Tag: پیوٹن

  • پیوٹن نے سختی سے کہا یوکرین کو فضائی اڈوں پر حملوں کا جواب دیں گے، ٹرمپ

    پیوٹن نے سختی سے کہا یوکرین کو فضائی اڈوں پر حملوں کا جواب دیں گے، ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سختی سے کہا یوکرین کو فضائی اڈوں پر حملوں کا جواب دیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو روسی صدر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 75 منٹ کی طویل ٹیلیفونگ گفتگو ہوئی۔

    امریکی صدر نے روسی ہم منصب سے گفتگو کے بعد سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ روسی صدر پیوٹن سے ایک گھنٹہ پندرہ منٹ تک بات ہوئی۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن سے روس پر یوکرین کے حملے اور ایران سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا، پیوٹن کی گفتگو مثبت لیکن وہ فوری طور پر امن کی جانب جانے والی نہیں تھی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پیوٹن نے مجھ سے بہت سختی سے کہا کہ وہ فضائی اڈوں پر یوکرین کے حالیہ حملوں کا جواب ضرور دیں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/ukraine-russia-cyber-attack-aircraft-maker-data/

    دونوں رہنماؤں نے ایران کے معاملے پر بھی گفتگو کی، جس سے متعلق ٹرمپ کا کہنا تھا روسی صدر ایران سے متعلق بات چیت میں حصہ لیں گے، ایران جوہری معاہدے پر فیصلے کیلئے آہستہ چل رہا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں یوکرینی ڈرونز نے روسی سرحد میں ڈھائی ہزار میل تک گھس کر روسی طیارے تباہ کیے جس پر ماہرین نے حملے کو روس کا پرل ہاربر قرار دیا۔

     یوکرینی انٹیلی جنس کا دعویٰ ہے کہ روسی ہوائی اڈوں پر اس کے ڈرون حملوں میں روس کا 7 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، روس کے کروز میزائلوں کے ذخیرے کا ایک تہائی حصہ تباہ ہوگیا۔

  • پیوٹن نے میلانیا ٹرمپ سے متعلق کیا کہا؟ ٹرمپ نے بتادیا

    پیوٹن نے میلانیا ٹرمپ سے متعلق کیا کہا؟ ٹرمپ نے بتادیا

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے خاتون اول میلانیا ٹرمپ کو بہت زیادہ سراہا ہے اور کہا ہے کہ خود صدر ٹرمپ سے زیادہ روس میلانیا ٹرمپ کا احترام کرتا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ سلووینیا میں پیدا ہوئی تھیں جو ماضی میں یوگوسلاویہ کاحصہ تھا۔

    امریکی صدر نے خاتون اول سے متعلق بات وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

    یہ تقریب ‘Take it Down Act,’ پر دستخط کیلئے منعقد کی گئی تھی جس کا خیال میلانیا نے پیش کیا تھا۔ یہ ایکٹ فحش تصاویر اور ویڈیو سوشل میڈیا سے ہٹانے سے متعلق ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع نہ ہوئے تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

    روسی اور یوکرینی صدور سے الگ الگ ٹیلی فونک گفتگو کرنے کے بعد واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر پیوٹن سے گفتگو بہت مثبت رہی۔

    اس حوالے سے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے درمیان یوکرین میں جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں فون پر دو گھنٹے سے زائد طویل گفتگو ہوئی ہے۔

    روسی سرکاری میڈیا کے مطابق پوتن نے کہا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ ایک یادداشت پر کام کرنے کے لیے تیار ہے، جس کا مقصد جنگ بندی کا قیام ہے۔

    جبکہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے ترکیہ، سوئٹزر لینڈ یا ویٹی کن میں بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ اس موقع پر زیلنسکی نے ایک بار پھر مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا ہے

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے، جنگ بندی کی شرائط دونوں فریقین آپس میں طے کریں گے۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روس اس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    امن معاہدہ، پیوٹن نے ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کر لیا

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ویٹی کن نے روس، یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیشرفت سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش

    روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا، پیوٹن کی بڑی پیش کش

    ماسکو: روس یوکرین جنگ کا خاتمہ بھی قریب آ گیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ 3 سال سے جنگ چل رہی ہے، صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کو اب براہ راست مذاکرات کی پیش کش کر دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے ساتھ 15 مئی کو استنبول میں براہ راست مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن لانا اور جنگ کی بنیادی وجوہ کا خاتمہ کرنا بتایا گیا ہے۔

