Tag: پیپلز پارٹی

  • عبدالحکیم بلوچ پیپلز پارٹی کے قافلے میں شامل، وزیر اعلیٰ کا خیر مقدم

    عبدالحکیم بلوچ پیپلز پارٹی کے قافلے میں شامل، وزیر اعلیٰ کا خیر مقدم

    کراچی: پیپلز پارٹی نے سندھ میں مسلم لیگ ن کی بڑی وکٹ حاصل کرلی، ن لیگ کے سینئیر رہنما حکیم بلوچ پیپلز پارٹی کے قافلے میں شامل ہوگئے۔

    پیپلز پارٹی نے سندھ میں ن لیگ کی بڑی وکٹ گرادی، واحد لیگی ایم این اے حکیم بلوچ پیپلزپارٹی کے قافلے میں شامل ہوگئے، وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کرکے مسلم لیگ ن کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دینے والے حکیم بلوچ کو پیپلزپارٹی نے دوبارہ شمولیت پر خوش آمدید کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کہتے ہیں کہ 2018 کے انتخابات میں کراچی سے مزید نشستیں لیں گے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے حکیم بلوچ کو ویلکم کہتے ہوئے کہا کہ حکیم بلوچ میرے والد کی کابینہ میں صوبائی وزیر تھے، اب کی بار نہ صرف ملیر لیکن کراچی کی دیگر نشستوں سے بھی پیپلزپارٹی کامیاب ہوگی ۔


    رکن قومی اسمبلی عبد الحکیم پیپلزپارٹی میں شامل


    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آمروں نے ایک مخصوص جماعت کو منتخب کرانے کیلئے حلقہ بندیاں کیں، اب ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھیں گے۔

    حکیم بلوچ نے بتایا کہ مسلم لیگ چھوڑ رہے ہیں اور ساتھ ہی جیو بھٹو کا نعرہ لگایا، ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی پالیسیاں پاکستان کی پالیسیاں نہیں تھیں، میاں نواز شریف وفاق کے نہیں لاہور کے وزیراعظم ہے، حکیم بلوچ کا کہنا تھا کہ وفاق کو صرف بلاول بھٹو ہی بچا سکتے ہیں۔

    اس سے قبل رکن قومی اسمبلی عبد الحکیم نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کر کے پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا تھا اور مسلم لیگ ن کوالوداع کہتے ہوئے اپنی قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے عبد الحکیم بلوچ 2013 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 258 سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ سے کامیاب ہوئے تھے۔

  • پی ایس 127 میں‌ پی پی کا بھی بڑا مینڈیٹ ہے، خالد مقبول

    پی ایس 127 میں‌ پی پی کا بھی بڑا مینڈیٹ ہے، خالد مقبول

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پی ایس 127 میں‌ پیپلز پارٹی کا بھی بڑا حلقہ انتخاب ہے تاہم ہمارے ووٹرز کو چار گھنٹے تک گھروں سے نکلنے ہی نہیں‌ دیا گیا ان پر تشدد کرکے سب کو خوف زدہ کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ہم جیتیں گے ہمارے ووٹرز وہاں موجود ہیں جس پر متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مولا بخش چانڈیو ٹھیک کہہ رہے ہیں وہاں پی پی کا بھی بڑا حلقہ انتخاب ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں حالات ٹھیک نہیں تھے وہاں کے لوگ باہر نکل ہی نہیں سکے، ریاستی غنڈوں نے بائیکس پر آکر چار گھنٹے تک حالات خراب کیے رکھے، ہنگامہ آرائی کری خوف زدہ ہوکر ہمارے ووٹرز باہر نکل ہی نہ سکے،خواتین کو بھی مارا، ہاتھ پیر توڑ دیے، انتظامیہ دیکھتی رہی، شروع کے چار گھنٹوں میں پولنگ ہی نہ ہو پائی۔

    اے آر وائی نیوز کے رپورٹر ارباب چانڈیو نے بتایا کہ سال 2002ء میں پیپلز پارٹی کے امیدوار شہید عبداللہ مراد یہاں سے منتخب ہوئے تاہم ان کے قتل کے بعد سے آج تک متحدہ ہی اس نشست سے کامیاب ہوتی رہی ہے لیکن اس بار مرتضیٰ بلوچ کی کامیابی یقینی ہوگئی ہے، ہزاروں جیالے سڑک پر نکل آئے ہیں اور مرتضیٰ کی کامیابی کا جشن منارہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی آج برسوں بعد یہاں واپس لوٹ آئی ہے، اب الیکشن 2018 یہاں ہوں گے اور پتا چلے گا کہ کون جیتے گا۔

