Tag: پیپلزپارٹی

  • میاں‌ صاحب کی پالیسی نے قوم کو منتشر کردیا، بلاول بھٹو

    میاں‌ صاحب کی پالیسی نے قوم کو منتشر کردیا، بلاول بھٹو

    دہڑکی : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری جدوجہد پاکستان کے کچلے ہوئے محروم طبقے کے لیے ہے،پاکستان میں مسلمان اور غیر مسلمان کو یکساں حقوق حاصل ہیں کیوں کہ آج کا پاکستان ذوالفقار بھٹو کا پاکستان ہے آج کا پاکستان بے نظیر پاکستان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو نے دہڑکی کے علاقے رہڑکی شریف میں عوامی جلسے سے خطاب کر رہے تھے،انہوں نے کہا کہ یہاں آنے کا مقصد آپ کے ساتھ دیوالی منانا تھا،کیوں کہ دیوالی جنگ کی ہار اور محبت کی جیت ہے،دیوالی روشنی کی جیت اور اندھیرے کی ہار ہے،مسلماں ہوں یا غیر مسلم پاکستان میں سب ایک ہیں۔

    آج کا جلسہ بھی اسی کا مظہر ہے، آج کا پاکستان ذوالفقار بھٹو کا پاکستان ہے اور بے نظیر کا پاکستان ہے جہاں مسلمان اور غیر مسلم یکساں طور پر خوشیاں مناتے ہیں اور ایک دوسرے کی تہذیب اور روایات کا احترام کرتے ہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ جدو جہد کی تاریخ رہی ہے،یہ جدو جہد پسے ہوئے لوگوں کے لیے ہے،کسان اور مزدوروں کے لیے ہے اور یہ جدوجہد دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کی جد وجہد ہے اور اسلام کے صحیح اور درست تشخص کی بحالی کے لیے ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں کوئٹہ بھی گیا جہاں وکلاء کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا پھر پولیس ٹریننگ سینٹر میں حملہ کیا گیا جس میں ہمارے 60 سے زائد نوجوان سپاہییوں کو شہید کیا گیا جب کہ اس اندوہناک واقعات پر ہماری حکومت صرف فوٹو سیشن کرارہی ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم واقعات یاد کرتے ہیں،لاشیں اُٹھاتے ہیں،برسیاں مناتے ہیں لیکن دہشت گرد کون ہیں اور ان کے سہولت کار کون ہیں یہ بھُلا دیا جاتا ہے۔

    انہوں نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو چاچا عمران کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ چاچا عمران بہت ہوگیا، عوام نے آپ کو بہت برداشت کیا ، آپ روزانہ الزام عائد کرتے ہیں، آپ نے میری ماں اور مرحوم نانا پر بھی الزامات عائد کیے، آپ لوگوں کو اپنے والد اکرام اللہ نیازی سے بھی تو متعارف کراؤ،آپ نے مائنس ون کا مطالبہ کیا تو میں بھی کروں گا، چاچا عمران میری زبان نہ کھلوائیں۔

    بلاول بھٹو نے وزیر اعظم پاکستان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب 2014 میں جمہوریت کو بچاتے ہوئے شیر بچ گیا تھا لیکن اب اگر اعتزاز احسن کے جمع کرائےگئے پانامہ بل کو منظور نہیں گیا تو شیر بچ نہیں سکے گا ہم حکومت نہیں چلنے دیں گے۔

    انہوں نے وزیراعظم پاکستان نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت نہیں تخت رائے ونڈ کی بادشاہت ہے،اور بادشاہ کو پانامہ لیکس کا جواب دینا ہوگا، اگر جوڈیشل کمیشن نہیں چلا تو میاں صاحب ہم آپ کی حکومت بھی نہیں چلنے دیں گے۔

    بلاول بھٹو کے خطاب سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صوبائی صدر نثار کھوڑو،سابق وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی خطاب کیا جب کہ دہڑکی کی مقامی قیادت نے عوام کی جانب سے بلاول بھٹو کو سوینیئر بھی پیش کیا۔

    قبل ازیں رحیم یار خان میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’وزیراعظم نوازشریف نے ہمارے چار مطالبات تسلیم نہیں کیے تو 2017 میں انتخابات ہوں گے‘‘۔

    اس موقع پر بلاول بھٹو نے دعوی کیا کہ چاروں صوبوں میں اگلی حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی ہو گی ہماری پارٹی جمہوری احتساب چاہتی ہے تاہم اگر ہمارے چار مطالبات تسلیم کیے تو 2018ءتک نوازشریف حکومت قائم نہیں رکھ سکیں گے ۔

    بلدیاتی نمائندوں سے خطاب میں بلاول بھٹوزرداری نے سوال کیا کہ جب سے بی بی کا بیٹا آیا ہے تب سے تبدیلی آئی یا نہیں؟ ۔انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ ہم سب مل کر کام کریں گے اور ہم مل کر پارٹی میں بھی تبدیلی لےکرآئیں گے۔

