Tag: پیپلز پارٹی

  • حکومت نے پی پی ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا، ذرائع

    حکومت نے پی پی ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا، ذرائع

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کی حکومت نے پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں انتظامی معاملات پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز پہلے ہونے والی دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات بے نتیجہ رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے پی پی ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا،حکومتی ٹیم نے فنڈنگ کے مطالبے کے جواب میں کہا کہ فی الحال مجموعی منصوبوں کے لیے فنڈنگ کر سکتے ہیں۔

    حکومتی ٹیم نے یہ بھی کہا کہ ہم تو اپنے ارکان اسمبلی کو بھی الگ فنڈنگ نہیں کر رہے ہیں، جس پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے میٹنگ میں ناراضی کا اظہار کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی میٹنگ کا اختتام ایک اور کمیٹی بنانے پر ہوا ہے۔

    ’’پیپلز پارٹی مذاق کے موڈ میں بالکل نہیں‘‘ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ پی پی کا مکالمہ

    واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کا پاور شیئرنگ پر وفاقی حکومت سے اختلاف شدید تر ہوتا جا رہا ہے، وفاقی حکومت سندھ کے منصوبوں پر فنڈز جاری نہیں کر رہی ہے، اور بلوچستان کے مسائل پر بھی سنجیدہ نہیں ہے۔

    پیپلز پارٹی کے مطابق وفاقی حکومت کے پی کے اور پنجاب میں گورنرز کے ساتھ انتظامی امور بھی حل نہیں کر رہی ہے، پی پی پی رہنماؤں نے قیادت سے شکوہ کیا ہے کہ انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ووٹ دیے، لیکن بدلے میں ہمارے ووٹرز کے لیے کچھ نہیں ہو رہا ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے صدر مملکت کو وفاقی حکومت سے مسائل حل کروانے کا ٹاسک دے دیا

    پیپلز پارٹی نے صدر مملکت کو وفاقی حکومت سے مسائل حل کروانے کا ٹاسک دے دیا

    کراچی: پاور شیئرنگ پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف سے آج شاہم اہم ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو وفاقی حکومت سے مسائل حل کروانے کا ٹاسک دے دیا ہے، تاکہ پی پی پی اور ن لیگ کے درمیان اختلاف کو دور کیا جا سکے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم پاکستان میں ملاقات ہوگی، دونوں رہنما وفاقی حکومت کے مسائل پر بات کریں گے، صدر پاکستان اور وزیر اعظم ملاقات میں پی پی خدشات اور اختلافات پر غور ہوگا۔

    پارٹی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کا پاور شیئرنگ پر وفاقی حکومت سے اختلاف ہے، وفاقی حکومت سندھ کے منصوبوں پر فنڈز جاری نہیں کر رہی ہے، اور بلوچستان کے مسائل پر بھی سنجیدہ نہیں ہے۔

    ’’پیپلز پارٹی مذاق کے موڈ میں بالکل نہیں‘‘ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ پی پی کا مکالمہ

    پیپلز پارٹی کے مطابق وفاقی حکومت کے پی کے اور پنجاب میں گورنرز کے ساتھ انتظامی امور بھی حل نہیں کر رہی ہے، پی پی پی رہنماؤں نے قیادت سے شکوہ کیا ہے کہ انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ووٹ دیے، لیکن بدلے میں ہمارے ووٹرز کے لیے کچھ نہیں ہو رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنما مدارس رجسٹریشن ترمیمی بل پر بات چیت کریں گے، وزیر اعظم پاکستان مدارس بل پر صدر کے اعتراضات کے حل پر گفتگو کریں گے، صدر مملکت کی جانب سے مدارس بل پر 8 اعتراضات لگائے گئے ہیں۔

    وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری کو مولانا فضل الرحمٰن سے ہونے والی ملاقات پر بات بھی کریں گے، اور مولانا کے مطالبات اور خدشات صدر مملکت کے سامنے رکھیں گے۔

  • ’’پیپلز پارٹی مذاق کے موڈ میں بالکل نہیں‘‘ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ پی پی کا مکالمہ

