Tag: پی ٹی آئی ایم این اے

  • 9 مئی کو پی ٹی آئی ایم این اے اور ورکرز کا پُرتشدد احتجاج  دہشت گردی قرار

    9 مئی کو پی ٹی آئی ایم این اے اور ورکرز کا پُرتشدد احتجاج دہشت گردی قرار

    اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی ایم این اے اور ورکرز کا 9 مئی کو پُرتشدد احتجاج دہشت گردی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی مقدمے میں تھانے پر حملہ اور جلاؤ گھیراؤ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے 42 صفحات کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

    جس میں عدالت نے پی ٹی آئی ایم این اے اور ورکرز کے پُرتشدد احتجاج کو دہشت گردی قراردےدیا

    فیصلے میں کہا گیا کہ 11 مجرمان کومختلف دفعات میں مجموعی طور پر 27 سال 3 ماہ قید کی سزا دی گئی ہے۔

    دہشت گردی ایکٹ ثابت ہونے پر 7 اے ٹی اے کے تحت بھی 10سال قید کی سزا سنائی ہے، تمام سزائیں اکٹھی ہیں اس لئےمجرمان کو 10 سال قید ہوگی۔

    تفصیلی فیصلے میں کہا کہ سزا سنائے جانیوالوں میں نوشہرہ کا زریاب خان،پارہ چنارکےمحمداکرم اورمیرا خان ، اپر دیرچترال کا عبد اللطیف، مردان کا سمئول رابرٹ، کیلاش ویلی کا وزیر زادہ ، ہری پورکاعبد الباسط، سرگودھا کا شان علی اور باغ کا شازیب شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے فیصلے پر جزوی اتفاق

    فیصلے کے مطابق اسلام آباد میں مقیم افغانستان سے تعلق رکھنے والا محمد یوسف، مانسہرہ کا سہیل خان بھی سزا سنائے جانیوالوں میں شامل ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ مجرمان سیاسی جماعت کے ممبر ہیں، جوبانی پی ٹی آئی کی گرفتاری پر احتجاج کر رہے تھے، مجرمان نے تھانے پر حملہ کیا،پولیس پر فائرنگ کی، موٹر سائیکلیں جلائیں اور پراپرٹی کونقصان پہنچایا۔

    عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ یہ واضح ہے کہ مجرمان حکومت کو عدم استحکام کا شکار کر کے اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے، احتجاج آئینی حق ہےلیکن غیر قانونی سیاسی سرگرمی کی آڑمیں اداروں پرحملےکی اجازت نہیں دیتا۔

    عدالت نے کہا کہ پولیس پرحملہ کرنا،موٹرسائیکلیں جلانا،پُرتشددکارروائی کرناملزم کادہشت پھیلاناظاہرکرتاہے، یہ وقوعہ اسلام آباد میں ہواجس کومحفوظ ترین شہر کہاجاتاہےجہاں سفارت خانے بھی ہیں۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق ہتھیاروں سے پولیس اسٹیشن پر حملہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دہشت گردی ہے، لا انفورسمنٹ ایجنسیزاورعوام میں دہشت پھیلاکرمجرمان اپنامقصدحاصل کرناچاہتےتھے، پراسیکیوشن کیس ثابت کرنےمیں کامیاب رہی،سب نے اکٹھے جرم کیا اس لئے تمام ذمہ دارہیں۔

    ۔

  • پی ٹی آئی ایم این اے  کی ن لیگ سے ڈیل کیسے ہوئی اور کتنی رقم دی گئی؟ اہم انکشافات

    پی ٹی آئی ایم این اے کی ن لیگ سے ڈیل کیسے ہوئی اور کتنی رقم دی گئی؟ اہم انکشافات

    اسلام آباد : پی ٹی آئی ایم این اے ملک نواب شیر وسیر کو نواز شریف نے خود آئندہ الیکشن میں ٹکٹ کی گارنٹی دی، تاہم کتنی رقم ادا کی گئی، تصدیق نہ ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے پی ٹی آئی ایم این اے ملک نواب شیر وسیر کی ن لیگ سے ڈیل سے متعلق پتہ لگا لیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ نواب شیر وسیر کو آئندہ الیکشن میں ٹکٹ کی گارنٹی دی گئی، گارنٹی نواز شریف کی جانب سے خود دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ نے اس ڈیل میں اہم کردار ادا کیا تاہم نواب شیر وسیر کو کتنی رقم ادا کی گئی،تصدیق نہ ہو سکی۔

    ذرائع کے مطابق نواب شیر وسیرکو ٹکٹ کی یقین دہانی پر طلال چوہدری ناراض ہوگئے ، جس پر طلال چوہدری کو نااہلی ختم ہونے پر سینٹر بنانے کی یقین دہانی کرائی گئی۔

    ذرائع نے کہا کہ طلال چوہدری کے بھائی کو ایم پی اے کا بھی ٹکٹ دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد سے قبل سندھ ہاؤس میں چھپے پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی سامنے آئے، جن میں خواتین بھی شامل ہیں، راجا ریاض، نواب شیرو سیر، نور عالم خان، باسط بخاری سمیت 27 ارکان کی جانب سے سندھ ہاؤس میں پناہ لی گئی ہے۔

