Tag: پی ٹی آئی

  • پی ٹی آئی کی معاشی ٹیم نے ملکی معیشت پر وائٹ پیپر جاری کردیا

    پی ٹی آئی کی معاشی ٹیم نے ملکی معیشت پر وائٹ پیپر جاری کردیا

    پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی) کی معاشی ٹیم نے گزشتہ 20 ماہ کے دوران ملکی معیشت پر وائٹ پیپر جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کردہ وائٹ پیپر میں تحریک انصاف حکومت کی 3.5 سال میں معاشی کارکردگی کا بھی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔

    پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق پی ٹی آئی نے 2018 میں حکومت سنبھالی تو معیشت بدترین بحران کی زد میں تھی، پی ٹی آئی کو ن لیگ حکومت کی نااہلی کی بدولت 1.6کھرب روپےکا گردشی قرضہ ملا۔

    ترجمان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کے تیسرے اور چوتھے سال میں 6 فیصد شرح نمو حاصل کی، ملکی تاریخ میں  برآمدات 32 ارب ڈالر جبکہ ترسیلاتِ زر 31 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے 16 ماہ کے دوران اچھی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا، پی ٹی آئی کے دور میں 31.3 ارب ڈالر کے مقابلے ترسیلات زر کم ہو کر 27 ارب ڈالر رہ گئیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ برآمدات 31.7 ارب ڈالر کے مقابلے میں 27.7 ارب ڈالر تک گر گئیں، پی ڈی ایم نے 16 ماہ کے عرصے میں بیرونی قرض میں تقریباً 20 کھرب روپے کا اضافہ کیا، پی ٹی آئی حکومت نے 40 ماہ کے دوران کورونا کے باوجود 18.3 کھرب کا قرض لیا۔

  • کوئی بھی مہم پی ٹی آئی کی بڑھتی مقبولیت کو کم نہیں کر سکتی، ترجمان

    کوئی بھی مہم پی ٹی آئی کی بڑھتی مقبولیت کو کم نہیں کر سکتی، ترجمان

    پی ٹی آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی مہم پی ٹی آئی کی بڑھتی مقبولیت کو کسی طور بھی کم نہیں کر سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی آئین و قانون کی پاسداری پر مکمل یقین رکھتی ہے۔ کسی بھی طرح کی مہم پاکستان تحریک انصاف کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو کم نہیں کر سکتی۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئےجدوجہد کی۔ پی ٹی آئی کی بنیاد قانون کی حکمرانی اور انصاف کے نظریے پر قائم کی گئی۔

    ترجمان کا سیاسی جماعتوں کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دیگرسیاسی جماعتیں سیاسی جدوجہد کےتصور سے مکمل نابلد ہیں۔

    پی ٹی آئی قائدین و کارکنان نے ریاستی جبر کے باوجود آئین کو مقدم رکھا۔ ملک کی مقبول ترین جماعت کیخلاف پروپیگنڈا مہم چلائی جا رہی ہے۔

  • ’پی ٹی آئی کے پاس امیدواروں کی کمی نہیں، مقبول ترین جماعت ہے‘

    ’پی ٹی آئی کے پاس امیدواروں کی کمی نہیں، مقبول ترین جماعت ہے‘

    بیرسٹرسیف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے پاس امیدواروں کی کمی نہیں، مقبول ترین جماعت ہے، پی ٹی آئی کا لاہور میں جلسہ ہوگا۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما کا کہنا تھا کہ چیئرمین رہا نہ ہوئے تو بھی پی ٹی آئی بھرپور الیکشن لڑے گی، لاہور میں پارٹی کا جلسہ ہوگا،عدالت نے اجازت دے دی ہے۔

    بیرسٹرسیف نے کہا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ صرف ن لیگ کو مل رہی ہے اور کسی کو نہیں۔ پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، جلسوں کی اجازت نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان اور عہدیداران کی گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔ حالات سے صاف ظاہر ہے ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں مل رہی، پیپلزپارٹی نے بھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا شکوہ کیا ہے۔

    بیرسٹرسیف نے کہا کہ ن لیگ کو شاید وہ لیول پلیئنگ فیلڈ چاہیے جس میں الیکشن نہ ہوں۔ فرحت شہزادی نے کرپشن کی یا نہیں اس کا فیصلہ ہم نہیں سنا سکتے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کی 17 ماہ حکومت رہی، فرحت شہزادی کیخلاف کارروائی سے کس نے روکا، ان کی حکومت تھی تو فرحت شہزادی کے خلاف کارروائی کر لیتے۔ آج بھی حکومت موجود ہے، جرم ثابت ہو تو سزا دے دیں۔