    دوسری طرف ترک حکام نے بھی مذاکرات کی میزبانی کی تصدیق کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ ایک بار پھر روس یوکرین تنازع کے پر امن حل کے لیے ثالثی کا کردارادا کرنے کو تیار ہیں۔

    ہفتے کے روز کریملن سے رات گئے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں پیوٹن نے کہا ’’ہم تنازع کی بنیادی وجوہ کو دور کرنے اور ایک دیرپا، مضبوط امن کی طرف بڑھنا شروع کرنے کے لیے سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں۔‘‘


    اسحاق ڈار  نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کی تصدیق کردی


    واضح رہے کہ اس خطاب سے چند گھنٹے قبل برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سمیت یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے دورے کے موقع پر روس پر زور دیا تھا کہ وہ 30 دن کی غیر مشروط جنگ بندی پر راضی ہو۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ ماسکو ’’اس بارے میں سوچے گا‘‘ تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ ’’ہم پر دباؤ ڈالنے کی کوشش بالکل بے کار ہے۔‘‘

    پیوٹن نے کہا کہ وہ اس امکان کو رد نہیں کریں گے کہ مذاکرات کے نتیجے میں روس اور یوکرین ایک نئی جنگ بندی پر متفق ہو سکتے ہیں، روسی رہنما نے کہا کہ وہ اتوار کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے اس بارے میں تفصیلات پر بات کریں گے۔

  • پوپ کی تدفین پر زیلنسکی سے ملاقات، واپسی پر ٹرمپ نے روسی صدر کے خلاف پوسٹ کر دی

    پوپ کی تدفین پر زیلنسکی سے ملاقات، واپسی پر ٹرمپ نے روسی صدر کے خلاف پوسٹ کر دی

    واشنگٹن: پوپ فرانسس کی تدفین پر یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے میں اچانک تبدیلی آ گئی، اور انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن پر سخت تنقید کی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونڈ ٹرمپ نے ویٹیکن سٹی سے امریکا واپسی پر سوشل میڈیا پوسٹ میں روسی صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے پچھلے چند روز میں سویلین علاقوں پر بلاوجہ میزائل داغے۔

    ٹرمپ نے لکھا پیوٹن کا یہ اقدام سوچنے پر مجبور کر رہا ہے کہ شاید وہ جنگ بندی ہی نہیں چاہتے، یوکرین جنگ میں بہت سارے لوگ مر رہے ہیں، لگتا ہے پیوٹن سے بینکنگ یا ثانوی پابندیوں کے ذریعے مختلف طریقے سے نمٹنا پڑے گا۔

    وائٹ ہاؤس بحث کے بعد پہلی ملاقات


    واضح رہے کہ امریکی اور یوکرینی صدور میں وائٹ ہاؤس میں بحث کے بعد ویٹیکن سٹی میں یہ پہلی ملاقات تھی، جس کے بعد ٹرمپ نے اچانک روسی صدر کو تنقید کے نشانے پر رکھ لیا اور ’’مختلف طریقے سے نمٹنے‘‘ کی دھمکی بھی دے دی۔

    نیوز رپورٹس کے مطابق ویٹیکن سٹی میں ٹرمپ اور زیلنسکی میں ون آن ون مختصر ملاقات ہوئی تھی، جو پوپ فرانسس کی آخری رسومات کی شروعات سے قبل ہوئی، اس سے قبل فروری میں دونوں رہنماؤں میں آخری ملاقات بدمزگی کا شکار ہوئی تھی، ویٹیکن ملاقات کے بعد زیلنکسی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا، اور کہا ٹرمپ سے مثبت ملاقات ہوئی، امیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں، انھوں نے کہا ملاقات میں بہت سی چیزوں پر ون آن ون تبادلہ خیال کیا گیا، مشترکہ نتائج حاصل کرتے ہیں تو یہ ملاقات تاریخی بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ سے لوگوں کی جانوں کے تحفظ، مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی پر گفتگو ہوئی۔


    پوپ فرانسس کو سپرد خاک کر دیا گیا


    ادھر ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے نجی طور پر ملاقات کی، جس میں 15 منٹ تک بہت نتیجہ خیز بات چیت ہوئی، اور امریکی و یوکرینی صدور نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

  • پیوٹن کی غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات، حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف

    پیوٹن کی غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات، حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف

    روسی صدر پیوٹن نے غزہ جنگ بندی کے دوران رہائی پانے والے یرغمالی سے ملاقات میں حماس کے حسنِ سلوک کی تعریف کی ہے۔

