Tag: پیپلز پارٹی

  • پیپلز پارٹی نے گورنر ہاؤس کے باہر جوابی احتجاج کی کال دے دی

    پیپلز پارٹی نے گورنر ہاؤس کے باہر جوابی احتجاج کی کال دے دی

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے گورنر ہاؤس کے باہر جوابی احتجاج کی کال دے دی۔

    ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں سندھ ہاؤس کے باہر تحریک انصاف کی طلبہ تنظیم کے احتجاج پر پیپلز پارٹی نے کارکنوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ سندھ میں پی ٹی آئی اراکین کے گھروں کے باہر احتجاج کریں۔

    سعید غنی نے ایک بیان میں کہا کہ سندھ ہاؤس سے پی ٹی آئی غنڈے اگر واپس نہ گئے تو گورنر ہاؤس کا راستہ ہم نے دیکھا ہوا ہے، کسی رکن کو نقصان پہنچا تو ذمہ داری عمران نیازی اور شیخ رشید پر ہوگی، پی ٹی آئی کے شیرو واپس نہ گئے تو جیالے گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔

    پی ٹی آئی طلبہ تنظیم کے کارکنوں کا سندھ ہاؤس کے باہر احتجاج

    ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس پر حملہ آور ہونے کے بعد اب عمران نیازی کے شیرو سندھ ہاؤس پر حملہ آور ہیں، اپوزیشن کے نیازی حکومت سے متعلق شہبات درست ثابت ہو رہے ہیں، عمران نیازی اسمبلی میں اکثریت کھونے کے بعد حواس باختہ ہو چکے ہیں۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ نالائق پی ٹی آئی حکمران جو کریں گے، انھیں اسی زبان میں جواب دیا جائے گا۔

  • پیپلز پارٹی کے اقدامات اور بیانات میں کھلا تضاد

    پیپلز پارٹی کے اقدامات اور بیانات میں کھلا تضاد

    کراچی: سندھ ہاؤس میں حکومتی اراکین کو چھپانے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے بیانات اور اقدامات میں کھلا تضاد سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کا پرانا مؤقف تھا کہ سندھ ہاؤس میں کوئی حکومتی رہنما موجود نہیں ہے، جب کہ درجنوں حکومتی ارکان کی سندھ ہاؤس میں موجودگی پر مبنی اے آر وائی نیوز کی خبر نے اس دعوے کا بھانڈا پھوڑا، جس کی وجہ سے اپوزیشن کو سندھ ہاؤس میں چھپائے گئے حکومتی اراکین میڈیا پر لانا پڑے۔

    یوسف رضا گیلانی نے چندگھنٹے پہلے ہی حکومتی ارکان کی موجودگی کو مسترد کیا تھا، جب کہ فیصل کریم کنڈی نے صرف پیپلز پارٹی کے ارکان کے لیے انتظامات کا بیان دیا تھا، ان کا پرانا مؤقف تھا کہ کوئی حکومتی رکن سندھ ہاؤس میں موجود نہیں ہے۔

    ’سیاست میں ’لوٹا‘ کیا ہوتا ہے؟‘ اینکر کے سوال پر راجہ ریاض کا دلچسپ جواب

    خیال رہے کہ سندھ ہاؤس میں مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے حکومتی اراکین کے انٹرویوز ارینج کرائے، اس سلسلے میں سامنے آنے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مریم اورنگزیب اور عطا تارڑ بھی سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی خبر کے بعد آخر کار سندھ ہاؤس میں موجود پی ٹی آئی ارکان سامنے آ ہی گئے، وزیر اعظم نے گزشتہ روز اپنے خطاب میں اس کا راز کھولا تھا، راجہ ریاض نے میڈیا پر آ کر حکومت کو پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلانے کا چیلنج بھی دے دیا ہے۔

    شیخ رشید اور فواد چوہدری بھی جلد سیاسی وفاداری تبدیل کر دیں گے: سعید غنی

    انھوں نے کہا 2 درجن ایم این ایز کم نہ ہوں تو میں ذمہ دار ہوں، کسی نے پیسہ نہیں دیا، ہم نے ضمیر کے مطابق ووٹ دینا ہے، میں نے محسوس کیا کہ جو واقعہ لاجز میں ہوا، وہ ہمارے ساتھ بھی ہو سکتا ہے، اینکر کاشف عباسی نے سوال کیا کہ ضمیر اب یاد آیا، ڈھائی سال سے کیا کر رہے تھے؟ عمران خان کی پالیسی سے اختلاف ہے تو 6 ماہ پہلے مستعفی کیوں نہیں ہوئے؟ راجہ ریاض نے جواب دیا کہ عمران خان نے پہلی مرتبہ ارکان پارلیمنٹ کو گرفتار کرایا، ہمیں مہنگائی اور کرپشن کے خلاف عمران خان کی پالیسیوں سے اختلاف ہے۔

  • پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو سندھ سے سینیٹر منتخب

    پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو سندھ سے سینیٹر منتخب

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو سندھ سے سینیٹر منتخب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما نثار کھوڑو سندھ سے سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں، بائیکاٹ کے باوجود پی ٹی آئی کے 4 ارکان اسمبلی نے ووٹ کاسٹ کیا۔

    نثار کھوڑو کو 99 ووٹ ملے، جب کہ 2 ووٹ مسترد ہوئے، یہ نشست دہری شہریت پر فیصل واوڈا کی نااہلی کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔

    نثار کھوڑو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا پی پی امیدوار سینیٹ نشست پر کامیاب ہوگیا، میں پی پی کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں، اور اپنی پارٹی اور لیڈر شپ کا شکرگزار ہوں، ہم سیاسی ورکر ہیں ہمیشہ جدوجہد کرتے ہیں۔

    سینیٹ کی نشست پر مجموعی طور  4 امیدواروں میں مقابلہ تھا، پی پی کی جانب سے نثار کھوڑو کو ٹکٹ جاری کیا گیا ، گل محمد جکھرانی، اور مختار  احمد دھامرا بطور آزاد امیدوار میدان میں تھے، جب کہ پی ٹی آئی کی جانب سے آغا ارسلان کو ٹکٹ جاری کیا گیاتھا لیکن پی ٹی آئی نے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔

    تحریک انصاف نے اپنی اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس سے بھی انتخاب میں حصہ نہ لینے کی درخواست کی تھی۔

  • ’اپنے دشمنوں اور پیار والے دوستوں کو جانتا ہوں‘

    ’اپنے دشمنوں اور پیار والے دوستوں کو جانتا ہوں‘

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وہ نہ صرف اپنے دشمنوں بلکہ پیار والے دوستوں کو بھی جانتے ہیں، وقت آ گیا ہے مسند اقتدار کسی شریف آدمی کو سونپی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے عوامی مارچ کا بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں روات سے آغاز ہو گیا ہے، بلاول کے والد آصف زرداری نے بھی پیپلز پارٹی کے عوامی مارچ میں انٹری دی اور مارچ سے خطاب کیا۔

    انھوں نے کہا کراچی سے جو چہرے یہاں آئے ان کو جانتا ہوں، اپنے دشمنوں کو بھی اور پیار والے دوستوں کو بھی جانتا ہوں۔

    شریک چیئرمین نے کہا وقت آگیا ہے آگے بڑھ کر ناپاک وزیر اعظم کو نکالیں، اور اس کی جگہ کسی اور شریف آدمی کو بٹھائیں جو ملک چلا سکے، ہم مہنگائی اور عوام کی تکلیف دور کریں گے، غریب اور عوام کی خدمت پیپلز پارٹی کا منشور ہے۔

    حکومت کہیں نہیں جارہی، مزید تگڑی ہوکر آئے گی، وزیراعظم کا اپوزیشن کو دو ٹوک پیغام

    بلاول زرداری نے مارچ کے آغاز پر خطاب میں کہا کہ واپسی کا راستہ نہیں اب آگے ہی جائیں گے۔ بلاول نے اپنے والد کے لیے ایک زرداری سب پر بھاری کا نعرہ بھی لگایا۔

    انھوں نے کہا ہم مکمل پلاننگ سے میدان میں نکلے ہیں، ہر صورت تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کرائیں گے، ہارنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

  • زرداری کو نواز شریف سے محتاط رہنے کا مشورہ

    زرداری کو نواز شریف سے محتاط رہنے کا مشورہ

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے آصف علی زرداری کو نواز شریف سے محتاط رہنے کا مشورہ دے دیا۔

    لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے پی پی شریک چیئرمین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری صاحب کو احتیاط برتنی چاہیے، اب بھی نواز شریف سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

    صحافی کے اعتزاز احسن سے سوال پر کہ وزیر اعظم گھر جا رہے ہیں؟ انھوں نے کہا لوگوں کو رویہ دیکھ کر اندازہ ہو جائے گا کہ عمران خان گھر جا رہے ہیں یا نہیں، ملک اور اداروں کے لیے وزیر اعظم ناگزیر ہوتا ہے، اگر عمران خان وزیر اعظم نہیں ہوں گے تو کوئی اور وزیر اعظم ہوگا، اگلی حکومت کسی اور کی نہیں بلکہ عوام کی حکومت ہوگی۔