    بیرسٹر سیف نے کہا کہ حکومت کو فرحت شہزادی کے خلاف کارروائی سے کس نے روکا ہے۔ فیصل کنڈی اسد مجید کی بھی وضاحت کردیں، اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کیسے آئے۔

  • چیئرمین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن کے طور پر کام کرنے والی فرح گوگی کی کرپشن داستان

    چیئرمین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن کے طور پر کام کرنے والی فرح گوگی کی کرپشن داستان

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن کے طور پر کام کرنے والی فرح گوگی کی کرپشن کی ہوش رُبا داستان سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن فرحت شہزادی کے اثاثوں میں 17-2020 تک 4520 ملین روپے کا حیرت انگیز اضافہ ہوا، فرح گوگی 2020 میں 950 ملین روپے کے اثاثوں کو خود تسلیم کرتی ہیں، جب کہ ان کے غیر ظاہری ملکیتی اثاثے 3825 ملین روپے ہیں۔

    ایس ای سی پی ریکارڈ کے مطابق 3 سال میں فرح گوگی کے ظاہری اثاثوں میں 420 فی صد، اور غیر ظاہری اثاثوں میں 15300 فی صد اضافہ ہوا، یہ اثاثے فرح گوگی کی ذاتی ملکیت ہیں جب کہ احسن جمیل و دیگر رشتے داروں کے اثاثے الگ ہیں۔

    ایس ای سی پی ریکارڈ کے مطابق فرح گوگی 8 کمپنیوں میں حصے دار ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت سے فرح گوگی نے 2018 میں ایمنسٹی اسکیم کا بھی فائدہ اٹھایا، 489 ملین روپے سے زائد کالا دھن پوسٹنگ، ٹرانسفر، سرکاری ٹھیکوں کی مد میں ریگولرائز کرایا گیا۔

    فرح گوگی اور ان کے شوہر برطانیہ میں ایک کمپنی میں بطور ڈائریکٹر کام کرتے رہے، یکم فروری 2022 کو یہ کمپنی تحلیل کی گئی، 11 فروری 2022 کو دوسری کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا۔

    فرح گوگی کے پاکستان میں موجود بینک اکاؤنٹس کی تعداد میں 2019 سے 2021 تک مسلسل اضافہ دیکھا گیا، 426 ملین روپے کا سرمایہ صرف ایک اکاؤنٹ میں 2018 سے 2022 تک 47 ٹرانزیکشن کے ذریعے آیا۔

    فرح گوگی، احسن جمیل گجر اور ان کے پارٹنرز کے ملک بھر میں 102 بینک اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں، فرح گوگی کے اثاثوں کی مالیت ساڑھے 14 ارب روپے ہے، یہ اس پیسے کا حصہ ہے جو بطور فرنٹ پرسن لیا گیا۔

  • پی ٹی آئی کو قانون کے تحت جلسوں کی اجازت ہے، عدالتی فیصلہ جاری

    پی ٹی آئی کو قانون کے تحت جلسوں کی اجازت ہے، عدالتی فیصلہ جاری

    پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے ایک فیصلے میں قرار دیا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح پاکستان تحریک انصاف کو بھی انتخابی جلسے کرنے کا حق حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی الیکشن مہم کے لیے جلسوں کی اجازت کی درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا، تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو قانون کے تحت جلسوں کی اجازت ہے، یہ قانونی حق استعمال کر کے وہ انتخابی مہم چلا سکتی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کسی ایک سیاسی جماعت کو اس کے حق سے دور نہیں کیا جا سکتا، نگراں حکومت شفاف الیکشن کے انعقاد کے لیے اقدامات اٹھائے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کو اپنی انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہے، تاہم پی ٹی آئی کنونشن یا جلسے کے لیے پہلے انتظامیہ سے اجازت لے، جب کہ انتظامیہ قانون اور الیکشن ایکٹ کے مطابق جلسے کی اجازت دے۔

    12 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اعجاز انور نے تحریر کیا ہے۔

