یہی صورتحال سنہ 2017 اور 2018 میں بھی سامنے آئی تھی۔

    ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2060 تک پینگوئنز کی آبادی میں 20 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے جبکہ اس صدی کے آخر تک یہ معصوم پرندہ اپنے گھر کے چھن جانے کے باعث مکمل طور پر معدوم ہوسکتا ہے۔

  • ننھا پینگوئن شکاری پرندے کے آگے مضبوط دیوار بن گیا

    ننھا پینگوئن شکاری پرندے کے آگے مضبوط دیوار بن گیا

    زمین پر موجود تمام جانور اور پرندے آپس میں نہایت اتحاد سے رہتے ہیں اور کسی خطرے کی صورت میں ایک دوسرے کی حفاظت پر کمر بستہ ہوجاتے ہیں، ایسا ہی ایک منظر برفانی علاقوں میں بھی دیکھنے میں آیا جہاں ایک پینگوئن اپنے ساتھیوں کی جان بچانے کے لیے ان کے آگے ڈھال بن کر کھڑا ہوگیا۔

    بی بی سی ارتھ کی ریکارڈ کی گئی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ننھے پینگوئنز کا ایک ٹولہ برف پر چہل قدمی کرتا ہوا سمندر کی طرف جارہا ہے کہ اچانک ایک شکاری پرندہ ان کا راستہ روک کر کھڑا ہوجاتا ہے۔

    پیٹرل نامی یہ بحری پرندہ ننھے پینگوئنز کا شکار کر کے انہیں نہایت شوق سے کھاتا ہے۔ خطرے کو سامنے دیکھ کر ننھے پینگوئنز نے بھاگنے کی کوشش کی تاہم وہ لڑکھڑا کر گر پڑے۔

    گرتے ہی پیٹرل ایک چھوٹے پینگوئن کو چھپٹ لیتا ہے اور گردن سے اسے اپنی طرف کھینچنے کی کوشش کرتا ہے تاہم پھسلنے کی وجہ سے پینگوئن اپنی گردن چھڑانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔

    بعد ازاں تمام پینگوئن حصار بنا کر کھڑے ہوجاتے ہیں۔

    ان میں سے ایک پینگوئن جو دیگر پینگوئنز سے دراز قد ہے، شکاری پرندے اور اپنے ساتھیوں کے درمیان دیوار بن کر کھڑا ہوجاتا ہے اور پرندے کو روکنے کے لیے اپنے پر بھی پھیلا لیتا ہے۔

    اتنے میں قریب سے ایک اور مختلف قسم کا بڑا پینگوئن بھی اپنے ساتھیوں کی جان بچانے آجاتا ہے۔ ایڈیل نامی یہ پینگوئن پھرتیلے ہوتے ہیں اور شکاری پرندے ان سے الجھنے سے گریز کرتے ہیں۔

    فربہ پرندے کو دیکھ کر پیٹرل نے وہاں سے جانے میں ہی عافیت سمجھی اور وہاں سے فرار ہوگیا۔ بعد ازاں ایڈیل پینگوئن اپنے ننھے ساتھیوں کو بحفاظت سمندر تک چھوڑ کر آیا۔

  • چالاک پینگوئن کی چوری آپ کو ہنسنے پر مجبور کردے گی

    چالاک پینگوئن کی چوری آپ کو ہنسنے پر مجبور کردے گی

    برفانی علاقوں میں رہنے والا پرندہ پینگوئن نہایت ہی معصوم سا پرندہ سمجھا جاتا ہے، لیکن جب بات آتی ہے اپنی بقا اور بہتری کی، تو معصوم سے معصوم سے جانور بھی چالاکی دکھانے پر مجبور ہوجاتا ہے۔

    بی بی سی ارتھ نے پینگوئن کی چالاکی کی ایسی ہی ایک ویڈیو عکسبند کی جسے دیکھ کر آپ بے اختیار ہنس پڑیں گے۔

    برفانی زمین سے محفوظ رہنے کے لیے پینگوئن پتھروں کو جمع کر کے اپنے بیٹھے اور سونے کے لیے جگہ تعمیر کرتے ہیں۔

    اس دوران وہ دور و قریب سے چن چن کر ایسے پتھر جمع کرتے ہیں جو انہیں اور ان کے بچوں کو تکلیف سے بچائیں۔

    تاہم پینگوئنز کے گروہ میں ایک ایسا شرارتی پینگوئن ضرور ہوتا ہے جو اس قدر محنت کرنے کے بجائے دوسرے پینگوئنز کے جمع کردہ پتھروں سے اپنا گھر بناتا ہے۔

    یہ چالاک پینگوئن چونکہ خود دوسروں کے پتھر چراتا ہے لہٰذا اس بات سے بھی ہوشیار رہتا ہے کہ کوئی دوسرا پینگوئن اس کے پتھر چرا کر نہ لے جائے۔

    ایسے میں جب وہ پینگوئن دیکھ لیتا ہے جس کے پتھر چرائے جارہے ہوتے ہیں، تو وہ اسے مار کر دور ہٹا دیتا ہے۔

    خیال رہے کہ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پینگوئن دنیا میں صرف انٹار کٹیکا کے خطے میں پائے جاتے ہیں جو گلوبل وارمنگ کے باعث متضاد اثرات کا شکار ہے۔

    ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2060 تک پینگوئنز کی آبادی میں 20 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے جبکہ اس صدی کے آخر تک یہ معصوم پرندہ اپنے گھر کے چھن جانے کے باعث مکمل طور پر معدوم ہوسکتا ہے۔

