Tag: پی ٹی آئی سندھ

  • پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کو پولیس نے گرفتار کر لیا

    پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کو پولیس نے گرفتار کر لیا

    کراچی: پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

    پی ٹی آئی سندھ کے صدرعلی زیدی کو ڈیفنس کے دفتر سے گرفتار کر لیا گیا، ان کی گرفتاری ابراہیم حیدری تھانے میں درج فراڈ کے مقدمے میں کی گئی ہے۔

    2013 کے معاملے پر گزشتہ روز ابراہیم حیدری تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، علی زیدی کو دفتر سے دھکے مارتے ہوئے حراست میں لیا گیا، علی زیدی کے دفتر میں لگے سی سی ٹی وی فوٹیج میں اہل کاروں کو دھکے دیتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    دوسری طرف ساؤتھ زون پولیس نے بیان دیا ہے کہ ہمیں علم نہیں پی ٹی آئی رہنما کو کس نے گرفتار کیا، ساؤتھ زون پولیس نے انھیں گرفتار نہیں کیا۔

    فردوس شمیم نقوی کے مطابق تحریک نصاف سندھ ہاؤس میں پولیس نے توڑ پھوڑ بھی کی، نہ ایف آئی آر دکھائی نہ کچھ بتایا، جس شخص نے واقعے کی ویڈیو بنائی ان کا موبائل بھی توڑ دیا گیا۔ انھوں نے شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کے لیے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔

    پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی نے علی زیدی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو بنانا ری پبلک بنا دیا گیا ہے، جو جس کو چاہے گرفتار کر لے۔

  • وزیر اعظم ہم سب ساتھ ہیں آپ نے گھبرانا نہیں ہے، کراچی میں اراکین کا وزیر اعظم کو جواب

    وزیر اعظم ہم سب ساتھ ہیں آپ نے گھبرانا نہیں ہے، کراچی میں اراکین کا وزیر اعظم کو جواب

    کراچی: وزیر اعظم عمران خان نے آج شہر قائد میں اپوزیشن کو زبردست جواب دینے کے لیے بھرپور دن گزارا، نہ صرف پی ٹی آئی اراکین اسمبلی بلکہ اتحادیوں سے بھی ملاقات کی اور بہادر آباد پہنچ گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم جب گورنر ہاؤس میں پی ٹی آئی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے ملاقات کر رہے تھے، تو سندھ میں اپنی حکمت عملی سے متعلق بات چیت کے ساتھ ساتھ ان کے آپس میں ایک دل چسپ مکالمہ بھی ہوا۔

    وزیر اعظم نے اراکین سے کہا میں رمضان میں اور عید کے بعد اندرون سندھ جاؤں گا، آپ سب مخالفین کے آگے ڈٹ کر کھڑے رہیں، وزیر اعظم کے اراکین کو دیے گئے اس پیغام کے جواب میں انھوں نے کہا ‘وزیر اعظم صاحب، ہم سب آپ کے ساتھ ہیں، آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔

    یہ وہ زبان زد عام جملہ ہے جو وزیر اعظم عمران خان پاکستانی عوام کو شروع سے مسلسل سناتے آ رہے ہیں، جب بھی ملک میں مہنگائی کی لہر عوام کی کمر مزید دہری کرتی ہے، وزیر اعظم انھیں اسی جملے کے ذریعے دلاسا دیتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں وزیر اعظم نے تحریک عدم اعتماد کے بعد سندھ میں بھرپور سیاسی مہم شروع کرنے کا بھی اعلان کیا، اور کہا کہ سندھ میں سیاسی مہم کی خود قیادت کروں گا۔

    وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ تمام اختیارات اور وسائل کے ساتھ سندھ حکومت کو ایکسپوز کیا جائے گا۔

