Tag: پیپلز پارٹی

  • پیپلز پارٹی کا عام انتخابات سے متعلق بڑا فیصلہ

    پیپلز پارٹی کا عام انتخابات سے متعلق بڑا فیصلہ

    کراچی: پیپلز پارٹی نے عام انتخابات میں کراچی میں کسی جماعت سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کراچی میں کسی جماعت سے انتخابی اتحاد نہیں کرے گی، انتخابی اتحاد کرنے پر پیپلزپارٹی کو ووٹ تقسیم ہونے کا خدشہ ہے اس بنا پر پارٹی نے کسی بھی جماعت سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پیپلز پارٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ کراچی میں مختلف حلقوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ممکن ہے، پیپلزپارٹی کراچی میں اے این پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر سکتی ہے۔

    پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اے این پی کی خواہش پر کراچی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر غور ہو سکتا ہے لیکن پیپلزپارٹی کراچی میں اے این پی کو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی آفر نہیں کرے گی۔

    پی پی ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی میں ن لیگ، ایم کیو ایم کے اتحاد سے پیپلز پارٹی کو خطرہ نہیں، سندھ میں ایم کیو ایم کا ن لیگ سے انتخابی اتحاد پانی کا بلبلہ ہے، کراچی میں ن لیگ کا قابل زکر ووٹ بینک نہیں ہے۔

    ’’ اس لیے ن لیگ کراچی یا سندھ کی کسی سیٹ پر پیپلزپارٹی کیلئے نقصان دہ نہیں، ن لیگ کسی نشست پر ایم کیو ایم کو جتوانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، کراچی میں پی پی، ایم کیو ایم کے بعد اے این پی کا ووٹ اہمیت رکھتا ہے‘‘۔

    پی پی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے پاس کراچی کے تمام حلقوں پر امیدوار موجود ہیں، پی پی کی اے این پی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ ایم کیو ایم کیلئے نقصان دہ ہو گی۔

  • سی ای سی نے بلاول بھٹو کی پالیسی پر اتفاق رائے کر لیا

    سی ای سی نے بلاول بھٹو کی پالیسی پر اتفاق رائے کر لیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی سی ای سی نے بروقت انتخابات کے معاملے پر بلاول بھٹو زرداری کی پالیسی پر اتفاق رائے کر لیا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے اجلاس میں بروقت الیکشن کے معاملے پر طویل غور ہوا، اور سی ای سی نے بلاول بھٹو کی پالیسی پر اتفاق رائے کیا۔

    ذرائع کے مطابق سی ای سی میں آصف زرداری اور ان کے صاحب زادے بلاول کی پالیسی پر مشاورت کی گئی، بعض سنیئر اراکین کی تجویز تھی کہ آصف زرداری کی مفاہمتی پالیسی لے کر چلا جائے، آصف زرداری معیشت کو بچانے کی پالیسی اپنانے کے خواہاں تھے، تاہم سی ای سی کی اکثریت نے الیکشن پر آصف زرداری کے مؤقف کی مخالفت کی۔

    پی پی ذرائع نے بتایا ہے کہ سی ای سی کی اکثریت نے بلاول بھٹو کی پالیسی کی حمایت کی، اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ پیپلز پارٹی بروقت الیکشن کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی، اراکین کا مؤقف تھا کہ عام انتخابات میں تاخیر قبول نہ کی جائے، اور پی پی قیادت بروقت الیکشن سے متعلق جارحانہ مؤقف اپنائے۔

    اراکین کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں تاخیر کا بھرپور خمیازہ بھگتنا پڑے گا، ملک اور جمہوریت الیکشن میں تاخیر کی متحمل نہیں ہو سکتی، پی پی بروقت الیکشن کا بھرپور فائدہ اٹھا سکتی ہے، کیوں کہ عام آدمی حالات کا ذمہ دار ن لیگ کو قرار دے رہا ہے، اور الیکشن میں سابقہ حکومتی کارکردگی کا نزلہ ن لیگ پر گرے گا۔

