Tag: پی بی سی

  • پی سی بی کی وسیم اکرم، وقاریونس اور یاسر شاہ کو سول ایوارڈکی نامزدگی پرمبارک باد

    پی سی بی کی وسیم اکرم، وقاریونس اور یاسر شاہ کو سول ایوارڈکی نامزدگی پرمبارک باد

    لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ نے  اسٹار کرکٹرز کو سول ایوارڈ کی نامزدگی پر مبارک باد دی ہے.

    تفصیلات کے مطابق پی سی بی کی جانب سے تحریر کر دہ خط میں‌ سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم، بورے والا ایکسپریس وقاریونس اور نام ور لیگ اسپینر یاسرشاہ کوسول ایوارڈکی نامزدگی پرمبارک باد اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا.

    حکومت پاکستان نے وسیم اکرم اور وقار یونس کوہلال امتیازدینے کا اعلان کیا ہے، جب کہ یاسرشاہ کو ستارہ امتیاز دیا جائے گا، خیال رہے کہ ہلال امتیاز دوسرا جب کہ ستارہ امتیازتیسرا سب سے بڑا سول ایوارڈ ہے.

    پی سی بی کے ترجمان نے کہا ہے کہ تینوں کھلاڑی سول ایوارڈکی نامزدگی کےمستحق تھے.

    مزید پڑھیں: ہماری نظروں میں وزیر اعظم نوبل امن انعام حاصل کر چکے ہیں: وسیم اکرم

    خیال رہے کہ وسیم اکرم اور وقار یونس ٹو ڈبلیوز کے نام سے معروف تھے، دونوں کی تیز رفتار بولنگ کے بدولت پاکستان نے کئی کامیابیاں اپنے نام کیں.

    وسیم اکرم اور وقار یونس دنوں ہی نے پاکستان کی کپتانی کا اعزاز حاصل کیا. وسیم اکرم پی ایس ایل کی مقبول ترین ٹیم کراچی کنگز کے صدر بھی ہیں.

  • ایف بی آرکےاقدامات سے سرمایہ کاری میں کمی آئیگی،پی بی سی

    ایف بی آرکےاقدامات سے سرمایہ کاری میں کمی آئیگی،پی بی سی

    اسلام آباد: پاکستان بزنس کونسل نے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کو خط تحریر کیا ہے اور بتایا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان میں کاروباری لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔

    پاکستان بزنس کونسل کے چیف ایگزیکٹو کامران مرزا نے ایف بی آر کے موجودہ رویہ خلاف تحریر کیے گے خط میں کہا ہے ایف بی آر کے ناجائز اقدامات سے ملک میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

    خط میں لکھا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے ٹیکس ادا کرنے والے اراکین سے ایف بی آر کی من مانیوں کا رویہ مناسب نہیں ہے ۔جس سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہوگی۔

    کامران مرزا نے کہا کہ کونسل کی ایک امریکی سرمایہ کار کمپنی کو ایف بی آر کے غیرمناسب ٹیکس تشخیص کا سامنا ہے۔ وزیر خزانہ ٹیکس کے معا ملات کو ترجیحی بنیاد پر حل کروائیں ۔

    پاکستان بز نس کونسل پاکستان کی 45 ملٹی نیشنل کمپنیوں کا جی ڈی پی میں حصہ 9 فیصد اورمجموعی ٹیکس میں ان کی ادائیگیاں 13 فیصد ہیں۔ ایف بی آر کے غیر مناسب رویہ سے ان کمپنیوں کے پاس ایف بی آر کے خلاف عدالت میں جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے