Tag: پیٹرولیم مصنوعات

  • متحدہ عرب امارات: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی

    متحدہ عرب امارات: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی

    متحدہ عرب امارات میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا گیا، عالمی منڈی میں ایندھن کی قیمتیں کم ہونے کے باعث قیمتوں میں کمی کی گئی۔

    یکم اکتوبر سے لاگو ہونے والی نئی قیمتیں حسب ذیل ہیں:

    ستمبر میں تیل کی عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے باعث قیمتوں میں کمی متوقع تھی۔ برینٹ آئل کی قیمتیں اگست میں 78.63 ڈالر کے مقابلے میں اوسطاً 73 ڈالر فی بیرل رہی، جس کی وجہ سپلائی میں اضافہ اور سعودی عرب کے پیداوار کو بڑھانے جیسے منصوبے ہیں۔

    واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں 2015 میں پیٹرول کی قیمتوں کو ڈی ریگولیشن کیا گیا تھا، جس کے بعد یو اے ای کی فیول پرائس کمیٹی ہر ماہ ریٹیل فیول قیمتوں کا جائزہ لیا کرتی ہے اور اسے عالمی نرخوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے ایڈجسٹ کرتی ہے۔

    متحدہ عرب امارات: شیخ محمد بن زید النہیان کا بڑا اعلان

    امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے صارفین کو ریلیف ملے گا اور امارات کی اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی

    لاہور: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد پنجاب میں ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 30 سے 70 روپے تک کمی کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ جب پیٹرول کی قیمت میں کمی ہوتی ہے مریم نواز اور انکی ٹیم کرایوں میں کمی کے لیے متحرک ہوتی ہے، مریم نواز اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ کرایوں میں ہر صورت کمی ہو۔

    عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پیٹرول سستا ہونے پر پنجاب کے علاوہ کسی صوبے میں کرایوں میں کمی نہیں ہوئی، پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں زائد وصول کرایہ مسافروں کو واپس دلایا جاتاہے۔

    انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی ہدایات کے مطابق  کرایوں میں کمی کا فوری اطلاق کردیا گیا، بس اڈوں پر ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں کرایوں کا شیڈول  چیک کررہی ہیں، ٹرانسپورٹرز کو بھی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

    وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ مریم نواز کرایوں میں کمی کی  صورتحال خود مانیٹر کررہی ہیں۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بڑی خوشخبری

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بڑی خوشخبری

    ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا ہے کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ اس کے بڑھنے کی شرح میں کمی ہوئی ہے، انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق بھی خوشخبری سنادی۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آئی ایم ایف سے ملنے والے 7 ارب ڈالر اور اس کے مثبت معاشی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خاقان نجیب نے تفصیلی روشنی ڈالی۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو امید ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 25 ستمبر کو 7 ارب ڈالر کی منظوری دے دی جائے گی، دوست ممالک کی جانب سے قرضے مؤخر ہونے کے بعد اس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس قرضے کی منظوری کے بعد ہم سب نے بحیثیت قوم یہ طے کرنا ہے کہ اگلے تین سال بعد ہم اس پوزیشن میں کیسے آئیں گے کہ دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے؟۔

    ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارہ ہمارے بجلی کے سیکٹر ٹھیک نہیں کرے گا اور نہ ہی ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے کوئی اقدام کرے گا بلکہ وہ صرف پاکستان کے مالیاتی خسارے کو بچانے میں مدد دے گا۔

    میزبان کی جانب سے پوچھے گئے شرح سود میں کمی کے اثرات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کا فائدہ یہ ہوا کہ پاکستان کی شرح سود 22 فیصد تھی جو 17.5فیصد پر آئی جو معیشت کیلئے بہت اچھی علامت ہے۔

    مہنگائی سے متعلق سوال کہ شرح میں کمی کے باوجود اشیاء کی قیمتوں میں کمی کیوں نہ آسکی؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کم نہیں ہوئی، مہنگائی کی بڑھنے کی شرح میں کمی ہوئی ہے یعنی پچھلے سال قیمتوں میں 24 فیصد اضافہ ہوا تھا جبکہ اس سال ساڑھے نو فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق ماہر معاشیات نے بتایا کہ عالمی منڈی میں اس کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی سامنے آئی ہے جس کے بعد قوی امکان ہے کہ اس بار پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں 10 سے 12 روپے فی لیٹر کمی ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ 31 اگست 2024 کو حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے 86 پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 259 روپے 10 پیسے ہوئی۔

    ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 32 پیسے کم کی گئی تھی جس کے بعد ڈیزل کی قیمت 262 روپے 75 پیسے فی لیٹر مقرر ہوئی۔

  • ملک میں ”توانائی کی غربت“

    ملک میں ”توانائی کی غربت“

    پاکستان میں گزشتہ تین سال میں ایندھن کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اور ایندھن کے مہنگا ہونے کی وجہ سے غربت بڑھ گئی ہے۔

    سننے میں آپ کو عجیب لگے گا، مگر ایندھن کے مہنگا ہونے کی وجہ سے پاکستان میں متوسط طبقہ بھی غربت کا شکار ہورہا ہے۔ بڑھتے ہوئے توانائی بلوں کی وجہ سے متوسط طبقے کے افراد کو اپنا طرزِ زندگی برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ اور بعض مواقع پر بچتوں کے ذریعے کو، یا اثاثے فروخت کر کے ایندھن کے اخراجات پورے کیے گئے ہیں۔ بچوں کے تعلیمی اخراجات اور گھروں کے کرائے ادا کرنا اب ان کے لیے مشکل ہورہا ہے۔

    توانائی کی غربت کو بطور اصطلاح دیکھا جائے تو یہ مجھے اس وقت سنائی دی جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا اور برطانیہ میں بجلی کی قیمت تیزی سے بڑھی اور وہاں بھی بہت سے متوسط طبقے کے افراد کو مالی معاونت حاصل کرنا پڑی۔ یورپ میں توانائی کی غربت پر ایک ویب سائٹ کے لیے بلاگ بھی تحریر کیا تھا۔ اور آج اس بلاگ کے ذریعے آپ کو بتا رہے ہیں کہ کس طرح بجلی گیس اور پیٹرول مہنگا ہونے سے عوام میں غربت بڑھ رہی ہے۔

    ملک میں زیادہ تر ایندھن جیسا کہ فرنس آئل، پیٹرول، ڈیزل ایل پی جی اور آر ایل این جی سب کے سب درآمد کیے جاتے ہیں۔ ملکی سطح پر توانائی کا حصول بھی ہے مگر زیادہ انحصار درآمدات پر ہے۔ کسی بھی چیز کو بیرونِ ملک سے خریدنے کے لئے زرِ مبادلہ درکار ہوتا ہے۔ یعنی ڈالر، مگر پاکستان کے پاس ڈالرز کی قلّت تھی۔ جس کی وجہ سے حکومت نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی کی۔ اس کمی کی وجہ سے درآمدی ایندھن مہنگا ہوا اور عوام پر اضافی مالی بوجھ پڑ گیا۔

    ملک میں پیٹرول بھی تیزی سے مہنگا ہوا ہے۔ اپریل 2022ء میں فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 144 روپے 15 پیسے تھی جو ستمبر 2023ء میں 300 روپے سے تجاوز کر گیا تھا۔ یعنی تقریبا ڈیڑھ سال میں پیٹرول کی قیمت 156 روپے سے زائد بڑھ گئی تھی۔ عالمی منڈی میں پیٹرول سستا ہونے کے بعد قیمت میں کمی ہوئی ہے۔ مگر اب بھی سال 2022ء کے مقابلے تقریبا دگنی ہے۔

    اسی طرح اگر آپ موٹر سائیکل پر یومیہ 2 لیٹر پیٹرول استعمال کرتے ہیں تو اپریل 2022ء میں آپ کا خرچہ 288 روپے تھا۔ ماہانہ خرچہ تقریباً 8 سے 9 ہزار روپے کچھ ہو رہا تھا۔ اب اتنا ہی پیٹرول موٹر سائیکل پھونک دے تو اس کا خرچہ ستمبر 2023 میں بڑھ کر 600 روپے اور ماہانہ خرچہ 18 سے 20 ہزار روپے ہوگیا ہے۔ اس طرح سفری اخراجات دگنے سے زائد ہوگئے ہیں۔

