Tag: پی ٹی آئی رہنماؤں

  • پی ٹی آئی رہنماؤں سے بیک چینل رابطے برقرار ہیں: رانا ثنااللہ

    پی ٹی آئی رہنماؤں سے بیک چینل رابطے برقرار ہیں: رانا ثنااللہ

    وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور راناثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سے بیک چینل رابطے برقرار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے 9 مئی واقعات پر مزید کچھ لوگوں کے فیصلے ایک دو دن میں ہوں گے۔

    نجی ٹی وی پر گفتگو میں ان کا یہ بھی کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کا ایک سو نوے ملین پاؤنڈز کا مقدمہ بھی ان میں شامل ہے، ان مقدمات کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہونا چاہیے۔

    وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں سے بیک چینل رابطے برقرار ہیں، پی ٹی آئی کو مشورہ ہے ڈیڈ لائن اور وارننگ دینا چھوڑ دے۔

  • 54 امریکی ارکان کانگریس کا صدر جوبائیڈن کو خط ، پی ٹی آئی رہنماؤں کی فوری رہائی کیلئے اقدامات کا مطالبہ

    54 امریکی ارکان کانگریس کا صدر جوبائیڈن کو خط ، پی ٹی آئی رہنماؤں کی فوری رہائی کیلئے اقدامات کا مطالبہ

    واشنگٹن: 54 امریکی ارکان کانگریس نے امریکی صدر جوبائیڈن کو خط میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی فوری رہائی کیلئے اقدامات کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق 54 امریکی ارکان کانگریس نے صدر جوبائیڈن کو خط لکھا ، جس میں پاکستان میں انسانی حقوق سے متعلق ایوان نمائندگان کی قرارداد پر اقدامات کا مطالبہ کردیا۔

    خط میں کہا گیا کہ پاکستان میں 2024 کے ناقص الیکشن کے بعد انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیری گئیں، پاکستان کی اہم سیاسی جماعت پی ٹی آئی کو انتخابات سےدور رکھنےکی کوشش کی گئی، مختلف ریاستی حربوں کے باوجود پی ٹی آئی امیدواروں نے آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کی۔

    امریکی ارکان کانگریس نے کہا کہ الیکشن پر خدشات سے متعلق رپورٹس کو حکومت نے شائع ہونے سے روکا گیا، پاکستان میں الیکشن کے بعد عدلیہ کی آزادی اور انسانی حقوق کی مزید پامالی کی گئی ، پاکستان کے مقبول ترین رہنما کو مسلسل پابند سلاسل رکھنا سب سے زیادہ تشویشناک بات ہے۔

    خط میں مطالبہ کیا گیا کہ شاہ محمود، یاسمین راشد اور دیگررہنماؤں کی فوری رہائی کیلئے اقدامات کیےجائیں اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کو حکمت عملی اپنانے کا کہا جائے۔

    مزید پڑھیں : امریکی کانگریس کے 62 ارکان کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے صدر بائیڈن کو خط

    ارکان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تعینات سفیر کو انسانی حقوق، جمہوری اقدار کے فروغ کیلئے اقدامات کی ہدایت کی جائے، توقع ہے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے امریکا اثر و رسوخ استعمال کرے گا۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ ہی امریکی کانگریس کے 62 ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے صدربائیڈن کو خط لکھا تھا، خط پر مسلمان ارکان کانگریس الحان عمر اورراشدہ طلیب کے دستخط بھی موجود تھے۔

    خط میں سابق وزیراعظم عمران خان سمیت سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ عمران خان کی حفاظت کیلئے پاکستانی حکام سےگارنٹی لیں۔

  • مولانا فضل الرحمان کی  پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے دینے کی تجویز

    مولانا فضل الرحمان کی پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے دینے کی تجویز