    روسی خبررساں ایجنسی کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے غزہ میں جنگ بندی کے دوران رہا ہونے والے روسی شہری الیگزینڈر تروفانوف سے ملاقات کی اور قید کے دوران کا حال سنایا۔

    ملاقات میں صدر پیوٹن نے الیگزینڈر تروفانوف سے کہا کہ ’آپ کی آزادی کا حصول روس کے فلسطینی عوام، ان کے نمائندوں اور مختلف تنظیموں کے ساتھ دیرینہ تعلقات کا نتیجہ ہے‘۔

    صدر پیوٹن نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں ہمیں حماس کی قیادت اور اس کے سیاسی دفتر کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جنہوں نے ہمارے ساتھ تعاون کیا اور آپ کی رہائی کا انسانی ہمدردی پر مبنی قدم اٹھایا‘۔

    پیوٹن نے زور دیا کہ روس آئندہ بھی ایسے اقدامات کو یقینی بنانے کی کوشش کرے گا تاکہ ان تمام افراد کو رہائی مل سکے جو آج بھی غزہ میں ویسی ہی کٹھن صورتحال میں موجود ہیں جس میں الیگزینڈر موجود تھے۔

    واضح رہے کہ  7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے دوران الیگزینڈر تروفانوف، ان کی والدہ ییلینا، دادی ایرینا تاتی اور منگیتر ساپیر کوہن کو یرغمال بنا لیا گیاتھا جب کہ ان کے والد ویتالی ہلاک ہو گئے تھے۔

    الیگزینڈر تروفانوف کی والدہ، دادی اور منگیتر کو نومبر اور دسمبر 2023 میں رہا کر دیا گیا تھا جبکہ الیگزینڈر کو رواں سال فروری کے میں رہائی ملی ہے۔

  • روسی صدر پیوٹن کا خصوصی جہاز، ایٹم بم بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا؟

    روسی صدر پیوٹن کا خصوصی جہاز، ایٹم بم بھی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا؟

    روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کے پاس ایک ایسا خصوصی ہوائی جہاز بھی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایٹم بم بھی اس کا کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔

    غیر ملکی میڈیا یاہو نیوز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے پاس ’’ڈومزڈے پلین‘‘ نامی ایک خصوصی جہاز ہے۔ اس جہاز میں دیگر جہازوں کی طرح کوئی کھڑکی نہیں ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس جہاز کا ایٹم بم بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور اس کو ایٹمی جنگ جیسے بدترین حالات میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ جہاز جس کو ‘‘فلائنگ کریملن‘‘ یا ’’میکسڈو‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ روسی صدر اس کا اس وقت استعمال کر سکتے ہیں جب ممکنہ ایٹمی حملے میں بالفرض سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔یہ خصوصی طیارہ ایک ایئر بورن کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرے گا۔

    اس جہاز ایلیوشِن آئی آئی 80- میکسڈوم کو یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کہ یہ بدترین حالات میں صدر پوتن اور دیگر روسی حکام کو ممکنہ طور پر محفوظ رکھنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔

    اس جہاز میں دیگر جہازوں کی طرح کھڑکیاں نہیں ہیں۔ اس کی وجہ امریکی ایئر فورس کے سابق انٹیلی جنس افسر کرنل سیڈرک لیٹن نے یہ بیان کی ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایٹمی دھماکے کی صورت میں ان کے ٹوٹنے کا امکان تک نہ ہو۔

    اس جہاز کے اوپر ایک خصوصی ڈوم بھی ہے جس کی مدد سے روسی ’ہر طرح کے حالات میں‘ اپنے مواصلاتی روابط کو بحال رکھنے کے قابل ہوں گے۔

    اس جہاز کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اسے فضا میں ایندھن بھی فراہم کیا جا سکتا ہے، اور اسی خاصیت کی وجہ سے یہ بہت طویل دورانیے تک زمین سے دور رہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    تاہم یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں کہ روس دنیا کا واحد ملک نہیں کہ جس کے پاس اس قسم کا جہاز ہے بلکہ اس کے روایتی حریف امریکا کے پاس بھی ایک دو نہیں بلکہ چار ڈومزڈے جہازوں پر مشتمل بیڑا ہے۔

  • پیوٹن نے ٹرمپ کو ایسا کیا تحفہ دیا جس کو دیکھتے ہی امریکی صدر بول اٹھے ’’خوبصورت‘‘؟

    پیوٹن نے ٹرمپ کو ایسا کیا تحفہ دیا جس کو دیکھتے ہی امریکی صدر بول اٹھے ’’خوبصورت‘‘؟

