Tag: پیوٹن

  • روس کو یوکرین میں کلسٹر بموں کا استعمال کرنا پڑا تو کر دے گا، پیوٹن کی جوابی دھمکی

    روس کو یوکرین میں کلسٹر بموں کا استعمال کرنا پڑا تو کر دے گا، پیوٹن کی جوابی دھمکی

    ماسکو: ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کو جوابی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کو اگر یوکرین میں کلسٹر بموں کا استعمال کرنا پڑا تو کر دے گا۔

    روئٹرز کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نےا مریکا کو جوابی کارروائی کی دھمکی دے ڈالی ہے، پیوٹن نے کہا کہ اگر یوکرین نے امریکا کے فراہم کردہ کلسٹر بم استعمال کیے تو روس کے پاس بھی ایسے کلسٹر بموں کا کافی ذخیرہ ہے جو ضرورت پڑنے پر استعمال کیا جائے گا۔

    صدر ولادیمیر پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ ’’اس قسم کے بموں کے استعمال کو وہ جرم سمجھتے ہیں‘‘ لیکن انھوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا کرنا ہوا تو ’’وہ کلسٹر بموں کے استعمال کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔‘‘

    خیال رہے کہ امریکا نے یوکرین کو کلسٹر بم فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا، اور یوکرین نے جمعرات کو کہا کہ اسے امریکا سے کلسٹر بم موصول ہو گئے ہیں، جب کہ انسانی حقوق کے مخلتف گروپس کی جانب سے اس امریکی اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ دنیا کے 100 ممالک پر کلسٹر بموں کے استعمال پر پابندی عائد ہے۔

  • پیوٹن نے ہالی وڈ اسٹار اسٹیون سیگال کو اہم اعزاز سے نواز دیا

    پیوٹن نے ہالی وڈ اسٹار اسٹیون سیگال کو اہم اعزاز سے نواز دیا

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہالی وڈ اسٹار اسٹیون سیگال کو آرڈر آف فرینڈ شپ اعزاز سے نواز دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آرڈر آف فرینڈ شپ ایوارڈ بین الاقوامی تعلقات میں بہتری کیلئے اقدامات پر دیا جاتا ہے۔

    اسٹیون سیگال کو آرڈر آف فرینڈ شپ ایوارڈ ملنے سے قبل روس کی شہریت بھی دی جا چکی ہے جبکہ روس نے سیگال کو 2018 میں امریکا اور جاپان کیلئے وزارت خارجہ کا مندوب بھی مقرر کیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی اداکار اسٹیون سیگال کریمیا کو روس کا حصہ بنائے جانے کے حق میں ہیں۔

  • پیوٹن کا یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے والے فوجیوں کے لیے انعام کا اعلان

    پیوٹن کا یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے والے فوجیوں کے لیے انعام کا اعلان

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے خلاف جنگ لڑنے والے فوجیوں کے لیے بڑے انعام کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ میں فوجیوں کو سرکاری اراضی انعام میں دی جائے گی، فوجیوں کو ماسکو، کریمیا اور سیواستوپول میں مفت زمین دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو ایک حکم نامے پر دستخط کیے جس میں کہا گیا ہے کہ ماسکو، کریمیا اور سیواستوپول کے مضافاتی علاقوں میں ان نمایاں فوجیوں کو مفت اراضی پلاٹ دیے جائیں گے جنھوں نے یوکرین کی جنگ میں حصہ لیا اور شان دار کارکردگی دکھائی۔

    روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز

    اس کے علاوہ، یوکرین کے خلاف جنگ میں زخمی یا بیمار ہونے والے فوجیوں کے ورثا کو بھی سماجی امداد دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اس صدارتی فیصلے پر عمل درآمد کل سے شروع ہو گیا ہے۔

  • امریکا نے پیوٹن کو سخت وارننگ دے دی

    امریکا نے پیوٹن کو سخت وارننگ دے دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے روسی صدر پیوٹن کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یوکرین کے بعض علاقوں کو روسی حصہ قرار دینے کے روسی صدر کے اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ پیوٹن آپ ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے۔

    روسی صدر پیوٹن نے گزشتہ روز یوکرین کے 4 خطوں کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا اور اس موقع پر انہوں نے ان علاقوں کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بھی دھمکی دی۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا نے دوسری عالمی جنگ میں جاپان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کر کے ایک مثال قائم کی ہے، یوکرین کے جن علاقوں سے الحاق کیا گیا وہ اب ہمیشہ روس کا حصہ رہیں گے۔

