Tag: پی آئی اے نجکاری

  • پی آئی اے کی نجکاری کا عمل ایک بار پھر تیز، تین گروپس نے دلچسپی ظاہر کردی

    پی آئی اے کی نجکاری کا عمل ایک بار پھر تیز، تین گروپس نے دلچسپی ظاہر کردی

    پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل ایک بار پھر تیز ہوگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ عارف حبیب گروپ، ٹبا گروپ کے وائی بی ہولڈنگ، ایک اور گروپ نے پی آئی اے خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے خریداری کے لیے تینوں گروپوں کی اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

    تینوں گروپوں نے اپنی شرائط پر پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، گروپس نے شرط عائد کی ہے کہ ایف بی آر، پی ایس او، ایوی ایشن کے اربوں کے واجبات حکومت اپنے ذمے لے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پی آئی اے کی نجکاری جولائی تک کرنے کا ہدف دیا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے پی آئی اے نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا

    سپریم کورٹ نے پی آئی اے نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے قومی ایئرلائن (پی آئی اے) نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا اور نجکاری کیس نمٹا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی آئی اے نجکاری کیس کی سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئے پروفیشنل بھرتی کی اجازت دی تھی، حکومت کی طرف سے پی آئی اے نجکاری کا عمل شروع کیا تھا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نجکاری کےعمل کی وجہ سے نئی بھرتیاں نہیں کی گئیں، نجکاری کا عمل کمیشن دوبارہ کرنے جا رہا ہے، قومی ایئر لائن فلائٹ آپریشن پر پابندی بھی ختم ہوگئی ہے۔

    جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ دوبارہ نجکاری کے عمل میں اب شائد ریٹ زیادہ ملے ، جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیئے نجکاری کرکےحکومت سپریم کورٹ آرڈرکی خلاف ورزی تو نہیں کر رہی، سپریم کورٹ نےحکم دیا تھا نجکاری عدالت کو اعتماد میں لیکر کی جائے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ نجکاری پر اعتماد میں لینے کیلئےعدالت میں درخواست دائر کردی تھی، جسٹس مندوخیل نے کہا کہ عدالت اپنا اعتماد دیتی ہے نجکاری اچھے طریقے سے کریں۔

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی آئی اے نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا اور نجکاری کیس نمٹا دیا۔

  • پی آئی اے کی نجکاری : حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

    پی آئی اے کی نجکاری : حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

    اسلام آباد : پی آئی اے نجکاری کے لئے حکومتی کوششیں جاری ہے، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کے لیے 30 نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کے لیے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کے لیے حکومتی کوششیں جاری ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ 30 نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے، اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سےکوئی بولی تحریری طور پر نہیں ملی، اوورسیز پاکستانیوں کے ناہنگ گروپ نے باضابطہ رابطہ نہیں کیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ناہنگ گروپ نے 7 نومبر کو میڈیا میں قومی ایئرلائن کی 125 ارب کی زبانی پیشکش کی تاہم گروپ کی جانب سے 125 ارب کی تحریری پیشکش تاحال نہ ملی۔

    ذرائع نے کہا کہ کوئی بڑا پاکستانی گروپ دلچسپی رکھتا ہے تو کمیشن کو سرکاری طور پر آگاہ کر سکتا ہے، حکومت کے پاس نیگوسیٹڈ ٹرینڈنگ کا آپشن بھی موجود ہے جو وہ کابینہ کی منظوری سے کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : وفاقی حکومت کا پی آئی اے ‌ کی نجکاری کیلئے دوبارہ بولیاں مانگنے کا اعلان

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے پاس بوئنگ 777 طیاروں کا فلیٹ تیار ہے ، بوئنگ طیاروں کافلیٹ یورپی روٹ کھولنے کے بعد فوری متحرک ہوسکتا ہے۔