  • سندھ حقوق مارچ کے اختتام پر چارٹر آف ڈیمانڈ جاری

    سندھ حقوق مارچ کے اختتام پر چارٹر آف ڈیمانڈ جاری

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف سندھ نے کراچی میں ‘سندھ حقوق مارچ’ کے اختتام پر چارٹر آف ڈیمانڈ جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حقوق مارچ کا آج کراچی میں اختتام ہو گیا، جس پر پی ٹی آئی سندھ نے ایک اعلامیہ جاری کیا ہے، جس میں سندھ حکومت سے متعدد مطالبات کیے گئے ہیں اور سپریم کورٹ سے مخصوص کیسز میں سوموٹو ایکشن کی درخواست کی گئی ہے۔

    پی ٹی آئی نے حکومت سندھ سے مطالبات کیے ہیں کہ سندھ میں لوکل گورنمنٹ کے معاملے پر نئی قانون سازی کی جائے، ایک غیر سیاسی اور غیر جانب دار شخص کراچی کا ایڈمنسٹریٹر تعینات کیا جائے، اور پی ایف سی ایوارڈ کا فوری اعلان کیا جائے۔

    پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ سندھ پولیس کے محکمے میں سیاسی مداخلت بند کی جائے، سندھ کے عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے، حیدرآباد یونیورسٹی کے لیے این او سی جاری کیا جائے۔

    چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا بہتر منصوبہ دیا جائے، سندھ کے ہر شہری کو ہیلتھ کارڈ کی فراہمی یقینی بنائی جائے، اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کو یقینی بنایا جائے۔

    پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ قتل کے اُن مقدمات میں سپریم کورٹ سے از خود نوٹس لے جن میں پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی ملوث ہیں، اور مراد علی شاہ کی دوہری شہریت کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے۔

    پی ٹی آئی نے درخواست کی ہے کہ جعلی ڈگری کیسز اور جعلی اکاؤنٹ اور اومنی گروپ کے کیسز کا ٹرائل جلد مکمل کیا جائے۔

    یہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ سندھ کے میڈیکل کالجوں میں طلبہ سے زیادتی کے واقعات پر، اور سندھ میں میڈیا نمائندگان کی ٹارگٹ کلنگ پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

  • پی ٹی آئی سندھ تنظیمی اختلافات، عہدے داران کے استعفوں کی لائن لگ گئی

    پی ٹی آئی سندھ تنظیمی اختلافات، عہدے داران کے استعفوں کی لائن لگ گئی

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف سندھ میں تنظیمی اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں، پی ٹی آئی سندھ کابینہ کی تشکیل کے اعلان کے ساتھ ہی استعفوں کی لائن بھی لگ گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج پی ٹی آئی کی صوبائی کابینہ اور ضلعی عہدیداران کا نوٹفیکیشن جاری ہوا تھا، اس کے بعد متعدد پی ٹی آئی عہدے دار اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نائب صدر کے عہدے سے مستعفی ہوئے، علی جونیجو بھی نائب صدر کے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ میرپورخاص ڈویژن سے جنرل سیکریٹری کے عہدے سے اکبر علی پلی نے بھی استعفیٰ بھجوا دیا ہے، اکبر علی پلی کو گزشتہ روز عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔

    سابقہ ریجنل صدر سکھر ریجن اور موجودہ نوٹیفیکیشن میں سینئر نائب صدر سندھ سید طاہر شاہ نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے، طاہر شاہ سید خورشید شاہ کے مقابلے میں الیکشن لڑے تھے اور 47,000 ووٹ حاصل کیے تھے۔

    استعفوں کے متن میں لکھا گیا ہے کہ مصروفیت کے سبب عہدے کی ذمہ داری پوری نہیں کر پائیں گے، تاہم ایک کارکن کے طور پر خدمات کی انجام دہی جاری رکھیں گے۔

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ مستعفی ارکان کو سندھ کے صدر علی زیدی کی پالیسی سے اختلاف ہے، واضح رہے کہ حلیم عادل شیخ پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور نائب صدر بھی رہ چکے ہیں۔

