Tag: پیپلز پارٹی

  • سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی

    سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی

    کراچی: حکومتِ سندھ نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے سرکاری افسران کے میڈیا پر آنے پر پابندی عائد کر دی، ذرایع کا کہنا ہے کہ خصوصی طور پر سندھ پولیس افسران پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے پولیس سمیت 11 محکموں کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

    جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری افسر ٹاک شو یا میڈیا سے گفتگو نہیں کرے گا، سرکاری افسران، سول سرونٹ بغیر اجازت پروگرامز میں شرکت نہ کریں، خلاف ورزی کرنے والے افسران کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ پولیس میں تبادلے ، سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ پولیس میں ایک اور تبادلے پر تنازع کھڑا ہو گیا تھا جس کے بعد سندھ حکومت اور وفاق آمنے سامنے آ گئے تھے، اس سے قبل سندھ حکومت اور آئی جی سندھ بھی آمنے سامنے آ گئے تھے۔

    سندھ حکومت نے ایس ایس پی عمر کوٹ کی خدمات واپس نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا ایس ایس پی اعجازشیخ سندھ میں کام کرتے رہیں گے، جب کہ وفاق نے اعجاز شیخ کی خدمات واپس لے لی تھیں۔

    اس سے قبل ایس پی ڈاکٹر رضوان کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت اور آئی جی سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے تھے۔

  • پیپلز پارٹی نے احتساب کے لیے یکساں پیمانے کا مطالبہ کر دیا

    پیپلز پارٹی نے احتساب کے لیے یکساں پیمانے کا مطالبہ کر دیا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے احتساب کے سلسلے میں وفاقی حکومت سے یکساں پیمانے کا مطالبہ کر دیا ہے، وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ہمارا احتساب بھی اسی پیمانے سے کیا جائے جس سے حکومتی لوگوں کا ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار مبینہ جرم کا ٹرائل کسی اور صوبے میں کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی قیادت کو تنگ کرنے کی نئی روایات کے اچھے اثرات نہیں ہوں گے۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف کارروائیوں میں آئین اور قانون پر عمل نہیں ہوتا، آئین اور قانون کے بنیادی حقوق کا خیال نہیں کیا جاتا، کس آئین میں لکھا ہے کراچی میں جرم پر ٹرائل راولپنڈی میں ہوگا۔

    انھوں نے کہا آصف زرداری اور فریال تالپور پر الزامات کا تعلق سندھ سے ہے، جن اداروں کو ملوث کیا جا رہا ہے ان کا تعلق سندھ سے ہے، جب کہ ٹرائل دوسرے صوبے میں کیا جا رہا ہے، ہمیں ڈیل کرنی ہوتی تو اتنی مشکلات برداشت نہیں کرتے، آصف زرداری اور فریال تالپور جیل ہیں، ریمانڈ بھی ختم ہو گیا الزام ثابت نہ ہوا۔

    وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ملک سے باہر بھجوا دیں یا جیل سے آزاد کر دیں، سیکڑوں لوگوں کو کیسز کی بنیاد پر پنڈی کی جیلوں میں بند کر دیا گیا، ہم احسان نہیں بلکہ اپنا حق مانگ رہے ہیں، سندھ کی جیلوں اور اداروں پر اعتماد نہ کرنا بہت غلط بات ہے، ہم صرف ملک میں آئین و قانون پر عمل درآمد کی بات کر رہے ہیں، کسی قسم کی مہربانی حکومت سے نہیں لیں گے، اس بار بھی الزامات لگانے والے پیر پکڑ کر معافی مانگیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم کئی دنوں سے میڈیکل بورڈ میں ذاتی معالج کو شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، یہ کسی ریلیف کے لیے نہیں، ذاتی معالج تک رسائی کسی بھی قیدی کا بنیادی حق ہے۔

    سعید غنی نے وفاقی کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے اقدام پر کہا کہ جس چیز کا کریڈٹ وفاقی حکومت لینے جا رہی ہے وہ ہم پہلے سے کر رہے ہیں، ایسے قیدیوں کو سندھ سے رہا کیا گیا جو جرمانے ادا نہیں کر سکتے تھے، ایسے کئی لوگوں کو بھی رہا کیا گیا جو کوئی اور جرم کرنے کے قابل نہیں تھے۔