    یاد رہے وفاقی حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوبارہ بولیاں مانگنے کا اعلان کیا تھا، سیکریٹری نجکاری کمیشن کا کہنا تھا کہ دوبارہ بولیوں کی طرف گئے تو یہ مختصر پراسیس ہوگا کیونکہ نجکاری کے پہلے عمل کے دوران کافی حدتک کام ہوچکا۔

    علیم خان کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کی دوباری نجکاری کیلئے کام چل رہا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کا قومی ایئرلائن کی دوبارہ نجکاری پر فوکس ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ ہم نے جو سبق سیکھا ہے کیا مستقبل میں نجکاری پر کوئی اچھی خبر ملے گی، پی آئی اے میں منافع بخش ادارہ بننے کا پورا پوٹینشل ہے اور آج بھی کہتا ہوں پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے لیکن پی آئی اے کو بیچنا ہے تو حکومت کو بڑا دل کرنا پڑے گا۔

  • وفاقی حکومت کا  پی آئی اے ‌ کی  نجکاری کیلئے دوبارہ بولیاں مانگنے کا اعلان

    وفاقی حکومت کا پی آئی اے ‌ کی نجکاری کیلئے دوبارہ بولیاں مانگنے کا اعلان

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوبارہ بولیاں مانگنے کا اعلان کردیا تاہم یہ مختصر پراسیس ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر طلال چوہدری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نجکاری کا اجلاس ہوا ، وزیر نجکاری علیم خان نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوبارہ بولیاں مانگیں گے۔

    سیکریٹری نجکاری کمیشن کا کہنا تھا کہ دوبارہ بولیوں کی طرف گئے تو یہ مختصر پراسیس ہوگا کیونکہ نجکاری کے پہلے عمل کے دوران کافی حدتک کام ہوچکا۔

    علیم خان نے کہا کہ قومی ایئرلائن کی دوباری نجکاری کیلئے کام چل رہا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کا قومی ایئرلائن کی دوبارہ نجکاری پر فوکس ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جو سبق سیکھاہے کیا مستقبل میں نجکاری پرکوئی اچھی خبر ملے گی، پی آئی اے میں منافع بخش ادارہ بننے کا پورا پوٹینشل ہے اور آج بھی کہتا ہوں پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے لیکن پی آئی اے کو بیچنا ہے تو حکومت کو بڑا دل کرنا پڑے گا۔

    مزید پڑھیں : علیم خان نے پی آئی اے نجکاری میں ناکامی کی ذمہ داری ایف بی آر پر ڈال دی

    اس سے قبل بھی اجلاس میں وفاقی وزیر نے قومی ایئرلائن کی نجکاری میں ناکامی ایف بی آرپر ڈال دی اور کہا کہ ایف بی آر سے کہا تھا نئے طیاروں کی خریداری پرجی ایس ٹی ہٹا لیں، پوری دنیا میں اس طرح طیاروں پرجی ایس ٹی نہیں لیا جاتا لیکن ایف بی آر اپنے ایک محور کے اندر رہتا ہے جو بات نہیں سمجھتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سبق سیکھا ہے،معذرت کیساتھ یہ سبق بہت مہنگا ہے ، پہلے مجھے کہا آپ ایک تگڑے وزیر ہیں، نجکاری ہوتی توآپ کو کریڈٹ جاتا، اب نجکاری نہیں ہوئی تو اس کا وزن بھی مجھ پر جاتا ہے۔

    وزیر نجکاری نے مزید بتایا تھا کہ ایئرانڈیا کی نجکاری بھی 5 بار ناکام ہوئی تھی، 5بارناکامی کے بعد جا کر ایئر انڈیا کی نجکاری ہوئی تھی۔