  • یپلز پارٹی کی تنظیم نو، آئندہ لائحہ عمل کیا ہوگا؟

    یپلز پارٹی کی تنظیم نو، آئندہ لائحہ عمل کیا ہوگا؟

    لاہور: اپریل 2016ء کے آخری ہفتے پیپلز پارٹی کی ملک بھر میں تنظیمیں توڑ کر تنظیم نو کے لیے پانچ کمیٹیاں چاروں صوبوں میں کام کررہی ہیں جن کے پاس مینڈیٹ ہے کہ وہ پارٹی کے سابق عہدے داروں اور کارکنوں کی رائے معلوم کریں کہ پارٹی پالیسی کیا ہونی چاہیے اور کونسی نئی قیادت سامنے لائی جائے جو بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیدا ہونے والے خلا کو پورا کرسکے۔

    ان کمیٹیو ں کو ابتدائی طورپر تین ماہ کا وقت دیا گیا تھا،جس میں ایک ماہ کی توسیع کرکے 31 اگست تک کام مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اب کام زوروں پر ہے مگر ایک تاثر ہے کہ اس کمیٹی نے اجلاس کم اور جلسے زیادہ کیے ہیں جب کہ پنجاب کی حد تک کہا جاسکتا ہے کہ جو ممبران کمیٹی میں شامل کیے گئے ہیں انہیں اپنے علاقے کے کارکنوں کا تو علم ہے مگر دوسرے علاقوں کے کارکنوں اور زمینی حقائق سے آگاہ نہیں۔

    انہوں نے جن افراد سے ملاقاتیں کی ہیں ان میں سابق صوبائی صدور، جنرل سیکریٹریز اور سیکرٹری اطلاعات اور اسی طرح ضلعی عہدے دار شامل ہیں۔ مگر ان کا کارکنوں سے اس طرح رابطہ نہیں ہوسکا چونکہ تنظیمی ڈھانچہ موجود ہی نہیں اس لیے جو صدر بننا چاہتا ہے وہ اپنے سپورٹرز کو لے کر اجلاس میں پہنچ جاتا ہے تو فیصلہ یقینا مشکل ہے۔

    ان رابطہ کمیٹیوں کو سفارشات مرتب کرنی ہیں مگر ممبران کو یقین نہیں کہ ان کی سفارشات پر عمل درآمد ہوگا۔ چونکہ حتمی فیصلہ تو قیادت کو ہی کرنا ہے تو پھر اس مشق کا فائدہ کیا؟ اب تک جو سفارشات سا منے آئی ہیں ان کے مطالبق پارٹی کارکنوں نے پیپلز پارٹی کے بنیادی فلسفے سوشلزم کی طرف جانے پر زوردیا ہے لیکن پارٹی کے عمومی مزاج میں سوشلزم کہیں نظر نہیں آتا۔

    سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ سوشل ڈیمو کریسی کی بات کرتے ہیں جبکہ شیری رحمان، رحمان ملک، خورشید شاہ اور سینیٹ کے چیئرمین رضاربانی کی بھی اپنی اپنی پالیسی ہے جس کی وہ میڈیا پر وضاحت کرتے رہتے ہیں؟ پارٹی پالیسی کیا ہے ؟کوئی پتا نہیں ورنہ ان کی باتیں مختلف نہ ہوتیں۔ اس وجہ سے پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں ابہام موجود ہے کہ پارٹی پالیسی ہے کیا؟ مزدور کسان کی بات کرنے والی کوئی پارٹی نہیں ہے۔

    پارٹی کے سینئر کارکن سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کو اس نہج پر پہنچانے والے آصف علی زرداری نہیں سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران بھی ہیں جن کی بنیادی ذمہ داری پارٹی کی تشکیل اور اسے نظریات پر باقی رکھنا ہے مگر ایسا ہوا نہیں۔ البتہ عام کارکن آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی فعالیت اور حکومت پر تابڑ توڑ حملوں سے حوصلے میں آیا ہے اور سمجھتا ہے کہ اگر قیادت خود متحرک ہوگی تو اس کا ووٹر تحریک انصاف کی طرف نہیں جائے گا۔

    اپریل کے آخر سے اب تک تقریباً چار ماہ کے دوران پارٹی عہدے داروں سے متعلق اب تک میسر آنے والی سفارشات کے مطابق صوبے سے یونین سطح تک کے صدر کے لیے تجربہ کار اور جنرل سیکریٹری نوجوان ہونے کی سفارش کی جارہی ہے۔ البتہ دونوں کا نظریاتی ہونا ضروری قراردیا گیا ہے۔

