Tag: پیپلز پارٹی

  • کیا پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی؟ اجلاس میں نئے اختلافات سامنے آ گئے

    کیا پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی؟ اجلاس میں نئے اختلافات سامنے آ گئے

    اسلام آباد: کیا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی ہے؟ آج پی ڈی ایم کے اجلاس میں اس اہم معاملے کی بازگشت نئے اختلافات کی صورت میں سامنے آ گئی۔

    پی ڈی ایم اجلاس میں شاہ اویس نورانی پرانی باتیں بھی لے کر بیٹھ گئے، جس پر ماحول میں تلخی کا ذائقہ گھول گیا، وزیر اعظم کے اعتماد کے ووٹ کو کچھ جماعتوں نے اسے اتحاد کے لیے حکومتی پیغام بھی سمجھا۔

    شاہ اویس نورانی اور پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ میں اس وقت تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب کہ نورانی نے ایک پرانا ذکر چھیڑ دیا، انھوں نے سوال کیا کہ فضل الرحمان کو صدر پاکستان کے الیکشن میں کیوں سپورٹ نہیں کیا گیا؟ اس پر کائرہ نے جواب دیا کہ 3 سال قبل صدر انتخاب کا معاملہ پی ڈی ایم بننے سے پہلے کا ہے۔

    تلخی بڑھنے سے روکنے کے لیے اویس نورانی کو ایک طرف فضل الرحمان نے خاموش کرا دیا، تو دوسری طرف شاہد خاقان عباسی نے بھی بات کا رخ موڑ دیا، قمر زمان کائرہ نے اویس نورانی کا یاد دلایا کہ ہم مختلف الخیال سیاسی جماعتیں ہیں اور اتحادی ہیں، ہم ایک دوسرے میں ضم نہیں ہوئے۔

    پی ڈی ایم اجلاس میں حکومت کے خلاف تحریک پر توجہ دینے کی تجویز شد و مد سے سامنے آئی، یہ تجویز ن لیگ کی جانب سے دی گئی تھی، شرکا نے گفتگو میں سوال اٹھایا پی ڈی ایم کیوں مرکزی مقصد سے دور ہو رہی ہے؟ کیا پی ڈی ایم کے قیام کا مقصد اِن ہاؤس تبدیلی تھا؟

    یہ سوال جے یو آئی، ن لیگ اور بعض دیگر رہنماؤں کا تھا، جس پر پیپلز پارٹی اور اے این پی کے علاوہ دیگر جماعتوں نے ن لیگ اور جے یو آئی سے اتفاق کیا، شرکا نے کہا ضمنی اور سینیٹ انتخابات جیسے امور میں اتحاد کو الجھایاگیا۔

    اس موقع پر بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم سربراہان سے سوال کیا کہ ہم آپ کی بات مان کر سینیٹ اور ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو آج کہاں کھڑے ہوتے؟

    یوسف رضا گیلانی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد

    اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کے اعتماد کے ووٹ پر بھی تبصرے کیے گئے، کہا گیا کہ وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ لے کر پی ڈی ایم کو پیغام دیا ہے، اعتماد کے ووٹ سے حکومت کو شہ ملی۔ پی ڈی ایم اجلاس کے مقام کی تبدیلی بھی موضوع بحث رہی، شرکا نے تحفظات پیش کیے کہ ہوٹل میں یہ مشاورت کیسے محفوظ رہ سکتی ہے؟

    شرکا نے کہا پی پی کے کہنے پر سندھ ہاؤس سے مقامی ہوٹل کی جگہ رکھی گئی، پہلے زرداری ہاؤس پھر سندھ ہاؤس اور بعد میں ہوٹل بلایا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر کے لیے امیدواروں کا معاملہ بھی طے نہ ہو سکا، لانگ مارچ اور اس کے مطلوبہ نتائج کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔

  • پی پی والوں کو پراٹھے، حلوہ پوری ملی، ہمیں سوکھے سینڈوچ: فواد چوہدری

    پی پی والوں کو پراٹھے، حلوہ پوری ملی، ہمیں سوکھے سینڈوچ: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر فواد چوہدری نے شکایت کی ہے کہ اسلام آباد میں ووٹنگ کے دوران ہمیں کھانے کو سوکھے سینڈوچ ملے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے اعتراف کیا کہ پیپلز پارٹی والوں کی طرف کھانے کا اچھا بندوبست تھا، انھیں پراٹھے، انڈے اور حلوہ پوری ملی، ہماری طرف پانی بھی نہیں تھا۔

