Tag: پی ایم ڈی سی

  • میڈیکل طلبا کے لیے بڑی ! بی ڈی ایس ڈگری کی مدت بڑھانے کے فیصلے پر یوٹرن

    میڈیکل طلبا کے لیے بڑی ! بی ڈی ایس ڈگری کی مدت بڑھانے کے فیصلے پر یوٹرن

    اسلام آباد : بیچلر آف ڈینٹل سرجری کی معیاد 5سال کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ، بی ڈی ایس ڈگری کی مدت میں توسیع کا فیصلہ ایک سال کیلئے معطل ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایم ڈی سی نے بی ڈی ایس ڈگری کی مدت بڑھانے کے فیصلے پر یوٹرن لے لیا، ذرائع نے بتایا کہ بیچلر آف ڈینٹل سرجری کی معیاد پانچ سال کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں ملک بھر کی میڈیکل و ڈینٹل جامعات کو تحریری احکامات جاری کردیئے ہیں اور رجسٹرار پی ایم ڈی سی نے میڈیکل و ڈینٹل جامعات کو مراسلہ بھجوا دیا ہے۔

    مراسلے میں کہنا تھا کہ بی ڈی ایس ڈگری کی مدت میں توسیع کا فیصلہ ایک سال کیلئے معطل ہوا ہے، ایک سال میں پانچ سالہ بی ڈی ایس ڈگری کا طریقہ کار، نصاب تیار ہو گا، نیشنل میڈیکل، ڈینٹل اکڈیمک بورڈ 5 سالہ بی ڈی ایس کا نصاب تیار کرے گا۔

    ذرائع نے کہا کہ بی ڈی ایس کورس کی مدت چار کے بجائے پانچ سال کرنے کا فیصلہ ہوا تھا، بی ڈی ایس کورس کی مدت میں توسیع کا فیصلہ 21 نومبر 2024 کو ہوا تھا تاہم ڈینٹل سرجنز ایسوسی ایشن کے دباو پر بی ڈی ایس بارے فیصلہ واپس ہوا۔

    پی ایم ڈی سی ایگزیکٹو کمیٹی نے بی ڈی ایس ڈگری معاملے پر غور کیا ہے، پی ایم ڈی سی ایگزیکٹو کمیٹی نے بی ڈی ایس کا دورانیہ نہ بڑھانے کی تجویز دی، بی ڈی ایس کورس کے معاملے پر فریقین سے تفصیلی مشاورت ہوئی ہے اور فریقین کی مشاورت سے فیصلہ واپس لیا ہے۔

  • میڈیکل کالجز کو فیس وصولی سے روک دیا گیا

    میڈیکل کالجز کو فیس وصولی سے روک دیا گیا

    اسلام آباد : میڈیکل کالجز کو فیس وصولی سے روک دیا گیا،سال 25-2024 کی فیس وصولی پر پابندی لگائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایم ڈی سی نے میڈیکل کالجز کو فیس وصولی سے روک دیا، ذرائع نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی نے نجی میڈیکل کالجز کی فیس وصولی پر پابندی لگائی ہے۔

    اس حوالے سے پی ایم ڈی سی نے نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجز کو مراسلہ بھجوا دیا، جس میں کہا کہ سال 25-2024 کی فیس وصولی پر پابندی لگائی گئی ہے۔

    رجسٹرار پی ایم ڈی سی ڈاکٹر شائستہ فیصل نے کالجز کو خط لکھا ہے، جس میں بتایا کہ سینیٹ کمیٹی کی سفارش پر کالجوں کی فیس وصولی پر پابندی عائد ہوئی ہے، سینیٹ کی ذیلی کمیٹی صحت نے فیس وصولی روکنے کی سفارش کی تھی، میڈیکل ایجوکیشن کمیٹی سفارشات آنے تک فیس وصولی پر پابندی عائد رہے گی۔

    وزیراعظم نے میڈیکل ایجوکیشن بارے 25 رکنی کمیٹی قائم کر رکھی ہے، میڈیکل ایجوکیشن بارے خصوصی کمیٹی اسحاق ڈار کی سربراہی میں قائم ہے، اعظم نذیر تارڑ، احد چیمہ، ڈاکٹر مختار برتھ، ڈاکٹر نفیسہ شاہ کمیٹی میں شامل ہیں۔

    سپیشل سیکرٹری خارجہ، صحت، چیئرمین ایچ ای سی ، سرکاری نجی میڈیکل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کمیٹی رکن ہیں، کمیٹی نجی میڈیکل یونیورسٹیز ، کالجوں کے معیار، مسائل کا جائزہ لے رہی ہے۔