  • علیم خان  نے پی آئی اے نجکاری میں ناکامی کی ذمہ داری ایف بی آر پر ڈال دی

    علیم خان نے پی آئی اے نجکاری میں ناکامی کی ذمہ داری ایف بی آر پر ڈال دی

    اسلام آباد : وفاقی وزیر علیم خان نے پی آئی اے نجکاری میں ناکامی کی ذمہ داری ایف بی آر پر ڈال دی اور کہا کہ ایف بی آر سے کہا تھا نئے طیاروں کی خریداری پرجی ایس ٹی ہٹالیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر طلال چوہدری کی زیرصدارت سینیٹ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ہوا، وفاقی وزیر نجکاری علیم خان بھی قائمہ کمیٹی نجکاری کے اجلاس میں موجود تھے۔

    اجلاس میں قومی ایئرلائن کی نجکاری کیلئے خریداروں کی عدم دلچسپی کا معاملہ اور بینچ مارک سے کئی گنا کم بولی آنے کی وجوہات بھی زیر بحث آئیں۔

    علیم خان نے قائمہ کمیٹی نجکاری کو قومی ایئرلائن کی نجکاری پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 28 نومبر 2023 کو قومی ایئرلائن کی نجکاری کا عمل شروع ہوا، میں جب وزیر بنا تو نجکاری کا عمل شروع ہو چکا تھا۔

    وزیر نجکاری کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن میں مجموعی طورپر830 ارب نقصانات تھے اور نجکاری کےوقت 45ارب کاخسارہ تھا، جب ہم نے قومی ایئرلائن کیلئے بولیاں مانگیں تو خواہش رکھنے والی پارٹیزآئیں تاہم ایک دفعہ نجکاری کا عمل شروع ہو جائے تو اس کو تبدیل نہیں کرسکتے۔

    وفاقی وزیر نے قومی ایئرلائن کی نجکاری میں ناکامی ایف بی آرپر ڈال دی اور کہا کہ ایف بی آر سے کہا تھا نئے طیاروں کی خریداری پرجی ایس ٹی ہٹا لیں، پوری دنیا میں اس طرح طیاروں پرجی ایس ٹی نہیں لیا جاتا لیکن ایف بی آر اپنے ایک محور کے اندر رہتا ہے جو بات نہیں سمجھتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے سبق سیکھا ہے،معذرت کیساتھ یہ سبق بہت مہنگا ہے ، پہلے مجھے کہا آپ ایک تگڑے وزیر ہیں، نجکاری ہوتی توآپ کو کریڈٹ جاتا، اب نجکاری نہیں ہوئی تو اس کا وزن بھی مجھ پر جاتا ہے۔

    وزیر نجکاری نے مزید بتایا کہ ایئرانڈیا کی نجکاری بھی 5 بار ناکام ہوئی تھی، 5بارناکامی کے بعد جا کر ایئر انڈیا کی نجکاری ہوئی تھی۔

  • اہم خبر ! پی آئی اے کی نجکاری کے بعد ملازمین کو کتنے ماہ تک ملازمت پر رکھا جائے گا؟

    اہم خبر ! پی آئی اے کی نجکاری کے بعد ملازمین کو کتنے ماہ تک ملازمت پر رکھا جائے گا؟

    اسلام آباد : پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی جمع کرانے والی کمپنی بلیو ورلڈ سٹی کیساتھ معاہدے کے اہم خدوخال سامنے آگئے، نجکاری کے بعد ملازمین کو کتنے ماہ تک ملازمت پر رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سےتقریب کا انعقاد ہوا، نجکاری عمل میں حصہ لینے کیلئے کمپنیوں نے شرکت کی۔

    پی آئی اے کیلئے سنگل بڈرز بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم نے بولی جمع کرا دی ، بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کے علاوہ کسی گروپ نے خریداری کیلئے بڈنگ نہیں دی۔

    بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کیساتھ معاہدے کے اہم خدوخال پر نجکاری کمیشن متفق ہوگئی ہے۔

    ذرائع نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پی آئی اے کےملازمین کو18 ماہ تک ملازمت پر رکھا جائےگا اور 18 ماہ بعد تقریبا 70 فیصد تک ملازمین کو ازسر نو جاب لیٹر آفر ہوں گے۔۔

