Tag: پی آئی اے

  • سرکاری ادارے کے طیارے کی ایمرجنسی لینڈنگ، ن لیگی ایم این اے نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا

    سرکاری ادارے کے طیارے کی ایمرجنسی لینڈنگ، ن لیگی ایم این اے نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا

    لاہور: پی آئی اے کی پرواز کی لاہور میں ہنگامی لینڈنگ پر ن لیگ کے ممبر قومی اسمبلی شہاب الدین نے احتجاجاً پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیرس سے اڑان بھرنے والی پی آئی اے پرواز کو اسلام آباد جانا تھا، تاہم اس نے لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی، کہا گیا کہ ایسا خراب موسمی حالات کی وجہ سے کیا گیا جب کہ لینڈنگ کے دوران ایک پرندہ بھی طیارے سے ٹکرایا ہے۔

    فلائٹ کے مسافروں نے اسلام آباد تک اپنے سفر کے لیے متبادل طیارے کا مطالبہ کیا تاہم پی آئی اے کے حکام نے مسافروں کے مطالبے کو مسترد کردیا۔

    سرکاری ادارے کے رویے پر مسافروں نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا جن میں ن لیگ کے ممبر قومی اسمبلی بھی شامل تھے جو اسی پرواز سے اسلام آباد جارہے تھے، انھوں نے قومی ایئرلائن کے ناقص انتظامی معاملات کے خلاف احتجاجاً ایئرپورٹ ہی پر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔

    پی آئی اے میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف، آڈٹ رپورٹ جاری

     

    قبائلی علاقے این اے 44 سے منتخب ہونے والے شہاب الدین نے ن لیگ کے ساتھ اپنی وابستگی کو باعث شرم قرار دیا۔ انھوں نے ایئرپورٹ پر کہا کہ یہ میرے لیے شرم کی بات ہے کہ میرا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن کے ساتھ ہے۔

    واضح رہے کہ ہنگامی لینڈنگ کے بعد پی آئی اے انتظامیہ نے مسافروں سے کہا تھا کہ وہ بسوں کے ذریعے اپنے طور پر اسلام آباد چلے جائیں، تاہم مسافروں کے احتجاج کے بعد ایئرلائن نے اسلام آباد تک سفر کا انتظام کرنے کا مطالبہ منظور کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف، آڈٹ رپورٹ جاری

    پی آئی اے میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف، آڈٹ رپورٹ جاری

    کراچی: قومی ایئرلائن میں مالی بے ضابطگیوں اور مبینہ خوردبرد کی خصوصی رپورٹ انٹرنل آڈیٹر نے جاری کردی جو اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے چیف انٹرنل آڈیٹر نے اسلام آباد اسٹیشن کی خصوصی آڈٹ رپورٹ جاری کردی جس میں مالی بے ضابطگیوں اور مبینہ گھپلوں کا انکشاف سامنے آیا۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق مشیر ہوا بازی کے اسٹاف آفیسر اور سی ای او  کوارڈینیشن کے مینیجر نے جعلی بلوں کے ذریعے پی آئی اے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں افسران نے خلافِ ضابطہ اختیارات کا غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے مختلف مد میں جعلی بلوں کے ذریعے ادارے کے خزانے کو نقصان پہنچایا، سی ای او کے مینیجر کوارڈینیشن نے لاکھوں روپے کے بل بغیر تصدیق کے منظور کیے جبکہ مشیر ہوا بازی کے اسٹاف آفیسر نے مختلف مد میں 16 لاکھ روپے پی آئی اے سے وصول کیے۔

    مزید پڑھیں: پی آئی اے کو 6 ماہ میں 21 ارب روپے سے زائد کا نقصان

    آڈٹ رپورٹ میں دونوں افسران کے خلاف کاروائی کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ پی آئی اے انتظامیہ اثرو رسوخ کی وجہ سے سے دونوں کے خلاف کارروائی کرنے سے ہچکچا رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے قومی ائیرلائن میں جعلی بلوں کے ذریعے ہونے والی بے ضابطگیوں کے معاملے کو اٹھایا تو فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔ پی آئی اے کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ رپورٹ میں متعلقہ محکموں کوافسران سے جواب طلبی اور کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    سول ایوی ایشن کا مؤقف

