Tag: پی ایس او

  • ملک میں تیل کی سپلائی چین معطل ہونے کا خدشہ

    ملک میں تیل کی سپلائی چین معطل ہونے کا خدشہ

    اسلام آباد: پی ایس او کے اداروں پر واجبات بلند سطح پر پہنچ گئے اور عدم ادائیگیوں سے تیل کی سپلائی چین معطل ہونے کے خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایس او کا سرکلر ڈیٹ پہلی بار 700 ارب روپے سے تجاوز کرگیا ، جس کے باعث ملک میں تیل کی سپلائی چین معطل ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ مختلف ادارے پی ایس او کے711 ارب روپے کے نادہندہ اور سوئی ناردرن 442 ارب 52 کروڑ واجبات کیساتھ نادہندہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سوئی ناردرن نے ایل این جی ایکسچینج لاسزکی مدمیں رقم ادا کرنی ہے جبکہ بجلی کمپنیز اور سی پی پی اےکےذمے148 ارب 14 کروڑ روپے واجب الادا ہے۔

    حبکو نے پی ایس او کو 25 ارب35 کروڑ روپے سے زائد ادا کرنے ہیں جبکہ کوٹ ادو پاور پلانٹ پی ایس او کا 5 ارب کا نادہندہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے کو24 ارب 50 کروڑ روپے پی ایس او کو اداکرنے ہیں، کمپنی نے شرح مبادلہ کے فرق کے مقابلے میں 49 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔

    پی ایس او نے آئل ریفائنریزکو 30 ارب 43 کروڑ روپے ، کویت پیٹرولیم کو 188 ارب 64 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں، مجموعی طور پر219 ارب 7 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔

  • جیٹ فیول کی سپلائی میں کمی: پی ایس او 15 دن تک فیول سپلائی نہیں کر سکے گا

    جیٹ فیول کی سپلائی میں کمی: پی ایس او 15 دن تک فیول سپلائی نہیں کر سکے گا

    لاہور: پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے طیاروں کو درکار جیٹ فیول کی سپلائی میں کمی کے باعث 15 دن تک درکار مقدار میں اے ون نامی فیول سپلائی سے معذوری کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئل ریفائنریز کی بندش کے باعث طیاروں کو درکار جیٹ فیول کی سپلائی میں کمی دیکھی جارہی ہے، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے 15 دن تک درکار مقدار میں اے ون نامی فیول سپلائی سے معذوری کا اظہار کیا ہے۔

    پی ایس او ایوی ایشن حکام نے لاہور ایئرپورٹ کے مینیجر سروسز کے نام مراسلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ سروسز پرووائیڈرز غیر ملکی طیاروں کو زیادہ جیٹ فیول ساتھ لانے سے متعلق آگاہ کر دیں۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی طیاروں کو صرف لازمی صورت میں فیول سپلائی کیا جائے گا، صورتحال معمول پر آنے پر حسب سابق جیٹ فیول سپلائی بحال کردی جائے گی۔

  • پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال، پی ایس او کا بڑا دعویٰ  سامنے آگیا

    پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی ہڑتال، پی ایس او کا بڑا دعویٰ سامنے آگیا

    کراچی : ترجمان پی ایس او نے دعوی کیا ہے کہ ملک بھر میں پی ایس او کے 60 سے 70 فیصد پیٹرول پمپ معمول کے مطابق کام کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال کے بعد ملک بھر میں بیشترپیٹرول پمپس بندہے ، اس حوالے سے ترجمان پی ایس او کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں پی ایس او کے 3500 سے زائد پمپس ہیں، ملک بھر میں پی ایس او کے 60 سے 70 فیصد پیٹرول پمپ معمول کے مطابق کام کررہے ہیں۔

    پی ایس او کو گزشتہ پانچ گھنٹوں میں ڈیلرز کی جانب سے 6,500 میٹرک ٹن پیٹرول اور 6,000 میٹرک ٹن ڈیزل کے آرڈرز موصول ہوچکے ہیں۔

    شہریوں کو فیول کی بلا تعطل فراہمی جاری ہے، پی ایس او کا عملہ عوام کی خدمت کے لیے مسلسل سرگرم عمل ہے۔

    خیال رہے پٹرولیم ڈیلرزایسوسی ایشن کی ملک گیرہڑتال کے اعلان کے بعد ملک بھر کے بیشتر پٹرول پمپوں کو پٹرول کی فراہمی روک دی گئی ہے، جس کے باعث مسافروں اور گاڑی چلانے والوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

    کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور ملک کے دیگر شہروں میں تقریباً تمام پیٹرول پمپس بند ہیں۔

    پیٹرولیم ڈیلرز کا کہنا ہے کہ حکومت پیڑولیم ڈیلرزکومارجن بڑھانے کا وعدہ کرچکی ہے ،جب تک ہمارامارجن6فیصدنہیں کیاجائےگا پمپس بند رہیں گے۔

  • کراچی والے لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگتتے رہے، کے الیکٹرک نے معلومات فراہم کرنے میں 9 ماہ لگا دیے

    کراچی والے لوڈ شیڈنگ کا عذاب بھگتتے رہے، کے الیکٹرک نے معلومات فراہم کرنے میں 9 ماہ لگا دیے

    کراچی: پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے کراچی کو بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک کی غفلت اور نااہلی سے ایک اور پردہ اٹھا دیا، پی ایس او کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو فرنس آئل کی مطلوبہ مقدار سے آگاہ کرنا ہوتا ہے جو کے الیکٹرک نے اپریل 2019 میں بتانے کے بجائے جنوری 2020 میں بتائی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کا کہنا ہے کہ فیول سپلائی ایگریمنٹ کے مطابق کے الیکٹرک کو ہر سال کے آغاز سے 2 ماہ قبل فرنس آئل کی مطلوبہ مقدار سے آگاہ کرنا لازم ہے۔

    پی ایس او کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو اندازے کے مطابق فرنس آئل کی مطلوبہ مقدار سے آگاہ کرنا ہوتا ہے اور یہ مقدار حتمی نہیں ہوتی، فرنس آئل کی مطلوبہ مقدار کا اندازہ کے الیکٹرک کو اپریل 2019 میں بتانا لازم تھا جو کہ جنوری 2020 میں بتایا گیا۔ بالکل اسی طرح، اس سال کی فرنس آئل کی مطلوبہ مقدار کی تفصیلات ابھی تک فراہم نہیں گئیں۔

    پی ایس او کے مطابق فیول سپلائی ایگریمنٹ کے ہر ماہ کے آغاز سے 30 دن قبل مطلوبہ ڈیمانڈ سے آگاہ کرنا ہوتا ہے، کے الیکٹرک نے فیول سپلائی ایگریمنٹ کے مطابق ڈیمانڈ سے آگاہ نہیں کیا۔ پی ایس او کے متعدد مرتبہ فالو اپ کے بعد جون کی ڈیمانڈ 1 لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن کے حوالے سے 15 مئی کو آگاہ کیا گیا۔

    پی ایس او کا کہنا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران کے الیکٹرک کی طلب میں اضافہ انتہائی غیر متوقع رہا ہے۔ طلب میں 1 لاکھ 30 ہزار 240 میٹرک ٹن کے مقابلے میں 2 لاکھ 87 ہزار میٹرک ٹن اضافہ ہوا۔ کے الیکٹرک کی جانب سے غیر متوقع طلب ہونے کے نتیجے میں سپلائی چین عدم استحکام کا شکار ہوئی۔

    پی ایس او کی جانب سے کہا گیا کہ 15 مئی کو ڈیمانڈ کے حوالے سے معلوم ہوتے ہی، پی ایس او نے کے الیکٹرک کی جون کی ڈیمانڈ 1 لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن کے حوالے سے فوری طور پر وزارت توانائی کو آگاہ کیا۔ فرنس آئل کی درآمد پر پابندی اور لوکل ریفائنری کے پاس ذخیرہ کم ہونے کے باوجود پی ایس او جون میں کے الیکٹرک کو 75 ہزار میٹرک ٹن فرنس آئل فراہم کرتا رہا۔ علاوہ ازیں، ڈیمانڈ کو توازن میں رکھنے کے لیے وزارت توانائی کی جانب سے 50 ہزار میٹرک ٹن فرنس آئل کے برابر اضافی گیس فراہم کی گی۔

    پی ایس او کی جانب سے اب تک کے الیکٹرک اور آئی پی پیز کو 40 ہزار 200 میٹرک ٹن آئل فراہم کر چکا ہے۔ علاوہ ازیں وزارت توانائی کے احکامات کے مطابق کے الیکٹرک کو روزانہ کی بنیاد پر 90 ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی فراہم کی جارہی ہے جو کہ 23 سو فرنس آئل کی مقدار کے برابر ہے۔