    ’’پیپلز پارٹی مذاق کے موڈ میں بالکل نہیں‘‘ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ پی پی کا مکالمہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور حکومتی کمیٹی کے مذاکراتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، جس میں پی پی نے کہا ’’ہمارے ساتھ سنگین مذاق کیا جا رہا ہے۔‘‘

    ذرائع کے مطابق حکومت کے ساتھ مذاکراتی اجلاس میں پی پی رہنما نے حکومتی وفد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ’’ہمارے ساتھ کمیٹی کمیٹی کھیلا جا رہا ہے، حکومت واضح کرے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے؟ ہمارے ساتھ سنگین مذاق کیا جا رہا ہے، لیکن پیپلز پارٹی مذاق کے موڈ میں بالکل نہیں ہے۔‘‘

    پی پی رہنما نے حکومتی وفد سے سوال کیا کہ کیا حکومت پیپلز پارٹی کے بغیر چل سکتی ہے، وفد نے جواب کہ وفاق پنجاب میں پی پی کے بغیر چلنا نا ممکن ہے، اس پر پی پی رہنما نے کہا ’’اگر حکومت چل نہیں سکتی تو پھر تنگ نہ کرے، پی پی کھیلنے لگی تو حکومت کے لیے بہت مشکل ہو جائے گی۔‘‘

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی اور حکومت کی یہ پہلی مذاکراتی نشست گھنٹے سے زائد جاری رہی، پیپلز پارٹی اور حکومتی کمیٹی کی پہلی ملاقات شکوے شکایات پر مبنی تھی، پی پی نے مذاکراتی نشست کے دوران حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، ملاقات کے دوران اسحاق ڈار اور راجہ پرویز اشرف نوٹس لیتے رہے، فریقین نے میٹنگ منٹس لینے پر اتفاق کیا تھا۔

    پی پی ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ اور بلوچستان نے ترقیاتی فنڈز اجرا میں تاخیر کا معاملہ اٹھایا، پی پی نے سندھ اور بلوچستان کے ترقیاتی فنڈز کی عدم ریلیز پر تحفظات کا اظہار کیا، وفد نے کہا وفاق سندھ اور بلوچستان کے طے شدہ ترقیاتی فنڈز ریلیز نہیں کر رہا۔

    پی پی وفد نے عالمی اداروں میں پوسٹنگ میں نظر انداز کرنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا، اور کہا وہ عالمی اداروں میں تعیناتیوں میں عدم مشاورت پر شدید نالاں ہیں، وفاقی حکومت عالمی پوسٹنگز پر اعتماد میں نہیں لے رہی، پیپلز پارٹی کو عالمی پوسٹنگ میں ایڈجسٹ نہیں کیا جا رہا۔

    وفد نے کہا پنجاب میں بھی پی پی کو نظر انداز کرنے پر شدید تحفظات برقرار ہیں، پیپلز پارٹی نے پنجاب کے پاور شیئرنگ فارمولے پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا، اور کہا وفاقی حکومت تحریری معاہدے پر عمل درآمد نہیں کر رہی، مراد علی شاہ نے دریائے سندھ پر لنک کینال کی تعمیر پر بھی تحفظات رکھے، گورنر پنجاب نے صوبے میں درپیش انتظامی مسائل پر تحفظات کا اظہار کیا، اور کہا کہ پنجاب حکومت اور گورنر کے درمیان آئیڈیل ریلیشن شپ نہیں ہے۔

    اجلاس میں گورنر پنجاب نے صوبے میں تعیناتیوں پر اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ بھی کیا، گورنر کے پی نے صوبے بارے طے شدہ نکات پر عدم پیش رفت پر بات کی، اور وزیر اعظم کے وعدے پورے نہ ہونے کا شکوہ کیا، اور کہا کہ وفاقی حکومت کے پی سے متعلق کئی وعدوں سے انحراف کر رہی ہے۔

    پی پی وفد کا کہنا تھا کہ جب معاہدہ ہو چکا ہے تو اب مذاکرات سمجھ سے بالاتر ہیں، حکومت اس پر متعدد بار یقین دہانی کرا چکی لیکن عمل درآمد نہیں ہوتا، حکومت یقین دہانیاں چھوڑ کر معاہدے پر فوری عمل درآمد کرے، اجلاس میں حکومتی وفد نے تحفظات دور کرنے کی ایک اور یقین دہانی کرائی۔