    روسی صدر کے بیان پر امریکی صدر نے اپنے رد عمل میں پیوٹن کو ایک لاپرواہ شخص قرار دیا اور کہا کہ پیوٹن ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے، امریکا اور اس کے اتحادی خوف زدہ ہونے والے نہیں ہیں۔

    وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کے دوران جوبائیڈن نے روسی صدر کو وارننگ دی اور براہ راست پیوٹن کو مخاطب کرتے ہوئے انگلی کیمرے کی طرف کی۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا اپنے نیٹو اتحادیوں کے ساتھ نیٹو کی سرزمین کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے مکمل تیار ہے۔

    دوسری جانب نیٹو کے سکریٹری جنرل نے بھی روس کے اس الحاق کو انتہائی سنگین قرار دیا ہے۔

  • ’روسی دنیا‘ کا قیام، پیوٹن نے نئی پالیسی کی منظوری دے دی

    ’روسی دنیا‘ کا قیام، پیوٹن نے نئی پالیسی کی منظوری دے دی

    ماسکو: ولادیمیر پیوٹن نے ’روسی دنیا‘ کے قیام کے تصور پر مبنی خارجہ پالیسی کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پیوٹن نے پیر کے روز ایک نئی خارجہ پالیسی کی منظوری دے دی ہے جس میں ’رشیئن ورلڈ‘ کے قیام پر زور دیا گیا ہے۔

    یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے کوئی 6 ماہ بعد شائع ہونے والی اس 31 صفحات پر مشتمل ’’انسانی ہمدردی کی پالیسی‘‘ میں کہا گیا ہے کہ روس کو ’’روسی دنیا کی روایات اور نظریات کی حفاظت اور ترقی کی کوشش کرنی چاہیے۔‘‘

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تصور قدامت پسند نظریات کے حامل افراد استعمال کرتے رہے ہیں اور وہ اس کے تحت روسی بولنے والوں کی حمایت میں بیرون ملک مداخلت کو جائز قرار دیتے ہیں۔

    پالیسی میں کہا گیا ہے کہ ’’روسی فیڈریشن بیرون ملک مقیم اپنے ہم وطنوں کو ان کے حقوق کے حصول میں مدد فراہم کرتا ہے، تاکہ ان کے مفادات کے تحفظ اور ان کی روسی ثقافتی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔‘‘

    واضح رہے کہ پیوٹن برسوں سے اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ انھیں ان تقریباً 25 ملین نسلی روسیوں کی الم ناک قسمت کی تکلیف کا احساس ہے جو 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد روس سے باہر نئی آزاد ریاستوں میں رہتے ہوئے مختلف مسائل سے دوچار ہو رہے ہیں۔ پیوٹن اس واقعے کو ’’جغرافیائی سیاسی تباہی‘‘ قرار دے چکے ہیں۔

    روس میں دائیں بازو کے خیالات والے ایسے افراد کی بڑی تعداد موجود ہے جو آج بھی سابقہ سوویت یونین کے جغرافیائی علاقے یعنی بالٹک سے وسطی ایشیا تک کے علاقے پر اپنا جائز حق مانتے ہیں، حالاں کہ اس علاقے کے بہت سے ممالک کے علاوہ مغربی دنیا بھی اس حق کو ناجائز سمجھتی ہے۔

  • کیا پیوٹن گورباچوف کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے؟

    کیا پیوٹن گورباچوف کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے؟

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن گورباچوف کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدارتی دفتر کریملن نے کہا ہے کہ صدر پیوٹن سابق سوویت صدر میخائل گورباچوف کی آخری رسومات میں شریک نہیں ہوں گے۔

    کریملن کے ترجمان کے مطابق روسی صدر اپنے کام کے شیڈول کے باعث گورباچوف کی آخری رسومات میں نہیں جا سکیں گے۔

    گزشتہ روز پیوٹن نے گورباچوف کے تابوت کے پاس سرخ گلاب رکھے تھے، اور کافی دیر ان کے تابوت کے پاس کھڑے رہے تھے، اور ان کی تصویر کو دیکھتے رہے۔

    سابق سویت یونین کے آخری صدر میخائل گورباچوف کا گزشتہ روز ماسکو کے سینٹرل کلینیکل اسپتال میں 91 برس کی عمر میں انتقال ہوا ہے، وہ کافی عرصے سے علیل تھے۔

    میخائل گورباچوف انتقال کر گئے

    سابق سویت صدر گورباچوف کی آخری رسومات کل ادا کی جائیں گی، گورباچوف کو فوجی گارڈ آف آنر دیا جائے گا۔