    وفاقی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی نے کہا کہ ہم نے شور کیا تو ہمارے چیف وہپ کہیں سے سوکھے سینڈوچ ڈھونڈ کر لائے۔

    ان کا کہنا تھا ایوان کا مجموعی ماحول اچھا رہا، حفیظ شیخ اور یوسف گیلانی سےگپ شپ ہوئی، اور وزیر اعظم عمران خان ہمیشہ کی طرح پر اعتماد نظر آئے۔

    سینیٹ الیکشن میں بڑا اپ سیٹ، قومی اسمبلی سےیوسف رضاگیلانی کامیاب

    واضح رہے کہ سینیٹ الیکشن میں بڑا اپ سیٹ سامنے آیا ہے، قومی اسمبلی سے یوسف رضا گیلانی کام یاب قرار پائے ہیں، حفیظ شیخ نے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ کی نشست جیتنے پر مبارک باد دی۔

    یوسف رضاگیلانی کو 169 ووٹ ملے، جب کہ حفیظ شیخ کو 164 ووٹ ملے، قومی اسمبلی سے مجموعی 340 ووٹ کاسٹ ہوئے، اور 7 مسترد ہوئے۔

    گنتی ہونے کے بعد سینیٹ الیکشن میں حفیظ شیخ کے پولنگ ‏ایجنٹ نے دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی، جسے ریٹرننگ افسر نے منظور کرتے ہوئے دوبارہ گنتی کروائی، جس میں یوسف رضا گیلانی نے 5 ووٹوں کی برتری حاصل کی۔

  • سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان کی پٹائی، پیپلز پارٹی کا ردِ عمل

    سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان کی پٹائی، پیپلز پارٹی کا ردِ عمل

    کراچی: وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ جس طرح کریم گبول کو لے جایا گیا وہ سب کے سامنے ہے، اسمبلی میں پی ٹی آئی کے دیگر ممبران کا رویہ بھی سامنے ہے، انتہائی نا خوش گوار واقعہ پیش آیا جو نہیں ہونا چاہیے تھا، اس کے لیے اسپیکر صاحب ضرور کوئی ایکشن لیں گے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ناصر حسین نے کہا کہ ہم پر الزام لگایا گیا کہ پی ٹی آئی ارکان کو اغوا کیا جا رہا ہے، اگر اس طرح کی کوئی بات ہوتی تو یہ ارکان منظر عام پر کیوں آتے، یہ قدم پی ٹی آئی کے تینوں ارکان نے خود اٹھایا اور پارٹی سے ناراضی کا اظہار کیا۔

    انھوں نے کہا تینوں اراکین اپنی مرضی سے ایک ساتھ گاڑی میں اسمبلی میں آئے، کریم گبول کا معاملہ پلانٹڈ تھا یا کوئی معاملہ ہے، کریم گبول نے جب کہا میں پی ٹی آئی والوں کے ساتھ جانا چاہتا ہوں تو ہم پیچھے ہٹ گئے۔

    سندھ اسمبلی اجلاس: پی ٹی آئی ارکان نے اپنے ناراض ارکان کی پٹائی کردی

    ناصر شاہ کا کہنا تھا کریم گبول نے خود کل ویڈیو بیان میں پارٹی سے ناراضی کا اظہار کیا، مزید 2 ممبران شہریار شر اور اسلم ابڑو نے بھی ناراضی کا اظہار کیا، ان کی شکایت غلط ٹکٹس پر تھی، ان کے اپنے ایم پی ایز نے بھی کہا ہم ووٹ نہیں دیں گے بائیکاٹ کریں گے، ہر جگہ ان کے اپنے لوگ پالیسی سے تنگ یا ناراض ہیں۔

    سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر وزیر پارلیمانی امور سندھ مکیش چاؤلہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا پی ٹی آئی والے کسی رکن کو زد و کوب کر رہے تھے، ہم نے بیچ بچاؤ کے لیے اپنا فرض ادا کیا، میرا پاؤں بیچ بچاؤ میں زخمی بھی ہوا، کوئی رکن اپنے ضمیر کی آواز پر ووٹ کرتا ہے تو اسے کرنے دیں۔

