Tag: پی ٹی آئی حکومت

  • پی ٹی آئی حکومت کی اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے کارکردگی ایوان میں پیش

    پی ٹی آئی حکومت کی اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے کارکردگی ایوان میں پیش

    اسلام آباد : پی ٹی آئی حکومت کی اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے کارکردگی سامنے آگئی ، گزشتہ4سال میں ملک میں وفاق نے 5 اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں پی ٹی آئی حکومت کی اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے کارکردگی ایوان میں پیش کی گئی۔

    جس میں بتایا گیا کہ گزشتہ4سال میں ملک میں وفاق نے 5 اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کیے۔

    نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی،اسکل یونیورسٹی،ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آبادقائم کی گئی ، پی اےایف وار کالج ،کراچی،حیدرآباد انسٹیٹیوٹ فارٹیکنیکل اینڈ مینجمنٹ سائنسزبھی قائم کیا۔

    اعلیٰ تعلیم کے3ادارے اسلام آباد ایک کراچی اور ایک حیدر آباد میں قائم کیا گیا۔

    اداروں کو4سال میں 1ارب 56کروڑ 70لاکھ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے، نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اسلام آبادکو1ارب10کروڑروپے اور نیشنل اسکلز یونیورسٹی کو 41کروڑ 70لاکھ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے۔

    حیدرآباد انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ مینجمنٹ سائنسز کو 5کروڑ کے فنڈز جاری کئے جبکہ ہیلتھ سروسز اکیڈمی اسلام آباد،پی اے ایف ایئروار کالج انسٹیٹیوٹ کو فنڈز نہیں دیئے گئے۔

  • پی ٹی آئی حکومت کا سیاحت کی ترقی کیلئے بڑا کارنامہ

    پی ٹی آئی حکومت کا سیاحت کی ترقی کیلئے بڑا کارنامہ

    ایبٹ آباد : ایبٹ آباد سے ٹھنڈیانی 25 کلومیٹر سڑک پر کام کا آغاز کر دیا گیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمودخان آج منصوبےکا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کا سیاحت کی ترقی کیلئے بڑا کارنامہ سامنے آیا ، ایبٹ آباد سے ٹھنڈیانی 25 کلومیٹر سڑک پر کام کا آغاز کر دیا گیا۔

    ٹھنڈیانی روڈ سابق وزیراعظم عمران خان کی ٹورازم پروموشن کے وژن کا حصہ ہے ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمودخان آج منصوبےکا باقاعدہ افتتاح کریں گے۔

    ٹھنڈیانی سڑک پر 2 ارب 99 کروڑ 60 لاکھ روپے لاگت آئے گی اور یہ منصوبہ 2سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔

    ریسٹ ایریا،مسجد،کیفےٹیریا،ٹائرشاپ، ٹک شاپ،ٹائلٹس بھی اسی منصوبےکا حصہ ہیں، ٹھنڈیانی سڑک کی تعمیر سے سیاحت کی صنعت کو فروغ ملے گا۔

  • حکومتی اراکین نے سندھ میں گورنر راج کی مخالفت کر دی

    حکومتی اراکین نے سندھ میں گورنر راج کی مخالفت کر دی

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں اراکین کی اکثریت نے سندھ میں گورنر راج کی مخالفت کر دی۔

    ذرائع کے مطابق حکومتی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں‌ اراکین کی اکثریت نے رائے دی کہ اگر سندھ میں‌ گورنر راج لگایا گیا تو اس سے معاملات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔

    اراکین کا کہنا ہے کہ گورنر راج سے قانونی معاملات میں بھی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی، اراکین کی رائے سن کر وزیر اعظم عمران خان نے معاملے پر مزید غور کرنے کی ہدایت کر دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں‌گورنر راج کے صرف 2 حمایتی ہیں، جن میں‌ ایک شیخ رشید ہیں۔

    دوسری طرف اجلاس میں وفاقی حکومت نے ہارس ٹریڈنگ کے خلاف صدارتی ریفرنس لانے کا فیصلہ کیا ہے، یہ ریفرنس سپریم کورٹ کے 2018 کے فیصلے کی روشنی میں لایا جائے گا، اس سلسلے میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اور اٹارنی جنرل نے وزیر اعظم کو بریفنگ بھی دی۔