  • شرمیلا فاروقی حکومت پر برس پڑیں

    شرمیلا فاروقی حکومت پر برس پڑیں

    پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ لوگ بجلی کے بل نہیں دے پا رہے اور حکومت گیس کے ٹیرف میں اضافہ کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہا ہے کہ اگر حکومت کا کام عوام کا گلا گھونٹ کر خون چوسنا ہے تو کوئی حل نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی جو بھی کنڈیشن ہو آپ نے اپنے ملک کے لوگوں کو مارنا تو نہیں ہے، ملک میں گیس کی شدید قلت ہے، گھروں میں چولہے نہیں جل پارہے ہیں، آئی ایم ایف نے یہ نہیں کہا لوگوں کے گلے دبا دیں، انکے چولہے بند کردیں، حکومت کو گیس کی ترسیل سے متعلق پالیسی بنانی چاہیے تھی۔

    شرمیلافاروقی کا کہنا تھا کہ ملک میں گیس کی قلت ہے لیکن ٹیرف بڑھائے جارہے ہیں، جس صوبے سےگیس نکلتی ہے اسے تو گیس نہیں دی جاتی، آئی ایم ایف کہتا ہے یہ سبسڈی نہ دیں، حکومت سستی گیس دینے کا طریقہ نکالے۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ ایوان میں سوال کرتے ہیں تو جواب دینے کیلئے حکومتی بینچوں پر کوئی نہیں ہوتا، حکومت غلط بیانی سے کام لے رہی ہے، انٹرنیٹ بندش سے حکومت کہتی ہےکوئی نقصان نہیں ہوا لیکن نقصان تو ہوا ہے۔

    شرمیلا فاروقی نے مزید کہا کہ حکومت نے پی پی سے معاہد کیا لیکن اس معاہدے پر عمل نہیں کیا۔

    https://urdu.arynews.tv/sherry-rehman-pti-leadership-faiz-hameed-12-12-2024/

  • پی پی قیادت نے مذاکراتی وفد کو فرنٹ فٹ پر کھیلنے کی ہدایت کر دی

    پی پی قیادت نے مذاکراتی وفد کو فرنٹ فٹ پر کھیلنے کی ہدایت کر دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے والے وفد کو فرنٹ فٹ پر کھیلنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    پی پی ذرائع کے مطابق آج پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی رپورٹ پی پی قیادت کو پیش کر دی گئی، مذاکراتی وفد نے پہلی ملاقات کی تحریری رپورٹ بلاول بھٹو کو پیش کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے کسی صورت مطالبات سے دستبردار نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے اور پی پی قیادت نے مذاکراتی وفد کو مؤقف سے پیچھے نہ ہٹنے کی ہدایت کی ہے۔

    پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ وزرائے اعلیٰ اور گورنرز کے مطالبات اور تحفظات جائز ہیں اور عوامی نوعیت کے ہیں، پیپلز پارٹی عام آدمی، صوبوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے، حکومت کا طے شدہ باتوں پر دوبارہ مذاکرات کرنا افسوس ناک ہے۔

    سندھ کے لیے بڑی خبر، فارن فنڈنگ سے چلنے والی اسکیموں کے لیے سو ارب سے زائد کے فنڈز جاری

    پی پی ذرائع کے مطابق قیادت نے مذاکراتی وفد کو فرنٹ فٹ پر کھیلنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ پی پی طے شدہ تحریری معاہدے کے ہر نکتے کا بھرپور دفاع کرے گی، اور مذاکراتی وفد کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔

    پارٹی قیادت نے وفد کو مذاکرات سے متعلق تفصیلی رپورٹنگ کی بھی ہدایت کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی اور حکومت میں مذاکرات کا دوسرا دور 24 دسمبر کو لاہور میں ہوگا۔

  • بلاول بھٹو اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟ بلاول نے کیا کہا؟

