Tag: پیپلز پارٹی

  • وزیر اعظم کے استعفے تک کوئی بات نہیں ہوگی: بلاول بھٹو کا اعلان

    وزیر اعظم کے استعفے تک کوئی بات نہیں ہوگی: بلاول بھٹو کا اعلان

    کراچی: پیپلز پارٹی نے اسمبلیوں میں رہ کر حکومت کا مقابلہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اے پی سی کے تحت طے ہونے والے پی ڈی ایم ایکشن پلان کے مطابق ہی چلیں گے، ڈائیلاگ کا وقت گزر چکا، وزیر اعظم کے استعفے تک کوئی بات نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول ہاؤس کراچی میں‌پیپلز پارٹی کے سی ای سی اجلاس کے بعد بلاول بھٹو نے میڈیا بریفنگ دی، انھوں نے اے آر وائی نیوز کے ذرایع کی تصدیق کرتے ہوئے کہا پیپلز پارٹی سینیٹ الیکشن لڑے گی، ہم چاہتے ہیں تمام جماعتیں مل کر سینیٹ الیکشن میں حکومت کا مقابلہ کریں، پی ڈی ایم اسی طرح کامیاب ہو  سکتی ہے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا اسٹیبلشمنٹ پیچھے سے ہٹ جائے حکومت خود گر جائے گی، اسٹیلبشمنٹ کا سیاست میں عمل دخل ہے جس نے حکومت کو سلیکٹ کیا، ہم چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں عمل دخل ختم ہو، وقت آ گیا ہے کہ سیاست میں بیرونی مداخلت کو ختم کیا جائے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا ہماری پارٹی کی پالیسی ہے کہ پی ڈی ایم کے ایکشن پلان کے تحت چلنا چاہیے، پالیسی تھی کہ 31 دسمبر تک تمام ارکان قیادت کو استعفے دیں، ہمارے تمام ارکان قیادت کو استعفے جمع کرا دیں گے۔  سی ای سی کی ذرائع سے چلنے والی خبروں کی تصدیق کروں گا نہ تردید، ہمارے ارکان کو اپنی رائے دینے کا پورا حق حاصل ہے۔

    نواز شریف کی واپسی لانگ مارچ سے مشروط کرنے سے متعلق صحافیوں کے سوال پر بلاول بھٹو نے جواب دیا کہ اے پی سی کے تحت پی ڈی ایم ایکشن پلان کے مطابق ہی چلیں گے، استعفے دینے کا وقت مشاورت سے طے کیا جائے گا، استعفے جمع کرانے کا فیصلہ پی ڈی ایم میں ہونا باقی ہے، استعفے کس وقت دیے جائیں یہ فیصلہ پی ڈی ایم اجلاس میں مشاورت سے ہوگا۔

    ڈبل گیم کا خدشہ، سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا

    پی پی چیئرمین نے کہا سی ای سی اجلاس میں شفاف الیکشن کا مطالبہ کیاگیا ہے، 2018 کی دھاندلی دوبارہ نہ ہو، ہم سمجھتے ہیں مردم شماری درست نہیں ہوئی جس پر سندھ سمیت فاٹا اور دیگر صوبوں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا، ہم چاہتے ہیں ری چیک کی بنیاد پر مردم شماری ریویو کرنی چاہیے، حکومت نے مردم شماری پر تحفظات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی، حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطہ کریں گے جنھوں نے مردم شماری پر اعتراض کیا، یہ پورے پاکستان کا ایشو ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا ڈائیلاگ کا وقت گزر چکا ہے اب کوئی بات نہیں ہو سکتی، وزیر اعظم کے استعفے تک کوئی بات نہیں ہوگی، یہ وقت حکومت کے گھر جانے کا ہے، نا اہل حکومت کو پارلیمنٹ اور عدالتوں میں چیلنج کرنا چاہیے، حکومت کے خلاف پنجاب اور قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانی چاہیے، جمہوریت میں آپ کو ہر اختیار اور ہر فورم استعمال کرنا چاہیے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا موجودہ حکومت پر ہر طرف سے حملہ کیا جائے گا، لیکن استعفے ایٹم بم ہیں، سی ای سی نے اس آپشن کی مخالفت نہیں کی، استعفے کس وقت دینے ہیں پی ڈی ایم نے ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