    سندھ میں گورنر راج کا معاملہ، وزارت داخلہ میں مشاورت کا عمل مکمل

    سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کا بھی عزم کیا گیا، وزیر اعظم عمران خان نے منحرف اراکین کے خلاف قانونی کارروائی کی بات کی، انھوں نے کہا ایسے اقدامات کریں گے کہ مستقبل میں کسی کو ہارس ٹریڈنگ کی جرات نہ ہو۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کی تمام جماعتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کیا اور کہا 27 مارچ کے جلسے میں قوم تبدیلی کے ساتھ نظر آئے گی، یہ چاہے جتنا بھی پیسہ لگا لیں، ان کا مقابلہ کروں گا۔

  • ‘200 سے کم یونٹ استعمال کرنے والوں پر اثر نہیں ہوگا’

    ‘200 سے کم یونٹ استعمال کرنے والوں پر اثر نہیں ہوگا’

    اسلام آباد: وفاقی وزیر حماد اظہر نے بجلی ایک بار پھر مہنگی کیے جانے کے حوالے سے کہا ہے کہ 200 سے کم یونٹ استعمال کرنے والوں پر اس کا اثر نہیں ہوگا، جب کہ صنعتوں پر پیک آورز بھی نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی حکومت کی جانب ایک ہفتے بعد ہی دوبارہ بجلی مہنگی کرنے کے فیصلے کے بعد وفاقی وزیر حماد اظہر نے پریس کانفرنس میں اس اقدام کی وجہ بتانے کی کوشش کی۔

    انھوں نے کہا 2013 سے 2018 میں بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے تھے، پی ٹی آئی حکومت نے بجلی کا کوئی بھی مہنگا معاہدہ نہیں کیا، ماضی کے معاہدوں پر بجلی لیں یا نہ لیں، ہم نے ادائیگی کرنا پڑ رہی ہے، جب کہ ماضی میں لگائے گئے منصوبے بھی ضرورت سے زیادہ کے ہیں، اس لیے حکومت نے اپنے پرانے جنکوز کو بند کر دیا ہے۔

    حماد اظہر نے بتایا کہ بجلی کی خرید و فروخت میں ڈیڑھ سے 2 روپے کا فرق آ رہا ہے، آج بھی ہمیں اسی فرق کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھانا پڑ رہی ہیں، نیپرا سے 1.39 روپے یونٹ بڑھانے کے لیے رجوع کیا ہے، ہم نے گردشی قرضہ بڑھنے کے عمل کو ہم نے روکنا ہے جس کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔

    ایک ماہ میں تیسری بار بجلی کی قیمت میں اضافہ

    وفاقی وزیر نے بتایا کہ حالیہ بجلی قیمت بڑھانے سے 200 سے کم یونٹ استعمال کرنے والوں پر اثر نہیں ہوگا، سیزنل پیکیج پر ڈسکاؤنٹ 12.96 روپے یونٹ ہوگی، جب کہ صنعتی یونٹ بھی 12.96 روپے ہی پر یونٹ ہوگا، اور صنعتوں پر پیک آورز بھی نہیں ہوں گے۔

    گیس بحران کے حوالے سے انھوں نے کہا پاکستان میں گیس کا بحران نہیں آیا، پوری دنیا میں 500 فی صد تک گیس کی قیمت بڑھی ہے، پاکستان میں 2019 کے بعد گیس کی قیمت نہیں بڑھی تھی۔

    درآمدی گیس کے حوالے سے حماد اظہر نے بتایا کہ نومبر اور دسمبر کے لیے 10 کارگو بُک ہو چکے ہیں، مزید ایک کارگو اور بھی چند دن میں بک ہو جائے گا، اس عرصے میں 12 کارگو درکار ہوتی ہیں، ضرورت کے مطابق مزید کارگو بھی بک کرلیں گے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک کے 28 فی صد لوگ صرف مقامی گیس استعمال کر پا رہے ہیں، گیس کی سپلائی کا 1300 ایم ایم ایف تک نظام ہے، ہم اپنی گیس کو ہی ڈومیسٹک پائپ لائن میں ڈال رہے ہیں، درآمدی گیس پائپ لائن میں ڈالنے سے 40 سے 50 ارب کا نقصان ہوتا ہے، اس لیے اضافی گیس درآمد کر کے پائپ لائن میں نہیں دے سکتے، اس کے لیے قانون بنا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بجلی کی قیمت میں 1 روپے 95 پیسے اضافے کے بعد اس ہفتے پھر بجلی کی قیمت میں اضافہ کیا گیا ہے، نیا اضافہ 1 روپے 68 پیسے فی یونٹ ہے، جو سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔

    وفاقی کابینہ نے قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافے کی سفارش کی گئی ہے، اوگرا نے پٹرول 5 روپے 90 پیسے، ڈیزل 10 روپے فی لٹر مہنگا کرنے کی سمری بھجوا دی ہے۔

    دوسری جانب یوٹیلٹی اسٹورز پر بھی گھی اور کوکنگ آئل مہنگا کر دیا گیا ہے، گھی کی فی کلو قیمت میں 109 روپے اضافہ، 10 لیٹر گھی کا کین 2500 روپے سے بڑھ کر 3590 روپے کا ہوگیا۔

  • نواز شریف کی واپسی کا 100 فی صد چانس ہے: بابر اعوان

    نواز شریف کی واپسی کا 100 فی صد چانس ہے: بابر اعوان

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت نے نواز شریف کی واپسی کے لیے برطانیہ سے آفیشل ریکوزیشن کی ہے، ان کی واپسی کا سو فی صد چانس ہے۔

    ان خیالات کا اظہار قانون دان ڈاکٹر بابر اعوان نے اے آر وائی نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا برطانیہ سے نواز شریف کی ایکسٹرڈیشن مانگی ہے، کارروائی جاری ہے نواز شریف اپنی سزا پاکستان میں پوری کریں۔

    انھوں نے کہا برطانیہ جیسا ملک کسی مجرم کو صرف بیماری کی آڑ میں چھپا کر نہیں رکھے گا، نواز شریف کے پاس برطانیہ میں علاج معالجے کا ریکارڈ نہیں، نواز شریف کے برطانیہ میں مقیم رہنے کے چانسز تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔

    بابر اعوان نے مزید کہا کہ پاکستان میں نظام اور حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، ریاستی اداروں کے خلاف جو زبان استعمال ہوئی قوم نے اسے مسترد کر دیا، بلاول کا نواز شریف کے حالیہ بیان سے متعلق ردعمل مناسب تھا، یہ اور بھی بہتر ہوتا اگر یہ ری ایکشن بروقت ہوتا، بلاول کو نواز شریف کی تقریر کے دوران فوری اختلاف کرنا چاہیے تھا۔

    وزیر اعظم کے مشیر نے کہا جی بی کے عوام 11 جماعتوں کا فیصلہ کر دیں گے، اپوزیشن جماعتیں اور پی ڈی ایم خود ایک پیج پر نہیں ہیں، مولانا، بلاول اور مریم نے دسمبر میں حکومت کے جانے کی تاریخ دی ہے، شاید انھوں نے دسمبر 2027 کی تاریخ دی ہو، تاریخیں دیتے ہوئے ڈھائی سال گزرگئے ہیں، باقی کے 2 سال اور اگلے 5 سال بھی تاریخیں دیتےگزر جائیں گے۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کرپشن کے بڑے بڑے ذرائع پکڑےگئے ہیں، گوگل منی لانڈرنگ نیٹ ورک بنا کر پاکستان سے منی لانڈرنگ کی گئی، اور اب اپوزیشن جماعتوں کی این آر او کے لیے ہر وقت کوششیں جاری ہیں۔

  • اتحادی جماعتوں کی ناراضی دور کرنے کے لیے پیکج ڈیل تیار

    اتحادی جماعتوں کی ناراضی دور کرنے کے لیے پیکج ڈیل تیار

    کراچی: اتحادی جماعتوں اور اپنے ناراض ارکان کو منانے کے لیے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے پیکج ڈیل تیار کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے سندھ میں ارکان قومی اسمبلی کو 15,15 کروڑ کے ترقیاتی فنڈز دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، خصوصی ترقیاتی فنڈز پر ایم این ایز کی تجویز کردہ اسکیمیں شروع ہوں گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم اور جی ڈی اے ارکان قومی اسمبلی کو بھی 15 کروڑ کے ترقیاتی فنڈز ملیں گے، وفاقی حکومت نے کراچی میں 100 آر او پلانٹس لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، اس منصوبے کا آغاز آیندہ ماہ سے ہوگا، منصوبے کے تحت جدید ٹیکنالوجی کے حامل کنٹینر آر او پلانٹس لگائے جائیں گے۔

    رپورٹ کے مطابق ارکان قومی اسمبلی کو رواں اور گزشتہ مالی سال کے ترقیاتی فنڈ دیے جا رہے ہیں۔

