Tag: پیپلز پارٹی

  • پنجاب میں انتخابات : پیپلز پارٹی نے پارٹی ٹکٹوں کے لیے درخواستیں طلب کر لیں

    پنجاب میں انتخابات : پیپلز پارٹی نے پارٹی ٹکٹوں کے لیے درخواستیں طلب کر لیں

    لاہور : پیپلز پارٹی نے پنجاب میں انتخابات کے لئے پارٹی ٹکٹوں کے لیے درخواستیں طلب کر لیں اور 8 مارچ درخواستیں بھجوانے کی ڈیڈ لائن دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں انتخابات کے اعلان کے بعد پیپلز پارٹی نے پارٹی ٹکٹوں کےلیےدرخواستیں طلب کر لیں۔

    رانافاروق سعید نے بتایا کہ درخواستیں صدرپی پی آصف زرداری کے نام بھیجی جائیں، درخواست کے ساتھ شناختی کارڈ کی کاپی ،رابطہ نمبر لکھ کر بھیجیں۔

    صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ کیلئے 30ہزار روپے کا بنک ڈرافٹ بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا قومی اسمبلی کےٹکٹ کے لیے 40 ہزار روپےکابنک ڈرافٹ بھیجاجائے۔

    درخواستیں8 مارچ تک وسطی پنجاب سیکرٹریٹ 158 سی اور ماڈل ٹاؤن بھجوانے کی ڈیڈلائن دی گئی ہے۔

  • کراچی ضلع شرقی کے ایک یو سی میں ری کاؤنٹنگ، جماعت اسلامی سے سیٹ چھن گئی

    کراچی ضلع شرقی کے ایک یو سی میں ری کاؤنٹنگ، جماعت اسلامی سے سیٹ چھن گئی

    کراچی: شہر قائد میں ضلع شرقی کے ایک یو سی میں ری کاؤنٹنگ کے بعد سیٹ جماعت اسلامی سے چھن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع شرقی میں یو سی 6 پر چیئرمین اور وائس چیئرمین کی سیٹ پر ری کاؤنٹنگ کرائی گئی، جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین احمد خان اور وائس چیئرمین عبدالحق کا پینل کامیاب ہو گیا۔

    پیپلز پارٹی کے پینل نے 2096 ووٹ حاصل کیے، جب کہ جماعت اسلامی کا پینل 1843 ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہا۔

    ریٹرننگ آفیسر نے ری کاؤنٹنگ کے بعد فارم 14 جاری کر دیا، پاکستان پیپلز پارٹی نے اس نشست پر الیکشن کمیشن سے ری کاؤنٹنگ کی درخواست کی تھی۔

  • ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان ملاقات کا اندرونی احوال

    ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان ملاقات کا اندرونی احوال

    کراچی: ایم کیوایم کی جانب سے فوارہ چوک پر دھرنے کے اعلان کے بعد پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے وفود کے درمیان گزشتہ رات ملاقات ہوئی، اس ملاقات کا اندرونی احوال سامنے آ گیا ہے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق پارٹی نے پی پی وفد کے سامنے کراچی اور حیدرآباد میں حلقہ بندیوں کی درستگی، اور اضافی یوسیز کا نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کے مطالبات رکھے۔

    ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ حیدرآباد کے شہری علاقوں سے دیہی علاقوں کو الگ کیا جائے، کراچی میں حلقہ بندیاں درست نہیں ہوئیں، اس بات کو پی پی نے بھی تسلیم کیا ہے، اور کہا ہے کہ 53 یوسیز کا کم اضافہ کیا گیا، تاہم ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ 70 یوسیز کم رکھی گئیں۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ پی پی اضافی یوسیز کا نوٹیفکیشن جاری کرے، اس کے بعد ہی دھرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

    وفد نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ بلدیاتی ایکٹ کا استعمال کرتے ہوئے حیدرآباد کے شہری علاقوں کو دیہی علاقوں سے الگ کیا جائے، حیدرآباد کے ساتھ جو کیا گیا وہاں کبھی شہری سندھ کا مئیر نہیں آ سکتا، یہ قابل قبول نہیں۔