    دوسری جانب سول ایوی ایشن نے اسلام آباد اسٹیشن کی آڈٹ رپورٹ کو رد کرتے ہوئے اسے یکطرفہ اور بے بنیاد قرار دے دیا، ترجمان ایوی ایشن کا کہنا تھا کہ آڈٹ کے دوران اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کرنے والے افسران نے کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں اٹھایا اگر اُن کی طرف سے کوئی اعتراض سامنے آتا تو اُسے دور کردیتے۔

    یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے میں ڈاؤن سائزنگ کا عمل شروع

    سول ایوی ایشن کے ترجمان شیر علی کا یہ بھی کہنا تھا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حقائق کو مسخ کر کے بے بنیاد اور من گھڑت رپورٹ شائع کی گئی کیونکہ خلاف ضابطہ یا جعلی بلوں کے ذریعے کوئی رقم ادا یا موصول نہیں کی۔

    ترجمان سے اے اے نے آڈٹ رپورٹ پر آنے والے اعتراضات کا تفیصلی اور قانونی جواب آئندہ چوبیس گھنٹوں میں دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے محنت، ایمانداری اور فرض شناسی کے ساتھ پی آئی اے کی بہتری کے لیے ہمیشہ خدمات انجام دیں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • چیف جسٹس کی پی آئی اے کے گزشتہ 10سال کے ایم ڈیز کو ملک سے باہر نہ جانے کی ہدایت

    چیف جسٹس کی پی آئی اے کے گزشتہ 10سال کے ایم ڈیز کو ملک سے باہر نہ جانے کی ہدایت

    سپریم کورٹ نے پی آئی اے میں اربوں کے خسارے کی انکوائری کا حکم دےدیا اورگزشتہ دس سال کے تمام ایم ڈیز کوہدایت کی کہ جب تک انکوائری ہورہی ہے وہ ملک سے باہر نہیں جاسکتے جبکہ اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ حکومت سے پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق معلومات لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں پی آئی اے کے9 برس کے آڈٹ اکاؤنٹس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    پی آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کا96 فیصد حصہ حکومت کی ملکیت ہے، اپریل 2016 سے پی آئی اے پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے، پی آئی اے کو کارپوریٹ طرز پر چلایا جارہا ہے، 11ارکان کےبورڈ میں اکثریت حکومت کی ہے، سیکریٹری ایوی ایشن بورڈ کے ممبراور چیئرمین ہیں، عرفان الہی منتخب ڈائریکٹر ہیں، سیکریٹری ای این ڈی بھی بورڈ کےممبر ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا گزشتہ 9 برس میں پی آئی اے نے کاخسارہ کتناہے، ہر برس کاالگ خسارہ بتائیں، اور ہر برس ایم ڈی کون تھا ، جس پر وکیل پی آئی اے نے بتایا کہ جرمنی کا شہری سابق ایم ڈی پی آئی اے مفرور ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وہ ایم ڈی آ جائیں جن جن کے ادوار میں نقصان ہوا، اس وقت مارکیٹ میں پی آئی اے کےشیئرکی قیمت کیا ہے، وکیل نے بتایا کہاس وقت مارکیٹ میں پی آئی اے کےشیئرکی قیمت 5روپے ہے۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اب تک ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں، عدالت کو بتایا گیا کہ سنہ 2000 سےاب تک پی آئی اے کو تین سوساٹھ ارب روپے کا نقصان ہوچکاہے اور عدالت میں ایم ڈیز کے ادوارکی تفصیلات جمع کرادی گئیں۔