    پیپلزپارٹی کے سربراہ کا کہناتھاکہ جب تک کسان،محنت کش،مزدور،اور خواتین بے ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور بے نظیر کے بیٹے کے ساتھ ہیں، پیپلز پارٹی کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں ہراسکتی۔

    چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ آج ڈہرکی کا جلسہ تاریخی ہوگا جہاں میں نئے پاکستان کی لائحہ عمل دوں گا۔

    اس سے قبل  پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سےضلع گھوٹکی کے علاقے ڈہرکی میں  وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیر ایکسائزمکیش کمار چاولہ کےہمراہ جلسہ گاہ میں تمام انتظامات کا جائزہ لیا۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کا کہناتھا کہ بلافیلڈ میں کھیلے گا،شیرجنگل میں چلا جائےگا۔انہوں نے مزید کہا کہ تیر سے شیر اور بلے کا شکارکریں گے۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا کہناتھا سانحہ کوئٹہ کے باعث 30اکتوبر کی تقریب منسوخ کی گئی تھی،انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو کے چار مطالبات پر عمل نہ ہوا تواحتجاج کریں گے۔

    سابق صدر پرویز مشرف سےمتعلق سوال پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہناتھا کہ ’’مشرف کے ساتھ وہ حشر نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا‘‘۔

    خیال رہےکہ  ڈہرکی دربارگراؤنڈ کی جلسہ گاہ میں لوگو ں کے بیٹھنے کے لیے چالیس ہزارکرسیاں لگائی گئیں ہیں اور چالیس فٹ چوڑا اسٹیج بنایا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں:عمران خان نے ہار مان لی لیکن ہم اب بھی میدان میں ہیں،بلاول بھٹو

    یاد رہے کہ گزشتہ روزبلاول بھٹو زرداری نے رحیم یار خان کے علاقے جمال الدین والی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ عمران خان شاید ہار مان گئے ہیں لیکن پیپلز پارٹی ابھی بھی میدان میں ہے،ہم بتائیں گے کہ اصلی دھرنا کیسے دیتے ہیں۔

    چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جمہوری احتساب ہوگا تو وزیراعظم پکڑے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ عوام کی حمایت اور تعاون جاری رہاتو ہم سب مل کر 2018ء میں ہونے والے عام انتخابات میں بآسانی فتح حاصل کرلیں گے۔

  • پیپلزپارٹی کا 4نومبر کو سندھ اور پنجاب بارڈر پر جلسہ کرنے کا فیصلہ

    پیپلزپارٹی کا 4نومبر کو سندھ اور پنجاب بارڈر پر جلسہ کرنے کا فیصلہ

    کراچی : پاکستان پیپلزپارٹی نے 4نومبر کو سندھ اور پنجاب کے بارڈر پر جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں بلاول بھٹو زرداری بھی شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کےمطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے چار نومبر کو سندھ اور پنجاب کے بارڈر پر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے پارٹی کی جانب سے سات رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

    پیپلزپارٹی کے 4نومبر کے جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے پارٹی کی سات رکنی کمیٹی کااجلاس آج ہوگا اور اس کمیٹی کی نگرانی چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری خودکریں گے۔

    مزید پڑھیں:پرویز رشید کو قربانی کا بکرا بنایا گیا،اعتزازاحسن

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزازاحسن کا سپریم کورٹ کےا نتخابات کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے کہناتھا کہ مسلم لیگ ن نے ہمیشہ کمزوروں کو قربانی کا بکرا بنایا ہے،پرویز رشید سے قبل مشاہداللہ کو قربانی کا بکرا بنایا گیاتھا۔

    مزید پڑھیں: میرے آنسووں کو نا سمجھنے والوں کے لیے دعاکرتا ہوں،بلاول بھٹو

    پیپلزپارٹی کےسربراہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز کہاتھاکہ میرے آنسووں کو ناسمجھنے والوں کے لیے دعاکرتا ہوں کہ انہیں کبھی اس دکھ سے نا گزرنا پڑے جس سے میں گزرا۔

    مزید پڑھیں:مطالبات نہ مانےتوقبل ازوقت انتخابات کے لیے مہم چلائیں گے،بلاول بھٹو

    یاد رہےکہ دو روز قبل بلاول بھٹو سانحہ کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر اظہار ہمدردی کے لیے کوئٹہ پہنچے تھے۔میڈیا سے گفتگوکے دوران وہ اپنی والدہ بینظیر بھٹو اور ناناذولفقار بھٹو کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل سربراہ پاکستان پیپلز پارٹی کا کہناتھاکہ 4 نومبر کو سندھ پنجاب کی سرحد پر ایک بڑا جلسہ کر کے اپنے مطالبات ایک بار پھر رکھیں اور اگر ہمارے مطالبات 27 دسمبر تک پورے نہیں ہوئے تو قبل از وقت انتخابات کی مہم چلائی جا سکتی ہے۔

  • میرے آنسووں کو نا سمجھنے والوں کے لیے دعاکرتا ہوں،بلاول بھٹو

    میرے آنسووں کو نا سمجھنے والوں کے لیے دعاکرتا ہوں،بلاول بھٹو

    کراچی : چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہناہے کہ میرے آنسووں کو ناسمجھنے والوں کے لیے دعاکرتا ہوں۔

    تفصیلات کےمطابق پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ میرے آنسووں کو ناسمجھنے والوں کےلیے دعاکرتا ہوں۔

    بلاول بھٹو رزداری کا کہناتھا کہ دعا کرتا ہوں کہ جس دکھ اور درد سے مجھے گزرنا پڑا کسی اور کو اس دکھ اور تکلیف سے نہ گزرنا پڑے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز بلاول بھٹو سانحہ کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر اظہار ہمدردی کے لیے کوئٹہ پہنچے تھےان کا کہناتھاکہ جب میں بلوچستان کے بارے میں سوچتا ہوں ان کا دکھ سمجھتا ہوں میرے خاندان کا دکھ اور بلوچستان کا دکھ ایک طرح کا ہے۔

    واضح رہے کہ بلاول بھٹو اپنی والدہ اور نانا کے ذکر پر آبدیدہ ہوگئے تھے اور اپنے خاندان اور جماعت پر کیے جانے والے مظالم بتاتے رہے اور ساتھ ساتھ پاکستان کھپے کے نعرے لگاتے رہے۔

  • قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں،آصف علی زرداری

    قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں،آصف علی زرداری

    لندن: پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین آصف زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتی۔سابق صدر آصف زرداری نےسیکیورٹی لیکس کے ذمے داروں کےخلاف کارروائی کامطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق لندن میں رحمان ملک نے آصف زرداری سے ملاقات کی جس میں سیکورٹی لیکس کے معاملے کے بعد ملک میں پیدا ہونے والی سیاسی صورت حال پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔

    رحمان ملک نے ملاقات میں موجود صورتحال پر سابق صدر آصف علی زرداری کو بریفنگ دی۔دونوں رہنماؤں نے بگڑتے حالات پر تشویش کا اظہار کیا۔اس کے علاوہ کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے حملے اور کراچی میں فائرنگ کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

    اس موقع پر سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتی،انہوں نے پورے ملک میں دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیازکارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

    مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمائوں اعتزاز احسن، خورشید شاہ، فرحت اللہ بابر، شیری رحمن، خورشید شاہ، قمر زماں کائرہ اور دیگر نے بلاول بھٹو کے زیر صدارت اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتےہوئےوزیر داخلہ چوہدری نثار سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیاتھا۔

  • بلاول بھٹو نے پارٹی کی مرکزی قیادت کا اجلاس بلالیا

    بلاول بھٹو نے پارٹی کی مرکزی قیادت کا اجلاس بلالیا

    کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کا اجلاس آج شام 4 بجے بلاول ہاؤس میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹوزرداری نے آج شام بلاول ہاؤس میں مرکزی قیادت کا اجلاس بلالیا۔اس اجلاس کو موجودہ سیاسی صورت حال میں بڑا اہم سمجھا جارہا ہے۔

    ذرائع کا کہناہے کہ پیپلزپارٹی کے اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال سے متعلق اہم فیصلے کیے جائیں گے،اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، اعتزاز احسن، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، سمیت کورکمیٹی کے اراکین شریک شامل ہونگے۔

    مزید پڑھیں: سندھ حکومت پی ٹی آئی کےقافلوں کو نہیں روکے گی،مرادعلی شاہ

    یاد رہےکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا گزشتہ روز جامشورو میں کہناتھاکہ ہر کسی کو اپنا جمہوری حق استعمال کرنے کی اجازت ہے اور تحریک انصاف کے قافلوں کو سندھ میں کسی بھی جگہ روکنے کے لیے سڑکیں بند نہیں کی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں:ن لیگ عدالتوں‌ کے فیصلے تسلیم نہیں‌ کرتی، کائرہ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزماں کائرہ کاکہناتھا کہ ن لیگ شروع سے ہی عدالتوں کے فیصلے تسلیم نہیں کرتی، حکومت ہمارے مطالبات مان لے احتجاج خود بخود ختم ہوجائےگا۔

  • سندھ حکومت کی دیوالی پر ہندوبرادری کی مالی معاونت

    سندھ حکومت کی دیوالی پر ہندوبرادری کی مالی معاونت

    کراچی : سندھ حکومت نےہندوؤں کے تہوار دیوالی پر اقلیتی برادری کی مالی معاونت کے لیے ڈھائی کروڑ روپے جاری کردیے۔

    تفصیلات کےمطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہداہت ہر سندھ حکومت نے ہندو برادری کے تہوار دیوالی پر اقلیتی برادری کی مالی معاونت شروع کردی۔

    سندھ حکومت کی جانب سے ہندو برادری کے تہوار دیوالی پر ڈھائی کروڑ روپے پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر جاری کیے۔

    محکمہ اقلیتی امور کی جانب سےڈھائی کروڑ روپے اقلیتی برادری میں مستحقین کےدرمیان فی کس پانچ ہزار روپے کے طور پر تقسیم کیے جارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی دیوالی کی تقریبات ملتوی کرنے کی ہدایت

