Tag: پیپلزپارٹی اور ن لیگ

  • گورنر پنجاب کون ہوگا؟   پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    گورنر پنجاب کون ہوگا؟ پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    لاہور: مسلم لیگ ن کی جانب سے گورنر پنجاب کے لیے ندیم افضل چن کے نام کی مخالفت کردی جبکہ قمر زمان کائرہ اورمخدوم احمد محمود یاکسی نئے نام کی حامی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب کیلئے مجوزہ ناموں پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں اختلافات سامنے آگئے، ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ کی جانب سےگورنر کےلیےندیم افضل چن کے نام کی مخالفت کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ قمر زمان کائرہ اورمخدوم احمد محمود یاکسی نئے نام کی حامی ہے جبکہ پیپلزپارٹی قیادت ندیم افضل چن کو گورنر کے لیے بہتر چوائس قراردے رہی ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ ندیم افضل چن الیکشن کےدوران اور حکومت سازی میں ن لیگ کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

  • پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان ‘شراکت اقتدار’ کا فارمولا طے پاگیا

    پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان ‘شراکت اقتدار’ کا فارمولا طے پاگیا

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان شراکت اقتدار کا فارمولا طے پاگیا، پیپلزپارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان حکومت سازی کا فارمولا طے پاگیا، دونوں جماعتیں شراکت اقتدار پر متفق ہوگئیں۔

    جس کے تحت شہباز شریف کو وزارت عظمی کے لیے نامزد کیا جائے گا جب کہ آصف علی زرداری صدارت کے لیے الیکشن لڑیں گے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کسی بھی مرحلے پر شہباز شریف کی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی بلکہ اسے ایوان صدر سمیت اعلیٰ آئینی عہدے ملیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہوگی بلکہ اسے ایوان صدر سمیت اعلیٰ آئینی عہدے ملیں گے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی چیئرمین سینیٹ اور صدرمملکت کےعہدے لے گی جبکہ پیپلز پارٹی گورنرپنجاب اور گورنر خیبر پختونخوا کےعہدے لے گی۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ قومی اسمبلی میں اسپیکر ن لیگ اور ڈپٹی اسپیکر پیپلزپارٹی کا ہوگا۔

    خیال رہے مسلم لیگ (ن) 79 نشستوں کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے اور پی پی پی 54 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، آئین کے مطابق 29 فروری تک قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا ہوتا ہے جس کے بعد نئے وزیراعظم کے لیے ووٹنگ ہوگی۔

    گذشتہ روز ن لیگ کے وفد کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں نمبرز پورے ہوچکے ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وفاق میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی حکومت بنانے جارہی ہے، صدر مملکت کیلئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ امیدوار آصف علی زرداری ہوں گے۔

  • پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے اختلافات شدت اختیار کرنے لگے

    پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے اختلافات شدت اختیار کرنے لگے

    اسلام آباد: اتحادی حکومت کے درمیان دراڑیں آنے لگیں، زرائع کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے اختلافات شدت اختیار کرنے لگے۔

    پیپلزپارٹی کے  ذرائع کے مطابق  ن لیگ کے ساتھ آئیڈیل ورکنگ ریلیشن شپ نہیں رہے، ن لیگ کا آئیڈیل ورکنگ ریلیشن شپ جے یو آئی ف کے ساتھ ہے، ن لیگ جے یو آئی ف کو ہر معاملے میں پیپلزپارٹی پر ترجیح دیتی ہے۔