    وکیل نے بتایا کہ 2009 میں پی آئی اے کو4.94ارب کانقصان ہوا، تیل کی قیمتیں کم ہونے پر بھی پی آئی اے نفع میں نہ آسکی، 2010 میں20ارب، 2011میں 26ارب کانقصان ہوا ، اس دوران اعجاز ہارون ایم ڈی پی آئی اے تھے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ 2011کے بعد ایم ڈی کون تھا؟ وکیل نے کہا کہ 2012کے وسط تک ندیم خان یوسف زئی ایم ڈی تھے، 2012میں 30ارب کانقصان ہوا، راؤ قمر سلمان کچھ عرصہ ایم ڈی رہے ، 2013 میں 43ارب کانقصان ہوا ،جنید یونس ایم ڈی تھے، 2014 میں 37ارب اور2015میں 32ارب کانقصان ہوا ، 2015میں شاہنواز اور ناصرجعفر ایم ڈی رہے، 2016میں 45ارب کانقصان ہوا ، میں ناصرجعفر،عرفان الہی،اورجرمن شہری ایم ڈی رہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ظالم ہیں،دشمن ہیں،غدار ہیں وہ جنہوں نے ملکی اثاثے برباد کیے،ایم ڈیز نے پی آئی اے کابیڑا غرق کردیا، تمام ایم ڈیزکے ناموں کوای سی ایل میں ڈال رہے ہیں، سب کی تحقیقات کرائیں گے۔ جن کےادوارمیں نقصان ہوا اُن کو نہیں چھوڑیں گے، ذمہ داران سےنقصان کی سے وصولیاں کریں گے۔

    پی آئی اےکے وکیل نےعدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کا لیز پر لیا گیا جہازنوماہ سے گراؤنڈ ہے اور اس کاماہانہ کرایہ ساڑھے آٹھ کروڑروپےہے، ادارے کے پانچ سو سے زیادہ کیس جعلی ڈگریوں کے ہیں اور نو سو سولہ مقدمات زیرالتوا ہیں۔

    وکیل نے بتایا کہ پی آئی اے پاس 10 اے ٹی آر اور بارہ 777طیارے اور 10ایئربس طیارےہیں، پی آئی اےکے پاس بتیس جہاز ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بتیس جہاز کافی ہیں، حالات ہیں پی آئی اے کے ،ادارےکوبرباد کرکے رکھ دیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ کیا سارے جہاز پی آئی اےکی ملکیت ہیں، جس پر وکیل نے کہا کچھ جہاز لیز پر لیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا وفاق کاپی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ ہے؟ پی آئی اے کے وکیل نے جواب دیا ہمارا نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا نجکاری پر پی آئی اے کا موقف آگیا ہے، حکومت سے بھی پوچھ لیتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر نجکاری پروفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی آئی اے کےمعاملے پرہدایت نہیں لی ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کوہدایت لے کرآناچاہیے تھا، حکومت سے فوری ہدایات کےکرآئیں، پی آئی اے کوروٹس کوآؤٹ سورس کیوں کیاگیا ؟ پی آئی اے کے پاس کتنے طیارےہیں ؟

    عدالتی استفسارپراٹارنی جنرل نے بتایا فی الوقت حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کاکوئی ارادہ نہیں، نجکاری کی ضرورت پیش آئی تو عدالت کو اعتمادمیں لیاجائیگا، اگرہوئی تو51فیصد حصص حکومت کے پاس رہیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا موجودہ حکومت نجکاری کیسے کرسکتی ہے،اٹارنی جنرل نجکاری سے متعلق حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کوآگاہ کریں۔

    چیف جسٹس نے پی آئی اے کے گزشتہ دس سال کے تمام ایم ڈیز کو ہدایت کی کہ انکوائری ہونے تک کوئی ایم ڈی بیرون ملک نہیں جائےگا، ایم ڈیزکےنام ای سی ایل میں نہیں ڈال رہے۔

    چیف جسٹس نے تمام ایم ڈیز کو ہر سماعت پر حاضر ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک جانا بھی ہو تو عدالت سےاجازت لیناہوگی۔

    پابندی گزشتہ 10سال کےدوران ایم ڈیزرہنے والوں پرہوگی۔

    عدالت نے فرخ سلیم کو عدالتی معاون مقررکردیا اور پی آئی اے کے خسارے کی انکوائری پر فرخ سلیم کو دو ہفتے میں ٹی اوآرز بنانے کی ہدایت کی گئی۔ جبکہ دو ہفتے میں آڈٹ رپورٹ کاجائزہ لے کر رپورٹ جمع کرانے کاحکم بھی دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاہورہائیکورٹ : پی آئی اے میں خواتین پائلٹس کے کوٹہ پرعملدرآمد کا حکم

