اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی مذاکرات کی دعوت مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کا چیپٹر بند ہوگیا ہے، سیاسی مذاکرات صرف خواہشات ہی نہیں مستحکم ارادوں سے ہوتے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ حکومت کے ارادے ٹھیک تھے نہ ہی نیت اسی لیے تو مذاکرات نہیں چل سکے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے مذاکرات سنجیدگی سے شروع کیے، حکومت نے مطالبات نہیں مانے، اب ہم مذاکرات نہیں کریں گے۔
گذشتہ روزاسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مذاکرات کے حوالے سے کہا تھا کہ کبھی بھی مذاکرات کے لیے دروازے بند نہیں کئے، تحریک انصاف سے رابطہ منقطع نہیں وہ آج بھی ہم سے رابطے میں ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم تو پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بھی تحلیل نہیں کی، تحریک انصاف کی پہلے اندر سے منظوری آجائے تو پھر ہمارے پاس بھی آ جائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ 8 فروری کو احتجاج پُرامن، آئینی اور بڑا ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شیخ وقاص نے کہا کہ صوابی جلسے میں پورا کےپی شرکت کرے گا، تین صوبوں، کشمیر اور گلگت بلتستان میں لوگ اپنے شہروں میں احتجاج کرینگے، احتجاج ہمارا حق ہے پتہ نہیں لوگ کیوں اتنے پریشان ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ کا ہماری حکومت اور ان کی حکومت کا ڈرافٹ مختلف ہے، اسپیکرآفس پی ٹی آئی اور حکومت کا نمائندہ نہیں سہولت کار ہے، سیاسی جماعتیں مذاکرات کیلئے کسی آفس کی پابند نہیں ہوتیں، مذاکرات اپنی مرضی سے آزاد ماحول میں ہوتے ہیں۔
شیخ وقاص نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 5 ہزار سے زائد ورکرز 26 نومبر کو گرفتار کیے گئے، ورکرز کی ضمانتیں اور مچلکے پی ٹی آئی نے جمع کرائیں، پی ٹی آئی ورکرز کو جیل میں کھانے، نسوار تک ہم نے دی، پی ٹی آئی اپنے ورکرز کے ساتھ آخری وقت تک کھڑی رہتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ورکرز دوسری بار اس لیے نکلتا ہے انھیں پتہ ہوتا ہے پارٹی پیچھے کھڑی ہوگی، کےپی حکومت کا پیسہ وہاں کے عوام کی فلاح پر لگے گا تو کوئی حرج نہیں۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ کہا جاتا تھا بانی پی ٹی آئی ایک ماہ جیل میں نہیں گزار سکیں گے، 26 نومبر تک جتنی موبلائزیشن ہوئی اس سب میں کےپی نے لیڈ کیا، پی ٹی آئی ورکرز نے اتنا سب کچھ برداشت کرلیا کہ اب یہ ہومیوپیتھک نہیں مجاہد ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جنید اکبر میرے بھائی ہیں، ہم سب بانی پی ٹی آئی کے رشتے سے جڑے ہیں، کےپی کا ورکر سافٹی نہیں مجاہد ہے، ہم نے ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے امیدیں لگائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط جائز ہے، چیف جسٹس کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہصدر، چیف جسٹس، چیف جسٹس ہائیکورٹس کو بیٹھ کر فیصلے کرنے چاہئیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط جائز ہے، چیف جسٹس کو کردار ادا کرنا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر آرٹیکل 200 کو دیکھنا چاہیے۔
اسلام آباد : وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے پی ٹی آئی کو وارننگ دی کہ آٹھ فروری کو 26 نومبر جیسا راستہ اختیار کیا تو پہلے سے زیادہ سخت ردعمل آئے گا۔
