Tag: پی ٹی آئی حکومت

  • کراچی: دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان

    کراچی: دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان

    کراچی: آل کراچی ملک ایسوسی ایشن نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے لیے 11 جولائی کو ہڑتال کا اعلان کر دیا گیا ہے، ہڑتال کااعلان آل کراچی ملک ایسوسی کی جانب سے کیا گیا۔

    دودھ کے ہول سیلرز نے کمشنر کراچی سے ملاقات کی کوشش کی تھی لیکن یہ ملاقات نہیں ہو سکی، کمشنر آفس حکام کا کہنا تھا کہ کمشنر کراچی سرکاری میٹنگز میں مصروف ہیں، جب کہ دودھ کے ہول سیلرز سے ملاقات شیڈول میں بھی نہیں تھی۔

    یاد رہے کہ پانچ جولائی کو ڈیری فارمرز نے کمشنر کراچی کے احکامات ہوا میں اڑاتے ہوئے دودھ کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد دودھ کی قیمت 85 روپے سے بڑھا کر 95 روپے فی لیٹر کر دی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  سندھ حکومت نے دودھ کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا، اسماعیل راہو

    ہول سیلرز اور ریٹیلرز نے دودھ کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کرتے ہوئے کمشنر کراچی سے مطالبہ کیا تھا کہ ڈیری فارمرز کی جانب سے دودھ کی قیمتوں میں اضافےکا نوٹس لیا جائے۔

    گزشتہ روز صوبائی وزیر رسد و قیمت محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ سندھ حکومت نے دودھ کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا، متعلقہ افسران مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

  • نان فائلرز کی گنجایش آئین میں بھی نہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے: شبر زیدی

    نان فائلرز کی گنجایش آئین میں بھی نہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے: شبر زیدی

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ نان فائلرز رہنے کی گنجایش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں خصوصی انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ری ٹیلرز اور دکان داروں کو فکس طریقہ کار کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، 240 اسکوائر فٹ کی دکان سے 25 ہزار سے زاید سالانہ ٹیکس نہیں لیں گے، بڑے دکان داروں اور مالز کو ٹیکس نظام سے براہ راست جوڑیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ کمیشن ایجنٹس اور ڈیلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے رجسٹر کریں گے، بیوٹی پارلرز پر ابھی تو ٹیکس نہیں لگایا لیکن لگاؤں گا، حکومت نے مالی سال کے لیے 5500 ارب کا ریونیو ہدف رکھا ہے۔

    [bs-quote quote=”اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے ہماری صنعت تباہ کر دی، مسئلے کے حل تک پاکستانی انڈسٹری آگے نہیں جا سکتی۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیئرمین ایف بی آر”][/bs-quote]

    شبر زیدی نے کہا کہ ہم نے نان فائلر کا لفظ قانون سے مٹا دیا ہے، نان فائلر کو نوٹس دیں گے اور ان سے ٹیکس لیں گے، تکنیکی طور پر نان فائلر کرمنل کہلاتا ہے، اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے ایک لاکھ 5 ہزار میں سے زیادہ تر نان فائلر ہیں، امید ہے حکومت کو 45 بلین سے بھی زیادہ رقم ملے گی، سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن کمپیوٹر کے ذریعے ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ بے نامی قانون پر آج رات سے عمل درآمد شروع کر دیا ہے، بے نامی جائیدادیں زیادہ تر سیاسی فیملیز کی ہوں گی۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یکم ایگست سے شناختی کارڈ این ٹی این نمبر بن جائے گا، جو فائلر نہیں وہ منی ایکس چینج سے کرنسی نہیں حاصل کر سکتا، ایکسچینج کنٹرول کو ریفارم کر دیا ہے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے شہری کی کہیں بھی پراپرٹی ہے تو ٹیکس دینا ہوگا، پاکستانی شہری غیر قانونی رقم بچانے کے لیے باہر چلے جاتے تھے، جائیداد کا کرایہ پاکستان بھیجنے کے بجائے کہیں اور بھیجا جاتا تھا، سندھ اور پنجاب کی زمینوں کا ریکارڈ ہمارے پاس آ چکا ہے، جائیداد ڈکلیریشن سسٹم کے لیے ڈرانے دھمکانے کے بجائے وقت دیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکس سیشن شہریت کی بنیاد پر ہوتا ہے، اگر کوئی 83 دن پاکستان میں رہا ہے تو آپ شہری بن جائیں گے، اب یہ قانون تبدیل کر کے 83 کے بجائے 120 دن کی شرط رکھی گئی ہے، اس کے بعد ٹیکس دینا ہوگا۔

