Tag: پی آئی اے کی نجکاری

  • پی آئی اے کی نجکاری : حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

    پی آئی اے کی نجکاری : حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

    اسلام آباد : پی آئی اے نجکاری کے لئے حکومتی کوششیں جاری ہے، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کے لیے 30 نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کے لیے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کے لیے حکومتی کوششیں جاری ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ 30 نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے، اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سےکوئی بولی تحریری طور پر نہیں ملی، اوورسیز پاکستانیوں کے ناہنگ گروپ نے باضابطہ رابطہ نہیں کیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ناہنگ گروپ نے 7 نومبر کو میڈیا میں قومی ایئرلائن کی 125 ارب کی زبانی پیشکش کی تاہم گروپ کی جانب سے 125 ارب کی تحریری پیشکش تاحال نہ ملی۔

    ذرائع نے کہا کہ کوئی بڑا پاکستانی گروپ دلچسپی رکھتا ہے تو کمیشن کو سرکاری طور پر آگاہ کر سکتا ہے، حکومت کے پاس نیگوسیٹڈ ٹرینڈنگ کا آپشن بھی موجود ہے جو وہ کابینہ کی منظوری سے کرسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : وفاقی حکومت کا پی آئی اے ‌ کی نجکاری کیلئے دوبارہ بولیاں مانگنے کا اعلان

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے پاس بوئنگ 777 طیاروں کا فلیٹ تیار ہے ، بوئنگ طیاروں کافلیٹ یورپی روٹ کھولنے کے بعد فوری متحرک ہوسکتا ہے۔

    یاد رہے وفاقی حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوبارہ بولیاں مانگنے کا اعلان کیا تھا، سیکریٹری نجکاری کمیشن کا کہنا تھا کہ دوبارہ بولیوں کی طرف گئے تو یہ مختصر پراسیس ہوگا کیونکہ نجکاری کے پہلے عمل کے دوران کافی حدتک کام ہوچکا۔

    علیم خان کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کی دوباری نجکاری کیلئے کام چل رہا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کا قومی ایئرلائن کی دوبارہ نجکاری پر فوکس ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ ہم نے جو سبق سیکھا ہے کیا مستقبل میں نجکاری پر کوئی اچھی خبر ملے گی، پی آئی اے میں منافع بخش ادارہ بننے کا پورا پوٹینشل ہے اور آج بھی کہتا ہوں پی آئی اے منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے لیکن پی آئی اے کو بیچنا ہے تو حکومت کو بڑا دل کرنا پڑے گا۔

  • پی آئی اے کی نجکاری کیلئے 10 ارب روپے کی بولی مسترد، نئی تجویز سامنے آگئی

    پی آئی اے کی نجکاری کیلئے 10 ارب روپے کی بولی مسترد، نئی تجویز سامنے آگئی

    اسلام آباد : پی آئی اے کی نجکاری کیلئے 10 ارب روپے کی بولی مسترد کردی گئی اور غیرملکی حکومت کو قومی ایئرلائن فروخت کرنے کی تجویز سامنے آئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کیلئے 10 ارب روپے کی بولی منسوخ کردی گئی، ذرائع نے بتایا ہے کہ ایس آئی ایف سی کے تعاون سےغیرملکی حکومت کو قومی ایئرلائن فروخت کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    پی آئی اے کی نجکاری، اتنی کم بولی لگنے کی کیا وجوہات ہیں؟

    جس کے لئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مشاورت سے 30 نومبر تک درخواستیں طلب کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔

    ذرائع نجکاری کمیشن نے بتایا کہ بلیوورلڈ کنسورشیم کی بولی کو کینسل کردیاگیا ہے اور قومی ایئرلائن کو غیرملکی حکومت کو جی ٹوجی معاہدے کے تحت فروخت کرنے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو قطر یا ابوظہبی کو گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کے تحت فروخت کیاجائےگا، قطریاابوظبی سے30نومبر تک اظہاردلچسپی کی درخواستیں طلب کی ہیں ، قطر یا ابوظہبی کو بیشتر ٹرم اینڈکنڈیشنز پہلے سے طے شدہ شامل ہوسکتی ہیں۔