    بلاول بھٹو اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں؟ بلاول نے کیا کہا؟

    اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی بلاول بھٹو سے ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں اسحاق ڈار کا رویہ معذرت خواہانہ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے لیے رابطہ کیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی جانب سے پی پی چیئرمین کو ایک بار پھر تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار نے کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی جلد ملاقات کی یقین دہانی کرائی، جب کہ ان کے اصرار پر بلاول بھٹو نے ایک اور موقع دینے پر آمادگی ظاہر کی۔

    ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے اسحاق ڈار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پیپلز پارٹی کے صبر کا مزید امتحان نہ لے، حکومت پیپلز پارٹی کے تحفظات اور شکایات فوری دور کرے، مجھ پر اپنی جماعت کا شدید دباؤ ہے،۔

    انھوں نے کہا حکومت کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی ملاقاتوں کا شوق پورا کر لے، کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی ناکامی پر وزیر اعظم سے بات کروں گا۔ واضح رہے کہ حکومت اور پی پی کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی ملاقات تاحال طے نہیں ہوئی۔

  • ن لیگ سے اتحاد میں ہمیشہ نقصان ہوا ہے: گورنر پنجاب

    ن لیگ سے اتحاد میں ہمیشہ نقصان ہوا ہے: گورنر پنجاب

    گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ کوئی شک نہیں ن لیگ سے اتحاد میں ہمیشہ نقصان ہوا ہے۔

    گورنر پنجاب و پیپلز پارٹی کے رہنما سردار سلیم حیدر خان نے اے آر  وائی نیوز کے باخبر سویرا  کے پروگرام میں گفتگو میں کہا ٹائمنگ کی بات نہیں، موجودہ حکومت کو پوری طرح سپورٹ کررہے ہیں۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں اس نظام کو چلانا ہے اور پی ٹی آئی سے متعلق جو معاملات ہیں اس میں بھی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں، پیپلز پارٹی سمجھتی ہے سسٹم کو چلانا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ ہمارے ساتھ کئے گئے معاہدوں کی پاسداری نہیں ہوگی تو چپ نہیں رہ سکتے، آخری حد تک کوشش ہے کہ معاملات بہتری کی طرف جائیں، کوئی شک نہیں کہ ن لیگ سے الائنس میں ہمیشہ پی پی کو نقصان ہوا ہے۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ دو مختلف پارٹیز ہیں، دونوں کے نظریات مختلف ہیں، ہمارے ورکرز کے دلوں میں ہے کہ ہمارے لیڈرز کے ساتھ ناانصافیاں ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ جب بھی ن لیگ کے ساتھ بیٹھے ہیں مجبوری میں بیٹھے ہیں اور اس بار بھی مجبوری میں ن لیگ کے ساتھ بیٹھنا پڑا ہے، ملک کی خاطر پیپلزپارٹی کو ہمیشہ کڑوا گھونٹ پینا پڑا ہے۔

    سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ جائز چیزوں پر مسلسل عمل نہیں کرینگے تو پھر کتنا برداشت کیا جاسکتا ہے، پچھلی حکومت میں ن لیگ سے پی پی کا پہلا الائنس ہمارے لئے بھیانک خواب تھا، ن لیگ نے گزشتہ اتحاد میں پیپلزپارٹی کو نظر انداز کیا۔

    گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ کمیٹی بنتی ہے، میٹنگ ہوتی تو بہت اچھا ہوتا ہے لیکن ہوتا کچھ نہیں ہے، اس دفعہ بھی کمیٹیاں بنی ہیں دیکھیں نتیجہ کیا نکلتا ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب کو تعاون کا یقین دلایا مگر یکطرفہ رابطےکا کوئی فائدہ نہیں، جہاں چیزیں ٹھیک نہیں وہاں بولوں گا۔

  • پیپلز پارٹی موجودہ دور حکومت میں پرانی تنخواہ پر کام جاری رکھے گی، ذرائع

    پیپلز پارٹی موجودہ دور حکومت میں پرانی تنخواہ پر کام جاری رکھے گی، ذرائع

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور حکومت کے بگڑتے تعلقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، تعلقات بہ ظاہر خراب ہیں لیکن دونوں کے درمیان بیک ڈور چینلز رابطے ہوئے ہیں۔

