Tag: پیٹ کے امراض

  • ماہ رمضان میں پیٹ کے امراض سے کیسے بچیں؟

    ماہ رمضان میں پیٹ کے امراض سے کیسے بچیں؟

    ماہ رمضان میں کھانے پینے میں بے احتیاطی کرنے سے سینکڑوں افراد گیسٹرو کی بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کیلیے ضروری ہے کہ سحر و افطار میں زیادہ اور بے ترتیب کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

    افطاری ہو یا سحری کھانے پینے میں احتیاط نہ برتنے سے ڈائریا، گیسٹرو اور معدے کے دیگر امرض بڑھنے کا قوی امکان ہوجاتا ہے جس سے مریضوں کو شدید مشکلات اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر، شوگر اور گردوں کے مریضوں کو پانی کا زیادہ استعمال اور سحری و افطاری میں تازہ پھل اور سبزیوں کے ساتھ دہی کا استعمال کرنا چاہئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزے کے دوران قبض، ہاضمے کی خرابی اور تیزابیت ہو جانا عام سی بات ہے۔ ان مسائل سے بچنے کے لیے یہ اہم ہے کہ جو لوگ کسی سنگین مرض کا شکار ہیں تو ماہ رمضان میں اپنے معالج سے غذا کا چارٹ اور طریقہ استعمال بنوائیں۔

    اس کے علاوہ ادویات سے متعلق خود سے کوئی فیصلہ نہ کریں اور اپنی ادویات کو معالج کے مشورے سے باقاعدہ استعمال کریں تاکہ بہترین طریقے سے رمضان کے روزے رکھ سکیں۔

  • کراچی میں گندے پانی کی وجہ سے پیٹ کے امراض میں اضافہ

    کراچی میں گندے پانی کی وجہ سے پیٹ کے امراض میں اضافہ

    کراچی: شہر قائد میں گندے پانی کی وجہ سے پیٹ کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے،اسپتالوں میں ٹائیفائیڈ کے لگاتار کیسز سامنے آ رہے ہیں جن میں سے بیشتر متاثرین بچے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گندے پانی کی وجہ سے جہاں پیٹ کے امراض میں اضافہ ہوا ہے وہیں بعض مریضوں میں ملٹی ڈرگ مزاحمت ٹائیفائیڈ کی علامات بھی سامنے آئی ہیں، اس کے علاوہ معدے اور جلد کے انفیکشن بھی نمایاں ہو رہے ہیں۔

    اے آروائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جنرل فزیشین ڈاکٹر مہرین سلطان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹائیفائیڈ کی بیماری گندے پانی کی وجہ سے پھیلتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا کی موجودہ صورت حال میں ہاتھوں اور اچھے سے دھوئیں اور پینے کے پانی کو ابال کر استعمال کریں۔ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ بغیر ضرورت کہ اور ڈاکٹرز کے مشورے کے بغیر اینٹی بائیوٹکس استعمال نہ کریں۔

    ڈاکٹر مہرین سلطان کا کہنا تھا کہ اینٹی بائیوٹکس کے بے جا استعمال سے ٹائیفائیڈ جیسی بیماری جو کہ نارمل اینٹی بائیوٹکس سے ٹھیک ہوجاتی تھی اس کے خلاف انسانی جسم میں مزاحمت بڑھ گئی ہے۔

  • بیماریوں‌ اور اموات کا سبب بننے والے حشرات انسانوں کے لیے مفید بھی ہیں

    بیماریوں‌ اور اموات کا سبب بننے والے حشرات انسانوں کے لیے مفید بھی ہیں

    عام طور پر حشرات‏ سے مراد مکھیاں،‏ مچھر،‏ چیونٹی، پتنگے، مکڑی اور متعدد ٹانگوں والے کیڑے مکوڑے ہیں۔

    یہ حیوانات کا ایک بڑا گروہ ہے اور ان کی کئی اقسام سے انسان ناواقف ہے۔ ماہرین کے نزدیک حشرات کی ایک بڑی تعداد انسانوں کے لیے بے ضرر ہے اور ان میں سے بہت سے انسان اور دیگر جان داروں کے لیے مفید بھی ہیں۔‏

    بعض حشرات ایسے ہیں جن کے بغیر نباتات کی مختلف اقسام کی افزائش ممکن نہیں۔ کئی درختوں کو پھل نہیں لگ سکتا اور بعض نشوونما نہیں پاسکتے۔‏