    حکومتی وفد سے ملاقات ، ایم کیو ایم کا ایجنڈا

    اس سلسلے میں پی ٹی آئی رکن اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ جو کام 70 سال میں کوئی نہیں کر سکا وہ پی ٹی آئی حکومت کرنے جا رہی ہے، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے ارکان کو بھی ترقیاتی فنڈز ملیں گے، ارکان سندھ اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز گورنر ایس آئی، ڈی سی ایل کے ذریعے دیں گے۔

    خیال رہے کہ سندھ میں پی ٹی آئی حکومت کے اتحادی ایک عرصے سے کیے گئے وعدوں کو پورا نہ کیے جانے پر وفاق سے ناراض ہیں، اس سلسلے میں کئی بار مذاکرات بھی ہوئے تاہم کوئی نتیجہ برآمد نہ ہو سکا، ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ وعدے پورے کرنے کے لیے ایک بار پھر وعدے کیے جاتے ہیں، خالد مقبول صدیقی نے وزارت سے استعفیٰ بھی دے دیا تھا۔

  • کراچی سے خیبر تک آٹے کا بحران، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے

    کراچی سے خیبر تک آٹے کا بحران، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے

    کراچی: شہر قائد سے لے کر خیبر پختون خوا تک آٹے کے بحران نے ملک کو جکڑ لیا ہے، غریب کو روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں آٹے کے بحران نے روز بہ روز بڑھتی مہنگائی سے پریشان عوام کو ایک نئی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے، سندھ اور کے پی میں آٹا نایاب ہو گیا۔

    کراچی، حیدرآباد، لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں آٹے کی قیمت 70 روپے تک جا پہنچی، حکومتی دعوے اور اقدامات بے سود ثابت ہو گئے، آٹا بحران کے بعد نان بائی ایسوسی ایشن نے بھی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دے دیا۔ پشاور میں نان بائیوں نے آج ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ روٹی کی قیمت پندرہ روپے کی جائے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر دس کلو آٹے کا تھیلا 430 روپے میں فراہم کیا جانے لگا ہے، سندھ فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے فلور ملز کے تعاون سے کراچی میں ٹرکوں پر آٹے کی فروخت شروع کر دی، کراچی کے مختلف علاقوں میں آٹا اسٹال پر دستیاب ہوگا۔ محکمے کا کہنا ہے کہ فائن آٹا 43 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہے۔ لاہور انتظامیہ نے بھی ٹرکوں اور ماڈل بازاروں میں آٹے کی فروخت شروع کر دی ہے، ڈپٹی کمشنر دانش افضال کا کہنا ہے کہ 26 ہزار آٹے کے تھیلے فراہم کیے گئے ہیں، 13 ہزار فروخت ہوئے، کل 14555 آٹے کے تھیلے ٹرک پوائنٹس کو دیے گئے، 9810 فروخت ہوئے، لاہور میں آٹے کا بحران ہے نہ قلت۔

    دوسری طرف کراچی میں شہری منافع خور مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں، سندھ حکومت اور کمشنر کراچی ایکس مل نرخ جاری کرنے کے بعد خاموش ہو چکے ہیں، مہنگا آٹا فروخت کرنے والی فلور ملز، چکی مالکان کے خلاف کارروائی نہیں کی جا رہی، شہر ی 20 سے 25 روپے آٹا فی کلو مہنگا خریدنے پر مجبور ہیں۔ فلور ملز ایسوسی ایشن کے ذرایع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پاسکو سے گندم کی کراچی آمد شروع ہو گئی ہے، یومیہ 20 سے 25 گندم کے ٹریلر کراچی پہنچ رہے ہیں، تاہم اس کے باوجود گندم اور آٹے کی قیمتوں میں فوری کمی کا کوئی امکان نہیں ہے، اوپن مارکیٹ میں گندم کی 100 کلو کی بوری 5400 کی ہے، مارکیٹ ذرایع کا کہنا ہے کہ شہر میں آٹا مہنگا ہی فروخت ہوگا، مزید مہنگا بھی ہو سکتا ہے۔ ڈھائی نمبر آٹا ایکس مل نرخ 57 روپے اور فائن آٹا 59 روپے فی کلو ہے تاہم کراچی میں ڈھائی نمبر آٹا 62 اور فائن آٹا 66 روپے فی کلو ہے۔