    کمیٹی نے ناراض ارکان سے بھی ملاقاتیں کی ہیں جن کی ناراضی اور تشویش کو دور کرنے کے لیے سفارشات بھی مرتب کی گئی ہیں اور انہیں واپس پارٹی دھارے میں لایا جائے گا تاہم پیپلز پارٹی کو مختلف اوقات میں ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والے بابر اعوان، فاروق لغاری مرحوم اور معراج خالد مرحوم کی باقیات کو پارٹی میں واپس لانے کے لیے اتفاق موجود نہیں۔

    پیپلز پارٹی کے ایک سینئیر رہنما کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے سامنے یہ بات شدت سے رکھی گئی کہ مفاہمت کی سیاست سے پیپلز پارٹی کو شدید نقصان پہنچا یا گیا ہے۔ پارٹی کو معلوم نہیں کہ میاں نواز شریف کے خلاف لڑنا ہے یا نہیں؟عمران خان کو سیاست دان تسلیم کرکے اس کے ساتھ چلنا ہے یا اپنی مختلف حیثیت کو برقرار رکھنا ہے؟ حالانکہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں کوئی فرق نہیں۔ یہ جماعتیں مزدور کسانوں کے لیے کچھ نہیں کررہیں۔ صرف پی ہی ہے جو مزدوروں کسانوں کے حقوق کی بات کرتی ہے علاوہ ازیں کوئی دوسری جماعت ایسا کرسکتی ہے اور نہ ہی اس کے پاس کوئی پروگرام ہے۔

  • جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ ووٹ دے سکتے ہیں، آغا سراج درانی

    جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ ووٹ دے سکتے ہیں، آغا سراج درانی

    کراچی: سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ جن ارکان اسمبلی کے استعفے منظور نہیں ہوئے ہیں وہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹ دے سکتے ہیں۔

    آغا سراج درانی نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں جانے سے قبل میڈیا سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی ارکان اسمبلی استعفے دے چکے ہیں لیکن جن کے استعفے منظور نہیں ہوئے وہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال سکتے ہیں۔

    مراد علی شاہ پرقسمت کی دیوی کیسے مہرباں ہوئی؟ *

    آغا سراج درانی نے کہا کہ مراد علی شاہ خود بھی وزیر رہ چکے ہیں اور تجربہ کار ہیں، جبکہ ان کا خاندانی پس منظر بھی سیاسی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ اپنے والد اور سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ عبداللہ شاہ کے نقش قدم پر چلیں گے اور عوام کی خدمت کریں گے۔

    ایک سوال پر اسپیکر نے کہا کہ تحریک انصاف والوں کو میرا شکر گزار ہونا چاہیئے کہ میں نے ان کے استعفے منظور نہیں کیے، ’مجھے کئی دوستوں نے فون کیا اور پوچھا کہ کیا ہم ووٹ دے سکتے ہیں؟ میں نے کہا کہ جب تک استعفیٰ منظور نہیں ہوتا ووٹ دیا جاسکتا ہے‘۔

    واضح رہے کہ سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب آج ہو رہا ہے جس کے لیے پیپلز پارٹی کے سید مراد علی شاہ اور تحریک انصاف کے خرم شیر زمان مدمقابل ہیں۔

    امن وامان کو کنٹرول کرنا اولین ترجیح ہے، مراد علی شاہ *

    سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کی تعداد 91 ہے جبکہ تحریک انصاف کے 3 ارکان ہیں۔ ایم کیو ایم نے سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ کے لیے ووٹنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انتخاب کے بعد وزیر اعلیٰ کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں منعقد کی جائے گی جہاں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نو منتخب وزیر اعلیٰ سے حلف لیں گے۔

  • قندیل بلوچ کا خون رائیگاں چلا جائے گا، سینیٹراعتزازاحسن

    قندیل بلوچ کا خون رائیگاں چلا جائے گا، سینیٹراعتزازاحسن

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی قندیل بلوچ کا خون رائیگاں چلا جائےگا کیونکہ مقتولہ کا باپ اس کا خون معاف کردے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ماڈل گرل قندیل بلوچ کے قتل کی بازگشت سینٹ میں بھی سنی گئی۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی زیرصدارت اجلاس میں اعتزازاحسن پھٹ پڑے۔