    ملک میں صرف پیٹرول مہنگا نہیں ہوا بلکہ مقامی سطح پر حاصل کی جانے والی قدرتی گیس بھی کئی گنا مہنگی کی گئی ہے۔ اس کی بڑی وجہ سوئی سدرن گیس کمپنی اور سوئی نادرن گیس کمپنی کے نقصانات کی وجہ سے گیس کے شعبے میں گردشی قرضہ 3000 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے، مگر حکومت نے گیس کی چوری روکنے کے بجائے گیس کی قیمت بڑھا دی ہے۔ ڈیٹا کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ ستمبر 2020ء تک ملک میں قدرتی گیس بہت سستی تھی۔ سوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے وہ صارف جس کا گیس کا بل ستمبر 2020ء میں 121 روپے آتا تھا۔ مسلسل اضافے کے بعد 500 روپے سے زائد ہوگیا ہے۔ یعنی تقریباً 3 سال میں 379 روپے بل میں اضافہ ہوگیا۔ یعنی 4 گنا سے زائد بل بڑھ گیا ہے۔ اسی طرح جو صارف 1500 روپے تک بل ادا کرتے تھے ان کا بل بڑھ کر 4200 سے 4500 روپے تک پہنچ گیا ہے۔

    بجلی کے مہنگا ہونے کی وجہ سے پاکستان توانائی کی غربت میں افریقی ملکوں کے باہر سب سے کم فی کس ایندھن استعمال کرنے والا ملک ہے۔ پاکستان میں بجلی کی کھپت انگولا، کانگو، یمن، سوڈان وغیر کے مساوی ہے۔ پاکستان میں بجلی کی فی کس کھپت 20 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔

    اس کی بڑی وجہ ہے بجلی کا مہنگا ہونا۔ سال 2013ء تک ملک کو بجلی کی قلّت کا سامنا تھا۔ مگر اب بجلی کی کمی نہیں بلکہ اضافی بجلی ملک میں دستیاب ہے۔ 27 ہزار میگا واٹ کی انتہائی طلب کے مقابلے میں ملک میں بجلی کی انسٹالڈ گنجائش 40 ہزار میگا واٹ سے تجاوز کر چکی ہے۔ حکومت نے 2018ء میں معاشی ترقی کا اندازہ کرتے ہوئے ملک میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ مگر ملکی معاشی ترقی کے بجائے معشیت کرونا لاک ڈاؤن اور سی پیک کے منجمد ہونے کی وجہ سے تقریباً رک گئی ہے۔ اور بجلی کی کھپت میں اضافے کے بجائے کمی ہو رہی ہے۔

    اس حوالے سے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ نے کونسل آف اکنامک اینڈ انرجی جرنلسٹ کو بریفنگ دی اور بتایا کہ کس طرح بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بجلی کے بلوں میں سال 2021ء سے اب تک 155 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر خالد ولید نے یہ بتایا کہ سال 2019ء سے 2024ء کے دوران بجلی کی قیمت بڑھنے کی وجوہات میں امریکی سی پی آئی انفلیشن میں اضافہ بھی شامل ہے۔ ڈیٹا کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ اس دوران امریکی سی پی آئی انفلیشن منفی تھا جو کہ 2024ء میں بڑھ کر 4 فیصد ہوگیا۔ جس کی وجہ سے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 235 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

    صرف امریکی افراطِ زر نہیں بلکہ پاکستان میں ہونے والی مہنگائی کے اثرات بھی آئی پی پی کے ٹیرف پر پڑتے ہیں اور مقامی سطح پر مہنگائی بڑھنے سے بھی بجلی کے ٹیرف کی قیمت میں 98 فیصد کا اضافہ ہوا۔ پاکستان میں اس دوران بنیادی شرحِ سود بلند ترین سطح پر رہی۔ مقامی اور درآمدی کوئلہ بھی مہنگا ہوا ہے جس کی وجہ سے بجلی کے ٹیرف میں ورکنگ کیپٹل لاگت 716 فیصد بڑھ گئی۔ ریٹرن آن ایکویٹی میں 184 فیصد، قرض کی اصل رقم کی ادائیگی پر 169 فیصد اور ملکی غیر ملکی قرض پر سود میں 343 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

