Tag: پیوٹن

  • یوکرین کی پارلیمنٹ میں ہنگامہ، مکے گھونسے چل گئے

    یوکرین کی پارلیمنٹ میں ہنگامہ، مکے گھونسے چل گئے

    کیو: یوکرین کے سیاست دان کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا ایجنٹ کہنے پر یوکرین کی پارلیمنٹ میں ہنگامہ ہوگیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یوکرین کے سیاست دان کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا ایجنٹ کہنے پر یوکرین کی پارلیمنٹ میں ہنگامہ ہوگیا، حکومت اور اپوزیشن کے اراکین نے ایک دوسرے پر مکوں کی بارش کردی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایوان باکسنگ رنگ کا منظر پیش کررہا ہے، ہنگامہ آرائی اس وقت شروع ہوئی جب اپوزیشن کے ایک رکن نیسٹر شفریچ نے یوکرینی سیاست دان کو روسی صدر پیوٹن کا ایجنٹ بنا کر پیش کرنے والا پوسٹر پھاڑ ڈالا۔

    پوسٹر پھاڑنے کے بعد پیپلز فرنٹ کے رکن یورپی بیریزا نے شفریچ پر حملہ کردیا، حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے لڑائی جھگڑا کئی منٹ تک جاری رہا۔

    رپورٹ کے مطابق گرجا گھر کا نام تبدیل کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا گیا تھا جو بعد میں اکھاڑے کا منظر پیش کرنے لگا۔

  • روس یوکرائن کشیدگی، ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی

    روس یوکرائن کشیدگی، ڈونلڈ ٹرمپ نے پیوٹن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے جی 20 اجلاس میں ہونے والی ملاقات منسوخ کردی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ روس کی جانب سے یوکرائن کے بحری جہاز اور عملے کی واپسی نہ ہونے کی اطلاعات پر روسی صدر کے ساتھ پہلے سے طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روس اور یوکرائن کا معاملہ حل ہوتے ہی ارجنٹائن میں روسی صدر ولادی میرپیوٹن کے ساتھ دوبارہ بامعنی مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں۔

    قبل ازیں ماسکو حکومت نے تصدیق کی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات یکم دسمبر کو جی 20 سربراہ اجلاس کے دوران بیونس آئرس میں طے ہے۔

     گزشتہ روز کریملن کے ایک معاون نے کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں عالمی امور کو زیر بحث لایا جائے گا، واضح رہے کہ امریکی صدر حالیہ یوکرائنی روسی تنازعے کے تناظر میں پیوٹن کے ساتھ ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

    دوسری جانب یوکرائن اور روس کے درمیان کشیدگی جاری ہے، یوکرائن کے صدر پورشنکوف کا کہنا ہے کہ روسی صدر یوکرائن کو اپنی کالونی سمجھتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: روس یوکرائن کشیدگی: روس نے کریمیا میں ایس 400 میزائل نصب کرنے کا فیصلہ کرلیا

    یوکرائن کے صدر نے جرمن اخبار کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ یوکرائنی بحری جہازوں نے روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ روسی صدر پرانی روسی سلطنت واپس چاہتے ہیں، یوکرائنی صدر نے جرمنی سے مطالبہ کیا کہ وہ روسی جارحیت کے خلاف مضبوط اور واضح ردعمل دے اور گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر کام روک دے۔

    خیال رہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان تنازع اس وقت پیدا ہوا جب بحیرہ آزوف میں گزشتہ اتوار کو روسی بحریہ نے یوکرائن نیوی کی تین کشتیوں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

  • روس، یوکرائن کشیدگی: امریکی صدر نے پیوٹن سے ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا

    روس، یوکرائن کشیدگی: امریکی صدر نے پیوٹن سے ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا

    واشنگٹن/موسکو : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرائن کے درمیان پیدا ہونے والی سمندری کشیدگی پر پیوٹن طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس اور یوکرائن کے درمیان کچھ برسوں سے جاری کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب اتوار کے روز روسی افواج نے یوکرائنی جنگی بحری جہازوں و کشتیوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضہ کرلیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مجھے روسی بحری جہازوں کی یوکرائنی جہازوں پر فائرنگ سے متعلق مکمل رپورٹ کا انتظار ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے بعد بیوئنس ایریز میں ہونے والی جی 20 ممالک کے اجلاس میں ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات بھی طے تھی دوسری جانب امریکا نے یورپی ممالک سے یوکرائن کو مزید مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی وزارت داخلہ کے ترجمان ہیڈر ناوئرٹ کا کہنا ہے کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ روس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔

    امریکی صدر نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاید میں روسی صدر پیوٹن سے ملاقات منسوخ کردوں، شاید میٹینگ بھی منسوخ کردوں، مجھے ایسی جارحیت سخت ناپسند ہے۔

    امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا تھا کہ دو رہنماؤں کی سیکیورٹی، اسلحے کی روک تھام، یوکرائن کا مسئلہ اور مشرق وسطیٰ کے مسائل کے حوالے سے گفتگو کرنے کے لیے جمعے اور ہفتے کے روز جی 20 ممالک کے اجلاس میں ملاقات طے تھی۔


    مزید پڑھیں : روس کا یوکرائنی جنگی جہازوں و کشتی پر قبضہ، حالات کشیدہ


    یاد رہے کہ روس کی جانب سے یوکرائنی بحریہ کے دو جنگی کشتیوں سمیت تین جہازوں پر سمندری حدود کی خلاف کا الزام عائد کرتے ہوئے قبضے نے دونوں ممالک کے درمیان ایک مرتبہ پھر کشیدگی پیدا کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعے میں یوکرائنی بحریہ کا کشتیوں اور جہازوں پر موجود عملہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ یوکرائنی شہریوں کی جانب سے جنگی جہازوں اور کشتی پر روسی قبضے کی خبر پھیلنے کے بعد یوکرائنی دارالحکومت میں قائم روسی سفارت خانے کے باہر شدید احتجاج کیا گیا اور اس دوران مظاہرین نے مشعلیں سفارت خانے کے اندر پھینکی جس کے نتیجے میں سفارت خانے کی ایک گاڑی نذر آتش ہوگئی۔


    مزید پڑھیں : یوکرائن نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں مارشل لاء لگادیا


    واضح رہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نذر یوکرائینی پارلیمنٹ نے روس سے ملحقہ سرحدی علاقے میں تیس روز کے لیے مارشل لاء لگانے سمیت 31 مارچ کو صدارتی الیکشن کرانے کے بل کی بھی منظوری دے دی۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ متحدہ کے سلامتی کونسل نے روسی اقدامات کے باعث ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا ہے تاکہ روس یوکرائن کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم یا ختم کیا جاسکے۔

  • امریکی انتخابات میں مداخلت‘ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد

    امریکی انتخابات میں مداخلت‘ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد

    واشنگٹن : امریکا میں سنہ 2016 کے صدراتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی اور الیکشن کمیشن کے کمپیوٹر سے ووٹرز کا ڈیٹا چوری کرنے کے الزام میں 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے امریکا کے صدراتی انتخابات میں مداخلت کرنے کے الزام میں روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد ہونے کے باوجود کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات طے شدہ شیڈول کے مطابق ہوگی۔

    امریکی صدردونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن پیر کے روز یورپی ملک فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں ملاقات کریں گے۔

    وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ روس کے جاسوسوں نے ’ہیلری کلنٹن‘ کی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر میں موجود بڑے ڈیٹا کو ٹارگٹ کرکے صدراتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی، جس کے باعث امریکی حکام کی جانب سے ملاقات منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

    سارا سینڈر کا کہنا تھا کہا روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد ہونے کے باوجود دونوں ملکوں کے سربراہوں کی ملاقات طے شیڈول کے مطابق ہوگی۔

    دوسری جانب روسی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ’سازشوں کا ڈھیر لگاکر ماحول کو خراب کیا جارہا ہے‘ جب کہ روسی جاسوسوں کے خلاف ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر کو ہیک کرنے کا کوئی ثبوت بھی نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے ڈپٹی اٹارنی جنرل راڈ روزنسٹین کا کہنا ہے کہ ’امریکا کے الیکشن کمیشن کے کمپیوٹر کا اور ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر کا ڈیٹا چوری کرنے کا مقصد الیکشن پر اثر انداز ہونا تھا‘۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم ملک کے الیکشن بورڈ کے کمپیوٹر کا ڈیٹا چوری کرنا، ہیلری کلنٹن کی پارٹی کے کمپیوٹر سے ای میلز چرانا اور انہیں عام کرنا، مشکوک ڈیوائسز کی تفصیلات حاصل کرنا جن کا تعلق ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم سے تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکا نے 60 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا

    امریکا نے 60 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا

    واشنگٹن: برطانیہ روس تنازعے نے عالمی بحران کی شکل اختیار کر لی. امریکا نے بھی 60 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم جاری کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو قتل کرنے کی کوشش کے بعد جنم لینے والے عالمی بحران کا دائرہ پھیلتا جارہا ہے. برطانیہ کے بعد دیگر ممالک سے بھی روسی سفارت کی بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوگیا.

