کراچی: پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جناح اسپتال کراچی میں ٹرین حادثے کے زخمیوں عیادت کرتے ہوئے کہا کہ میں سندھ حکومت سے کہوں گا کہ وہ جاں بحق افراد کو زمین دیں اور زخمیوں کی مالی مدد کریں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی جناح اسپتال میں ٹرین حادثے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ مینڈیٹ کا مطلب یہ نہیں کہ عوام کو جواب نہ دیا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ حکومت سے کہوں کا کہ جاں بحق افراد کو زمین دی جائے اور زخمیوں کی مالی مدد کی جائے۔ ہم دہشت گردی اور حادثات پر سیاست نہیں کرتے۔
انہوں نے زخمیوں کی دیکھ بھال اور علاج معالجے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاف اور ڈاکٹرز زخمیوں کا بہترین علاج کر رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ پیپلز پارٹی 8 سال حکومت میں رہی، اس سے قبل میری والدہ دو بار حکومت میں آئیں، اس سے پہلے میرے نانا بھی وزیر اعظم رہے، ہم نے جو کام کیے وہ سب کے سامنے ہیں لیکن مجھے اعتراف ہے کہ ابھی بھی بہت سے کام باقی ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری جناح اسپتال میں ٹرین حادثے کے زخمیوں کی عیادت کرنے آئے تھے۔ آج علیٰ الصبح ہونے والا یہ حادثہ دو ٹرینوں کے ٹکرانے کے باعث پیش آیا تھا جس میں اب تک 20 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
جناح اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کے بعد بلاول بھٹو پنجاب کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں جہاں وہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔
کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف پانامہ بل کو فوری طور پر پاس کریں، ملک احتساب کے بغیر نہیں چل سکتا۔
انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کو پانامہ شریف کہہ کر مخاطب کرتے ہوئئے کہا کہ ہم جمہوریت اور امن چاہتے ہیں، سب دیکھ رہے ہیں کہ اسلام آباد میں کیاہورہا ہے ؟
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کلفٹن کے علاقے میں قائم شیو مندر میں دیوالی کی تقریبات میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کہا کہ میں ہندو برادری سے ملنے آیا ہوں،کوئٹہ واقعہ کے باعث دیوالی کا پروگرام ملتوی کیا ہے،کوئٹہ واقعے پرہندو برادری نے دیوالی کا تہوار سادگی سے منانے کا اعلان کیا، ہم نے پاکستان کی سب سے بڑی دیوالی منانے کا اعلان کیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں پھر کہتا ہوں کہ ہمارے چار مطالبا ت مان لیں۔ سانحہ اے پی سی پر جوڈیشل کمیشن آج تک نہیں بننے دیا گیا سانحہ میں ملوث مجرموں کو پھانسی بھی ہوگئی، ہم جمہوریت اور امن چاہتے ہیں، ہم نے جمہوریت اورعدلیہ کو مضبوط کرنا ہے،بتایا جائے دہشت گرد کیسے کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹرپہنچے؟ نواز شریف اسٹیٹس کو جیسے سیاستدان نے پاکستان کو برا بنادیا۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف امیرالمومنین بننا چاہتے تھے، نواز شریف محترمہ کی حکومت کو گرانے کیلئے اسامہ سے فنڈز لیتے رہے، امریکا میں الیکشن لڑنے والا بھی مودی کے الفاظ بولتا ہے ، مودی ہمارے فوجیوں ،شہریوں کو ماررہا ہے لیکن کوئی چوں بھی نہیں کرتا ،سڑکوں پرپارلیمنٹ میں بھی لڑیں گے،مگردہشت گردوں کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
سب دیکھ رہے ہیں کہ اسلام آباد میں کیاہورہا ہے؟ کیمرے اور ٹی وی بند کردیئے جائیں تو سب ڈرامہ بند ہوجائے گا،ریٹنگ کیلئے عمران خان کی ہر بات اور کام کو دکھایا جارہا ہے، عمران اب پش اپس کررہا ہے، مسٹربین اب جی ٹی روڈ بند کرارہے ہیں۔
کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا، اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں پولیس گردی حکومت کی بوکھلاہٹ کا کھلا ثبوت ہے، تحریک انصاف سے اختلافات ہیں مگر پاناما بل اور ان کے کارکنوں کے تشدد کے معاملے پر ہم پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔
یہ مطالبہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں اعتزاز احسن، خورشید شاہ، فرحت اللہ بابر، شیری رحمن، خورشید شاہ، قمر زماں کائرہ اور دیگر نے بلاول بھٹو کے زیر صدارت اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتےہوئے کیا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس کا آغاز تین اپریل سے ہوا، جسے ساری قوم نے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر شریف فیملی کے بیانات میں تضاد ہیں، والدہ کچھ کہتی ہیں ،بیٹے کچھ، وزیرداخلہ کچھ کہتے ہیں،سب جانتے ہیں کہ لندن کے فلیٹس 20 برس قبل خریدے گئے، بیٹا قبول کرتا ہے میرے فلیٹ ہیں اور بیٹی کہتی ہے کہ ہماری کوئی جائیداد ہی نہیں، حکومت جانتی ہے کہ ان کی چوری پکڑی گئی اس لیے وہ بوکھلا گئی ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے نوجوانوں کے کنونشن کے دوران پولیس اور ایف سی نے خواتین اور نوجوانوں پر بلا جواز تشدد کیا، ان پر دفعہ 144 نافذ نہیں ہورہی تھی، ہمارے تحریک انصاف کے بہت اختلافات ہیں لیکن پاناما بل کے معاملے پر ان کے ساتھ ہیں اور ان پر ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی نااہلی کی ایک صاف مثال ہے، میاں صاحب کے پاؤں پھسل گئے ہیں اور ان کا اپنے اقتدار کا توازن سنبھالنا مشکل ہوگیا ہے، ہمارے میاں صاحب سے چار مطالبات ہیں جو ہمارے چیئرمین نے 16اکتوبر کی ریلی میں پیش کیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی تشکیل دی جائے گی لیکن ایک وزیر کے اعتراض پر اس بات کو تحریر نہیں کیا گیا، وزیراعظم نواز شریف بھی اس وزیر کے ہاتھوں بے بس نظر آئے، اسحق ڈار نے بلاول کو کہا کہ آپ اسے نہ لکھیں ہم سب اس کے پابند ہیں اس لیے اسے تحریر نہیں کیا اور آج تک وہ کمیٹی نہیں بنی۔
دوسرا مطالبہ تھا کہ سی پیک کے معاملے میں صوبوں سے منصفانہ طرز عمل اختیار کیا جائے، جن صوبوں میں ترقی کم ہے وہاں بھی توجہ دی جائے اور روزگار دیا جائے،پاناما پیپرز کے معاملے پر یکساں احتساب کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں تبدیلیاں آرہی ہیں لیکن ہم اپنی مرضی سے وزیر خارجہ بھی تعینات نہیں کرسکتے، ملک میں مستقل میں وزیر خارجہ مقرر کیا جائے۔
فرحت اللہ باہر نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی ایک وجہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونا ہے، حکومت اس میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے، وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ یہ صوبائی معاملہ ہے یہ کبھی کہتے ہیں کہ بیرون ممالک سے دہشت گرد آئے اور کبھی کہتے ہیں کہ دہشت گردی کی اطلاع ملی تھی جس سے صوبائی حکومت کو خبردار کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان کے برعکس کالعدم جماعتوں کے رہنمائوں سے ملاقات کی، وزیرداخلہ پلان پر عمل درآمد میں ناکام ہوگئے، وزیر داخلہ اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں اگر خود استعفی نہیں دیتے تو وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ ان سے استعفیٰ طلب کریں کیوں کہ اب کوئی جواز نہیں رہا کہ وہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔
کراچی: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی جمہوری عمل کو روکنے کی سختی سے مذمت کرتی ہے ، حکومت کا کام امن قائم کرنا ہے نہ کہ سیاسی پروگرام کو خراب کرنا ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے کارکنان پر پولیس کے لاٹھی چارج گرفتاریوں اور تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی اراکین کو برداشت سے کام لینا ہوگا، تشدد کا عمل صرف حکومت کے خوف زدہ ہونے کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی جمہوری عمل روکنے کی سختی سے مذمت کرتی ہے جبکہ پولیس کا کام امن قائم کرنا ہے، سیاسی جماعتوں کے پروگرام کو خراب کرنا جمہوریت کے منافی عمل ہے۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی اور اسد عمر پولیس کا محاصرہ توڑ کربنی گالہ پہنچ گئے، جہاں عمران خان نے پریس کانفرنس میں گرفتاریوں کے خلاف آج احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
کراچی : سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ میں اب بھی جوان ہوں، کون کہتا ہے کہ ذمہ داری نہیں نبھا سکتا،آصف زرداری اب بھی مجھ پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے ارباب چانڈیو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اورسابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ وزارت اعلیٰ سے سبک دوشی کے بعد بھی پارٹی کے اندر بہت سرگرم نظر آتے ہیں، وہ ایک کتاب بھی لکھ رہے ہیں اور اپنی پارٹی میں مزید ذمہ داریاں نبھانے کے لیے بھی تیار ہیں۔
سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں اب بھی پارٹی کے کاموں میں مصروف ہوں، بہت سے آئیڈیاز ہیں جن پر کام ہو رہا ہے، ایک کتاب لکھ رہا ہوں جس میں اپنی سوانح عمری کے ساتھ شہید ذوالفقار علی بھٹو اورشہید بے نظیر بھٹوسے متعلق تاریخ جو ان کے ساتھ ہم نے وقت گزارا اس کا ذکر کروں گا،
انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری بہت سمجھ دار اور سلجھے ہوئے سیاست دان ہیں سوانح عمری میںازیں آصف علی زرداری کے حوالے سے بھی اپنے خیالات کا اظہار کروں گا۔
ایک سوال کے جواب میں قائم علی شاہ نے کہا کہ پارٹی کی طرف سے جو بھی ذمہ داری ملی اس کو احسن طریقے سے پورا کروں گا۔
واضح رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے گزشتہ روز 16 اکتوبر کی ریلی کے استقبالیہ کیمپ کا افتتاح کیا تھا۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے سانحہ کارساز کی یاد میں 16 اکتوبر کو ریلی نکالی جائے گی جس کے لیے کراچی میں استقبالیہ کیمپ لگائے جارہے ہیں۔
استقبالیہ کیمپ کے افتتاح کے موقع پر ان کا کہنا تھا کہ 16 اکتوبر کی ریلی بلاول ہاؤس سے لیاری اور پھر شارع فیصل جائے گی۔
انہوں نے کارکنوں سے ریلی میں بھرپور شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ریلی صرف کراچی کے کارکنوں پر مشتمل ہوگی ، عوام کے حقوق اور ملکی استحکام کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔
کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اٹھارہ اکتوبر دوہزار سات دنیا کی سیاسی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے، سانحہ کارساز کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ سولہ اکتوبرکو سلام شہداء ریلی لے کر کار ساز جاؤں گا۔
یہ بات انہوں نے یوم عاشور کے موقع پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہی ۔ انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ سولہ اکتوبر کے اس سفر میں آپ میرے ساتھ ہوں گے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے شہداءکربلا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کی قربانیاں درس دیتی ہیں کہ آپ کم ہوں یا زیادہ ظلم، بربریت اور ناانصافی کے خلاف سانس کی آخری گھڑی تک لڑتے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ باطل پر فتح ہمیشہ حق اور سچ کی ہوتی ہے۔ شہداء کربلا کے حوصلے اور جدوجہد دنیا کی تاریخ کا بے مثال باب ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ جہاں جہاں ظلم ہوگا وہاں وہاں کربلا ہوگا ۔ سانحہ کربلا حق اور باطل کے مابین مقابلہ تھا، شہداء کربلا نے معاشرے کی نا انصافیوں کے خلاف جانیں قربان کیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ باطل قوتوں کے پیروکار قوم کو فرقوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اس لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیداکرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد ظلم کیخلاف اورجمہوریت کےحق میں ہے۔
کراچی : پیپلزپارٹٰی کے سابق رہنما نبیل گبول نےموٹرسائیکل میں سوارہوکر اپنے پرانے حلقہ انتخاب لیاری کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے موٹر سائیکل پر سوار ہوکر بغیر پروٹوکول کے لیاری کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور علاقہ عمائدین سمیت لوگوں سے ملاقات کی۔
اپنے مختصرخطاب میں لیاری سے منتخب ہونے والے نبیل گبول نے کہا ہے کہ لیاری گینگ وار کے بھٹکے ہوئے نوجوانوں کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے ایسے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ خود کو پولیس کے حوالے کردیں۔
اس موقع پرانہوں نے لیاری میں قیام امن میں رینجرز کے کردار کو سراہتے ہو ئے اعلان کیا کہ غلط ہاتھوں میں استعمال ہونے والے لیاری کے معصوم اورغریب بچوں کو قانونی معاونت مہیا کرکے معاشرے کا صحت مند شہری بنائیں گے۔
واضح رہے کچھ روز قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی شہید چیرمین بے نظیر بھٹو کی دونوں صاحبزادیوں بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو نے لیاری کا دورہ کیا تھا اور منتخب ممبران اسمبلی کے ہمراہ لوگوں میں گھل مل گئیں تھیں۔
واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاست شروع کرنے والے سردارنبیل بلوچ لیاری کے رہائشی اور اسی حلقے سے 1996 میں صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہو کر ڈپٹی اسپیکر سندھ کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔
بعد ازاں وہ اسی حلقے سے پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے اور ڈیفینس میں رہائش اختیار کی تا ہم سابق صدر آصف علی زرداری سے اختلاف کے اور ٹکت نہ ملنے کے باعث 2013 میں پیپلز پارٹی سے علیحدگی اختیار کرکے متحدہ قومی موومنٹ میں شرکت کی اور عزیز آباد سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
تا ہم محض دو سال بعد ہی متحدہ قومی موومنٹ سے بھی علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے اپنی نشست سے مستعفیٰ ہو گئے تھے،اُن کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ وہ تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کریں گے تا ہم ابھی تک انہوں نے کسی سیاسی جماعت کی رکنیت حاصآل نہیں کی ہے۔
اسلام آباد : پیپلزپارٹی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کرلیاہے، قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے قوم اور پارٹی کا مؤقف بیان کردیا، حکومت پاناما تحقیقات پر پیپلزپارٹی کا بل منظور کرے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہمارا پاناما کا بل پاس کرنا حکومت کیلئے ضروری ہے۔
قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کررہی ہے لیکن آزاد کشمیر میں پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ پر پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ وہ عمران خان کے اقدام کو سمجھ نہیں سکے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کرے گی، خورشید شاہ مؤقف ایوان کے سامنے رکھیں گے، جس میں کشمیر سے متعلق جارحانہ پالیسی اپنانے کا کہیں گے۔
حیدرآباد: پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے عمران خان اور نواز شریف کو قومی اور سیاسی رہنما مانتا ہوں، انہوں نے کہا عمران خان بتائیں کامیاب جلسے سے حاصل کیا ہوا۔
حیدر آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا انتہائی نا اہلی کی بات ہے کہ مسلم لیگ ن سے کوئی وزیر خارجہ نہیں مل سکا، انہوں نے کہا عمران خان اور میاں صاحب دونوں کو قومی اور سیاسی رہنما مانتا ہوں ۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا ایک بات طے ہے کہ مخالفین کے معاملے میں دونوں غیر سنجیدہ ہیں، عمران خان جلسہ کرنے میں کامیاب ہوگئے لیکن جلسے سے حاصل کیا ہوا ؟۔
انہوں نے کہا کہ وہ اے پی سی بلاتے تو شیخ رشید کو ضرور مدعو کرتے، مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا رینجرز صوبے میں حکومت کے ساتھ تعاون اور اختیارات استعمال کرتی رہے گی، پولیس اور رینجرز کی کوشش سے کراچی میں امن قائم ہوا ہے۔
اسلام آباد: کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی جارحیت اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا جائزہ لینے کیلئے کل وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوگا، وزیراعظم ہاؤس نے پارلیمانی رہنماؤں کو دعوت نامے جاری کردیئے۔
کشمیر میں بھارتی مظالم اورکنٹرول لائن پر جارحیت کے حوالے سے کل وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں پارلیمانی پارٹیوں کے رہنماؤں کو بریفنگ دی جائے گی، اس سلسلے میں وزیر اعظم ہاوس نے پارلیمانی رہنماوں کو دعوت نامہ جاری کردیئے۔
وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے ق لیگ کے چوہدری شجاعت حسین اور مشاہد حسین کو دعوت نامہ دیا گیا ہے، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی ، ایم کیوایم پاکستان کے لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار ،امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے علاوہ اعجاز الحق ، حاصل بزنجو محمود خان اچکزئی، صدر الدین راشدی اورمولانا فضل الر حمان کو دعوت نامہ بھیجا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، غلام مرتضیٰ جتوئی ،اسرار اللہ زہری،غلام احمدبلور، صاحبزادہ طارق اللہ کو بھی دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔
اجلاس میں عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید کو مدعونہیں کیا گیا، پارلیمانی رہنماوں کو پاک بھارت کشید گی اور کنٹرول لائن کی تازہ ترین صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی۔