    پیپلز پارٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ ن لیگ مرکز، خیبرپختونخوا میں جے یو آئی ف کو بھرپور نواز رہی ہے، کے پی میں جے یو آئی کے منصوبے، فنڈز پیپلزپارٹی کے موقف کی دلیل ہیں، ن لیگ نے کے پی سے پیپلزپارٹی کے معاونین، وزرا کو نظرانداز کر رکھا ہے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے کے پی سے پیپلزپارٹی کے معاونین، وزرا کو نظرانداز کر رکھا ہے، کابینہ اجلاسوں میں ن لیگ، جے یو آئی کا رویہ معنی خیز ہوتا ہے، حکومتی آغاز کے دنوں میں ن لیگ ہر ایشو پر اعتماد میں لیتی تھی لیکن اب متعدد معاملات پر نظر انداز کیا جارہا ہے۔

    پی پی ذرائع کا بتانا ہے کہ پی پی قیادت نے ن لیگ، جے یو آئی کو متعدد بار تحفظات سے آگاہ کیا ہے، نوازشریف، شہباز شریف کی یقین دہانیوں کے باوجود معاملات بہتر نہیں ہورہے ہیں۔

    پیپلز پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی لالچ نہیں، جمہوریت کو بچانے کیلئے حکومت کا حصہ بنی تھی، پیپلزپارٹی کا ن لیگ سے اتحاد غیر فطری، کارکنان کے جذبات کا قتل ہے۔

    ذرائع پی پی کا کہنا تھا کہ پی پی قیادت نے حکومتی اتحاد قائم رکھنے کیلئے برداشت سے کام لیا ہے، اگر ہم نہ چاہتے تو ن لیگ کبھی حکومت قائم نہیں کر سکتی تھی۔

    ذرائع پی پی نے مزید بتایا کہ حکومت میں شامل ہو کر پیپلزپارٹی کو ناقابل تلافی سیاسی نقصان اٹھانا پڑا ہے لیکن اب بھی خواہش ہے نگران حکومت کے قیام تک معاملات چلتے رہیں۔

  • پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے جے یوآئی فے سے حمایت مانگ لی

    پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے جے یوآئی فے سے حمایت مانگ لی

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے جے یو آئی فے سے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حمایت کی اپیل کردی ہے، چوہدری شجاعت کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے ووٹ فیصلہ کن ہوں گے۔

    چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ معرکہ میں ق لیگ اور جے یوآئی ف کے ووٹ انتہائی اہمیت اختیار کرگئے ہیں، چوہدری شجاعت کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے ووٹ فیصلہ کن ہوں گے لیکن باتوں ہی باتوں میں انہوں نے یہ بھی بتا دیا کہ وہ حکمراں جماعت کے ساتھ کیسا برتاؤ کریں گے۔

     پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور دیگر رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں اور ملاقاتیں کیں۔

    پیپلز پارٹی کے وفد نے خورشید شاہ کی قیادت میں مولانا فضل الرحمن سے اسلام آباد میں ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی، وفد میں میاں رضا ربانی اور ڈاکٹر قیوم سومرو بھی ان کے ہمراہ تھے۔ پیپلز پارٹی کے وفد نے آصف زرداری کا خصوصی پیغام مولانا فضل الرحمن کو پہنچایا اور  درخواست کی کہ سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں وہ پیپلز پارٹی کی حمایت کریں۔

    مسلم لیگ نواز نے بھی سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں جے یو آئی سے تعاون کی درخواست کی ہے، ن لیگ کے پرویز رشید اور خواجہ سعد رفیق نے جے یوآئی ف کے عبد الغفور حیدری اور اکرم درانی سے ملاقات کی اور سینیٹ میں تعاون کی اپیل کی۔

    آصف زرداری نے بھی سراج الحق سے رابطہ کیا اور مفاہمی عمل جاری رکھنے پراتفاق کیا، سراج الحق نے خواجہ سعد رفیق اور مولانا سمیع الحق سے فون پر بات کی اور سینیٹ الیکشن پر تبادلہ خیال کیا۔

    فاٹا کے چھ اراکین قومی اسمبلی نے بھی ساجد توری کی قیادت میں مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اور انہوں نے صدارتی آرڈیننس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ فاٹا سینیٹ انتخابات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان اپنا کردار ادا کریں۔