    مکیش چاؤلہ نے کہا اغوا کس نے کس کو کیا سب سامنے آ گیا، کریم گبول کو کون لے گیا ہے یہ ویڈیوز میں ظاہر ہوگیا ہے، ایوان کی صورت حال پر قانونی کارروائی کا اختیار اسپیکر کو ہے اور وہ کریں گے۔

  • پیپلز پارٹی لانگ مارچ کہاں سے شروع کرے گی، اعلان ہو گیا

    پیپلز پارٹی لانگ مارچ کہاں سے شروع کرے گی، اعلان ہو گیا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کراچی سے شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف تحریک کے سلسلے میں پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کراچی سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    پی پی کا کہنا ہے کہ 26 مارچ کو کراچی سے لانگ مارچ شروع کر کے اسلام آباد پہنچیں گے، جس کی قیادت پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کریں گے۔

    دوسری طرف جماعت اسلامی نے بڑھتی مہنگائی کے خلاف احتجاجی جلسے کرنے کا اعلان کر دیا ہے، سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی 12 مارچ کو فیصل آباد اور 21 مارچ کو ملتان میں جلسہ کرے گی۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا ملک میں بڑھتی مہنگائی نے عوام کے اعصاب جھنجھوڑ کر رکھ دیے ہیں، وافر چینی کے باوجود 100 روپے کلو سے زیادہ میں فروخت ہو رہی ہے، یہ چینی مافیا کو نوازنا نہیں تو اور کیا ہے؟

    ادھر ملک میں سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں جوڑ توڑ عروج پر ہے، وزیر اعظم عمران خان خود متحرک ہو گئے ہیں اور پارلیمنٹ کے چیمبر میں ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں میں ان کے گلے شکوے سن رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا تھا کہ ڈسکہ اور سینیٹ انتخابات کے بعد لانگ مارچ کی تیاری ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ لانگ مارچ کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔

  • پیپلز پارٹی نے کراچی پی ایس 88 کا ضمنی انتخاب بھی جیت لیا

    پیپلز پارٹی نے کراچی پی ایس 88 کا ضمنی انتخاب بھی جیت لیا

    کراچی: شہر قائد کے انتخابی حلقے پی ایس 88 میں ضمنی انتخاب پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار نے جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے کراچی پی ایس88 میں ضمنی انتخاب کا مکمل غیر سرکاری نتیجہ بھی نشر کر دیا، پیپلز پارٹی کے یوسف مرتضیٰ بلوچ 24 ہزار 251 ووٹ لے کر کامیاب رہے۔

    پی ایس 88 کے تمام 108 پولنگ اسٹیشنز کا مکمل غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجہ آ چکا ہے، جس کے مطابق پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا، جب کہ دوسرے نمبر پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سید کاشف علی نے 6 ہزار 90 ووٹ لیے۔

    غیر حتمی نتیجے کے مطابق پی ٹی آئی کے جان شیر جونیجو 4 ہزار 870 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر آئے ہیں جب کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ساجد احمد نے 2 ہزار 635 ووٹ لیے۔

    سانگھڑ پی ایس 43 ضمنی انتخاب، پیپلزپارٹی نے میدان مار لیا

    واضح رہے کہ سندھ کے حلقہ پی ایس 43 سانگھڑ کے غیر سرکاری، غیر حتمی نتیجے کے مطابق بھی پیپلز پارٹی کے امیدوار جام شبیر علی نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔

    پی ایس 43 سانگھڑ کے تمام 132 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی اور غیرسرکاری نتیجے کے مطابق پی پی کے جام شبیر علی 48 ہزار 28 ووٹ لیے ہیں، جب کہ پی ٹی آئی کے مشتاق جونیجو 6 ہزار 925 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

  • پیپلز پارٹی نے ملک بھر سے سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا

    پیپلز پارٹی نے ملک بھر سے سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ملک بھر سے سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی نے اپنے سینیٹ امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا، جن میں سندھ، پنجاب، خیبر پختون خوا اور اسلام آباد سے ارکان کے نام شامل کیے گئے ہیں۔