  • گورنر سندھ استعفیٰ دینے والے رکن اسمبلی شہزاد اعوان کو راضی نہ کر سکے

    گورنر سندھ استعفیٰ دینے والے رکن اسمبلی شہزاد اعوان کو راضی نہ کر سکے

    کراچی: شہر قائد کے انتخابی حلقے این اے 249 میں امجد آفریدی کو ٹکٹ دیے جانے پر اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دینے والے ملک شہزاد اعوان کو گورنر سندھ راضی نہ کر سکے۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 249 میں امجد آفریدی کو ٹکٹ دینے پر تحریک انصاف میں اختلافات برقرار ہیں، اس سلسلے میں آج گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ناراض اور استعفی دینے والے رکن سندھ اسمبلی شہزاد اعوان سے ملاقات کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ ملاقات میں شہزاد اعوان کو استعفیٰ واپس لینے پر راضی نہ کر سکے، شہزاد اعوان کا احتجاج برقرار ہے، اور وہ امجد آفریدی سے ٹکٹ واپس لینے پر اصرار کر رہے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملک شہزاد اعوان این اے 249 کے امیدوار کو تبدیل کرنے کے مؤقف پر قائم ہیں، انھوں نے ملاقات میں گورنر سندھ کو مخالفین کے امیدواروں کی پختگی اور پی ٹی آئی امیدوار کی کمزوری کی وجہ بھی بتائی۔

    انھوں نے کہا میں پی ٹی آئی کا حصہ تھا اور ہمیشہ رہوں گا، ووٹ عمران خان کی امانت ہے، خیانت نہیں کر سکتا، اس کمزور امیدوار کے ساتھ کام نہیں کر سکتا یہ میرا واضح مؤقف ہے۔

    ملک شہزاد اعوان کا کہنا تھا بلدیہ ٹاؤن عمران خان کا قلعہ ہے، اس قلعے کو نقصان نہیں ہونے دیں گے۔ انھوں نے مزید کہا میری امجد سے کوئی ذاتی مخالفت نہیں، یہ ہماری جیتی ہوئی سیٹ ہے اور ہم نے یہ سیٹ دوبارہ جیت کر وزیر اعظم کو تحفے میں پیش کرنی ہے۔

    انھوں نے گورنر سندھ سے مطالبہ کیا کہ ہمیں آپ امیدوار تبدیل کر کے دیں، ورکرز کو مشاورت میں لے کر دوسرا امیدوار دیں، اور ہم آپ کو یہ سیٹ جیت کر دیں گے۔

  • بِکنے کا اندیشہ، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی ایک ہوٹل سے دوسرے میں منتقل

    بِکنے کا اندیشہ، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی ایک ہوٹل سے دوسرے میں منتقل

    کراچی: ہارس ٹریڈنگ کے اندیشے سے پی ٹی آئی اور اتحادی ارکان اسمبلی کو کراچی میں ایک ہوٹل سے دوسرے منتقل کر دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے حکمت عملی کے تحت ارکان اسمبلی کراچی میں ایک ہوٹل سے دوسرے ہوٹل منتقل کر دیے گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ووٹ بینک محفوظ کرنے کے لیے پی ٹی آئی ارکان کو ایک سے دوسرے ہوٹل منتقل کیا گیا، گزشتہ روز کراچی کے نجی ہوٹل میں پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے لیے بکنگ کی گئی تھی۔

    گزشتہ رات ہی دوسری جماعتوں کے ارکان بھی نجی ہوٹل میں قیام کے لیے پہنچے تھے، تاہم کچھ ارکان نے اس پر ناراضی کا بھی اظہار کیا تھا اور رات گئے کچھ ارکان اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔

    پی ٹی آئی اراکین کے لیے ہوٹل میں کمرے بُک، تیسرے رکن کی بھی اغوا کی تردید

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت ایم کیو ایم ارکان قیادت کے ساتھ شاہراہ فیصل کے نجی ہوٹل میں موجود ہیں، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی ارکان کل اپنے ہوٹلز سے اسمبلی ووٹ کے لیے پہنچیں گے۔