    سینیٹر نے انکشاف کیا کہ قندیل بلوچ کو ایک نہیں اس کے دو بھائیوں نے قتل کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقتولہ کا خون رائیگاں چلا جائے گا کیونکہ کچھ وقت بعد مقتولہ کا والد اس کا خون معاف کردے گا۔

    اعتزازاحسن کا کہنا تھا کہ مفتی عبدالقوی نے اس عمر میں قندیل بلوچ کو شادی کی پیشکش کرکے کوئی احسان نہیں کیا، اعتزازاحسن نے کہا کہ اس معاملے میں میڈیا کا کردار اچھا نہیں رہا۔

    میڈیا نے اس کے بھائی کا بیان نشر کیا کہ اسے بہن کے قتل پر ندامت نہیں، انہوں نے کہا کہ اس بھائی کی غیرت تب کہاں تھی جب بہن کے پیسے سے گھر چلتا تھا، قندیل بلوچ کا قصور صرف اتنا تھا کہ اپنی مرضی کی زندگی جینا چاہتی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ کسی خاتون کا دوپٹہ سر پر نہ ہو یا وہ کسی غیر مرد سے بات بھی کرلے تو مرد تفتیش کرنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو تخفظ فراہم کرنے والا بل اب پاس کرانا ناگزیر ہوگیا ہے۔

     

  • امریکی وفد کا دورہ پاکستان خوش آئند ہے، آصف علی زرداری

    امریکی وفد کا دورہ پاکستان خوش آئند ہے، آصف علی زرداری

    کراچی : پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ امریکی کانگریس کے ارکان کا دورہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو دوبارہ استوار کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کے ممبران جان مکین اور دیگر کے دورہ پاکستان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ امریکی وفد نے دہشت گردی اورانتہا پسندوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کو سراہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ باقی دنیا کو بھی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو سراہنا چاہیئے۔
    سابق صدرکا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا،امریکی کانگریس کی جانب سے پاکستانی کوششوں اور قربانیوں کو تسلیم کیا جانا اچھا اقدام ہے۔ اس سوچ سے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

    سابق صدرکا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ہر فورم پر دنیا کو باور کراتی رہے گی کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دی ہیں۔

  • حکومت قبلہ درست کرے ورنہ تحریک چلائیں گے، قمر زمان کائرہ

    حکومت قبلہ درست کرے ورنہ تحریک چلائیں گے، قمر زمان کائرہ

    کراچی : پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ حکومت اپنا قبلہ درست کرلے ورنہ بھرپور تحریک چلائیں گے۔

    پیپلز پارٹی اتفاق رائے سے تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلے گی, وفاقی حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر وفاق کو خبردار کردیا۔ کراچی میں پاکستان پیپلز پارٹی کوآرڈینیشن کمیٹی کے اہم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن متحد ہے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو بھرپور تحریک چلائی جائے گی، پی پی رہنما نے کہا کہ پانامہ معاملے پر اپوزیشن متحد ہے دیگر معاملات میں بھی کوشش ہوگی سب ساتھ رہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ پورے ملک پر ایک عذاب کی طرح مسلط ہے، خاص کر سندھ کے عوام کے ساتھ بہت ظلم کیاجارہا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کی صورتحال انتہائی ابتر ہے۔

    قمر زمان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شاپنگ چھوڑیں اور جلد وطن واپس آئیں، اس موقع پر مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ جو لوگ پی پی کو کمزورسمجھ رہے ہیں انہیں جلد جواب ملے گا، مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ مسلم لیگ کے خلاف فیصلے مشکل سے آتے ہیں مگر ہمیں امید ہے فیصلہ آئے گا۔

     