    ایم کیو ایم اتوار کو فوارہ چوک پر دھرنا دینے کے فیصلے پر قائم

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے درخواست کی ہے کہ اس سلسلے میں قیادت سے بات کی جائے گی، ایم کیو ایم دھرنے کی کال واپس لے، تاہم ایم کیو ایم وفد نے جواب دیا کہ ’’آپ کے جواب کے بعد اپنا فیصلہ کریں گے۔‘‘

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم اتوار کو دیے جانے والے دھرنے کے فیصلے پر قائم ہے، آج ہفتے کو پیپلز پارٹی ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت متوقع ہے۔

  • پیپلز پارٹی ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے پر ڈٹ گئی، ذرائع

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کی جانب سے منانے کی کوششوں کے برعکس پاکستان پیپلز پارٹی ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے پر ڈٹ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کو ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کے لیے منانے کی کوششیں جاری ہیں لیکن اتحادیوں کی پی پی کو منانے کی کوشش پھر ناکام ہو گئی ہے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے پر ڈٹ گئی ہے، اور اتحادیوں کو دو ٹوک جواب دے کر کہا گیا ہے کہ وہ پی ڈی ایم اتحاد کا حصہ نہیں رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے مؤقف پیش کیا ہے کہ وہ پی ڈی ایم قیادت کے فیصلے ماننے کے پابند نہیں ہے، اور اپنے سیاسی فیصلے کرنے میں مکمل آزاد ہے۔

    پی پی کا کہنا ہے کہ ان سے پی ڈی ایم قیادت نے ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ کے فیصلے پر مشاورت نہیں کی ہے، اگر وہ مشورہ کرتی تو ضرور اس حوالے سے سوچتے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن پی پی قیادت کو قائل کرنے کے لیے کئی ملاقاتیں کر چکے ہیں، پی پی قیادت کو اتحادی رہنماؤں کے ذریعے پیغامات بھی بھجوائے گئے ہیں۔

    پی پی ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ پارٹی قیادت نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی رہنماؤں کے دباؤ پر کیا ہے، قیادت پر ضمنی الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی کا دباؤ ہے۔

  • قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا معاملہ: مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی کو قائل کرنے میں ناکام

    اسلام آباد : پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کو قائل کرنے میں ناکام ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے معاملے پر حکومتی اتحادیوں میں اختلافات سامنے آگئے۔

    پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کی تمام کوششیں ناکام رہی اور پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی کےضمنی انتخابات میں بھرپورحصہ لینے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلزپارٹی نےپی ڈی ایم قیادت کو فیصلے سے باضابطہ آگاہ کردیا، اس سلسلے میں مولانافضل الرحمان نے پی پی قیادت کو قائل کرنے کیلئے دو ملاقاتیں کیں۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ پارٹی دباؤ پرکیاگیا، پی پی رہنماؤں نے قیادت کو ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے پر مجبور کیا۔

    پارٹی ذرائع نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اپنے سیاسی فیصلے لینے میں مکمل آزاد ہے، پیپلزپارٹی کسی جماعت یا گروپ کی ڈکٹیٹشن نہیں لے گی۔

    ذرائع کے مطابق مولانافضل الرحمان نے بغیرمشاورت ضمنی انتخابات کےبائیکاٹ کااعلان کیا، پیپلزپارٹی ضمنی انتخابات میں حمایت کیلئے پی ڈی ایم جماعتوں سے رابطہ کرے گی۔

    خیال رہے ایم کیوایم پہلے ہی ضمنی انتخابات لڑنے کا اعلان کرچکی ہے۔

  • دھاندلی، آر او نے منگھوپیر ٹاؤن یو سی 12 کے نتائج تبدیل کر دیے

    دھاندلی، آر او نے منگھوپیر ٹاؤن یو سی 12 کے نتائج تبدیل کر دیے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے منگھوپیر ٹاؤن میں آر او کی جانب سے نتائج تبدیل کر کے دھاندلی سے جماعت اسلامی کے امیدوار کو ہرانے کے ثبوت مل گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں ریٹرننگ افسران کی جانب سے نتائج فارم 11 کے مطابق جاری نہ کرنے کا ثبوت سامنے آ گیا ہے، آر او نے گلشن معمار منگھوپیر ٹاؤن یو سی 12 کے نتائج تبدیل کر کے جاری کیے۔

