Tag: پین کلر

  • الرٹ جاری: جسمانی درد کے لیے یہ دوا نہ خریدیں

    الرٹ جاری: جسمانی درد کے لیے یہ دوا نہ خریدیں

    اسلام آباد: جسمانی دردوں کی غیر معیاری دوا کے مارکیٹ میں فروخت کا انکشاف ہوا ہے، ڈریپ نے درد کے علاج کی دوا کے تین بیچز غیر معیاری قرار دے دیے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے ڈولر ڈی ایس سیرپ کا پراڈکٹ ری کال الرٹ جاری ہوا ہے، سنٹرل ڈرگ لیب کراچی نے ڈولر ڈی ایس کے تین بیچ غیر معیاری قرار دیے ہیں۔

    ڈریپ کا کہنا ہے کہ ڈولر ڈی ایس میفینیمک ایسڈ سے تیار کردہ جسمانی درد کے علاج کی دوا ہے، جس کے بیچ 1236، 1237، 1238 غیر معیاری قرار پائے ہیں، سیرپ میں سوڈیم سائٹریٹ کی مطلوبہ مقدار شامل نہیں ہے۔

    ڈریپ نے خبردار کیا ہے کہ غیر معیاری ڈولر ڈی ایس سسپنشن کا استعمال ری ایکشن کر سکتا ہے، بخار، جسم درد، شدید کمزوری لا حق ہو سکتی ہے، گلے کی سوجن اور آنکھوں میں تکلیف ہو سکتی ہے، جسم پر دھبے اور زخم بھی بن سکتے ہیں۔

    ڈولور ڈی ایس سسپنشن سیرپ آدم جی فارما کراچی کا تیار کردہ ہے، کمپنی کو ڈولر سیرپ کے متاثرہ بیچز مارکیٹ سپلائی نہ کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے، ڈریپ نے کمپنی کو ڈولر سیرپ کے متاثرہ بیچز مارکیٹ سے اٹھانے کی ہدایت بھی کی ہے۔

    فارمیسیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ڈولر سیرپ کے متاثرہ بیچز کی سیل روکنے کے لیے اسٹاک چیک کریں، کیمسٹ بھی متاثرہ بیچز فارما کمپنی کو واپس بھجوائیں، اور ڈاکٹر مریضوں کو ڈولر ڈی ایس سیرپ کے متاثرہ بیچ استعمال نہ کرائیں۔

  • دماغ کو دھوکہ دے کر شفایاب کرنے والا خطرناک زہر

    دماغ کو دھوکہ دے کر شفایاب کرنے والا خطرناک زہر

    کہتے ہیں کہ دنیا میں کوئی شے بیکار نہیں ہوتی، ویسے تو خدا نے جانوروں کو خطرناک زہر اس لیے دیا ہے کہ وہ اس سے اپنا دفاع کرسکیں اور دشمن کو مار گرائیں، لیکن خدا نے اپنی اشرف المخلوقات یعنی انسان کے لیے اس میں بھی فائدے رکھے ہیں۔

    آپ کو معلوم ہوگا کہ ہمیں دی جانے والی بہت سی دوائیں کسی نہ کسی جانور کے زہر سے تیار شدہ ہوتی ہیں۔ آج ہم آپ کو ایسی ہی ایک اور دوا سے متعارف کروانے جارہے ہیں۔

    اپنی سستی کے لیے مشہور جانور گھونگھے کا زہر دنیا کے خطناک ترین زہروں میں سے ایک ہے، تاہم اس سے ان مریضوں کے لیے ایسی درد کش دوا پرایالٹ بنائی جاتی ہے جو اپنے مرض کے آگے بالکل بے بس ہوچکے ہوں اور کوئی دوا ان پر اثر نہ کرے۔

    کسی بھی درد کو ختم کرنے کے لیے مورفین ایک عام درد کش دوا ہے تاہم اس کے سائیڈ افیکٹس بھی بہت زیادہ ہیں جبکہ یہ انسانی جسم کو اپنا عادی بنا لیتا ہے۔

    اس کے برعکس گھونگھے کے زہر سے تیار کی جانے والی دوا، مورفین سے 100 گنا زیادہ طاقتور اور نہایت کم خوارکوں میں اپنا اثر دکھانے والی ہے جبکہ جسم کو کسی قسم کا نقصان بھی نہیں پہنچاتی۔

    یہ زہر آبی گھونگھے کی ایک نسل کے زہر میں موجود ایک جز سے تیار کی جاتی ہے۔ اس زہر کے اندر موجود زیادہ تر اجزا انسانی جسم کے لیے نہایت خطرناک ہیں۔ صرف یہی ایک جز ایسا ہے جو فائدہ مند ہے۔

    اس کی خطرناکی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب گھونگھا مچھلیوں کو اپنا شکار بناتا ہے تو پہلے وہ ان پر اپنا زہر پھینکتا ہے جس سے وہ مفلوج ہوجاتی ہیں۔ اس کے بعد گھونگھا باآسانی انہیں کھا لیتا ہے۔

