Tag: پیوٹن

  • یوکرین جنگ : صدر ٹرمپ کی پیوٹن کو سنگین نتائج کی دھمکی

    یوکرین جنگ : صدر ٹرمپ کی پیوٹن کو سنگین نتائج کی دھمکی

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب کو سختی سے خبردار کرتے ہوئے یوکرین جنگ بندی نہ کرنے پر سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

    امریکی نیوز چینل سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوتن کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ یوکرین میں جاری جنگ ختم کرنے پر رضامند نہ ہوئے تو انتہائی سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ صدر پیوٹن سے سربراہی اجلاس میں ملاقات کا مقصد یوکرین میں امن قائم کرنا ہے، اگر پیوٹن نے قیام امن میں کوئی رکاوٹ ڈالی تو اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر الاسکا کے شہر اینوکریج میں روسی صدر پیوٹن کے ساتھ ہونے والی ملاقات بے نتیجہ ثابت ہوئی تو روس پر سخت پابندیاں عائد کریں گے۔

    اس حوالے سے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ملاقات میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سمیت کئی اہم نکات پر بات ہوگی، تاہم ابھی تک کسی باضابطہ معاہدے یا پیش رفت کا اعلان نہیں کیا گیا۔

    یہ ملاقات ایسے وقت میں ہورہی ہے جب یوکرین میں جنگ تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہے اور مغربی ممالک روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے اقتصادی پابندیوں اور سفارتی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

  • ’قابضین کو زمین نہیں دیں گے‘ زیلنسکی کا ٹرمپ-پیوٹن ملاقات کے اعلان پر سخت ردعمل

    ’قابضین کو زمین نہیں دیں گے‘ زیلنسکی کا ٹرمپ-پیوٹن ملاقات کے اعلان پر سخت ردعمل

    کیف(9 اگست 2025): یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اگلے ہفتے امریکی صدر ٹرمپ پیوٹن کے ملاقات کے اعلان پر اپنا ردِ عمل دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین امن کے حقیقی حل کے لیے تیار ہے لیکن یوکرین کو شامل کیے بغیر کوئی بھی حل امن کے خلاف ہو گا۔

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر یوکرین تنازع کا کوئی بھی حل امن کے خلاف ہوگا، یوکرین اپنی زمین قابضین کو نہیں دے گا۔

    ٹرمپ کا آئندہ جمعے کو روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کا اعلان

    واضح رہے کہ ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’بطور امریکی صدر میرے اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان انتہائی اہم ملاقات اگلے جمعہ 15 اگست 2025 الاسکا میں ہوگی جس کی مزید تفصیلات جلد ہی سامنے آئیں گی۔‘

    دوسری جانب امریکا اور روس کے رہنماؤں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اگلے جمعے کو امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے تاکہ روس کی یوکرین کے خلاف جنگ پر بات چیت کی جا سکے۔

  • ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق اہم بیان

    ٹرمپ کا روس یوکرین جنگ بندی سے متعلق اہم بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی کا معاملہ روسی صدر پیوٹن پر منحصر ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن مجھ سے ملنا چاہتے ہیں، ان سے ملاقات کروں گا۔

    اُنہوں نے کہا کہ ہلاکتیں روکنے کے لیے مجھ سے جو ہوسکا کروں گا۔ روس کے صدر پیوٹن کو پہلے یوکرینی صدر سے ملنے کی ضرورت نہیں۔

    دوسری جانب ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کر کے سفارتی تعلقات قائم کریں۔

    ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور تمام عرب ممالک پر ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہونے پر زور دیتے ہوئے انہیں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

    امریکا نے یورپی یونین کیخلاف خفیہ محاذ کھول لیا

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران کا ایٹمی ہتھیاروں کا نیٹ ورک مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے اور اس کا جوہری پروگرام تباہ ہونے کے بعد امن کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

    ٹرمپ نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو کر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو معمول لائیں اور خطے میں امن کے فروغ کو یقینی بنائیں۔

  • صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیموں نے اچانک بڑی تبدیلیاں کر دیں

    صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیموں نے اچانک بڑی تبدیلیاں کر دیں

