اسلام آباد : پی آئی اے نجکاری کے لئے پری کوالی فکیشن کمیٹی کی منظوری دے دی گئی ، وفاقی وزیرعلیم خان کا کہنا ہے کہ کمپنی کی بڑی ذمہ داریاں اس کی بیلنس شیٹ سے ہٹادی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرعلیم خان کی زیر صدارت نجکاری کمیشن بورڈ کا اجلاس ہوا ، نجکاری کمیشن بورڈ نے پی آئی اے نجکاری کے لئے پری کوالی فکیشن کمیٹی کی منظوری دے دی۔
علیم خان نے کہا کمپنی کی بڑی ذمہ داریاں اس کی بیلنس شیٹ سے ہٹادی گئیں، اشتہارکے ذریعےبولیوں کی دعوت دی ہے۔
دعوت نامہ اور دستاویزات نجکاری کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہیں، امید ہے پاکستانی تاجر برادری بھی اپنی دلچسپی ظاہر کرے گی۔
یاد رہے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولیاں طلب کرلی گئیں تھیں، نجکاری حکام نے کہا تھا کہ بولیاں 3مئی تک جمع کرائی جا سکتی ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ نجکاری سےقبل پی آئی اے کے نقصانات،قرضہ جات ہولڈنگ کمپنی میں منتقل کردیےگئے ہیں، وفاقی حکومت پی آئی اے کا صرف ہوابازی شعبہ نجی تحویل میں دیناچاہتی ہے۔
نجکاری حکام نے مزید کہا تھا کہ پی آئی اے کے 51 فیصد شیئرز نجی تحویل میں دیے جائیں گے جبکہ پی آئی اے کے 49 فیصد شیئرز حکومت پاکستان کی ملکیت ہوں گے۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی نجکاری سے قبل حکومت غیرملکی قرضوں کی ادائیگیوں کے لیے متحرک ہوگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے جیسا قومی اثاثہ جسے ملک کو کما کر دینا چاہیے تھا وہ خود بدترین طور پر مقروض ہے، تاہم اب قومی ایئرلائن کی نجکاری کا معاملہ سامنے آچکا ہے اور 88 ملین ڈالر کے قرضوں کے لیے حکومت کی جانب سے نئی حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔
اس وقت نجکاری سے بھی اوپر ایک معاملہ موجود ہے کیوں کہ نجکاری سے قبل یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ ادارے پر جو بھی قرض ہے اسے کلیئر کیا جائے جبکہ یہ قرض بھی کافی زیادہ ہیں۔
سینئررپورٹر صلاح الدین کا اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پی آئی اے آپریٹنگ پرافٹ میں کبھی خسارے میں نہیں گئی، بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اعلان کے مطابق پچھلے سال 2023 میں بھی ادارے نے 11 ارب سے زائد کا آپریٹنگ منافع حاصل کیا۔
تشویشناک بات یہ ہے کہ قومی ایئرلائن اس وقت بہت زیادہ قرضوں میں ڈوبی ہوئی ہے اور 100 ملین سے زائد کے قرضے واجب الادا ہیں۔
صحافی صلاح الدین نے بتایا کہ اتنے قرضے چڑھنے کی اہم ترین وجوہات میں بدانتظامی شامل ہے جبکہ بھاری معاوضے پر باہر سے لائے گئے افسران کو رکھا گیا کہ وہ پی آئی کو منجدھار سے نکال دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اس ادارے میں سیاسی مداخلت بھی بہت زیادہ رہی، اس کے علاوہ بھی کئی وجوہات پی آئی اے کی تباہی کا باعث بنیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومتی گارنٹی پر پی آئی اے نے 270 ارب روپے کا قرض لیا ہوا ہے۔ یہ قرضے کمرشل بینکوں سے لیے گئے ہیں، نجکاری سے پہلے حکومت کو تمام قرضے ادا کرنے ہونگے کیوں کہ اس کے بغیر نجکاری ممکن نہیں ہوسکے گی۔
سینئر صحافی شعیب نظامی کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری پر نگراں حکوم پہلے ہی بہت ساری رکاوٹیں دور کرکے جاچکی ہے، نئی منتخب حکومت کے لیے ایک بہت اچھا پلیٹ فارم موجود ہے جسے انھوں نے مکمل کرنا ہے۔
امکان ہے کہ اپریل کے پہلے ہفتے میں بڈنگ کے لیے بولیاں طلب کی جائیں گی، اس سے قبل حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پی آئی اے کے لیے دو کمپنیاں بنائی جائیں گی۔
انھوں نے بتایا کہ ہورڈنگز کمپنی کے اندر 700 ارب روپے کے آس پاس قرضے پارک کردیے جائیں گے اور پی آئی اے کا ایوی ایشن کے کور فنکشن کی قرضوں اور خسارے سے جان چھوٹ جائے گی اور اس کے بعد اسے پرائیویٹائز کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس وقت دنیا کی نامور ایئرلائن ایمریٹس کو بنانے والی بھی پی آئی اے ہے جبکہ دیگر ایئرلائنوں کو بھی قومی ایئرلائن نے معاونت فراہم کی تھی۔ تاہم آج بدانتظامی نے پی آئی کو تباہ کردیا ہے۔