    چیئرمین ایف بھی آر نے کہا کہ اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے ہماری صنعت تباہ کر دی، مسئلے کے حل تک پاکستانی انڈسٹری آگے نہیں جا سکتی، انڈر انوائس پالیسی کے ذریعے پیسا باہر جاتا رہا ہے، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور ایس ای سی پی کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ملک کے بازاروں میں اسمگلنگ شدہ چیزیں موجود ہیں، اسمگلنگ شدہ چیزوں کے انٹری پوائنٹس ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، اسمگلنگ روکنے تک دکانوں پر چھاپا مار کارروائی مؤثر نہیں ہوگی، اسمگلنگ ختم کرنے کے لیے ہمیں سب چیزوں کو ساتھ دیکھنا پڑے گا، 6 رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جو یہ بتائے گی کہ معاملات کو حل کیسے کرنا ہے۔

  • اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی تاریخ میں 3 جولائی تک توسیع

    اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی تاریخ میں 3 جولائی تک توسیع

    اسلام آباد: مشیر خزانہ شیخ عبد الحفیظ نے کہا کہ ہم ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم کے آخری مراحل میں ہیں، شہریوں سے اپیل ہے اسکیم سے فائدہ ضرور اٹھائیں، حکومت نے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی تاریخ میں 3 جولائی تک توسیع کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں حکومت کی معاشی ٹیم نے نیوز کانفرنس کی، معاشی ٹیم میں مشیر خزانہ، وزیر مملکت حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی شامل تھے، مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے ہر چیز میں شفافیت ہو، عوام سے سچ بولا جائے اور اقتصادی صورت حال کو بغیر چھپائے پیش کیا جائے۔

    مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ بجٹ کا محور پاکستان کے عوام ہیں، اللہ کا شکر ہے بجٹ اچھے انداز میں پاس ہوا، مشکل وقت سے نکلنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ اپنی جائیداد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم آسان طریقہ ہے، بے نامی جائیداد کے لیے ایک قانون ہے جو کافی سخت سزاؤں پر مبنی ہے، ہم ایک کمیشن بنا رہے ہیں جو اسکیم کے بعد بے نامی جائیدادوں کے پیچھے جا سکتی ہے، اس لیے ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے 3 روز بڑھا رہے ہیں۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت آئی تو سرکلر ڈیٹ 31 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا تھا، امپورٹ پر 60 بلین ڈالر خرچ کر رہے تھے جب کہ ایکسپورٹ صرف 20 بلین ڈالر تھی، اس صورت حال میں سب سے پہلے سرکلر ڈیٹ کم کرنے کے لیے قدم اٹھائے گئے، امپورٹڈ اشیا پر ٹیرف لگائے گئے جنھیں بجٹ میں بھی برقرار رکھا گیا۔

    عبد الحفیظ نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو ساڑھے 13 سے گرا کر 7 ملین ڈالر کرنے کا ہدف ہے، دوست ممالک کے ذریعے ہمیں 9.2 بلین ڈالرز ملے، سعودی عرب سے 3.2 بلین ڈالر کا تیل 3 سال کے ادھار پر لیا، قطر سے 3 بلین ڈالر کا معاہدہ ہوا۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے اس سال بجٹ میں 50 ارب روپے کم کرنے کا فیصلہ کیا، تمام بڑے افسران کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئیں، کابینہ کے ممبران کی تنخواہ 10 فی صد کم کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ مسلح افواج کی لیڈر شپ نے بجٹ میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا، بجٹ میں اضافہ نہ کرنے پر جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم سب نے مل کر ملک کی معیشت کو بہتر بنانا ہے۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت صرف کم زور طبقے پر پیسا خرچ کرے گی، خدا نخواستہ بجلی کی قیمت بڑھے تو 300 یونٹ استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، 300 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 216 ارب روپے رکھے ہیں۔ دہشت گردی کا سامنا کرنے والے قبائلی علاقے کے لوگوں کے لیے 152 ارب روپے رکھے ہیں۔

    عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ انڈسٹریلسٹ کو بجلی، گیس اور قرضوں کے لیے حکومت سبسڈی فراہم کرے گی، صنعت کار کے لیے خام مال کی امپورٹ پر بھی ٹیکس صفر کیا جائے گا، حکومت نے خام مال کی ٹیرف لائن سے ٹیکس ختم کر دیا ہے، انڈسٹریز کے لیے کسی ایکسپورٹ پر ٹیکس نہیں لگے گا، انڈسٹریز سے کہا ہے کپڑا پاکستانی مارکیٹ میں بیچیں گے تو اس پر ٹیکس دینا ہوگا، 1800 ارب کپڑا ایکسپورٹ پر ہمیں 6 ارب کا ٹیکس ملتا ہے۔

    انھوں نے یہ بھی کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے سخت سے سخت اقدامات سے گریز نہیں کیا جائے گا، امیر طبقوں سے ٹیکس لینے کے سوا حکومت کے پاس کوئی چارہ نہیں، خطے کے دوسرے ملک میں بھی امیر طبقہ بہت کم ٹیکس دیتا ہے۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود پی ایس ڈی پی میں اضافہ کیا گیا، پی ایس ڈی پی کے تحت بلوچستان، جنوبی پنجاب جیسے علاقوں پر توجہ دی گئی۔

    انھوں نے بتایا کہ ٹیکس ریونیو کا ہدف 5500 ارب روپے رکھا گیا ہے، ٹیکس ریونیو ہدف پورا ہوگا تو ہی حکومت وہ کر سکتی ہے جو لوگ چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں صاف پانی ملے، اسپتال، یونی ورسٹی اسکول کالجز بنیں، پاکستان میں لوگوں نے جمہوری عمل کو دیکھ لیا ہے، لوگوں نے یہ بھی دیکھا کہ بجٹ پر کبھی اتنی تقاریر پارلیمنٹ میں نہیں ہوئیں، حکومت سے زیادہ اپوزیشن کو موقع فراہم کیا گیا، ملک میں جمہوریت کے تحت بجٹ کے عمل کو پورا کیا گیا۔

  • 300 یونٹ کے 75 فی صد گھریلو صارفین پر بجلی کی اضافی قیمتوں کا بوجھ نہیں آئے گا: عمر ایوب

    300 یونٹ کے 75 فی صد گھریلو صارفین پر بجلی کی اضافی قیمتوں کا بوجھ نہیں آئے گا: عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا ہے کہ 300 یونٹ کے 75 فی صد گھریلو صارفین پر بوجھ نہیں آئے گا، 300 سے زائد یونٹ والے صارفین پر 50 فی صد بوجھ پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بجلی قیمتوں میں اضافے کی وجوہ سے آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔

    عمر ایوب نے کہا کہ ن لیگ حکومت نے توانائی کے شعبے میں بارودی سرنگیں نصب کیں۔

    وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ وہ گھریلو صارفین جو تین سو یونٹ استعمال کرتے ہیں، ان میں پچھتر فی صد صارفین پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہیں پڑے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ تین سے زائد یونٹ استعمال کرنے والے گھریلو صارفین پر پچاس فی صد اضافی بوجھ پڑے گا، جب کہ حکومت کی جانب سے 75 فی صد صارفین کو 217 ارب کی سبسڈی دی جائے گی۔

    عمر ایوب نے بتایا کہ ٹیوب ویلز کے صارفین کے لیے 54 فی صد ریلیف فراہم کر رہے ہیں، کمرشل سیکٹر کے 95 فی صد صارفین کے لیے قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ 80 فی صد فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ زیرو ہے، چھوٹی دکانوں کے لیے بجلی کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا، ہم وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر سارے کام کر رہے ہیں۔

