Tag: پیپلز پارٹی

  • پیپلز پارٹی نے آئینی عدالتوں کو وقت کی ضرورت قرار دے دیا

    پیپلز پارٹی نے آئینی عدالتوں کو وقت کی ضرورت قرار دے دیا

    کراچی: وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو تفصیل سے آئینی عدالتوں کا بتا چکے ہیں، آئینی عدالتیں وقت کی ضرورت ہیں کیونکہ ہزاروں کیسز التوا کا شکار ہیں۔

    میڈیا سے گفتگو میں ناصر حسین شاہ نے کہا کہ دنیا بھر میں آئینی عدالتیں ہوتی ہیں لیکن پاکستان میں ایسا کچھ نہیں ہے، سیاسی کیسز کی وجہ سے عام آدمی کے مقدمات التوا کا شکار ہو جاتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کا کیس ہی دیکھ لیں ہمیں کتنے سالوں بعد انصاف ملا ہے۔

    ناصر حسین شاہ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کا بڑا چرچہ ہے کہا جا رہا ہے کہ مکمل انصاف دیا گیا، ہمیں تو آج بھی بھٹو کیس میں مکمل انصاف نہیں ملا، ذوالفقار بھٹو کو کس نے سزا سنائی کیوں سنائی انہیں تو سزا نہیں دی گئی، یہ تاثر غلط ہے کہ کسی ایک جج کو نوازنے کیلیے آئینی عدالت بنائی جا رہی ہے، فرد واحد کیلیے کوئی قانون نہیں بن رہا اور نہ ہی پیپلز پارٹی ایسی سپورٹ کرتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کا مؤقف واضح ہے کہ کسی شخص کو سامنے رکھ کر قانون سازی نہیں ہوگی، کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ حکومت کو جوابدہ نہ ہو، آئینی عدالتیں وقت کی ضرورت ہے دنیا بھر میں آئینی عدالتیں موجود ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی پر بہت باتیں کی جا رہی ہیں، شروع سے کہہ رہے ہیں کہ این ایف سی ایوارڈ میں بہتری لانی چاہیے، ہم نے یہ بھی کہا کہ اٹھارویں ترمیم پر مکمل عمل نہیں کیا گیا، اٹھارویں ترمیم پر مکمل عمل کرنا چاہیے۔

  • حکومت کا سربراہ پاکستان بیت المال کی تعیناتی کا فیصلہ، آصف زرداری کے ترجمان سمیت تین نام شارٹ لسٹ

    حکومت کا سربراہ پاکستان بیت المال کی تعیناتی کا فیصلہ، آصف زرداری کے ترجمان سمیت تین نام شارٹ لسٹ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان بیت المال کی سربراہی کے لیے تین ناموں پر غور کیا جا رہا ہے، کیوں کہ حکومت پی پی کا تجویز کردہ امیدوار ایم ڈی کے طور پر تعینات کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بیت المال کے ایم ڈی کے عہدے کے لیے آصف علی زرداری کے ترجمان عامر فدا پراچہ، سندھ سے پیپلز پارٹی کے ایک رہنما اور راولپنڈی سے پارٹی رہنما سمیرا گل کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔

    پیپلز پارٹی ایم ڈی کے لیے حتمی نام جلد حکومت کو بھجوائے گی، عامر پراچہ پی ڈی ایم دور حکومت میں بھی ایم ڈی بیت المال رہ چکے ہیں، جب کہ سمیرا گل این اے 55 راولپنڈی سے پی پی کی ٹکٹ ہولڈر رہ چکی ہیں۔

    پی پی ذرائع کے مطابق ایم ڈی کے لیے عامر فدا پراچہ مضبوط امیدوار ہیں۔ یاد رہے کہ حکومت نے اس سلسلے میں تعیناتی کا اختیار پی پی کو دیا ہے، اور حکومت پی پی کے تجویز کردہ امیدوار ہی کو ایم ڈی تعینات کرے گی۔

  • رحیم یار خان کے ضمنی انتخاب کو فافن نے شفاف قرار دے دیا

    رحیم یار خان کے ضمنی انتخاب کو فافن نے شفاف قرار دے دیا

    رحیم یار خان کے ضمنی انتخاب کو فافن نے ’بڑے پیمانے پر شفاف‘ قرار دے دیا ہے۔

    فافن کی رپورٹ کے مطابق رحیم یار خان کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کے ووٹوں میں 40 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔

    فافن نے پی پی پی کے ووٹ شیئر میں بہتری کی اطلاع دی ہے، جو کہ 3 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    فافن کی رپورٹ کے مطابق رحیم یار خان ضمنی انتخاب میں ووٹرز ٹرن آؤٹ میں 288,113 مرد اور 238,860 خواتین شامل ہیں، رحیم یار خان کے حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی کل تعداد 526,973 ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 171 کی یہ نشست چند ہفتے قبل پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ایم این اے رئیس ممتاز مصطفیٰ کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

    قومی اسمبلی کے حلقے این اے 171 کے ضمنی انتخاب کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مخدوم طاہر رشید الدین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حسان مصطفیٰ کو شکست دے دی تھی۔

  • ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ساتھ طے شدہ نکات پر عمل درآمد کیوں نہیں کر رہی؟

    ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ساتھ طے شدہ نکات پر عمل درآمد کیوں نہیں کر رہی؟

    اسلام آباد: صوبہ پنجاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مسلم لیگ ن کے ساتھ چپقلش بدستور جاری ہے، پی پی کی جانب سے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ دونوں پارٹیوں میں جو نکات طے ہو گئے تھے ان پر عمل درآمد کیا جائے، تاہم ن لیگ اسے نظر انداز کر رہی ہے۔

    25 اگست کو گورنر ہاؤس لاہور میں دونوں پارٹیوں کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی ایک ملاقات ہوئی تھی، اس ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے، جس سے معلوم ہوا کہ گزشتہ 3 ملاقاتوں کی طرح یہ بھی نشستن، گفتن، برخاستن رہی۔

    پی پی ذرائع نے کہا ہے کہ دونوں جماعتوں کی کوآرڈینیشن کمیٹی کی ملاقات بے نتیجہ رہی ہے، ن لیگ سے ہونے والی ملاقات سے ظہرانہ زیادہ پرتکلف تھا، گورنر پنجاب نے ملاقات کی میزبانی کا بھرپور حق ادا کیا۔

    پی پی ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں بھی طے شدہ نکات پر عمل درآمد پر ایک بار پھر اتفاق کیا گیا، تاہم پنجاب حکومت پی پی اور ن لیگ کے معاہدے کو سنجیدہ نہیں لے رہی ہے، ملاقات میں پی پی کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی بے رخی کے شکوے بھی سامنے آئے، اور کہا گیا کہ وہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے کو ملنا گوارہ نہیں کرتیں۔

    پی پی نے اس ملاقات میں پارٹی کی خواتین اراکین پنجاب اسمبلی کو فنڈز فراہمی کا مطالبہ کیا، تو ن لیگی کمیٹی نے فنڈز دینے کی پھر یقین دہانی کرا دی۔ پی پی نے پنجاب حکومت اور صوبائی انتظامیہ کے رویے پر ناراضگی کا اظہار کیا، اور مطالبہ کیا کہ ن لیگ پنجاب سے متعلق طے شدہ نکات پر عمل درآمد کرائے۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں ن لیگ مشکل حالات سے گزرنے کے شکوے کرتی رہی کہ پی پی نے حکومت کا حصہ نہ بن کر بیچ منجدھار میں چھوڑ دیا ہے، اور پی پی کو زیادہ مسائل ہیں تو وفاق اور پنجاب حکومت کا حصہ بنے، اور اس طرح اپنے مطالبات پورے کر لے۔ تاہم پی پی کا مؤقف تھا کہ کسی صورت وفاق اور پنجاب حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔

    واضح رہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا اجلاس 25 اگست کو گورنر ہاؤس لاہور میں ہوا تھا، کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے 4 اجلاس بے نتیجہ نکلے ہیں۔

  • گورنر سندھ کی تبدیلی : ن لیگ  پیپلز پارٹی سے دوبارہ ہاتھ کر گئی

    گورنر سندھ کی تبدیلی : ن لیگ پیپلز پارٹی سے دوبارہ ہاتھ کر گئی

    اسلام آباد : گورنر سندھ کی تبدیلی معاملے پر مسلم لیگ ن پی پی سے دوبارہ ہاتھ کر گئی ، ن لیگ نے پی پی قیادت کو کامران ٹیسوری کی تبدیلی کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کے گورنر سندھ تبدیلی کے ارمان پر پانی پھیر دیا، پی پی زرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ کامران ٹیسوری کی تبدیلی کی زبان سے پھر گئی ہے۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے پی پی قیادت کو کامران ٹیسوری  کی یقین دہانی کرائی تھی اور  تبدیلی پر اتفاق ہوا تھا۔