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ ٹریننگ سینٹر پر حملے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے پارٹی کی جانب سے منائی جانے والی دیوالی کی تقریبات ملتوی کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    مزید پڑھیں:سندھ حکومت کا دیوالی سے قبل ہندو ملازمین کو تنخواہیں دینے کا حکم

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سندھ حکومت نے دیوالی سے قبل تمام ہندو ملازمین کو تنحواہیں، پینشن سمیت تمام الاؤنس دینے کا فیصلہ کیاتھا جس کے تحت ایڈیشنل فنانس سیکریٹری کو 30 اکتوبر سے قبل ادائیگی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کیاتھا۔

  • پی ٹی آئی دھرنا ناکام بنانے کیلئے حکومت نے پیپلزپارٹی سے مدد مانگ لی

    پی ٹی آئی دھرنا ناکام بنانے کیلئے حکومت نے پیپلزپارٹی سے مدد مانگ لی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کا دھرنا ناکام بنانے کیلئے حکومت نے پیپلزپارٹی سے مدد مانگ لی، اسحاق ڈار کی قیادت میں تین رکنی وفد نے خورشید شاہ کی رہائش گاہ پرآمد ملاقات کی، پاناما لیکس اور پی ٹی آئی کے دھرنے پرتبادلہ خیال کیا گیا، پیپلزپارٹی کے وفد نے حکومت کی حمایت کو بلاول بھٹو کے چار مطالبات کی منظوری سے مشروط کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وفاقی وزیر سنیٹر حاصل بزنجو پر مشتمل وفد نے قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی، اس موقع پرسنیٹر چوہدری اعتزاز احسن اور قمر زمان کائرہ بھی موجود تھے۔

    مزید پڑھیں دھرنا روکنے کیلئے، وزیر داخلہ کا پولیس کو انتظامات کرنے کا حکم

     ملاقات میں پانامہ لیکس کی تحقیقات، پی ٹی ائی کا دو نومبرکو اسلام آباد میں ہونے والا دھرنا اور اپوزیشن کے ٹی او ارز اور دیگر اہم ملکی اورسیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی کا دھرنا رکوانے کی درخواست پر فل بینچ تشکیل

     پیپلز پارٹی رہنماؤں نے حکومتی وفد کو دو ٹوک الفاظ میں بتایا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جو چار نکات حکومت کے سامنے رکھے ہیں اور یہی ہمارا روڈ میپ ہے اور اسی روڈ میپ کے ذریعے اگے بڑھا جا سکتا ہے۔

     

  • نواز شریف احتساب سےبھاگ رہےہیں،اعتزازاحسن

    نواز شریف احتساب سےبھاگ رہےہیں،اعتزازاحسن

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے رہنما اور ماہرقانون اعترازاحسن کا کہناہے کہ وزیراعظم نوازشریف احتساب سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق اسلام آباد میں پیپلرپارٹی کے رہنما اعترازاحسن کا میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہناتھاکہ کسی بھی ادارے نے وزیراعظم نوازشریف کے احتساب کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔

    پیپلرپارٹی کے رہنما کا کہناتھاکہ نیب اوردیگرادارے وزیراعظم کےخاندان کے تابع رہےہیں۔کسی ادارےنےبھی پاناما لیکس کی انکوائری میں مدد نہیں کی۔

    اعتزازاحسن کا کہناتھاکہ عمران خان کا احتساب کا مطالبہ درست ہے۔احتساب نواز شریف سے شروع ہونا چاہیے۔

    انہوں نے 2نومبر کےتحریک انصاف کے دھرنے کے حوالے سے کہا کہ احتجاج میں ہم عمران خان کےساتھ نہیں ہیں۔لیکن اگر  احتجاج کرنےوالوں پرتشدد ہواتو اپنی موجودہ پالیسی تبدیل کر سکتےہیں۔

    پیپلرپارٹی کے رہنما کا کہناتھاکہ کسی اور شخص یا خاندان کی جائیداد بیرون ملک ہوتی تو کب کا گرفتار ہو چکا ہوتا۔انہوں نے کہا کہ اربوں روپےکی جائیداد سے متعلق نوازشریف اوران کےبچوں کےبیانات میں تضاد ہے۔

    دوسری جانب لاہور میں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے سابق وزیرقانون بابراعوان کا کہناتھاکہ پاناما لیکس پر کسی کو بھاگنےنہیں دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو معطل کرکےگھر بھیجا جائےتو شاید دھرنا رک جائے۔

  • سندھ حکومت کا دیوالی سے قبل ہندو ملازمین کو تنخواہیں دینے کا حکم

    سندھ حکومت کا دیوالی سے قبل ہندو ملازمین کو تنخواہیں دینے کا حکم

    کراچی: سندھ حکومت نے مذہبی رسم دیوالی سے قبل تمام ہندو ملازمین کو تنحواہیں، پینشن سمیت تمام الاؤنس دینے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت ایڈیشنل فنانس سیکریٹری 30 اکتوبر سے قبل ادائیگی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کے ماتحت ہندو ملازمین کو دیوالی سے قبل تنخواہیں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے تحت ایڈیشنل فنانس سیکریٹری نے نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ نوٹی فکیشن میں ہدایت کی گئی ہے کہ ’’30 اکتوبر کو ہندو برادری کی دیوالی سے قبل تمام مستقل، کنٹریکٹ اور یومیہ آمدنی(ڈیلی ویجز) والے تمام ہندو ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کردی جائے‘‘۔

    ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا ہے کہ ’’تمام ہندو ملازمین کے ماہ اکتوبر کے واجبات (تنخواہیں، پینشن سمیت تمام الاؤنس) یکم نومبر کے بجائے 24 اکتوبر تک ادا کردیئے جائیں تاکہ ہندو ملازمین دیوالی کی مذہبی رسم صحیح طریقے سے منا سکیں‘‘۔

    diwali-post-1

    دوسری جانب 16 اکتوبر کو یومِ شہداء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا تھا کہ ’’پاکستان میں بسنے والی اقلیت ہندو برادری سے اظہار یکجہتی کے لیے 30 اکتوبر کو کراچی میں ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی دیوالی منائی جائے گی جس کے ذریعے مودی اور عالمی دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان میں سب کو برابر کے حقوق دیے جاتے ہیں‘‘۔

    واضح رہے ہندو برادری ہر سال موسم بہار میں دیوالی کے مذہبی تہوار کو مناتی ہے، اس کو عام طور پر دیوالی، دیپاولی اور عید چراغاں بھی کہا جاتاہے۔ اس مذہبی رسم کی تیاریاں 9 دن قبل شروع ہوجاتی ہیں اور دیگر رسومات 5 دن تک جاری رہتی ہیں۔

    اماوس یا نئے چاند کی رات کو اہم سمجھا جاتا ہے اور اس دن سب اپنے گھروں میں چراغ روشن کرتے ہیں۔ یہ تہوار شمسی قمری ہندو تقویم کے مہینے کارتیک میں منایا جاتا ہے، گریگورین تقویم کے مطابق یہ تہوار وسط اکتوبر اور وسط نومبر میں آتا ہے۔

  • مطالبات منظور نہ ہوئے تو لانگ مارچ کیا جائے گا، بلاول بھٹو

    مطالبات منظور نہ ہوئے تو لانگ مارچ کیا جائے گا، بلاول بھٹو

    کراچی: بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ہمارے پیش کیے گئےمطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش کے جلسے میں لانگ مارچ کا اعلان ہوگا جس کے بعد حکومت کو معلوم ہوجائے گا کہ عوامی اپوزیشن کا مظاہرہ کیسا ہوتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کارساز پر سلام شہداء ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو چار مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ

    فوری طور پر وزیر خارجہ تعینات کیا جائے

    پاناما لیکس کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے بل کو منظور کیا جائے

    سی پیک منصوبے پر ہونے والے اے پی سی پر عملدرآمد کیا جائے

    نیشنل ایکشن کمیٹی قائم کی جائے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے چار مطالبات پر عمل نہیں کر ےگی تو پھر 27 دسمبر کو لانگ مارچ کا اعلان کیا جائے گا اور پھر حکمرانوں کو معلوم ہوجائے گا کہ عوامی اپوزیشن کا دھرنا کیسا ہوتا ہے  اور عوام کس طرح دما دم مست قلندر کرتے ہیں۔

    بلاول بھٹو نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی حق اور باطل کا معرکہ آج بھی جاری ہے، اُس دور  باطل سیاسی حربے استعمال کررہا ہے اور اپنے مخالفین کو طاقت کے ذریعے دبانے کی کوشش کررہا ہے تاہم پیپلزپارٹی کل کی طرح آج بھی مظلوموں کے حقوق کی آواز بلند کررہی ہے‘‘۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ’’پاکستان میاں نوازشریف کی پالیسیوں کی وجہ سے کمزور ہورہے یہی وجہ ہے کہ آج بھارت کا دہشت گرد اور فسادی جسے امریکا ویزہ نہیں دیتا تو وہ پاکستان کو دہشت گردی کا درس دے رہا ہے، مودی کون ہوتا ہے ہمیں دہشت گرد کہنے والا ؟ جبکہ اُس نے گجرات کے بعد کشمیر میں بھی مظالم کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہا ’’مودی کشمیر کے مظالم چھپانے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کرتا ہے جبکہ ہمارے بزرگ میاں صاحبان اسے اپنی نواسی کی شادی میں مدعو کرتے ہیں تو دوسری طرف چاچا عمران بھارت کے نجی دورے پر مودی سے ملاقاتیں کرتے ہیں‘‘۔

    مسلم لیگ ن پر تنقید کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ ’’حکومت نیشنل ایکشن پلان کے عملدرآمد کے معاملے پر بری طرح ناکام ہوگئی کیونکہ نیشنل ایکشن پلان پورے ملک کے لیے بنایا گیا تھا تاہم اُس کا اطلاق مخصوص صوبوں پرکیا گیا، انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی مگر مجبور کسانوں کو گرفتار کر کے اُن کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرلیتی ہے‘‘۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ’’ہم میاں صاحب کے خلاف نہیں مگر اُن کی حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہیں اور جب تک وہ اقتدار پر بیٹھے ہیں ہم اُن کی خامیوں کو عوام میں بیان کرتے رہیں گے‘‘، انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ اور معاشی پالیسی پر اختلاف ہے آج بھی حکومت کو خبردار کرتا ہوں کہ معاشی پالیسی کو درست کریں اور سی پیک کے معاملے پر ہونے والے اختلافات کا حل نکالا جائے‘‘۔

    پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’’کشمیر کے معاملے پر ہماری جماعت نے حکومت سے اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا مگر ایک جماعت نے اُس کا بائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے دشمن ملک کو تنقید کا موقع ملا، انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت نے کشمیر کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد سینسر کردی ہے‘‘۔

    پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے اعلان کیا کہ ’’پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 30 اکتوبر کو کراچی میں ملک کی تاریخ کی سب سے بڑی دیوالی منائی جائے گی جس کے ذریعے مودی اور عالمی دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان میں سب کو برابر کے حقوق دیے جاتے ہیں‘‘۔

    بلاول بھٹو نے اسٹیل مل اور پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ اسٹیل مل اور قومی ائیرلائن کو ذاتی کاروبار کی طرح چلانے چاہتے ہیں مگر ہم یہ نہیں ہونے دیں گے، یہ صرف کراچی کا شو ہے ابھی پارٹی شروع ہوئی ہے ‘‘۔

    Will announce long march against govt, if… by arynews

    قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کی سلام شہداء ریلی کا بلاول بھٹو کی زیر قیادت لیاری کے علاقے کھارادار پہنچی،لیاری میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ جو لوگ سندھ کو تقسیم کرنے کی بات کرتے تھے وہ آج خود بکھر گئے ہیں، مزار قائد پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کا عہدکیا تھا کہ اس ملک کو دہشت گردی ، غربت ، جہالت اور اندھیروں سے نجات دلاؤں گا۔

    بلاول ہاؤس سے شروع ہونے والی ریلی کے شرکاء سے بلاول چورنگی پر قائم استقبالی کیمپ میں جمع کارکنان سے خطاب کے دوران بلاول بھٹو اپنی والدہ کے ذکر پر آبدیدہ ہو گئے تھے۔

    سانحہ کارساز 18 اکتوبر 2007 کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پیپلز پارٹی کی جانب سے نکالے جانے والی ریلی بلاول ہاؤس سے روانہ ہوئی،بلاول بھٹو دیگر رہنماؤں کے ہمراہ خصوصی طور پر تیار کیے گئے ٹرک پر سوار ہیں اور قافلہ سخت سیکیورٹی کے حصار میں روانہ ہوئے۔

    imam-zamin

    ٹرک پر دونوں سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور پرویز اشرف، سابق وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ،شیری رحمن، نفیسہ شاہ، لطیف کھوسہ،مولا بخش چانڈیو،شہلا رضا اور جمیل سومرو سمیت 50 کے قریب رہنما سوار تھے۔

    بلاول بھٹو زرداری کا بلاول چورنگی پر خطاب

    سلام شہداء ریلی بلاول ہاؤس سے نکل کر اپنے پہلے پڑاؤ بلاول چورنگی پر پہنچی جہاں کارکنان کی بڑی تعداد نے اپنے جواں سال قائد کا پُرتپاک استقبال کیا۔
    rally-post-1

    اس موقع پر بلاول بھٹو نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ بی بی شہید جب پاکستان آئیں تو کراچی کو ہی چُنا تھا کیوں کہ کراچی پاکستان کا دل ہے اس لیے بی بی جلاوطنی ترک کر کے یہاں آئیں اور اس شہر نے ان کا پر جوش استقبال کیا گیا حتیٰ کہ اُن کی حفاظت کے لیے لوگوں نے اپنی جانیں دینے سے بھی گریز نہیں کیا۔

    18 اکتوبر 2007 میں شہید بی بی پر کیا جانے والا خود کش حملہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گردی کا حملہ تھا جو پاکستان کے غریبوں کی امید پر کیا گیا لیکن سلام ہ اس عوام پر جنہوں نے اپنی جانیں دیں لیکن بی بی کا ساتھ نہیں چھوڑا۔

    انہوں نے کہا کہ جہاں ظلم کا نظام ہو گا وہاں کربلا کا میدان سجے گا اور دیوانے اپنے جانوں کے نذارنے دے کر تاریخ میں امر ہو جائیں گے یہی وجہ ہے کہ شہید ذوالفقار بھٹو بھی زندہ ہے اُس کی بیٹی بی بی شہید بھی زندہ ہے اور بی بی کا بیٹا بلاول بھٹو بھی زندہ ہے بی بی کا آصف زرداری بھی زندہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سانحہ کارساز میں 177 سے زائد جانثار شہید ہوئے اور سیکنڑوں زخمی ہوئے لیکن پیپلز پارٹی کو نہیں چھوڑا بی بی نے وقت کے آمرکو چیلینج کیا اور ملک سلام پیش کرتا ہوں ان بہادر جانثاروں کو جنہوں نے دنیا میں بہادری کی مثال قائم کی یہ میرا پاکستان ہے بھٹو کی بیٹی تو بے نظیر تھی وہ نہ تو ڈری نہ ہی پیچھے ہٹی۔