  • جنگلی حیات کی زندگی کے خوبصورت لمحات

    جنگلی حیات کی زندگی کے خوبصورت لمحات

    جنگلی حیات ہماری زمین کا توازن برقرار رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری زمین پر موجود جانور، پرندے، پودے اور ایک ایک چیز آپس میں منسلک ہیں اور اگر کسی ایک شے کو بھی نقصان پہنچا تو اس سے پورے کرہ ارض کی زندگی متاثر ہوگی۔

    تاہم موسمیاتی تغیرات اور شکار میں بے پناہ اضافے کی وجہ سے جنگلی حیات کی کئی اقسام تیزی سے معدومی کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سنہ 2020 تک ہماری زمین سے ایک تہائی جنگلی حیات کا خاتمہ ہوجائے گا جس سے زمین کا توازن بری طرح بگڑ جائے گا۔

    آج ہم نے مختلف جنگلی حیات کی کچھ منفرد تصاویر جمع کی ہیں۔ وائلڈ لائف فوٹو گرافرز کی جانب سے کھینچی گئی ان تصاویر میں جانوروں کی زندگی کو مختلف انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ آئیے آپ بھی ان تصاویر سے لطف اندوز ہوں۔

    10

    افریقہ کے کرگر نیشنل پارک میں ایک ندی سے پانی پیتے ہرنوں کو مگر مچھ کی جھلک نے اچھلنے پر مجبور کردیا۔

    8

    انٹارکٹیکا کا یہ پینگوئن کیمرے کو دیکھ کر شرارت سے آنکھ مار رہا ہے یا سرد ہوا نے اس کی آنکھ بند کردی، اس کا علم خود اس پینگوئن کو ہی ہے۔

    11

    جنوبی افریقہ کے ایک جنگل میں زرافے کا جادو ۔ وہ اپنی گردن درخت کے اندر سے موڑ کر باہر لے آیا۔

    5

    روس کے کوریل لیک پارک میں دو ریچھ ایک دوسرے سے دست و گریباں۔

    1

    زمبابوے کے ایک جنگل میں ایک شیرنی اس بات سے بے خبر ہے کہ اس کے پیچھے اس کی دم کو کاٹنے کے لیے کون آرہا ہے۔

    4

    بوٹسوانا میں ایک حقیقی زیبرا کراسنگ۔

    3

    نیدر لینڈز کے ایک چڑیا گھر میں ایک سمندری سیل یا سگ ماہی حسب عادت دعا مانگتے ہوئے۔

    6

    سترہ فٹ لمبے مگر مچھ کے ساتھ تیراکی۔

    12

    کینیا میں ایک ہتھنی اپنے بچوں کو بچانے کے لیے بھینسے سے لڑ پڑی۔

    7

    برازیل میں ایک مگر مچھ مچھلی کا شکار کرتے ہوئے۔

    13

    چاندنی رات میں ایک بارہ سنگھا۔

    2

    میکسیکو کے سمندر میں زیر آب جانے والے ان تیراکوں کی ہمت دیکھیئے، ایک خونخوار شارک کے ساتھ چھیڑ خانی کر رہے ہیں۔

    15

    مگر مچھ کا ایک بچہ سبز پتوں سے جھانکتے ہوئے۔

  • گلوبل وارمنگ سے پینگوئن کی نسل کو خطرہ

    گلوبل وارمنگ سے پینگوئن کی نسل کو خطرہ

    واشنگٹن: ایک نئی تحقیق کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یا گلوبل وارمنگ سے برفانی علاقوں میں رہنے والا پرندہ پینگوئن شدید متاثر ہوگا۔

    امریکی ریاست ڈیلاویئر کی یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پینگوئن دنیا میں صرف انٹارکٹیکا کے خطے میں پائے جاتے ہیں جو گلوبل وارمنگ کے باعث متضاد اثرات کا شکار ہے۔

    penguins-2

    انٹارکٹیکا کا مغربی حصہ گلوبل وارمنگ کے باعث تیزی سے پگھل رہا ہے اور اس کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

    دوسری جانب انٹارکٹیکا کے دیگر حصوں میں گلوبل وارمنگ کا اثر اتنا زیادہ واضح نہیں۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟

    مزید پڑھیں: معدومی کا شکار جانور اور انہیں لاحق خطرات

    تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ انٹارکٹیکا کے وہ پانی جو گرم ہو رہے ہیں وہاں سے پینگوئنز کی آبادی ختم ہو رہی ہے اور وہ وہاں سے ہجرت کر رہے ہیں۔ اس کی بہ نسبت وہ جگہیں جہاں انٹارکٹیکا کا درجہ حرارت معمول کے مطابق ٹھنڈا ہے وہاں پینگوئنز کی آبادی مستحکم ہے اور اس میں اضافہ ہورہا ہے۔

    penguins-3

    ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 2060 تک پینگوئنز کی آبادی میں 20 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے جبکہ اس صدی کے آخر تک یہ معصوم پرندہ مکمل طور پر معدوم ہوسکتا ہے۔

    penguins-4

    واضح رہے کہ اس سے قبل ماہرین متنبہ کر چکے ہیں کہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوجائے گی۔ حال ہی میں کلائمٹ چینج یا موسمیاتی تغیر کے باعث آسٹریلیا میں پائے جانے والے ایک چوہے کی نسل کی معدومی کی بھی تصدیق کی جاچکی ہے۔