    تحریک انصاف کے 30 اراکین اسمبلی میں سے 15 نجی ہوٹل میں قیام پذیر ہیں، جی ڈی اے کے 14 میں سے کوئی بھی رکن ہوٹل میں نہیں ٹھہرا، جب کہ ایم کیو ایم پاکستان کے بیش تر اراکین ہوٹل میں قیام پذیر ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ارکان پر ووٹ کے لیے رابطوں اور دباؤ کی اطلاعات پر ان کے لیے محفوظ جگہ کا انتظام کیا گیا۔ تاہم بعض ایم پی ایز کا کہنا تھا کہ لگتا ہے ہم پر شک کیا جارہا رہا ہے، عمران خان کے سپاہی ہیں اور ہدایت کے مطابق ووٹ دیں گے لیکن ہم ہوٹل کی بجائے گھروں میں رہنا چاہتے ہیں۔

  • پی ٹی آئی اراکین کے لیے ہوٹل میں کمرے بُک، تیسرے رکن کی بھی اغوا کی تردید

    پی ٹی آئی اراکین کے لیے ہوٹل میں کمرے بُک، تیسرے رکن کی بھی اغوا کی تردید

    کراچی: پی ٹی آئی کے تیسرے رکن نے بھی اپنے اغوا ہونے کی تردید کر دی، اسلم ابڑو کا کہنا ہے کہ انھیں کسی نے اغوا نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ سے پی ٹی آئی کے تینوں اراکین اسمبلی کی جانب سے اپنے اغوا ہونے کی تردید آ چکی ہے، تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے کہا تھا کہ کل شام سے پی ٹی آئی کے ‏‏3 ارکان کو غائب کر دیا گیا ہے۔

    پی ٹی آئی ایم پی اے اسلم ابڑو نے منظر عام پر آ کر کہا ہے کہ انھیں کسی نے اغوا نہیں کیا، دراصل پی ٹی آئی قیادت نے سندھ کو نظر انداز کیا ہے، میں ووٹ اپنی مرضی سے دوں گا۔

    اس سے قبل تحریک انصاف کے ناراض رکن شہریار شر اور کریم بخش گبول کے ویڈیو بیانات منظر عام پر آئے تھے، جس میں انھوں نے اپنے ‏اغوا سے متعلق صدر پی ٹی آئی کراچی خرم شیر زمان کے دعوؤں کی تردید اور اپنی ناراضی کا اظہار کیا۔

    اغوا نہیں ہوا؟ پی ٹی آئی رکن کا ویڈیو بیان جاری

    ادھر پی ٹی آئی نے اپنے اراکین کے لیے کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں کمرے بک کرا لیے ہیں، جہاں ایم پی ایز کو سامان ساتھ لاکر ہوٹل ہی میں رکنے کی ہدایت کی گئی ہے، تاہم بعض ایم پی ایز اس فیصلے سے اس لیے ناخوش ہیں کہ انھیں لگتا ہے کہ ان پر شک کیا جا رہا ہے، اسی لیے انھیں ہوٹل روم میں ٹھہرایا گیا ہے۔

    ایم پی ایز کا کہنا ہے کہ لگتا ہے ہم پر شک کیا جارہا رہا ہے، عمران خان کے سپاہی ہیں اور ہدایت کے مطابق ووٹ دیں گے لیکن ہم ہوٹل کی بجائے گھروں میں رہنا چاہتے ہیں۔

    سینیٹ الیکشن: پی ٹی آئی رکن نے پارٹی فیصلے کے خلاف بغاوت کر دی

    دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی، ایم کیوایم اور جی ڈی اے کے ارکان سندھ اسمبلی کے لیے خصوصی انتظامات کے تحت کراچی کا ایک نجی ہوٹل بک کیا گیا ہے، تینوں پارلیمانی جماعتوں کے ارکان کو ممکنہ خدشات کے پیش نظر محفوظ مقام پر ٹھہرایا گیا۔