  • پیپلز پارٹی کو فنڈنگ کرنے والے پاکستانی نہیں: فیاض الحسن چوہان

    پیپلز پارٹی کو فنڈنگ کرنے والے پاکستانی نہیں: فیاض الحسن چوہان

    لاہور: صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ فنڈنگ سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں جیت چکے ہیں، تحریک انصاف کو فنڈنگ کرنے والے تمام پاکستانی ہیں، پیپلز پارٹی کو فنڈنگ کرنے والے پاکستانی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر برائے کالونیز فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوٹ مار ایسوسی ایشن کو جگ ہنسائی کے علاوہ کچھ نہیں ملا، کہا گیا تھا کہ اسمبلیوں سے استعفے دیں گے جس میں بھی وہ ناکام رہے۔

    فیاض چوہان نے کہا کہ یہ کہتے تھے بجٹ نہیں لانے دیں گے اس میں بھی ناکام ہوئے، آخری آپشن لانگ مارچ کی صورت میں لایا گیا، مارچ کے 2 سے 3 شرکا سردی کے باعث جاں بحق بھی ہوئے۔ اپوزیشن والے خود حلوہ پارٹیاں کرتے رہے، فارن فنڈنگ کیس کا نیا لالی پاپ دینا شروع کر دیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اس پر اسٹینڈ لیا تھا اور عدالتوں میں لے گئے، الزام لگا رہے ہیں تحریک انصاف کیس کو آگے نہیں بڑھنے دے رہی۔ حنیف عباسی سپریم کورٹ گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے کیس سننے کے بعد الیکشن کمیشن کو بھیجا تھا۔ الیکشن کمیشن نہ کوئی عدالت ہے نہ ٹریبونل، الیکشن کمیشن کو حق ہے وہ پارٹی کی اسکروٹنی کرے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنے طور پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن ایسے فرد کی تحقیقات نہیں کر سکتا جس کا اپنا کردار مشکوک ہو، مخالفین نے ذاتی مفاد کے لیے تحریک انصاف پر الزامات لگائے۔

    انہوں نے کہا کہ آل شریف اور آل فضل الرحمٰن نے لوٹ مار کا ماحول بنا رکھا تھا، رادھا آؤ مل کر کھائیں آدھا آدھا، یہ تھا میثاق جمہوریت۔ پاکستان کی تمام ایجنسیوں کے پاس رپورٹس موجود ہیں پہلے روایت تھی کس لیڈر کو کتنے پیسے دے کر جتوایا جاتا تھا۔ تحریک انصاف نے پیسوں کی روایت ختم کی۔

    فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن میں 2 پارٹیاں رجسٹرڈ کروا رکھی ہیں، ایک آصف زرداری اور دوسری بلاول بھٹو کے نام رسے جسٹرڈ ہے۔ زرداری نے 2012 تک کوئی فائل الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائی۔

    انہوں نے کہا کہ احسن اقبال کے بھائی کے اوپر 100 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہے، میٹرو پروجیکٹس میں پھول پتیاں لگانے سے متعلق 100 کروڑ کا الزام ہے، دوسرے پر الزام لگانے سے پہلے سوچ لیا کریں خود کہاں کھڑے ہیں۔ پیپلز پارٹی کو فنڈنگ کرنے والے پاکستانی نہیں، تحریک انصاف کو فنڈنگ کرنے والے تمام پاکستانی ہیں۔

    فیاض الحسن نے پیپلز پارٹی کی فنڈنگز کی تفصیلات اور مسلم لیگ ن کے آڈیٹر کی رپورٹ دکھاتے ہوئے کہا کہ ان دونوں رپورٹس کی بنیاد پر فرخ حبیب نے الیکشن کمیشن میں کیس کیا ہے، اب کیسز چلیں گے اور فیصلہ ہوگا۔ ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہونے سے اضافی پیسہ جمع کروانا ہوتا ہے پارٹی پر پابندی نہیں لگتی۔

