Tag: پیپلز پارٹی

  • پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے، فیصلوں پر نظر ثانی کریں: فضل الرحمان

    پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے، فیصلوں پر نظر ثانی کریں: فضل الرحمان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پیپلز پارٹی کو اتحاد میں واپسی کے لیے راستہ دینے کا عندیہ دے دیا، مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آپ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں، پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے۔

    آج اسلام آباد میں پی ڈی ایم ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد سے علیحدگی کا اعلان افسوس ناک تھا، انھوں نے استعفے بھی بھجوا دیے ہیں، لیکن پیپلز پارٹی کے پاس اپنے فیصلوں پر نظر ثانی اور اتحاد سے رجوع کرنے کا موقع ہے۔

    مولانا نے دس جماعتوں کے اتحاد کے تنظیمی ڈھانچے سے متعلق وضاحتیں کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سب کی حیثیت برابر کی ہے، اکثر فیصلے اتفاق رائے سے ہوئے، ان فیصلوں کی خلاف ورزی پر تنظیمی ڈھانچے کا تقاضا تھا کہ پی پی اور اے این پی سے وضاحت طلب کی جائے، نہ کہ شکایت کو چوک چوراہوں پر لے آئیں، اس لیے ہم نے ساتھیوں کے عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے وضاحت طلب کی تھی۔

    پیپلزپارٹی ، اے این پی نمائندوں کو پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ سےنکال دیا گیا

    سربراہ پی ڈی ایم نے کہا دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹ اور تجربات کا تقاضا تھا کہ وہ جواب دینے کے لیے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس اور اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر سکتے تھے، پی ڈی ایم بہت سنجیدہ فورم ہے، عہدوں اور منصب کے لیے لڑنے کا نہیں، آج بھی ان کے لیے موقع ہے کہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں، اور پی ڈی ایم سے رجوع کر لیں۔

    فضل الرحمان نے کہا سیاست میں وقار پیدا کریں،35 سال اور 70 سال کی عمر میں فرق ہونا چاہیے، انھوں نے خود کو علیحدہ کیا ہے ہم انھیں موقع دے رہے ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک، رفتار اور آگے بڑھنے پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔

    انھوں نے مزید کہا ہمیں توقع نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنائیں گے، جو میرے ساتھ کھڑے ہیں ان سے کہتا ہوں بیان بازی میں نہیں پڑنا، یوسف رضا گیلانی کا ہمیشہ احترام کرتا ہوں، میرا خیال ہے پیپلز پارٹی نے بہت زیادتی کی ہے، حمایت یا مخالفت کی بات نہیں، کرسیوں اور الیکشن کی سیاست سے ہٹ کر ملک کی بات کریں، پارٹی اپنی جگہ کھڑی ہوتی ہے، اور افراد آتے جاتے رہتے ہیں، پی ڈی ایم برقرار ہے اور رہے گی۔

  • سیاسی میدان میں رابطوں میں تیزی، پی پی رہنماؤں کی انیس ایڈووکیٹ سے اہم ملاقات

    سیاسی میدان میں رابطوں میں تیزی، پی پی رہنماؤں کی انیس ایڈووکیٹ سے اہم ملاقات

    کراچی: شہر قائد میں سیاسی میدان میں رابطوں میں تیزی آگئی ہے، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے سابق پی ایس پی رہنما اور سینئر سیاست دان انیس ایڈووکیٹ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس ملاقات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے ناصر حسین شاہ اور سعید غنی سمیت دیگر شامل تھے، ملاقات میں انیس ایڈووکیٹ کے بھائی لئیق احمد، رئیس خان اور سابق رہنما پی ایس پی سیف یار خان بھی شریک تھے۔

    پیپلز پارٹی رہنماؤں نے انیس ایڈووکیٹ سے ان کے بھائی اور بھتیجی کے انتقال پر تعزیت اور فاتحہ خونی کی، جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے انیس ایڈووکیٹ کو پی پی میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔

    انیس ایڈووکیٹ نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں، اور اس طرح کی ملاقاتیں چلتی رہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی لوگ تو ملتے رہتے ہیں، کسی سے دشمنی نہیں، جو میرے گھر آئے گا اس کے لیے دل اور دروازے کھلے ہیں۔