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی ہم منصب کو ایک خاص تحفہ دیا ہے جس کو دیکھتے ہی ٹرمپ بول اٹھے خوبصورت۔

    روس اور امریکا روایتی حریف ممالک رہے ہیں۔ تاہم ٹرمپ کے دوبارہ صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد دونوں ممالک میں برف پگھل رہی ہے اور دونوں رہنما ایک سے زائد بار ٹیلیفونک رابطہ کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ اور پیوٹن کی تاحال باضابطہ ملاقات تو نہیں ہوئی لیکن روسی صدر نے اپنے امریکی ہم منصب کو ایک خاص تحفہ دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پیوٹن نے رواں ماہ مارچ کے آغاز میں روس آنے والے ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف سے ماسکو میں ملاقات کی تھی اور امریکی صدر کے لیے یہ تحفہ اسی ملاقات میں دیا گیا تھا۔

    پیوٹن کی جانب سے امریکی صدر کو ان کا پورٹریٹ تحفے میں دیا گیا ہے اور کریملن نے اس کی تصدیق بھی کر دی ہے۔

    اس سے قبل فاکس نیوز بھی رپورٹ کرچکا ہے کہ پیوٹن کی جانب سے رواں ماہ ٹرمپ کے لیے ان کا پورٹریٹ تحفے میں بھیجا گیا تھا اور اس کو دیکھ کر امریکی صدر بہت زیادہ خوش ہوئے تھے۔

    فاکس نیوز کے میزبان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ یہ تحفہ دیکھتے ہی بے اختیار کہہ اٹھے تھے ’’خوبصورت‘‘۔

    یاد رہے 2018 میں روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو فٹبال کا تحفہ دیا تھا۔ جس کی امریکی انٹیلی جنس اداروں نے اچھی طرح چیکنگ کی تھی کہ کہیں اس میں جاسوسی کا آلہ نصب نہ ہو۔ بعد ازاں کلیئرنس ملنے کے بعد صدر ٹرمپ نے یہ فٹبال اپنے بیٹے کو دے دی تھی۔

    تاہم روسی صدر کی جانب سے اس بار ٹرمپ کو دیے گئے پورٹریٹ سے متعلق وائٹ ہاؤس نے اس بارے میں تبصرہ نہیں کیا ہے کہ اس پورٹریٹ کی جانچ کی گئی ہے یا نہیں۔

  • پیوٹن اگر جنگ بندی پر نہ مانے تو لگتا ہے کہ یہ بُری خبر ہو گی: ٹرمپ

    پیوٹن اگر جنگ بندی پر نہ مانے تو لگتا ہے کہ یہ بُری خبر ہو گی: ٹرمپ

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پیوٹن اگر جنگ بندی پر نہ مانے تو یہ بُری خبر ہو گی لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ راضی ہوجائیں گے۔

    اتوار کو نشر ہونے والے امریکی نیوز آؤٹ لیٹ کے ریکارڈ شدہ انٹرویو میں ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے والی بات تھوڑا سا طنزیہ تھی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرا اصل مطلب یہ تھا کہ میں اس جنگ کو ختم کرنا چاہتا ہوں، اور مجھے لگتا ہے کہ میں کامیاب ہو جاؤں گا، ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن جنگ بندی پر راضی نہیں ہوئے تو یہ "اس دنیا کے لیے بری خبر” ہو گی۔

    روس یوکرین جنگ خاتمے میں حقیقی پیشرفت کی امید ہے: امریکا

    واضح رہے کہ ٹرمپ 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز کے لیے پیوٹن کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جسے یوکرین نے گزشتہ ہفتے قبول کر لیا ہے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2023 میں سی این این ٹاؤن ہال میں کہا تھا کہ روسی اور یوکرینی مر رہے ہیں، میں چاہتا ہوں کہ وہ نہ مریں اور میں یہ 24 گھنٹے میں کر لوں گا۔

    سابق امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے ساتھ مباحثے میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ ایک جنگ ہے جسے ختم ہونا ہے، میں صدر بننے سے قبل ہی اسے ختم کرواؤں گا، جب میں صدر منتخب ہوں گا تو ایک فریق سے بات کروں گا پھر دوسرے سے، میں انہیں اکٹھا کروں گا۔