    لاہورہائیکورٹ : پی آئی اے میں خواتین پائلٹس کے کوٹہ پرعملدرآمد کا حکم

    لاہور : عدالت نے پی آئی اے میں خواتین پائلٹس کے دس فیصد کوٹہ پر عمل درآمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ ائیر فورس میں بھی خواتین پائلٹ جنگی جہاز اڑا رہی ہیں تو پی آئی اے میں کیوں اڑا سکتیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں شہری کومل ظفر کی درخواست کی سماعت جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے کی، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پی آئی اے میں خواتین کا کوٹہ مختص ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ۔

    درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ پی آئی اے پائلٹس کے لیے قوانین کو نظر انداز کر کے خواتین کو بھرتی نہیں کیا جارہا جو کہ ادارے کی پالیسی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    انہوں نے استدعا کی کہ عدالت پالیسی کے مطابق خواتین کی مخصوص نشستوں پر بھرتیوں کا عمل مکمل کرنے کے احکامات صادر کرے،۔

    عدالتی حکم کے باوجود پی آئی اے کے ریکروٹمنٹ منیجر عدالت میں پیش ہوئے، پی آئی اے عہدیدار کا کہنا تھا کہ جہاز اڑانا حساس معاملہ ہے، اس لیے میرٹ پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ  خواتین ملک کی آبادی کا آدھا حصہ ہیں، جب خواتین جنگی جہاز اڑا سکتی ہیں تو کمرشل کیوں نہیں؟ عدالت نے حکم دیا کہ خواتین کے دس فیصد کوٹے پر عمل درآمد کرتے ہوئے انہیں پائلٹ بھرتی کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • پی آئی اے کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    پی آئی اے کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    کراچی : پی آئی اے کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا، اکاؤنٹس خالی ہونے کی وجہ سے چالیس کروڑ پچھتر لاکھ روپے ادائیگیاں نہ ہوسکی۔ کھانا فراہم کرنے والی کمپنی نے آخری وارننگ دی دے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی معشیت کی طرح پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کامالی بحران شدید ہوگیا، زرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کے اکاؤنٹس خالی ہونے کی وجہ سےادائیگیاں نہیں ہوسکیں۔

    کیٹرنگ کمپنی دس کروڑ روپے، عملے کے قیام کیلئے مختص ہوٹلز کو سات کروڑ پچاس لاکھ روپے کی ادائیگیاں نہیں ہوئیں۔

    پی آئی اے کی جانب سے اسپتالوں کوبیس کروڑ روپے کی ادائیگیاں نہیں ہوئیں، جس پر اسپتالوں نےپی آئی اے ملازمین سہولیات فراہم کرنے سے انکار کردیا، میڈیکل اسٹوز کو بھی دس کروڑ روپے کے واجبات ادا نہیں کئے گئے۔

    پاکستان کی واحد قومی ائیر لائن کئی برسوں سے نقصان میں ہے، پی آئی اے کے سالانہ خسارے کا حجم پینتالیس ارب روپے جبکہ مجموعی خسارہ چار ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔

    اس سے قبل  قومی ایئرلائن نے مالی بحران کے باعث منافع بخش روٹس بینکوں کو گروی رکھوانا شروع کردیے ہیں اور غیر ملکی بینک سے 15 ارب روپے کا قرضہ حاصل کیا تھا۔

    قرضے کی رقم ملازمین کی تنخواہوں،فیول کمپنیوں ودیگر واجبات، طیاروں کی منٹینس اور پرزوں کی خریداری پر صرف کی گئی۔


    مزید پڑھیں : قومی ایئرلائن کو 40 ارب کا نقصان‘ نیابزنس پلان مسترد


    یاد رہے اس سے قبل وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی پی آئی اے کا بزنس پلان مسترد کردیا تھا اور پی آئی اے کے چیئرمین کو ہدایت کی ہے کہ قومی ایئر لان کا بزنس پلان اٹھارہ سال پرانا ہے ‘دورِ جدید کے مطابق بزنس پلان تیار کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سول ایوی ایشن اتھارٹی میں فلائٹ انسپکٹر کی عدم موجودگی کا انکشاف