    سندھ میں آٹے کے بحران کے لیے وفاقی وزرا نے حکومت سندھ پر انگلیاں اٹھا دیں، وزیر خوراک خسرو بختیار نے کہا حکومت سندھ نے ایک دانہ گندم ذخیرہ نہیں کیا، وفاق کراچی اور صوبے بھر میں گندم فراہم کر رہا ہے. فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں سپلائی میں کوتاہی کی ذمہ داری حکومت سندھ پر عائد ہوتی ہے۔ علی زیدی نے بھی آڑے ہاتھوں لیا، کہتے ہیں حکومت سندھ کی سُستی اور نا اہلی بے نقاب ہو گئی، سندھ کے فوڈ منسٹر نے اسمبلی میں کہا گندم چوہے کھا گئے۔ خرم شیرزمان نے مطالبہ کیا نیب سندھ سے گندم کی بوریوں کی چوری پر تحقیقات کرے۔

    دوسری طرف حکومت سندھ نے گندم بحران پر وفاق پر الزامات کی بارش کر دی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ کہتے ہیں ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے گندم سپلائی میں تاخیر ہوئی، بدھ تک بحران پر قابو پا لیا جائے گا۔ ناصر شاہ نے کہا گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال وفاق کے خلاف تھی، اسی وجہ سے گندم بحران پیدا ہوا۔ صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو کہتے ہیں آٹے کا مصنوعی بحران بنی گالا والوں نے پیدا کیا، کے پی میں نان بائی ہڑتال پر ہیں کیا وہاں بھی ذمہ دار سندھ حکومت ہے؟

    ادھر لندن میں بیٹھے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بھی قوم کی فکر ستانے لگی ہے، انھوں آٹے بحران کی تحقیقات کا مطالبہ کیا کہ معلوم کیا جائے کس کے حکم پر آٹا بیرون ملک بھجوایا گیا؟ جب ملک میں کمی تھی تو گندم اور آٹا ملک سے باہر کیوں بھیجا گیا؟

  • پی ٹی آئی حکومت نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کیے، پیرپگارا

    پی ٹی آئی حکومت نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کیے، پیرپگارا

    کراچی: مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیرپگارا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کیے۔

    تفصیلات کےمطابق کراچی میں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کنگری ہاؤس میں پیرپگارا سے ملاقات کی۔ پیرپگارا نے گورنر سندھ کے سامنے جی ڈی اے کے خدشات کا اظہار کیا۔

    پیرپگارا نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کیے، جہانگیر ترین کے ساتھ بھی آپ آئے تھے وعدے پورے نہیں کیے۔

    انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تو پیپلزپارٹی کی ہے وفاق میں تو آپکی حکومت ہے، بجلی اور گیس کے محکمے تو وفاقی ہیں وہ کیوں نہیں سنتے۔

    گورنر سندھ نے کہا کہ معاشی حالات خراب تھے اب کچھ بہتر ہوئے ہیں، وعدے پورے کریں گے، وزیراعظم کی طرف سے ساتھ دینے،صبرکرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔

    پیر پگارا کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں کو جھوٹے مقدمات کا سامناہے، سندھ میں کرپشن،اقربا پروری عروج پر ہے، احتساب کہاں گیا،
    سندھ میں پیپلزپارٹی کے کرپٹ ٹولے کا کڑا احتساب چاہتے ہیں۔

    کراچی کو جو حق دہائیوں سے نہیں ملا وہ دلانا ہے،اسد عمر

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں وفاقی وزیر اسد عمر نے ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کو جو حق دہائیوں سے نہیں ملا وہ دلانا ہے، مشترکہ جدوجہد ہے۔

  • ایم کیو ایم کی ناراضی، کتنے معاہدے اور ملاقاتیں ہوئیں، تفصیلات سامنے آ گئیں

    ایم کیو ایم کی ناراضی، کتنے معاہدے اور ملاقاتیں ہوئیں، تفصیلات سامنے آ گئیں

    کراچی: پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ اتحاد میں شامل ایم کیو ایم کی ناراضی، معاہدوں اور ملاقاتوں کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم اور حکومتی رہنماؤں کے درمیان معاہدے، اس پر عمل اور پیش رفت کے سلسلے میں جائزے کے لیے 18 سے زائد ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔

    ذرایع کے مطابق اتحادیوں کے درمیان پہلا معاہدہ اسلام آباد میں اگست 2018 میں طے پایا تھا، اس معاہدے میں بہ طور گواہ ڈاکٹر عارف علوی اور فیصل سبزواری کے دستخط تھے، 9 نکاتی معاہدے کی کسی ایک شق پر بھی ایک انچ عمل نہ ہو سکا۔