  • پیوٹن نے یوکرین سے جنگ بندی کے لیے مزید کڑی شرائط رکھ دیں

    پیوٹن نے یوکرین سے جنگ بندی کے لیے مزید کڑی شرائط رکھ دیں

    روس اور سعودی عرب نے یوکرین کی صورتحال حل کرنے کے لیے اقدامات پر اتفاق کرلیا، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے جنگ بندی کی امریکی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق روس کے صدر ولادیمر پیوٹن اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس اور سعودی عرب نے یوکرین کی صورتحال حل کرنے کے لیے اقدامات پر اتفاق کرلیا، ٹیلیفونک رابطے میں سعودی ولی عہد نے روس اور امریکا کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کیلئے کردار ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔

    سعوی ولی عہد شہزاد محمد بن سلمان سے ٹیلی فونک گفتگو میں روسی صدر نے ریاض کی جانب سے ثالثی کی کوشش کو سراہا، لیکن پیوٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوکرین کو مزید شرائط ماننا ہوگی۔

    گفتگو میں دونوں رہنماؤں کی جانب سے دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کے طریقوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    اس سے پہلے میڈیا سے بات کرتے ہوئے روس کے صدر نے کہا تھا کہ وہ یوکرین سے جنگ بندی پر تیار ہیں مگر کچھ باریکیوں کا خیال رکھنا ہوگا۔یہ واضح نہیں کہ جنگ بندی کے احکامات کون دے گا اوراس کی قیمت کیا اداکرنا ہوگی۔

    روسی صدر نے کہا تھا کہ وہ جنگ بندی کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں لیکن کچھ معاملات ہیں جن پر امریکی صدر سے ہمیں بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نےکہا روسی صدر ولادیمیرپیوٹن کا جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر بیان نامکمل ہے، امید ہے روس جنگ بندی کی تجویز پر مثبت ردعمل دے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/putin-says-russia-not-defeated-in-syria/

  • ٹرمپ، زیلنسکی کی آج ہونیوالی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان

    ٹرمپ، زیلنسکی کی آج ہونیوالی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین روس جنگ کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں، آج ٹرمپ زیلنسکی ملاقات میں معدنیات کا معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا اور یوکرین ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، جس کے تحت یوکرین اپنی زمینی معدنیات اور دیگر قدرتی وسائل تک امریکا کو رسائی دے گا۔

    اس پیشرفت کا تعلق یوکرین کی روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور مزید امریکی امداد کی امید سے جوڑا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ کئی ہفتوں سے امریکی انتظامیہ کی جانب سے یوکرین پر اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور اسی سبب دونوں ممالک کے صدور کے درمیان تعلقات میں تناؤ بھی دیکھا گیا تھا۔

    ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جنگ کا جلد خاتمہ چاہتے ہیں، برطانوی وزیر اعظم کو یوکرین جنگ ختم کرنے کی کوششوں سے آگاہ کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوگی، جہاں معدنیات نکالنے کے معاملے پر معاہدہ ہونے جا رہا ہے، یہ معاہدہ یوکرین اور امریکا کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرے گا۔

    یوکرین کے پاس کون سی معدنیات ہیں؟

    یوکرین کے سرکاری اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں پائی جانے والی نایات معدنیات کا بڑا ذخیرہ یوکرین میں موجود ہے جس میں گریفائٹ کے 19 ملین ٹن کے ذخائر بھی موجود ہیں۔ یوکرین کی جیولوجیکل سروے ایجنسی کے مطابق اُن کا ملک یہ معدنیات سپلائی کرنے والے ’دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔‘

    واضح رہے گریفائٹ کا استعمال الیکٹرک گاڑیوں کی بیٹریاں بنانے کے لیے ہوتا ہے، اس کے علاوہ یوکرین کے پاس لیتھیئم کے ذخائر بھی موجود ہیں جس سے کرنٹ بیٹریاں بنتی ہیں۔ اس سے قبل روس کے حملے سے پہلے دنیا بھر میں استعمال ہونے والی اہم معدنیات ٹائٹینیم کا سات فیصد حصہ بھی یوکرین سے آ رہا تھا۔

    ٹائٹینیم ایک ایسی دھات ہے جس کا استعمال ہوائی جہاز بنانے سے لے کر پاور سٹیشنز کی تعمیر تک میں ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ یوکرین میں ایسی 17 نایاب معدنیات اور بھی موجود ہیں جن کا استعمال ہتھیار، پن چکیاں اور متعدد برقی مصنوعات بنانے میں ہوتا ہے۔

    تاہم یوکرین کے کچھ معدنی ذخائر پر روس نے بھی قبضہ کیا ہوا ہے۔ یوکرین کی وزیرِ معیشت یولیا سوریدینکو کے مطابق معدنیات کے 350 ارب ڈالر کے ذخائر اُن مقامات پر ہیں جہاں روس کا قبضہ ہے۔