تفصیلات کے مطابق مشیر وزیراعظم رانا ثنااللہ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘اعتراض ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پارلیمانی جمہوری نظام سےناواقف ہے، پی ٹی آئی عوام میں روٹس رکھتی ہے، جسےتسلیم کرتاہوں لیکن پی ٹی آئی کی بری بات ہے کہ دوسری جماعت کی موجودگی تسلیم نہیں کرتی۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی دوسری بری بات ہےکہ ڈائیلاگ پریقین نہیں رکھتی، سیاسی جماعتیں جب بھی ڈائیلاگ کرتی ہے بڑے مسائل حل ہو جاتے ہیں، میری نظرمیں سیاسی طاقتوں کوہمیشہ ڈائیلاگ کاراستہ اپنانا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنماوں کے بیانات کے حوالے سے انھوں نے کہ نواز شریف کو مذاکرات سبوتاژ کرانے کی کیا ضرورت ہے، نواز شریف کی ہدایت نہیں ہوتی تو ہم مذاکرات کیسے کرسکتے تھے، پی ٹی آئی کیساتھ جومذاکرات ہوئے نواز شریف کی منظوری سے ہوئے۔
سیاسی مشیر کا بتانا تھا کہ نواز شریف نے کہا تھا ساتھ نہیں بیٹھیں گے تو ملک بحرانوں سے نہیں نکل سکتا، پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیر پریس کانفرنس کرلی تواس پر مذاکرات سے کیوں بھاگے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتاہوں کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا لیکن پھر بھی میٹنگ میں اس پربات کرلیتے، کمیٹی سے پوچھ کر تو کسی نے چھاپہ نہیں مارا ہوگا، میٹنگ میں صورتحال سامنے لاتے، مذاکرات سے بھاگنے کیلئے بہانہ تو نہیں کرنا چاہیے۔
رانا ثنااللہ نے مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ ایسا نہیں تھا کہ ہم پی ٹی آئی کو صاف جواب دینے جارہے تھے، ہم پی ٹی آئی کو متبادل جواب دینے جارہے تھے، صاف انکار نہیں کر رہے تھے، ساری بات پی ٹی آئی کی مان لی جائے تو یہ معاہدہ یا سمجھوتہ تو نہیں ہوتا ، پی ٹی آئی کو مذاکرات کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے تھا، حل تلاش کیا جاسکتا تھا۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سب کو ساتھ ملانا ہے تو ہمیں بھی ساتھ ملالیں، پی ٹی آئی آئے اور ہم سے بات کرے، احتجاج کا طریقہ کار بتائے، اگر احتجاج کی آڑمیں تشدد حکومت کو سختی کرنے کا جواز دیتا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے خبردار کیا کہ کسی بھی جمہوری حکومت میں احتجاج کی ایک حد ہوتی ہے، پی ٹی آئی تشدد کا راستہ اپناتی ہے تو حکومت کو سختی کرنے کا جواز دے گی، اگر 8 فروری کو پی ٹی آئی 26 نومبر جیسا راستہ اختیار کرتی ہے تو آگے سے بھی ردعمل آئے گا۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما رؤف حسن کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی باہر آگئے اور الیکشن ہوگئے تو ان کا طرز سیاست ختم ہوجائے گا۔
پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ڈیل کرنا ہوتی تو پہلے 10 دن میں ہی باہر آجاتے، سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان لوگوں کو عمران خان کے باہر آنے کا ڈر ہے، اگر وہ آج بھی باہر آنا چاہیں تو آسکتے ہیں اگر ڈیل کرلیں لیکن وہ ڈیل نہٰں کررہے اسی لیے باہر نہیں آرہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس ڈیل موجود ہے وہ کیا ڈیل ہے نہیں بتاسکتا، جو حکومت عمران خان سے ملاقات نہیں کراسکی ان کے پاس کیا اختیار ہوگا۔
رؤف حسن نے اعتراف کیا کہ اقتدارمیں وہ کام نہیں کرسکے جو کرنا چاہتے تھے، بانی پی ٹی آئی حقیقی ریفارمز کے ساتھ اقتدار میں آنا چاہتے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ نواز شریف جیل گئے تو بیماری کی آڑ میں بیرون ملک نکل گئے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پشاور میں میٹنگ میں جو بھی باتیں ہوئی ہیں نہیں بتاسکتا، امریکی انتظامیہ نے انفرادی نہیں اپنے مفادات کے مطابق فیصلے کرنے ہیں۔
رؤف حسن نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنادیں مذاکرات ہوجائیں گے، ہاؤس کمیٹی کے پاس بھی اختیار نہیں ہوں گے تو پھر فائدہ ہی نہیں ہے، ہم نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن حکومت کے پاس اختیار نہیں، شہباز شریف کی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پرنئی کمیٹی بنادی گئی ہے، اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا، گرینڈ الائنس بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے بعد آئین و قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کی جائے گی۔
