Tag: پی ٹی آئی حکومت

  • ماہ اگست میں ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ، نوٹیفکیشن جاری

    ماہ اگست میں ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ، نوٹیفکیشن جاری

    کراچی: ماہ اگست میں ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے، اضافے سے متعلق با ضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا، گھریلو سلنڈر میں 19 روپے، کمرشل سلنڈر کی قیمت میں 90 روپے اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ایل پی جی کی پیداواری قیمت میں 1384 روپے فی میٹرک ٹن اضافہ کیا گیا، گھریلو سلنڈر 1350 روپے جب کہ کمرشل سلنڈر 5194 روپے میں دستیاب ہوگا۔

    واضح رہے کہ اگست کا مہینہ عوام پر بھاری پڑنے والا ہے، یکم اگست سے پٹرول کی قیمت میں بھی 5 روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے، جس کے لیے اوگرا نے سمری تیار کر کے پٹرولیم ڈویژن کو ارسال کر دی‌‌‌ ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  یکم اگست سے پٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکان

    اوگرا کی جانب سے تیار شدہ سمری میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 65 پیسے اور پٹرول کی قیمت میں 5 روپے 15 پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اوگرا نے مٹی کے تیل کی قیمت میں 5 روپے 38 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 90 پیسے اضافے کی سفارش کی ہے۔

    تاہم قیمتوں میں اضافے کی منظوری وزیر اعظم دیں گے، جب کہ ان کا اطلاق یکم اگست سے ہوگا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جون میں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جب کہ اوگرا نے 28 جون کو پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کے حوالے سے سمری پٹرولیم ڈویژن کو ارسال کی تھی، جس میں پٹرول کی فی لیٹر قیمت 77 پیسے کم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

  • ہیپاٹائٹس کے مکمل خاتمے کے لیے 5 سالہ منصوبہ بنا لیا ہے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    ہیپاٹائٹس کے مکمل خاتمے کے لیے 5 سالہ منصوبہ بنا لیا ہے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ حکومت نے ہیپاٹائٹس کے مکمل خاتمے کے لیے 5 سالہ منصوبہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہیپاٹائٹس کے عالمی دن پر عالمی ادارۂ صحت کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہیپاٹائٹس سی کی ٹیسٹنگ اور علاج کے پروگرام کا اعلان کیا ہے۔

    ظفر مرزا نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کا انسداد ہیپاٹائٹس پروگرام صوبوں کے تعاون سے کام کرے گا، اس پروگرام کے تحت لاکھوں مریضوں کی اسکریننگ میں معاونت فراہم کی جائے گی۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ افراد ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں، ایڈز اور ہیپاٹائٹس پر قابو پانے کے لیے ٹاسک فورسز بنا دی گئی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعظم 2 ہفتوں میں شعبۂ صحت سے متعلق بڑا اعلان کریں گے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ حکومت نیشنل بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے قیام پر غور کر رہی ہے، یہ اتھارٹی عطیہ شدہ خون کی اسکریننگ کی ذمہ دار ہوگی، حکومت ملک میں آٹو لاک سرنجز متعارف کرانے پر بھی غور کر رہی ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ملک میں مریض دوست اور محفوظ اسپتالوں کا منصوبہ زیر غور ہے، ڈبلیو ایچ او مریض دوست، محفوظ اسپتالوں کے لیے تعاون کرے گا، چاروں صوبوں میں ایک سرکاری، ایک نجی اسپتال کو ماڈل بنایا جائے گا۔

  • شہباز شریف نے ڈیلی میل کے خلاف مقدمہ نہیں شکایت کی ہے: شہزاد اکبر

    شہباز شریف نے ڈیلی میل کے خلاف مقدمہ نہیں شکایت کی ہے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف نے مقدمہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا وہ کہاں ہے، انھوں نے برطانوی اخبار کے خلاف کیس نہیں کیا بلکہ صرف شکایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف عدالت ہی نہیں گئے، انھوں نے ڈیلی میل سے شکایت کی ہے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ شہباز شریف نے اخبار کو شکایت کی کہ رپورٹنگ عوامی مفاد میں نہیں تھی، انھوں نے 4 صفحات پر مشتمل شکایت میں خبر کی تردید بھی نہیں کی۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی زمین منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کی گئی، آفتاب محمود منی لانڈرنگ کا اعتراف کر چکا ہے، شہباز شریف کے داماد کا نام بھی خبر میں سامنے آیا، میرے اور وزیر اعظم کے خلاف برطانوی عدالتوں میں کارروائی کا اعلان کیا گیا، کہاں گیا وہ دعویٰ۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اخبار کو شکایت میں کہا کہ اخبار نے میرا نقطہ نظر خبر میں شامل نہیں کیا، شکایت کی گئی کہ خبر سیاسی طور بنائی گئی، اس میں موجود چیزیں رد نہیں کی گئیں، اگر ان کا دعویٰ سچا تھا تو اپنا دعویٰ برطانوی عدالت میں دائر کرتے، خبر دینے والا صحافی اپنی خبر پر بہ دستور قایم ہے۔

    شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ اگر یہ برطانیہ کی عدالت میں جائیں گے تو میں شواہد وہاں پیش کروں گا، وہاں کی عدالت کو بتاؤں گا کہ خبر میں جس کرپشن کا ذکر ہے وہ صرف 5 فی صد ہے، تاہم مجھے یقین ہے کہ وہ برطانیہ کی عدالت نہیں جائیں گے۔

    انھوں نے عرفان صدیقی سے متعلق کہا کہ ان کو ہتھکڑی لگانے کا وزیر اعظم نے بھی نوٹس لیا ہے، ان کے استاد ہونے کا نہیں ان کی عمر پر ہتھکڑی لگانے کا نوٹس لیا گیا، عرفان صدیقی سے متعلق انکوائری ہونی چاہیے۔

    شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اتوار کو عرفان صدیقی کی ضمانت ہو جانا معمول سے ہٹ کر ہے لیکن اچھی بات ہے۔ مجھے اپنی قیادت پر پورا یقین ہے کہ اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی، اگر کبھی مؤقف سے پیچھے ہٹنے کی بات ہوئی تو سب پہلے میں باہر کھڑا ہوں گا۔

  • وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں میں مالیاتی مشیر کا عہدہ ختم کر دیا

    وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں میں مالیاتی مشیر کا عہدہ ختم کر دیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں میں مالیاتی مشیر کا عہدہ ختم کر دیا، وزارتِ خزانہ نے اس حوالے سے با ضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے مالیاتی مشیر کا عہدہ ختم کر دیا ہے، وزارتوں اور ڈویژنوں کے مالی امور کی ذمہ داری اب چیف فنانس اور اکاؤنٹس افسر کے پاس ہوگی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی مشیر کا عہدہ فنانشل مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت ختم کیا گیا ہے۔

    وزارتِ خزانہ کے مطابق مالیاتی مشیر کے عہدے کا خاتمہ اقتصادی اصلاحات پروگرام کا حصہ ہے، خیال رہے کہ مالیاتی مشیر کا عہدہ عمومی طور پر وزارتِ خزانہ کے افسران کے پاس ہوتا تھا۔

    مزید تازہ خبریں پڑھیں:  سابقہ حکمرانوں کی سرکاری پیسے پر شاہ خرچیوں کی تفصیلات طلب

    وزارتِ خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ مستقبل میں وزارتوں اور ڈویژنز میں اے جی پی آر کے اختیارات محدود ہونے کا بھی امکان ہے، تمام اداروں میں چیف انٹرنل آڈیٹر کی اسامی بھی تخلیق کی جائے گی۔

    ادھر ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں 6 دن رہ گئے ہیں۔ گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا تھا کہ 500 گز سے زاید کے گھر یا 1 ہزار سی سی سے زیادہ کی گاڑی رکھنے والے افراد لازماً ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

  • کراچی: اپوزیشن کے جلسے میں بچوں کی شرکت پر سوال اٹھ گئے

    کراچی: اپوزیشن کے جلسے میں بچوں کی شرکت پر سوال اٹھ گئے

    کراچی: شہرِ قائد میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے منعقد کیے جانے والے جلسے میں کون لوگ لائے گئے، حقیقت سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں مدرسوں کے معصوم بچوں کی شرکت نے اپوزیشن کے یوم سیاہ کے موقع پر جلسے کی حقیقت کا پول کھول دیا ہے۔

    سوال اٹھ گیا ہے کہ جلسے میں معصوم بچوں کا کیا کام تھا، بچوں کو کیوں لایا گیا، جلسے میں مدرسے کے بچے بھوک کی وجہ سے کھانا کھاتے دکھائی دیے۔

    جلسے میں لائے گئے مدرسے کے معصوم بچوں کے ہاتھوں میں جے یو آئی ف کے پرچم تھے، یہ بچے کراچی کے مختلف مدارس میں زیر تعلیم ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: اپوزیشن جماعتوں کا جلسہ، مختلف علاقوں میں بد ترین ٹریفک جام

    خیال رہے کہ گزشتہ روز شہرِ قائد میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یوم سیاہ کے موقع پر جلسے کے انعقاد کی وجہ سے مختلف علاقوں میں بد ترین ٹریفک جام ہو گیا تھا۔