    پی پی ذرائع کے مطابق اراکین نے مؤقف پیش کیا کہ ن لیگ اور شہباز شریف ڈیڑھ سالہ دور حکومت میں بے نقاب ہوئے ہیں، اس لیے ن لیگ کی بری پوزیشن کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے، اور پی ٹی آئی اور ن لیگ کے بعد عوام کی امید اب پیپلز پارٹی ہے۔

  • انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں، فاروق ایچ نائیک کی بات پر بلاول کا اظہار ناراضی

    انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں، فاروق ایچ نائیک کی بات پر بلاول کا اظہار ناراضی

    اسلام آباد: انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں ہیں، فاروق ایچ نائیک کی اس بات پر بلاول بھٹو زرداری نے انھیں شریف الدین پیرزاد کا طعنہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کا احوال سامنے آ گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ فاروق ایچ نائیک نے اجلاس میں کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں ہیں، انھوں نے اس سلسلے میں قانونی پیچیدگیوں سے آگاہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق فاروق ایچ نائیک کی بریفنگ پر بلاول بھٹو زرداری نے ناراضی کا اظہار کیا، اور کہا کہ آپ شریف الدین پیرزادہ کا کردار ادا نہ کریں۔ پی پی چیئرمین نے کہا ’’ہم ق لیگ نہیں ہیں جو ہر بات مان لیں، پیپلز پارٹی کا اپنا نظریہ ہے اسی پر چلیں گے۔‘‘

  • پیپلز پارٹی نے سردار لطیف کھوسہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا

    پیپلز پارٹی نے سردار لطیف کھوسہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے سردار لطیف کھوسہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سردار لطیف کھوسہ کو دوسری پارٹی کے سربراہ کے کیسز میں معاونت پر پارٹی کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری ہو گیا ہے۔

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ لطیف کھوسہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر ہیں، اور وہ بغیر اطلاع دوسری جماعت کے سربراہ کے کیسز میں معاونت کر رہے ہیں۔

    شوکاز نوٹس کے مطابق دوسری جماعت کے سربراہ نے کرپشن کیسز میں سزا پائی ہے، لیکن لطیف کھوسہ نے ان کیسز میں معاونت کی، اور وکلا کنونشن سے خطاب میں سائفر کو لے کر ریاست پر بھی تنقید کی۔

    لطیف کھوسہ سے 7 روز میں شو کاز نوٹس کا جواب طلب کیا گیا ہے، جواب نہ دیے جانے پر ان کے خلاف ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، اور پارٹی کی بنیادی رکنیت ختم کر دی جائے گی۔

    شوکاز نوٹس پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔

  • کنڈا مافیا پیپلز پارٹی کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے، حافظ نعیم الرحمان  کا الزام

    کنڈا مافیا پیپلز پارٹی کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے، حافظ نعیم الرحمان کا الزام

    کراچی : امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے الزام لگایا ہے کہ کنڈا مافیا پیپلز پارٹی کی سرپرستی میں کام کر رہا ہے، نگراں وزیر داخلہ، وزیر اعلیٰ اور آئی جی سے مطالبہ ہے کہ واقعے کا فوری نوٹس لیں۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے عباسی شہید اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے لیے شرمناک واقعہ ہے، محمد حبیب مقامی لوگوں کی کنڈے کی شکایت پر گئے تھے۔

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کنڈا مافیا پیپلز پارٹی کی سرپرستی پر کام کررہی ہے، وزیر داخلہ،وزیر اعلیٰ اور آئی جی سے مطالبہ ہے کہ فوری نوٹس لیں۔

    انھوں نے کہا کہ واقعے کا مقدمہ درج کرائیں گے،ایف آئی آردرج نہ کی گئی توجماعت اسلامی احتجاج کرے گی، نگراں حکومت کا امتحان ہے کہ وہ قبضہ مافیا سے جان چھڑائیں۔