    دوسری طرف حشرات کا ایک گروہ ایسا ہے جو اپنے انتہائی چھوٹے منہ سے کاٹ کر، زبان سے زہریلے مواد کے اخراج یا ڈنک کے ذریعے انسان اور کسی دوسرے حیوان کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ اسی طرح یہ فصلوں کو بھی تباہ کر سکتے ہیں۔

    حشرات کا یہی گروہ انسانوں میں بیماری پھیلاتا اور اموات کا سبب بھی بنتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سترھویں سے لے کر بیسویں صدی تک امراض کے پھیلاؤ اور اموات کی بڑی وجہ حشرات کی مختلف اقسام تھیں۔‏

    بالخصوص ترقی‌ پذیر ممالک میں یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ دو طرح سے حشرات بیماری منتقل کرنے یا پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔‏ ایک میکانکی یعنی ان کا گندگی اور جراثیم پر بیٹھنا اور پھر ہمارے گھروں میں داخل ہوکر مختلف اشیا کو آلودہ کرنا ہے جب کہ دوسرا ان حشرات کے جسم میں وائرس،‏ بیکٹیریا اور نہایت چھوٹے طفیلیوں کی موجودگی ہے جو ڈنک مارنے یا مواد کے اخراج کی صورت میں ہم تک بیماری منتقل کرسکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں مچھر اور مکھیوں کے ذریعے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں اور یہ اموات کی بڑی وجہ ہے۔ عام طور پر مچھروں سے انسانوں کو تیز بخار، جلدی امراض اور مکھیوں کی وجہ سے پیٹ کے ایسے امراض لاحق ہوتے ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں جن کے خلاف معالج عام ٹیکوں اور مختلف ادویہ کے علاوہ ویکسین استعمال کرتے ہیں۔

  • قرآن اور بائبل میں انجیر کا ذکر کیوں آیا ہے؟

    قرآن اور بائبل میں انجیر کا ذکر کیوں آیا ہے؟

    انجیر وہ پھل ہے جس کا ذکر قرآن میں ہے اور بائبل میں بھی۔ مقدس کتاب قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے انجیر کی قسم اٹھائی ہے۔

    انجیر کا درخت پستہ قد ہوتا ہے۔ ماہرینِ نباتات کے نزدیک اس کا اصل وطن یونان سے افغانستان اور مشرقی بحیرہ روم کا علاقہ ہے۔ پکنے کے بعد انجیر درخت سے ٹوٹ کر گر جاتا ہے۔

    ہمارے یہاں انجیر کو خشک کر کے محفوظ کر لیا جاتا ہے اور یوں یہ خاص طور پر سردیوں میں دوسرے میوہ جات کی طرح استعمال ہوتا ہے۔ طبی ماہرین نے موسمِ سرما میں انجیر کے استعمال کے کئی فوائد بتائے ہیں۔
    قدیم زمانے میں بھی اطبا اور حکما اسے مختلف جسمانی عوارض سے نجات کے لیے استعمال کرواتے تھے۔ یہ جسمانی طور پر کم زور اور دبلے لوگوں کے لیے ایک نعمت ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ جسم کو فربہ اور سڈول بناتا ہے۔ مختلف زبانوں اور علاقوں میں اسے مختلف ناموں سے پہچانا جاتا ہے تاہم اس کا نباتاتی نام فیک کیریکا ہے۔

    انجیر ایسا پھل ہے جسے خشک کر کے زیادہ عرصے تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ انجیر کو خشک کرنے کے دوران جراثیم سے پاک کرنے کی غرض سے گندھک کی دھونی دی جاتی ہے اور پھر اسے نمک کے پانی میں ڈبوتے ہیں جس سے سوکھنے کے بعد وہ نرم و ملائم اور خوش ذائقہ معلوم ہو۔

    انجیر میں پروٹین، معدنی اجزا شکر، کیلشیم، فاسفورس کی مقدار بھی موجود ہوتی ہے۔ یہ ہاضم ہے اور جگر اور تلی کے لیے مفید ہے۔ طبیب اکثر نہار منہ انجیر کھانے کی ہدایت کرتے ہیں اور اس کے بہت سے فوائد بتائے جاتے ہیں۔ یہ قبض سے نجات دلاتا ہے۔ سردیوں میں انجیر بچوں کی نشوونما میں مفید ہے۔ دودھ کے ساتھ انجیر کا استعمال رنگت نکھارتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ پھل خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتا ہے اور زہریلے مادے ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