    فارم 11 کے مطابق جماعت اسلامی کے یو سی امیدوار ابو ضیا پرویز نے 2059 ووٹ حاصل کیے تھے، جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار ہلال سعید نے 546 ووٹ حاصل کیے۔

    تاہم، یو سی امیدوار ابو ضیا پرویز کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر منگھوپیر اور ریٹرننگ افسر عبدالفتح پنہور نے نتائج فارم 11 کے مطابق جاری نہیں کیے۔

    نتائج تبدیل کیے جانے کے بعد ابو ضیا پرویز کے ووٹ 1928 کر دیے گئے، جب کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار ہلال سعید کے ووٹ 1981 کر دیے گئے۔

    یو سی بارہ سے حاصل شدہ تمام فارم گیارہ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جماعت اسلامی کے امیدوار نے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے واضح برتری پائی، لیکن آر او کی جانب سے دھاندلی زدہ نتیجہ جاری کیا گیا۔

  • پیپلز پارٹی نے حیدرآباد میئر شپ کیلئے سادہ اکثریت حاصل کرلی

    کراچی : پیپلز پارٹی نے حیدرآباد میئر شپ کیلئے سادہ اکثریت حاصل کرلی ، 155 یونین کمیٹیوں میں سے پیپلز پارٹی 98 پر کامیاب ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کا اعلان کردیا گیا۔

    جس میں پیپلز پارٹی نے حیدرآباد میئر شپ کیلئے سادہ اکثریت حاصل کرلی ، پیپلز پارٹی 155یونین کمیٹیوں میں سے 98 پر کامیاب رہی۔

    پی ٹی آئی 38 یوسیز جیت کر دوسرے نمبر رہی جبکہ جماعت اسلامی اور ٹی ایل پی نے ایک، ایک نشست پرکامیابی حاصل کی۔

    مختلف یوسیز میں چودہ آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے تاہم ابھی 3پولنگ اسٹیشن کے رزلٹ آنا باقی ہیں۔

    حیدرآباد میونسپل کارپوریشن میں 5 پولنگ اسٹیشنز پر امیدواروں کے انتقال کے باعث الیکشن نہیں ہوئے۔

    خیال رہے کراچی بلدیاتی انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی نے ترانوے نشستیں جیت کر میدان مار لیا، چھیاسی نشستوں کے ساتھ جماعت اسلامی کی دوسری ، چالیس نشستوں کے ساتھ پی ٹی آئی کی تیسری پوزیشن پر ہے جبکہ مسلم لیگ ن نے سات نشستوں پر کامیابی سمیٹی۔

  • کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی پر اعتماد کیا: سعید غنی

    کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی پر اعتماد کیا: سعید غنی

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی پر اعتماد کیا، لوگوں سے رابطہ ہے کوشش کریں گے اتنا نمبر حاصل کرلیں کہ اپنا میئر بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں کراچی نے پیپلز پارٹی کے امیدواروں پر اعتماد کا اظہار کیا، اب تک کے نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کراچی اور سندھ میں بڑی جماعت بن کر سامنے آئی۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور حافظ نعیم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، جماعت اسلامی کی الیکشن کے لیے کارکردگی بہت اچھی رہی۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام نے پیپلز پارٹی پر اعتماد کیا آپ کے اعتماد پر پورا اتریں گے، ہم نے کراچی کے لوگوں کی خدمت کی ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی۔ پیپلز پارٹی کراچی کی سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آ رہی ہے۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ لوگوں سے رابطہ ہے کوشش کریں گے اتنا نمبر حاصل کرلیں کہ اپنا میئر بنائیں، ہماری خواہش تھی کہ ایم کیو ایم بائیکاٹ نہ کرے، جو جیت کر آگئے وہ اپنی ذمہ داری اور شہریوں کی خدمت کریں گے۔