    پیپلزپارٹی کا پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان

    پیپلز پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے انیس ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ انھوں نے فی الوقت کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت کے خلاف بننے والے اپوزیشن جماعتوں کے اہم اور بڑے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے باقاعدہ طور پر علیحدگی اختیار کر لی ہے۔

  • جہانگیر ترین نے خود سے متعلق شہلا رضا کا دعویٰ مسترد کر دیا

    جہانگیر ترین نے خود سے متعلق شہلا رضا کا دعویٰ مسترد کر دیا

    اسلام آباد: جہاں ایک طرف پی ڈی ایم ٹوٹنے کا آغاز ہو گیا ہے، وہاں پی پی کی شہلا رضا نے جہانگیر ترین سے متعلق ایک سنسنی خیز ٹوئٹ کر کے سیاسی فضا کو مزید گرمانا چاہا، مگر پی ٹی آئی رہنما نے اس کی تردید کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہلا رضا نے ایک ٹوئٹ میں جہانگیر ترین سے متعلق بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا جہانگیر ترین پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔

    شہلا رضا نے کہا جہانگیر ترین کی مخدوم احمد محمود سے ملاقات ہوئی ہے، اور وہ اگلے ہفتے کراچی میں آصف زرداری سے ملاقات کریں گے، خیال ہے کہ اس ملاقات میں جہانگیر ترین پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کر دیں گے۔

    انھوں نے ٹوئٹ میں خیال ظاہر کیا کہ جہانگیر ترین پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گے، اگر واقعی ایسا ہوگیا تو نہ بزدار رہے گا نہ نیازی ہوگا۔

    شیئر ہولڈرز کے ساتھ فراڈ، ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے سے 5 اہم سوالات پوچھ لیے

    تاہم اس ٹوئٹ کے کچھ ہی دیر بعد جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں اس کی تردید کی، انھوں نے کہا میرے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، پی پی قیادت سے ملاقات اور شمولیت کی خبروں میں صداقت نہیں ہے، میرے خلاف خبریں چلوانے والوں کو مایوسی ہوگی.

    واضح رہے کہ آج عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے باقاعدہ طور پر علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ پی ڈی ایم کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیے جانے پر پاکستان پیپلز پارٹی بھی برہم ہے، اس لیے پی پی نے سخت جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کا شوکاز نوٹس مسترد کر دیا

    پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کا شوکاز نوٹس مسترد کر دیا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کا شو کاز نوٹس مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بلاول ہاؤس میں بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا ورچوئل اجلاس منعقد ہوا، جس کی اندرونی کہانی اے آر وائی نیوز سامنے لے آئی ہے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے شرکا نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے شو کاز نوٹس کو مسترد کر دیا۔

    اجلاس میں بعض ارکان نے بلاول بھٹو کو شوکاز نوٹس کا جواب نہ دینے کی تجویز دی، شرکا نے رائے دی کہ پی ڈی ایم کی جانب سے پیپلز پارٹی کو جاری شو کاز نوٹس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

    ذرائع کے مطابق پی پی ارکان کا مؤقف تھا کہ پیپلز پارٹی کسی سیاسی جماعت کو جواب دہ نہیں ہے، پی پی کو شو کاز دینے والے اپنی سیاسی تاریخ پر نظر ڈالیں، نظریہ ضرورت کی سیاست کرنے والے ہمیں نظریات نہ سکھائیں۔

    پی ڈی ایم کا پیپلزپارٹی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ

    اجلاس میں بعض رہنماؤں نے بلاول بھٹو کو شوکاز کا بھرپور جواب دینے کی تجویز دی، ان ارکان کا مؤقف تھا کہ پی ڈی ایم کو شو کاز کا بھرپور اور فوری جواب دیا جائے۔

    رہنماؤں نے کہا کہ ہم نے تو کبھی نہیں پوچھا کہ پنجاب میں سینیٹ الیکشن میں کیا ہوا، محمد زبیر نے دو دفعہ کس سے اور کیوں ملاقاتیں کیں، یہ بھی ہم نے نہیں پوچھا، ہم سے جواب مانگا گیا تو پھر پی ڈی ایم میں ہر چیز کا جواب دینا ہوگا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پی پی آزاد اور خود مختار جماعت ہے کسی کی ماتحت نہیں، پی پی نے پی ڈی ایم بنائی تھی اور اس کا تحفظ کرنا بھی جانتی ہے۔

