Tag: پی ٹی آئی احتجاج

  • کتنی لاشیں، کتنے زخمی… سچ کیا ہے؟

    کتنی لاشیں، کتنے زخمی… سچ کیا ہے؟

    تحریر:‌ سدرہ ایاز

    پاکستان میں‌ اس وقت صرف "سیاست” ہورہی ہے۔ اور یہ سب ان حالات میں ہورہا ہے جب ملک کی معیشت اور یہاں امن و امان کی صورتِ حال بھی خراب ہے، مگر سیاسی جماعتیں مل کر اس حوالے سے اہم فیصلے اور اقدامات کرنے کو تیار نہیں۔ حزبِ اقتدار اور حزبِ اختلاف ملک کے کروڑوں عوام کو یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ ان کی مخالف جماعت ہی دراصل ملک کی ترقی، اور عوام کی خوش حالی کے راستے میں رکاوٹ ہے۔ یہ سیاسی کھیل کب تک جاری رہے گا، کچھ معلوم نہیں‌۔ لیکن یہ طے ہے کہ اس کھینچا تانی اور سیاسی جماعتوں کی لڑائی میں عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

    ایک جماعت کہتی ہے کہ عوام کی مشکلات کا سبب حکم رانوں کی غلط پالیسیاں اور اقدامات ہیں جب کہ دوسری جماعت اقتدار سے باہر بیٹھے ہوئے سیاست دانوں کو پرتشدد مظاہروں، احتجاج اور قانون شکنی کا مرتکب قرار دے کر عوام دشمن ثابت کرنا چاہتی ہے۔ ملک آئی ایم ایف کے قرضوں کے بوجھ تلے دبتا جا رہا ہے اور ملکی معیشت سنبھل کر نہیں دے رہی۔ اس کا سادہ سا مطلب یہ کہ عوام کو مزید ٹیکس دینا ہوگا۔ امراء اور مراعات یافتہ طبقہ تو ہمیشہ کی طرح اس سے متاثر نہیں ہوگا۔

    پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے گزشتہ ہفتے اپنے قائد کی رہائی کے لیے احتجاج کی کال دی تھی جس کے بعد حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں رکاوٹیں اور ملک کے دیگر شہروں میں بھی سیکیورٹی اہل کاروں کی بھارتی نفری تعینات کردی گئی تاکہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور لیڈر کے متوالوں کا راستہ روکا جاسکے۔ اس کے باوجود مظاہرین اسلام آباد پہنچ گئے اور کہا جارہا ہے کہ وہاں خوب دنگل ہوا۔ اس دوران ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس تعطل کا شکار رہی اور آن لائن کاروباری سرگرمیاں خاص طور پر متاثر ہوئیں۔ اس کے ساتھ وہ لوگ جو آن لائن دفتری کام انجام دیتے ہیں یا فری لانسر کے طور پر کچھ کماتے ہیں، مالی نقصان برداشت کرنے پر مجبور ہوگئے۔ معلوم ہوا کہ احتجاج کے روز رات گئے مظاہرین کو سیکیورٹی اہل کاروں کی جانب سے شدید شیلنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پھر ہلاکتوں کی اطلاعات سامنے آنے لگیں۔ مجھے تو یہ بھی سمجھ نہیں آرہا کہ اگر دھرنوں، احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے ملک کے کسی بھی شہر کی سڑکیں‌ بند ہوتی ہیں تو ان مظاہرین کا راستہ روکنے اور مخالفین کو کچلنے کے لیے حکومت کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے اور پولیس کو میدان میں اتارنے سے بھی عوام کو کون سا سکھ ملتا ہے؟

