Tag: پیکا ترمیمی ایکٹ

  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترمیمی ایکٹ کو کالا قانون قرار دے دیا

    اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترمیمی ایکٹ کو کالا قانون قرار دے دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترمیمی ایکٹ کو کالا قانون قرار دے دیا اور کہا ترامیم آزادی اظہار رائے اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی ، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترمیمی ایکٹ کو کالا قانون قرار دے دیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پی ای سی اے ایکٹ2016 کیخلاف اعلامیہ جاری کیا ، جس میں کہا کہ پیکا ایکٹ کالا قانون اور آزادی رائے کا گلہ گھونٹنے کے مترادف ہے اور ترامیم آزادی اظہار رائے اور بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہیں۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ پیکاایکٹ میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 8 اور 19 سے بھی متصادم ہے، ترمیم آزادی اظہار ،آرٹیکل 19 کے تحت ہر شہری کا بنیادی حق ہے، اس ترمیم سے آزادانہ رپورٹنگ اور تنقیدی آرا کے اظہار کو نقصان پہنچے گا۔

    ہائیکورٹ بار کا کہنا تھا کہ قانون کا غلط استعمال ، پیکا ایکٹ کی سابقہ دفعات کا بھی غلط استعمال دیکھنےمیں آیا، عوامی مفاد کیخلاف یہ ترامیم بنیادی حقوق کے منافی ہے اور فوری واپس لیا جانا چاہیے۔

    اعلامیے میں کہا ہے کہ اس قانون کو صحافی برادری کیسا تھ ملکر اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

  • پی ایف یو جے  کا پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف آزادی صحافت تحریک کا اعلان

    پی ایف یو جے کا پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف آزادی صحافت تحریک کا اعلان

    اسلام آباد : متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف آزادی صحافت تحریک کا اعلان کردیا گیا، صدر پی ایف یوجے افضل بٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے اے آر وائی نیوز کے باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اپوزیشن میں تھی تو انھیں صحافیوں کی آزادی اچھی لگتی ہے، ماضی کی حکومتوں میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے۔

    صدر پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ہمیں بہت امیدیں تھیں کیونکہ واحدبلاول بھٹو نے ماضی میں بھی صحافی کی آزادی کیلئے پارلیمنٹ میں بات کی۔

    انھوں نے کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کےنتیجے میں پہلے پکڑدھکڑ کی جائیگی پھر سزا دی جائے گی ، پیکاترمیمی ایکٹ کے خلاف پریس فریڈم موومنٹ کا اعلان کردیا ہے، ایکٹ کیخلاف پی ایف یوجے کا صرف احتجاج نہیں بلکہ موومنٹ ہے۔

    پی ایف یو جے صدر کا مزید کہنا تھا کہ آزادی صحافت کی تحریک کاآغاز ہوچکا اب اس کا اختتام پورے پاکستان سے لوگوں کے آنے کے بعد ہوگا،پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جائے گا ، جو پیکا ایکٹ کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

    افضل بٹ نے بتایا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کیخلاف عدالت بھی جارہے ہیں، جس پر قانونی ماہرین کام کررہےہیں اور مختلف شقوں کا جائزہ لیاجارہاہے، ایکٹ پر فوری عملدرآمد کاامکان نہیں کیونکہ ابھی اتھارٹی رولز بننے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جس اسپیڈ سے حکومت نے قانون منظورکرایا ہوسکتاہے ان کی تیاری بھی مکمل ہو، ایکٹ پر عملدرآمد کی رفتار چند روز میں واضح ہوجائے گی اور ایکٹ سے متاثرہ صحافیوں کو قانونی اور انسانی بنیاد پر بھی تعاون فراہم کریں گے۔

  • پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 نافذ العمل ہوگیا، گزٹ نوٹیفکیشن

    پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 نافذ العمل ہوگیا، گزٹ نوٹیفکیشن

    اسلام آباد : پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 نافذ العمل ہوگیا، جس کا گزٹ نوٹیفکیشن کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر آصف زرداری کی منظوری کے بعد پیکا ترمیمی ایکٹ کا گزٹ نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔

    گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 نافذ العمل ہوگیا۔

    مزید پڑھیں : صدر مملکت نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کی توثیق کر دی

    گذشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے صحافتی تنظیموں کے احتجاج کے باوجود متنازع پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز (پیکا) ترمیمی بل 2025 کی توثیق کی تھی۔

    یاد رہے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی اس متنازع پیکا ترمیمی بل کو کثرت رائے سے منظور کروایا گیا تھا تاہم اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی تھی اور احتجاج کرتے ہوئے واک آوٹ کیا تھا۔

    قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا تھا کہ ہم اس بل کی حمایت نہیں کر رہے، وزیر کی باتیں درست ہیں کہ جھوٹ پر مبنی خبر پھیلانے کو کوئی سپورٹ نہیں کرتا، کوئی شراکت دار اس میں شامل نہیں۔