    زرائع نے بتایا کہ پی پی قیادت کا کامران ٹیسوری کی تبدیلی کیلئے حکومتی شخصیت سے رابطہ ہوا تھا، جس میں پی پی سندھ کو کامران ٹیسوری کی جلد تبدیلی کی اطلاع دی گئی تھی۔

    زرائع نے کہا کہ ن لیگ سے گورنر کی تبدیلی کی یقین دہانی پر میڈیا کو خبر لیک کی گئی، سندھ حکومت کے کامران ٹیسوری سے اچھے ورکنگ ریلیشن نہیں ہیں۔

    زرائع کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کامران ٹیسوری کے اوور ایکٹیو ہونے سے نالاں ہے ، وہ متعدد بار سندھ حکومت کی ڈانٹ کی وجہ بنے ہیں، وہ کراچی میں سندھ حکومت سے زیادہ ایکٹیو ہیں۔

    زرائع کے مطابق کامران ٹیسوری صوبائی حکومت کے مقابلے زیادہ پروجیکشن لیتے ہیں اور محدود صوابدیدی فنڈز کے باوجود گورنر  سندھ متحرک نظر آتے ہیں، پی پی قیادت گورنر سندھ کی وجہ سے پارٹی پر اظہار برہمی کر چکی ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے بھی مخصوص نشستوں کا فیصلہ چیلنج کردیا

    پیپلز پارٹی نے بھی مخصوص نشستوں کا فیصلہ چیلنج کردیا

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے بھی مخصوص نشستوں کا فیصلہ چیلنج کردیا، مسلم لیگ ن پہلے ہی فیصلے کیخلاف نظر ثانی دائر کر چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے 12 جولائی کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواست دائر کردی ، سپریم کورٹ میں پیپلز پارٹی کی طرف سے فاروق ایچ نائیک نے درخواست دائر کی۔

    جس میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے پر باضابطہ نوٹس نہیں دیا، سپریم کورٹ کا آرڈر اصل تنازع پر مکمل خاموش ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ 12جولائی کاآرڈر آئین کی تشریح کے طے شدہ اصول کےمنافی ہے، سپریم کورٹ نےآرٹیکل 51اور سیکشن 104 کو کالعدم نہیں کیا۔

    پپپلز پارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت کاآرڈر آئین و قانون کےبرخلاف ہے اور عدالتی فائنڈنگ سنی اتحادکونسل وفریقین کی گزارشات سے برعکس ہے کیونکہ سنی اتحاد کونسل اورتحریک انصاف الگ سیاسی جماعتیں ہیں۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ 41 ارکان کو 15 دن کی مہلت آئین وقانون سےمتصادم ہے، سنی اتحادکونسل کے 80 ارکان میں سےکوئی عدالت کےسامنےنہیں آیا اور 39 ارکان کو تحریک انصاف کا قرار دینا قابل نظر ثانی ہے، تحریک انصاف کسی فورم پرپارٹی نہیں تھی۔

    پیپلز پارٹی نے مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ معطل کرنےکی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ 12جولائی کے فیصلے پر نظرثانی کرے اور نظر ثانی کا فیصلہ ہونے تک 12 جولائی کے آرڈر کا آپریشن معطل کیاجائے۔

    یاد رہے مسلم لیگ ن پہلے ہی سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی دائر کر چکی ہے۔

  • پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ ن لیگ کا اپنا فیصلہ ہے، پیپلز پارٹی

    پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ ن لیگ کا اپنا فیصلہ ہے، پیپلز پارٹی

    وزیرآباد: گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ ن لیگ کا اپنا فیصلہ ہے، پیپلز پارٹی سے مشورہ نہیں کیا گیا۔

    گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر خان نے وزیر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی اس معاملے کو پارٹی اجلاس اور سی ای سی میں لے کر جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں پی ٹی آئی کو دو حصوں میں رکھ کر سوچیں، جو 9 مئی واقعات میں ملوث ہیں انہیں سزائیں دیں لیکن جو محب وطن ہیں ان کےخلاف کارروائی مناسب نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    اس کے علاوہ حکومت نے مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