    اسلام آباد : جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے دینے کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی غیر رسمی ملاقاتوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ سربراہ جے یو آئی ف نے پی ٹی آئی کو اسمبلیوں سے استعفے دینے کی تجویزدی اور کہا سڑکوں پر مشترکہ تحریک چلا کر معاملات حل ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے اسمبلیوں سےاستعفوں کے آپشن کو مسترد کردیا اور کہا پہلےبھی اسمبلیوں سےباہرآکرغلطی کرچکے ہیں۔

    ذرائع نے کہا کہ رہنما پی ٹی آئی نے مولانا سے مکالمے میں کہا کہ پارلیمنٹ میں رہ کرپھربھی تھوڑا بہت بول لیتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ ہفتے پی ٹی آئی وفد کی فضل الرحمان سے اتحاد پر فیصلہ کن ملاقات کا امکان ہے۔

  • پی ٹی آئی رہنماؤں کے نام پر کتنی گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں ؟ تفصیلات  سامنے آگئیں

    پی ٹی آئی رہنماؤں کے نام پر کتنی گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں ؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    لاہور: محکمہ ایکسائز نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے نام رجسٹرڈ گاڑیاں‎ ‎کی تفصیلات نیب کو ‏بھجوا دیں، نیب نے لاہور سمیت پنجاب بھر سے تفصیلات مانگی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں محکمہ ایکسائز نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے نام رجسٹرڈ گاڑیاں‎ ‎کی تمام تر تفصیلات نیب کو ‏بھجوا دیں۔

    محکمہ ایکسائز نے تمام دفاتر سے تفصیلات جمع کر ‏کے نیب کو بھجوائیں، نیب نے کرپشن کیس کی تحقیقات کیلئے محکمہ ایکسائز سے تفصیلات مانگی تھیں۔

    محکمہ ایکسائز نے بتایا کہ سب سے زیادہ 22 گاڑیاں فرحت شہزادی کے نام پر رجسٹرڈ ہیں جبکہ فواد ‏چودھری کے نام پر 1 اور شہزاد اکبر کے نام پر 2گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔

    اس کے علاوہ شفقت محمود کے نام پر 4 اور عمر ایوب کے نام پر ایک گاری رجسٹرڈ ‏ہے۔

    نیب نے کرپشن کیس کی تحقیقات کیلئے محکمہ ایکسائز سے تفصیلات مانگی تھیں ۔ محکمہ ایکسائز نے تمام دفاتر سے تفصیلات جمع کر ‏کے نیب کو بھجوا دی گئیں۔

  • مختلف شہروں میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے

    مختلف شہروں میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے

    سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پولیس کی جانب سے مختلف شہروں میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں سابق گورنر بلوچستان سید ظہور آغا کی رہائش گاہ پر پولیس نے چھاپہ مارا اور سابق گورنر کے بھائی اور 2 بھتیجوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

    سیالکوٹ میں پولیس نے ڈار برادران کےگھر پر چھاپہ مارا پولیس چھاپے کے وقت عثمان ڈار اور عمر ڈار گھرپر موجود نہیں تھے، پولیس نے گھر  میں موجود گاڑیوں کے شیشے قیمتی فرنیچر اور دیگر قیمتی سامان توڑ دیا۔

    عمر ڈار نے بتا یا کہ پولیس نےگھر میں توڑ پھوڑ کی، خواتین کو ہراساں کیا، اہلخانہ نے الزام لگایا کہ پولیس نے خواتین سے نازیبا زبان استعمال کی تشددکیا، جبکہ عثمان ڈار کی والدہ کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار الماریوں سے زیورات اور رقم لےگئے۔

    عمر ڈار کا کہنا ہے کہ پولیس نے چھاپے کے دوران میری اہلیہ کو حراست میں لیا، اہلیہ پر تشدد کرنے کے بعد رہا کیا گیا۔

    کوئٹہ میں ہی سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے گھر پولیس نے چھاپہ مارا، پولیس نے قاسم سوری کے بھائی بلال سوری کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