  • نیب نے پیپلز پارٹی کے ایم این اے کو خاندان کے 19 افراد سمیت طلب کر لیا

    نیب نے پیپلز پارٹی کے ایم این اے کو خاندان کے 19 افراد سمیت طلب کر لیا

    سکھر: قومی احتساب بیورو سکھر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم این اے رمیش لال کو کل طلب کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم این اے رمیش لال پر نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس پر انھیں اہل خانہ سمیت طلب کر لیا گیا ہے۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ رمیش لال کی والدہ، 2 بھائی، اور دیگر رشتہ داروں کو بھی آمدن سے زائد اثاثوں کی تفتیش میں شامل کیا گیا ہے، رمیش لال سمیت مجموعی طور پر خاندان کے 19 افراد کو طلب کیا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ نیب نے جواب مانگا ہے کہ انھوں نے ایک ارب روپے سے زائد کے اثاثے کیسے بنائے؟ پی پی ایم این اے سے 50 کروڑ سے زائد کی میڈیسن کمپنی، ریزیڈنسی اور اپارٹمنٹس کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔

    مشتعل ایم این اے نے موٹر وے کے درمیان کار کھڑی کر کے ٹریفک روک دی

    نیب نے رمیش لال کو نوٹس جاری کر دیا ہے، جس میں مدن لعل رائس ملز اور دیگر اثاثوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔

  • آرڈیننس کے ذریعے اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کیا جا رہا ہے: بلاول بھٹو

    آرڈیننس کے ذریعے اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کیا جا رہا ہے: بلاول بھٹو

    جیکب آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان نے آئی ایم ایف ڈیل میں شامل ہونے سے پہلے عوام کو مہنگائی میں دھکیلا، حکومت اپنے اداروں کو آئی ایم ایف کے حوالے کرتی جا رہی ہے، اسٹیٹ بینک کو بھی آئی ایم ایف کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

    بلاول بھٹو جیکب آباد میں جاکھرانی ہاؤس میں پریس کانفرنس کر رہے تھے، انھوں نے کہا پی ٹی آئی حکومت جو آرڈیننس لے کر آئی ہے اس کے مطابق اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف چلائے گا، لیکن پیپلز پارٹی اس آرڈیننس کو ہر فورم پر چیلنج کرے گی، ہم نے سنا ہے حکومت باقی معاشی فیصلے بھی آرڈیننس سے کرنا چاہتی ہے، یہ پارلیمان پر حملہ ہوگا۔

    انھوں نے کہا 2018 الیکشن میں کوشش کی گئی عوامی نمائندوں کی جگہ من پسند نمائندے منتخب ہوں، الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے ڈسکہ کی طرح ملک بھر میں شفافیت لائیں، مطالبہ کرتے ہیں صرف پنجاب نہیں ملک بھر میں دھاندلی کا راستہ روکیں۔

    بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا وزیر اعظم جس طرح لوگوں کو ہٹاتے ہیں اسے گڈ گورننس نہیں کہتے، یہ موجودہ حکومت کی ناکامی ہے، وہ کسی قسم کی ذمہ داری اٹھانے کو تیار نہیں، پٹرولیم اسکینڈل کے ذمہ دار عمران خان اور کابینہ خود ہیں، ندیم بابر کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے، ہم پٹرولیم اسکینڈل کو ایسے نہیں چھوڑیں گے۔

    صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پی پی چیئرمین نے کہا براڈ شیٹ کیس کوئی نیا نہیں، اس میں نیب ذمہ دار ہے، جب کہ کیس سیاست دانوں پر ڈالا جا رہا ہے، جسٹس (ر) عظمت سعید خود نیب کے پراسیکیوٹر تھے، ناکام کوشش جاری ہے کہ براڈ شیٹ کیس کا الزام سیاست دانوں پر ڈالا جائے۔

    انھوں نے اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس کچھ دنوں میں ہوگا جس میں اہم فیصلے ہوں گے، ن لیگ سے متعلق بھی بات چیت ہوگی، ن لیگ کے ساتھ ہمارا ایک ماضی ہے، ہم نہیں چاہتے اپوزیشن کی لڑائی کی وجہ سے موجودہ حکومت کو فائدہ ہو۔

    بلاول نے کہا کہ مریم نواز اور فضل الرحمان کی صحت کے لیے دعاگو ہوں، میں چاہتا ہوں دونوں صحت یاب ہو کر حکومت کو ٹف ٹائم دیں، پی ڈی ایم جماعتوں کو کہوں گا کہ صبر و تحمل سے چیزوں کو دیکھیں، میں نہیں سمجھتا کہ فضل الرحمان ہم سے ناراض ہو سکتے ہیں، مولانا پی ڈی ایم صدر ہیں امید ہے یک طرفہ نہیں چلیں گے۔