    بلاول کا کہنا تھا مردان جلسے میں پیپلز پارٹی کے نمائندے موجود تھے لیکن خطاب کا موقع نہیں ملا، میڈیا میں پروپیگنڈا بھی کیا جاتا ہے ہر بات پر یقین نہیں کرنا چاہیے، خواجہ آصف کی گرفتاری سیاسی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔

  • بلاول بھٹو اور مریم نواز کی ملاقات کی اندرونی کہانی، انتخابات سے متعلق اہم فیصلہ

    بلاول بھٹو اور مریم نواز کی ملاقات کی اندرونی کہانی، انتخابات سے متعلق اہم فیصلہ

    لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر جلسے میں شرکت کے لیے ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز گڑھی خدا بخش آئی تھیں، آج مریم نواز نے پی پی رہنماؤں کے مزارت پر حاضری بھی دی اور بلاول بھٹو کے ساتھ ان کی اہم ملاقات ہوئی۔

    اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں کے درمیان متعدد نکات پر اتفاق رائے ہوا، انھوں نے اتفاق کیا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی نہیں کریں گی۔

    بلاول اور مریم نواز اس بات پر بھی متفق تھے کہ انتخابی میدان خالی نہیں چھوڑا جائے گا، ن لیگ اور پی پی ضمنی انتخابات میں حصہ لے گی، تاہم ضمنی انتخاب سے متعلق حتمی فیصلہ پی ڈی ایم اجلاس میں ہوگا۔

    بلاول بھٹو نے مریم نواز کی گاڑی خود ڈرائیو کی، مزارات پر حاضری

    واضح رہے آج مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری نے ایک ساتھ ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور دیگر پی پی رہنماؤں کے مزارت پر حاضری دی، مریم نواز کو گڑھی خدا بخش پہنچانے والی گاڑی خود بلاول بھٹو نے ڈرائیو کی۔

    مریم نواز نے مزارات پر پھول چڑھائے اورفاتحہ خوانی کی، وہ کچھ دیر گڑھی خدا بخش میں موجود رہیں، بلاول بھٹو نے گڑھی خدا بخش کی اہمیت اور پی پی شہدا کی تفصیلات سے مریم نواز کو آگاہ کیا، انھوں نے شہدا گیلری کا بھی دورہ کیا۔

  • بلاول بھٹو نے کارکنان کو ملتان پہنچنے کی ہدایت کر دی

    بلاول بھٹو نے کارکنان کو ملتان پہنچنے کی ہدایت کر دی

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کارکنان کو ملتان پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ملتان قاسم باغ میں پولیس کے ساتھ پی پی کارکنان کی جھڑپ کے بعد رہنماؤں اور جیالوں کی گرفتاریوں سے پیدا شدہ سیاسی صورت حال میں بلاول بھٹو نے کارکنان کے ساتھ پارٹی کی قیادت کو بھی ملتان پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بلاول بھٹو نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو بھی ملتان پہنچنےکی ہدایت کی ہے، ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس رکاوٹ بنی تو پی ڈی ایم کی تحریک مزید زور پکڑے گی۔

    ادھر سابق وزیر اعظم پاکستان یوسف رضاگیلانی کے صاحب زادے علی قاسم گیلانی کی 30 دن تک نظر بندی کے احکامات جاری ہو گئے۔ یہ احکامات ڈپٹی کمشنر نے 16 ایم پی او کے تحت جاری کیے۔

    علی قاسم گیلانی کی 30 دن تک نظر بندی کے احکامات جاری

    رات گئے انتظامیہ نے قاسم باغ کا کنٹرول سنبھال کر مرکزی راستہ کنٹینر پھر بند کر دیا ہے، اس دوران پولیس سے جھڑپ کے بعد متعدد پی ڈی ایم رہنما اور کارکن گرفتار کیے گئے، جلسہ گاہ سے شامیانے، کرسیاں اور دیگر سامان بھی ہٹا دیاگیا ہے۔

    قاسم باغ واقعے کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ٹویٹ کیا کہ حکومت پنجاب، ملتان میں پی پی کے یوم تاسیس سے بوکھلا اٹھی ہے، چاہے کچھ ہو جائے ہم 30 نومبر کو پی ڈی ایم کی میزبانی کریں گے، آصفہ بھٹو میری نمائندگی کے لیے ملتان پہنچ رہی ہیں، ملتان میں جلسہ ہو کر رہےگا۔