  • حکومت کا سائبر کرائم قانون میں ترمیم لانے کا فیصلہ، ڈرافٹ تیار

    حکومت کا سائبر کرائم قانون میں ترمیم لانے کا فیصلہ، ڈرافٹ تیار

    اسلام آباد: حکومت نے سائبر کرائم قانون میں ترمیم لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں وزارتِ قانون نے ترامیم پر مبنی ڈرافٹ بھی تیار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ کچھ دن قبل سائبر کرائم کے حوالے سے نئے رولز بنائے گئے ہیں، سائبر کرائم قانون میں ترمیم لائی جا رہی ہے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے بھی اس سلسلے میں کام کرنے کی ہدایت ہے، رولز کو حتمی شکل دیتے ہی ترمیمی مسودہ کابینہ میں پیش کر دیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ نئے رولز سے قانون میں موجود بہت سی خامیاں دور اور چیزیں بہتر ہو جائیں گی، سائبر کرائم قانون کو بیلنس کرنے کی ضرورت تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی، ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کی کارروائی، خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار

    وزیر قانون کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں اظہار رائے کی آزادی اور بنیادی و انسانی حقوق کو بھی دیکھنا ہے، آزادیٔ اظہارِ رائے پر قدغن نہیں ہونی چاہیے، تاہم ریاست مخالف اور غلط خبروں کی حوصلہ شکنی بھی ضروری ہے۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ 70 سالہ تاریخ ہے، قوانین ارتقائی عمل سے گزرتے رہتے ہیں، قوانین میں موجود سقم کو دور کیا جاتا ہے، اس وقت نئے رولز پر کھل کر بات نہیں کر سکتا جب تک منظوری نہ ہو جائے۔

  • حکومت نے بیرون ملک 44 نئے ٹریڈ افسران تعینات کرنے کا عمل شروع کر دیا

    حکومت نے بیرون ملک 44 نئے ٹریڈ افسران تعینات کرنے کا عمل شروع کر دیا

    اسلام آباد: حکومت نے بیرون ملک 44 نئے ٹریڈ افسران تعینات کرنے کا عمل شروع کر دیا، ملکی تاریخ میں پہلی بار اوورسیز پاکستانیز بھی بہ طور ٹریڈ آفیسرز تعینات ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے تجارتی افسران کی بیرون ملک تعیناتی کے سلسلے میں اقدامات شروع کر دیے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کو بھی مدِ نظر رکھا گیا ہے۔

    ٹریڈ آفیسرز کی اسامیوں میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے 20 فی صد کوٹہ مختص کیا گیا ہے، امیدواروں کا تحریری امتحان انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن لے گا، بیرون ملک تحریری امتحان کے لیے اسٹیشنز بھی مختص کیے جائیں گے۔

    گریڈ 21 کی اسامی پر ایک، گریڈ 20 کی اسامی پر 7 ٹریڈ افسران تعینات کیے جائیں گے، جب کہ گریڈ 19 کی 26، گریڈ 18 کی اسامیوں پر 9 ٹریڈ افسران تعینات کیے جائیں گے۔

    اوورسیز پاکستانیز کے لیے پاکستانی شہری یا پاکستانی کے ساتھ دہری شہریت لازمی قرار دی گئی ہے، نئے ٹریڈ افسران کو بیرون ملک 3 سال کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  خطے کی ابھرتی ہوئی مارکیٹس میں پاکستانی تجارتی مفاد کو فروغ دیا جائے: وزیر اعظم کی ہدایت

    یہ ٹریڈ افسران واشنگٹن، نیو یارک، شنگھائی، ہانگ کانگ، ریاض، سڈنی، لندن، روم، نیروبی، میڈرڈ، ٹورنٹو، ٹوکیو، تہران، کوالالمپور، جدہ، دبئی، جنیوا، کولمبو، مانچسٹر، جوہانسبرگ اور لاس اینجلس سمیت دیگر ممالک میں تعینات کیے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ مارچ میں ٹریڈ آفیسرز کی پوسٹنگ سے متعلق ایک اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے ہدایت کی تھی کہ خطے کی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں پاکستان کے تجارتی مفاد کو فروغ دیا جائے۔

    اس اجلاس میں ٹریڈ آفیسرز کی اسامیوں کا 20 فی صد کوٹہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے مختص کرنے کی منظوری دی گئی تھی، وزیر اعظم نے ٹریڈ آفیسرز کی تعیناتی کا طریقۂ کار بھی بدلنے کی ہدایت کی تھی۔