    اس سے قبل بلیو ورلڈ کنسورشیم نےپی آئی اے کےحصص خریدنے کیلئے 10 ارب کی بولی دی تھی تاہم غیر ملکی حکومت کو پی آئی اے کے کتنے حصص فروخت کیے جائیں ، یہ فیصلہ ابھی نہیں ہو سکا۔

    Pakistan International Airlines (PIA) – News and Updates – ARY News

  • پی آئی اے کی نجکاری، اتنی کم بولی لگنے کی کیا وجوہات ہیں؟

    پی آئی اے کی نجکاری، اتنی کم بولی لگنے کی کیا وجوہات ہیں؟

    اسلام آباد : پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے 60فیصد حصص کے لیے حکومت کی مقرر کردہ 85 ارب روپے کی کم سے کم سرکاری قیمت کے مقابلے میں صرف دس ارب روپے کی واحد بولی موصول ہوئی۔

    حکومت کو 6 گروپس میں سے صرف ایک پارٹی بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کی جانب سے بولی موصول ہوئی جبکہ 5 گروپ اس بولی کے عمل سے دور رہے۔،

    نجکاری کمیشن نے ابتدائی طور پر ایئر بلیو لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ، ایئر عربیہ کی فلائی جناح، وائی بی ہولڈنگز پرائیویٹ، پاک ایتھنول پرائیویٹ اور رئیل اسٹیٹ کنسورشیم بلیو ورلڈ سٹی کو قومی ایئرلائن میں اکثریتی حصص کے لیے شارٹ لسٹ کیا تھا۔

    جمع کرائی بولی کا 60 فیصد شیئر صرف12 فیصد بنتا ہے، بولی دہندہ کو سرکاری قیمت میں خریدنے کیلئے 30 منٹ کا مزید وقت دیا گیا تاہم بولی دہندہ نے اپنی رقم بڑھانے سے انکار کرتے ہوئے 10 ارب سے زیادہ کا ریٹ نہیں دیا۔

    بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے پی آئی اے کو خریدنے کیلئے 10 ارب روپے کی بولی کا جائزہ وفاقی کابینہ لے گی جس کے بعد پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ سیکٹری نجکاری نے گزشتہ ماہ جون میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ آئندہ سال 80ارب روپے کے نقصان سے بچنے کیلئے قومی ایئر لائن کی نجکاری کی جارہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے کی میزبان ماریہ میمن نے پی آئی اے کی نجکاری کے معاہدے کے خدوخال کیا تھے؟ وہ کیا سخت شرائط تھیں جو حکومت نے اس کی نجکاری کیلئے رکھی تھیں؟ اس بارے میں تفصیلی روشنی ڈالی۔

    انہوں نے بتایا کہ پہلی شرط یہ تھی کہ پی آئی اے کے ملازمین کو 18 ماہ تک ملازمت پر رکھا جائے گا اور 18 ماہ بعد 70 فیصد ملازمین کو ازسر نو جاب لیٹرز آفر کیے جائیں گے۔

    معاہدے کے مطابق پی آئی اے خریدنے والی کمپنی 5 سال تک 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔ اس کے علاوہ پی آئی اے کے جہازوں کی تعداد 45 تک بڑھائی جائے گی، اور ایئر لائن اپنے تمام روٹس پر سروسز کو بحال کرے گی۔

    ماریہ میمن نے سوال کیا کہ ان سب شرائط کے باوجود ادارے کی بولی اتنی کم کیوں لگی؟ ان کا کہنا تھا کہ بی بی سی کی رپورٹ میں ان وجوہات سے متعلق بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کی بولی میں ایک ہی پارٹی کا حصہ لینا۔

    دوسری وجہ یہ ہے کہ پی آئی اے کے 7 ہزار ملازمین کو کوئی لینے کو تیار نہیں اور ادارے کی نجکاری کے عمل میں غیر ملکی کمپنیوں کی عدم دلچسپی بھی اس کی بڑی وجہ ہے ساتھ ہی پی آئی اے کو شدید خسارے کا سامنا بھی ہے۔

    اس کے علاوہ کمپنیوں کو مستقبل میں حکومت کے اس معاہدے پر پورا اترنے کی صلاحیت کے بارے میں بھی خدشات ہیں۔

    ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ مئی 2024 میں اس وقت کے نجکاری کے وزیر عبدالعلیم خان کے دعوؤں کے مطابق پاکستان کی تین بڑی ایئر لائنز سمیت بڑی دس کمپنیاں اس ادارے کو لینے میں دلچسپی کا اظہار کررہی ہیں اور جیسے ہی بین الاقوامی روٹ کھلیں گے پی آئی اے اسی دن سے منافع میں چلی جائے گی۔

    لیکن جب نجکاری کیلئے بولی کے عمل کا آغاز ہوا تو حکومت کیلئے یہ شرمندگی کا باعث بن گیا، تاہم اب اس معاملے میں سیاست بھی آگئی ہے کیونکہ اب خیبر پختونخوا کی حکومت نے پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

    خیبر پختونخوا کی حکومت کا کہنا ہے کہ ہم اس ادارے کو 10 ارب رپے سے بھی زیادہ قیمت پر خریدنے کیلئے تیار ہے۔ جس پر ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کمپنیاں چلانا صوبائی حکومتوں کا کام نہیں ہوتا پہلے اپنا صوبہ چلالیں۔

    پی آئی اے کے عروج و زوال کی کہانی

  • پی آئی اے  کی نجکاری کا معاملہ ہوا میں لٹک گیا

    پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ ہوا میں لٹک گیا

    اسلام آباد : قومی ایئرلائن کی نجکاری کا معاملہ ہوا میں لٹک گیا، نجکاری کمیٹی ہی بلیو ورلڈ کنسورشیم کی بولی مسترد یا منظور کرنے کا حتمی فیصلہ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق بلیو ورلڈ کنسورشیم کی بولی سےپی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ لٹک گیا ہے، حکومت تو پرامید تھی کہ کئی گروپس بولی میں حصہ لیں گے، جن میں غیرملکی گروپ میں شامل ہوں گے، لیکن بولی کا عمل ایک طرح سے مذاق بن گیا۔

    گزشتہ روز بولی کیلئے چھ گروپوں میں سے صرف بلیو ورلڈ کنسورشیم نے کاغذات جمع کرائے۔

    حکومت نے مزید تیس منٹ کی مہلت بھی دی، لیکن بلیو ورلڈ کنسورشیم نے بولی کیلئے دس ارب روپے سے زیادہ کا ریٹ نہیں دیا۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے نجکاری: حکومت کو صرف 10 ارب کی بولی موصول

    جس کے بعد کابینہ کی نجکاری کمیٹی کو سارے عمل سے آگاہ کردیا گیا ہے، اب نجکاری کمیٹی ہی بلیو ورلڈ کنسورشیم کی بولی مسترد یا منظور کرنے کا حتمی فیصلہ کرے گی۔

    پی آئی اے کی خریداری کیلئے کسی ایئرلائن گروپ یا کمپنی نے دلچسپی ظاہر نہیں کی، ہاؤسنگ سوسائٹی نے بولی میں حصہ لیا۔

    وزیرنجکاری علیم خان اور نجکاری کمیٹی کے سربراہ اسحاق ڈار بھی بولی کے وقت موجود نہیں تھے۔

    یاد رہے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی جمع کرانے والی کمپنی بلیو ورلڈ سٹی کیساتھ معاہدے کے اہم خدوخال سامنے آئے تھے۔

    ذرائع نجکاری کمیشن نے بتایا تھا کہ پی آئی اے کےملازمین کو18 ماہ تک ملازمت پر رکھا جائےگا اور 18 ماہ بعد تقریبا 70 فیصد تک ملازمین کو ازسر نو جاب لیٹر آفر ہوں گے۔۔

    معاہدے کے تحت سرمایہ کاری کمپنی 5 سالوں میں 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرےگی اور پی آئی اے کے فلیٹس کی تعداد 45 تک بڑھائی جائے گی جبکہ ایئرلائن اپنےتمام روٹس پر سروسزکوبحال کرے گی۔

    خیال رہے قومی ایئرلائن کے کل 152 ارب روپے کے اثاثہ جات ہیں، اثاثہ جات میں جہاز،سلاٹ،روٹس و دیگر شامل ہیں۔