    دوسری جانب ترجمان جماعت اسلامی نے اپنے بیان میں کہا کہ کونسلرمحمد حبیب کو کنڈا مافیا سے تعلق رکھنے والےشر پسندعناصر نےگولی ماری، سرجانی ٹاوٴن یوسی 5کےکونسلر،یوسی 7کےچیئرمین علاقہ مکینوں کی میٹنگ میں شریک تھے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ رہائشی کنڈامافیاسےتنگ آئےہوئےتھے اس لیے میٹنگ بلائی گئی، رہائشی چاہتےتھے کہ علاقےمیں پی ایم ٹی لگےاورلیگل کنکشن ہوں، کنڈامافیا سسٹم چلانےوالے6 لڑکے3موٹر سائیکلوں پرآئےاور فائرنگ کی ، فائرنگ سےیوسی 5کےکونسلرمحمدحبیب شہید ہوئے۔

  • سی ای سی اجلاس، پیپلز پارٹی قیادت نے پنجاب آنے کا فیصلہ صوبائی قیادت کی ناکامی پر کیا

    سی ای سی اجلاس، پیپلز پارٹی قیادت نے پنجاب آنے کا فیصلہ صوبائی قیادت کی ناکامی پر کیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے انتخابات سے قبل پنجاب پر فوکس کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور سی ای سی اجلاس لاہور میں منعقد کیا جائے گا، جس کے لیے آصف زرداری اور بلاول بھٹو جلد لاہور کا دورہ کریں گے۔

    پیپلز پارٹی ذرائع کے مطابق سی ای سی اجلاس کے انعقاد کے سلسلے میں پی پی قیادت نے پنجاب آنے کا فیصلہ صوبائی قیادت کی ناکامی پر کیا ہے، اور لاہور میں سی ای سی کا مقصد پنجاب میں پارٹی فعال کرنا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری لاہور میں پارٹی رہنماؤں اور عہدے داروں سے ملاقاتیں کریں گے، اور صوبے میں پارٹی عہدوں پر تعیناتیوں پر مشاورت کی جائے گی، الیکشن سے قبل عوامی رابطہ مہم کے لیے حکمت عملی بھی طے ہوگی، آصف زرداری کے دورہ لاہور میں پارٹی کنونشن کرانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

    پارٹی قیادت پیپلز پارٹی پنجاب کی کارکردگی پر شدید مایوسی کا شکار ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن سے قبل پیپلز پارٹی پنجاب میں بڑی کامیابی حاصل نہیں کر سکی، پی پی قیادت کو پنجاب سے اہم شخصیات کی شمولیت کی امید تھی لیکن پی پی پنجاب قیادت صوبے میں پارٹی فعال کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    پنجاب قیادت صوبے میں تاحال پارٹی کا مستقل صدر بھی تلاش نہیں کر سکی، ذرائع کے مطابق قیادت کی عدم دل چسپی کی وجہ سے پنجاب میں پارٹی کا مستقل صدر مقرر نہیں ہو سکا ہے، عارضی صدر پی پی پنجاب رانا فاروق سعید صوبے میں پارٹی فعال نہیں کر سکے ہیں۔

    بتایا جا رہا ہے کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی عہدیداروں کی باہمی چپقلش کا شکار ہے، پنجاب کے عہدیداروں کے جھگڑوں سے پارٹی متاثر ہو رہی ہے، ان معاملات کے پیش نظر پی پی قیادت نے لاہور میں سی ای سی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم پی پی قیادت کا گزشتہ دورہ لاہور مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہا تھا۔

  • مردم شماری کو تسلیم کرنے والی پیپلز پارٹی کو یوٹرن لینے میں مشکلات

    مردم شماری کو تسلیم کرنے والی پیپلز پارٹی کو یوٹرن لینے میں مشکلات

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے مرکزی مجلس عاملہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی رہنماؤں نے اجلاس میں مردم شماری کی توثیق کے فیصلے پر تنقید کی۔