    پی ایس او کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ حال ہی میں وزارت توانائی کی جانب سے درآمدات کی اجازت دی گئی ہے جس کے بعد پی ایس او نے فوری طور پر فرنس آئل کا ٹینڈر جاری کیا اور 2 کارگو رواں ماہ نصف جولائی تک موصول ہوجائیں گے۔

  • شہر قائد میں پیٹرول کی قلت کی افواہیں دم توڑ گئیں

    شہر قائد میں پیٹرول کی قلت کی افواہیں دم توڑ گئیں

    کراچی: شہر قائد میں پیٹرول کی قلت کی افواہیں دم توڑ گئیں، پمپس پر پیٹرول کی فراہمی معمول کے مطابق جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات کراچی میں نجی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی سپلائی بند ہونے سے پیٹرول کی قلت کی افواہیں پھیل گئی تھیں، مختلف علاقوں میں پیٹرول پمپ بند ہونا بھی شروع ہو گئے تھے جس کی وجہ سے پی ایس او کے پیٹرول پمپوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اس وقت شہر کے پیٹرول پمپس معمول کے مطابق کھلے ہوئے ہیں، اور پیٹرول کی قلت کی افواہیں دم توڑ چکی ہیں، افواہوں کے ساتھ شہر میں ایرانی پیٹرول کی کھلےعام فروخت بھی شروع ہو گئی تھی جہاں فی لیٹر پیٹرول 180 روپے میں فروخت کیا جا رہا تھا۔

    مصنوعی بحران، پیٹرول پمپس بند ہونا شروع، ٹرانسپورٹ سروس بھی متاثر

    گزشتہ روز مضر صحت گیس کے واقعے کو مد نظر رکھتے ہوئے پی ایس او نے آئل ٹرمینل بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، ترجمان پی ایس او کا کہنا تھا کہ کیماڑی ٹرمینل بند رکھنے کا فیصلہ عملے اور کنٹریکڑز کی حفاظت کے پیش نظر کیا گیا ہے، اور پی ایس او کی اعلیٰ انتظامیہ صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ کمپنی کے 23 میں سے 22 آئل ٹرمینل مکمل طور پر فعال ہیں، اور ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات تسلی بخش مقدار میں دستیاب ہے، جب کہ کیماڑی ٹرمینل عارضی بند ہونے سے پیٹرولیم مصنوعات کی دستیابی متاثر نہیں ہوگی۔

  • مالی سال کی پہلی ششماہی : پی ایس او کو 4.2 بلین روپے کا منافع

    مالی سال کی پہلی ششماہی : پی ایس او کو 4.2 بلین روپے کا منافع

    کراچی: پی ایس او کو رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 4.2 بلین روپے کا بعد از ادائیگی ٹیکس منافع حاصل ہوا۔ پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف مینجمنٹ کا اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں رواں مالی سال2019 کی پہلی ششماہی کے دوران کمپنی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

    روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے سست اقتصادی رحجان اور ادائیگیوں کے عدم توازن کی وجہ سے مجموعی طور پر ایندھن مارکیٹ کی نمو منفی27 فیصد رہی، جس میں وائٹ اور بلیک آئل کا منفی رجحان بالترتیب12فیصد اور 60 فیصد تک رہا۔

    حکومت پاکستان کے فیصلے کے تحت ملک میں بجلی کی پیداوار کے لئے پاور پلانٹس آر ایل این جی پر منتقل کرنے کے رحجان کے باعث بلیک آئل کے والیوم پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے۔

    مشکل اقتصادی حالات کے باوجود پی ایس او نے مالی سال 2019 کی پہلی ششماہی کے دوران9 .40 فیصد مجموعی شیئر( گزشتہ سہ ماہی ستمبر کے مقابلے میں0.7فیصد اضافہ ہوا) کے ساتھ ایندھن کی مارکیٹ میں اپنی برتری برقرار رکھی۔

    پاور سیکٹر( بشمول ایل پی ایس) پی آئی اے اور ایس این جی پی ایل سے31دسمبر2018 تک 325 بلین روپے ( 30ستمبر 2018 تک 310 بلین روپے) قابل وصول واجبات کے باوجود پی ایس او نے انڈسٹری کی کل درآمدات کا48فیصد امپورٹ اور ریفائنری کی کل پیداوار36 فیصد اٹھا کر ملک میں فیول کی مسلسل سپلائی جاری رکھتے ہوئے اپنی قومی ذمہ داری پوری کی۔