    ندیم افضل چن دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل

    واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے سابق ترجمان ندیم افضل چن نے دوبارہ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے، انھوں نے شمولیت کا اعلان بلاول بھٹو کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کے بعد کیا، میڈیا سے گفتگو کے موقع پر خورشید شاہ، شیری رحمان، قمر زمان کائرہ، بیرسٹر اعتزاز احسن سمیت کئی اہم رہنما موجود تھے۔

  • اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد

    اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد

    اسلام آباد: اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے رواں ماہ کے آخر میں اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، اس کی ابتدا اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ہوگی۔

    اسپیکر کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی، اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آخری مرحلے میں لائی جائے گی۔

    تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں ہوم ورک جلد مکمل کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطے جاری ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کے لیے حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔

    فوری عدم اعتماد کا فیصلہ پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور لیگی رہنما میاں شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا تھا، نواز شریف نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی منظوری دی تھی۔

  • شہباز شریف کی خواہش

    شہباز شریف کی خواہش

    ۡاسلام آباد: ذرائع  کا دعو یٰ  ہےکہ  ایاز صادق کی ناکام کوشش کے بعد شہباز شریف عبوری وزیر اعظم بننے کے خواہش مند ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ مبینہ طور پر میاں نواز شریف کے سامنے عبوری سیٹ اپ کے لیے 4 لیگی امیدواروں کے نام پیش کر کے منانے کی کوشش ناکام ہونے کے بعد اب شہباز شریف خود سامنے آ گئے ہیں۔

    اس سلسلے میں ذرائع نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو کہا ہے کہ اگر وہ اپنی پارٹی کو منالیں تو پی پی ان کو ووٹ دے گی، شہباز شریف حمایت کے لیے پیپلز پارٹی کی تجویز آج سی ای سی اجلاس میں رکھیں گے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور نون لیگ میں عبوری سیٹ اپ پر اختلاف ہے، پی پی اِن ہاؤس تبدیلی کی صورت میں پارلیمانی سال پورا کرنے کے حق میں ہے، جب کہ ن لیگ کی اکثریت تبدیلی کے بعد پارلیمانی سال پورا کرنے کی مخالف ہے۔

    عبوری سیٹ اپ کے گیم کا حصہ نہیں بنیں گے، ن لیگی رہنما نے تصدیق کردی

    اگرچہ مسلم لیگ ن کی اکثریت فوری الیکشن کے حق میں ہے، تاہم شہباز شریف ایف آئی اے کیس کی وجہ سے پی پی آفر پر عمل کرنا چاہتے ہیں، ن لیگ کی اکثریت حکومتی اتحادیوں پر بھی اعتماد نہیں رکھتی۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی سندھ حکومت کی وجہ سے پارلیمانی سال مکمل کرنا چاہتی ہے۔

    یاد رہے عبوری وزیر اعظم کے لیے 4 لیگی امیدواروں کے نام دیکھ کر نواز شریف ناراض ہو گئے تھے اور شہباز شریف کی مرضی سے نواز شریف کو عبوری سیٹ اپ پر منانے کی کوشش ناکام ہو گئی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری نے جن 4 لیگی رہنماؤں کا ذکر کیا وہ عبوری وزیر اعظم کے امیدوار تھے، ان چار میں سے ایک رہنما چند روز پہلے نواز شریف سے ملنے گئے تھے، اور انھوں نے عبوری وزیر اعظم کے لیے اپنا نام سب سے اوپر لکھا تھا۔

  • پیپلز پارٹی کا اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

    پیپلز پارٹی کا اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ، بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ حکومت نےسینیٹ میں دھوکادہی سے بل کو منظور کرایا ،اسٹیٹ بینک بل تسلیم نہیں کرتے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی چیئرمین بلاول بھٹو بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کے فیصلے کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ بلاول بھٹو اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کے حوالے سے اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ سے بھی مشاورت کریں گے۔

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل قومی سلامتی کے خلاف ہے، متنازع بل کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا ، بلاول بھٹو زرداری

    حکومت نےسینیٹ میں دھوکادہی سے بل کو منظور کرایا ،اسٹیٹ بینک بل تسلیم نہیں کرتے، عدالت میں چیلنج کریں گے۔

    گذشتہ روز سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل سینیٹ میں منظور کیا گیا تھا ، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل وزیرخزانہ شوکت ترین نےایوان میں پیش کیا ۔

    ترمیمی بل کے حق میں 44 اور مخالفت میں 43ووٹ آئے، چیئرمین سینیٹ کے ووٹ نے انتہائی اہم کردار ادا کیا۔