    جلسے کے باعث شارع فیصل، شاہراہ قائدین، کشمیر روڈ کے اطراف، گرومندر، گارڈن، سولجر بازار، لیاقت آباد، سوک سینٹر کے اطراف، ایم اے جناح روڈ، جیل چورنگی، صدر، پیپلز چورنگی، جمشید روڈ اور لکی اسٹار پر شدید ٹریفک جام رہا۔

    ٹریفک جام کی وجہ سے گھنٹوں سے پھنسی سیکڑوں گاڑیوں کا ایندھن بھی ختم ہو گیا تھا، ایمبولینسز کو بھی راستہ نہیں مل سکا، کئی گھنٹوں سے سڑکوں پر پھنسے شہری بری طرح رُل گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

  • جیلوں میں قید مجرموں کو خصوصی مراعات نہ دی جائیں: پنجاب حکومت کا خط

    جیلوں میں قید مجرموں کو خصوصی مراعات نہ دی جائیں: پنجاب حکومت کا خط

    لاہور: پنجاب حکومت نے ایک خط کے ذریعے صوبے کی جیلوں میں قید مجرموں کو خصوصی مراعات دینے کا سلسلہ روک دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کی جانب سے آئی جی جیل خانہ جات کو خط لکھ کر کہا گیا ہے کہ جیلوں میں قید مجرموں کو خصوصی مراعات نہ دی جائیں۔

    جیلوں میں خصوصی مراعات روکنے کے لیے17 جولائی کو آئی جی جیل خانہ جات کو خط لکھا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: کیا نوازشریف سے اے سی اور ٹی وی کی سہولیات واپس لے لی گئیں؟

    خط میں پنجاب حکومت نے منی لانڈرنگ کے مجرموں سے ترجیحی سلوک ممنوع قرار دیا، لکھا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت ہے مجرموں، منی لانڈرنگ کرنے والوں کو رعایت نہ دی جائے۔

    واضح رہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیر اعظم میاں‌ نواز شریف سے اے سی اور ٹی وی کی سہولت واپس لے لی گئی ہے، نواز شریف سے بی کلاس کی دیگرسہولتیں بھی واپس لی جائیں گی۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق اس ضمن میں محکمہ داخلہ، پنجاب کا ایک اجلاس بھی ہوا تھا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرپشن کے الزام میں قید تمام افرد سے بی کلاس کی سہولیات واپس لی جائیں گی۔

  • شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی وجوہ سامنے آ گئیں

    شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی وجوہ سامنے آ گئیں

    اسلام آباد: ایل این جی اسکینڈل میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی وجوہ سامنے آ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے وہ دستاویز حاصل کر لیا جس میں ن لیگی رہنما شاہد خاقان کی ایل این جی اسکینڈل میں گرفتاری کی وجوہ بیان کی گئی ہیں۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان کو کرپشن، کرپٹ پریکٹسز کے ٹھوس شواہد پر گرفتار کیا گیا ہے۔

    دستاویز کے مطابق جولائی 2013 میں کیو ای ڈی کنسلٹنٹ کو خلاف ضابطہ عالمی کنسلٹنٹ بنایا گیا جو پروکیورمنٹ سروسز ریگولیشینز 2010 کی واضح خلاف ورزی ہے۔

    ایل این جی ٹرمینل ون کی بولی کی دستاویز کے لیے من پسند لیگل فرم کا استعمال کیا گیا، سابق وزیر اعظم نے یہ کام سوئی سدرن کی بہ جائے کیو ای جی کنسلٹنٹ کو دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیب نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کرلیا

    دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ای ای پی ٹی پی ایل کو بھی ٹھیکا دینے کے لیے شاہد خاقان نے اثر و رسوخ استعمال کیا، ٹھیکے میں کمپنی مفاد کو ترجیح دینے پر قومی خزانے کو اربوں نقصان ہو رہا ہے۔

    دستاویز کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے پرائیویٹ کمپنی کے سی ای او عمران الحق کو ناجائز طور پر ایم ڈی پی ایس او لگایا۔

    خیال رہے کہ آج شاہد خاقان عباسی کو نیب کی جانب سے ایل این جی کیس میں طلب کیا گیا تھا، تاہم وہ پیش نہیں ہوئے، نیب نے انھیں ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ٹول پلازہ پر روک کر گرفتار کیا، انھیں وارنٹ گرفتاری دکھا کر حراست میں لیا گیا، سابق وزیر اعظم نے کہا تھا وہ لاہور میں ہیں نہیں آ سکتے، جس پر ان کی لوکیشن ٹریس کرنے کے بعد انھیں حراست میں لیا گیا۔

  • چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد، اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ

    چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد، اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کو نمبر گیم میں کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا رہی ہے، تاہم اپوزیشن کو اچانک نمبر گیم میں کمی کا خدشہ لا حق ہو گیا ہے۔