    کوئٹہ میں پولیس نے سرکی روڈ پر ایک اور کارروائی کی، پی ٹی آئی بلوچستان کے میڈیا کو آرڈینیٹر  کے گھر پر چھاپہ مارا، پولیس چھاپے کے وقت آصف ترین گھر پر موجود  نہیں تھے۔

    جامشورو میں پولیس نے جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی دیوان مہش کمار سميت 4 کارکنان کو گرفتار کرلیا۔

    سیالکوٹ میں ہی پولیس نے پی ٹی آئی کےمرکزی سیکریٹریٹ جناح ہاؤس پر بھی دھاوا بولا، جناح ہاؤس میں فرنیچر اور شیشے توڑ ے، آفس کا ریکارڈ، سامان باہر پھینک دیا۔

    اس کے علاوہ فیصل آباد کے مختلف مقامات سے پی ٹی آئی کے 36 کارکن گرفتار کیا جس میں خواتین بھی شامل ہیں۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں پر توہین مذہب کا مقدمہ درج کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں پر توہین مذہب کا مقدمہ درج کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کیخلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کرنے سےروک دیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے مذہب کوسیاست کیلئے استعمال نہ کیا جائے.

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قاسم سوری کی ایف آئی آر اور ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    وکیل قاسم سوری نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اور ایف آئی اے کو ہراساں کرنے سے روکا جائے اور پولیس کو گرفتاری سے بھی روکا جائے، جس پر عدالت نے ایف آئی اے اور پولیس سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے اور پولیس کے قاسم سوری کے خلاف اقدامات غیر قانونی ہیں، عدالت کی طرف سے دی گئی ہدایات کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، جس کے بعد عدالت نے قاسم سوری کی درخواست فوادچوہدری اوردیگرکیسز کے ساتھ منسلک کردی۔

    دوران سماعت مسجد نبوی واقعہ کے بعد پی ٹی آئی کے خلاف کیسز میں پی ٹی آئی کی درخواستوں پرایف آئی اے نے جواب اسلام آبادہائیکورٹ میں جمع کرایا ، جس میں کہا گیا کہ مسجد نبوی واقعےکےتناظرمیں کوئی کاروائی شروع نہیں کی، کاؤنٹر ٹیررازم اورسائبرکرائم ونگ میں کارروائی شروع نہیں ہوئی، مقامی پولیس کی جانب سے واقعہ پرکارروائی شروع کی گئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کےخلاف مقدمات کےاندراج سےمتعلق درخواست پرسماعت ہوئی ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست پر سماعت کی۔

    پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے فیصل چوہدری، علی بخاری و دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وفاقی کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ کبھی بھی سیاسی مخالفین نے توہین مذہب کیس نہیں بنائے ، ماضی میں بھی بہت غلطیاں ہوئے مگر ایسا کبھی نہیں ہوا، پاکستان میں ہم نے کوئی فساد تو نہیں کرنا، وزیر داخلہ سےکوئی توقع نہیں ، مگروزیر قانون سےیہ امید نہیں تھی، اپنی حرکتوں سے معاشرے کو تقسیم کردیا گیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا آپ چاہتے ہیں کہ عدالت کیس کو سنیں ؟ آپ پر اعتماد نہیں ہوگا توکس پر اعتماد ہوگا، معاشرے میں استحکام صرف سیاسی لوگ ہی لا سکتے ہیں ،مذہبی الزامات لگانا بہت بڑی بدقسمتی ہے، جس پر فواد چوہدری نے کہا موجودہ حکومت کے علاوہ کسی حکومت میں ایسا نہیں ہوا تو جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ سری لنکن منیجر، مشال خان سمیت بہت سےکیس موجود ہیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے اسلام آباد پولیس کی رپورٹ جمع کرائی، فیصل چوہدری نے کہا آئی جی اسلام آباد کی رپورٹ میں کہا 4درخواستوں پرتفتیش ہورہی ہے، جس پر چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ سیاست میں تحمل اور رواداری بہت ضروری ہے،سیاسی رہنماؤں کو بہت ذمےداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

    جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ جس ایف آئی آر کی کاپی عدالت کو جمع کرائی وہ تو نامکمل ہے ، ان چیزوں کو وفاقی حکومت کو خود دیکھنا چاہیے، ریاست کودیکھنا چاہیے کہ مذہب کو غلط استعمال نہ کیا جائے ،ریاست کا کام ہے کہ مذہب کوسیاست میں نہ گھسیٹاجائے ، ریاست نے ماضی میں مذہب سے متعلق ایسے اقدامات کیے جو نقصان دہ ثابت ہوئے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی آر میں ایسا کچھ ہے نہیں تو درج کیوں ہوئی ؟ یا کہیں کہ مذہب کوسیاست کےماضی میں غلط استعمال نہیں کیا؟ وکیل نے بتایا کہ پنجاب میں کوئی حکومت نہیں یہاں صرف وفاقی حکومت ہے، وزارت داخلہ کےحکم پرمقدمات درج ہوئے۔

    فواد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ 700لوگوں کے نام ایف آئی آر میں درج کیےگئے، سیاسی قیادت کے ساتھ ادارتی قیادت بھی ہونی چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا
    اس ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کیا سیالکوٹ کے واقعے سے ریاست نے سبق نہیں سیکھا؟ توہین مذہب کوسیاسی مقاصد کےلیےاستعمال کرنے سے کیسےروکا جائے؟ وفاقی حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے، مدینہ منورہ میں جو واقع ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا،انکا کہنا ہے کہ مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزارت داخلہ اور ڈی پی او سےرپورٹ مانگنے کی اجازت دی جائے، فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ معاملے پر لوگ قتل کریں گے ،حکومت کو معاملے کو دیکھنا چاہیے۔

    وکیل قاسم سوری نے بتایا کہ میرے موکل قاسم سوری پر بھی رمضان میں حملہ کیا گیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو ماضی میں ہوا لوگوں کی زندگیاں چلی گئی، ریاست کی ذمےداری ہے کہ ان معاملات کو غور سے دیکھے، ریاست دیکھےکہ مذہب کو سیاست کے لیے استعمال نہ کرے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ مجھے ہدایات لینے کے لیے مزید وقت درکار ہوگی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ماضی میں جو ہوا اس سے بہت نقصان ہوا، کیا ریاست نے اپنی ذمے داری پوری کی ہے؟ جب سےآئین بنا تب سے کسی نے اس جانب توجہ ہی نہیں دی، ریاست اس حوالے سے اپنی ذمے داریاں کیسے پوری کرسکتی ہے؟

    دوران سماعت فواد چوہدری نے کہا سیاست اتنی اہم نہیں کہ لوگوں کی لاشوں کی اوپرسےہوکرجائے، ہم ایک دوسرے کے خلاف سیاست کے لیے مذہب کااستعمال نہیں کریں گے۔

    وکیل پی ٹی آئی استدعا کی کہ جومقدمات رجسٹرنہیں ہوئے وہ تمام مقدمات ختم کرنے کاحکم دیا جائے،یہ کہنا چاہ رہے آپ کیسز سن رہے تویہاں اسی وجہ سےمقدمات درج نہیں ہوئے، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نےکہا کہ لوگوں کے مذہبی جذبات ہیں اسی وجہ سے انہوں درخواستیں دی، تو فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ کیسے جذبات ہیں کہ سب نے ایک جیسے درخواستیں دی۔

    چیف جسٹس نے کہا مستعفی ہونے سے پہلے انکو بھی اس معاملے کو حل کرنے چاہیے تھا تو فواد چوہدری نے کہا قانون تو بہت ہی واضح ہے ،جس پرچیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے قانون تو آئین بھی ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ

    عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کےخلاف ایف آئی آردرج کرنے سےروکتے ہوئے کہا حکام ایف آئی آر درج نہیں کریں گے۔