Tag: پیکا آرڈیننس

  • ’حکومت نے پیکا آرڈیننس پر میڈیا سے دھوکا کیا‘

    ’حکومت نے پیکا آرڈیننس پر میڈیا سے دھوکا کیا‘

    خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ حکومت نے پیکا کالے قانون پر میڈیا سے دھوکا کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فیک حکومت، فیک نیوز کی آڑ میں فیک قانون لا رہی ہے۔ حکومت نے پیکا کالے قانون پر میڈیا سے دھوکا کیا ہے اور اس کا مقصد میڈیا کو زہر کا ٹیکا لگانا ہے۔

    بیرسٹر سیف نے کہا کہ جو حکومت میڈیا سے دھوکا کرے، وہ پی ٹی آئی سے مذاکرات میں کیسے مخلص ہو سکتی ہے۔ جس مذاکراتی کمیٹی میں عرفان صدیقی شامل ہوں، وہ کمیٹی کبھی بھی کامیاب نہیں ہوئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اڈیالہ جیل میں آزاد جب کہ شریف خاندان رائیونڈ میں قید ہو چکا ہے۔ ایون فیلڈ شریف خاندان کے لیے پریزن فیلڈ بن چکا ہے۔

    واضح رہے کہ پیکا آرڈیننس کو ملک بھر کی صحافتی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی پہلے ہی مسترد کر کے اس کے خلاف ملک گیر احتجاج اور عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کر چکی ہے۔

    صحافتی تنظیموں کے اس قانون کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ شروع بھی ہو چکا ہے جس میں حکومت سے یہ قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

  • پیکا آرڈیننس سے متعلق ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی درخواستیں مسترد

    پیکا آرڈیننس سے متعلق ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی درخواستیں مسترد

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا آرڈیننس سے متعلق ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی درخواستیں مسترد کردیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے سیاسی جماعتوں کوعدالتوں میں آنےکے بجائے پارلیمنٹ جانا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی پیکا آرڈیننس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سیاسی پارٹیوں کوپارلیمنٹ میں جاناچاہیے، عدالت نے پہلے ہی پیکا کیس میں نوٹس جاری کردیاہے، عدالتوں کو پارلیمنٹ کےمعاملات میں جاناہی نہیں چاہیے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی اپنی اہمیت ہے، سیاسی پارٹی کوعدالت آناہی نہیں چاہیے اور پارلیمنٹ کومضبوط بنانا چاہیے۔

    جس پر وکیل نے کہا ہم عدالت کی معاونت کرناچاہتےہیں تو چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ آپ کوعدالت کی معاونت کی ضرورت نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا سیاسی جماعت عدالت کی بجائےپارلیمنٹ جائے، عدالت مسلم لیگ ن کی درخواست کونہیں سنےگی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پپکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی نےبھی پیکاقانون کواسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ، پیپلز پارٹی کی درخواست پرآفس اعتراضات کےساتھ چیف جسٹس نےسماعت کی ، عدالت نے پیپلز پارٹی کی درخواست پرآفس اعتراضات برقرار رکھے۔

  • پیکا آرڈیننس بلوچستان ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا

    پیکا آرڈیننس بلوچستان ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا

    کوئٹہ : پیکا آرڈیننس بلوچستان ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کردیا گیا ، جس میں کہا ہے کہ ترمیمی آرڈیننس غیر قانونی اور آئین سے متصادم ہے اس کو منسوخ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان یونین آف جرنلسٹ نے بلوچستان بار کونسل کے پلیٹ فارم سے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    بے یو جے کے صدر عرفان سعید کی جانب سے ڈپٹی رجسٹرار کے دفتر میں آئینی درخواست جمع کرادی گئی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ترمیمی آرڈیننس غیر قانونی اور آئین سے متصادم ہے اس کو منسوخ کیا جائے۔

    درخواست جمع کرنے کے موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ میں میڈیا سے بات کرتے چیت کرتے ہوئے بلوچستان بار کونسل کے چیئرمین راحب بلیدی نے کہا کہ بی یوجے نے بلوچستان بارکونسل کی پلیٹ فارم سے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو چیلنج کردیا ہے۔

    راحب بلیدی کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے ملک کے اندر پارلیمنٹ کی موجودگی میں صدارتی آرڈیننس خود ایک وائیلیشن ہے یہ قانون آزادی صحافت پر حملہ ہیں صوبے کے عوام اور صحافیوں نے اس آرڈیننس کو مسترد کیا ہے۔

    بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے صدر عرفان سعید نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے جلدی بازی میں جو اقدام اٹھائے ہیں یہ میڈیاکی آواز کو دبانے کی کوشش ہیں، ملک میں پہلے سے موجود قانون پر عملدرآمد ہوجاتے تواس آرڈیننس کی نوبت ہی نہیں آتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ موجود ہ حکومت ماضی میں میڈیا پر آکر کر حکمرانوں پر تنقیدکرتی رہی اور اسی میڈیانے ہائی لائٹ کیا، پیکا ایکٹ کے خلاف ملک بھر کی صحافتی تنظیمیں متحدہے جب تک پیکا آرڈیننس واپس نہیں لیاجاتا ہماری جدوجہد جاری رہی گی اور امید ہے عدلیہ کالے قانون کو کالعدم قرار دے گی۔

  • وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کو پیکا آرڈیننس کے تحت گرفتاری سے روک دیا

    وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کو پیکا آرڈیننس کے تحت گرفتاری سے روک دیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کو پیکا آرڈیننس کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیکا آرڈیننس کے تحت گرفتاریوں سے وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کو روک دیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے یہ ہدایت گزشتہ روز جاری کی گئی تھی۔

    وفاقی حکومت کی ہدایت ڈی جی ایف آئی اے تک پہنچا دی گئی، ذرائع کے مطابق پیکا ترمیمی آرڈیننس پر عمل درآمد کے لیے قواعد و ضوابط بنانے پر کام جاری ہے۔

    ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ قواعد و ضوابط تیار ہونے تک کسی کو گرفتار نہ کیا جائے، پیکا آرڈیننس پر عمل درآمد کیسے کرنا ہے، اس سلسلے میں قواعد میں تفصیلات شامل کی جائیں گی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا قانون کی ‘ دفعہ 20 ‘ کےتحت گرفتاریوں سے روک دیا

    خیال رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی ایف آئی اے کو پیکا آرڈیننس کے تحت گرفتاریوں سے روکا ہے، پیکا ایکٹ سے متعلق تمام زیر سماعت کیسز بھی یک جا کر دیے گئے ہیں، اور عدالت نے کل اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ایس او پیز کے سیکشن 20 کے تحت کسی شکایت پر گرفتاری نہ کی جائے، عمل نہ ہوا تو ڈی جی ایف آئی اے اور سیکریٹری داخلہ ذمہ دار ہوں گے، عوامی نمائندوں کے لیے تو ہتک عزت قانون ہونا ہی نہیں چاہیے۔