    [bs-quote quote=”برطانیہ میں سابق روسی جاسوس کو قتل کرنے کی کوشش کے بعد جنم لینے والے عالمی بحران کا دائرہ پھیلتا جارہا ہے” style=”style-2″ align=”left”][/bs-quote]

    امریکا نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے 60 روسی سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے حکم دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں اسے اپنے اتحادی برطانیہ پر حملے کا ردعمل قرار دیا ہے۔ 

    امریکا کے علاوہ جرمنی اور فرانس بھی چار روسی سفارکاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دے چکے ہیں. دیگر یورپی ممالک نے بھی روسی سفارت کاروں کی بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے. یوکرین نے 13 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا ہے.

    یاد رہے کہ برطانیہ میں‌ مقیم روسی جاسوس اور اس کی بیٹی کو زہر دیے جانے کا الزام برطانوی حکومت نے روسی پر عاید کیا تھا اور 23 روسی سفارت کاروں کوملک بدر کرنے کا حکم دیا تھا.

    جواباً روس نے بھی 23 برطانوی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد روسی صدر نے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ سابق روسی جاسوس پر برطانیہ نے حملہ کروایا تھا.

    اب امریکی حکومت کی جانب سے روسی سفارت کاروں‌ کو ملک بدر کرنے کا حکم جاری ہوا ہے، جن میں سے 48 واشنگٹن میں واقع روسی سفارتخانے، جب کہ باقی نیو یارک میں اقوام متحدہ میں تعینات ہیں۔


    روس کا برطانیہ کے 23 سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان


    برطانوی وزیر خارجہ نے روسی صدر پیوٹن کو ہٹلر قرار دے دیا


  • شمالی کوریا کے حوالے سے امریکا کو تعاون کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی، روس

    شمالی کوریا کے حوالے سے امریکا کو تعاون کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی، روس

    ماسکو : روس کے ترجمان نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے معاملے پر امریکا سے نکتہ نظر بیان کیا ہے لیکن ابھی روس اور امریکا کے درمیان کسی قسم کا معاہدہ یا اتحاد نہیں ہوا ہے.

    ان کا خیالات کا اظہار روسی ترجمان دیمیتری پیسکوف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا جہاں میڈیا کو ہفتہ واری بریفنگ دی گئی اور روس کے صدر پوٹن کی امریکی ہم منصب کی ممکنہ ملاقات کے حوالے سے پالیسی بیان دیا.

    روسی خبر رساں ادارے کے مطابق حکومتی ترجمان نے کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے متعلق امریکا اور روس کے درمیان اپنے اپنے بیانیئے کا تبادلہ ضرور ہوا ہے تاہم اس حوالے سے مزید کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے چنانچہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا معاہدہ طے ہوا ہے وہ اپنے موقف پر نظر ثانی کریں.

    روسی ترجمان پیسکوف نے امریکی و روسی صدور کی ملاقات کی بابت پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے سربراہان کی ملاقات ایشیئن اکنامک فورم کے ہونے والے اجلاس میں ممکن ہو سکتی ہے تاہم اس کے بارے میں پہلے سے کچھ کہنا نامناسب رہے گا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اب وقت آ گیا ہےکہ روس کےساتھ تعمیری کام کیا جائے‘  ڈونلڈ ٹرمپ

    اب وقت آ گیا ہےکہ روس کےساتھ تعمیری کام کیا جائے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناہےکہ پیوٹن نےامریکی عام انتخابات میں مداخلت کی خبروں کوپرزور طریقےسےمسترد کیا۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ ہفتے جی ٹوئنٹی ممالک کے سربراہی اجلاس میں پہلی بار امریکی صد ر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کےدرمیان ملاقات ہوئی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ روس کے ساتھ تعمیری کام کیا جائے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ امریکی عام انتخابات میں مداخلت کی خبروں کو پوتن نےپرزور طریقے سے مسترد کیا۔