    سول ایوی ایشن اتھارٹی میں فلائٹ انسپکٹر کی عدم موجودگی کا انکشاف

    کراچی: سول ایوی ایشن اتھارٹی میں اے ٹی آر طیاروں کی ریگولیٹری ڈیوٹیز کے لیے فلائٹ انسپکٹر کی عدم موجودگی کے انکشاف کے بعدسی اے اے نے مذکوہ طیاروں کے لیے موجود فلائٹ انسپکٹرز کی تربیت کے لیے پی آئی اے سے رابطہ کرلیا۔

    اتھارٹی کی جانب سے تربیت کی فراہمی کے لیے پی آئی کو لکھا گیا خط۔ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگیا۔ خط ڈائریکٹر فلائٹ اسٹینڈرڈ کیپٹن عارف مجید نے ارسال کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی اے اے کے انسپکٹروں کی مذکورہ تربیت پر پی آئی اے کے بھاری اخراجات ہوں گے۔

    سی اے اے کے خط میں درکار مہارت اور تجربے کے حامل انسپکٹرز کی عدم دستیابی کا کہا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی اے اے انسپکٹروں کی تربیت کے حوالے سے بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی کر رہی ہے۔

    بین الاقوامی قوانین کے پیرا 8335 کے مطابق ریگولیٹر اتھارٹی اپنے انسپکٹروں کی تربیت کسی بھی آپریٹر سے نہیں کروا سکتی۔

    آپریٹر سے تربیت کروانے کو بین الاقوامی ایوی ایشن نے سخت ناپسندیدہ قرار دیا ہے۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنے خط میں اس بات کا اقرار کیا ہے کہ ان کے انسپکٹر نااہل ہیں۔

    سول ایوی ایشن اتھارٹی کے انسپکٹروں کی تربیت پر پی آئی اے کو کروڑوں ڈالرز کے اخراجات برداشت کرنا پڑیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے انجینئرنگ نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا

    پی آئی اے انجینئرنگ نے ایک اور سنگ میل عبور کر لیا

    کراچی: قومی ایئر لائن کے شعبہ انجینئرنگ نے پاکستان نیوی کے اے ٹی آر 72 طیارے کا کامیابی سے بڑا چیک اسلام آباد ایئر پورٹ پر موجود سہولیات میں مکمل کرلیا۔

    قو،ی ایئر لائن کے انجینئرز نے اپنی مہارت کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے مقررہ وقت میں یہ چیک مکمل کیا اور طیارہ دوبارہ پاکستان نیوی کے حوالے کر دیا گیا۔

    یاد رہے کہ پی آئی اے کا شعبہ انجینئرنگ پاکستان نیوی کے بیڑے میں شامل تمام اے ٹی آر طیاروں کو اوور ہالنگ کی سہولت فراہم کر رہا ہے۔

    پی آئی اے کا شعبہ انجینئرنگ اپنی استعداد کار میں اضافہ کر کے پاکستان میں استعمال ہونے والے تمام اقسام کے طیاروں کو یہ سہولت فراہم کرنے کا عزم رکھتا ہے۔

    پی آئی اے اس استعداد کے حصول سے نہ صرف پاکستان بلکہ اس خطے میں نمایاں مقام حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔

    اس وقت پی آئی اے قطر ایئر ویز، سعودی اریبین ایئر لائن، اومان ایئر، فلائی دبئی اور گلف ایئر کو انجینئرنگ کی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹریول ایجنٹس سیلز میں اضافہ کریں، ہرممکن تعاون کریں گے، پی آئی اے

    ٹریول ایجنٹس سیلز میں اضافہ کریں، ہرممکن تعاون کریں گے، پی آئی اے

    کراچی: پی آئی اے کے قائم مقائم چیف ایگزیکٹو آفیسر نیئر حیات نے ٹریول ایجنٹس کو یورپ، برطانیہ، امریکا اور کینیڈا کے لیے سیلز میں اضافے کی صورت میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

    یہ یقین دہانی انہوں نے  آج لاہور کے ٹریول ایجنٹس کے ساتھ اجلاس میں کرائی۔ اجلاس میں میں قائم مقام چیف کمرشل آفیسر طاہر نیاز، ڈسٹرکٹ مینیجر لاہور اسد اﷲ غوری اور پی آئی اے لاہور کی انتظامیہ کے افسران نے بھی شرکت کی۔