  • پی ٹی آئی نے پنجاب کے مختلف شہروں میں جلسوں کی اجازت مانگ لی

    پی ٹی آئی نے پنجاب کے مختلف شہروں میں جلسوں کی اجازت مانگ لی

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور شیخوپورہ میں جلسوں کی اجازت مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور شیخوپورہ میں جلسہ کرنے کی اجازت مانگ لی۔

    عام انتخابات 8 فروری 2024 کو کرانے پر اتفاق ہو گیا

    ذرائع نے بتایا کہ تینوں اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کو درخواستیں جمع کروا دی گئیں ہیں، پی ٹی آئی نے گوجرانوالہ میں 10 نومبر، سیالکوٹ میں 17 نومبر کو جلسے کی اجازت مانگی ہے۔

    اس کے علاقہ پی ٹی آئی نے شیخوپورہ میں 19 نومبر کو جلسے کی اجازت مانگی ہے۔

    واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی اور الیکشن کمیشن نے 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کرانے کی تاریخ پر اتفاق کر لیا ہے۔

  • پی ٹی آئی کے نظر بند 13 کارکنان اڈیالہ جیل سے رہا

    پی ٹی آئی کے نظر بند 13 کارکنان اڈیالہ جیل سے رہا

    راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نظر بند 13 کارکنان کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) کے نظر بند 13 کارکنان کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا، جن کی نظربندی کی مدت مکمل ہوگئی تھی۔

    جیل ذرائع کا کہنا ہے کہ کارکنان کو نظر بندی مدت مکمل ہونے پر اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا، گزشتہ 2 روز میں 19 کارکنان کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا۔

     ذرائع نے مزید بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کے احکامات پر نقص امن کے پیش نظر کارکنان کو حراست میں لیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین کو القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے فوری بعد ہی ملک کے مختلف شہروں میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

     ان مظاہروں کے نتیجے میں توڑ پھوڑ، سرکاری و عسکری املاک سمیت کئی اہم عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا، ان مظاہروں کے دوران اور بعد میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کو ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

  • ’’پی ٹی آئی کے ہوتے ہوئے کوئی جماعت تنہا حکومت نہیں بنا سکتی‘‘

    ’’پی ٹی آئی کے ہوتے ہوئے کوئی جماعت تنہا حکومت نہیں بنا سکتی‘‘

    کراچی : سینئیر صحافی اور تجزیہ کار اطہر کاظمی نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف الیکشنز میں ہوتی ہے تو کوئی بھی جماعت اکیلے حکومت نہیں بنا سکتی۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو عدالتوں سے ملنے والے ریلیف پر پیپلز پارٹی تھوڑا بہت تو اختلاف کرتی رہے گی لیکن اگلی حکومت پھر انہوں نے مل کر ہی بنانی ہے۔

    PDM pti

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ہوتے ہوئے کوئی جماعت اس پوزیشن میں نہیں ہوگی کہ تنہا حکومت بنا سکے۔ یہ لوگ اپنی تلخیوں کو اتنا نہیں بڑھائیں گے کہ ساتھ بیٹھنا بھی مشکل ہو لیکن الزامات اور طنز وغیرہ ہوتے رہیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں کہ جو لوگ جلسے میں آئے کیا وہ ووٹ ڈالنے بھی آئیں گے؟ اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان کے لوگ ووٹ ڈالنے لاہور تو نہیں آئیں گے جیسے جلسے میں آگئے، میڈیا رپورٹس کے مطابق ن لیگ کے جلسے میں لاہوریوں کی تعداد بہت کم تھی۔

    انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں ن لیگ کو ووٹرز کے حوالے سے بہت مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اطہر کاظمی نے کہا کہ نواز شریف اپنے تمام مقدمات سے بری ہونے کے بعد ہی الیکشن کا مطالبہ کریں گے کیونکہ وہ ابھی تک نااہل ہی ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات 

    پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر اور علی محمد خان کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات ذاتی نوعیت کی تھی کیونکہ جے یو آئی خیبر پختونخوا میں سیاسی طور پر بہت کمزور ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات سیاسی نہیں تھی یہ رہنما تعزیت کیلئے ان سے ملنے گئے تھے اور اس کا علم عمران خان کو بھی نہیں تھا نہ ہی ان کی مرضی یا رضامندی شامل تھی۔