    بجلی کے مہنگا ہونے میں بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمنپیوں کا کردار نہ ہونے کے باوجود عوامی غم و غصے کے علاوہ ان یوٹیلٹیز کو صارفین سے رقم کی وصولی میں کمی کے علاوہ بجلی چوری کے بڑھنے جیسے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ ماہرین کے مطابق ملک میں سالانہ 500 ارب روپے کی بجلی چوری کی جاتی ہے۔

    ان تمام اعداد و شمار کو بتانے کا مقصد یہ تھا کہ تقریباً دو سال توانائی کا خرچہ 11 سے 13 ہزار روپے تھا۔ یہی خرچہ اس وقت 28 سے 30 ہزار روپے تک بڑھ گیا ہے۔ اس طرح تقریباً دو سال میں ایندھن پر مجموعی خرچہ 17 سے 20 ہزار روپے تک بڑھ گیا ہے۔ جب کہ اس دوران نجی شعبے میں معاشی صورتِ حال کی وجہ سے تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا ہے۔ ان حالات میں عوام کی مشکلات بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں۔ توانائی کی غربت کو ختم کرنے اور عوام کو سہولت دینے کے لیے حکومت کوششیں تو کر رہی ہے مگر اس میں حکومت کس حد تک کام یاب ہوتی ہے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ لگتا یہی ہے کہ عوام کو توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اپنے دیگر اخراجات کو گھٹانا ہوگا اور اس سے ایندھن کی ادائیگیاں کرنا ہوں گی۔

  • پیٹرول کتنے روپے سستا ہوگا؟  عوام کے لئے بڑی خبر

    پیٹرول کتنے روپے سستا ہوگا؟ عوام کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد : بجٹ کے بعد پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے عوام کے لئے بڑی خوشخبری آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث پاکستانی عوام کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔

    حکومت کی جانب سے مسلسل چوتھی بار پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ ایک لیٹر پٹرول 9 روپے اورہائی اسپیڈ ڈیزل 4 روپے سستا کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ مٹی کا تیل فی لیٹر 2روپے اورلائٹ اسپیڈ ڈیزل 4روپے سستا کرنے کی بھی تجویز ہے.

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان 15 جون کو کیا جائے گا۔

    31 مئی کو وزیر اعظم شہباز شریف کی منظوری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا ، جس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 4.74 روپے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3.86 روپے فی لیٹر کمی کی گئی۔

    اس سے قبل وزیر اعظم ہاؤس سے پیٹرول 15.40 جبکہ ڈیزل 7.90 روپے فی لیٹر سستا کرنے کا غلط اعلان کیا گیا تھا۔

  • نیا بجٹ : عوام ہوشیار، مزید ٹیکسزعائد کرنے کی تیاریاں

    نیا بجٹ : عوام ہوشیار، مزید ٹیکسزعائد کرنے کی تیاریاں

    آئندہ مالی سال پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کا ریلیف عوام کو منتقل نہ کیے جانے کا قوی امکان ہے، اس کے علاوہ بجٹ میں مزید نئے ٹیکسز بھی عائد کیے جائیں گے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر مہر بخاری کے ساتھ‘ میں اینکر  نے اپنا ماہرانہ تجزیہ پیش کیا۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے دو دن قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مسسل چھ بار شرح سود کو 22 فیصد تک برقرار رکھنے کے بعد شرح سود میں بالآخر ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کردیا۔

    شرح سود

    آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی دیکھنے میں آئی، جس کے بعد کے ایس ای ہینڈرڈ انڈیکس 501پوائنٹ کی کمی کے ساتھ 73252 پوائنٹ پر بند ہوا۔

    اس حوالے سے مانیٹری پالیسی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی کی وجہ سے شرح سود کم کی گئی ہے، جس کے بعد بنیادی شرح سود 22 فیصد سے کم ہوکر 20اعشاریہ5فیصد پر آگئی ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اقتصادی کونسل کے اجلاس میں سالانہ پلان کا جائزہ لیے جانے کے علاوہ 13ویں 5سالہ منصوبے کی منظوری دی گئی اس کے علاوہ معاشی ترقی کا ہدف اوسطاً 5اعشاریہ ایک فیصد رکھا گیا ہے۔