    رکن اسمبلی راجہ ریاض نے دعویٰ کیا تھا کہ دو درجن سے زائد ارکان ہمارے ساتھ ہیں، عمران خان پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلائیں سب پتا چل جائے گا۔

  • منشا بم کیس، سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے ایم این اے کرامت کھوکھر کی معافی قبول کرلی

    منشا بم کیس، سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے ایم این اے کرامت کھوکھر کی معافی قبول کرلی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے منشا بم کا معاملہ تحریک انصاف کی ڈسپلنری کمیٹی کو بھجوا دیا جبکہ کرامت کھوکھر اور ندیم بارا کا معاملہ بھی پی ٹی آئی ڈسپلنری کمیٹی کے سپرد کردیا اور ایم این اے کرامت کھوکھر کی معافی قبول کرتے ہوئے منشا کھوکھر کو گرفتار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں قبضہ گروپ منشابم کیس کی سماعت ہوئی ،پی ٹی آئی کے ایم این اے ملک کرامت کھوکھر اور ندیم عباس بارہ عدالت میں پیش ہوئے۔

    کرامت کھوکھر نے عدالت سے غیرمشروط معافی مانگ لی اور کہا درخواست کرتاہوں مجھےمعاف کردیا جائے، جس پت چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا منشاکھوکھر سے آپ کی رشتے داری ہے؟ تو کرامت کھوکھر نے جواب میں بتایا کہ جی میری برادری سے ہیں، میں نے اس بچے کو چھڑوا کر بڑی غلطی کی ، معاف کردیں۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا آپ نے کل عدالت میں جھوٹ کیوں بولاتھا، جس پر کرامت کھوکھر نے کہا میں نے پولیس کو اتنا ہی کہا تھا بچے کی غلطی نہیں ہے تو اسے چھوڑ دیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ زندگی میں دوبارہ ایسی حرکت مت کیجئے گا، اراکین پارلیمنٹ کی بہت عزت کرتے ہیں، منصب کا خیال رکھنا چاہئے۔

    چیف جسٹس نے ڈی آئی جی آپریشنز لاہور سے استفسار کیا منشا کھوکھر کہاں ہیں؟ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور نے جواب میں بتایا منشا کھوکھر فرار ہوگیا ہے، ہم نے 6 ٹیمیں بنائی ہیں، سرگودھا میں اس کے گھر پر چھاپہ مارا ہے، ابھی تک منشا کھوکھر کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، انٹیلی جنس ایجنسیوں سے بھی مدد لی ہے،امید ہے جلد گرفتار کرلیں گے۔

    عدالت نے کہا منشا کھوکھراوراس کے بچوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، منشا اور اس کی فیملی نے اوورسیز پاکستانیوں کی جائیدادیں قبضے میں لیں، اگر ان جائیدادوں پر حکم امتناع نہیں تو انہیں واگزار کرایا جائے۔

    چیف جسٹس نے کرامت کھوکھر اور ندیم بارا کی معافی قبول کرتے ہوئے عدالت میں تحریری معافی نامہ جمع کرانے کی ہدایت کی اور کہا پولیس منشا کھوکھر کو جلد گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پولیس افسر سے مکالمے میں کہ حیرت ہے شہزاد صاحب آپ منشا بم کو گرفتار نہیں کرسکے، کہیں بم شم سے تو نہیں ڈر گئے، میں تو سوچ رہا تھا، وزیراعظم کو بھی اس معاملے میں شامل کروں۔

    کرامت کھوکھر نے کہا میں پولیس کے ساتھ پورا پورا تعاون کروں گا۔

    عدالت نے ایڈووکیٹ احسن بھون کو عدالتی معاون مقرر کر دیا اور کہا احسن بھون، شاہ خاور دونوں اراکین اسمبلی کے معافی نامے تیار کریں، کس کس طرح کے لوگ منتخب ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی معاملے کو دیکھے۔

    سپریم کورٹ نے کرامت کھوکھر اور ندیم بارا کا معاملہ بھی پی ٹی آئی ڈسپلنر ی کمیٹی کے سپرد کردیا۔

    مزید پڑھیں : ملک میں قانون آگیا ہے بدمعاشی نہیں چلے گی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    گذشتہ روز قبضہ گروپ منشابم کیس میں چیف جسٹس نے جھوٹ بولنے پر ایم این اے کرامت کھوکھر اور ایم پی اے ندیم عباس کو اسلام آباد پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    سماعت میں تحریک انصاف کے دونوں رہنماؤں کی سرزنش کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کرامت کھوکھر سے کہا تھا کہ خدا کا خوف کرو بددیانتی کرتے ہو، پولیس ریاست کے آفیسر ہیں کمی کمیشن نہیں ان کی عزت کرو۔

    چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ نے نیا پاکستان بنانا ہے یا نہیں، اس ملک میں قانون آگیا ہے، بدمعاشی نہیں چلے گی، خدا کا خوف کرو لوگوں نے تمہیں ووٹ دیا ہے، یہ کردار ہے آپ لوگوں کا جھوٹ بولو گے تو کیا جواب دو گے۔