  • شہباز شریف کی ضمانت ہونے والی ہے: چوہدری منظور کا دعویٰ

    شہباز شریف کی ضمانت ہونے والی ہے: چوہدری منظور کا دعویٰ

    لاہور: چوہدری منظور نے دعویٰ کیا ہے کہ میاں شہباز کی ضمانت ہونے والی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے دعویٰ کیا ہے کہ شہباز شریف کی ضمانت ہونے والی ہے۔

    ن لیگ کی جانب سے پیپلز پارٹی پر مک مکا کرنے کے الزام کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سب کو اپنے لہجے درست اور الفاظ کا چناؤ بہتر کرنا ہوگا، کل جو احسن اقبال نے گفتگو کی وہ بالکل قابل قبول نہیں۔

    چوہدری منظور نے کہا پنجاب میں بلا مقابلہ سینیٹ الیکشن ہوئے ہم نے تو مک مکا نہیں کہا، مریم نواز کی ضمانت ہوگئی ہم نے تو مک مکا کا الزام نہیں لگایا، حمزہ شہباز باہر آ گئے، جب کہ خورشید شاہ ابھی بھی جیل میں ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا پنجاب میں بلدیاتی ادارے بحال ہوئے ہم نے کچھ نہیں کہا، ہمارا مطالبہ ہے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے فیصلے کیے جائیں، باہر بیٹھ کر فیصلے کر کے پی ڈی ایم پر نہ تھوپے جائیں۔

    پی پی کے جنرل سیکریٹری وسطی پنجاب نے کہا طے ہوا تھا کہ پی ڈی ایم کا فیصلہ متفقہ رائے سے ہوگا، ایسا ماحول بن گیا ہے کہ جے یو آئی اور ن لیگ پہلے معاملات طے کر لیتی ہیں، اور پھر آ کر اپنے فیصلے پی ڈی ایم پر تھوپ دیتی ہیں۔

    چوہدری منظور نے کہا ہم نے ن لیگ کو پیغام دیا کہ یوسف گیلانی کو کچھ دیر کے لیے اپوزیشن لیڈر بننے دیں، لیکن اس پر سلیکٹڈ کی باتیں کی جا رہی ہیں، کیا پنجاب میں عثمان بزدار کا وزیر اعلیٰ بننا پی ٹی آئی اور ن لیگ کا مُک مکا نہیں؟

  • ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے متعلق اہم حکمت عملی بنا لی

    ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے متعلق اہم حکمت عملی بنا لی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے نکالنے کی حکمت عملی بنا لی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ مزید چلنے کے لیے تیار نہیں، اس لیے اس نے پی پی کو اپوزیشن اتحاد سے نکال باہر کرنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔

    ن لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پی پی کے ساتھ مزید نہیں چلنا چاہتے، اس سلسلے میں ن لیگ نے فضل الرحمان کو بھی آگاہ کر دیا ہے، ن لیگی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا، اور تحریک صفر پر آ گئی ہے۔

    ن لیگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے مؤقف سے پیچھے ہٹ چکی ہے، اب پی پی کے بغیر ہی تحریک چلانی ہوگی، اس لیے پی ڈی ایم کی از سرنو تشکیل کی جائے۔

    بھاری ہونا سب کو آتا ہے،اصل بات اصول پر چلنے کی ہے، مریم نواز

    ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کو آئندہ اجلاس تک انتظار کا مشورہ دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ بیان بازی دوریاں بڑھا رہی ہے، اس لیے احتیاط کی جائے۔

    خیال رہے کہ آج مریم نواز نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ زرداری سلیکٹرز سے مل کر پنجاب میں تبدیلی لانا چاہتے تھے، زرداری نے پیش کش کی کہ سلیکٹرز پنجاب میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں، ن لیگ چاہے تو بزدار کو ہٹا کر پرویز الہٰی لا سکتے ہیں، لیکن نواز شریف نے صاف انکار کر دیا کہ سلیکٹرز کے ساتھ مل کر ایسا نہیں کریں گے۔