    معاہدے کے تحت سرمایہ کاری کمپنی 5 سالوں میں 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرےگی اور پی آئی اے کے فلیٹس کی تعداد 45 تک بڑھائی جائے گی جبکہ ایئرلائن اپنےتمام روٹس پر سروسزکوبحال کرے گی۔

    بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کیساتھ بولی فائنل کرنےکیلئے نیگوسی ایشن پراسس بھی ہو سکتا، اگر بولی کم ہوئی تو بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کومختلف آپشنز دیے جائیں گے۔

    سنگل بڈرز کیساتھ بولی کامیاب کرنے کیلئے رولز میں ترامیم بھی کی گئی ہے،پی آئی اے کی بڈنگ کیلئے حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔

    پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی کھولنے کاعمل شام 6:30 پر ہوگا۔

    PIA: tale of glory and misery

  • پی آئی اے کی نجکاری  ہوگی یا نہیں ؟ اہم خبر آگئی

    پی آئی اے کی نجکاری ہوگی یا نہیں ؟ اہم خبر آگئی

    کراچی: پی آئی اے کی نجکاری میں دو دن باقی رہ گئے ہیں ، قومی ایئر لائن کی 31 اکتوبر کو بڈنگ سے متعلق نجکاری کمیشن آج غور کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نیلامی کی تاریخ سر پر آگئی، اسلام آباد کے ہوٹل میں بولی کے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

    نجی ہوٹل سیرینا میں بولی کے انتظامات مکمل رکھنے کے لیے قومی ایئرلائن حکام کو اسٹینڈ بائی کے لئے کہا گیا ہے، نجی ہوٹل سیرینا میں جگہ کے لیے بکنگ کی گئی ہے۔

    زرائع نے بتایا ہے کہ قومی ایئرلائن کی خریداری میں دلچسپی لینے والی کمپنیوں میں سے ایک کے سوا کسی کمپنی نے زر ضمانت جمع نہیں کرایا۔

    صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے نجکاری کمیشن میں اجلاس آج ہوگا، نجکاری کمیشن نے قومی ایئرلائن کی فروخت کیلئے بولی کی نئی تاریخ اکتیس اکتوبر مقررکررکھی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی خریداری کیلئے صرف بلیوورلڈسٹی کنسورشیم نے پیشگی رقم جمع کرائی ہے۔

    نجکاری کمیشن کےاجلاس میں قومی ایئرلائن کے نیلامی اکتیس اکتوبر کو ہی کرانے یا تاریخ میں توسیع پرغور کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے نجکاری کے لئے نئی شرائط ! ملازمین کے لئے اہم خبر

    یاد رہے قومی ایئرلائن کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں نے نجکاری کمیشن کو نئی شرائط بتا دیں، جس میں کہا گیا تھا کہ ملازمین کو فوری فارغ کریں گے، 76 فیصد شیئرز لیں گے اور حکومت ٹیکس ادائیگیاں کلیئر کرے۔

    نجکاری کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری اب 31 اکتوبر کو ہو گی اور بڈرز سے 28 مئی کو ٹوکن منی لی جائے گی اور نجکاری 31 اکتوبر کو لازمی ہوگی ابھی یہ بھی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی۔

    کنسلٹنٹ قومی ایئرلائن نے بتایا تھا کہ نجکاری کمیشن نے ملازمین کو 3 سال اور پھر 2 سل تک نوکری سے فارغ نہ کرنے کی درخواست کی۔

    جس پر حکام نے کہا تھا کہ بڈرز نے ملازمین کو 2 سال کیلئے بھی نوکری پر رکھنے کی حامی نہیں بھری اور پنشن کیلئے بھی تیار نہیں، نجکاری کمیشن پی آئی اے کے 60 فیصد تک شیئرز فروخت کرنا چاہتی ہے، پی آئی اے بڈرز کی جانب سے تاحال ڈیو ڈیلیجنس کا پراسس مکمل نہیں ہوا ہے،بڈرز کی جانب سے ایئر کرافٹس کیلئے لائف، پارٹس اور معلومات درست ہونے کی گارنٹی مانگی۔