  • بلاول بلدیاتی الیکشن کے خواہاں، زرداری کشمکش کے شکار

    کراچی: ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے آصف علی زرداری ایم کیو ایم اتحاد کے باعث کشمکش کے شکار ہو گئے ہیں، جب کہ ان کے صاحب زادے بلاول بلدیاتی الیکشن کے خواہاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں دوسرے مرحلے کے بلدیاتی الیکشن کے سلسلے میں آج کا دن اہمیت اختیار کر گیا ہے، ایم کیو ایم دھڑوں کی جانب سے کراچی میں حلقہ بندیوں پر الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج کے ساتھ پیپلز پارٹی نے قانونی سطح پر مشاورت شروع کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق اس بات پر غور کیا جا رہا ہے کہ الیکشن کے انعقاد کے حکم پر عدلیہ میں کیا جواب دیا جائے؟ اور اس کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم کو بھی کیسے راضی رکھا جائے؟

    اس سلسلے میں مشترکہ دوستوں نے رابطے تیز کر دیے ہیں، اور بیچ کا راستہ نکالنے کے مشورے دیے جا رہے ہیں، سندھ حکومت کو بھی پارٹی قیادت کے حتمی جواب کا انتظار ہے۔

    ذرائع پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ عدالت میں جواب پارٹی قیادت کی ہدایت پر جمع کرایا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری بلدیاتی الیکشن چاہتے ہیں، جب کہ سابق صدر آصف زرداری ایم کیو ایم اتحاد کے باعث کشمکش کا شکار ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی کابینہ کے اہم وزرا اس سلسلے میں مشاورت کر رہے ہیں کہ الیکشن میں جانا ہے یا کوئی اور راستہ اپنانا ہے، اس سلسلے میں آج ہی کوئی فیصلہ طے کر دیا جائے گا۔

  • ایم کیو ایم کو اتحاد کے بعد کیا کیا ‘فوائد’ ملے؟ پیپلز پارٹی نے تفصیلات شیئر کردیں

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کو اتحاد کے بعد ملنے والے فوائد کی تفصیلات شیئر کردی اور کہا کراچی کا ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کی سفارش لگایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم رویے کی شکایت وفاق اور مشترکہ دوستوں سے کردی اور ایم کیو ایم کو اتحاد کے بعد ملنے والے فوائد کی تفصیلات بھی شیئر کیں۔

    ذرائع پیپلزپارٹی نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب کا استعفیٰ ایم کیو ایم کے کہنے پر لیا گیا اور کراچی کا ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کی سفارش لگایا گیا جبکہ تین اضلاع میں ایڈمنسٹریٹر ایم کیو ایم کے لگائے گئے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کارکنان کی واپسی میں صوبائی حکومت نے کردار ادا کیا ، پبلک سروس کمیشن میں ایم پی اے جاوید حنیف نے بھائی کو ممبر بنوایا ، عارف حنیف اور عبدالمالک غوری ایم کیو ایم سفارش پر ممبربنائے گئے۔

    پیپلزپارٹی کے ذرائع نے کہا کہ رابطہ کمیٹی ارکان محمد شریف، شکیل احمد کورنگی ،شرقی کے ایڈمنسٹریٹر لگے جبکہ پیپلز پارٹی سفارش پر ایم کیو ایم 6ارکان کو وفاق میں اہم عہدے دیئے گئے۔

    پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہماری سفارش پر امین الحق اور فیصل سبزواری وفاقی وزیر بنائے گئے جبکہ ایم کیو ایم ارکان قومی اسمبلی ابوبکر ، کشور زہرہ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین اور ایم کیو ایم ارکان قومی اسمبلی اُسامہ قادری ،صابر قائم خانی پارلیمانی سیکریٹری ہیں۔

    ایم کیو ایم سفارش پر صادق افتخار وزیر اعظم کا معاون خصوصی بنایا گیا جبکہ کراچی،حیدرآباد میں ایم کیو ایم کی سفارش پر افسران تعینات کئے گئے۔

    صوبائی بجٹ میں ایم کیو ایم کی اسکیم شامل کی گئیں ، اس کے علاوہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو ایم کیو ایم کے کہنے پر لگایا گیا جبکہ کراچی واٹر بورڈ میں ایم کیو ایم رہنماؤں کے رشتے داراہم پوسٹنگ پر رہے۔