    خیر، اسلام آباد میں اس روز کیا کچھ ہوا، عوام کی اکثریت کو اس کی حقیقت معلوم نہیں یا وہ یہ جاننے میں ناکام ہوگئے، کیوں کہ سوشل میڈیا پر بندشیں اور پہرے تھے۔ ویسے سوشل میڈیا کے اس دور میں سچ جھوٹ، صحیح اور غلط میں تمیز کرنا بھی آسان نہیں رہا جب کہ ملکی ذرائع ابلاغ یا تو حقائق سامنے لانے سے قاصر ہے یا پھر ‘مکمل رپورٹنگ’ سے خود کو دور رکھا ہوا ہے۔ اس طرح نومبر کا آخری ہفتہ گزر تو گیا، لیکن اب بھی ملک بھر میں موضوعِ بحث صرف اور صرف وہ ہلاکتیں ہیں جو اس احتجاجی مظاہرے کے دوران ہوئیں۔ حکومت اور سیاست داں سچ اور جھوٹ، غلط بیانی اور پراپیگنڈا ثابت کرنے کے لیے دن رات بیانات دیتے دکھائی دے رہے ہیں۔ کتنے افراد جان سے گئے اور کتنے زخمی ہیں، اس پر سوشل میڈیا میں گویا ایک طوفان آیا ہوا ہے، جب کہ تحریکِ انصاف کے مختلف راہ نماؤں کی جانب سے دو درجن سے لے کر 280 تک ہلاکتوں اور سیکڑوں کارکنوں کے زخمی ہونے کا دعویٰ بھی سنائی دیا ہے۔ حکومت کی بات کریں تو اس کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اہل کاروں کی جانب سے گولی چلائی ہی نہیں گئی۔ یہ جھوٹے الزامات ہیں، اور پاکستان تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر پراپیگنڈہ کرتے ہوئے عوام کی ہم دردی سمیٹنا چاہتی ہے۔ حکومت اور پی ٹی آئی کی مخالف جماعتوں کا کہنا ہے کہ اگر اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں تو جنازے کہاں اٹھے اور تدفین کہاں‌ کی گئی ہے؟

    حزبِ اقتدار اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں میں سے کون صحیح ہے، کس کی بات درست ہے، کس نے جھوٹ اور پراپیگنڈے کا سہارا لیا ہے، کون غلط ہے…. یہ بحیثیت پاکستانی، ایک شہری اور ایک ووٹر میں یہ جاننا اور سمجھنا تو چاہتی ہوں، لیکن یہاں حقائق اور سچ تک عوام کی رسائی دشوار تر بنا دی گئی ہے۔ چلیے، مان لیتے ہیں کہ پی ٹی آئی کا دعویٰ‌ غلط ہے، لیکن کیا کوئی اس سچ کو جھٹلا سکتا ہے کہ ہم پاکستانی گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصہ سے اس ملک پر مسلط سیاسی خاندانوں اور اقتدار کی ہوس کے ہاتھوں مرتے آرہے ہیں؟ مجھ جیسے عام لوگ جو روزگار، تعلیم و صحت، امن، ترقی اور خوش حالی کا خواب دیکھتے ہوئے بڑے ہوگئے ہیں، یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمیں کسی نہ کسی سیاسی جماعت نے اقتدار ملنے کے بعد اس بری طرح نظرانداز کیا کہ ہم میں سے کئی جان سے چلے گئے۔ ان حکومتی ادوار میں ہم پر منہگائی کے بم گرائے گئے، غربت اور بھوک کے نشتر چلے، بدامنی اور لوٹ مار کے دوران ہم پر گولیاں چلا دی گئیں اور ہمیں قبر میں اترنا پڑا۔ علاج معالجہ کی سہولیات اور پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی، پیچیدہ اور فرسودہ نظام میں جکڑے ادارے اور عدالت سے بروقت انصاف نہ ملنے، کرپشن، اور بے روزگاری نے بھی ہم میں سے کتنے لوگوں کو خود کشی پر مجبور کیا۔ اب حکومت کا اصرار ہے کہ پی ٹی آئی کا درجنوں مظاہرین کی ہلاکت کا دعویٰ جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی ہے، اور شاید ایسا ہی ہو، لیکن کیا ایک عام آدمی ان حالات میں روز موت کے منہ میں نہیں جاتا رہا۔ وہ عام آدمی جس نے کسی بھی لیڈر کے اشتعال دلانے پر املاک کو نقصان نہیں پہنچایا، جو سڑکوں پر ٹائر نہیں جلاتا رہا، جس نے قانون نہیں توڑا، پولیس سے نہیں الجھا۔ وہ عام آدمی اِس حکومت میں شامل اُن سیاست دانوں کی بات کیا سنے جو پہلے بھی اقتدار میں آکر اپنی نااہلی، اور ناقص پالیسیوں سے غریب اور متوسط طبقہ کے لوگوں کو خودکشی کرنے پر مجبور کرتے رہے ہیں۔ عام آدمی تو روز مَر رہا ہے اور میڈیا اسے رپورٹ بھی کرتا ہے۔ لیکن حکومت یا کوئی سیاسی جماعت اسے اہمیت نہیں دیتی۔ اس کا شمار نہیں کرتی، اموات کی تعداد اور وجہ جاننے میں دل چسپی نہیں لیتی، کیوں کہ منہگائی، بدامنی، لوٹ مار اور اس طرح کے حالات میں کسی کا قبر میں اتر جانا تو معمول کی بات ہے۔ یہ نہ تو قتل ہے اور نہ ہی کسی جماعت کا کوئی سیاسی لیڈر یا حکومت اس کی ذمہ دار ہے بلکہ غربت، مہنگائی، ناانصافی اور کسی ڈکیت کے ہاتھوں‌ موت کے منہ میں چلے جانا تو مقدر کی بات ہے۔ بیچاری حکومت اس میں کیا کرے!