    دوسری جانب پی ایف یو جے کی کال پر پیکا ایکٹ کی متنازع ترمیم کی منظوری کے خلاف صحافی سراپا احتجاج ہیں، اسلام آباد، کراچی، لاہور، فیصل آباد، سکھر اور کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں صحافیوں نے احتجاج کیا۔

    پیکا ترمیمی بل 2025

    اس متنازع ترمیمی بل کے تحت اتھارٹی 9 اراکین پر مشتمل ہوگی جس میں سیکرٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا اتھارٹی کے سابق اراکین ہوں گے۔

    بیچلرز ڈگری ہولڈر اور فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ کار اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جا سکے گا اور چیئرمین اور پانچ اراکین کی تعیناتی 5 سال کے لیے کی جائے گی۔

    حکومت نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پانچ اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ ویئر انجنئیر بھی شامل ہوں گے۔

    اس کے علاوہ اتھارٹی میں ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہوگا۔

  • ’صدر زرداری سے درخواست ہے پیکا بل آئے تو اعتراض لگادیں‘

    ’صدر زرداری سے درخواست ہے پیکا بل آئے تو اعتراض لگادیں‘

    پاکستان یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ کا کہنا ہے کہ صدر زرداری سے درخواست ہے جب پیکا بل آئے تو اعتراض لگادیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صدر پی ایف جے افضل بٹ کا کہنا ہے کہ صدر زرداری متنازع ایکٹ واپس کردیں تو شاید حکومت کو سمجھ آجائے، 25 کروڑ پاکستانیوں سے اظہار رائے، انفارمیشن کا حق چھینا جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کو پتہ ہونا چاہیے ان کے ٹیکس سے چلنے والی پارلیمنٹ کیا کررہی ہے۔

    افضل بٹ نے کہا کہ ہم پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف عدالتوں کا بھی رخ کریں گے اور سڑکوں پر بھی احتجاج کریں گے۔

    واضح رہے کہ پیکا ایکٹ متنازع ترمیم کیخلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنسلٹس (پی ایف یو جے) نے کل ملک گیراحتجاج کی کال دے دی۔

    سیکریٹری جنرل پی ایف یوجے ارشدانصاری نے کہا کہ پیکا ایکٹ ڈریکونین قانون ہے ، ملک بھر میں کل پریس کلبز کے باہر احتجاج کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئین کی روح کے منافی قانون کو تسلیم نہیں کیا جائے گا، حکومت سے کہاتھا پیکاایکٹ ترمیم سے پہلے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔

    پی ایف یوجے نے مزید کہا کہ ہماری اپیل کو نظرانداز کرکے ایوان سے پیکاایکٹ میں متنازع ترمیم منظور کرائی گئی۔

    یاد رہے صحافتی تنظیموں نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر احتجاج اور عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • کے پی اسمبلی میں پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    کے پی اسمبلی میں پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

    پشاور: خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف قرارداد پی ٹی آئی رہنما شفیع اللہ جان نے پیش کی جس میں کہا گیا  کہ پیکا ترمیمی ایکٹ آزادی صحافت پر قدغن ہے، کے پی اسمبلی آزادی صحافت اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن مسترد کرتی ہے۔

    قرارداد کے متن کے مطابق صحافی برادری کے ساتھ مل کر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ایکٹ کی مذمت کرتے ہیں۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ وفاق پیکا ایکٹ سے غیرجمہوری اور متنازع ترامیم واپس لے، قراداد کی منظوری کے بعد کے پی اسمبلی کا اجلاس پیر تک ملتوی کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل کثرتِ رائے سے منظور کرلیا، صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا، متنازع ترمیمی بل رانا تنویرنے پیش کیا۔ فیک نیوز پھیلانے پر تین سال قید یا بیس لاکھ جرمانہ ہوگا۔

    نئی شق ون اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی، اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن، منسوخی اورمعیارات کی مجاز ہوگی، ایکٹ خلاف ورزی پرتادیبی کارروائی کرےگی، اتھارٹی کےنو ارکان ہوں گے۔

    حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کونمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، پانچ ارکان میں دس سال تجربہ رکھنے والا صحافی اور سافٹ انجینئر بھی شامل ہوں گے، وکیل اور سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہوگا۔

    متنازع ترمیمی بل کے تحت وفاق قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی قائم کرے گا، جو سوشل میڈیا پرغیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کرے گی۔

    سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہو گا، تعیناتی تین سال کیلئے ہوگی، اتھارٹی کے افسران اور اہلکاروں کے پاس پولیس افسران کے اختیارات ہوں گے۔ نئی تحقیقاتی ایجنسی قائم ہوتے ہی ایف آئی اے سائبرکرائم  ونگ کو تحلیل کردیا جائے گا۔