  • عوام دشمن بجٹ لائے تو دکھاؤں گا احتجاج کیا ہوتا ہے: بلاول بھٹو

    عوام دشمن بجٹ لائے تو دکھاؤں گا احتجاج کیا ہوتا ہے: بلاول بھٹو

    اسلام آباد: بلاول بھٹو کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس ختم ہو گیا، ذرایع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو نے ملک بھر میں پر امن احتجاج کی ہدایت کر دی ہے، انھوں نے سی ای سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام دشمن بجٹ لایا گیا تو دکھاؤں گا کہ احتجاج کیا ہوتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ جمہوری، انسانی اور معاشی حقوق پر حملے ہو رہے ہیں، عام آدمی کے مسائل پر بات کرنے کے لیے سی ای سی اجلاس بلایا تھا، اپنی نا اہلی چھپانے کے لیے حکومت نے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، ہم آصف زرداری کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔

    [bs-quote quote=”میں آ رہا ہوں، دما دم مست قلندر ہوگا، معاشی، جمہوری حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”بلاول بھٹو”][/bs-quote]

    بلاول کا کہنا تھا کہ آصف زرداری صرف بہانہ ہیں، 18 ویں آئینی ترمیم اصل نشانہ ہے، آصف زرداری کو تو گرفتار کر لیا، حکومت اب عوام دوست بجٹ لائے، ہم نے ملکی مفاد کے لیے ہمیشہ یہی قدم اٹھایا ہے، اگر عوام دشمن بجٹ لائے تو پھر دکھاؤں گا کہ احتجاج کیا ہوتا ہے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ حکومت عوام سے کیے وعدوں پر پورا نہیں اتر رہی، اب عوام دشمن بجٹ لایا جا رہا ہے، عوام کے معاشی حقوق پر حملے کیے جا رہے ہیں، سندھ سے اسپتالوں سمیت دیگر ادارے چھینے جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی ڈرے گی نہیں، صوبائی خود مختاری پر حملے کی مخالفت کرے گی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ حکومت ایک سلیکٹڈ جوڈیشری، اپوزیشن اور سلیکٹڈ میڈیا چاہتی ہے، عوام دوست بجٹ لائیں پھر مجھے بھی خوشی سے گرفتار کر لیں، والد کو اس عمر میں بند کر دیا، خاندان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ہم ہر فورم پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہر شہری کو احتجاج اور اپنا مؤقف پیش کرنے کا حق ہے، وزیرستان کے دو ایم این ایز کا پروڈکشن آرڈر فوری جاری کیا جائے، ہم دونوں ایم پی ایز کا مؤقف سن سکیں تاکہ معاملے کا پتا چلے، فاٹا میں ہمارے امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے نہیں دی جا رہی، حکومتی ارکان فاٹا میں دھاندلی کرنے جا رہے ہیں، ڈائیلاگ کے بغیر فاٹا سمیت کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔

    انھوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کی رابطہ کمیٹی بنائی جائے گی جو پارلیمان اور باہر رابطے کرے گی، میں آ رہا ہوں، دما دم مست قلندر ہوگا، معاشی، جمہوری حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا، میڈیا پر بہت پابندیاں ہیں، سینسر شپ ہے، عوامی رابطہ مہم کے سوا کوئی آپشن نہیں۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ اسپیکر حکومتی بینچز کے اشاروں پر چل رہے ہیں، جانب دار رہنے پر اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو عہدے سے مستعفی ہونا پڑے گا، اسپیکر نے وزیرستان کے ایم این ایز کی گرفتاری سے متعلق بھی نہیں بتایا تھا، کل تک ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

  • وزیر اعظم کا 30 جون کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا عندیہ

    وزیر اعظم کا 30 جون کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا عندیہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے 30 جون کے بعد ٹیکس چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت بنی گالہ میں حکومتی اقتصادی ٹیم کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں حفیظ شیخ، حماد اظہر، شبر زیدی اور فنانس منسٹری کے دیگر حکام شریک ہوئے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں 11 جون کو پیش کیے جانے والے بجٹ کے خدوخال پر مشاورت کی گئی، چیئرمین ایف بی آر نے اثاثے ظاہر کرنے والی اسکیم پر اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ دی، ٹیکس ریٹرنز کی تاریخ میں توسیع اور ٹیکس ریونیو پر حماد اظہر کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملک بھر میں پی ٹی آئی کے تحلیل کیے گئے عہدوں اور تنظیم سازی پر پارٹی چئیرمین کو بریفنگ