اسلام آباد : حکومت نے نجکاری سے قبل پی آئی اے کو دو کمپنیوں کی صورت میں تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا، وفاقی حکومت پی آئی اے کے تمام قرضے کلیئر کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری سے قبل بڑا فیصلہ کرلیا ، پی آئی اے کی 2کمپنیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کو دو حصوں میں کرنے کے بعد پی آئی اے ہوا بازی اور ہولڈنگ کمپنیاں بنائی جائیں گی۔
ذرائع نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نجکاری سے قبل پی آئی اے تمام قرضے کلیئر کرے گی اور پی آئی اے کی مقامی قرضہ جات ہولڈنگ کمپنی میں منتقل کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی غیر ملکی قرضوں کے لیے وفاقی حکومت متحرک ہوگئی، پی آئی اے کے 88 ملین ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے لئے حکومت نے نئی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت غیر ملکی قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کرنا نہیں چاہتی بلکہ 10سال کے لیے نئے شرح سود پر سیٹلمنٹ کی کوششیں کرے گی۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق درست سمت میں بڑھ رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ کے منصب پر فائز ہونے والے محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ کوئی سوئچ نہیں جو دبائیں تو میکرو استحکام کے ثمرات ملنا شروع ہوجائیں، خصوصی معاشی زونز پر بہت تیزرفتاری سے کام کرنا ہے۔ آئی ٹی شعبے میں ساڑھے 3 ارب ڈالرز کی برآمد متوقع ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ توانائی کے مسائل حل ہونے تک صنعتوں کی مسابقتی ترقی نہیں ہوسکتی۔ چاول کی فصل اچھی ہوئی، برآمد سے 2 ارب ڈالرز کمائے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس بڑھانے پرتوجہ دیں گے۔ ایف بی آر پر اعتماد کے فقدان کو ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے دور کرینگے
انھوں نے کہا کہ حکومت کو سب سے پہلے اپنے گھر کو درست کرنا ہوگا۔ حکومت کو سب سے پہلے اپنے گھر کو درست کرنا ہوگا۔ حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی لانا ہوگی۔
وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے کہا کہ دیکھیں گے اقدامات اعلانات سے زیادہ نظرآئیں گے۔ شرح سود کو بھی ہم نیچےآتا دیکھیں گے۔
کراچی: قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری ایک بار پھر التوا کا شکار ہو گئی، نگراں حکومت نے نجکاری کا عمل مبینہ طور پر نئی آنے والی حکومت پر چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نجکاری کمیشن نے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو گزشتہ سال ستمبر میں جنگی بنیادوں پر شروع کیا تھا اور جنوری 2024 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، اس سلسلے میں ایک بین الاقوامی مالیاتی مشیر کا تقرر بھی کیا تھا۔
بین الاقوامی مالیاتی مشیر نے 27 دسمبر کو اپنی رپورٹ پیش کی تھی، جس کے مطابق پی آئی اے کو دو حصوں میں تقسیم کیا جانا تھا، ایک کور کمپنی جس کی نجکاری کی جانی تھی اور ایک ہولڈنگ کمپنی جس میں پی آئی اے کے تمام قرضہ جات کو منتقل کیا جانا تھا، اس سلسلے میں نجاری کمیشن، وزارت خزانہ اور وزارت ہوا بازی نے کئی بار رپورٹ نگراں وزیر اعظم کو پیش کی۔
تاہم، اب تک وزارت خزانہ 261 ارب روپے کی ہولڈنگ کمپنی کی منتقلی پر کوئی فیصلہ نہیں کرا سکی ہے، اور 80 ارب کی این او سی جاری کرنے پر فیصلہ نہ کر سکی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کے افسران اور مشیر نے اس عمل کو اگلی منتخب حکومت پر چھوڑنے کی تجویز دے دی ہے، اب آنے والی حکومت ہی پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ کرے گی۔
وزارت خزانہ اور بینکوں کے درمیان 261 ارب روپے کی منتقلی کے طریقہ کار پر بھی مذاکرات بے نیتجہ رہے، حکومتی حلقوں کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق خاموشی اختیار کر لی گئی ہے، پی آئی اے کی نجکاری کے دوران فیصلہ سازی نہ ہونے کی وجہ سے پی آئی اے کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، ذرائع کے مطابق اس سے کئی ہزار پروازیں متاثر ہوئی ہیں اور کئی لاکھ مسافر کو پریشانی اٹھانی پڑی ہے۔