    پی پی ذرائع کے مطابق پارٹی سخت سیاسی بیانات سے حکومت پر دباؤ بڑھانا چاہ رہی ہے، اور دوسری طرف قیادت نے حکومت کو تحفظات اور شکایات سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے پاس سخت زبانی احتجاج کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے، موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی کوئی بڑا سیاسی فیصلہ لینے نہیں جا رہی، اس لیے حکومت کے ساتھ اتحاد برقرار رہے گا۔

    پی پی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پارٹی موجودہ دور حکومت میں پرانی تنخواہ پر کام جاری رکھے گی، کیوں کہ پی پی کے پاس حکومت کا ساتھ دینے کے علاوہ کوئی چوائس نہیں ہے، اس لیے سخت بیانات اور احتجاج کے باوجود حکومتی اتحاد میں رہے گی۔

    ذرائع نے یہ بھی کہا کہ پارٹی کے متعدد اہم رہنما حکومتی رویے سے دل برداشتہ ہیں، وہ ترقیاتی اسکیموں کی عدم منظوری اور کام نہ ہونے پر نالاں ہیں، اور بلاول بھٹو سے شکایت کر رہے ہیں جس کی وجہ بلاول بھٹو پر حکومت سے احتجاج کے لیے شدید دباؤ ہے۔

  • حکومتی ترامیم پر ووٹ کرنا ہے یا نہیں؟ پیپلز پارٹی نے اہم فیصلہ کرلیا

    حکومتی ترامیم پر ووٹ کرنا ہے یا نہیں؟ پیپلز پارٹی نے اہم فیصلہ کرلیا

    حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومتی ترامیم پر ووٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا، اراکین قومی اسمبلی کو ہدایت جاری کردی۔

    پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے اراکین قومی اسمبلی کو آرمی ترمیمی ایکٹ پر ووٹ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، پی پی قیادت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر بھی اراکین کو ووٹ دینے کی ہدایت کی ہے۔

    مجوزہ ترامیم کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ 12 ججز پر مشتمل ہوگی، اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت ججز کی تعداد 34 ہوگی۔

    دریں اثنا اہم قانون ساز کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں حکومت اور اتحادی رہنماؤں کا اجلاس ہوا، اسپیکر چیمبر میں اجلاس میں سینئر رہنماؤں نے شرکت کی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ نے مجوزہ قانون سازی کی وجوہات اور مقاصد سے آگاہ کیا، مشاورتی اجلاس میں بلز منظور کرانے کی حکمت عملی پر بھی غور کیا جارہا ہے، مشاورتی اجلاس کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے تاخیر کے باوجود بھی شروع نہ ہوسکا۔

  • ’پیپلز پارٹی نے اپنا آئینی مسودہ تیار کرلیا‘

    ’پیپلز پارٹی نے اپنا آئینی مسودہ تیار کرلیا‘

    پی پی رہنما نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنا آئینی مسودہ تیار کیا ہے، جس پر جے یو آئی سے مشاورت ہوگی۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی سید نیئر حسین بخاری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات میں تفصیلی گفتگو ہوئی، ان کے ساتھ ملاقات میں طے ہوا کہ ایک اور ملاقات کریں گے۔

    نیئر بخاری نے کہا کہ بلاول بھٹو اور فضل الرحمان کی ملاقات ہوگی پھر نئے مسودے کی منظوری دی جائے گی، ہمارے مسودے پر جے یو آئی اور پی پی کافی قریب ہیں۔

    سیکریٹری جنرل پی پی نے کہا کہ پی پی نے آئینی ترامیم سے متعلق تجاویز مولانا سے شیئر کی ہیں، میثاق جمہوریت کے مطابق آئینی مسودے پر کام کررہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ مسودے کو حتمی شکل دینے کےلیے پیر کو جے یو آئی قیادت سے ملاقات ہوگی، آئینی ترامیم منظور کرنے کےلیئے صرف پی پی نہیں حکومت کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