    خصوصی کمیٹی میڈیکل ایجوکیشن کے مسائل کے حل کیلئے کام کر رہی ہے اور نجی میڈیکل کالجوں کی فیسوں پر نظرثانی کر رہی ہے۔

    نجی میڈیکل و ڈینٹل کالجوں پر من مانی فیسیں وصول کرنے کا الزام ہے، نجی میڈیکل کالجوں پانچ سال میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔

  • غزہ کے میڈیکل اور ڈینٹل طلبہ کی رکی ہوئی تعلیم کے سلسلے میں پاکستان کا بڑا فیصلہ

    غزہ کے میڈیکل اور ڈینٹل طلبہ کی رکی ہوئی تعلیم کے سلسلے میں پاکستان کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان نے اپنے فلسطینی بھائیوں سے ایثار کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ کے میڈیکل اور ڈینٹل طلبہ کو پاکستان میں تعلیم کی خصوصی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ترجمان پی ایم ڈی سی کے مطابق پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے اس فیصلے کی منظوری دے دی ہے کہ غزہ کے میڈیکل، ڈینٹل طلبہ بقیہ تعلیم پاکستان میں مکمل کریں گے، یہ فیصلہ لندن میں پاکستانی ہائی کمشنر کی درخواست پر ہوا ہے۔

    غزہ کے طلبہ پاکستانی میڈیکل، ڈینٹل کالجز میں ایڈجسٹ کیے جائیں گے، اس سلسلے میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کے سربراہ صدر پی ایم اینڈ ڈی سی ہوں گے اور وزارت خارجہ و صحت کے نمائندے کمیٹی میں شامل ہوں گے۔

    ترجمان کے مطابق غیر ملکی طلبہ کی کلینیکل روٹیشن کا کوئی اسٹرکچر موجود نہیں تھا، ہائی کمیشن کی اپیل پر یہ معاملہ کونسل میں زیر بحث آیا، اس لیے غزہ کے میڈیکل طلبہ کو بطور اسپیشل کیس لیا جائے گا۔

    پی ڈی ایم ڈی سی کا کہنا ہے کہ غزہ کے 100 میڈیکل و ڈینٹل طلبہ کے آنے کا امکان ہے، جو 20 تا 30 میڈیکل طلبہ پر مشتمل گروپس کی صورت آئیں گے اور یہاں پاکستانی کالجز میں زیر تعلیم رہیں گے اور کلینیکل روٹیشن مکمل کریں گے۔

    صدر پی ایم ڈی سی ڈاکٹر رضوان تاج کا کہنا ہے کہ ان طلبہ کو ڈگری فلسطین کی میڈیکل یونیورسٹی سے جاری ہوگی، یہ طلبہ تعلیم مکمل کر کے غزہ میں خدمات انجام دے سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں میڈیکل اور ڈینٹل کی تعلیم بین الاقوامی معیار کی ہے، غزہ کے طلبہ کو پروفیشنل ماحول میں سیکھنے کا موقع ملے گا۔

    ڈاکٹر رضوان تاج کے مطابق غزہ کے میڈیکل طلبہ کو حصول تعلیم میں ہر ممکن سہولت دی جائے گی، فلسطینی تنازع کے باعث ان طلبہ کو تعلیم میں رکاوٹوں کا سامنا ہے، پی ایم ڈی سی مشکل گھڑی میں غزہ کے طلبہ کی مدد کر رہی ہے۔

    انھوں نے کہا غزہ کے میڈیکل طلبہ کی پاکستان میں تعلیم سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت سفارتی اور ثقافتی تعلقات مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

  • پاکستانی میڈیکل گریجویٹس کی ڈگری کی اہمیت اور قدر میں اضافہ ہو گیا: ندیم جان

    پاکستانی میڈیکل گریجویٹس کی ڈگری کی اہمیت اور قدر میں اضافہ ہو گیا: ندیم جان

    اسلام آباد: پی ایم ڈی سی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی ورلڈ فیڈریشن میڈیکل ایجوکیشن کی جانب سے ایکریڈیشن عمل میں آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر صحت ندیم جان نے کہا ہے کہ پاکستانی میڈیکل گریجویٹس کی ڈگری کی اہمیت اور قدر میں اضافہ ہو گیا ہے، کیوں کہ پی ایم ڈی سی کو ورلڈ فیڈریشن میڈیکل ایجوکیشن کی جانب سے منظوری مل گئی ہے۔

    انھوں نے کہا امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اب پوسٹ گریجویٹس نہ صرف ٹریننگ حاصل کر سکیں گے بلکہ وہاں پریکٹس بھی کر سکیں گے۔