  • بلاول کی بات کرنے والے پہلے اپنے قائد کا احتساب کریں،  مولابخش چانڈیو

    بلاول کی بات کرنے والے پہلے اپنے قائد کا احتساب کریں، مولابخش چانڈیو

    حیدر آباد : پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور مشیر اطلاعات سندھ مولابخش چانڈیو نے کہا ہے کہ اپوزیشن سڑکوں پر آئی تو حکمرانوں کیلئے حالات اچھے نہیں ہوں گے، بلاول کے احتساب کی باتیں کرنے والوں کو پہلے اپنے قائد کےاحتساب کا سوچنا چاہیئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد میں افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مولا بخش چانڈیو نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کو بلاول اور آصف زرداری کی جائیدادوں سے متعلق بیان پر ترکی بہ ترکی جواب دیا اور کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے احتساب کی بات کرنیوالے پہلے اپنے قائد کا احتساب کرائیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا ایک وزیر جمہوریت کو چلتا ہوا نہیں دیکھ سکتا، انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس پراچھا کمیشن بنناچاہئیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کوسڑکوں پرنہ لا یاجائے، اگر اپوزیشن سڑکوں پرآئی توحالات اچھےنہیں ہونگے، میاں صاحب آپ ایک جھٹکا بھی برداشت نہیں کر سکیں گے۔ خدا نہ کرے آپ پر برا وقت آئے۔ آپ سے کسی کو ہمدردی نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ سے سوتیلی ماں کا سلوک کر رہی ہے۔ ن لیگ کی پالیسیاں سندھ میں ن لیگ کا نام بھی غائب کر دیں گی۔ پہلے ہی ان کا سندھ میں کوئی وجود نہیں۔

    مشیر اطلاعات نے کہا کہ نیب اگر پیپلز پارٹی کیخلاف کام کرے تو جائزہے، اور آپ کیخلاف کام کرے تو غلط۔، یہ کہاں کا انصاف ہے؟

    مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ کچھ وفاقی وزراء جمہوریت کو پٹری سےاتارنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی عدالتوں سےکبھی نہیں بھاگی۔

     

  • کراچی کے مسائل پیپلز پارٹی بھی میدان میں آگئیں

    کراچی کے مسائل پیپلز پارٹی بھی میدان میں آگئیں

    کراچی: سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کراچی کے مسائل حل کرانے سوک سینٹر پہنچ گئیں۔

    کراچی میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور گندگی کے انبار لگنے کے بعد آخر کار پیپلز پارٹی کو بھی کراچی کاخیال آہی گیا، پیپلزپارٹی کی ایم این اے اور اہم رہنما فریال تالپور ،صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو اور صوبائی وزیر داخلہ نے کراچی کے مسائل پر اہم بیٹھک کی۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فریال تالپور نے کہا کہ ان کی پارٹی کراچی کے مسائل حل کرنے کے لئے متحرک ہے۔

    وزیربلدیات سندھ نے بھی شہر قائد میں کچرے کے ڈھیروں کو تسلیم کیا، انہوں نے کراچی والوں کو خوشخبریاں بھی سنائیں، صوبائی وزیر بلدیات نے گندگی کا سارا ملبہ وفاقی حکومت پر ڈال دیا، انہوں نے کہا کہ سندھ سے زیادتی ہو رہی ہے سندھ کو فنڈز نہیں دیئے جارہے۔

  • پی کے8ضمنی انتخاب: غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی پی پی اُمیدوارکامیاب

    پی کے8ضمنی انتخاب: غیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی پی پی اُمیدوارکامیاب

    پشاور : پی کے آٹھ کے ضمنی الیکشن میں پیپلز پارٹی کے امیدوار نے میدان مار لیا، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ن لیگ کے امیدوار دوسرے اور جے یو آئی کے امیدوار تیسرے نمبر پر رہے۔

    پی کےآٹھ ضمنی انتخاب کےتمام پولنگ اسٹیشن کےغیرحتمی غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی پی پی کے امیدوار ملک طہماش نے گیارہ ہزار سات سو ستانوے ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔

    ن لیگی امیدوار ارباب وسیم دس ہزار نوسو دس ووٹ لیکردوسرے نمبرپررہے، جے یو آئی کے امیدوارآصف اقبال نے نو ہزار بارہ ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے، پی ٹی آئی امیدوارشہزاد خان نے سات ہزارآٹھ سو سات ووٹ حاصل کرسکے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رکنِ اسمبلی کی وفات کے باعث خالی ہونے والے خیبر پختونخواہ اسمبلی کے حلقہ پی کے 8 پر آج ضمنی الیکشن جاری تھے ۔

    یہ نشست مسلم لیگ ن کے امیدوار ارباب اکبر حیات کے دل کا دورہ پڑنے کے باعث جاں بحق ہونے پر خالی ہوئی تھی، ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن، تحریک ِ انصاف، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے امیدواروں  سمیت 15 امیدواروں نے پنجہ آزمائی کی۔،

    الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ میں رجسٹرد ووٹرز کی کُل تعداد 1لاکھ 36 ہزار 508 ہے،جن کے لیے حلقہ میں 98 پولنگ اسٹیشنز بنائے گئے تھے۔

    دوسری جانب پولنگ کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے، 98 پولنگ اسٹیشنز میں 39 پولنگ استٰشنز کو حساس ترین جبکہ 48 کو حساس قرار دیا گیا تھا۔