    انہوں نے کہا کہ پی آئی اے ٹریول ایجنٹس کو اپنا اہم کاروباری ساتھی سمجھتی ہے اور ہم ان کے ساتھ مل جل کر قومی ایئر لائن کی بہتری اور پی آئی اے کی سیلز کو بڑھانے میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں۔

    انہوں نے یورپ، برطانیہ، امریکا،کینیڈا کے لیے سیلز میں اضافے پر زور دیتے ہوئے پی آئی اے کی جانب سے انہیں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ ٹریول ایجنٹس کی بہتری کےلیے پی آئی اے کے سسٹم کو مزید بہتر بنایا جارہا ہے جو کہ ان کےلیے مفید ثابت ہوگا۔

    چیف ایگزیکٹو آفیسر نیئر حیات نے پی آئی اے لاہور سیلز ٹیم کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محنت اور دیانت داری سے کام کرتے ہوئے مستقبل میں مزید بہتر نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں، پی آئی اے انتظامیہ سروس کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے تا کہ مسافروں کو بہتر سفری سہولیات فراہم کی جاسکیں۔

  • امریکا میں پی آئی اے دفتر کی منتقلی پر لاکھوں ڈالر کا نقصان

    امریکا میں پی آئی اے دفتر کی منتقلی پر لاکھوں ڈالر کا نقصان

    واشنگٹن: امریکا میں قومی ایئر لائن کے ٹاؤن آفس کی منتقلی پر ادارے کو لاکھوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ گیا۔ منتقلی کا فیصلہ جرمن سی ای او نے کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے جرمن سی ای او برینڈ ہلڈن کے غلط فیصلے کی وجہ سے پی آئی اے کو بدترین نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق برینڈ ہلڈن نے امریکا میں موجود پی آئی اے کے کنٹری مینیجر پر دباؤ ڈالا کہ پی آئی اے کا ٹاؤن آفس نیویارک سے ختم کر کے ایئر پورٹ منتقل کیا جائے۔ کنٹری مینیجر نے جرمن سی ای او کو آگاہ کیا کہ نیویارک سے پی آئی اے کے دفتر کو ایئرپورٹ منتقل کرنے سے ادارے کو نقصان ہوگا اور اس کی سیل اثر انداز ہوگی۔

    تاہم جرمن سی ای او کے مسلسل اصرار پر پی آئی اے نے اپنا ٹاؤن آفس امریکا کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ منتقل کر دیا جس پر ادارے کو لاکھوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔

    مزید پڑھیں: پی آئی اے کے سی ای او کے بیرون ملک سفر پر پابندی

    نیویارک میں پی آئی اے کا ٹاؤن آفس مرکزی مقام پر تھا۔ ایئر پورٹ پر منتقل کرنے سے پاکستان آنے والے مسافروں کو بکنگ کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    امریکا کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ میں پی آئی اے کا پہلے ہی ایک کارگو آفس تھا جس میں صرف 2 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی تاہم اس پر بھی ایئرپورٹ اتھارٹی کو اعتراض تھا۔ اب ٹاؤن آفس ایئر پورٹ منتقل کرنے پر امریکی ایئر پورٹ اتھارٹی نے پی آئی اے کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    ایئرپورٹ حکام نے پی آئی اے کو 2 ماہ کی مہلت دی ہے کہ ایئر پورٹ سے اپنا ٹاؤن آفس فوری طور پر منتقل کیا جائے۔ حکام نے پی آئی اے کو انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایئر پورٹ ایک حساس جگہ ہے پی آئی اے کو یہاں ٹاؤن آفس اور بکنگ کے لیے جگہ فراہم نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے استفسار کیا ہے کہ کس کی اجازت سے یہاں آفس منتقل کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ترجمان پی آئی اے دانیال گیلانی کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ حکام کی جانب سے دفتر کی جگہ کو کارگو ایریا قرار دے کر اسے منتقل کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ان کے مطابق دفتر کو دوسری جگہ منتقلی کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ پی آئی اے میں مہنگے طیارے خریدنے کے معاملے پر تحقیقات جاری ہیں اور اس ضمن میں ادارے کے جرمن سی او بریند بلڈن کے ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    ایف آئی نے سی ای او کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال کر ان کے بیرون ملک جانے پر بھی پابندی عائد کی تاہم ان کی وطن واپسی کے لیے ان کے غیر ملکی ہونے کے استثنیٰ اور سفارتی ذرائع کے استعمال کا امکان ہے۔