  • پی ٹی آئی کی لبرٹی چوک پر جلسے کی اجازت کیلئے  درخواست دائر

    پی ٹی آئی کی لبرٹی چوک پر جلسے کی اجازت کیلئے درخواست دائر

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف نے لبرٹی چوک پر جلسے کی اجازت کیلئے درخواست دائر کردی، جس میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کیلئے منشور کے اعلان کیلئے جلسےکا انعقاد کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے لبرٹی چوک پر جلسے کی اجازت کیلئے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست ایڈیشنل سیکرٹری پی ٹی آئی پنجاب عظیم اللہ خان نے دائر کی ، درخواست میں ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں عنقریب عام انتخابات کا انعقاد ہونے جارہا ہے ، پی ٹی آئی نے الیکشن کیلئے منشور کےاعلان کیلئے جلسےکا انعقاد کرنا ہے۔

    دائر درخواست میں کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور ودیگر ذمہ داران کو جلسے کی اجازت کیلئے درخواستیں دیں لیکن لبرٹی چوک لاہور میں 15 اکتوبر کے جلسے کیلئے پی ٹی ائی کو اجازت نہیں دی گئی، اجازت نہ ملنے سے جلسے کے انتظامات کیلئے مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کیلئے آئین ہر سیاسی جماعت کو عوامی رابطے کی اجازت دیتا ہے، استدعا ہے کہ عدالت ڈپٹی کمشنر لاہور کو پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے اجازت دینےکا حکم دے۔

  • عام انتخابات میں پی ٹی آئی اور بلے کا نشان ہو گا یا نہیں؟

    عام انتخابات میں پی ٹی آئی اور بلے کا نشان ہو گا یا نہیں؟

    نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے بیان نے نئی بحث چھیڑ دی ہے، جس میں انھوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کے رہنماؤں کے بغیر منصفانہ انتخابات ممکن ہیں۔

    انوار الحق کاکڑ نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ تحریک انصاف کے ایسے کارکنان جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں وہ الیکشن میں حصہ لے سکیں گے‘۔

    نگراں وزیر اعظم کے چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر عام انتخابات کے مؤقف کو غیر آئینی قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اگر چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر انتخابات ہوتے ہیں تو شاید عوام قبول نہ کرے اور ہوسکتا ہے اس کے نتائج تباہ کن ہوں۔

    اگر پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے دور کیا گیا تو پورے انتخابی نظام کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والا سیاسی عدم استحکام سرمایہ کاروں کے اعتماد پر گہرا اثر ڈالے گا، جس سے معاشی استحکام کو نقصان پہنچے گا، اور یہ صورتحال پاکستان کو معاشی مشکلات میں دھکیل سکتی ہے۔

    نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے دعوے کے برعکس نگراں حکومت اور پی ڈی ایم کے کئے گئے اقدامات پر عام ووٹرز کا جھکاؤ چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف زیادہ نظر آتا ہے۔ اس کا اندازہ سامنے آنے والی دو سروے رپورٹس سے لگایا جاسکتا ہے، جس میں تحریک انصاف کی انتخابی پوزیشن کو بہتر قرار دیا گیا ہے۔

    پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے بھی مطالبہ کیا کہ نگراں حکومت قبل از انتخابات سیاسی انتقام کا سلسلہ بند کرے کیونکہ عدالت نے تمام مقدمات میں قید لوگوں کو ابھی مجرم ثابت نہیں کیا۔

    بڑے سوالات
    نگراں وزیراعظم کے بیان کے بعد کئی سوالات اٹھ گئے ہیں کہ آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی اور بلے کا نشان ہوگا یا نہیں؟ کیا الیکشن سے پی ٹی آئی کو مائنس کرنے کی تیاری ہے؟ کیا پی ٹی آئی کے بغیر شفاف انتخابات ممکن ہوسکیں گے؟

    بلے کا نشان
    پاکستان تحریک انصاف کا شمار پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں میں ہوتا ہے تاہم نو مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ہونے والے واقعات میں سرکاری اور عسکری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

    9 مئی کے واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن ہوا، جس میں متعدد رہنماؤں اور کارکنان کی گرفتاریاں ہوئیں۔ جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی اکثریت پارٹی یا عہدہ چھوڑ چکی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی سمیت متعدد رہنما جیل میں ہیں اور ایک بڑی تعداد روپوش ہے جبکہ رہنماؤں کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    ایسی صورتحال میں الیکشن میں پی ٹی آئی اور ’بلے کا نشان‘ مائنس ہونے کا امکان زیادہ ہے۔