    ندیم جان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں میڈیکل ایجوکیشن کو انٹرنیشنل معیار کے مطابق بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں، انھوں نے کہا مختصر مدت میں صحت کے شعبے میں اصلاحات لانا میرا مشن تھا۔

  • کیا ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس پروگرامز کے لیے نشستوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟

    کیا ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس پروگرامز کے لیے نشستوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟

    اسلام آباد: پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس پروگرامز کے لیے 20 فی صد سیٹوں میں اضافے پر اتفاق نہیں ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ایم ڈی سی کے ترجمان نے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس پروگرامز کے لیے نشستوں میں اضافے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے، نہ ہی پی ایم ڈی سی نے سیٹیں بڑھانے کی منظوری دی ہے۔

    ترجمان پی ایم ڈی سی نے بتایا کہ صوبائی اور علاقائی حکام پی ایم ڈی سی سے مناسب منظوری کے بعد نشستیں بڑھا سکتے ہیں، تاہم پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایک قومی ریگولیٹری ادارہ ہے، کوئی صوبہ آزادانہ طور پر نشستوں میں اضافے کا اعلان نہیں کر سکتا۔

  • وزیر اعظم نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی تشکیل کی منظوری دے دی

    وزیر اعظم نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی تشکیل کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی تشکیل مکمل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت صحت نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی تشکیل کی منظوری دے دی۔

    پی ایم ڈی سی کے ممبران کو 4 سال کے لیے منتخب کیا گیا ہے، کونسل کے ممبران کی تقرری کا عمل میرٹ پر کیا گیا، بلوچستان سے منتخب ڈاکٹر ڈاکٹر تہمینہ اسد کا تعلق پس ماندہ علاقے پشین سے ہے۔

    ترجمان کے مطابق 70 سے زائد امیدواروں نے انٹرویو میں حصہ لیا، سرچ کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل ہیں۔

    وزیر صحت عبد القادر پٹیل نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ سرچ کمیٹی کی تکمیل سے میڈیکل ایجوکیشن کے شعبے میں بہتری آئے گی۔

    انھوں نے کہا کہ میڈیکل ایجوکیشن سے منسلک تمام مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کیا جائے گا، صحت کے شعبے میں اصلاحات کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

  • عدالت نے پی ایم سی کے تمام ممبران کو فوری عہدوں سے ہٹانے کا حکم دے دیا

    عدالت نے پی ایم سی کے تمام ممبران کو فوری عہدوں سے ہٹانے کا حکم دے دیا

    اسلام آباد: عدالت نے پی ایم سی کے تمام ممبران کو فوری عہدوں سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان میڈیکل کونسل (پی ایم سی) کے تمام ممبران کی تعیناتی غیر قانونی قرار دے دی ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے کونسل کے تمام ممبران کو فوری طور پر عہدوں سے ہٹانے کا حکم دے دیا ہے، حکم کے مطابق کونسل کے صدر ڈاکٹر ارشد تقی، اور نائب صدر علی رضا ایڈووکیٹ کی تعیناتی غیر قانونی قرار دی گئی ہے۔

    عدالت نے حکم میں کہا ہے کہ ممبران کی قانون کے مطابق تعیناتی تک حکومت روزانہ کی بنیاد پر امور چلائے، پی ایم ڈی سی کے جن ملازمین کو پنشن مل چکی، ان سے وہ واپس نہیں لی جا سکتی، تاہم جن ملازمین کو پنشن نہیں ملی اب وہ اس کے اہل نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے محفوظ فیصلہ سنایا، یہ فیصلہ پی ایم سی ممبران کی تعیناتی کے خلاف ملازمین کی درخواستوں پر سنایا گیا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پی ایم سی کی نئی کونسل گولڈن ہینڈ شیک والے ملازمین کا کیس دیکھ سکتی ہے۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے پی ایم ڈی سی کی 2019 کی داخلہ پالیسی بحال کر دی

    لاہور ہائی کورٹ نے پی ایم ڈی سی کی 2019 کی داخلہ پالیسی بحال کر دی

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی 2019 کی داخلہ پالیسی بحال کرتے ہوئے دہری شہریت کے حامل طلبہ کے میڈیکل کالجوں میں اوپن میرٹ پر داخلے کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور ہائی کورٹ میں پی ایم ڈی سی کی داخلہ پالیسی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سنگل بینچ کا سابقہ فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ 9 صفحات پر مشتمل ہے، تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ایم ڈی سی پالیسی میں ترامیم کا اختیار رکھتی ہے، دہری شہریت کے حامل میڈیکل کے طلبہ کے کوٹے کے تحت داخلے نہ کرنے کا پی ایم ڈی سی کا فیصلہ درست ہے، میڈیکل کالجز میں نئے داخلے 2019 کی پالیسی کے تحت ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی ایم ڈی سی آرڈیننس کی واپسی کا فیصلہ نیا قانون تشکیل دینے کے لیے کیا: ترجمان

    واضح رہے کہ دہری شہریت کے حامل میڈیکل کے طلبہ نے پی ایم ڈی سی کی نئی پالیسی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، سنگل بنچ نے پی ایم ڈی سی کا کوٹہ سسٹم کے تحت داخلے ختم کرنے کا اقدام کالعدم کر دیا تھا، جس پر پی ایم ڈی سی نے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر رکھی تھی۔

  • پی ایم ڈی سی آرڈیننس کی واپسی کا فیصلہ نیا قانون تشکیل دینے کے لیے کیا: ترجمان

    پی ایم ڈی سی آرڈیننس کی واپسی کا فیصلہ نیا قانون تشکیل دینے کے لیے کیا: ترجمان

    اسلام آباد: وزارت قومی صحت نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) آرڈیننس کی واپسی کا فیصلہ نیا قانون تشکیل دینے کے لیے کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سے احتجاج اور قرارداد منظور ہونے کے بعد حکومت نے پی ایم ڈی سی سے متعلق بل واپس لیا، جس کے بعد وزارت قومی کی جانب سے اس سلسلے میں وضاحت جاری کی گئی ہے۔

    ترجمان وزارت قومی صحت نے کہا ہے کہ یہ آرڈیننس اس لیے واپس لیا جا رہا ہے تاکہ نیا قانون تشکیل دیا جا سکے، ماضی میں غلط پالیسیوں سے طبی تعلیم اور شعبہ طب کے معیار میں کمی ہوئی۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی غلطیوں سے عالمی سطح پر ملک کی جگ ہنسائی ہوئی۔

    ترجمان نے بتایا کہ سینیٹ میں حکومت کے پیش کردہ آرڈیننس کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا تھا، قائمہ کمیٹی قومی صحت نے اس آرڈیننس میں ترامیم کی سفارش کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ اجلاس: اپوزیشن کا احتجاج، پی ایم ڈی سی بل واپس، کشمیریوں کا ساتھ دینے کا عزم

    ترجمان کے مطابق بہتر قانون سازی کے لیے آرڈیننس میں ترامیم کے جائزے کی ضرورت ہے، حکومت ملکی اداروں کو مضبوط اور مستحکم کرنا چاہتی ہے۔

    واضح رہے کہ آج سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل بل سے متعلق کمیٹی رپورٹ پیش کی گئی، جس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا، اپوزیشن رہنما راجہ ظفر الحق نے کہا کہ ہم یہ رپورٹ پیش نہیں ہونے دیں گے، کوشش کی گئی تو ہنگامہ برپا ہو جائے گا۔

    بعد ازاں، سینیٹر شیری رحمان نے پی ایم ڈی سی آرڈیننس 2019 مسترد کرنے کی قرارداد سینیٹ میں پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ حکومت نے بھی بل واپس لے لیا۔

  • پی ایم ڈی سی کی تباہی میں ڈاکٹرعاصم ملوث تھے،سائرہ افضل تارڑ

    پی ایم ڈی سی کی تباہی میں ڈاکٹرعاصم ملوث تھے،سائرہ افضل تارڑ

    اسلام آباد : وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑنے کہا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی تباہی میں ڈاکٹر عاصم کا ہاتھ تھا۔

    ان خیالات کا اظہار سائرہ افضل تارڑ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ڈا کٹرعاصم کو پاکستان نرسنگ کاؤنسل کی صدارت سےبھی ہٹادیا گیا ہے۔

    ان کا کہناتھا کہ پی ایم ڈی سی میں خرابیوں اور جعلی ڈگریوں کے ذمہ دار مکمل طور پر ڈاکٹر عاصم  ہیں ،ہمیں سب کچھ معلوم تھا لیکن ہم کچھ کر نہیں سکتے تھے کیوں کہ ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں تھا ۔

    انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی میں احتساب لازمی ہو گا ،بد عنوانیوں اور بے ضابطگیوں کی تحقیقات بھی کروائی جائیں گی ، مذکورہ کیس نیب اور ایف آئی اے کے حوالے کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی تحقیقاتی اداروں کے ساتھ تعاون کریگی۔ انہو ںنے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری کے اگلے ہی روز ہمیں آرڈیننس لانا پڑا لیکن ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری اور آرڈیننس ایک ساتھ آنا اتفاق ہے۔