Tag: پیکا ایکٹ ترمیمی بل

  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل ہمارے لیے زندگی موت کا معاملہ ہے،  صدر  پی ایف یو جے

    پیکا ایکٹ ترمیمی بل ہمارے لیے زندگی موت کا معاملہ ہے، صدر پی ایف یو جے

    اسلام آباد : پی ایف یوجے کے صدر افضل بٹ کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل ہمارے لیے زندگی موت کا معاملہ ہے، اسی ہفتے احتجاجی تحریک شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایف یوجے کے صدر افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پیکا ایکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی جب بھی قانون لائیں گے مشاورت کریں گے۔

    صدر پی ایف یوجے نے بتایا کہ پچھلےدورحکومت میں بھی پیکا ایکٹ کو ہم نے چیلنج کیا تھا، پچھلےدورحکومت میں پیکاایکٹ کیخلاف فرحت اللہ بابر،مریم اورنگزیب بھی درخواست لائے تھے۔

    افضل بٹ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی ہے کوئی جماعت اپوزیشن میں ہوتو میڈیا اس کی آنکھ کا تارا ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں : صحافتی تنظیموں کا پیکا ایکٹ ترمیمی بل کیخلاف ملک گیر احتجاج اور عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان

    انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری حکومت ہر دن کےساتھ اقدامات کرتی ہے لیکن حکومتیں مستقبل میں بہتری کیلئے اقدامات نہیں کرتی ، ہوسکتاہے اس بل میں کوئی اچھی چیزیں بھی ہوں لیکن دیکھنایہ چاہیے کہ اس قسم کے بل کوصحافی بہترکرسکتاہے یا کوئی اور۔

    پی ایف یوجے کے صدر نے مزید بتایا کہ صحافی تنظیموں سے کسی سطح پر بھی پیکا ایکٹ میں ترمیم پر مشاورت نہیں ہوئی، ماضی میں پی ٹی آئی دورمیں میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے نام پر بل لایا جارہاتھا، ہم نے میڈیاڈیولپمنٹ اتھارٹی بل کیخلاف کیمپ لگایا تھا، اس کیمپ میں اپوزیشن جماعتیں ن لیگ،پی پی،ایم کیوایم سمیت دیگرجماعتیں آئیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دورکی اپوزیشن جماعتوں نے وعدہ کیاتھا کالے قانون ختم کریں گے لیکن حکومت نے پیکاایکٹ ترمیمی بل کیخلاف ہماری احتجاجی کال پرتوجہ نہیں دی۔

    افضل بٹ نے بتایا کہ صحافیوں نے پیکاایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کردیا ہے اس بل کا مقصد یہ ہے کہ صحافت چھوڑ کر فروٹ ،سبزیوں کا ٹھیلا لگالیں، گزشتہ روزجوائنٹ ایکشن کمیٹی میں لائحہ عمل طے کیاگیا ہے، آج پی ایف یو جے کا بھی پیکاایکٹ ترمیمی بل کے معاملے پر اجلاس ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل ہمارے لیے زندگی موت کا معاملہ ہے، اسی ہفتے احتجاجی تحریک شروع ہوگی۔

  • صحافتی تنظیموں کا پیکا ایکٹ ترمیمی بل کیخلاف ملک گیر احتجاج اور عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان

    صحافتی تنظیموں کا پیکا ایکٹ ترمیمی بل کیخلاف ملک گیر احتجاج اور عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان

    صحافتی تنظیموں نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر احتجاج اور عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان فیڈرل یونین آف جرنسلٹس (پی ایف یو جے)، پاکستان براڈکاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے)، سی پی این ای، ایمنڈ، اے پی این ایس کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے۔ اس اجلاس میں متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے اور عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا گیا۔

    اجلاس کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت مشاورت کے بغیر متنازع بل منظور کرا کر وعدہ خلافی کی مرتکب ہوئی۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کا محور صرف سوشل میڈیا نہیں بلکہ اس کا ہدف الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز بھی ہیں۔

    جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ کسی قانون کیخلاف نہیں لیکن مشاورت کے بغیر قانون سازی قبول نہیں۔ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کا مقصد اختلاف رائے کو جرم بنا دینا ہے۔ حکومت اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت چاہتی ہے، تو سینیٹ میں بل موخر کرے۔

    صحافی تنظیموں نے متنبہ کیا کہ اگر پیکا ایکٹ ترمیمی بل موخر نہ کیا گیا تو احتجاجی لائحہ عمل پر عملدرآمد شروع کر دیں گے۔

    جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں بل پیش کیا گیا تو اجلاس کے موقع پر احتجاج کیا جائے گا اور ملک گیر احتجاج کی کال بھی دی جائے گی۔

    پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بڑا احتجاج ہوگا۔ اس احتجاج میں وکلا، انسانی حقوق تنظیموں، سول سوسائٹی کو بھی مدعو کیا جائیگا۔

    صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو چیلنج کرنے کیلیے وکلا سے مشاورت شروع کر دی گئی اور جلد عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے گزشتہ روز کثرت رائے سے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/controversial-peca-amendment-bill-2025-key-points/