    معاشی سرگرمیوں کی سست روی اور مجموعی طور پر مارکیٹ کے حجم میں کمی کی وجہ سے کمپنی کا منافع متاثر ہوا۔ زیرجائزہ عرصے کے دوران کمپنی نے4.2 بلین روپے کا بعد از ادائیگی ٹیکس منافع ( پی اے ٹی)حاصل کیا۔

    منافع بعد از ٹیکس کی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی کی وجوہات میں بلیک اور وائٹ آئل کی سیلز میں کمی کی وجہ سے مجموعی منافع میں کمی،خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے انوینٹری کے نقصانات،اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈسکاؤنٹ ریٹ میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے مالی لاگت میں اضافہ اور گزشتہ سال کے اسی عرصے میں مقابلے میں اوسط درجے کے زائد قرضے، پاور سیکٹر سے کم انٹرسٹ انکم اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کا نقصان شامل ہیں۔

    انڈسٹری میں سخت مقابلے خاص طور پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ اور مارکیٹ سکڑنے کے باوجود، پی ایس او مستحکم منافع کے ساتھ مارکیٹ میں اپنا شیئر اور لیڈرشپ پوزیشن برقرار رکھنے کے لئے سخت محنت کررہا ہے۔

    انتظامیہ نے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول حکومت پاکستان ، خاص طور پر پیٹرولیم ڈویژن ، وزارت توانائی اور کمپنی کے شیئر ہولڈرز کی مسلسل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

  • حکومت کا آئی پی پیز اور پی ایس او کو 55 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا آئی پی پیز اور پی ایس او کو 55 ارب روپے جاری کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے نجی بجلی گھروں سے پیداوار کی کمی کے باعث آئی پی پیز اور پی ایس او کو گردشی قرضوں کی مد میں 55 ارب روپے فوری جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریکِ انصاف کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئی پی پیز اور پاکستان اسٹیٹ آئل کو پچپن ارب روپے جاری کیے جائیں تاکہ پرائیویٹ بجلی گھروں سے پیداوار کی کمی کا ازالہ کیا جا سکے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو 24 ستمبر کو وزارتِ خزانہ کی جانب سے ادائیگیاں کی جائیں گی۔ خیال رہے کہ آئی پی پیز نے 80 ارب روپے کے واجبات اور بقایہ جات کی عدم ادائیگی پر بجلی کی پیداوار میں اڑتالیس فی صد کی کمی کر دی تھی۔

    ذرائع کے مطابق 34 ارب روپے وزارتِ توانائی کو جاری کیے جائیں گے، جب کہ 5 ارب روپے پی ایس اوکو پیر کے روزجاری کیے جائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  قرضے واپس کرنے کے لئے نہیں قرضوں پر سود دینے کیلئے قرضے لے رہے ہیں، وزیرخزانہ اسد عمر


    ذرائع نے مزید کہا ہے کہ 16 ارب روپے پاور ڈویژن کو 30 ستمبر کو جاری کیے جائیں گے، جب کہ گردشی قرضوں کی ادائیگی کے لیے حکومت نے 55 ارب روپے اندرون ملک 8 مقامی بینکوں سے قرض لیا ہے۔

  • واجبات کی عدم ادائیگی: پی ایس او کا پی آئی اے کو ایندھن دینے سے انکار

    واجبات کی عدم ادائیگی: پی ایس او کا پی آئی اے کو ایندھن دینے سے انکار

    کراچی : پی ایس او نے واجبات کی عدم ادائیگی پر پی آئی اے کو ایندھن کی فراہمی بند کردی ہے، جس کے باعث کوالالمپور جانے والی فلائٹ دو گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکا ررہی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی پرواز ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے اڑان نہ بھر سکی، اربوں روپے کی عدم ادائیگی پر پی ایس او نے قومی ائیر لائن کو فیول کی فراہمی بند کردی۔

    پی آئی اے اور پی ایس او کے درمیان تنازعہ دوسرے روز بھی جاری رہا، واجبات کی عدم ادائیگی پر پی ایس او نے دوسرے روز بھی پی آئی اے کے طیاروں کو فیول کی فراہمی بند کردی تھی۔

    کراچی سے کوالالمپور جانے والی پرواز کو فیول کی سپلائی اچانک بند کردی جس کے باعث پرواز تین گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار رہی۔ پرواز کی روانگی میں تاخیر کے باعث مسافروں کو مشکلات کا سامنا رہا۔