    پیپلز پارٹی سینیٹ امیدواروں میں سندھ سے جام مہتاب ڈہر، تاج حیدر، سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان اور شہادت اعوان شامل ہیں، ٹیکنوکریٹ کی نشست پر کریم خواجہ اور  فاروق ایچ نائیک امیدوار ہوں گے، خواتین کی نشستوں پر پلو شہ خان، خیرالنسا مغل کے نام فائنل کیے گئے ہیں، جب کہ  رخسانہ شاہ کورنگ امیدوار ہوں گی۔

    پنجاب سے جنرل نشست پر عظیم الحق منہاس، خیبر پختون خوا سے فرحت اللہ بابر اور اسلام آباد سے یوسف رضا گیلانی شامل کیے گئے ہیں۔

    پنجاب سے راجہ عظیم الحق، راجہ پرویز اشرف کے داماد ہیں، انھوں نے باقاعدہ طور پر کاغذات نامزدگی حاصل کر لیے ہیں، راجہ عظیم الحق کو پی ڈی ایم کا مشترکہ امیدوار بنانے کے لیے بھی ن لیگ سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے 7 ارکان ہیں۔

    سینیٹ انتخابات : تحریک انصاف نے امیدواروں کے نام فائنل کرلئے

    ادھر سینیٹ الیکشن کے لیے پیپلز پارٹی کے صادق علی میمن نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔

    واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات کے لیے اسلام آباد کی 2 نشستوں پر اب تک 23 کاغذات نامزدگی حاصل کیے جا چکے ہیں، ذرائع کے مطابق عبدالحفیظ شیخ نے بھی کاغذات نامزدگی حاصل کر لیے ہیں، جب کہ پی ٹی آئی کی ٹکٹ ہولڈر فوزیہ ارشد نے بھی کاغذات نامزدگی حاصل کیے ہیں۔

    نمائندہ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ 3 مارچ کو سینیٹ کے انتخابات ہوں گے، سندھ اسمبلی کو پولنگ کا درجہ دیا گیا ہے، سینیٹ انتخابات کی پوری تیاریاں کر لی ہیں، اگر کاغذات نامزدگی کے وقت میں توسیع کی جائے گی تو اس کا کل ہی بتا سکیں گے۔

  • استعفوں کے لیے مناسب وقت 2023 ہے: وزیر خارجہ

    استعفوں کے لیے مناسب وقت 2023 ہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کسی صورت استعفیٰ دینے اور سندھ حکومت چھوڑنے کے لیے تیار نہیں، مناسب وقت کا بہانہ بنا رہے ہیں، استعفوں کے لیے مناسب وقت تو 2023 ہے۔

    ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا پی ڈی ایم کے اندر خاصی بے چینی ہے، یکسوئی نہیں ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں تحریک عدم اعتماد لانے پر بھی واضح اختلافات ہیں۔

    شاہ محمود نے کہا پیپلز پارٹی کسی صورت استعفیٰ دینے اور سندھ کی حکومت کی قربانی دینے کے لیے تیار نہیں، عمر کوٹ میں ضمنی الیکشن کے دوران سندھ حکومت نے انتظامیہ کا بے دریغ استعمال کیا، اب وہ مناسب وقت کا بہانہ بنا رہے ہیں اور استعفوں کے لیے مناسب وقت تو 2023 کا ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا پیپلز پارٹی کہہ رہی ہے کہ قانون کے مطابق پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے اور اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ہم پارلیمانی روایات کے مطابق اس کا مقابلہ کریں گے اور انھیں شکست دیں گے۔

    خطے کے معاملات پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا مؤقف یہ ہے کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، میرے نزدیک موجودہ امریکی قیادت کو بھی اس بات کا ادراک ہے، زلمے خلیل زاد کی خدمات جاری رکھنے کا فیصلہ اسی طرف اشارہ ہے، اس کی ترجیحات ہمارے نقطہ نظر سے مطابقت رکھتی ہیں، ہم نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ امن کی کاوشوں میں شریک رہیں گے۔

    شاہ محمود کا کہنا تھا مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، یہ بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں، گزشتہ 17 ماہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو جیل میں بدل دیا گیا ہے، توقع ہے نئی امریکی انتظامیہ کشمیر کے حوالے سے اپنا مؤثر کردار ادا کرے گی۔