    آن لائن سیکورٹی کے معاملے میں روس کے ساتھ شراکت کے معاملے کا انکشاف کرنے پرٹرمپ کو اپنی ہی پارٹی میں تنقید کا سامنا ہے۔

    یاد رہےکہ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا تھا کہ امریکہ روس پر بھروسہ نہیں کر سکتا اور وہ کبھی بھی روس پر بھروسہ نہیں کرے گا۔

    اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہناتھاکہ روس سے بات کرنے کا مطلب قطعی یہ نہیں ہے کہ امریکہ اپنے مقاصد سے بھٹک رہا ہے۔

    واضح رہےکہ دوسری جانب وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ بہتر رشتے میں اب بھی 2016 کے انتخابات میں مداخلت کا مسئلہ رکاوٹ بنا ہوا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • روسی طیارے کی بمباری‘3ترک فوجی ہلاک

    روسی طیارے کی بمباری‘3ترک فوجی ہلاک

    ماسکو: شام میں روسی لڑاکا طیاروں کی بمباری سے ترکی کے3 فوجی ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوگئے،واقعے پر روسی صدر پیوٹن نے ترک صدر طیب اردگان کو فون کرکے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کےمطابق روسی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے تین ترک فوجی شمالی شام میں دہشت گردتنظیم دولتِ اسلامیہ کے زیرِ قبضہ شہر الباب کو آزاد کروانے کے لیے لڑنے والے کی مدد کر رہے تھے۔

    کریملن کےپریس سیکریٹری دمتری پیسکو نےکہاکہ روسی طیاروں نے غلطی سے ترک فوجیوں کو نشانہ بنادیاجس پر انتہائی افسوس ہے۔

    روسی فوج کےجنرل اسٹاف ویلیری گیراسیموف نے بھی اپنے ترک ہم منصب ہلوسی اکار کو فون کیا اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نےکہاکہ روسی طیارہ الباب میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنارہا تھا۔

    خیال رہے کہ روس اور ترکی اس سال کے آغاز سے الباب کے علاقے میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف مشترکہ فضائی کارروائی کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں:ترکی نے شام کی سرحد پرروسی جنگی طیارہ مارگرایا

    یاد رہےکہ نومبر 2015 میں ترک فضائیہ نے روس کے ایس یو 24 بمبار طیارے کومارگرایا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں:ترکی نے روس سے طیارہ گرانے پر معافی مانگ لی

    واضح رہےکہ ترک صدر نے شامی سرحد پر روسی طیارے کو گرائے جانے کے واقعے پر روس سے معافی مانگی تھی جس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر آگئے تھے۔

  • روسی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوجتوانا چاہتے تھے،انٹیلی جنس رپورٹ

    روسی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوجتوانا چاہتے تھے،انٹیلی جنس رپورٹ

    واشنگٹن :امریکی انٹیلی جنس ادارو ں نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن دوہزارسولہ کےانتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کوجتواناچاہتے تھے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیتنے میں مدد کرنا روسی صدر ولادی میر پوتن کی خواہش تھی۔

    انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ انٹیلی جنس چیف کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو تمام معلومات سے آگاہ کررنے کے فوراً بعد ہی ریلیز کر دی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ’روس کا مقصد امریکی جمہوری عمل پر سے عوام کا یقین کمزور بنانا ہے،ہیلری کلنٹن کو بدنام کرنا اور صدارت کے لیے ان کے انتخاب کو نقصان پہنچانا ہے۔‘

    خیال رہے کہ صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ بارہا روسی ہیکنگ کے دعوی کے حوالے سے امریکی انٹیلی جنس اداروں پر سوالات اٹھاتے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ سمجھداری کا ثبوت دیں‘جوبائڈن

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا تھا کہ نو منتخب صدر کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں پر یقین نہ کرنا ‘سراسر بیوقوفی’ ہے۔

    مزید پڑھیں:ہیکنگ سے متعلق معلومات جلد منظرعام پر لاؤں گا‘ڈونلڈ ٹرمپ

    دوسری جانب چار روز قبل نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناتھاکہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کے حوالے سے جلدحقائق سامنےلاؤں گا۔

    مزید پڑھیں:پینتیس روسی سفارتکاروں نے امریکہ چھوڑ دیا

    واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے صدر براک اوباما نے ان 35 روسی سفارتکاروں کو امریکہ سے نکل جانے کا حکم دیا تھا جن پر شک تھاکہ وہ امریکہ میں روس کے لیے جاسوسی کر رہے تھے۔