    واشنگٹن/ماسکو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیموں نے صدور کی حفاظت کے لیے بڑی تبدیلیاں کر دی ہیں، اور نئی ٹیکنالوجی اور آلات استعمال کرنا شروع کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سیکیورٹی ٹیم کو جدید بکتر بند گالف کارٹ فراہم کی گئی ہے، یہ اسپیشل آرمرڈ گالف کارٹ امریکی خفیہ ایجنسی نے تیار کی ہے، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسکاٹ لینڈ میں گالف کھیل کے دوران سیکیورٹی ٹیم نے ٹرمپ کے لیے یہی بکتر بند گاڑی استعمال کی تھی۔

    ’’گالف فورس وَن‘‘ کے نام سے مشہور گاڑی صدارتی اسپیشل فلیٹ کا حصہ قرار دے دی گئی ہے، بکتربند گالف کارٹ ’پولارس رینجر ایکس‘ کمپنی کی تیار کردہ ہے، جس پر لاگت تقریباً 1 لاکھ 90 ہزار ڈالر آئی ہے۔ دوسری طرف امریکا نے قطر سے تحفے میں ملے طیارے کو بھی بطور ایئر فورس ون اپ گریڈ کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے لیے فنڈز نیوکلیئر پروگرام کے بجٹ سے نکالے گئے ہیں۔


    ٹرمپ کی دی گئی ڈیڈ لائن کے اعلان پر روس کا ردعمل


    ادھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سیکیورٹی ٹیم جدید اینٹی ایئر کرافٹ ڈرون سے لیس کر دی گئی ہے، پیوٹن کے محافظوں کے پاس پورٹیبل ایلکا انٹرسپٹر ڈرون کی موجودگی کی تصاویر بھی سامنے آئیں، 9 مئی کو فوجی پریڈ میں پیوٹن کے ذاتی محافظ جدید ڈرون شکن ٹیکنالوجی سے لیس نظر آئے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلکا انٹرسپٹر ڈرون طیارہ شکن نظام کی طرز پر ڈیزائن کیا گیا ہے، ایلکا ڈرون کم بلندی پر دشمن ڈرونز سے ٹکرا کر انھیں تباہ کر دیتا ہے۔ روسی ایلکا انٹرسیپٹر کچھ عرصے سے یوکرین کے خلاف جنگ میں بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ پورٹیبل ایئر ڈیفنس سسٹم کی طرح ہے، جہاں آپریٹر کو لازمی طور پر ہدف کو اپنی نگاہوں سے فکس کرنا ہوگا اور پھر انٹرسیپٹر کو لانچ کرنا ہوگا، اسے ویڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔


  • امید ہے پیوٹن 50 روز میں اپنی رائے بدل لیں گے، ٹرمپ

    امید ہے پیوٹن 50 روز میں اپنی رائے بدل لیں گے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن ان کے دیے گئے الٹی میٹم کے دوران اپنی رائے بدل لیں گے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’پیوٹن نے مجھ سے کئی مرتبہ امن کی بات کی ہے لیکن روسی صدر نے اپنے امن کے دعوے پر عمل نہیں کیا، امید ہے پیوٹن 50 روز میں اپنی رائے بدل لیں گے۔‘‘

    انھوں نے خبردار کیا کہ یوکرین اسلحہ پہلے ہی منتقل کیا جا چکا ہے، انھوں نے کہا روس یوکرین جنگ بائیڈن دور میں شروع ہوئی، بائیڈن کی کمزور پالیسی کے باعث دنیا میں نئی جنگیں شروع ہوئیں۔

    ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک بھارت جنگ رکوانے کا ذکر دہرایا، اور کہا کہ ہم نے جنگیں رکوائیں اور ہزاروں لوگوں کی جانیں بچائیں، روانڈا اور کانگو کے درمیان طویل جنگ ختم کروائی۔ ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی بات بھی دہراتے ہوئے انھوں نے کہا ’’مجھے ایران سے بات کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔


    ’روس ٹرمپ کی 100 فیصد ٹیرف لگانے کی دھمکی کی پرواہ نہیں کرتا‘


    ٹرمپ نے بتایا کہ ٹیرف پیمنٹ یکم اگست سے شروع ہوگی، ویتنام سے اچھی ڈیل ہوئی ہے، چھوٹے ممالک پر 10 فی صد ٹیرف کی پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کی جانب سے الٹی میٹم دیے جانے کے بعد سینئر روسی عہدیدار نے ایک بیان میں کہا ہے کہ روس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرین جنگ ختم نہ کرنے پر 100 فی صد ٹیرف لگانے کی دھمکی کی پرواہ نہیں کرتا۔