    وہ اپنی ماں کا ذ کرآنے پر آبدیدہ ہو گئے اور کچھ دیر کے لیے اپنی تقریر کو روک دیا اس دوران ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے مائیک سنبھالا اور کارکنوں سے بلاول بھٹو زرداری کے حق میں نعرے لگوائے۔

    اپنی تقریر کو جاری رکھتے ہوئےبلاول بھٹو نے اپنے کارکنان کو یقین دلایا کہ مایوس نہ ہوں بی بی کا بیٹا آگیا ہے،بھٹو کا بیٹا آپ کا درمیان ہے،تیر کمان سے نکل چکا ہے مایوس نہ ہوں ،ہم مذہب کے ٹھیکیداروں سے آزادی لیں گے اور مل کر بی بی کے نامکمل مشن کو پوار کریں گے۔

    بلاول بھٹو نے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا کہ شیر کے شکار کا ٹھیکہ ایک کھلاڑی کو دیا گیا ہے،نادانی سے اپوزیشن کمزور ہو گئی جس کا فائدہ نواز شریف کو ہو گا۔

    سندھ کو تقسیم کرنے کی بات کرنے والے خود بکھر گئے، بلاول بھٹو

    لیاری پہنچنے کے بعد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جو لوگ سندھ کو تقسیم کرنے کی بات کرتے تھے وہ آج خود بکھر گئے ہیں، لیاری کے عوام آج پھر ثابت کردیا کہ تمام تر سازشوں کے باوجود وہ آج بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔

    جب بھی مشکل وقت آیا تو پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ہی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، لیاری کے لوگوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی گئی لیکن یہاں کے عوام نے بتادیا کہ جتنی مرضی سازشیں کرلو لیاری پی پی کا گڑھ رہے گا۔

    انہوں نے لیاری میں سلام شہداء ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ میں آج لیاری کے بیٹے کی حیثیت سے یہاں آیا ہوں کیونکہ میرے والدین کی شادی بھی اسی ککری گراؤنڈ میں ہوئی تھی ا ور میری پیدائش بھی اسی علاقے میں موجود ایک اسپتال میں ہوئی۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ لیاری میرے نانا اور میری ماں کا گھر ہے یہاں کے عوام نے ہر آمریت کیخلاف جدوجہد کی۔ میری والدہ اور نانا نے کبھی آپ کو مایوس نہیں کیا میں بھی آپ کی امیدوں پر پورا اترنا چاہتا ہوں۔

    لیاری کے شہداء کو نہیں بھول سکتے، ایاز سموں، رفیق انجینئر،ملک محمد خان اور دیگر جاں نثاروں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ لیاری کا امن سازش اور منصوبہ بندی کے تحت تباہ کیا گیا، سازشی عباصر سمجھتے تھے کہ یہاں کے حالات خراب کرکے پیپلز پارٹی کو ختم کردیں گے، لیکن لیاری والوں نے یہ ثابت کردیا کہ یہ پیپلز پارٹی کا قلعہ اور رہے گا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ایس 110 کے الیکشن میں لیاری کے لوگ پی ایس 127 کی طرح تیر پر ٹھپہ لگا کر بتائیں گے کہ ہم پاکستانی ہیں،

    انہوں نے کہا کہ لیاری کے نوجوانوں کو تعلیم کے شعبوں میں آگے دیکھنا چاہتا ہوں اس لیے ہم نے یہاں یونیورسٹی بنائی اور اس سال بینظیر یونیورسٹی سے 200 ڈاکٹرز کی گریجویشن مکمل ہوگی۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ آج سے چند سال قبل میں نے کہا تھا کہ فون سے اڑنے والی پتنگ کو کاٹ دیں گے، وہ آج ہم نے کر دکھایا،وہ پتنگ کٹ گئی ہے۔ جو لوگ صوبہ سندھ کو تقسیم کرنے کی بات کیا کرتے تھے، وہ آج خود بکھر گئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پی پی نے ہمیشہ لوگوں کو روزگار دیا جبکہ ن لیگ ہمیشہ ہی لوگوں سے روزگار چھینتی ہے لیاری میں وہ کام نہیں ہوسکے جو ہونے چاہئیں تھے یہاں کے لوگوں کیلئے جو خواب بینظیر نے دیکھے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں ہوسکے، مگر اب تیر کمان سے نکل چکا اور بھٹو میدان میں آچکا ہے ۔ پارٹی میں تبدیلی لا رہا ہوں اور اگر آپ نے میرا ساتھ دیا تو پاکستان میں بھی تبدیلی لے آئیں گے۔

    بعد ازاں سلام شہداء ریلی کارساز کیلیے روانہ ہوگئی، ریلی مزار قائد پہنچی تو بلاول بھٹو نے شرکاء سے تیسرا خطاب کیا،

