Tag: پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی

  • ’بانی پی ٹی آئی تک اہلِخانہ، وکلا اور جماعت کے ذمہ داران کی رسائی بحال کی جائے‘

    ’بانی پی ٹی آئی تک اہلِخانہ، وکلا اور جماعت کے ذمہ داران کی رسائی بحال کی جائے‘

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے ہونے والے اہم ترین اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل سے مبینہ منتقلی اور صحت سے متعلق اجلاس ہوا۔

    پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت و سلامتی نہایت حساس معاملہ ہے اور قوم کے خدشات سنگین تر ہو رہے ہیں اس لیے بانی پی ٹی آئی تک اہلِخانہ، وکلا اور جماعت کے ذمہ داران کی رسائی بحال کی جائے۔

    اعلامیے کے مطابق مکمل شفّافیت اختیار کر کے خدشات کو دور کیا جائے اور وفاقی وپنجاب حکومتیں، جیل انتظامیہ بانی پی ٹی آئی کی صحت سے آگاہ کریں۔

    سیاسی کمیٹی کا مزید کہنا ہے کہ عدالت بانی پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق  اور سیکیورٹی کو ہر لحاظ سے فول پروف بنائے، بانی کی سلامتی سے کھلواڑ کیا گیا تو وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب پورا ریاستی بندوبست ذمہ دار ہوگا۔

  • قومی اسمبلی اجلاس سے متعلق حکمت عملی ، پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کرلیا

    قومی اسمبلی اجلاس سے متعلق حکمت عملی ، پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کرلیا

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے پنجاب میں وزیراعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد اور قومی اسمبلی اجلاس سے متعلق حکمت عملی پر مشاورت کیلئے پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ، سیاسی کمیٹی کا اجلاس آج سہ پہر 3 بجے بنی گالہ میں ہو گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں سیاسی صورتحال پر غور ہو گا اور پنجاب میں وزیراعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتمادپربھی مشاورت ہو گی۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں اتحادیوں کے ساتھ رابطوں پر بھی بریفنگ دی جائے گی اور قومی اسمبلی اجلاس سے متعلق حکمت عملی پربھی مشاورت ہوگی۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سیاسی کمیٹی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے جبکہ عثمان بزدار کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوگی۔

    خیال رہے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی، عدم اعتماد پر ن لیگ کے 122 اور پیپلزپارٹی کے 6ارکان کےدستخط موجود ہیں۔

    تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد وزیراعلیٰ اسمبلی تحلیل نہیں کرسکیں گے جبکہ اسمبلی رولز کے مطابق تحریک عدم اعتماد جمع ہونے پر اسپیکر 14دن میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