    واضح رہے کہ پی ڈی ایم کی جانب سے ملتان کے قاسم باغ میں 30 نومبر کو جلسے کا اعلان کیا گیا ہے، پنجاب حکومت نے کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہیں دی مگر پھر بھی سیاسی جماعتوں نے ہر حال میں جلسے کا اعلان کیا ہے۔

  • جام مدد علی کرونا وائرس کے باعث انتقال کر گئے

    جام مدد علی کرونا وائرس کے باعث انتقال کر گئے

    کراچی: رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی کرونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام مدد علی کرونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد آج انتقال کر گئے۔

    جام مدد علی سانگھڑ سے پیپلز پارٹی کی نشست پر منتخب ہوئے تھے،  ان کی عمر 57 برس تھی اور وہ پچھلے کئی روز سے کراچی کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔

    سندھ اسمبلی میں جام مدد علی کے پاس پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذمہ داری تھی، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انھیں تدفین کے لیے سانگھڑ لے جایا جائے گا۔

    چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ انتقال کرگئے

    یاد رہے کہ دسمبر 2016 میں رکن سندھ اسمبلی جام مدد علی نے مسلم لیگ فنکشنل کو چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔

    گزشتہ روز چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ بھی کرونا وائرس کے باعث انتقال کرگئے تھے۔ ترجمان پشاور ہائی کورٹ کے مطابق جسٹس وقار احمد کی طبیعت کرونا وائرس انفیکشن کے باعث کچھ دنوں سے خراب تھی اور وہ کلثوم انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد میں زیر علاج تھے۔

     

  • گلگت انتخابی مہم، بلاول کا اعلان

    گلگت انتخابی مہم، بلاول کا اعلان

    گلگت بلتستان: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلاول کو الیکشن سے الگ کر کے من پسند نتائج حاصل کرنا ممکن نہیں ہے، سب جان لیں میں جی بی سے کہیں نہیں جا رہا۔

    گلگت میں اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا اگر جی بی سے نکال کر مجھے صوبہ بدر کرنا ہے توگرفتار کرنا ہوگا، 15 نومبر تک آخری ووٹ کی گنتی تک میں جی بی کے عوام کے ساتھ ہوں۔

    انھوں نے کہا گرفتار ہو جاؤں گا لیکن گلگت کے عوام کو اکیلا چھوڑ کر نہیں جاؤں گا، اور الیکشن سے آؤٹ کرنے کی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دوں گا، الیکشن کے بارے میں اپوزیشن جماعتوں کے خدشات ہیں لیکن کسی بھی صورت دھاندلی کی قوتوں کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    بلاول کا کہنا تھا گلگت بلتستان کے عوام کے حق حاکمیت، صوبہ اور تمام حقوق لے کر رہیں گے، بلاول کو الیکشن سے الگ کر کے من پسند نتائج حاصل کرنا ممکن نہیں، پیپلز پارٹی کی قیات گلگت بلتستان کے چپے چپے میں عوام سے جا کر ملی، گلگت کے عوام پیپلز پارٹی کو چاہتے رہیں گے۔

    بلاول اپنی ہی پٹیشن پر فیصلے کےخلاف ہو گئے

    پی پی چیئرمین نے کہا اپوزیشن کو جی بی انتخابی عمل سے باہر کرنے کی کوشش دھاندلی ہوگی، کسی کو جی بی کے عوام کے ووٹوں پر ڈاکا ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    انھوں نے کہا حکومت کی کوشش ہے کہ مجھے صوبہ بدر کر دیا جائے تاکہ آسانی سے دھاندلی کی جا سکے، حکومت صوبہ بدر کرنے کے لیے عدالتوں کے استعمال کی کوشش کر سکتی ہے، لیکن امید ہے ہماری عدلیہ جمہوریت کے حق میں درست فیصلے کرے گی، ہماری عدلیہ دھاندلی کے حق میں فیصلے نہیں دے گی۔