    قومی ایئرلائن کی مجموعی رائلٹی 202ارب روپے ہے، جس میں سی اے اےاورپی ایس اوشامل ہیں جبکہ ملازمین کی تعداد7ہزار 100 ہے جبکہ 2400 سے زائد تعداد یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی ہے۔

    قومی ایئرلائن کے 6 ڈائریکٹر،37جنرل منیجر میں سےاکثریت 2عہدوں پرکام کررہی ہے جبکہ مجموعی جی ایم کی تعداد 4

  • پی آئی اے کی نجکاری، اثاثہ جات اور ملازمین کی تفصیلات

    پی آئی اے کی نجکاری، اثاثہ جات اور ملازمین کی تفصیلات

    کراچی: قومی ایئرلائن پی آئی اے کے اثاثہ جات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے کل 152ارب روپے کے اثاثہ جات ہیں جن میں جہاز، سلاٹ، روٹس و دیگر شامل ہیں۔

    پی آئی اےکی مجموعی رائلٹی 202 ارب روپے ہے جس میں سی اے اے اور پی ایس او شامل ہیں۔

    پی آئی اے نے 16 سے 17 ارب روپے وصول کرنا ہے۔ پی آئی اے کے ملازمین کی تعداد 7ہزار 100 ہے جب کہ 2400 سے زائد تعداد یومیہ اجرت پر کام کرنےوالوں کی ہے۔

    پی آئی اے کے 6ڈائریکٹر، 37جنرل منیجر میں سے اکثریت 2عہدوں پر کام کر رہی ہے۔ پی آئی اےکےمجموعی جی ایم کی تعداد 45 ہے، 37جنرل میجر اپنے فرائض انجام دےرہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پی ائی اے نجکاری کا عمل آج دوپہر اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں منعقد کیا جائےگا۔ بولی کا عمل 1بجکر 30 منٹ پر شروع کیا جائے گا۔ بولی کھولنے کاعمل 6 بجکر 30 منٹ پر کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نجکاری کی حتمی منظوری آج نجکاری کمیشن بورڈ اجلاس سےلی جائے گی۔ کابینہ نجکاری کمیٹی سے بھی کل قومی ایئرلائن کی نجکاری کی منظوری لی جائےگی۔

    وفاقی کابینہ سے پی آئی اے کی ریزوپرائس کی منظوری سرکولیشن سےحاصل کی جائےگی۔ بلو ورلڈ سٹی کنسورشیم کے علاوہ کسی اور گروپ نے تاحال کاغذات جمع نہیں کرائے۔

    نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی نجکاری کی تاریخ میں توسیع کر کے 31 اکتوبر رکھی تھی۔ آئی ایم ایف نے حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری کیلئے ستمبر کے آخر تک کا وقت دیا تھا۔

    نجکاری سے حکومت کو ائیرلائن کے خسارے اور قرض کی ادائیگی میں اربوں روپے سالانہ کی بچت ہو گی۔

  • پی آئی اے کی نیلامی کل ہوگی

    پی آئی اے کی نیلامی کل ہوگی

    اسلام آباد : پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی کل اسلام آباد میں ہوگی، 6 میں سے صرف ایک بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم نے پیشگی رقم جمع کرائی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی کل اسلام آبادمیں ہوگی،ذرائع نے بتایا کہ نجی ہوٹل میں بولی کے عمل کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔

    ذرائع ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ 6 میں سے صرف ایک بلیوورلڈسٹی کنسورشیم نے پیشگی رقم جمع کرائی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ نجکاری کمیشن حکام نے بلیوورلڈسٹی کی طرف سے پیشگی رقم جمع کرانے کی تصدیق کردی ہے، کل ہی پی آئی اے خریداری کے لیے بولی جمع اورکھولی جائے گی۔

    ذرائع ایوی ایشن نے کہا ہے کہ نجکاری کے لیے طریقہ کار پر قوانین کےتحت مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے نجکاری کے لئے نئی شرائط ! ملازمین کے لئے اہم خبر

    یاد رہے قومی ایئرلائن کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں نے نجکاری کمیشن کو نئی شرائط بتا دیں، جس میں کہا گیا تھا کہ ملازمین کو فوری فارغ کریں گے، 76 فیصد شیئرز لیں گے اور حکومت ٹیکس ادائیگیاں کلیئر کرے۔