  • سندھ ہائی کورٹ: سینئر پی پی رہنما کی دو بیویوں، بچوں کی ضمانت میں توسیع

    سندھ ہائی کورٹ: سینئر پی پی رہنما کی دو بیویوں، بچوں کی ضمانت میں توسیع

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں پی پی رہنما خورشید شاہ کی 2 بیویوں، بیٹے، داماد کی عبوری ضمانت میں 16 جنوری تک توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آج سندھ ہائی کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں ضمانتوں کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے ایک بار پھر خورشید شاہ کے خاندان کے افراد کی ضمانت میں توسیع کر دی۔

    عدالت نے صوبائی وزیر اویس شاہ اور دیگر ملزمان کی بھی ضمانت میں 16 جنوری تک توسیع کی ہے۔

    نیب حکام نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کے خلاف انکوائری جاری ہے، مزید مہلت درکار ہے، جس پر عدالت نے نیب حکام کو انکوائری مکمل کرنے کے لیے 16 جنوری تک مہلت دے دی۔

    یہ بھی پڑھیں:  خورشید شاہ این آئی سی وی ڈی سے سول اسپتال منتقل

    16 اکتوبر کی گزشتہ سماعت پر سندھ ہائی کورٹ نے خورشید شاہ کی فیملی اور دیگر ملزمان کی ضمانت میں 15 نومبر تک توسیع کی تھی، جس کی مدت آج ختم ہو گئی تھی۔

    قومی احتساب بیورو کی جانب سے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، جس میں انھیں 18 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، کرپشن کے اس کیس میں 16 ملزمان نے ضمانت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    نیب نے عدالت سے کہا تھا کہ پی پی رہنما کے خلاف اسے بینک اکاؤنٹس سمیت اہم ثبوت مل چکا ہے۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت نے خورشید شاہ کا آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 23 نومبر تک جوڈیشل ریمانڈ منظور کر کے انھیں جیل بھیج دیا تھا، گزشتہ روز انھیں طبیعت کی خرابی پر ایم آر آئی کرانے کے لیے سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا تھا۔

  • سندھ حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کر لیا

    سندھ حکومت نے صدارتی آرڈیننس کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کر لیا

    کراچی: سندھ حکومت نے قیدیوں اور جیل سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے وفاق کے اختیارات کو چیلنج کر دیا ہے کہ نیب کیس میں گرفتار ملزمان کو بی کلاس سے کیوں محروم کیا گیا۔

    اس سلسلے میں سندھ حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے، سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم صوبائی اختیارات سے متصادم ہے، قیدیوں اور جیل سے متعلق قانون سازی صوبائی حکومتوں کا اختیار ہے۔

    سندھ حکومت نے کہا ہے کہ قیدیوں کو بی کلاس سے محروم کرنا بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، اسلام آباد میں بیٹھ کر صوبوں کے اختیارات کو استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  صدارتی آرڈیننس کے خلاف درخواست، اسلام آباد ہائی کورٹ سے فریقین کو نوٹس جاری

    واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں صدارتی آرڈیننسز کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے، گزشتہ روز اس درخواست پر سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت میں کہا تھا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس جاری کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، عدالت حکومت کو پارلیمنٹ کی تعظیم برقرار رکھنے کا حکم دے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے آرٹیکل 89 کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا ہے، درخواست گزار کے مطابق آرڈیننسز صرف ایمرجنسی میں جاری ہو سکتے ہیں، مستقل قانون سازی آرڈیننس سے نہیں ہو سکتی۔

  • مولانا کا پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ

    مولانا کا پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد: آج فضل الرحمان کی زیر صدارت اپوزیشن کی 9 جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مولانا نے پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج مولانا کی رہایش گاہ پر اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے شرکت نہیں کی، مولانا نے دونوں جماعتوں کے نمائندگان سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کے خلاف جاری تحریک کے سلسلے میں اپنی پوزیشن واضح کریں۔

    ذرایع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے استفسار کیا کہ کیا یہ جماعتیں حکومت سے نجات چاہتی ہیں یا نہیں، تذبذب کا شکار ہونے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرے گی، کیا احتجاج صرف جے یو آئی ف کا فیصلہ تھا؟

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو اپوزیشن کی اے پی سی میں شریک نہیں ہوں گے