  • پیوٹن باتیں اچھی کرتے ہیں لیکن ساتھ میں بمباری بھی کرتے: ٹرمپ کا ناراضی کا اظہار

    پیوٹن باتیں اچھی کرتے ہیں لیکن ساتھ میں بمباری بھی کرتے: ٹرمپ کا ناراضی کا اظہار

    واشنگٹن(14 جولائی 2025): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

    اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے روسی صدر سے ایک بار پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے بولے کہ پیوٹن حیران کر دیتے ہیں، میں روسی صدر سے "مایوس” ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ "پیوٹن نے واقعی بہت سارے لوگوں کو حیران کر دیا ہے، وہ اچھی باتیں کرتے ہیں اور پھر شام کو سب پر بمباری کرتے ہیں، روس پر مزید کیا سختی کر سکتے ہیں اس پر جمعہ کو تفصیلی بات کروں گا۔

    دوسری جانب اس ہفتے کے شروع میں یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین نئے پیٹریاٹ سسٹمز اور میزائلوں پر ایک کثیر سطحی معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہے تاہم ٹرمپ نے یوکرین کو پیٹریاٹ دفاعی نظام دینے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا یوکرین کو پیٹریاٹ ائیر ڈیفنس سسٹم فراہم کرے گا تاکہ روسی حملوں سے نمٹا جاسکے، ہم یوکرین کو پیٹریاٹ دفاعی سسٹم بھیجیں گے، جن کی انہیں اشد ضرورت ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ہتھیار ایک نئے معاہدے کے تحت یوکرین کو بھیجے جائیں گے، جس کے تحت نیٹو کچھ ہتھیاروں کی قیمت امریکا کو دے گا۔

    اس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ہفتے میں غزہ جنگ بندی کے لیے پُرامید ہیں، انہوں نے کہا کہ دو ماہ کی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مزاکرات جاری ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/patriot-air-defense-systems-us-ukraine-14-july-2025/

  • روس یوکرین میں اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا: پیوٹن نے ٹرمپ کو واضح کردیا

    روس یوکرین میں اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا: پیوٹن نے ٹرمپ کو واضح کردیا

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے دونوں رہنماؤں کے مابین ایک گھنٹے سے زائد گفتگو ہوئی۔

    خبرایجنسی کے مطابق ٹرمپ کا کہنا ہےکہ روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ہونے والی گفتگو میں یوکرین جنگ بندی کی کوششوں پر پیشرفت نہ ہوسکی ہے۔

    دوسری جانب مشیر روسی صدر نے بتایا کہ روس یوکرین تنازع کے سفارتی حل میں دلچسپی رکھتا ہے لیکن وہ یوکرین میں اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹےگا۔

    کریملن کے مشیر یوری اوشاکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ اس تفصیلی گفتگو میں ایران اور مشرق وسطیٰ کے امور بھی زیرِ بحث آئے، جبکہ ٹرمپ نے ’ یوکرین میں فوجی کارروائی کو جلد ختم کرنے’ کا معاملہ ایک بار پھر اٹھایا۔

    پیوٹن نے ٹرمپ کو فون کال کے دوران واضح کہا کہ ماسکو یوکرین میں اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹے گا لیکن وہ تنازع کے مذاکراتی حل تک پہنچنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

    یوری اوشاکوف کے مطابق پیوٹن نے ٹرمپ کو گزشتہ ماہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں اور فوجیوں کی لاشوں کے تبادلے پر ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمد سے آگاہ کیا، اور کہا کہ ماسکو کییف کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے صدر نے یہ بھی کہا کہ روس اپنے مقرر کردہ مقاصد ضرور حاصل کرے گا، وہ اپنے اصل مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ نے صدر بنتے وقت جنگ جلد ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن دونوں فریقین کے درمیان پیشرفت نہ ہونے پر وہ بارہا اپنی مایوسی ظاہر کر چکے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/donald-trumps-big-beautiful-bill-passed-by-congress/

  • پیوٹن نے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ ظاہر کردیا

    پیوٹن نے تیسری عالمی جنگ کا خدشہ ظاہر کردیا

    روسی صدر پیوٹن نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ دنیا انہیں تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں ٹکراؤ کے لیے بہت ساری وجوہات ہیں اور وہ اب بڑھ رہی ہیں جن کی وجہ سے جنگ جیسی چیزیں سامنے آ رہی ہیں اور دنیا تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ روس اس وقت یوکرین سے لڑ رہا ہے اور اسرائیل-ایران میں شدید ٹکراؤ جاری ہے۔ ایران میں جس طرح سے جوہری ٹھکانوں پر حملے ہو رہے ہیں اس پر گہری تشویش ہے۔

    رپورٹس کے مطابق روسی صدر نے سینٹ پیٹرس برگ میں ایک پروگرام کے دوران تمام عالمی تنازعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں روسی سائنس داں دو نئے ری ایکٹر سینٹر بنا رہے ہیں۔ ایسے میں ایران کے جوہری مراکز کے آس پاس جو کچھ ہو رہا ہے اس سے وہ بہت زیادہ فکرمند ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ یہ بہت پریشان کُن ہے، بیشک، دنیا میں جنگ کا بہت امکان ہے اور یہ مسلسل ہماری ناک کے نیچے بڑھ رہا ہے اور یہ ہمیں براہ راست متاثر کرتا ہے۔ اس لیے ان واقعات پر ہمیں ہوشیاری سے توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ہی ہمیں اس کا حل بھی تلاش کرنا ہوگا۔

    روسی صدر نے ایران اسرائیل لڑائی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے معاملوں کو آگے بڑھنے سے روکا جانا چاہیے۔ ہم نے دونوں فریقوں کے سامنے اپنی رائے رکھی ہے۔ ہم اسرائیل اور اپنے ایرانی دوستوں کے رابطے میں ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباسی عراقچی کا اہم بیان:

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی بات نہیں ہوسکتی جارحیت رک جائے تو ایران بات چیت کیلئے تیار ہے۔

    جنیوا میں یورپی وزرائے خارجہ سے ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی ایٹمی پروگرام پرامن ہے، ہمیشہ آئی اے ای اے کی نگرانی میں رہا۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عراقچی کا کہنا تھا کہ محفوظ شدہ جوہری تنصیبات پر حملے عالمی قانون کی خلاف ورزی ہیں، یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مذمت نہ کرنے پر تحفظات ہیں۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران مجرموں کا احتساب ہونے کے بعد پھر سفارت کاری پر غور کو تیار ہے، ایرانی دفاعی صلاحیتیں ناقابل مذاکرات ہیں۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں

    رپورٹ کے مطابق عباس عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ ای3 اور یورپی یونین کیساتھ گفتگو جاری رکھنے کی حمایت کرتے ہیں، فرانس، جرمنی، برطانیہ اور ای یو حکام کے ساتھ دوبارہ ملاقات کیلئے تیار ہیں۔

  • روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ درست قرار دے دیا

    روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ درست قرار دے دیا

    سینٹ پیٹرزبرگ: جمعرات کو ایک انٹرویو میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو درست قرار دیا کہ ان کی موجودگی میں یوکرین جنگ نہ چھڑتی۔

    میڈیا نمائندوں کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ کہنا درست ہے کہ اگر وہ اُس وقت امریکا کے صدر ہوتے تو یوکرین جنگ کبھی نہ ہوتی۔

    انھوں نے کہا یوکرین کے معاملے پر زیلنسکی سمیت ہر کسی سے ملاقات کے لیے تیار ہوں، پرامن تصفیے کے لیے یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہماری مذاکراتی ٹیمیں رابطے میں ہیں، اور اگلی ملاقات 22 جون کے بعد ممکن ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس کی ترجیح ہے کہ پرامن ذرائع سے یوکرین میں جنگ کو ’’جلد از جلد‘‘ ختم کیا جائے، اس لیے مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اگر کیف اور اس کے مغربی اتحادی اس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں۔

    18 جون کو بڑی بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے اعلیٰ ایڈیٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ وہ صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں اور روس کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ مذاکرات میں یوکرین کی نمائندگی کون کرتا ہے، لیکن یہ اصرار ضرور ہے کہ کسی بھی حتمی معاہدے پر قانونی حکام کے دستخط ہوں، تاہم اس بات کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے کہ یوکرین کے اگلے صدر معاہدے سے اختلاف نہ کریں۔


    ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، صدر پیوٹن


    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں گے، پیوٹن نے کہا کہ اگر وفاقی چانسلر فون کر کے بات کرنا چاہتے ہیں، تو میں پہلے ہی کئی بار کہہ چکا ہوں ہم کسی بھی رابطے سے انکار نہیں کرتے۔

    تاہم جرمنی کی جانب سے ثالثی کے سوال پر انھوں نے کہا ’’مجھے شک ہے کہ جرمنی یوکرین کے ساتھ ہماری بات چیت میں ثالث کے طور پر امریکا سے زیادہ کردار ادا کر سکتا ہے۔ ایک ثالث کو غیر جانب دار ہونا چاہیے لیکن جب ہم میدان جنگ میں جرمن ٹینک اور لیپرڈ جنگی ٹینکوں کو دیکھتے ہیں اور اب وہ روسی سرزمین پر حملوں کے لیے ٹورس میزائل فراہم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے، تو ایسے میں یقیناً بڑے سوالات اٹھتے ہیں۔‘‘

  • ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، صدر پیوٹن

    ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، صدر پیوٹن

    سینٹ پیٹرزبرگ: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، ماسکو کے ایران کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور روس جوہری توانائی میں ایران کے مفادات کو یقینی بنائے گا۔

    ولادیمیر پیوٹن نے شمالی روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں نیوز ایجنسی کے سینئر ایڈیٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ایران تنازع پر وہ اسرائیل اور ڈونلڈ ٹرمپ سے رابطےمیں ہیں، انھوں نے کہا اسرائیل کی سلامتی کے ساتھ ایرانی مفادات کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی صدر نے کہا جوہری توانائی میں ایرانی مفادات کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، روس نے ایران سے افزودہ یورینیم لینے اور ملک کے سول انرجی پروگرام کو جوہری ایندھن فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ پیوٹن نے کہا ’’پرامن جوہری توانائی کے میدان میں ایران کے مفادات کو یقینی بنانا ممکن ہے، ساتھ ہی اسرائیل کے سلامتی سے متعلق خدشات کو دور کرنا بھی ممکن ہے، ہم نے اپنے ان خیالات کو امریکا، اسرائیل اور ایران کے سامنے بیان کیا ہے۔‘‘

    ولادیمیر پیوٹن نے بتایا کہ ایران کی زیر زمین یورینیم افزودگی کی سہولیات ابھی تک برقرار ہیں، زیر زمین فیکٹریاں موجود ہیں، ان کو کچھ نہیں ہوا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا روس اسرائیل کے حملوں کے خلاف اپنے دفاع کے لیے ایران کو جدید ہتھیار فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، پیوٹن نے کہا کہ تہران کے ساتھ جنوری میں طے پانے والے اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے معاہدے میں فوجی تعاون شامل نہیں تھا، نہ ہی ایران نے فوجی مدد کے لیے کوئی باضابطہ درخواست کی تھی۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    ایک سوال کے جواب میں روسی صدر نے کہا کہ اسرائیل نے ماسکو کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ایران میں بوشہر جوہری پاور پلانٹ میں مزید دو ری ایکٹر بنانے میں مدد کرنے والے روسی ماہرین کو فضائی حملوں میں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قتل سے متعلق سوال پر ولادیمیر پیوٹن نے کہا میں امریکا کی جانب سے ایرانی سپریم لیڈر کے قتل کے امکان پر بات نہیں کرنا چاہتا، یہ پوچھے جانے پر کہ اگر اسرائیل نے امریکا کی مدد سے خامنہ ای کو قتل کیا تو ان کا ردعمل کیا ہوگا، پیوٹن نے کہا ’’میں اس امکان پر بات کرنا بھی نہیں چاہتا۔ میں نہیں چاہتا۔‘‘ جب دباؤ ڈالا گیا تو پیوٹن نے کہا کہ اس نے خامنہ ای کو ممکنہ طور پر قتل کرنے کے بارے میں تبصرے سنے ہیں لیکن وہ اس پر بات نہیں کرنا چاہتے۔

    انھوں نے کہا روس نے ایران کو ماضی میں فوجی سازوسامان فراہم کیا، فوجی ساز و سامان کی فراہمی کا موجودہ بحران سے تعلق نہیں، ایران کوفوجی سازوسامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، تاہم ایران کے ساتھ اسٹرٹیجک پارٹنر شپ معاہدے میں فوجی تعاون شامل نہیں ہے۔