    یہ دوا اس وقت دی جاتی ہے جب مورفین اپنا اثر کھو دیتی ہے۔ اس دوا کو بہت شدید قسم کے درد کے موقع پر استعمال کیا جاتا ہے۔

    پرایالٹ نامی اس دوا میں صرف ایک خرابی یہ ہے کہ یہ اس جھلی کو پار نہیں کرسکتی جو خون میں موجود مضر اجزا کو دماغ میں جانے سے روکتی ہے۔ اس جھلی کو بلڈ برین ممبرین کہا جاتا ہے۔

    یہ جھلی خون میں موجود مضر اور زہریلے اجزا کو دماغ میں جانے سے روکتی ہے۔

    پرایالٹ جب تک دماغ میں نہیں جاتی اپنا اثر نہیں دکھاتی۔ چنانچہ اس دوا کو براہ راست ریڑھ کی ہڈی کے اس حصے میں لگایا جاتا ہے جہاں سے یہ دماغ تک باآسانی پہنچ سکے۔

    ماہرین نے اس طریقے کو آسان کرنے کے لیے ایک اور طریقہ ’ٹروجن ہارس کی حکمت عملی‘ کو بھی اپنایا ہے۔

    یہ حکمت عملی ایک تاریخی واقعے کی یاد دلاتی ہے۔ بارہویں صدی قبل مسیح میں جب ایک تاریخی شہر ٹرائے کی شہزادی ہیلن کو اغوا کرلیا گیا تھا تو اس کے لوگوں نے اسے بچانے کے لیے ایک بڑا سا لکڑی کا گھوڑا تیار کیا۔ اس گھوڑے کے اندر ہزاروں کی تعداد میں سپاہی موجود تھے۔

    یہ گھوڑا دشمن بادشاہ کے لیے ایک تحفے کی صورت بھیجا گیا جسے قبول کر کے قلعے کے اندر لے آیا گیا۔ رات کی تاریکی میں گھوڑے کے دروازے کھلے اور اندر سے لاتعداد جنگجو سپاہیوں نے برآمد ہو کر جنگ شروع کردی اور اپنی شہزادی کو واپس چھڑا لے آئے۔

    طب میں بھی یہ حکمت عملی استعمال کی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بچھو کا زہر حاصل کرنے کے لیے مشین تیار

    پرایالٹ کو دماغ تک پہنچانے کے لیے نینو کنٹینر نامی ننھے سے اجزا میں اس دوا کو ڈالا جاتا ہے۔ یہ ننھے اجزا ہر قسم کی جھلی کو پار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں چنانچہ یہ دماغ کی جھلی کے پار جا کر دوا کو دماغ کے اندر داخل کر دیتے ہیں۔

    ماہرین اب اس پر کام کر رہے ہیں کہ کسی طرح اس کو کیپسول کی شکل دی جائے تاکہ یہ عام دواؤں کی طرح کھایا جاسکے۔

  • دوستی کا عالمی دن: دوست آپ کے درد کی دوا

    دوستی کا عالمی دن: دوست آپ کے درد کی دوا

    دوستوں سے ملنا آپ کو ذہنی طور پر پرسکون اور خوش کرسکتا ہے تاہم ماہرین کا دعویٰ ہے کہ دوست آپ کے درد کے لیے ایک قدرتی مداوا بھی ہیں کیونکہ درد کش ادویات کھانے کے مقابلے میں بڑا حلقہ احباب رکھنا زیادہ بہتر ہو سکتا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق دوستوں کا زیادہ بڑا حلقہ رکھنے والے لوگ درد کو کم محسوس کرتے ہیں۔

    تحقیق میں پتہ چلا کہ زیادہ دوستوں کے ساتھ میل جول رکھنے والے لوگوں میں درد برداشت کرنے کی صلاحیت زیادہ بہتر ہوتی ہے۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ زیادہ دوستوں کے ساتھ بات چیت کرنے والے لوگوں میں اینڈورفین، جسم کے مرکزی اعصابی نظام میں پیدا ہونے والا ایک کیمیکل کے اخراج کی سطح زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ درد کو کم محسوس کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دفتر کا تناؤ زدہ ماحول بہترین دوستی کا سبب

    اینڈورفین ایک کیمیائی مادہ ہے جو سخت ورزش، جذباتی کشمکش اور درد کی حالت میں قدرتی طور پر خارج ہوتا ہے۔ یہ مادہ جذبات کے ساتھ منسلک ہے جو درد کے احساس کو کم کرتا ہے اور طمانیت اور آسودگی کا احساس دلاتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ جسمانی طور پر ان فٹ افراد اور وہ لوگ جنہوں نے خود کو ڈپریشن کا شکار بتایا تھا، ان میں کم دوست بنانے کا رجحان ملا۔

    تو پھر کیا خیال ہے؟ تکلیف کے موقع پر دوستوں سے ملنا ایک سستا نسخہ ہوسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