    نجکاری کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری اب 31 اکتوبر کو ہو گی اور بڈرز سے 28 مئی کو ٹوکن منی لی جائے گی اور نجکاری 31 اکتوبر کو لازمی ہوگی ابھی یہ بھی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی۔

    کنسلٹنٹ قومی ایئرلائن نے بتایا تھا کہ نجکاری کمیشن نے ملازمین کو 3 سال اور پھر 2 سل تک نوکری سے فارغ نہ کرنے کی درخواست کی۔

    جس پر حکام نے کہا تھا کہ بڈرز نے ملازمین کو 2 سال کیلئے بھی نوکری پر رکھنے کی حامی نہیں بھری اور پنشن کیلئے بھی تیار نہیں، نجکاری کمیشن پی آئی اے کے 60 فیصد تک شیئرز فروخت کرنا چاہتی ہے، پی آئی اے بڈرز کی جانب سے تاحال ڈیو ڈیلیجنس کا پراسس مکمل نہیں ہوا ہے،بڈرز کی جانب سے ایئر کرافٹس کیلئے لائف، پارٹس اور معلومات درست ہونے کی گارنٹی مانگی۔

    چیئرمین کمیٹی طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کیلئے تاریخ میں تبدیلی کے باعث ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا۔

    نجکاری کمیشن حکام نے بتایا تھا کہ بڈر کمپنیوں کے ساتھ ہماری چار پری بڈ میٹنگ ہوئی ہیں، چیئرمین کمیٹی نے مزید پوچھا اب بڈرز اور آپ کے درمیان بولی کے لیے کوئی ڈیڈ لائن فائنل ہوئی ہے، اخبار میں پڑھا ہے بڈرز کمپنیاں موجودہ ملازمین نہیں رکھنا چاہتیں۔

  • پی آئی اے کی نجکاری  ہوگی یا نہیں ؟ اہم خبر آگئی

    پی آئی اے کی نجکاری ہوگی یا نہیں ؟ اہم خبر آگئی

    کراچی: پی آئی اے کی نجکاری میں دو دن باقی رہ گئے ہیں ، قومی ایئر لائن کی 31 اکتوبر کو بڈنگ سے متعلق نجکاری کمیشن آج غور کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نیلامی کی تاریخ سر پر آگئی، اسلام آباد کے ہوٹل میں بولی کے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

    نجی ہوٹل سیرینا میں بولی کے انتظامات مکمل رکھنے کے لیے قومی ایئرلائن حکام کو اسٹینڈ بائی کے لئے کہا گیا ہے، نجی ہوٹل سیرینا میں جگہ کے لیے بکنگ کی گئی ہے۔

    زرائع نے بتایا ہے کہ قومی ایئرلائن کی خریداری میں دلچسپی لینے والی کمپنیوں میں سے ایک کے سوا کسی کمپنی نے زر ضمانت جمع نہیں کرایا۔

    صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے نجکاری کمیشن میں اجلاس آج ہوگا، نجکاری کمیشن نے قومی ایئرلائن کی فروخت کیلئے بولی کی نئی تاریخ اکتیس اکتوبر مقررکررکھی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی خریداری کیلئے صرف بلیوورلڈسٹی کنسورشیم نے پیشگی رقم جمع کرائی ہے۔

    نجکاری کمیشن کےاجلاس میں قومی ایئرلائن کے نیلامی اکتیس اکتوبر کو ہی کرانے یا تاریخ میں توسیع پرغور کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : پی آئی اے نجکاری کے لئے نئی شرائط ! ملازمین کے لئے اہم خبر

    یاد رہے قومی ایئرلائن کی خریداری میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں نے نجکاری کمیشن کو نئی شرائط بتا دیں، جس میں کہا گیا تھا کہ ملازمین کو فوری فارغ کریں گے، 76 فیصد شیئرز لیں گے اور حکومت ٹیکس ادائیگیاں کلیئر کرے۔

    نجکاری کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری اب 31 اکتوبر کو ہو گی اور بڈرز سے 28 مئی کو ٹوکن منی لی جائے گی اور نجکاری 31 اکتوبر کو لازمی ہوگی ابھی یہ بھی حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی۔