    (یہ تحریر/ بلاگ مصنّف کے ذاتی خیالات اور رائے پر مبنی ہے جس کا ادارے کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں)

  • عوام کو ڈرانے کی سازش کرنا ٹھیک نہیں: محمود خان اچکزئی

    عوام کو ڈرانے کی سازش کرنا ٹھیک نہیں: محمود خان اچکزئی

    سینئر سیاستدان اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ کوئی عوام کو ڈرانے کی سازش کر رہا ہے تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر سیاستدان محمود خان اچکزئی ملک کے موجودہ صورتحال پر کہا کہ ہمارے خطے کے امن کو خطرہ ہے، پرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو اچھا سمجھو یا برا، انہیں پاکستان کے کروڑوں لوگوں نے ووٹ دیا، پنجاب میں بھی واضح اکثریت تحریک انصاف کی تھی اور پی ٹی آئی احتجاج کیلئے ہزاروں کارکنان ڈی چوک پہنچے۔

    محمودخان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری لوگ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، کوئی وفاداری کا دعویٰ کرتا ہے تو اس کا ایک ہی حل آئین کی حکمرانی ہوگی، آئین بالادست ہوگا عوام کے ووٹوں سے منتخب پارلیمنٹ ہوگی اور ہر ادارہ آئینی حدود میں کام کرے تو پاکستان بحرانوں سے نکل سکتا ہے۔

  • پی ٹی آئی کی جانب سے ہلاکتوں کا دعویٰ، پمز اسپتال کا وضاحتی بیان سامنے آگیا

    پی ٹی آئی کی جانب سے ہلاکتوں کا دعویٰ، پمز اسپتال کا وضاحتی بیان سامنے آگیا

    اسلام آباد: پی ٹی آئی کے پروپیگنڈا کے حوالے سے پمز اسپتال کا وضاحتی بیان سامنے آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پمز اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر مظاہرین کی اموات کے بارے میں چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔

    اسپتال انتظامیہ کے مطابق احتجاج کے دوران سیکیورٹی اداروں کے 66 جب کہ 36 سویلینز کو ایمرجنسی میں لایا گیا۔

    اسپتال انتظامیہ کا مزید کہنا ہے کہ زیادہ تر افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا تھے جب کہ کچھ افراد کی طبی امداد جاری ہے۔

    اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ جب سے یہ بھاگے ہیں اس کے بعد لاشوں کا پروپیگنڈا شروع کیا گیا، ان کے لوگ صبح سے لاشوں کیلئے اسپتالوں کے چکر لگارہے ہیں۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ کل کسی ایک پولیس والوں کو اسلحہ نہٰن دیا سب کے پاس ڈنڈا تھا، اگر کل کوئی گولی چلی ہوتی تو یہ پوری دنیا میں واویلہ کردیتے، ان کو اپنی شرمندگی چھپانے کا موقع نہیں مل رہا، کل بھی کہا آج بھی کہتا ہوں کوئی ایک لاش دکھا دیں۔

    محسن نقوی نے اگر کوئی مرا ہے تو ا س کا نام ہی بتا دیں، ہم نے جب پوچھا تو کسی اسپتال میں کوئی لاش نہیں تھی، ہمیں نام بتائیں، کون ، کس مقام پر مارا گیا، انہوں نے کہا کہ بعض لوگ پتھر لگنے سے زخمی ضرور ہوئے ہوں گے، پولیس اور فورسز کے اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں تاہم مظاہرین کی ہلاکتوں کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔

  • ’’پورے پاکستان کو بند کردیا، ایسا لگ رہا ہے پاکستان، بھارت کی جنگ ہورہی ہے‘‘

    ’’پورے پاکستان کو بند کردیا، ایسا لگ رہا ہے پاکستان، بھارت کی جنگ ہورہی ہے‘‘

    پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شعیب شاہین نے کہا ہے کہ پورے پاکستان کو انھوں نے بند کردیا، ایسا لگ رہا ہے پاکستان اور بھارت کی جنگ ہورہی ہے۔

    اے آر وائی کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ نہتے لوگ ہیں اس کے مقابلےاسلحہ سے لیس اہلکار موجود ہیں، پولیس، ہیلی کاپٹر کے ذریعے مظاہرے ہورہے ہیں، ایسا لگ رہا ہے کسی پارٹی کا احتجاج نہیں اٹامک وار شروع ہوگئی ہے۔

    شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ ان سب کے باوجود ہمارے مختلف جگہوں پر مظاہرے ہوئے ہیں، لوگ نکل پڑے ہیں، سندھ سے پرسوں سے لوگ نکل پڑے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ حلیم عادل شیخ پنجاب کی حدود میں داخل ہوچکے ہیں، پانچ منٹ پہلے گھر پہنچا ہوں، احتجاج میں موجود تھا، ہمارے دوست اسلام آباد پہنچیں گے تو ان کا ساتھ دیں گے۔

    شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے، جیسے ہی ہمارے دوست اسلام آباد پہنچیں گے ان کو ویلکم کریں گے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شعیب شاہین کا مزید کہنا تھا کہ رکاوٹیں لگی ہیں مگر متبادل راستوں سے پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں۔

  • کراچی کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس متاثر

    کراچی کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس متاثر

    کراچی کے مختلف علاقوں میں گزشتہ رات سے موبائل فون انٹرنیٹ سروس متاثر ہوگئی جس کے باعث صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے تحت کراچی کے مختلف علاقوں میں گزشتہ رات سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہے، جس کے باعث صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

     گزشتہ روز ترجمان وزارت داخلہ نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا کہ صرف سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں ہی موبائل ڈیٹا اور وائی فائی سروس کی بندش کا تعین کیا جائے گا، ملک کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس چلتی رہے گی۔

    خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر راولپنڈی اور اسلام آباد کو 33 مقامات جبکہ لاہور اور فیصل آباد سے وفاقی دارالحکومت کو آنے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 24 آج اسلام آباد میں ممکنہ احتجاج کے پیش نظر جڑواں شہروں میں داخل ہونے والے راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کردیےگئے ہیں۔

    فیض آباد سمیت 6 مقامات کو کنٹینرز رکھ کر بند کر دیا گیا ہے، فیض آباد، آئی جے پی روڈ، روات ٹی چوک، کیرج فیکٹری، مندرہ اور ٹیکسلا روڈ کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ کچہری چوک کو یکطرفہ ٹریفک کے طور پر چلایا جائے گا، اسلام آباد اور راولپنڈی کی تمام رابطہ سڑکوں کو مکمل سیل کیا جائے گا۔

