Tag: پیوٹن کا قتل

  • پیوٹن کے قتل کے مطالبے پر روس کا بڑا ردِ عمل

    پیوٹن کے قتل کے مطالبے پر روس کا بڑا ردِ عمل

    ماسکو: ولادیمیر پیوٹن کے قتل کے مطالبے پر روس کا بڑا ردِ عمل سامنے آیا ہے، ماسکو نے واشنگٹن سے ایک امریکی سینیٹر کی جانب سے قتل کی اپیل پر وضاحت طلب کر لی ہے۔

    امریکا میں روسی سفارت خانے نے سینئر سینیٹر لنزی گراہم کے بیان پر وائٹ ہاؤس سے سرکاری وضاحت کا مطالبہ کیا ہے، جنھوں نے سرکاری اہل کاروں سے روسی صدر کو قتل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    لنزی گراہم نے ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کھل کر کہا تھا کہ ‘روس میں کوئی تو ایسا ہو جو پیوٹن کو قتل کر دے’۔ فاکس نیوز ٹی وی سے گفتگو میں لنزی گراہم کا یوکرین پر روسی حملے کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ سب اب کیسے ختم ہوگا؟ روس ہی میں کسی کو آگے آنا ہوگا جو اس شخص کو منظر سے ہٹائے۔

    ’کوئی روسی تو ایسا ہو جو پیوٹن کو قتل کر دے‘

    انٹرویو کے بعد گراہم نے ٹوئٹر پر بھی پوسٹس کی ایک سیریز میں واضح اشارے کیے، ان میں امریکی سینیٹر جو سینیٹ کی بجٹ کمیٹی کے رکن بھی ہیں، نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘کیا روس میں کوئی بروٹس ہے؟’ بروٹس وہ تاریخی کردار ہے جس نے طاقت ور رومی حکمران جولیس سیزر کو قتل کر دیا تھا، اور وہ سیزر کا سب سے قریبی اور بااعتماد ساتھی تھا۔

    گراہم نے ایک اور ٹوئٹ میں‌ لکھا کہ اگر آپ اپنی باقی زندگی اندھیرے میں نہیں رہنا چاہتے، انتہائی غربت میں باقی دنیا سے الگ تھلگ نہیں‌رہنا چاہتے، اور اندھیرے سے نکلنا چاہتے ہیں، تو آپ کو اس نازک موقع پر اپنا ردِ عمل دکھانا ہوگا۔

    امریکا میں روسی سفارت خانے نے کہا کہ وہ ‘اس امریکی کے مجرمانہ بیانات کی سخت مذمت’ کا مطالبہ کرتا ہے۔

    بیان میں امریکا میں روس کے خلاف انتہائی سطح کی نفرت اور ‘روسوفوبیا’ کی موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ، یہ یقین کرنا بہت مشکل ہے کہ جو ملک تمام بنی نوع انسان کے لیے خود کو ‘رہنما ستارہ’ سمجھتا ہے، اور اسی حوالے سے اخلاقی اقدار کی تبلیغ کرتا ہے، اس کا سینیٹر دہشت گردی کی دعوت دے رہا ہے۔

  • ’کوئی روسی تو ایسا ہو جو پیوٹن کو قتل کر دے‘

    ’کوئی روسی تو ایسا ہو جو پیوٹن کو قتل کر دے‘

    واشنگٹن: سینئر امریکی سینیٹر لنزی گراہم نے روسیوں سے پیوٹن کے قتل کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کی شام ایک ٹی وی انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے قریبی ساتھی رہنے والے امریکی سینیٹر لنزی گراہم نے کہا کہ روس میں کوئی تو ایسا ہو جو صدر ولادیمیر پیوٹن کو جان سے مار دے۔

    فاکس نیوز ٹی وی سے گفتگو میں لنزی گراہم کا یوکرین پر روسی حملے کے حوالے سے کہنا تھا یہ سب کیسے ختم ہوگا اب؟ روس ہی میں کسی کو آگے آنا ہوگا جو اس شخص کو منظر سے ہٹائے۔

    لنزی گراہم نے انٹرویو کے بعد اپنی ٹوئٹس میں بھی اس مؤقف کو دہرایا، انھوں نے لکھا کہ اس مسئلے کو اگر کوئی حل کر سکتا ہے تو وہ صرف روسی ہی ہیں۔ انھوں نے رومن حکمران جولیس سیزر کے قاتل کا حوالہ دیتے ہوئے استفسار کیا ‘کیا روس میں کوئی بروٹس ہے؟’

    لنزی گراہم سابقہ امریکی صدارتی امیدوار بھی ہیں، انھوں نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ کیا روسی فوج میں ‘کوئی زیادہ کامیاب کرنل سٹافنبرگ’ موجود ہے؟ واضح رہے کہ یہ اس جرمن افسر کی طرف اشارہ تھا جس کا بم 1944 میں ایڈولف ہٹلر کو مارنے میں ناکام ہو گیا تھا۔

    لنزی گراہم کا کہنا تھا کہ آپ یہ سب کر کے اپنے ملک اور دنیا کو عظیم خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ لنزی گراہم بیس سال سے زیادہ عرصے تک کانگریس میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