    مولانا نے کہا کہ آپ سب حکمت عملی بنائیں، جے یو آئی ہر اوّل دستے کا کردار ادا کرے گی، خواہش ہے کہ مل کر کردار ادا کریں۔

    علاوہ ازیں، اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں نے اپنی قیادت کا مؤقف پیش کیا، اپوزیشن جماعتوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت سے مذاکرات کا آپشن کھلا رکھا جائے۔

    دریں اثنا، اپوزیشن کی اے پی سی کے بعد مولانا عبد الغفور حیدری نے میڈیا سے گفتگو کی، انھوں نے کہا کہ اے پی سی فیصلوں کا اعلان فضل الرحمان جلسے میں کریں گے، اے پی سی بہت مثبت رہی، تمام جماعتیں یک زبان ہیں، سب کا کردار مثبت تھا، کوشش ہے معاملات افہام و تفہیم سے حل کر لیں، ہمارا احتجاج جاری ہے اور جاری رہے گا۔

  • حکومت کو 2 روز کی مہلت ،  مولانا فضل الرحمان کو بڑا دھچکا

    حکومت کو 2 روز کی مہلت ، مولانا فضل الرحمان کو بڑا دھچکا

    اسلام آباد : جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا دھچکا لگ گیا ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے مولاناکےدھرنےمیں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرکے آگاہ کردیا ہے، جےیوآئی نےدونوں جماعتوں کودھرنےمیں شرکت کی دعوت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق دو بڑی اپوزیشن جماعتوں نے جمیعت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی اورن لیگ مولانافضل الرحمٰان کوآگاہ کرچکے ہیں جبکہ دیگرجماعتیں پیچھےہٹ گئیں ہیں۔

    ذرائع ن لیگ کا کہنا ہے کہ جلسے میں شرکت کی ، کسی دھرنے کی حمایت نہیں کریں گے ، کارکنوں کو دھرنے میں شرکت کی ہدایت جاری نہیں کی، نواز شریف نے آزادی مارچ میں ایک دن شرکت کا کہا تھا، غیر معینہ مدت تک جاری رہنے والے دھرنے میں شرکت نہیں کریں گے۔

    جے یو آئی نے دونوں جماعتوں کو دھرنے میں شرکت کی دعوت دی تھی ، جس میں جماعتوں نے حمایت اورہمدردی جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    مزید پڑھیں :  آزادی مارچ: فضل الرحمان کی تنقید،حکومت کو2 دن کی مہلت

    یاد رہے گذشتہ روز جے یو آئی کے آزادی مارچ میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے شرکت کی تھی اور خطاب کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    واضح رہے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے اپنے مطالبات سامنے رکھتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت دو روز میں استعفیٰ دے ورنہ آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے، یہ مجمع قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو گھر سے گرفتار کرلے، ادارے 2دن میں بتادیں موجودہ حکومت کی پشت پر نہیں کھڑے۔

  • آج تک بینظیر کیس میں انصاف فراہم نہیں کیا گیا: بلاول بھٹو

    آج تک بینظیر کیس میں انصاف فراہم نہیں کیا گیا: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ہمیں آج تک بینظیر کیس میں انصاف فراہم نہیں کیا گیا، پیپلز پارٹی کو معاشی، انسانی اور جمہوریت کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 1973 کے آئین اور 18 ویں ترمیم کے لیے کارکنان نے قربانی دی، ہمیں آج تک بینظیر کیس میں بھی انصاف فراہم نہیں کیا گیا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایسے منصوبے لائی جو غریب کے لیے ہیں، صوبے کے حقوق اور وسائل سلب کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ یہ لوگ سندھ کے دارالحکومت پر بھی قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو معاشی، انسانی اور جمہوریت کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے، ہم آواز نہیں بنیں گے تو ملک دشمن آپ کے حقوق سلب کرتے رہیں گے۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی معاشی پالیسی ہمیشہ غریب دوست ہوتی ہے، عوام نے پیپلز پارٹی کا ساتھ دینا ہے۔ یہ حکومت کسی کو نہیں چھوڑ رہی، پورا ملک سراپا احتجاج ہے۔ ہر ادارے سے نوجوانوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم کراچی میں جلسہ کریں گے، کراچی کے بعد تھر پارکر میں جلسہ کریں گے۔ تھر پارکر سے پنجاب اور پھر پختونخواہ میں بھی جلسہ کریں گے۔ ہم نے مل کر عام آدمی کی حکومت بنانی ہے جو عوام کا خیال رکھے۔