  • پی ٹی آئی احتجاج: اسلام آباد اور پنجاب کے داخلی وخارجی راستے مکمل طور پر سیل

    پی ٹی آئی احتجاج: اسلام آباد اور پنجاب کے داخلی وخارجی راستے مکمل طور پر سیل

    راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کا اعلان کردہ احتجاج کے پیش نظر راولپنڈی اور اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا جبکہ لاہور اور فیصل آباد سے وفاقی دارالحکومت کو آنے والے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے آج اسلام آباد میں احتجاج کے پیش نظر جڑواں شہروں کے داخلی خارجی راستے مکمل طور پر سیل کردیا گیا، فیض آباد فلائی اوور پر کنٹینر کی دیواریں لگا دیں گئی جبکہ جگہ جگہ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

    مری روڈ مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا، موٹروے، روات، ٹی چوک ٹیکسلا، مارگلہ مندرہ، مری گلیات روڈ، مری ایکسپریس وے، ہزارہ ایکسپریس وے پنجاب سے ملنے والی شاہراہ کو بھی بند کردیا گیا۔

    اسلام آباد اور راولپنڈی کی تمام رابطہ سڑکوں کو مکمل سیل کیا جائے گا، جڑواں شہروں کو 33 مقامات سے بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    راولپنڈی میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں 6 ہزار سے زائد پولیس اہلکار کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ مختلف علاقوں میں قیدی بسیں پہنچادی گئی۔

    ایم ون پشاور موٹروے بند

    ایم ون پشاور موٹروے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا، موٹر وے بند ہونے سے ٹول پلازہ پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    موٹروے حکام کا کہنا ہے کہ پشاور موٹروےکو دھند کے باعث بند کیا گیا ہے، موٹر وے پشاور ایم ون سے رشکئی تک دھند کے باعث بند ہے۔

    شہر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ

    شہر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے جبکہ ریسکیو ادارےکو بھی الرٹ جاری کردیا گیا ہے،

    میٹرو بس سروس بند، پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ

    لاہور اور اسلام آباد میٹرو کو بھی  بند کر دیا گیا ہے، میٹرو بس ٹریک پر بیرئیر لگا دیے گئے ہیں، میٹرو سروس تاحکم ثانی مکمل بند رہے گی۔

    پنجاب بھر میں آج سے 25 نومبر تک دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جس کے تحت ہر قسم کے احتجاج، جلسے جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی عائد رہے گی۔

    شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند

    ذرائع وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث پنجاب کے بڑے شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جہاں سیکیورٹی خدشات ہیں وہاں صورت حال کے مطابق انٹرنیٹ سروس بند ہوگی، تاہم ملک کے دیگر حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معمول کے مطابق چلتی رہے گی۔

    دوسری جانب ملک کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ میں خلل سے صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے، کراچی، راولپنڈی، ڈی آئی خان اور دیگر کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروسز شدید متاثر ہیں، بعض علاقوں میں انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہونے کے سبب سوشل میڈیا ایپس کام نہیں کر رہی ہیں۔

  • وزارت داخلہ کا ملک میں انٹرنیٹ سروس کی بندش سے متعلق اہم بیان

    وزارت داخلہ کا ملک میں انٹرنیٹ سروس کی بندش سے متعلق اہم بیان

    اسلام آباد: وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروس کی بندش کا فیصلہ حالات دیکھ کر کیا جائے گا، اس سے قبل ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا تھا کہ وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے باعث پنجاب کے بڑے شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ترجمان وزارت داخلہ نے کہا کہ جہاں سیکیورٹی خدشات ہیں وہاں صورت حال کے مطابق انٹرنیٹ سروس بند ہوگی، تاہم ملک کے دیگر حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معمول کے مطابق چلتی رہے گی۔

    دوسری جانب ملک کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ میں خلل سے صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے، کراچی، راولپنڈی، ڈی آئی خان اور دیگر کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروسز شدید متاثر ہیں، بعض علاقوں میں انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہونے کے سبب سوشل میڈیا ایپس کام نہیں کر رہی ہیں۔