    تفصیلات کے مطابق مردم شماری کو تسلیم کرنے والی پاکستان پیپلز پارٹی کو یوٹرن لینے میں مشکلات کا سامنا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اراکین اجلاس میں اس مسئلے پر پھٹ پڑے۔

    پارٹی رہنماؤں نے سی ای سی میں پی پی قیادت کے فیصلوں پر کڑی تنقید کی، اور پارٹی قیادت کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیے، رہنماؤں نے مردم شماری کی توثیق کے فیصلے پر تنقید کی اور کہا کہ مردم شماری کی حمایت کر کے پی پی نے الیکشن کے تابوت میں کیل ٹھوک دی ہے۔

    سی ای سی اراکین کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کی قبل از وقت تحلیل پر رضامندی سنگین غلطی تھی، اس سے مسائل گھمبیر ہوئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی الیکشن اسٹریٹجی کی تشکیل پر کشمکش کا شکار ہے، پارٹی کا سی ای سی اجلاس کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوا، یہ اجلاس نشستن، گفتن، برخاستن کے مصداق تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کی مستقبل کی حکمت عملی اب الیکشن کمیشن کے رد عمل سے مشروط ہوگی، اور ردعمل پر آئندہ کی حکمت عملی مرتب کی جائے گی، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بروقت انتخابات کے حوالے سے مایوسی کا شکار ہے۔

  • پیپلز پارٹی کا الیکشن میں تاخیر پر عدالت جانے کا اعلان

    پیپلز پارٹی کا الیکشن میں تاخیر پر عدالت جانے کا اعلان

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ الیکشن میں تاخیرکسی صورت قبول نہیں، الیکشن میں تاخیرہوگی توہم بالکل عدالت جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر مہربخاری کے ساتھ گفتگو میں الیکشن کمیشن کی جانب سے نئی حلقہ بندیوں کے اعلان پر کہا کہ حلقہ بندیوں کےبعداسمبلی کی نشستیں بڑھاناپڑتی ہیں اور اسمبلی کی نشستیں بڑھانےکیلئےآئینی ترمیم کی ضرورت ہوتی ہے۔

    فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیاں الیکشن کےبعدبھی ہوسکتی ہیں، حلقہ بندیاں ہرصورت کرنی ہیں تواسٹاف بڑھاکرکرلیں، حلقہ بندیوں کے بعد ہی الیکشن کرانا ہے تودال میں کچھ کالاہے۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کوکہا60دن میں الیکشن کرائیں تو اتحادی جماعتوں نےکہانہیں90دن میں الیکشن کرانے ہیں، اتحادی جماعتوں کی نیت پرشک نہیں ہے۔

    انھوں نے واضح کہا کہ پیپلزپارٹی الیکشن کمیشن کےحلقہ بندیوں کےفیصلےکونہیں مانتی، الیکشن میں تاخیرکسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

    فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کےتحفظات دورکیےگئےاسی لیےسی سی آئی میں ووٹ کیا،الیکشن میں تاخیرہوگی توہم بالکل عدالت جائیں گے اور بروقت انتخابات کیلئے ہرحربہ استعمال کریں گے۔

    رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہمارا کل بھی اورآج بھی بروقت انتخابات کامؤقف ہے، الیکشن کمیشن کےپاس بھی جائیں گےکہ حلقہ بندیاں بعدمیں کریں۔

    نئی نگراں کابینہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نئی نگراں کابینہ کیلئےدعاگوہوں،دکان توکھلنےدیں پھرپتہ چلےگا، نگراں کابینہ میں کچھ لوگ ہیں جن کاسیاسی جماعتوں سےتعلق ہے، نگراں کابینہ میں کوئی پارٹی بنےگاضرورآوازاٹھائیں گے۔