  • پیپلز پارٹی نے آپریشن عزم استحکام کی حمایت کر دی

    پیپلز پارٹی نے آپریشن عزم استحکام کی حمایت کر دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف آپریشن ’عزم استحکام‘ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں کو جواب دینا ضروری ہے۔

    پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

    شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے عزم استحکام آپریشن کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کی زیرِ صدارت ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں آپریشن کا معاملہ زیرِ غور آیا تھا، پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور اس کی حمایت کی۔

    سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ پیپلز پارٹی دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف ہے، ہماری جماعت نے دہشتگردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت عزم استحکام آپریشن کو وقت کی ضرورت سمجھتی ہے، قوم امن کیلیے 80 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کر چکی ہے، دہشتگردی کے خلاف کارروائی ضروری ہے جسے بلیک میلنگ کر کے روکا نہیں جا سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امن ملک کی ترقی کا ضامن ہے ہم سب نے مل کر ملک کو امن کا گہوارہ بنانا ہے، دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے تک ملک ترقی کر سکتا ہے اور نہ ہی شہری خود کو محفوظ تصور کر سکتے ہیں۔

    شازیہ مری نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن پر سیاسی فریقین کو آن بورڈ نہیں لیا گیا، سیاسی فریقین کو عزم استحکام آپریشن پر اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے، آن بورڈ لئے جانے پر سیاسی فریقین آپریشن کی ذمہ داری لیں گے۔

  • پیپلز پارٹی کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے، ذرائع کا دعویٰ

    پیپلز پارٹی کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے، ذرائع کا دعویٰ

    اسلام آباد: حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکراتی ادوار کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پی پی پنجاب کے بلدیاتی الیکشن کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی ہے، پنجاب میں بلدیاتی الیکشن رواں سال کرانے کا مطالبہ پورا نہیں ہوا، پنجاب حکومت رواں سال بلدیاتی الیکشن سے متعلق قانون سازی کرے گی، اور پی پی کو اس سلسلے میں اعتماد میں لے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران حکومت نے پنجاب میں پی پی مخالف انتقامی کارروائیوں سے اظہار لاعلمی کیا، ن لیگ کا کہنا تھا کہ حکومت اتحادی پارٹی سے سیاسی انتقام کیسے لے سکتی ہے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پنجاب میں میرٹ پر بھرتیوں کی یقین دہانی کرائی ہے، مخصوص اضلاع میں پی پی کی تجویز پر تقرریاں کی جائیں گی، اور ضلعی انتظامیہ پی پی کی تجویز کردہ ہوگی۔

    ’حکومت نے پی پی کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے‘

    پنجاب میں پی پی کے مطالبات پر عمل درآمد کے لیے مانیٹرنگ کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں، ن لیگ اور پی پی کی مانیٹرنگ کمیٹیوں کے اجلاس پندرہ روز بعد ہوں گے۔

  • پیپلز پارٹی کی آج کے بجٹ اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی تیار

    پیپلز پارٹی کی آج کے بجٹ اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی تیار

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی نے آج قومی اسمبلی بجٹ اجلاس میں علامتی شرکت کا فیصلہ کرتے ہوئے چار ایم این ایز نامزد کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے آج کے بجٹ اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی تیار کرلی۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی پی نے قومی اسمبلی بجٹ اجلاس میں علامتی شرکت کا فیصلہ کرلیا اور قومی اسمبلی اجلاس کیلئے چار ایم این ایز نامزد کر دیئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی کے چار اراکین آج اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے، آغا رفیع اللہ، قادر پٹیل، شبیر بجارانی اور اسد نیازی شریک ہوں گے۔

    ذرائع نے کہا کہ پی پی کے ایم این ایز کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہے۔

    بجٹ اجلاس میں مکمل شرکت کا فیصلہ وزیراعظم سے ملاقات سے مشروط کردیا گیا ہے ، وزیراعظم سے نتیجہ خیز ملاقات پر پی پی بجٹ اجلاس میں مکمل شرکت کرے گی۔

    پیپلزپارٹی نے بجٹ تقریر کے روز قومی اسمبلی اجلاس میں علامتی شرکت کی تھی۔