    آج پی ٹی آئی کا احتجاج روکنے کے لیے اسلام آباد اور پنجاب سیل کر دیے گئے ہیں، حکومت نے کنٹینروں کی دیواریں کھڑی کر دی ہیں، راستوں کی بندش سے لوگ پریشان ہیں، اسلام آباد کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر کنٹینر لگا دیے گئے، اسلام آباد سے فیض آباد پنڈی آنے والا راستہ بھی بند ہے، فیض آباد آئی جے پی روڈ، روات، کیرج فیکٹری، مندرہ اور ٹیکسلا روڈ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

    حکومت کا بڑے شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ

    موٹر وے پر گاڑیوں کے لیے نو انٹری کے بورڈ لگا دیے گئے ہیں، جڑواں شہروں میں 33 مقامات پر رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں، میٹرو بس سروس بھی معطل ہے، قافلوں کی آمد روکنے کے لیے گلیات سے اسلام آباد جانے والی سڑک کھود دی گئی ہے، مری روڈ باڑیاں کے مقام پر ہیوی مشینری سے گڑھا کھودا گیا، مری روڈ کے دونوں اطراف گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، راستوں کی بندش کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

  • بیلاروسی صدر کے دورے کا علم نہیں تھا، اس سے پہلے احتجاج کی کال دی، شیخ وقاص

    بیلاروسی صدر کے دورے کا علم نہیں تھا، اس سے پہلے احتجاج کی کال دی، شیخ وقاص

    شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ بیلاروس کے صدر کے دورہ پاکستان کا ہمیں علم تک نہیں تھا، بیلاروس کے صدر کے دورہ پاکستان کی تاریخ سے پہلے ہم نے کال دی تھی۔

    اے آر وائی کے پروگرام اعتراض ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے فائنل کال دی تھی جس پر احتجاج کرنے جارہے ہیں، احتجاج کا مقصد 26ویں ترمیم، مینڈیٹ کی واپسی اور بےگناہوں کی رہائی ہے، پی ٹی آئی نے کروڑوں ووٹ لیے ہیں، احتجاج پہلی مرتبہ نہیں کررہے۔

    شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ فارم 47 کی فسطائیت کی باوجود سب سے زیادہ ایم این اے منتخب ہوئے، پی ٹی آئی کو افغان شہریوں کی ضرورت نہیں، پاکستانی عوام ہمارے ساتھ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ عظمیٰ بخاری نے جو بیان دیا کہ افغان یوتھ فورس بنارکھی ہےغلط ہے، چیزوں کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کرنا درست عمل نہیں، سعودی عرب کیساتھ پی ٹی آئی سمیت ہر پاکستانی کا رشتہ عقیدت کا ہے۔

    سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی نے کہا کہ مذاکرات شروع ہوئے ہی نہیں تو جاری یا ختم ہونے کی بات ختم ہوجاتی ہے، علی امین گنڈاپور خیبرپختونخوا سے قافلے کو لیڈ کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ محسن نقوی ملک کے وزیرداخلہ ہیں وہ کیوں کرم نہیں گئے، پاکستان ہم سب کا ہے، کرم کا واقعہ بہت افسوسناک ہے، ہمارے دو وزرا اور ایم پی ایز اس وقت کرم میں موجود ہیں۔

    شیخ وقاص نے کہا کہ کرم میں صوبائی حکومت کی قیادت میں ایک جرگہ ہوچکا ہے، کرم میں کل دوسرا جرگہ ہوگا، امن قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، کےپی کے منسٹرز ہیلی کاپٹر کے ذریعے کرم پہنچے ہیں۔

    ہمارا پُرامن احتجاجی مارچ ہے جو پُرامن طریقے سے جائےگا، ہمارے لوگ نہتے ہیں کوئی اسلحہ نہیں، ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیل حکومت کے پاس ہیں، راستے بند نہ کریں، خندقیں نہ کھودیں لوگ آرام سے چلے جائیں گے۔