    بلاول کا کہنا تھا کہ 17 تاریخ کو الیکشن ہے آپ سب نکلیں گے اور ہم جیتیں گے، 18 اکتوبر سے عوامی جدوجہد کا سفر شروع ہوگا۔ پورے پاکستان میں آپ کا پیغام لے کر جائیں گے۔ عوام اپنے معاشی اور جمہوری حقوق پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔ میں یقین سے کہتا ہوں ہم عوامی مسائل حل کر سکتے ہیں۔

  • اربوں کے فنڈز کے باوجود لاڑکانہ میں مسائل کا انبار، بلاول نے نوٹس لے لیا

    اربوں کے فنڈز کے باوجود لاڑکانہ میں مسائل کا انبار، بلاول نے نوٹس لے لیا

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں جگہ جگہ مسائل کے انبار کے باعث پیپلز پارٹی کے امیدوار کو جگہ جگہ کارکنان کے رد عمل کا سامنا کرنا پڑگیا، بلاول بھٹو نے لاڑکانہ کی ابتر صورتحال کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنے آبائی حلقے لاڑکانہ کی ابتر صورتحال کا نوٹس لے لیا۔ لاڑکانہ میں اربوں کے ترقیاتی فنڈز اور پیپلز پارٹی کے 11 سالہ اقتدار کے بعد مسائل کے انبار دکھائی دے رہے ہیں۔

    لاڑکانہ کے ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی امیدوار کو جگہ جگہ کارکنان کے رد عمل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ لاڑکانہ کے عمائدین اور سینئر کارکنان نے پارٹی رہنماؤں کی شکایات کیں تھیں جس کے بعد بلاول بھٹو نے 11 سال میں لاڑکانہ کے لیے جاری فنڈز کی تحقیقات کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے لاڑکانہ کے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ خرد برد پر بھی شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اینٹی کرپشن سہیل سیال کو بے ضابطگیوں کی انکوائری کا حکم دیا ہے۔

    بالول بھٹو کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ کو مسائل کا شکار کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا، لاڑکانہ کے مسائل کے حل کی براہ راست نگرانی کروں گا۔

    پارٹی چیئرمین پی ایس 11 ضمنی الیکشن کے لیے بذات خود 12 اکتوبر کو لاڑکانہ پہنچیں گے اور عمائدین سے ملاقاتیں کریں گے۔

  • کراچی: کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف

    کراچی: کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف

    کراچی: فراہمی آب کے سب سے بڑے منصوبے کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ کے معاملے پر سندھ حکومت نے تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے، جس کی تحقیقات کے لیے حکومت سندھ نے ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کینجھر جھیل سے کراچی 121 کلو میٹر روٹ میں 2 اہم نہری ذخائر شامل نہیں ہیں، سابقہ کنسلٹنٹ کمپنی نے 2 اہم نہری ذخائر ہالیجی اور ہاڈیروہر کو فزیبلٹی رپورٹ میں شامل نہیں کیا۔

    12 سال گزرنے کے بعد کے فور کے تین مرحلوں میں سے ایک بھی مکمل نہ ہو سکا، ذرائع کے مطابق جولائی 2018 تک کے فور کا فیز وَن مکمل ہو جانا تھا، کے فور کے دوسرے اور تیسرے فیز کو 2022 تک مکمل ہونا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈالر کی قیمت بڑھنے سے کے فور منصوبے کی لاگت بڑھی، ناصر حسین شاہ

    منصوبے کی ابتدائی لاگت تقریباً 25 ارب روپے تھی، اب اس کی لاگت 100 ارب روپے سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

    یاد رہے گزشتہ روز وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے کے فور منصوبے کی لاگت بڑھی ہے، ہماری نیت اور ہاتھ صاف ہیں، کے فور منصوبے کی مکمل انکوائری ہونی چاہیے۔

    خیال رہے کہ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی نے کہا تھا کہ کے فور منصوبے میں تاخیر کا سبب سندھ حکومت کی کراچی دشمنی ہے۔