لاہور: پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی )نے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ کرلیا اور ڈپٹی کمشنر کو درخواست دے دی۔
تفصیلات مطابق پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ کرلیا اور لاہور میں جلسے کیلئے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دے دی۔
درخواست عالیہ حمزہ اورملک احمدبھچراوراعجاز بٹر کی جانب سے جمع کرائی گئی، درخواست میں مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے۔
درخواست میں کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پرامن طریقے سے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنا چاہتی ہے، پی ٹی آئی کو آئین کے آرٹیکل 16 کے تحت جلسہ کرنے کی اجازت دی جائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جلسے کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں ملک گیر احتجاج ہوں گے۔
یاد رہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی نے 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کر رکھا ہے اور اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو اپنے اپنے علاقوں میں احتجاج کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کراسکی اور نہ کمیشن بنایا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی نے مذاکرات کیلئے قائم کمیٹی ختم کرنے کا اعلان کردیا، اپوزیش لیڈر کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، ہمارا وقت قیمتی ہے، اب عوام کے پاس جارہے ہیں، بانی نے مذاکراتی کمیٹی بنائی تاکہ بعد میں کوئی گلا نہ کرے۔
عمر ایوب نے کہا کہ کمیٹی کے نام لےکر اڈیالہ سے باہر نکلا تو مجھے گرفتار کرلیا گیا تھا، اسیران کی رہائی، 9 مئی پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا، ہم نے مطالبہ کیا تھا بانی سے بغیر نگرانی کے ملاقات کرائیں۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے اعلامیے میں بھی ملاقات پر اتفاق کیا لیکن کرانہیں سکی، ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی جائے گی۔
رکن اسمبلی میاں غوث کو لاہور سے گرفتار کرلیا گیا، ایسے حالات میں مذاکرات کا آگے بڑھنا ممکن نہیں ہوتا، ہم نے آئین وقانون کے مطابق اسیران کی رہائی کی بات کی۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی بتایا تھا کمیشن نہ بنا تو مزید مذاکرات نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی نے پیکا ترمیم کے خلاف اسمبلی میں ووٹ دیا، پیکا ترمیم صحافیوں کو ہراساں کرنے کےلیے بنایا گیا ہے
عمرایوب کا کہنا تھا اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرکے آگے بڑھیں گے، جمہوریت کے فروغ کیلئے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہمارا پی ٹی آئی کے ساتھ سیز فائر ہوگیا ہے، پی ٹی آئی، جے یو آئی رابطوں میں وقفہ ضرور ہوا لیکن نیت صاف ہے۔
اسلام آباد : پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات سے انکار کر دیا، ترجمان عرفان صدیقی کچھ دیرمیں پریس کانفرنس کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر ایازصادق کی زیر صدارت حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اعجاز الحق، اسحاق ڈار،عرفان صدیقی، خالدمگسی، راناثنااللہ اور راجہ پرویز اشرف شریک ہوئے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی پاکستان تحریک انصاف کی کمیٹی کا انتظار کرتی رہی ، مذاکرات کے چوتھے دور کیلئے تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی نہ آئی۔
پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات سے انکار کر دیا، حکومتی کمیٹی اجلاس میں اپوزیشن کے جواب کے بعد کی صورتحال پرغور کرے گی۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کچھ دیر میں میڈیا سے گفتگو کریں گے۔