  • حکومت نے اسلام آباد کو سیل کر کے احتجاج کی کامیابی پر مہر تصدیق ثبت کردی: بیرسٹر سیف

    حکومت نے اسلام آباد کو سیل کر کے احتجاج کی کامیابی پر مہر تصدیق ثبت کردی: بیرسٹر سیف

    پشاور: مشیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹرسیف نے کہا ہے کہ حکومت نے اسلام آباد کو سیل کر کے احتجاج کی کامیابی پر مہر تصدیق ثبت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے بیان میں کہا کہ اسلام آباد کا ملک کے دیگر شہروں سے رابطہ منقطع کردیا گیا، حکومت عوام کی زندگی اجیرن کرنےکی بجائے ان کا حق واپس کرے۔

    انہوں نے کہا کہ ہتھکنڈوں کی بجائے جمہوری انداز اپنائیں ورنہ ناکامی آپ کا مقدر بنے گی، موٹروے اور پنجاب کی شاہراہوں کو بند کرنا احتجاج کی کامیابی کا مظہر ہے۔

    بیر سٹرسیف نے کہا کہ ہوٹل، تعلیمی ادارے، ہاسٹلز اور لاری اڈے تک بند کرنے پڑے، حکومت نے اپنی سلطنت بچانے کے لئے پورے پاکستان کو بند کردیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کہاں ہیں وہ وزرا جو کہتے تھے 50 لوگ بھی نہیں نکلیں گے،  50 لوگوں کے ڈر سے پورا پاکستان بند کردیا گیا ہے، حکومت کچھ بھی کرلے ان کا خاتمہ یقینی ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج اور لانگ مارچ کے اعلان کے پیش نظر وفاقی و پنجاب حکومت نے اقدامات اٹھانے شروع کر دیے ہیں۔

    ادھر پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں 23 نومبر سے 25 نومبر تک دفعہ 144 کا نفاذ کر دیا ہے جس کے تحت ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہو گی۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت نہ دینے کا حکم

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت نہ دینے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت نہ دینے کا حکم دیتے ہوئے وزیرداخلہ کو پارٹی سے مذاکرات کاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے خلاف تاجروں کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    اسلام آبادہائیکورٹ نے انتظامیہ کو پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت نہ دینے کا حکم دیتے ہوئے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی سے مذاکرات کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے کہا کہ پی ٹی آئی قیادت کو بیلا روس کےصدرکے دورےکی حساسیت سےآگاہ کیاجائے، اگر مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر داخلہ قانون کےمطابق اسلام آباد میں امن و امان یقینی بنائیں۔

    عمران خان کی رہائی کے لیے روبکار جاری

    عدالت نے فیصلے میں کہا کہ انتظامیہ مروجہ قانون کیخلاف دھرنا ، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہ دے اور یقینی بنایا جائے عام شہریوں کےکاروبار زندگی میں کوئی رخنہ نہ پڑے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے کنٹینر لگانا اورانٹرنیٹ بند کرناحل نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کیا یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ پی ٹی آئی کو انگیج کرلیں؟ جس پر وزیر داخلہ نے عدالت کوبتایا کہ وہ احتجاج سے نہیں روکتے لیکن اپنے علاقوں میں کریں، کرم میں اڑتیس لوگ شہید ہوگئے، اُدھر فوکس کریں یا اِدھر، بیلا روس کے صدر پاکستان آرہے ہیں، پورا وفد آرہا ہے، یہ صورتحال ہوگی تو ہمارے ملک کا برا تاثر جائے گا۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی اسلام آباد میں احتجاج کیلئے ڈی سی کو 7 روز پہلے درخواست دے، اجازت ملنے پر احتجاج کیا جا سکتا ہے، وزیر داخلہ یہ پیغام پی ٹی آئی قیادت تک پہنچائیں، امید ہے پی ٹی آئی وزیر داخلہ کی جانب سے سامنے لائے پہلوؤں پر غور کرے گی اور کمیٹی کے ساتھ با مقصد بات چیت کرے گی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پر فریقین سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 27 نومبرتک کیلئے ملتوی کردی۔