کراچی: قومی ایئرلائن ( پی آئی اے)کے بیرون اوراندرون ملک اثاثوں کی ری ویلیوشن کا عمل دوبارہ شروع کردیا گیا ، اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کےلحاظ سےاز سر نو تعین کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر بیرون اوراندرون ملک اثاثوں کی ری ویلیوشن کا عمل دوبارہ شروع کردیا ، پی آئی اے کی ملکیتی اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کےلحاظ سےاز سر نو تعین کیا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک کے منظور شدہ سرٹیفائیڈ ویلیوٹر کی خدمات لی جائیں گی ، پی آئی اے کی جائیداوں میں اندورن ملک سیلزآفس ،زمینوں ،بلڈنگز کی دوبارہ ری ویلیوشن ہوگی۔
قومی ائیر لائن کی ایمسٹرڈیم میں 3،نیو یارک میں ایک ، نیو دلی اور ممبئی میں ایک اور تاشقند جائیدادوں ری ویلیوشن فہرست میں شامل ہیں جبکہ کراچی ،لاہور ،روالپنڈی ،گلگت ،فیصل آباد ، سیدوشریف ،اسکردو ،چترال ،کوئٹہ ،ڈی آئی خان سمیت مختلف جائیدادیں شامل ہیں۔
پی آئی اے کے مختلف ممالک میں اثاثہ جات کو فروخت کرنے کیلئے فہرست مرتب کرلی گئی ہے اور 176ارب روپے کے اثاثوں کو بھی فروخت کرنے کی تیاری شروع کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق 147ارب کے اثاثوں کے مقابلے میں قرضوں کی مالیت 742ارب روپے سے زائد ہے جبکہ باقی دیگر اثاثوں کی ویلیو کیلئے بھی مختلف فرموں سے درخواستیں طلب کی جائے گی۔
نیویارک : آئی ایم ایف کے بعد ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل کی نجکاری کی سفارش کردی، بینک نے نجکاری کیلئے تکنیکی مشاورت دینے کی پیشکش کی ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق ملکی معشیت پر بڑھتے بوجھ کو کم کرنےکیلئےنقصان میں چلانے والے اداروں کی نجکاری ضروری ہے جبکہ اے ڈی بی نے دونوں اداروں کی نجکاری کیلئے تکنیکی سپورٹ مزید بڑھانے کی پیشکش کی ہے۔
وزارت نجکاری نے اے ڈی بی کو بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کی صورت میں اسٹیل ملز کی زمین حکومت کے پاس اور مشینری اور پلانٹ کو لیز کیا جائے گا۔
خیال رہے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے بھی اپنی پوسٹ پروگرام میں رپورٹ میں نقصان میں چلنے والے اداروں کی فوری نجکاری پرزور دیا تھا۔
گذشتہ روز وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے ڈائریکٹر جنرل وارنر لی پیچ اور سنٹرل ویسٹ ایشیئن ڈیپارٹمنٹ کے وفد سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران دانیال عزیز نے پاکستان اسٹیل ملز سمیت خسارہ میں چلنے والے دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری کے حوالہ سے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔
ڈائریکٹر جنرل اے ڈی بی نے پاکستان اسٹیل ملز اور قومی ایئرلائن پی آئی اے سمیت خسارہ میں چلنے والے دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری کے حوالہ سے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ وفاقی کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے قومی ایئرلائنز پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری کا پلان منظور کرلیا تھا ۔وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز نے پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری کے پلان کے بارے میں بریفنگ دی۔
وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو نجکاری کیلئے دو حصوں میں کور اور نان کور بزنس میں تقسیم کیا جائے گا، کور بزنس کے49 فیصد حصص انتظامی قبضے کے ساتھ فروخت کئے جائیں گے جبکہ قومی ایئر لائن کے ذمے 300ارب روپے سے زائد کے بقایا جات غیر کور کمپنی کو منتقل کئے جائیں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کو 30 سال لیز پر دیا جائے گا جبکہ 180 ارب روپے سے زائد کے بقایا جات بھی حکومت اپنے کھاتے میں رکھے گی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