    ذرائع کے مطابق ارکان پر ووٹ کے لیے رابطوں اور دباؤ کی اطلاعات پر ان کے لیے محفوظ جگہ کا انتظام کیا گیا، اور ان ارکان اسمبلی کو ایک ساتھ 3 مارچ کو اسمبلی لایا جائے گا۔

  • سینیٹ الیکشن: پی ٹی آئی رکن نے پارٹی فیصلے کے خلاف بغاوت کر دی

    سینیٹ الیکشن: پی ٹی آئی رکن نے پارٹی فیصلے کے خلاف بغاوت کر دی

    کراچی: سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی کریم بخش گبول نے پارٹی فیصلے کے خلاف بغاوت کر دی ہے، انھوں نے اپنے اغوا ہونے کی بھی تردید کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی کریم بخش نے کہا ہے کہ ان کو ووٹ نہیں دوں گا جنھوں نے سینیٹ انتخابات میں پیسے دے کر ٹکٹ لیا۔

    کریم بخش گبول کا کہنا ہے کہ وہ ووٹ اپنی مرضی سے دیں گے، انھوں نے اس کے ساتھ یہ اعتراف بھی کیا کہ ڈھائی سال سے ہماری حکومت ڈیلیور نہیں کر سکی ہے۔

    دوسری طرف سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی امیدوار سیف اللہ ابڑو کے کاغذات نامزدگی کو چیلنج کر دیا گیا ہے، سپریم کورٹ میں شاہد علی رند نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے پر اپیل دائر کر دی۔

    سیف اللہ ابڑو سینیٹ الیکشن میں حصہ لینے کے اہل قرار

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سیف اللہ ابڑو ٹیکنو کریٹ کی نشست کے لیے معیار پر پورا نہیں اترتے، عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سیف اللہ سینیٹ الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں، اس لیے انھیں نا اہل قرار دیا جائے۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی سندھ کے اراکین نے سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ کے لیے پارٹی کی جانب سے ٹکٹ دیے جانے پر شدید اعتراض کیا گیا تھا، پی ٹی آئی رہنما لیاقت جتوئی نے الزام لگایا تھا کہ گورنر ہاؤس کے ڈرائنگ روم کے فیصلے پارٹی کے لیے نقصان دہ ہیں، پیراٹروپر سیف اللہ ابڑو کو 35 کروڑ میں سینیٹ ٹکٹ بیچا گیا۔

    اس الزام پر سیف اللہ ابڑو نے اپنے وکیل کے ذریعے لیاقت علی جتوئی کو قانونی نوٹس بھیج دیا تھا۔

    اپنے ایک ویڈیو بیان میں سیف اللہ ابڑو نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے آج تک کسی کو لاڑکانہ سے سینیٹ کا ٹکٹ نہیں دیا، لیکن خان صاحب کا مقصد ہے کہ لاڑکانہ سے کوئی آئے اور پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دے۔

  • لیاقت جتوئی کا اپنی ہی جماعت پر سینیٹ ٹکٹ فروخت کرنے کا الزام، شہباز گل کا ردِ عمل

    لیاقت جتوئی کا اپنی ہی جماعت پر سینیٹ ٹکٹ فروخت کرنے کا الزام، شہباز گل کا ردِ عمل

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما لیاقت جتوئی نے اپنی ہی جماعت پر سینیٹ ٹکٹ فروخت کرنے کا الزام لگا دیا ہے، انھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سیف اللہ ابڑو کو سینیٹ ٹکٹ بیچا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج لیاقت علی جتوئی نے ایک ایسا دعویٰ کر دیا ہے جس کے خاتمے کے لیے پی ٹی آئی جدوجہد میں لگی ہوئی ہے، جس کے تحت سینیٹ میں امیدواروں کی خرید و فروخت کو روکنے کے لیے اوپن بیلٹ انتخاب کا طریقہ کار لایا جا رہا ہے۔