خیال رہے پاکستان تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کا اعلان نہ کرنے پر مذاکرات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔
لاہور: پی ٹی آئی وفد اور جے یو آئی (ف) سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات ان کی رہائشگاہ پر طے پاگئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق جے یو آئی (ف) سربراہ مولانا فضل الرحمان سے تحریک تحفظ آئین کے ترجمان حسین اخونزادہ کی ملاقات ہوئی جس میں حسین اخونزادہ نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ترتیب دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ہدایت ہے گرینڈ اتحاد آئین کے تحفظ کا بیڑا آٹھائے۔
حسین اخونزادہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا وفد کل مولانا فضل الرحمان سے باضابطہ ملاقات کرے گا، سیاسی طور پر مشترکہ نکات ہیں ان پر بحث آگے بڑھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی اور عوام کی حق حکمرانی کے لیے جماعتوں کو اکٹھا کیا جائے گا۔
پشاور : گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے پی ٹی آئی پر این آر او لینے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف این آر او کے لیے مولانا اور اچکزئی سمیت سب کے پاؤں پڑ رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذکرات صرف ڈرامہ ہیں،تحریک انصاف مذکرات نہیں چاہتی، تحریک انصاف سنجیدہ نہیں ہے صرف این آر او چاہتی ہے ، یہ این آر او کےلیےہر کسی کے پاؤں پڑرہی ہے۔
گورنر کے پی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کےپی مولاناکیخلاف بات کررہےہیں اورچیئرمین پاؤں پڑ رہےہیں، تحریک انصاف پہلے دو رنگی چھوڑ دے پھر بات کرے۔
انھوں نے کہا کہ این آراوملنےوالانہیں،عدالتوں سے ہی انصاف ملے گا، اگر پی ٹی آئی سمجھتی ہے ان کے کرتوت ایسے نہیں توضمانت مل جائےگی ورنہ سزاہوگی۔
پیکا قانون کے حوالے سے گورنر خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ پی پی نے پیکا ایکٹ کو سپورٹ کیا ہے لیکن میڈیاکی آزادی کاحق بنتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ذمہ داری بنتی ہےکہ فیک نیوزنہیں ہونی چاہئیں، فیک نیوز سے سالہا سال کردار کشی کی جاتی ہےاوربعدمیں کچھ بھی نہیں ہوتا، سالہاسال کردارکشی کے بعد صرف ایک چھوٹی سی معذرت کی جاتی ہے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات ایک طرف سے ختم ہو گئے ہیں تو ہم کس سے بات کریں۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہے کہ ہم نے مذاکرات ختم نہیں کئے، جب ایک طرف سے مذاکرات ختم ہو گئے ہیں توہم کس سے بات کریں، کیا ہم اس کمرے میں بیٹھ کر دیواروں سے بات کریں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ معاملہ یہ ہے جیل کا پھاٹک کھلتا ہے اور کوئی صاحب اچانک اعلان کردیتے ہیں، مذاکراتی کمیٹی کو پتہ ہی نہیں ہوتا ان کی کمیٹی کو بھی پتہ نہیں ہوتا، مذاکرات کے سارے عمل کی باگ دوڑ ایک شخص کےہاتھ ہے۔
حکومتی کمیٹی کے نمائندے نے کہا کہ مذاکرات کے آداب، سلیقے، افہام تفہیم اُنکے نصاب کا حصہ ہی نہیں رہا، پی ٹی آئی والوں کو سمجھنا چاہیے کہ یہ بچوں کا کھیل نہیں ہے، اگر مگر سے نکلیں جو طے ہوا تھا 28 کو بیٹھیں، توآئیں بیٹھیں، سنیں ہمیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ گوہر صاحب اس کمیٹی کے ممبر نہیں ہیں، گوہر صاحب کمیٹی سےکہیں جو وعدہ کیا اسکے مطابق جاکر اجلاس میں بیٹھیں، آئیں اور ہمارا جواب سنیں، یہ ایک دن کچھ اور دوسرے دن کچھ کہتے ہیں، ہم اُن کے اِس کھیل کا حصہ نہیں بن سکتے جس میں کوئی یقین نہیں کرتا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
اس حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے میری اور دیگر وکلاء کی ملاقات ہوئی ہے، خان صاحب نے پہلے بھی حکومت کو 7دن کا وقت دیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ آج اگر حکومت نے کمیشن کا اعلان نہ کیا تو ہمارے مذاکرات ختم ہیں۔