    کیا واوڈا کی پیش گوئیاں کسی قابل ہیں؟
    سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا بھی پیش گوئی کرچکے ہیں کہ بیلٹ پر پی ٹی آئی نظر نہیں آرہی اور ٹکٹ لینے والا کوئی نہیں ہوگا۔ فیصل واوڈا نے چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے بھی پیش گوئی کی تھی کہ چیئرمین پی ٹی آئی سال سے پہلے جیل سے باہر نکلتے ہوئے نظرنہیں آرہے۔

    اگر فیصل واوڈا کی پیش گوئیاں درست ثابت ہوئیں تو آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے لئے راستہ صاف ملے گا کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کارروائیوں کی بڑی وجہ ان کی بڑھتی مقبولیت ہیں۔

    چیئرمین پی ٹی آئی کی مقبولیت میں پی ڈی ایم حکومت کی گورننس اور بڑھتی مہنگائی کا بڑا کردار رہا ہے جس کی وجہ سے عوام چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی دکھائی دیتی ہے۔

    عوامی مقبولیت کے حوالے سے مسلم لیگ ن کی کمزور پوزیشن دکھائی دیتی ہے۔ 16 ماہ سے زائد حکومت میں رہنے کے بعد انہیں معیشت کو سنبھالنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، جس نے ملک کو مالیاتی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔

    اس کے باوجود وہ عوام پر بجلی بلوں میں ٹیکسز اور پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں بھاری بوجھ ڈالتے ہوئے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کا رونا روتی رہی۔ ان کی معاشی پالیسیوں کے نتائج افراط زر، بڑھتی ہوئی قیمتوں، ڈالر کی شرح تبادلہ میں تیزی سے اضافے کی صورت میں سامنے آئے، ان تمام چیزوں نے عوام کے لئے ضروری اشیاء کی خرید کو ناقابل برداشت بنا دیا ہے، غریب، متوسط ​​طبقے اور یہاں تک کہ اعلیٰ متوسط ​​طبقہ متاثر ہوا جس کی وجہ سے عوام میں بڑے پیمانے پر مایوسی اور عدم اطمینان ہے۔

    نواز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی کا موازنہ
    ماضی میں سال 2018 میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے بغیر انتخابات ہوئے تھے، جس میں مسلم لیگ ن نے حصہ لیا تھا۔

    تاہم پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 116 سیٹیں لے کر پاکستان مسلم لیگ ن کو 64 نشستوں پر محدود کیا اور پاکستان تحریک انصاف وفاق خیبر اور پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی تھی اور پانامہ کیس میں نواز شریف کی نااہلی مسلم لیگ ن کی ہار کی وجہ بنی۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سال 2018 کی طرح اگر سال 2024 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف چیئرمین پی ٹی آئی کے بغیر میدان میں اتری تو کیا کامیابی حاصل کرسکے گی۔

    پاکستان تحریک انصاف کو مشکلات کے باوجود عوامی حمایت حاصل ہے، پی ٹی آئی کا ووٹ بینک بنیادی طور پر نوجوانوں پر مشتمل ہے، جو پاکستان کی آبادی کا تقریباً 50 فیصد ہیں اور حالیہ دنوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھی پی ٹی آئی میدان مار چکی ہے۔

    اس کے برعکس مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو نیب کے مقدمات دوبارہ کھلنے کے بعد نئی مشکل کا سامنا ہے، اب دیکھنا ہوگا انتخابات میں 16 ماہ ملک پر حمکرانی کرنے والی جماعتیں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کس حد تک ووٹرز کی حمایت حاصل سکیں گی اور کیا نواز شریف کی واپسی مہنگائی سے پریشان عوام کو مائل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے جنوری کے آخری ہفتے میں عام انتخابات کا اعلان تو کردیا گیا ہے تاہم ابھی تک حتمی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا، اگر جنوری کے ہفتے میں انتخابات ہوجاتے ہیں اور پی ٹی آئی حصہ لیتی ہے تو موجودہ صورتحال میں قومی امکان ہے پی ٹی آئی میدان مار لے تاہم ہمارے ملک کا المیہ رہا ہے کہ انتخابات میں تنائج کا فیصلہ پہلے ہی کرلیا جاتا ہے کہ کونسی پارٹی جیتے گی۔

    (یہ تحریر مصنّف کے خیالات اور ذاتی رائے پر مبنی ہے، جس سے ادارے کا متّفق ہونا ضروری نہیں ہے)