Tag: پی آئی سی واقعہ

  • پی آئی سی واقعے کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، راجہ بشارت

    پی آئی سی واقعے کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، راجہ بشارت

    لاہور: وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ پی آئی سی واقعے کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے پی آئی سی واقعے پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے پی آئی سی پر وکلا کے حملے کا نوٹس لے رکھا ہے۔

    راجہ بشارت نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے 4، 4 ممبران پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دی، وزیراعلیٰ کی تشکیل کردہ تحقیقاتی کمیٹی نے سفارشات بنائی ہیں۔

    وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ پولیس نے وکلاء کو 7 کلومیٹر تک کیوں نہیں روکا، معاملے کو دیکھ رہے ہیں، غفلت کا مظاہرہ کرنے والوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے، معاملہ ہائی کورٹ میں ہونے کے باعث رپورٹ پبلک نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ واقعے کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، واقعے کی تشہیر سے 2 طبقات میں تصادم کو دیکھایا گیا، ہم ڈاکٹراور وکلاء کے درمیان تاثر کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔

    وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا مزید کہنا تھا کہ واقعے کے ملزمان کے خلاف کارروائی کے ساتھ انتظامیہ کے خلاف بھی ایکشن ہوگا۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 11 دسمبر کو لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ( پی آئی سی) میں وکلا نے ہنگامہ آرائی کرکے اسپتال کے اندر توڑ پھوڑ کی تھی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے تین مریض جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیا تھا۔

  • پی آئی سی واقعہ: پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے 40 وکلا کی نشاندہی کر دی

    پی آئی سی واقعہ: پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے 40 وکلا کی نشاندہی کر دی

    لاہور: پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) واقعے میں ملوث 40 وکلا کی نشاندہی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) واقعے میں ملوث 40 وکلا کی نشاندہی کر دی۔

    پی آئی سی واقعے سے متعلق رپورٹ سیکریٹری داخلہ کو پیش کر دی گئی جس میں بتایا گیا کہ پولیس نے7 وکلا کو پکڑا جو واقعے میں ملوث تھے، پولیس متعدد ملوث وکلا کو گرفتار نہ کرسکی۔

    ذرائع کے مطابق ملوث33 افراد کی گرفتاری کے لیے نادرا سے مدد مانگ لی گئی۔ سیکرٹری داخلہ نے ذمہ داروں کو فوری گرفتار نہ کرنے پر پولیس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکلا کو فوری گرفتار کیا جائے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 11 دسمبر کو لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ( پی آئی سی) میں وکلا نے ہنگامہ آرائی کرکے اسپتال کے اندر توڑ پھوڑ کی تھی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے تین مریض جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیا تھا۔

    بعدازاں لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ پولیس کی جانب سے پی آئی سی حملے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پولیس کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

  • پی آئی سی حملہ، وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل

    پی آئی سی حملہ، وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل

    لاہور: پی آئی سی حملے کا معاملہ حل کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ نے وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کمیٹی تنازع پر مذاکرات کرکے معاملہ حل کرے گی، کمیٹی میں وکلا اور ڈاکٹرز کے 4،4 نمائندے شامل ہوں گے، کمیٹی مذاکرات کرکے سفارشات عدالت میں پیش کرے گی، عدالت کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیس کا فیصلہ کرے گی۔

    ہائیکورٹ کے حکم پر وکلا نے مصالحتی کمیٹی کے لیے چار نام پیش کردئیے۔ جن میں حفیظ الرحمن چوہدری، پیرمسعودچشتی، شاہ نواز اسماعیل اور اصغرگل کا نام شامل ہے۔ جبکہ ڈاکٹرز کی جانب سے مشاورت کے بعد نام عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں گرفتار وکلا کی رہائی اور گھروں پر چھاپوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس مظاہرعلی نقوی اور جسٹس سردار احمد نعیم نے سماعت کی، چیف سیکریٹری پنجاب اور سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت کی برہمی پر آئی جی پنجاب عارف نواز نے صفائی پیش کی کہ پولیس قانون کے مطابق کارروائی کررہی ہے، تفتیش کو طے شدہ معیار کے مطابق کیا جارہا ہے، کسی گروہ کو پولیس نے ٹارگٹ نہیں کیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اسپتال پر حملہ بدقسمتی ہے، ملک میں کسی ایڈونچر کی گنجائش نہیں، گرفتار وکلا کے چہرے ڈھانپ کرپیش کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ جو ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔

    آئی جی پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ جو افراد موقع سے پکڑے گئے صرف ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ عدالت نے کہا جس نے کیا اسے خمیازہ بھگتنا چاہئے جس نے نہیں کیا اسے کیوں تنگ کیا گیا؟ وکلا 6میل کا فاصلہ طے کرکے گئے پولیس نے پہلےایکشن کیوں نہیں لیا؟

    عارف نواز نے کہا کہ پولیس نے جگہ جگہ روکا مگر اس وقت وکلا بھی پرامن رہے۔ جس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا پی آئی سی کے سامنے پولیس نے جانے کی اجازت دی تھی؟ آئی جی نے جواب دیا پولیس نے ایسی کوئی اجازت نہیں دی۔

    پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    عدالت کا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیس نے وکلا کو اسپتال جاکر احتجاج سے کیوں نہیں روکا؟ اسپتال تو ایسی جگہ ہے جہاں مریضوں پر عبادت بھی ساقط ہوجاتی ہے، دل کے مریضوں کے سامنے تو اونچی آواز اور سانس بھی نہیں لی جاسکتی، پولیس اپنی ناکامی تسلیم کرے۔

    دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا پولیس نے وکلا کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس چلائی۔ جس پر عدالت نے کہا وکلا نے اسپتال پر حملہ اور پولیس نے آنسو گیس چلائی تو قوم پر کیا احسان کیا؟ کیا وہاں آنسوگیس کا استعمال ہونا چاہیے تھا؟

    سیکریٹری داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں تین افراد جان سے گئے، لواحقین کو فی کس10لاکھ روپے دئیے گئے۔ عدالت نے کہا 10لاکھ بہت کم ہیں آج کے دور میں اتنے پیسوں کا کیا بنتا ہے؟

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور میں وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا تھا، اس دوران وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر شدید تشدد کیا اور اسپتال میں توڑ پھوڑ کی۔ جس کے بعد پولیس نے لاہور بار کونسل کے صدر سمیت 15 وکلا کو گرفتار کیا تھا۔ حملے کے خلاف دو مختلف ایف آئی آرز درج کرائی گئی تھیں جن میں ڈھائی سو وکلا کو نامزد کیا گیا ہے۔

  • پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    لاہور: لاہورہائیکورٹ میں پی آئی سی واقعے میں گرفتار وکلا کی رہائی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی سی واقعے میں گرفتار وکلا کی رہائی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی اور 2 رکنی بینچ نے کیس واپس چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔

    دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے صدر ہائیکورٹ بار کو اپنے چیمبر میں طلب کیا جہاں صدر ہائیکورٹ بار نے کیس منتقل کرنے کی استدعا کی۔

    اس سے قبل جسٹس اسجد کورال کی عدم دستیابی پر درخواست چیف جسٹس کو بھجوائی گئی تھی، جس کے بعد چیف جسٹس ہائیکورٹ نے 2 رکنی بینچ کو درخواست منتقل کی تھی۔

    پی آئی سی: وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان پر حملہ کرنے والے وکیل کی شناخت ہوگئی

    یاد رہے کہ 12 دسمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا جب کہ زخمی وکلا کا میڈیکل کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی کے دوران گرفتار کیے گئے وکلاء کو سخت سیکورٹی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں لایا گیا جہاں جج عبدالقیوم نے کیس سماعت کی تھی۔

    پی آئی سی حملہ کیس؛ گرفتار وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا

    خیال رہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں صوبائی وزیراطلاعات پر حملے کرنے والے وکیل کی پولیس نے کھوج لگا لی ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق پی آئی سی کے باہر وزیراطلاعات پر حملے کر نے والے وکیل کی شناخت عبدالماجد کے نام سے ہوئی جو ہربنس پورہ کے علاقے کا رہائشی بتایا جارہا ہے۔