    کنسلٹنٹ قومی ایئرلائن نے بتایا تھا کہ نجکاری کمیشن نے ملازمین کو 3 سال اور پھر 2 سل تک نوکری سے فارغ نہ کرنے کی درخواست کی۔

    جس پر حکام نے کہا تھا کہ بڈرز نے ملازمین کو 2 سال کیلئے بھی نوکری پر رکھنے کی حامی نہیں بھری اور پنشن کیلئے بھی تیار نہیں، نجکاری کمیشن پی آئی اے کے 60 فیصد تک شیئرز فروخت کرنا چاہتی ہے، پی آئی اے بڈرز کی جانب سے تاحال ڈیو ڈیلیجنس کا پراسس مکمل نہیں ہوا ہے،بڈرز کی جانب سے ایئر کرافٹس کیلئے لائف، پارٹس اور معلومات درست ہونے کی گارنٹی مانگی۔

    چیئرمین کمیٹی طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کیلئے تاریخ میں تبدیلی کے باعث ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا۔

    نجکاری کمیشن حکام نے بتایا تھا کہ بڈر کمپنیوں کے ساتھ ہماری چار پری بڈ میٹنگ ہوئی ہیں، چیئرمین کمیٹی نے مزید پوچھا اب بڈرز اور آپ کے درمیان بولی کے لیے کوئی ڈیڈ لائن فائنل ہوئی ہے، اخبار میں پڑھا ہے بڈرز کمپنیاں موجودہ ملازمین نہیں رکھنا چاہتیں۔

  • پی آئی اے کی نیلامی کب ہوگی؟ اسحاق ڈار نے بتا دیا

    پی آئی اے کی نیلامی کب ہوگی؟ اسحاق ڈار نے بتا دیا

    اسلام آباد : قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ گزشتہ کئی ماہ سے تاخیر کا شکار ہے اور ہر بار نیلامی کی تاریخ میں توسیع کردی جاتی ہے۔

    سرکاری خزانے پر بوجھ بننے والے اس قومی ادارے کی نجکاری کا اونٹ کس روز کس کروٹ بیٹھے گا؟ اس بات کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت ہی کرے گی۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر‘ میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    پروگرام کے میزبان عبدالمالک کے سوال کیا کہ پی آئی اے کی نیلامی میں تاخیر کیوں ہورہی ہے؟ کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ قومی ادارے کی خریداری کیلئے جن لوگوں نے کاغذات لیے ہوئے ہیں صرف وہی لوگ نیلامی کے عمل میں شریک ہوسکتے ہیں۔

    اسحاق ڈار نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایک کے سوا تمام خریداروں نے مزید وقت مانگا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ٹرانزیکشن ایڈوائزرز نے حکومت سے رجوع کرکے اس کی تاریخ بڑھانے کا مطالبہ کیا اور امید ہے اس بار یہ مسئلہ حل کرلیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ نجکاری کمیشن کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بڈنگ کی تاریخ میں توسیع کر کے 31 اکتوبر کر دی گئی ہے جبکہ معاہدے کے مسودے پر دستخط کی نئی تاریخ 25 اکتوبر مقرر ہے۔

    کمیشن کے مطابق نیلامی کیلئے پیشگی رقم 28 اکتوبر تک جمع کرائی جاسکتی ہے، اس سے قبل یہ پیشگی رقم 27 ستمبر تک جمع کروانی تھی۔

  • پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی کب ہوگی؟ تاریخ سامنے آگئی

    پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی کب ہوگی؟ تاریخ سامنے آگئی

    اسلام آباد : قومی ایئرلائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کیلئے بولی کی تیاریاں عروج پر ہے، 6 کمپنیاں یکم اکتوبر کو پی آئی اے کی بولی لگائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین کمیٹی فاروق ستار کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تمام اداروں میں سے پی آئی اے کی نجکاری سب سے پہلے ہو رہی ہے۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یکم اکتوبر کو پی آئی اے کی نجکاری کی بولی ہونے جا رہی ہے، ہم کوشش کریں گے کہ قومی ایئرلائن کی بولی کو لائیو دیکھ سکیں، علیم خان سےگزارش کریں گے بولی دیکھنے کے انتظامات کریں۔

    چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ آج کی میٹنگ قومی ایئرلائن کو الوداع کہنے کی آخری میٹنگ ہوگی، 6کمپنیاں یکم اکتوبر کو بولی لگائیں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ یکم اکتوبر کو اصل میں قومی ایئرلائن کی نیلامی ہو جائے گی، اس کے بعد ملازمین کے حقوق کا معاملہ ہماری نظر میں رہے گا، ملازمین کی تنخواہوں اور الاونسز پر کوئی سودا نہیں ہونا چاہئے۔

    رکن کمیٹی سحر کامران نے سوال کیا کہ کیا آپ کی تمام شرائط کمپنیوں نے قبول کر لی ہیں؟ سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ کمپنیوں نے ہماری تمام شرائط مانی ہیں، کمپنیوں کی طرف سے شرائط ماننے کے بعد ہی فائنل ڈرافٹ بنایا گیا۔

    جس پر رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا وہ فائنل ڈرافٹ کمیٹی کے ساتھ شیئر کیا جائے، رکن صبا صادق کا بھی کہنا تھا کہ اگر ڈرافٹ سیکرٹ ہے تو اس پر ان کیمرہ اجلاس میں بحث کر لیتے ہیں تو سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ ابھی فائنل ڈرافٹ کمپنیوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی آئی اے میں اس وقت 7360 ملازمین ہیں، سیکریٹری نجکاری کمیشن کا کہنا تھا کہ موجودہ ملازمین کی 35 ارب روپے پنشن قومی ایئرلائن کے ساتھ جائیں گی اور ریٹائرڈ 17 ہزار ملازمین کی پنشن حکومت ہی دیتی رہے گی۔

    جس پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ میرے تحفظات موجودہ ملازمین کی جاب گارنٹی کے حوالے سے ہیں، اجلاس میں رکن کمیٹی نعمان اسلام نے کہا کہ فائنل ڈرافٹ ان کیمرہ اجلاس میں دکھانے میں کیا ایشو ہے، جس پر سیکریٹری نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد ہی ہم ڈرافٹ کا فائنل ڈاکومنٹ کہہ سکتے ہیں۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نجکاری کے حوالے سے وفاقی حکومت کی ایک بڑی کمیٹی ہے، اسحاق ڈار نائب وزیر اعظم ہیں ان سے اجازت لے لیں، ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپ ڈرافٹ شیئر نہ کریں صرف ریڈ کرتے جائیں۔

  • ’’پی آئی اے کی نجکاری اگلے ماہ مکمل ہوجائیگی‘‘

    ’’پی آئی اے کی نجکاری اگلے ماہ مکمل ہوجائیگی‘‘

    وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری اکتوبر کے آخر تک مکمل ہوجائیگی، ادارے پر 800 ارب کا قرضہ ہے۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران گفتگور کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قومی ایئر پر 800 ارب روپے کا قرضہ ہے، پی آئی اے کا اس وقت نیا روٹ شروع نہیں کرنا چاہیے۔

    کئی سالوں سے حیدرآباد ایئرپورٹ کی کمرشل ایئرلائنز کی بندش کے حوالے سے قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا گیا۔

    اس موقع پر خواجہ آصف نے کہا کہ بڑی دیر سے یہ ایئرپورٹ بند ہے، وہاں ٹریفک نہیں ہے، نقصان والے روٹ پر پروازیں نہیں چلائی جاسکتیں، پی آئی اے کی نجکاری اکتوبر کے آخر تک مکمل ہوجائیگی۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے بعد نئی انتظامیہ نئے روٹ کے امور کو دیکھے گی، مسافروں کی تعداد زیادہ ہے تو پروازوں کا جواز بنتا ہے، 15، 20 مسافروں کا خرچ تو رن وے پر ہی پورا ہوجاتا ہے۔

    خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ پشاور سے حیدرآباد ایئرپورٹ کی ٹریفک زیادہ ہے، حج عمرے کی فلائیٹ وہاں سے نہیں چل رہی، حیدر آباد ایئرپورٹ اہمیت کا حامل ہے۔