    چیئرمین کمیٹی طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کیلئے تاریخ میں تبدیلی کے باعث ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا۔

    نجکاری کمیشن حکام نے بتایا تھا کہ بڈر کمپنیوں کے ساتھ ہماری چار پری بڈ میٹنگ ہوئی ہیں، چیئرمین کمیٹی نے مزید پوچھا اب بڈرز اور آپ کے درمیان بولی کے لیے کوئی ڈیڈ لائن فائنل ہوئی ہے، اخبار میں پڑھا ہے بڈرز کمپنیاں موجودہ ملازمین نہیں رکھنا چاہتیں۔

  • نجکاری کے بعد  پی آئی اے ملازمین کا کیا ہوگا؟

    نجکاری کے بعد پی آئی اے ملازمین کا کیا ہوگا؟

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کی نجکاری کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں رکن کمیٹی نے کہا کہ ملازمین کے حوالے سے کیا ہوگا ہمیں ان کی فکر ہے، نجکاری کے بعد ان پی آئی اے ملازمین کا کیا ہوگا؟

    تفصیلات کے مطابق سحر کامران کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی نجکاری کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، کمیٹی میں پی آئی اے کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

    کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ پی آئی اے پر 10 سال میں واجب الادا قرضوں کی تفصیلات فراہم کریں، کنوینئر کمیٹی سحر کامران نے سوال کیا کونسے عوامل ہیں جس کی وجہ سے پی آئی اے آج اس حالات تک پہنچی، مشکلات ،وجوہات اور چیلنجز کیا تھے جس کی وجہ سے پی آئی کی یہ حالت ہوئی، پی آئی اے نے دیگر ائیر لائنز کو اس شعبے میں تربیت دی۔

    رکن کمیٹی صبا صادق کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی کارکردگی برے انداز میں متاثر ہوئی ہے، پی آئی اے نے پوری دنیا میں اپنی دھاک بٹھائی تھی اب منہ چھپاتے ہیں، ملازمین کے حوالے سے کیا ہوگا ہمیں ان کی فکر ہے، نجکاری کے بعد ان پی آئی اے ملازمین کا کیا ہوگا؟

    رکن کمیٹی کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی گرتی ہوئی ساکھ پر شدید تشویش ہے، آپ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی کیا مراعات ہیں؟ تفصیلات دیں۔

    پی آئی اے حکام نے بتایا کہ پاکستان میں مقامی ائیر لائنز کو اوپن سکائی پالیسی کے تحت لائسنس جاری کئے گئے، بین الاقوامی ائیر لائنز کو بھی پالیسی کے تحت پاکستان میں آپریشنز کی اجازت دی، پہلے پاکستان میں پی آئی اے کی مناپلی تھی ائیر لائنز کے آنے کے بعد ختم ہوئی، مشرف دور میں نئے جہاز خریدے گئے اس کے بعد کوئی جہاز نہیں خریدا گیا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ 12 بوئنگ 777 جہاز ہیں جن میں سے چھ یا سات آپریشنل ہیں، 34 میں سے 16 جہاز اس وقت آپریشنل ہیں، جو جہاز خراب ہو جاتا ہے اس کے پرزے دوسرے جہاز میں لگا کر چلایا جاتا ہے، باہر کی ائیر لائنز کو ان کی حکومت تعاون فراہم کرتی ہے،دوبئی کی ہر ہفتے میں 80 فلائٹس آتی ہیں اور پاکستان کی 7 فلائٹس جاتی ہیں۔