    واضح رہے کہ پیپلز پارٹی نے وفاقی وزرا، حکومتی عہدے داروں اور ارکان پارلیمنٹ کو گلگت بلتستان میں انتخابی مہم چلانے سے روکنے کے لیے پٹیشن دائر کی تھی، جس پر چیف کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے وفاقی وزرا، حکومتی عہدیداران اور ارکان پارلیمنٹ کو 3 دن کے اندر گلگت بلتستان چھوڑنے کا حکم سنایا تھا۔

    تاہم اپنی ہی دائر کردہ پٹیشن پر فیصلہ آنے کے بعد بلاول بھٹو نے یوٹرن لیتے ہوئے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

  • پی پی کے رکن کو قومی اسمبلی اجلاس سے باہر نکلنے کا حکم

    پی پی کے رکن کو قومی اسمبلی اجلاس سے باہر نکلنے کا حکم

    اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں شور شرابا کرنے پر ڈپٹی اسپیکر نے پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ کو ایوان سے باہر بھیجنے کی ہدایت کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج قومی اسمبلی اجلاس میں آغا رفیع اللہ نے وقفہ سوالات پر بات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، تاہم اس معاملے پر انھوں نے شور شرابا شروع کر دیا، جس پر ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسمبلی کے سارجنٹ کو آغا رفیع اللہ کو ایوان سے باہر لے جانے کی ہدایت کر دی۔

    آغا رفیع اللہ نے بات کا موقع نہ ملنے پر ایوان میں احتجاج شروع کر دیا اور بدتمیزی کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے رہے، اپوزیشن اراکین نے ڈائس کا بھی گھیراؤ کیا، قاسم سوری نے کہا آپ بہت زیادہ بدتمیزی کر رہے ہیں، آپ نکلیں یہاں سے، آپ ایوان میں نہیں بیٹھ سکتے۔

    ڈپٹی اسپیکر نے حکم دیا کہ ان کویہاں سے پورا دن نکالا جائے، میں بہ طور اسپیکر کہہ رہا ہوں آپ باہر جائیں۔ قاسم سوری نے سارجنٹ کو ہدایت کی کہ ان کو باہر لے کر جائیں، یہ کارروائی میں داخل اندازی کر رہے ہیں۔ انھوں نے آغا رفیع کو مخاطب کر کے کہا آپ ذاتیات پر آ گئے ہیں، اب آپ اس پورے سیشن میں نہیں بیٹھ سکتے۔

    اس دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں شور شرابا ہوتا رہا، نعرے بھی لگائے گئے، پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے استدعا کی کہ میں مؤدبانہ گزارش کروں گا جو کچھ ہوا ہے اس پر افسوس ہے، میں معافی مانگتا ہوں آپ رولنگ واپس لیں۔

    ڈپٹی اسپیکر نے کہا آغا رفیع اللہ کوایک بار باہر لے کر جائیں پھر بے شک واپس لے آئیں، وہ ایک بار باہر جائیں اور دوبارہ آ کر معافی مانگیں، ایسے ان کو نہیں چھوڑوں گا۔

    اس پر آغا رفیع نے ایک بار پھر بدتمیزی کی اور کہا کوئی مجھے باہر نکال کر تو دکھائے۔ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے باوجود آغا رفیع بدستور اپنی نشست پر موجود رہے، واضح رہے کہ ماضی میں بھی آغا رفیع اسمبلی میں شور شرابا اور اراکین سے بدتمیزی کرتے رہے ہیں۔ ماضی میں آغا رفیع کی عمر ایوب، مراد سعید سمیت دیگر اراکین سے تلخ کلامی ہو چکی ہے۔

    بعد ازاں علی محمد خان نے کہا کہ حکومتی بینچوں سے درخواست ہے آغا رفیع چیئر کا احترام کریں، قانون کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر عمل کرنا ضروری ہے، یہ ایک بار ایوان سے باہر چلے جائیں تورولنگ پر عمل ہو جائے گا، کوئی رولز کی خلاف ورزی کرے تو متعلقہ رکن کو معطل کیا جا سکتا ہے، آغا رفیع سے درخواست ہے باہر جا کر واپس آئیں اور پھر بات کر لیں۔

    اس سے قبل گندم بحران پر اپوزیشن جماعتوں نے ایک بار پھر قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کر لیا تھا۔