    ذرایع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم نے سوال کیا کہ بڑے مگرمچھوں کو ٹیکس نیٹ میں کیسے لایا جائے، انھوں نے کہا کہ صرف تنخواہ دار طبقہ ہی کیوں ٹیکس دے۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم اور ٹیکس ریٹرنز کی تاریخ میں توسیع کی ہے، تاریخ میں توسیع سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کو کوئی رعایت نہیں دیں گے، ٹیکس چوروں کو پکڑنے کے لیے تمام ادارے حکومت کے ساتھ ہیں۔

  • 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا: خسرو بختیار

    2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا: خسرو بختیار

    اسلام آباد: وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا ہے کہ سالانہ بجٹ ترتیب دیا جا رہا ہے، 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق خسرو بختیار نے وزارت منصوبہ بندی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ بجٹ ترتیب دیا جا رہا ہے، 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا۔

    وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 925 ارب وفاقی پی ایس ڈی پی ہوگا، 250 ارب کے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے رکھے گئے ہیں، 675 ارب پی ایس ڈی پی کے تحت لے کر چلیں گے۔

    انھوں نے بتایا کہ زراعت کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، نالج اکانومی کے سلسلے میں بھی بڑا قدم اٹھایا گیا ہے، کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی کے لیے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں، فاٹا ڈویلپمنٹ کے لیے فنڈز مختص کیے ہیں۔

    خسرو بختیار نے بتایا کہ توانائی سیکٹر میں سپلائی ڈیمانڈ برابر اور ٹرانسمیشن کو فوکس کیا گیا، ڈیمز بھاشا، داسو اور مہمند کے لیے فنڈز پی ایس ڈی پی میں رکھے گئے، اعلیٰ تعلیم کے بجٹ کو بھی بڑھانا ہے تا کہ تعلیمی معیار بہتر ہو۔

    وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ سی پیک کے ایسٹرن کوریڈور، سکھر حیدرآباد بی او ٹی پر اسی سال کام شروع کریں گے، 80 فی صد تک مکمل منصوبوں کو مکمل فنڈنگ دی جائے گی، صوبوں کے ساتھ کوآرڈی نیشن کے لیے ماہانہ کمیٹی قائم کر دی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ترقیاتی پروگرام جو بنا رہے ہیں اس سے بہتر نہیں بنا سکتے تھے، گزشتہ حکومت نے 2 کھرب کے 393 منصوبے پلان میں ڈالے، جب کہ ہمارا پلان پاکستان میں یکساں ترقی کا ہے، بیرونی اداروں سے 250 سے 300 ارب ملنے کی امید ہے۔

  • گیس قیمتوں میں ممکنہ اضافے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں: شہباز شریف

    گیس قیمتوں میں ممکنہ اضافے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں: شہباز شریف

    لندن: اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں مزید 45 فی صد اضافے کی سفارش پر شہباز شریف نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہم گیس قیمتوں میں ممکنہ اضافے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت ملکی امور چلانے میں مکمل طور پر نا کام ہو چکی ہے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گیس اضافہ فوری واپس لیا جائے، گیس، بجلی، پیٹرول اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کیا گیا ہے، عوام کیسے زندہ رہیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ملکی معیشت اسی طرح ڈوبتی رہی تو قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ لاحق ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پیپلز پارٹی نے گیس قیمتوں میں اضافہ مسترد کر دیا

    شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ مہنگائی کو دیکھتے ہوئے کم از کم تنخواہ 30 ہزار روپے کی جائے، اور تنخواہ دار طبقے کو تنخواہ میں کم از کم 10 ہزار کا فوری ریلیف دیا جائے۔

    خیال رہے کہ ماہ رمضان میں عوام کے چولھے ٹھنڈے کرنے کی تیاری کر لی گئی ہے، گزشتہ روز اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 47 فی صد تک اضافے کی منظوری دے دی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اوگرا نے گیس کی قیمتوں میں 47 فیصد اضافے کی منظوری دے دی

    سوئی ناردرن کے صارفین کے لیے گیس 236 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی ہوگئی ہے، جب کہ سوئی سدرن کے صارفین کا ٹیرف بھی 159 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگا ہوگیا ہے۔

    گیس قیمتوں میں اضافے کا اطلاق حکومت کی جانب سے نوٹی فیکیشن جاری ہونے کے بعد ہوگا۔