    ذرایع نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اپوزیشن کے 10 سے 15 سینیٹرز پارٹی پالیسی سے منحرف ہو سکتے ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی حکمتِ عملی پر مشاورت کے لیے ن لیگی سینیٹرز کا اجلاس بلایا گیا تاہم اس اہم بیٹھک میں 30 میں سے صرف 19 ارکان نے شرکت کی۔

    اہم بیٹھک میں ایک تہائی لیگی سینیٹرز اجلاس سے غائب ہونے کے بعد یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ عین موقع پر تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہو سکتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی ٹی آئی کا ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

    ادھر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سیکریٹری سینیٹ کو خط لکھ کر ریکوزیشن بلانے سے متعلق اعتراض دور کرنے کی کوشش کی۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرا چکے ہیں، ادھر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس سینیٹ میں مطلوبہ تعداد موجود نہیں، فارورڈ بلاک کس طرح بن سکتا ہے؟ یہ تو قانون کی نفی ہوگی۔

    پی پی رہنما شیری رحمان نے وزیر اعظم اور چیئرمین سینیٹ کی ملاقات کے موقع پر دیے گئے بیان کو بھی ہارس ٹریڈنگ قرار دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کو واضح اکثریت حاصل ہے، اس لیے چیئرمین سینیٹ لانے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔

  • غیر ملکی سرمایہ کاری میں 59 فی صد کمی ہوئی: اسٹیٹ بینک

    غیر ملکی سرمایہ کاری میں 59 فی صد کمی ہوئی: اسٹیٹ بینک

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 59 فی صد کی کمی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہونے لگی ہے، مالی سال کے دوران 59 فی صد کی کمی نوٹ کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی 50 فی صد کمی ہوئی ہے جب کہ مالی سال کے دوران 1 ارب 73 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 19-2018 میں 3 ارب 47 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔

    اسٹیٹ بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ سے بھی غیر ملکی سرمائے کے انخلا کا سلسلہ جاری رہا، اسٹاک مارکیٹ میں 17 کروڑ 45 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی۔

    خیال رہے کہ کل اسٹیٹ بینک رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرنے جا رہا ہے، شرح سود میں ایک بار پھر اضافے کا امکان ہے، اس وقت شرح سود 12.25 فی صد ہے۔

    شرح سود میں اضافے کی وجہ افراطِ زر کی شرح میں اضافہ، روپے کی قدر میں کمی اور دیگر مالیاتی مسائل بتائے جا رہے ہیں، اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافہ مہنگائی میں کمی کا باعث بنے گا۔

    یاد رہے مئی میں اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے 2 ماہ کے لیے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی تھی۔

    چند دن قبل گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا تھا کہ حکومت کی معاشی سرگرمیوں کے نتایج ایک سال بعد دیکھنے کو ملیں گے۔

  • آئی ایم ایف نے بتایا 750 ارب کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں: شہباز شریف

    آئی ایم ایف نے بتایا 750 ارب کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں: شہباز شریف

    اسلام آباد: قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی رپورٹ پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس رپورٹ نے جھوٹ کا پول کھول دیا ہے، آئی ایم ایف نے بتایا 750 ارب کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں قوم سے جھوٹ بولا گیا کہ 500 ارب کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں، تاہم آئی ایف رپورٹ کہہ رہی ہے کہ نئے ٹیکس سات سو پچاس ارب روپے کے ہیں۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ حکومت 1600 ارب کا ریکارڈ ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر لاد رہی ہے، 90 ارب کا اضافی ٹیکس تنخواہ دار، کاروباری افراد سے لیا جائے گا۔

    شہباز شریف نے کہا کہ انھوں نے پارلیمنٹ میں 516 ارب روپے کے ٹیکس بتائے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے ستمبر تک 1000 ارب کے ٹیکس جمع کرنا ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ سیمنٹ، سریا، زمین، پٹرول، ڈیزل، خوراک پہلے ہی مہنگی ہو گئیں، تباہی کا نیا نسخہ لوگوں کے کچن پر تالا لگانے کا منصوبہ ہے، آئی ایم ایف نے گواہی دی عوام سے، پارلیمان سے جھوٹ بولا جا رہا ہے۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ٹیکسوں سے متعلق جھوٹ بول کر پارلیمان کا استحقاق مجروح کیا گیا، پارلیمنٹ کی توہین اور استحقاق مجروح کرنے کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا نئے ٹیکسوں سے پراپرٹی ٹیکس کا بوجھ 45 ارب روپے بڑھ جائے گا، اتنے بھاری ٹیکسوں سے بے روزگاری مزید بڑھ جائے گی، نئے گھر تو نہیں بنیں گے، لوگ اپنے گھر بیچنے پر مجبور ہو جائیں گے۔