    کمیٹی نے سالانہ بنیادوں پر مقامی و بین الاقوامی جہازوں کو دیئے گئے روٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    کمیٹی نے کہا کہ لائسنس جاری کئے جاتے ہیں تو اس کے چارجز کی تفصیلات بھی دیں تو حکام نے بتایا کہ لائسنس کا فیصلہ سول ایوی ایشن اور ایوی ایشن ڈویژن کرتا ہے، پہلے پی آئی اے وزارت دفاع پھر کابینہ ڈویژن اور اب۔ ایوی ایشن ڈویژن کے ماتحت ہے،سول ایوی ایشن ڈویژن کو اگلے اجلاس میں بلایا جائے ان سے یہ تفصیل مل سکتی ہے۔

  • ‘پی آئی اے نجکاری کے بعد 100ارب روپے کا نقصان بچ جائے گا’

    ‘پی آئی اے نجکاری کے بعد 100ارب روپے کا نقصان بچ جائے گا’

    لاہور : وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نجکاری کےبعد100ارب روپے کانقصان بچ جائے گا، ایک بہت اچھی کمپنی پی آئی اے کو لینےمیں کامیاب ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے لاہور میں جوتوں کی نمائش کی افتتاحی تقریب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا پروسس ٹھیک چل رہا ہے، یو اے ای، ترکیہ اور ملائیشیا کی کمپنیزسےبات چیت چل رہی ہے، ایک بہت اچھی کمپنی پی آئی اے کو لینےمیں کامیاب ہوگی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پی آئی اے پاکستان پر بوجھ ہے اس کے 51 فیصد سے زائد حصص کی خریداری کے لئے چھ کمپنیاں وزارت نجکاری سے رابطے میں ہیں۔

    عبدالعلیم نے بتایا کہ اب تک پاکستان پی آئی اے کے لئے 830 ارب روپے کا نقصان کرچکا ہے، نجکاری کے بعد 100ارب روپے کانقصان بچ جائے گا اور پی آئی اے بہتر ایئرلائن کے طورپرسامنے آئے گی۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت کاکام بزنس کرنانہیں بلکہ سہولت فراہم کرناہے، پرائیویٹ لوگ جب تک سیکٹرزمیں نہیں آئیں گےمعاملات حل نہیں ہوں گے۔

    وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان میں پراڈکٹس بناکرایکسپورٹ کی جارہی ہے، آنےوالےدنوں میں ایکسپورٹ میں اضافہ کریگا، پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے درمیان کام ہورہاہے، حکومت کا کام بزنس اور عوام کو سہولیات فراہم کرناہے، جہاں حکومت کی ضرورت پڑےگی وہاں مددکریں گے۔

  • پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق اسکیم آف ارینجمنٹ منظور

    پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق اسکیم آف ارینجمنٹ منظور

    اسلام آباد: پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق اسکیم آف ارینجمنٹ منظور کرلی گئی، ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ اور پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کے 100 فیصد شیئرزحاصل کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کی اسکیم منظور کرلی گئی ، اس حوالے سے مسابقتی کمیشن نے اعلامیہ جاری کردیا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ سی سی پی نے پی آئی اے کی نجکاری پر اسکیم آف ارینجمنٹ کی منظوری دی ، ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ اور پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کے 100 فیصد شیئرزحاصل کرے گی۔

    ہولڈکو حال ہی میں قائم کی گئی، حکومت کی مکمل ملکیتی پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے، ہولڈکو پی آئی اے کے 100فیصد شیئرز، بنیادی اثاثے،ادائیگیاں اور واجبات حاصل کرے گی۔

    پی آئی اےکی بنیادی ایوی ایشن سرگرمیاں اور متعلقہ خدمات ہولڈکو کو منتقل نہیں کی جائیں گی۔

    سی سی پی نے اس انضمام کی اجازت فیزون کےتجزیہ کے بعد دی ہے ، منظوری ایس آئی ایف سی کےذریعے سرمایہ کاری کو راغب کرنےکیلئےبہت اہم ہے۔