    ن لیگ والے ٹھنڈا پانی پیئں اور لمبے لمبے سانس لیں، بلاول بھٹو

    دوسری طرف بلاول نے ن لیگی رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ ٹھنڈا پانی پئیں اور لمبی لمبی سانس لیں، پی ڈی ایم کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، نہ کسی کے ڈکٹیشن پر اتحاد چل سکتا ہے، نہ جانے کون مسلم لیگ کو پیپلز پارٹی سے جھگڑے کے غلط مشورے دے رہا ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کر دیا

    پیپلز پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے استعفوں سے انکار کے سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ استعفوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سوالات کا جواب نہ دے سکی، پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ جب پوچھا گیا کہ استعفوں کے بعد کی کیا حکمت عملی ہوگی، تو پی ڈی ایم کی جانب سے اس سوال کا جواب نہ دیا جا سکا۔

    نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے اس سوال کے جواب پر مطمئن کرانا ضروری تھا، پیپلز پارٹی پر ملبہ ڈالنا درست نہیں ہے۔

    انھوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ستمبر میں ہونے والے معاہدے پر پیپلز پارٹی قائم ہے، عدم اعتماد ہمارا آخری آپشن تھا۔

    پیپلز پارٹی نے دعویٰ کر دیا ہے کہ لانگ مارچ بھی آخری آپشن کے طور پر رکھا گیا تھا، پی ڈی ایم کے متفقہ معاہدے پر قائم ہیں، لانگ مارچ کے ساتھ استعفے دینے کا معاہدہ تھا ہی نہیں۔

    نیئر بخاری نے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق پیپلز پارٹی اجلاس بلا کر رائے لی جائے گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں استعفوں سے متعلق آصف علی زرداری کا دو ٹوک مؤقف سامنے آنے کے بعد اپوزیشن اتحاد شدید انتشار کا شکار ہو چکا ہے۔

  • اسٹیبلشمنٹ سے غیر جانب داری کی امید رکھنا بری بات نہیں: بلاول بھٹو

    اسٹیبلشمنٹ سے غیر جانب داری کی امید رکھنا بری بات نہیں: بلاول بھٹو

    حیدر آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی نیوٹرلٹی کی امید رکھنا کوئی بری بات نہیں، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں جائز ووٹوں کو مسترد کر کے شارٹ ٹائم کے لیے سنجرانی کو کرسی دلوائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری حیدر آباد میں سندھ لائیو اسٹاک ایکسپو کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے، انھوں نے کہا چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پی ڈی ایم کو کامیابی ملی ہے، 49 ووٹ آپ کے ہیں تو جیت بھی آپ کی ہے، 48 والے ووٹ کی نہیں۔

    بلاول نے کہا آپ نشان پر مہر لگاتے ہیں یا نام پر ووٹ جائز ہے، جائز ووٹ کو مسترد کر کے شارٹ ٹائم کے لیے کرسی سنجرانی کو دلوائی گئی، پریزائیڈنگ افسر نے جائز ووٹ مسترد کیا ہے، امید ہے عدالت انصاف کے ساتھ فیصلہ کرے گی۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ کی نیوٹرلٹی کی امید رکھنا کوئی بری بات نہیں، ہم چاہتے ہیں ہر ادارہ اپنے دائرے میں رہ کر کام کرے اور مداخلت نہ کرے، ہمیں نیوٹرلٹی حاصل کرنے کے لیے مسلسل جدوجہد کرنا پڑے گی، کچھ سالوں میں اسٹیبلشمنٹ پر بہت تنقید ہوئی، ان کی مداخلت کے باوجود ضمنی اور سینیٹ الیکشن میں ہم جیتے، یہ شارٹ ٹائم نہیں لانگ ٹرم جدوجہد ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو دھرنے میں بیٹھے ہوتے اور وزیر اعظم خوشیاں منا رہے ہوتے، پی ڈی ایم کے یہ اچھے فیصلے تھے کہ الیکشن میں حصہ لیا اور کامیابی ملی، جتنی شکست پی ڈی ایم نے حکومت کو دلوائی وہ پارلیمان میں رہ کر دلوائی ہے، اور اپر ہاؤس، لور ہاؤس میں حکومت کی اکثریت کا بھی پتا چل گیا، پنجاب میں بھی ان کی اکثریت کم ہو رہی ہے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا استعفوں کے معاملے پر آگے کا لائحہ عمل پی ڈی ایم طے کرے گی، استعفوں کو ایٹم بم کی طرح لاسٹ کارڈ کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