    مہر بخاری کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں پیسہ ایسے وقت میں رکھا گیا ہے جب آئی ایم ایف ترقیاتی بجٹ میں کمی کا مطالبہ کررہا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ آئی ایم ایف کا اس پر کیا ردعمل ہوگا؟

    آئی ایم ایف مذاکرات میں جانے سے قبل حکومت نے سابقہ ٹیکس چھوٹ برقرار رکھتے ہوئے ٹیکس اہداف میں اضافہ کیا ہے، ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے ٹیکس ہدف 12ہزار9سو ارب روپے رکھا جائے گا جو پہلے کی نسبت 40فیصد زیادہ ہے یعنی عوام کو مزید 40فیصد ٹیکس زائد ادا کرنا ہوگا مذکورہ ٹیکس تنخواہ دار طبقے کی جیبوں سے نکالا جائے گا۔

    اس کے علاوہ ذرائع کے مطابق حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر ابتدائی مراحل میں 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم لیوی پر فی لیٹر 20 روپے اضافہ کرسکتی ہے۔

    مہر بخاری کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں فنانس بل میں تمام سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی بھی تجویز ہے، سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے تقریباً 550ارب روپے اضافی آمدن متوقع ہے۔
    اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے سیلز ٹیکس کی شرح 18 سے بڑھاکر 19 فیصد کرنے کے ساتھ 100 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے کی بھی توقع کی جارہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ان اقدامات کے علاوہ حکومت کمرشل امپورٹرز پر عائد ڈیوٹی کو مزید ایک فیصد بڑھانے سے 50 ارب رپے اکھٹے کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ تمام اقدامات آئی ایم کے طویل مدتی پروگرام کے حصول کیلیے کررہا ہے لیکن تاحال مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے۔

    یاد رہے کہ کسی بھی حکومت کو اپنے محاصل کو بڑھانے کے لیے مختلف شعبوں میں ٹیکس لاگو کرنا پڑتا ہے اور اگر اس سے بھی گزارا نہ ہو تو ٹیکس کی شرح کو بڑھانا پڑتا ہے۔ پاکستان کی مجموعی قومی دولت یعنی جی ڈی پی کا محض 10 فی صد سے بھی کم ٹیکس کی مد میں جمع ہو پاتا ہے۔ جس کا بڑا حصہ تنخواہ دار طبقہ ادا کرتا ہے۔

  • پیٹرول کی قیمت سے متعلق عوام کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    پیٹرول کی قیمت سے متعلق عوام کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد :‌ پیٹرول کی قیمتوں کے حوالے سے اچھی خبر آگئی، اس بار بھی عوام کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے مسلسل تیسری بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث یکم جون سے پاکستان میں بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی ہوسکتی ہے، پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 7.50 روپے فی لیٹر تک اور ڈیزل کی قیمت میں 4روپے فی لیٹر تک کمی متوقع ہے

    اوگرا 31 مئی کو قیمتوں کے حوالے سے سمری پیٹرولیم ڈویژن کو بھجوائے گا، جس کے بعد وزارت خزانہ وزیر اعظم کی مشاورت سے نئی قیمتوں کا اعلان کرے گی، جس کا اطلاق یکم جون 2024 سے مہینے کے پہلے پندرہ دن تک ہوگا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں بالترتیب 3.25 ڈالر اور 2.10 ڈالر فی بیرل کی کمی واقع ہوئی ہے۔

    یاد رہے 15 مئی کو حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 15روپے39 پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 273 روپے 10 پیسے ہو گئی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 7 روپے 88 پیسے تک کمی کے بعد فی لیٹر قیمت 274 روپے 8 پیسے ہو گئی تھی۔

  • پیٹرول کتنے روپے سستا ہو رہا ہے؟ عوام کے لیے  بڑی خبر آگئی

    پیٹرول کتنے روپے سستا ہو رہا ہے؟ عوام کے لیے بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد : حکومت کی جانب سے جون 2024 کے مہینے میں مسلسل تیسری بار پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث حکومت کی جانب سے مہنگائی کے ستائے پاکستانی عوام کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔

    رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ حکومت پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 3.5 روپے فی لیٹر کمی متوقع ہے۔

    تاہم آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے سمری بھیجی جائے گی، حکومت 31 مئی کو پیٹرولیم کی قیمتوں میں نظر ثانی کرے گی۔

    وزیراعظم شہباز شریف قیمتوں سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے، جس کا اطلاق یکم جون 2024 سے مہینے کے پہلے پندرہ دن تک ہوگا۔

    خیال رہے 23 مئی 2024 تک بین الاقوامی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پچھلے پندرہ دن کے مقابلے میں 1.68 ڈالر کم ہو چکی ہیں، جو اب 96.19 ڈالر پر آگئی ہیں۔

    اسی طرح بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈیزل کی قیمت 83 سینٹ کم ہوکر 98.40 ڈالر ہوگئی ہے۔

    یاد رہے 15 مئی کو حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 15روپے39 پیسے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 273 روپے 10 پیسے ہو گئی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 7 روپے 88 پیسے تک کمی کے بعد فی لیٹر قیمت 274 روپے 8 پیسے ہو گئی تھی۔

  • پیٹرول کتنا سستا ہونے والا ہے؟ عوام کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    پیٹرول کتنا سستا ہونے والا ہے؟ عوام کے لیے بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق بڑی خبر آگئی ہے، عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد پاکستان میں بھی پیٹرول کی قیمت میں کمی کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مارکیٹ میں پیٹرول 1.86 ڈالر سستا ہو کر107.16ڈالرفی بیرل ہوگیا جبکہ عالمی مارکیٹ میں ڈیزل کی قیمت 4.30 ڈالر کمی کے بعد 104.76 ڈالر فی بیرل تک آگئی۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں کمی کے بعد ملک میں بھی پیٹرول کی قیمت میں 4.50 روپے سے 5 روپے تک کمی کا امکان ہے جبکہ پاکستان میں ہائی اسپیڈ ڈیزل 7 روپے فی لیٹر تک سستا ہونے کی توقع ہے۔

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت 30 اپریل کو پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، لائٹ اسپیڈ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں پر نظر ثانی کرنے والی ہے۔

  • حکومت کل سے پٹرول مزید کتنا مہنگا کرنے جارہی ہے؟ عوام کے لئے بڑی خبر

    حکومت کل سے پٹرول مزید کتنا مہنگا کرنے جارہی ہے؟ عوام کے لئے بڑی خبر

    راولپنڈی : پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکان ہے تاہم اوگرا کی ورکنگ کے بعد قیمتوں کا تخمینہ سامنے آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنے سے قیمتوں میں اضافے کا رحجان ہے تاہم ممکنہ اضافہ کتنا ہوگا، اس حوالے سے اوگرا کی ورکنگ کے بعد تخمینہ سامنے آئے گا۔

    ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ اوگرا نے قیمتوں کی ورکنگ اور نہ ہی سمری تیار کی ہے اوگراکی جانب سے قیمتوں کی ورکنگ آج شام کو کی جائے گی، جس کے بعد قیمتوں کا تخمینہ سامنے آئے گا۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان آج کیا جائے گا اور آئی ایم ایف پروگرام کے باعث قیمتوں میں ردوبدل عوام کومنتقل کرنا پڑے گا۔

    ذرائع پیٹرولیم ڈویژن نے کہا ہے کہ اوگراسمری کو مد نظررکھ کر نئی قیمتوں کا فیصلہ ہوگا اور وزیر اعظم کی منظوری کے بعد وزارت خزانہ نئی قیمتوں کا اعلان کرے گی۔

    یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ ملک میں پیٹرول کی قیمت میں 2.50 سے 2.80 روپے فی لیٹراور ڈیزل کی قیمت 8 سے 8.50 روپے فی لیٹر تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

    یاد رہے دو ہفتے قبل حکومت نے یکم اپریل کو پیٹرول کی قیمت میں 9.66 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا اور ڈیزل کی قیمت میں 3.32 روپے فی لیٹر کمی کی تھی۔