    قائد اعظم کے خوابوں کو تعبیر دینا چاہتا ہوں، بلاول بھٹو

    سلام شہداء ریلی کے نمائش چورنگی پہنچنے کے بعد بلاول بھٹو نے شرکاء سے پھر خطاب کیا ان کا کہنا تھا کہ میرا دل چاہ رہا ہے کہ میں اپنے قائد اعظم سے بات کروں اور ان کو بتاؤں کہ اے میرے قائد آپ نے پرامن اور خوشحال پاکستان کا خواب دیکھا تھا لیکن آپ کے شہروں کی گلیوں کو دہشت گردوں نے خون سے سرخ کردیا۔

    مزدوروں اور کسانوں کی زندگی مشکل ہوگئی، اے میرے قائد آپ کے نوجوانوں کا مستقبل تاریک کرد یا گیا، غریب لوگ کھانے کو ترس رہے ہیں، روٹی مہنگی اور خون سستا ہوگیا۔

    ملک میں آئین توڑنے والے آزاد، انصاف مانگنے والوں کیلئے جیل، جلا وطنی اور موت ہے، اے میرے قائد آپ کے خوابوں کو تعبیر دینے کی کوشش کرنے والی پاکستان کی پہلی منتخب خاتون وزیر اعظم کو لیاقت باغ میں شہید کردیا گیا۔

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کشمیر آج بھی خون میں نہایا ہوا ہے۔ سیاستدان آپس میں لڑرہے ہیں اور مودی انہیں دیکھ کر مسکرا رہا ہے، چھوٹے صوبوں کو وفاق سے الگ کیا جارہا ہے، اےمیرے قائد پاکستان کو ختم کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں۔

    بلاول بھٹو نے قائد اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بات کا عہد کرتا ہوں کہ اگر عوام نے میرا ساتھ دیا تو میں پاکستان کو آپ کے خوابوں کی تعبیر بناؤں گا، انہوں نے کہا کہ اس ملک کو دہشت گردی ، غربت ، جہالت اور اندھیروں سے نجات دلاؤں گا۔

    ٹرک پر سوار بلاول بھٹو ہاتھ ہلا کر کارکنان کے نعروں کا جواب دے رہے ہیں جب کہ صوبائی مشیر محنت سعید غنی ٹرک میں موجود ساؤنڈ سسٹم کے ذریعے مائیک پرکارکنان سے نعرے لگوا رہے ہیں جس سے فضاء زندہ ہے بھٹو زندہ ہے کے نعروں سے گونج رہی ہے،ریلی کے شرکاء پررہنماؤں کی جانب سے پھول بھی نچھاور کیے گئے۔

    rally-post-2

    یہ ریلی جن علاقوں سے گذرے گی ان میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جہاں ابلاول بھٹوکی والدہ بے نظیر بھٹواورنانا ذوالفقارعلی بھٹو بھی ریلیاں نکال چکے ہیں جس میں شرکت کے آج کراچی کے علاوہ بیرون شہر سے بھی کارکنان کی بڑی تعداد کراچی پہنچ چکی ہے۔

    خیال رہےکہ انیس سوستر میں ذوالفقارعلی بھٹو کی آمد کے بعد لیاری میں جئے بھٹو کے نعرے لگے جس کی گونج آج بھی قائم ہے۔انیس سو چھیاسی میں بے نظیر بھٹوکی وطن واپسی کے موقع پر اس علاقے کے لو گوں کا والہانہ استقبال اور عوام کاسمندر پاکستان کی تاریخ کا حصہ ہے۔

    بلاول بھٹو زرداری کے استقبال کےلیے ریلی کے راستوں کو پارٹی بینرز سے سجایا گیا ہے۔ریلی کی سیکورٹی کےلیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

    مزیدپڑھیں: پیپلزپارٹی کی سلام شہداء ریلی کی تیاریاں مکمل، جیالے پرجوش

    یاد رہے کہ گزشتہ روز رات گئے بلاول بھٹو زرداری کارکنوں کا جوش وخروش بڑھانے استقبالیہ کیمپ پہنچے تھے۔اس موقع پر جیالے اپنے چیئرمین کو اپنے درمیان دیکھ کر پر جوش ہوگئے۔

    پیپلزپارٹی کے چیئرمین نےاس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے عزم ظاہر کیا تھاکہ سلام شہداء ریلی تاریخی ثابت ہوگی۔

    مزیدپڑھیں: پیپلزپارٹی کی16 اکتوبرریلی،ٹریفک پولیس کا متبادل راستوں کا اعلان

    کراچی ٹریفک پولیس کی جانب سے گزشتہ روز ٹریفک پلان جاری کیاگیا تھاجس کےمطابق ریلی کے دوران شاہراہ قائدین سے ڈرگ روڈ تک ٹریفک اتوار کو عام پبلک کے لیے بند رکھنے کا کہاتھا۔

    واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کے نو جوان قائد بلاول بھٹو زرداری 2007 میں بے نظیربھٹو بھٹو شہیدکی استقبالی ریلی پر ہو نےوالے بم دھما کوں کے شہداکی یادمیں ریلی نکال رہے ہیں۔بلاول اپنی والدہ و ناناکے استقبال کی یادتازہ کردیں گے۔