  • سندھ کابینہ کا آر ایل این جی گیس استعمال کرنے سے انکار

    سندھ کابینہ کا آر ایل این جی گیس استعمال کرنے سے انکار

    کراچی: سندھ کابینہ نے آر ایل این جی گیس استعمال کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ کابینہ اجلاس میں اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سندھ کو آر ایل این جی گیس نہیں بلکہ صوبے سے نکلنے والی قدرتی گیس چاہیے۔

    سندھ کابینہ نے سوئی گیس کمپنی کو پائپ لائن بچھانے کے لیے زمین کی منظوری بھی دے دی، اس سلسلے میں ایس ایس جی سی کی جانب سے ملیر، جامشورو اور ٹھٹھہ میں لائن بچھانے کے لیے درخواست کی گئی تھی۔

    سندھ میں گیس بحران کیوں؟

    واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر کو بجلی کے بعد اب گیس کی بھی بدترین لوڈ شیڈنگ کا سامنا ہے، سندھ حکام کے مطابق ملک کی مجموعی گیس 68 فی صد سندھ دیتا ہے لیلکن وفاق جان بوجھ کر سندھ کی ضرورت پوری نہیں کر رہا۔

    چند دن قبل ایک بیان میں وزیر بلدیات و اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ 2200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس قومی دھارے میں شامل کرتا ہے، سندھ کی ضرورت 1700 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ہے، لیکن سندھ کو 900 سے 1000 ایم ایم سی ایف ڈی گیس دی جاتی ہے۔

    وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ وفاق گیس کی ضرورت پوری نہیں کر رہا جس کی وجہ سے صوبے میں گیس بحران پیدا ہو گیا ہے، سندھ کو مہنگی ایل این جی نہ دیں، سندھ کو سندھ کی گیس دیں، وفاقی حکومت اپنی ناکامی کا ملبہ سندھ پر ڈال دیتی ہے، جب کہ گیس بحران کے ذمہ دار وزیر توانائی عمر ایوب ہیں۔

  • ملک چلانے کے لیے ہم نے سیاسی مقدمات ختم کر دیے تھے: سابق وزیر اعظم

    ملک چلانے کے لیے ہم نے سیاسی مقدمات ختم کر دیے تھے: سابق وزیر اعظم

    کراچی: سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ہماری حکومت میں کوئی سیاسی قیدی نہیں تھے، بلوچستان سمیت ہر جگہ سے سیاسی مقدمات ختم کیے، ملک چلانا چاہتے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ میں ٹڈاپ کرپشن کیس میں سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی عدالت میں پیش ہوئے، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کرونا کی وجہ سے یہ کیس نہیں چل رہا تھا، آج پیشی ہوئی، اب میں اسلام آباد جا رہا ہوں، آصف زرداری اور میرا وہاں بھی کیس ہے۔

    یوسف رضا گیلانی نے کہا ہم نے ملک چلانے کے لیے سیاسی مقدمات ختم کر دیے تھے، ہم نے کہا تھا 73 کے آئین کو بحال کریں گے وہ کیا ہم نے، اب اگر ہماری قربانی سے ملک بہتر ہو سکتا ہے تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں، موسم کے بعد سیاسی تبدیلی بھی ہوگی۔

    انھوں نے کہا نیب سے ڈرنے والے نہیں ہیں، گرفتاری کے سلسلے میں میری باری تو پہلے ہی آ چکی ہے، ہمارا آخری آپشن استعفیٰ ہوگا، گرفتاریاں معنی نہیں رکھتیں دیکھنا یہ ہے حکومت کا معیار کیا ہے، اگر حکومتی منشور پر عمل درآمد ہوتا ہے تو عوام مطمئن ہوں گے۔

    واضح رہے کہ آج کراچی میں وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ میں ٹڈاپ کرپشن کیس کی سماعت ہوئی، اس کیس میں اللہ داد، فرحان احمد جونیجو، شہباز علی، سیدہ نسرین، نعمان احمد اشتہاری ہیں، عدالت نے 25 کاروباری شخصیات کے ایک بار پھر وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔

    اس کیس کے ملزمان میں فیصل احمد، عامر بخش، مقبول احمد سمیت 27 افراد شامل ہیں، عدالت نے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ ان ملزمان کو آئندہ سماعت پر گرفتار کر کے پیش کیا جائے، بعد ازاں عدالت نےگواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    یوسف رضاگیلانی کی جانب سے ان مقدمات سے بریت کی درخواست دائر کی جا چکی ہے۔