    لیاقت جتوئی نے کہا گورنر ہاؤس کے ڈرائنگ روم کے فیصلے پارٹی کے لیے نقصان دہ ہیں، پیراٹروپر سیف اللہ ابڑو کو 35 کروڑ میں سینیٹ ٹکٹ بیچا گیا، کراچی میں بیٹھے چند افراد فیصلہ کرتے ہیں، جو نقصان دہ ہے۔

    لیاقت جتوئی کا کہنا تھا عمران خان نے نوٹس نہیں لیا تو آئندہ کا لائحہ عمل بنائیں گے، سندھ میں ہمارے ہم خیال دوستوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    اس الزام پر معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے ردِ عمل میں کہا کہ لیاقت جتوئی نے آج سینیٹ ٹکٹوں سے متعلق بے ہودہ الزام لگایا، اب لیاقت جتوئی اپنے دعوے کا ثبوت دیں، ثبوت نہ دے سکے تو پارٹی سخت ایکشن لے گی۔

    شہباز گل نے کہا سیف اللہ ابڑو لیاقت جتوئی پر ہتک عزت کا کیس کریں گے، جتوئی صاحب خود نیب زدہ ہیں اور جھوٹے الزامات لگا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما لیاقت جتوئی نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا، ایک ویڈیو بیان میں انھوں نے کہا مراد علی شاہ کو جانتا ہوں، مجھے نہیں لگتا وہ کسی کو مروائیں گے، حلیم عادل سولو فلائٹ کر رہے تھے، جلدی اڑ رہے تھے، جو سولو فلائٹ کرتا ہے جلدی نیچے آ جاتا ہے۔

    سینیٹ ٹکٹوں کے معاملے پر چند دن قبل لیاقت جتوئی کے پارٹی چھوڑنے کی خبریں بھی سامنے آئی تھیں، جن کی انھوں نے تردید کی، انھوں نے کہا تھا کہ کچھ لوگ پارٹی میں اجارہ داری قائم کر کے بلیک میلنگ کر رہے ہیں۔

  • پی ٹی آئی نے حلیم عادل شیخ کے پروڈکشن آرڈر کے لیے درخواست دے دی

    پی ٹی آئی نے حلیم عادل شیخ کے پروڈکشن آرڈر کے لیے درخواست دے دی

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے پروڈکشن آرڈر کے لیے درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں پی ٹی آئی سندھ نے اپنے گرفتار رہنما حلیم عادل شیخ کے پروڈکشن آرڈر کے لیے ریٹرننگ افسر کو درخواست جمع کرا دی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسکروٹنی کے عمل حلیم عادل شیخ تائیدہ کنندہ ہیں، اس لیے ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

    واضح رہے کہ آج حلیم عادل شیخ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ بھی میمن گوٹھ تھانے میں درج کر لیا گیا ہے، جس میں کارسرکار میں مداخلت، ہنگامہ آرائی، ہوائی فائرنگ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    حلیم عادل شیخ کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، جمعے کو پیش کرنے کا حکم

    حلیم عادل شیخ اور ان کے ساتھیوں کو آج انسداد دہشت گردی عدالت ملیر میں پیش کیا گیا، پولیس نے عدالت سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا کی لیکن عدالت نے 2 دن کا ریمانڈ دے دیا۔

    دوسری طرف ڈسٹرکٹ کورٹ ملیر میں تجاوزات آپریشن اور کار سرکار میں مداخلت کیس میں، میمن گوٹھ تھانے میں درج مقدمے میں حلیم عادل شیخ کی ضمانت دس ہزار روپے کے عوض منظور کر لی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ حلیم عادل شیخ پر ضمنی الیکشن میں ہنگامہ آرائی اور فائرنگ کے الزامات ہیں، انھیں گزشتہ روز پولیس نے گرفتار کیا تھا جب کہ حلیم عادل اور ساتھیوں پر کار سرکار میں مداخلت کی دفعات کے تحت بھی مقدمہ درج ہے، حلیم عادل کے خلاف مجموعی طور پر 3 مقدمات درج ہیں۔