  • پی آئی اے میں ڈاؤن سائزنگ کی آخروجہ کیا ہے؟

    پی آئی اے میں ڈاؤن سائزنگ کی آخروجہ کیا ہے؟

    پاکستان کی قومی فضائی کمپنی ان دنوں شدید مالی بحران سے دو چار ہے ادارے کی ناقص حکمت عملی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے ادارہ مسلسل خسارے میں ہے پی آئی اے کی کارکردگی پر قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی نے بھی شدید تنقید کی لیکن اس کے باوجود حکومت کے سر پر جو تک نہ رینگی ۔ جرمن سی ای او کی بھاری معاوضے پر تعیناتی، پی آئی اے کے افسران کی بیرون ملک دوروں پر کروڑوں روپے کے اخراجات لیکن کارکردگی میں کوئی بہتری نہیں آ ئی جبکہ ڈاو ٔن سائزنگ کے نام پر پی آئی اے میں گیارہ ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کرنے کیلئے پالیسی مرتب کی جارہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اےکے بورڈ آف ڈائریکٹر کی ایچ آر کمیٹی کے چیرمین ملک نذیر کو ڈاؤن سائزنگ کا ٹاسک دیا ہے اور انہوں نے اس کے لیے فہرستیں بھی مرتب کرنا شروع کردی ہیں۔

    چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پی آئی اے میں اٹھارہ ہزار سے زائد ملازمین کام کر رہے ہیں جو کہ ادارے پر مالی بوجھ ہے پالیسی بنارہے ہیں کہ جتنے ملازمین کی ضرورت ہوگی اس حساب سے ملازمین رکھے جائیں گے‘ ادارے پر گیارہ ہزار سے زائد ملازمین کا بوجھ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پالیسی بنا رہے ہیں، 57سال کی عمر کے حامل ملازمین کو بھی ریٹائر منٹ کے ساتھ ساتھ گھر بیٹھنے والے ڈائریکٹرا ن کو بھی فارغ کرنے پر غور کیا جارہا ہے ۔جعلی ڈگریوں کے حامل 400سے زائد ملازمین کو بھی فارغ کرنے کیلئے فہرستیں مرتب کرلی گئی ہیں۔ ادارے میں 6سے7ہزار ملازمین کی ضرورت ہے جبکہ 18 ہزار ملازمین کام کررہے ہیں۔

    ماہرین ہوا بازی کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ادارہ نقصان میں جارہا ہے پی آئی اے ماضی میں دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار کیا جاتا تھا پانچ غیر ملکی ایئرلائنوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں پی آئی اے نے اپنا کردار ادا کیا تھا لیکن آج پی آئی میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں افسران کی تعیناتیاں اور شاہ خرچیوں پر اربوں ڈالر خرچ ہوئے ،انتہائی مہنگے داموں کرائے پر طیارے حاصل کئے گئے جس کی وجہ سے ادارے کو مزید نقصان کا سامنا رہا۔

    ان کےمطابق پی آئی اے کے محکمہ مارکیٹنگ کی ناقص کارکردگی کے سبب بھی پی آئی اے کو نقصان ہوا، ادارے میں مبینہ طور پر بدعنوانیاں بھی اپنے عروج پر ہے جس سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) تحقیقات کر رہی ہے۔

    jjjjjjjjjjj

    یاد رہے کہ رواں سال فروری میں پی آئی اے کی نجکاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے ردعمل میں ملک بھر کے پی آئی اے ملازمین نے ہڑتا ل کردی تھی جس کے سبب متعدد پروازیں منسوخ ہوئیں اور ہزاروںمسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

    ہڑتال کئی روز تک جاری رہی تاآنکہ کراچی میں ہڑتال اور احتجاجی ریلی میں ہونے والی فائرنگ میں دو ملازمین کے جاں بحق ہونے کے بعد حکومت نے ملازمین کے مطالبات منظور کرتے ہوئے نجکاری کا فیصلہ غیر معینہ مدت کے لیے موخر کردیا تھا۔

    hghghg