  • حکومت کے خلاف اپوزیشن کی حکمت عملی طے، پہلا مظاہرہ کل سوئی سدرن ہیڈ آفس کے باہر ہوگا

    حکومت کے خلاف اپوزیشن کی حکمت عملی طے، پہلا مظاہرہ کل سوئی سدرن ہیڈ آفس کے باہر ہوگا

    کراچی: حکومت کے خلاف اپوزیشن نے احتجاج اور مظاہروں کے سلسلے میں حکمت عملی طے کر لی، پہلا مظاہرہ کل سوئی سدرن گیس کمپنی کے ہیڈ آفس کے باہر ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے حکومت مخالف تحریک کی ریہرسل پیپلز پارٹی اکیلے کرے گی، ذرایع کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلے میں اتحادی جماعتوں کو دعوت دی جائے گی۔

    احتجاج سے متعلق حکمت عملی فائنل ہوگئی ہے، بجلی اور گیس کی کمی کو جواز بنا کر حکومت کے خلاف سخت احتجاج کیا جائے گا، پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کی تیاریاں بھی مکمل کر لی ہیں۔

    ذرایع کے مطابق پہلا مظاہرہ کل سوئی سدرن گیس کمپنی کے ہیڈ آفس کے باہر کیا جائےگا، صوبائی وزرا اور صوبائی قیادت اس احتجاجی تحریک کی قیادت کریں گے، دوسرے مرحلے میں کے الیکٹرک ہیڈ آفس کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔

    اپوزیشن جماعتوں کا 7 اکتوبر کو پہلا جلسہ کوئٹہ میں رکھنے پر غور

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ذرایع نے بتایا تھا کہ محمود خان اچکزئی نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو 7 اکتوبر کو کوئٹہ میں پہلا جلسہ کرنے کی تجویز دی تھی، ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کو شہدائے تحریک جمہوریت بحالی کا دن ہے، ہم ہر سال 7 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسہ کرتے ہیں۔

    دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں کا کہنا تھا کہ جلسے کی تاریخ اور مقام کا اعلان سب کو اعتماد میں لے کر کیاجائے گا، 7 اکتوبر پر تمام جماعتیں متفق ہوئیں تو پہلا جلسہ کوئٹہ میں ہی ہوگا۔ یاد رہے کہ اپوزیشن نے کراچی، کوئٹہ، پشاور، لاہور میں جلسوں کا اعلان کر رکھا ہے۔

  • گلگت بلتستان الیکشن: پیپلز پارٹی کا اسپیکر کے طلب کردہ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ

    گلگت بلتستان الیکشن: پیپلز پارٹی کا اسپیکر کے طلب کردہ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان میں الیکشن سے متعلق اسپیکر اسد قیصر کے طلب کردہ اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی ذرایع نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کےگلگت بلتستان الیکشن پر بلائے گئے اجلاس کے معاملے پر پیپلز پارٹی نے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے، پیپلز پارٹی اسپیکر کے طلب کردہ اجلاس میں شرکت نہیں کرے گی۔

    پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ اسپیکر کو گلگت انتخابات پر اجلاس بلانے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔ پی پی نے گلگت بلتستان انتخابات میں حکومت کی مداخلت کی مذمت بھی کی ہے۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر پیغام میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی اسپیکر اور وفاقی وزرا کاگلگت بلتستان الیکشن سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، ہم گلگت بلتستان الیکشن میں وفاقی حکومت کی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں۔

    بلاول نے ٹویٹ میں کہا کہ شفاف الیکشن کے لیے پیپلز پارٹی صرف الیکشن کمیشن سے رابطے میں رہے گی۔

    واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے گلگت بلتستان انتخابات کے معاملے پر 28 ستمبر کو اجلاس طلب کر رکھا ہے۔ پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ گلگت بلتستان انتخابات شفاف طریقے سے منعقد کیے جائیں۔

    چند دن قبل اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی کی قرارداد میں بھی اس نکتے کو شامل کیا گیا تھا کہ گلگت بلتستان میں شفاف انتخابات کو یقینی بنایا جائے۔