    میخائل گورباچوف سوویت یونین کے آخری صدر تھے، وہ سوویت یونین میں ریاست اور پارٹی کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز رہے۔ گورباچوف نے سیاسی اصلاحات کے ذریعے سوویت ریاستوں کو آزادی دی، ان کی پالیسیوں کے باعث سوویت یونین میں سنسر شپ کا خاتمہ ہوا، انھوں نے سرد جنگ کو بھی خون بہائے بغیر ختم کیا۔

  • امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا: روسی صدر

    امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا: روسی صدر

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا، وہ اپنے مفادات کے لیے روس کا ساتھ دے رہے ہیں۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ تعاون کرنے والے ان ممالک کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا جن کی قیادت مضبوط رہنما کر رہے ہیں۔

    روسی صدر نے کہا کہ یہ کوئی خبر نہیں ہے کہ جو بھی ممالک روس کے ساتھ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں اور روس کے ساتھ کام کر رہے ہیں وہ امریکہ اور یورپ کی جانب سے دباؤ کا شکار نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ان ممالک کو امریکا کی جانب سے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جن ممالک کے رہنما مضبوط ہیں انہیں دھمکایا نہیں جا سکتا۔

    صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کبھی کبھی براہ راست دھمکیوں پر آتا ہے، لیکن اس طرح کی بلیک میلنگ کا مطلب مضبوط لیڈروں کے زیر قیادت ممالک کے خلاف کچھ بھی نہیں ہے، جو اپنے ملک کے اپنے قومی مفادات کو دوسروں کے مفادات پر فوقیت دیتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ روس ایسے ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دے گا، ان کے ساتھ منصوبوں کو فروغ دے گا۔

    صدر پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ روس ان مغربی ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا، جو دباؤ کے باوجود روس میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

  • جرمنی کے پارک میں موجود خنزیر ‘پیوٹن’ کا نام کیوں تبدیل کیا گیا ؟

    جرمنی کے پارک میں موجود خنزیر ‘پیوٹن’ کا نام کیوں تبدیل کیا گیا ؟

    باویریا: جرمنی کے جنوبی شہر باویریا کے وائلڈ پارک میں موجود جنگلی خنزیر ‘پیوٹن‘ کا نام تبدیل کردیا گیا ہے۔

    جنوبی جرمنی کے میہل مائزل وائلڈ لائف پارک کی انتظامیہ نے ‘پیوٹن‘ نامی خنزیر کا نام تبدیل کردیا ہے اور اس کو ‘ایبرہوفر‘ کا نیا نام دے دیا ہے۔

    نام کی تبدیلی کے حوالے سے پارک انتظامیہ کی جانب سے ایک تقریب بھی منعقد کی گئی، جس میں اس جانور کو نئے نام کے ساتھ ساتھ کھانے کے لیے اس کے پسندیدہ بسکٹ اور کیک بھی دیے گئے۔

    اس جانور کو پیوٹن کا نام تین سال قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی نسبت سے دیا گیا تھا تاہم پارک انتظامیہ یوکرین پر روس کے حملہ کے بعد ‘پیوٹن‘ کا نام تبدیل کرنے پر غور کر رہی تھی اور نئے نام کے لیے عام شہریوں سے آن لائن ووٹنگ کے ذریعے رائے بھی لی گئی تھی۔

    شہریوں کی جانب سے رائے دی گئی کہ خنزیر کا نام بدل کر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے نام پر ‘زیلنسکی‘ یا یوکرین ہی سے تعلق رکھنے والے دو سابقہ عالمی چیمپئن باکسروں اور موجودہ سیاست دانوں ‘کلِچکو برادران‘ کی نسبت سے ‘کلِچکو‘ رکھ دیا جائےتاہم پارک انتظامیہ نے اس جانور کو ‘ایبرہوفر‘ کا غیر سیاسی نام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: چین میں خنزیر کی آنکھ کی انسانوں میں پیوند کاری

    میہل مائزل وائلڈ لائف پارک کے منتظم ایکارڈ مِکِش کے مطابق انہوں نے تین سال پہلے اس خنزیر کا نام ‘پیوٹن‘ رکھا تھا، انہوں نے بتایا کہ یہ خالص روسی نسل کا ایک جنگلی خنزیر ہے اور یہ عام طور پر جرمنی میں پائے جانے والے جنگلی خنزیروں سے تین گنا تک بڑے ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ مذکورہ جنگلی خنزیر ‘پیوٹن‘ کو ‘ایبرہوفر‘ کا جو نیا نام دیا گیا ہے وہ ایک مشہور جرمن بک سیریز میں ایک فرضی پولیس اہلکار کا نام سے منسوب ہے۔