  • فارن فنڈنگ کیس کی براہ راست کوریج :پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کا چیلنج قبول کرلیا

    فارن فنڈنگ کیس کی براہ راست کوریج :پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کا چیلنج قبول کرلیا

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی نے فارن فنڈنگ کیس کی براہ  راست کوریج کا وزیراعظم کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہاہے کہ فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کی براہ راست کوریج کیلئے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نےفارن فنڈنگ کیس کی براہ کوریج کاوزیراعظم کاچیلنج قبول کرلیا،ترجمان نے کہا ہے کہ عمران خان نےجوچیلنج دیااب اس پرقائم رہیں یوٹرن نہ لیں،فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کی براہ راست کوریج کیلئے تیار ہیں۔

    پی پی ترجمان نے الیکشن کمیشن سےمطالبہ کیا کہ روزانہ کیس کی سماعت کرے اور کرپشن کےتمام ریفرنسزکی بھی براہ راست کوریج کی جائے جبکہ نیب تحویل میں اپوزیشن قائدین کی انکوائریز اور احتساب عدالتوں میں مقدمات کی سماعت لائیونشرکی جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے وزیرستان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس میں پارٹی سربراہوں کو بٹھا کر اوپن سماعت ہونی چاہیئے، چیلنج کرتا ہوں سیاسی فنڈ ریزنگ صرف تحریک انصاف نے کی ، فارن فنڈنگ کیس ٹی وی پر براہ راست دکھایا جائے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اوورسیزپاکستانیوں کےبھیجےگئےترسیلات زرسےملک چلتاہے، میں نے شوکت خانم کی فنڈنگ سمندرپارپاکستانیوں سےکی، ان جماعتوں کومعلوم ہے اورمجھے بھی پتا ہے فارن فنڈنگ کیاہے، کئی ملک ان جماعتوں کو پیسے دیتے رہے، ان ممالک سے تعلقات کی وجہ سےمیں بتا نہیں سکتا۔

  • پیپلز پارٹی نے وزیر توانائی کا اقامہ جاری کر دیا

    پیپلز پارٹی نے وزیر توانائی کا اقامہ جاری کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا اقامہ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے خیبر پختون خوا کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے عمر ایوب کا اقامہ جاری کر دیا، انھوں نے بتایا کہ عمر ایوب متحدہ عرب امارات کے اقامہ ہولڈر رہے ہیں۔

    سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ عمر ایوب کے اقامے کی مدت 2016 سے 2019 تک تھی، عمر ایوب کے پاس انویسٹمنٹ سرمایہ کاری کا اقامہ تھا۔

    انھوں نے کہا عمر ایوب نے الیکشن کمیشن میں اقامہ ظاہر کیا ہے لیکن سرمایہ کاری نہیں بتائی۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں فیصل کریم کنڈی نے عمر ایوب کو آڑے ہاتھوں لیا، انھوں نے کہا عمر ایوب اگر ذاتیات پر جائیں گے تو ہم بھی جائیں گے، لندن میں اپنی پراپرٹی کا جواب عمر ایوب نے نہیں دیا، بجلی کا تاریخی بریک ڈاؤن عمر ایوب کی نا اہلی کی وجہ سے ہوا۔

    ان کا کہنا تھا وفاقی وزیر اسمبلی میں بڑے دعوے کرتے ہیں لیکن سوالات کا جواب نہیں دیتے، حکومت سے کوئی بھی سوال پوچھا جائے تو ایک ہی جواب آتا ہے این آر او نہیں دینا۔

  • پیپلز پارٹی کا گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ

    پیپلز پارٹی کا گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے پورے ملک خصوصاً سندھ میں گیس بحران کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا، انہوں نے سوال کیا کہ سردیوں سے قبل بروقت بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟

    تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ ملک میں گیس کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، شدید سردیوں میں عوام کو گیس کی عدم فراہمی ناقابل قبول ہے۔

    نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ گیس بحران کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، سردیوں سے قبل بروقت بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے گئے؟

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کی جائیں کہ گیس بحران کا اصل ذمہ دار کون ہے، مافیاز کا راگ الاپنے والے خود مافیاز کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم مافیاز کی سرپرستی کرنا چھوڑ دیں۔

    نفیسہ شاہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم گیس بحران کے ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کریں۔