    ایم کیو ایم کے فیصلے کے بعد گورنر ہاؤس میں اجلاس کا وقت تبدیل

    دوسرا معاہدہ پہلے معاہدے کے 10 دن بعد 13 اگست 2018 کو طے پایا تھا، ذرایع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ دوسرے معاہدے میں بہ طور گواہ عمران اسماعیل اور عامر خان نے دستخط کیے، یہ معاہدہ ترقیاتی پیکج، لا پتا افراد کی بازیابی اور پارٹی دفاتر کی واپسی سے متعلق تھا، اس معاہدے میں کوٹے کے تحت ملازمتوں اور ترقیاتی اسکیموں کا ذکر بھی تھا۔

    ذرایع ایم کیو ایم نے بتایا کہ مردم شماری پر تحفظات اور الیکشن میں دھاندلی پر کئی بار آواز اٹھائی گئی، بلدیاتی اختیارات، ترقیاتی پیکج پر بھی متعدد بار یاد دہانی کرائی، آج کراچی بحالی کمیٹی کے ساتھ معاہدے، وعدے، یقین دہانیوں کے مد نظر بات کریں گے، وزارت نہیں، معاہدے پر عمل اور ترقیاتی پیکج ہی مسائل کا حل ہے۔

    ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں دوریاں سمٹنے لگیں، کئی معاملات پر اتفاق رائے

    خیال رہے کہ ایم کیوایم حکومت سے ناراض ہو گئی ہے، معاملہ ہاتھ سے نہ نکل جائے اس لیے اتحادی کو منانے کے لیے تحریک اںصاف کی کوششیں جاری ہیں، تحریک انصاف کا وفد آج بہادر آباد جائے گا، دوسری طرف عامر خان دو ٹوک اعلان کر چکے ہیں کہ دوبارہ کابینہ میں شامل نہیں ہوں گے۔ حکومت نے کراچی کے منصوبوں پر صبح گیارہ بجے گورنر ہاؤس میں اجلاس بلایا تھا، تاہم ایم کیو ایم کی شرکت سے معذرت پر بیٹھک دوپہر تک ملتوی کر دی گئی۔

  • اقتصادی ترقی کا خواب، وزیر اعظم عمران خان کی کوششیں رنگ لے آئیں

    اقتصادی ترقی کا خواب، وزیر اعظم عمران خان کی کوششیں رنگ لے آئیں

    اسلام آباد: پاکستان کے لیے معاشی میدان سے اچھی اور بڑی خبر آ گئی ہے، پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے دیکھے جانے والے خواب کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی کوششیں رنگ لے آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سی پیک کے تحت ملک کے پہلے خصوصی اقتصادی زون پر کام کا آغاز ہو گیا، وزیر اعظم آج فیصل آباد میں علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کا افتتاح کریں گے، ملکی و غیر ملکی کمپنیاں 400 ارب روپے کی خطیر سرمایہ کاری کریں گی۔

    اقتصادی زون کے قیام سے 3 لاکھ افراد کے لیے نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے، ابتدائی طور پر چین 125 بلین اور پاکستان 35 بلین روپے کی سرمایہ کاری کرے گا، اقتصادی زون میں ٹیکسٹائل، فارماسوٹیکل، کیمیکل کے پلانٹ لگائے جائیں گے، تعمیراتی مٹیریل، آٹو موبائل، اسٹیل اور لائٹ انجنیئرنگ کی صنعتیں بھی قائم کی جائیں گی، حکومت نے اقتصادی زون کے لیے بجلی، پانی اور گیس کی بنیادی سہولیات مہیا کر دیں۔

    ابوظبی ولی عہد کا وزیراعظم سے ملاقات میں 200 ملین ڈالرز کی سپورٹ کا اعلان

    3200 ایکڑ پر مشتمل اقتصادی زون کا پہلا فیز 2 سال میں مکمل ہوگا، مکمل تعمیراتی کام 5 سال میں پورا کر لیا جائے گا، اقتصادی زون میں ریسیکو 1122 اور سیکورٹی کی سہولیات دستیاب ہوں گی، ووکیشنل ٹریننگ انسٹییٹیوٹ اور اسکلز ڈیویلپمنٹ مراکز بھی قائم کیے جائیں گے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان آج فیصل آباد میں پناہ گاہ کا بھی افتتاح کریں گے، ڈی سی فیصل آباد وزیر اعظم کو کلین فیصل آباد پر بریفنگ دیں گے۔