  • ’یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے امریکی فوج بھیجنا ہوگی‘

    ’یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے امریکی فوج بھیجنا ہوگی‘

    واشنگٹن: ایک امریکی سینیٹر نے کہا ہے کہ یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے امریکی فوج بھیجنا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی کی میزبان مارگریٹ برینن کے ایک سوال کے جواب میں امریکی سینیٹر کرس کونز نے کہا امریکا کو یوکرین میں پیوٹن کو روکنے کے لیے اپنے فوجی بھیجنا ہوں گے۔

    صدر جو بائیڈن کے قریبی اور سینیٹ کے اتحادی کے طور پر جانے جانے والے سیاست دان کرس کونز نے یوکرین میں روسیوں سے لڑنے کے لیے امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا خیال پیش کیا ہے، اور کہا ہے کہ انھیں خدشہ ہے کہ سابق سوویت جمہوریہ مشرقی یورپ کا شام بن جائے گی۔

    کونز نے سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام یوکرین کے اس سانحے سے منہ نہیں موڑ سکتے، میرے خیال میں 21 ویں صدی کی تاریخ اس بات پر ایک اہم موڑ لیتی ہے کہ ہم یوکرین میں آزادی کا کتنی شدت سے دفاع کرتے ہیں، اور یہ کہ صدر پیوٹن تب ہی رکیں گے جب ہم انھیں روکیں گے۔

    ’یوکرین نے ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں کو گولی مارنے کا حکم دیا‘

    فیس دی نیشن کی میزبان سے گفتگو میں کونز نے کہا کہ امریکی پالیسی سازوں کو روسی افواج کی طرف سے کی جانے والے ‘بربریت’ پر غور کرنا چاہیے۔

    انھوں نے بائیڈن کو روس پر ‘پابندیاں’ لگانے کے لیے مغربی اتحادیوں کو اکٹھا کرنے پر سراہا، لیکن تجویز پیش کی کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو روکنے کے لیے مزید براہ راست کارروائی کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جس میں یوکرین میں امریکی فوجیوں کی تعیناتی بھی شامل ہے۔

  • ایلون مسک کا پیوٹن کو چیلنج، جو جیت گیا یوکرین اس کا

    ایلون مسک کا پیوٹن کو چیلنج، جو جیت گیا یوکرین اس کا

    دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک اور ٹیسلا موٹرز کے مالک ایلون مسک نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کو فائٹ کے لیے چیلنج کر کے داؤ پر یوکرین کا ملک لگا دیا ہے۔

    جو جیتا یوکرین اس کا، روسی صدر کو دیے گئے ایلون مسک کے اس چیلنج نے دنیا بھر میں لوگوں کو حیران کر دیا ہے، یوکرین جنگ کے خاتمے کا دنیا کے امیر ترین شخص کی جانب سے یہ ایک انوکھا لیکن انتہائی غیر سنجیدہ حل ہے۔

    اسپیس ایکس کے بانی نے فائٹ کا یہ چیلنج اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے دیا ہے، ایلون مسک نے ٹوئٹ میں لکھا کہ یوکرین میں امن سے زیادہ کچھ قیمتی نہیں، جو جیتا یوکرین اس کا۔

    ایلون مسک نے اس پیغام کو روسی زبان میں بھی ٹوئٹ کیا اور کریملن کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کو ٹیگ کیا ہے۔

    یہ ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے سامنے آئے، ایک صارف نے روسی صدر اور ایلون مسک کا موازنہ کرتے ہوئے ایک خاکہ پیش کیا، اور لکھا کہ یہ چیلنج صرف 10 سیکنڈ کا ہوگا۔

    یوکرین میں انٹرنیٹ منقطع، ایلون مسک کا بڑا قدم

    صارف نے پیوٹن اور ایلون مسک کی عمر اور قد کی پیمائش بھی کی، لکھا کہ ایلون مسک قد میں بھی روسی صدر سے بڑے ہیں اور 19 سال چھوٹے ہونے کی وجہ سے جسمانی طاقت میں بھی زیادہ ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ اس پر ایلون مسک نے بھی کمنٹ کیا اور صارف سے اتفاق کیا۔

    واضح رہے کہ روسی حملے کے بعد یوکرین میں جب انٹرنیٹ کا نظام منقطع ہوا، تو یوکرینی وزیر کی درخواست پر ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس نے یوکرین کو انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی، اس سلسلے میں کمپنی نے اسٹار لنک سروس ایکٹیو کیا۔