  • پیپلز پارٹی آئندہ حکومت بنانے کے لیے پُرامید

    پیپلز پارٹی آئندہ حکومت بنانے کے لیے پُرامید

    کراچی : پیپلز پارٹی آئندہ حکومت بنانے کے لیے پُرامید ہے ، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت جا رہی ہے، لانگ مارچ کے ذریعے ہم حکومت کو گھر بھجوا کر دم لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں بلاول بھٹو نے واضح کیا کیا کہ موجودہ حکومت جا رہی ہے ، پیپلزپارٹی کو اپنا ہوم ورک مکمل کرنا ہے، آئندہ حکومت پیپلزپارٹی بنائے گی۔

    ذرائع نے کہا کہ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کوقومی،صوبائی اسمبلی کےامیدوارفائنل کرلینےچاہیئں، لانگ مارچ کےذریعےہم حکومت کو گھر بھجوا کر دم لیں گے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں اراکین نے ن لیگ کیساتھ ماضی کے اتحاد کو مقبولیت میں کمی کا ذمہ دارٹھہراتے ہوئے کہا مسلم لیگ ن ہماری حریف ہے، ن لیگ کے ساتھ کیے گئے اتحاد سے پیپلزپارٹی کو سیاسی نقصان ہوا ، سب سےزیادہ نقصان پنجاب میں ہوا۔

    اجلاس میں پیپلزپارٹی کوآئندہ انتخابات میں سیاسی اورمذہبی جماعتوں سے اتحاد کے مشورے دیئے گئے اور پیپلزپارٹی کے تمام الائیڈ ونگز کی تنظیم نوکافیصلہ کرلیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا پیپلز پارٹی کے تمام الائیڈونگزکےعلیحدہ علیحدہ کنونشن منعقد کیے جائیں گے، جس میں کسان کنونشن،اسٹوڈنٹس کنونشن،یوتھ کنونشن ، خواتین کنونشن،لائرزکنونشن،مزدورکنونشن کاجائزہ لیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نےالیکشن مانیٹرنگ سیل کے قیام کا بھی فیصلہ کرلیا۔

  • فارن فنڈنگ: ن لیگ، پی پی کے پاس کروڑوں کے عطیات کی رسیدیں نہ ہونے کا انکشاف

    فارن فنڈنگ: ن لیگ، پی پی کے پاس کروڑوں کے عطیات کی رسیدیں نہ ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن میں جاری فارن فنڈنگ کیس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے پاس کروڑوں کے عطیات کی رسیدیں نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوں کے فارن فنڈنگ کیس کے معاملے میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی فنڈنگ کے حوالے سے نیا پنڈورا باکس کھلنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی، ن لیگ کی الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ تفصیلات میں کئی انکشافات ہوئے ہیں، اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اعتراضات سامنے آ گئے ہیں، پی ٹی آئی آئندہ ہفتے یہ اعتراضات اسکروٹنی کمیٹی کو جمع کرائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ اور پی پی کے پاس کروڑوں روپے مالیت کے عطیات کی رسیدیں نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے، کس نے چندہ اور کس نے امداد دی، اس سلسلے میں بڑی اہم رقوم کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کے 9 اکاؤنٹس میں سے 7 اکاؤنٹس کی بینک اسٹیٹمنٹ نہیں دی گئی ہے، پی ٹی آئی آڈیٹرز نے اس سلسلے میں 2013 سے 15 تک ن لیگ کے مبینہ 7 اکاؤنٹس کی نشان دہی کر دی ہے جو الیکشن کمیشن سے چھپائے گئے ، ان میں سے 5 اکاؤنٹ پنجاب، کے پی اور سندھ میں چل رہے تھے۔

    اعتراضات پر مبنی پی ٹی آئی کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ن لیگ مبینہ طور پر 45 کروڑ سے زائد کا حساب دینے میں ناکام رہی ہے، اور صرف 2 فی صد کا مسلم لیگ ن ریکارڈ پیش کر سکی ہے، پارٹی ٹکٹ کی مد میں ساڑھے 16 کروڑ کا ریکارڈ بھی پیش نہیں کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق حنیف خان کے نام سے 45 کروڑ، بھون داس کے 3 کروڑ کا ریکارڈ پیش نہیں ہوا، ن لیگ کو 2013 سے 15 کے 3 سال میں 46 کروڑ کے عطیات آئے، ایک کروڑ 65 لاکھ کے اخراجات کا کوئی حساب نہ دیا جا سکا۔

    اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی اور پی پی پارلیمنٹیرین کے ایک دوسرے کو رقوم منتقل کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے، جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی پی پارلیمٹیرین نے 10 کروڑ کے قریب پی پی کو خلاف ضابطہ دیے۔

    پیپلز پارٹی کا 45 کروڑ عطیات کا تصدیق شدہ ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا، جب کہ 10 اکاؤنٹس کی پیپلز پارٹی نے بینک اسٹیٹمنٹ الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائی۔