  • پیپلز پارٹی  اے این پی رہنما زاہد خان کو منانے میں کامیاب نہ ہو سکی

    پیپلز پارٹی اے این پی رہنما زاہد خان کو منانے میں کامیاب نہ ہو سکی

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی اے اے این پی رہنما زاہد خان کو منانے میں کامیاب نہ ہو سکی ، زاہد خان نے پیپلزپارٹی میں شمولیت سے معذرت کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی الیکشن سے قبل خیبرپختونخوا سے بڑی وکٹ گرانے میں ناکام رہی، ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی ترجمان اے این پی زاہد خان کو منانے میں کامیاب نہ ہو سکی، زاہد خان نے پیپلزپارٹی میں شمولیت سے معذرت کر لی۔

    پی پی ذرائع کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی رہنماوں کی زاہد خان سے تین ملاقاتیں ہوئیں، زاہد خان کے پیپلزپارٹی سے معاملات طے پانے کے قریب تھے، پی پی رہنماوں نے مرکزی قیادت کو معاملے کا حصہ بننے کی درخواست کی۔

    ذرائع نے کہا کہ پیپلزپارٹی قیادت نے زاہد خان کے معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا، پی پی قیادت کی عدم دلچسپی پر رہنماوں نے زاہد خان سے رابطے چھوڑ دیئے۔

    ذرائع کے مطابق پی پی قیادت سے قبل صدر اے این پی کے پی ایمل ولی متحرک ہوئے، صدرعوامی نیشنل پارٹی کے پی زاہد خان کو منانے انکے گھر گئے اور اے این پی قیادت نے زاہد خان کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    زاہد خان کے اے این پی قیادت کی پالیسیوں بارے تحفظات تھے اور قیادت کی یقین دہانی پر زاہد خان نے اے این پی چھوڑنے کا ارادہ ترک کر دیا۔

  • انوار الحق کی بطور نگران وزیراعظم تعیناتی کا خیرمقدم کرتے ہیں، پی پی ترجمان

    انوار الحق کی بطور نگران وزیراعظم تعیناتی کا خیرمقدم کرتے ہیں، پی پی ترجمان

    فیصل کریم کنڈی نے کہا کے کہ انوار الحق کاکڑ کی بطور نگران وزیراعظم تعیناتی کا خیرمقدم کرتے ہیں، پی پی نے وزیراعظم شہباز شریف کو تعیناتی کا اختیار دے دیا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے ترجمان فیصل کریم کنڈی نے کہا کے کہ جمہوریت کا تسلسل، ملکی استحکام اور معاشی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے، بطور نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی تعیناتی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ امید کرتے ہیں نگران وزیراعظم آزاد و شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں گے، پارٹی نے وزیراعظم شہباز شریف کو تعیناتی کا اختیار دے دیا تھا۔

    فیصل کریم نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے تعیناتی آئینی کردار کے مطابق ادا کرنے کو فوقیت دی، انوارالحق کاکڑ کی نگرانی میں ای سی سے شفاف انتخابات کے انعقاد کی توقع ہے، پی پی ہر آئینی، جمہوری عمل کی حامی ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ انوارالحق کاکڑ صاحب اچھے جمہوریت پسند سیاستدان ہیں، ذاتی طور پر جانتا ہوں، ماضی میں سیاستدانوں کو نگران وزیراعظم نہیں بنایا جاتا تھا، ہمارا مطالبہ یہی تھا کہ سیاستدان ہی نگران وزیراعظم ہو۔

    انھوں نے کہا کہ اس بار ریٹائرڈ بیوروکریٹ، جج کے بجائے سیاستدان کو نگران وزیراعظم بنایا گیا، سیاستدان کی بطورنگران وزیراعظم تعیناتی سے جمہوری عمل کو تقویت ملےگی۔

    قبل ازیں پی پی کی سنیئر رہنما شازی مری نے بھی کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کے نام پر پی پی کےتحفظات کی خبر غلط ہے، پی پی نے نگران وزیراعظم کا نام تجویز کرنے کا اختیار شہباز شریف کو دیا تھا۔

    شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی پوری توجہ آئندہ ہونے والے عام انتخابات پر ہے، پاکستان پیپلزپارٹی آئین اور قانون کے تحت انتخابات چاہتی ہے۔