    سکھر جانے والی پرواز بھی دو گھنٹے تاخیر سے روانہ ہوئی۔ پی آئی اے ترجمان مشہود تاجور کے مطابق پی ایس او کو آج دوپہر تیس کروڑ روپے کے واجبات ادا کردیئے گئے ہیں, پی ایس او کو رقم منتقل ہونے میں تاخیر ہوئی کیونکہ بینک ٹرانسفر میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ایس او نے پی آئی اے اور مسافروں کے ساتھ سراسر زیادتی کی ہے کیونکہ پی آئی اے نے اپنے وعدے کے مطابق پی ایس او کو واجبات کی رقم ادا کردی تھی اس کے باوجود طیاروں کے فیول کی فراہمی بند کرنا قابل افسوس ہے۔

    دوسری جانب پی ایس او کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے دوپہر تک رقم کی ادائیگی نہیں کی تھی جس کی وجہ سے ان کو وارننگ دی گئی تھی۔

    پی آئی اے نے یومیہ بنیادوں پر رقم کی ادائیگی کا وعدہ کیا تھا جو نو دن سے پورا نہیں کیا گیا۔ پی آئی اے پر اس سے پہلے ہی کئی ارب روپے کے واجبات ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی واجبات کی عدم ادائیگی پر  پی ایس او کی جانب سے پی آئی اے کو ایندھن کی فراہمی بند کی جاچکی ہے، جسے مذاکرات کے بعد بحال کردیا گیا تھا۔

  • پی ایس او کیخلاف آئل ٹینکرزمالکان کی ریلی، 7 مظاہرین گرفتار

    پی ایس او کیخلاف آئل ٹینکرزمالکان کی ریلی، 7 مظاہرین گرفتار

    آئل ٹینکرز مالکان کی پی ایس او کی پالیسیوں کے خلاف ہڑتال جاری ہے، آئل ٹینکرز مالکان نے شیریں جناح کالونی سے بلاول ہاؤس چورنگی تک احتجاجی ریلی نکالی۔ پولیس نے ریڈ زون کی خلاف ورزی کرنے پر سات مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایس او کی جانب سے سرکاری کمپنی کو پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کا ٹھیکا دینے اور آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کو حراست میں لئے جانے کے خلاف بلاول ہاؤس پر احتجاج کیا گیا۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ پی ایس او کی پالیسیوں کی وجہ سے آئل ٹینکرز کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچے گا، ریڈزون پر احتجاج کے باعث پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرتے ہوئے سات افراد کو حراست میں لے لیا۔

    اس حوالے سے پی ایس او کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آئل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ملکی اور عوامی مفاد کے منافی فیصلوں کے باوجود ملک میں ایندھن کی فراہمی جاری ہے۔

     ترجمان نے آئل ٹینکرز مالکان کے مطالبات پر پی ایس او کا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ این ایل سی کے حوالے سے پی ایس او اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے۔

    آئل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کا پی ایس او سے این ایل سی کا معاہدہ منسوخ کرنے کا مطالبہ غیر قانونی ہے، تمام کنٹریکٹرز کی طرح این ایل سی ، پی ایس او کا قانونی کاروباری حصے دار ہے اور پی ایس او آئل کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتی ہے، تاہم آئل ٹینکر کارٹیج ایسوسی ایشن کا این ایل سی کے ساتھ معاہدے کے محض ایک دن بعد انحراف قابل افسوس ہے۔


    مزید پڑھیں: کرایوں میں اضافہ نہ کرنے پرآئل ٹینکرزمالکان کی دھرنے کی دھمکی


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • آئل ٹینکرز ایسوسی ایشنز ایک بار پھر ہڑتال پر

    آئل ٹینکرز ایسوسی ایشنز ایک بار پھر ہڑتال پر

    کراچی: پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی ایک بار پھر معطل ہوگئی۔ مصنوعات کی ترسیل کے معاملہ پر ٹینکرز نے آج سے ملک بھر میں ہڑتال کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں پیڑولیم مصنوعات کے بحران کا خدشہ منڈلانے لگا۔ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشنز ایک بار پھر ہڑتال پر چلے گئے۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کے معاملہ پر پاکستان اسٹیٹ آئل اور آئل ٹینکرز مالکان ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے۔

    پاکستان اسٹیٹ آئل کی جانب آئل ٹینکرز کے بجائے این ایل سی کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم آئل ٹینکرز کی مختلف ایسوسی ایشنز نے مشترکہ طور پر اس فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔

    آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق پی ایس او کے ساتھ اس ضمن میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ پی ایس او کا این ایل سی کے ساتھ معاہدہ خلاف قانون ہے۔

    آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بحران کی تمام تر ذمہ داری پی ایس او انتظامیہ پر عائد ہوگی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