Tag: پی ٹی آئی

  • جے یو آئی رہنماؤں کی پی ٹی آئی سے اتحاد کی مخالفت

    جے یو آئی رہنماؤں کی پی ٹی آئی سے اتحاد کی مخالفت

    اسلام آباد : جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) رہنماؤں نے پی ٹی آئی سے اتحاد کی مخالفت کردی اور حکومت کے خلاف تحریک خودچلانے کی تجویز دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمیعت علمائے اسلام کی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس مولانا فضل الرحمن کی زیرصدارت ہوا۔

    ذرائع نے بتایا کہ جے یو آئی نے تحریک انصاف سےاتحاد کی مخالفت کردی اور تجویز دی گئی جمعیت علماء اسلام حکومت مخالف تحریک خود چلائے گی اور تمام جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا۔

    مرکزی جنرل کونسل اجلاس میں مائنزاینڈ منرلز بل کی بھی مخالفت کی گئی اور بلوچستان اسمبلی میں بل کی حمایت کرنے والے جمعیت علماء اسلام اکان کو شوکاز دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بل کی حمایت کرنے والے ارکان کو غیر تسلی بخش جواب پر پارٹی سے نکالنے کا بھی فیصلہ ہوا۔

    ذرائع نے کہا کہ اجلاس میں فلسطین کے مسئلے پر تحریک چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ 27 اپریل کو لاہور میں غزہ ملین مارچ کیا جائے گا۔

  • ‘پی ٹی آئی کی اوورسیز فنڈنگ بند ہوگئی’

    ‘پی ٹی آئی کی اوورسیز فنڈنگ بند ہوگئی’

    اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی اوورسیز فنڈنگ بند ہوگئی ہے، اوورسیز فنڈنگ کرنے والے آج اوورسیزپاکستانی کنونشن میں تھے۔

    سابق وزیر اور سینیٹر فیصل واوڈا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘خبر’ میں گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے حوالے سے کہا کہ جن کا لسٹ میں نام نہیں ہوتا ان کی بانی پی ٹی آئی سےملاقات ہوجاتی ہے،یہ سب ایک تیاری کا اشارہ ہے، جیسے ایم کیوایم پاکستان ہے ویسے ہی پی ٹی آئی پاکستان بنے گی، بس مقدر کے سکندرکی تلاش ہے۔

    سابق وزیر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی خود ہی اپنے بیانیے کو سبوتاژ کر دیتے ہیں، کسی کو ضرورت ہی نہیں۔

    سینیٹر واوڈا نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اوورسیز فنڈنگ بند ہو گئی ہے، پی ٹی آئی کو جو اوورسیز فنڈنگ کرتے تھے، آج اوورسیزپاکستانی کنونشن میں تھے، آرمی چیف کوکریڈٹ دینا چاہیے، اوورسیز کنونشن میں لوگوں کو اعتماد بحال کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف اسمارٹ آدمی ہیں وہ بھی موقع کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    سابق وزیر نے کہا کہ آرمی چیف کی جو آج تقریر تھی، اس میں پلان بھی تھا اور عزم بھی تھا، آرمی چیف کی تقریر میں کمانڈ بھی تھی اور مستقبل کا بھی بتا رہے تھے، آرمی چیف کیلئے جو نعرے لگائے گئے، میں نے کسی اور کیلئے ایسے نعرے نہیں سنے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے لیےکہیں کوئی بات نہیں ہورہی، بانی کیلئے کیوں ٹرمپ کارڈ نہیں چلا، کیوں اوورسیزپاکستانی کنونشن میں آگئے۔

  • پی ٹی آئی کے 20 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کے 20 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ

    جے آئی ٹی میں سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کی تحقیقات میں عدم تعاون پر پی ٹی آئی کے 20 رہنماؤں کے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جے آئی ٹی میں سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم پاکستان تحریک انصاف کے رہنما متعدد نوٹس کے باوجود جے آئی ٹی میں پیش نہ ہوئے۔ تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر پی ٹی آئی کے 20 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جن رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم سمیت حماد اظہر، زلفی بخاری، عون عباس، میاں اسلم، فردوس شمیم نقوی، تیمور سلیم اور جبرن الیاس شامل ہیں۔

    ان کے علاوہ خالد خورشید، شہباز گل، اظہر مشوانی اور دیگر کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو پیشی کے متعدد نوٹس بھیجے اور تمام رہنماؤں کے گھروں پر ان نوٹسز کی تعمیل بھی کرائی گئی۔ تاہم وہ پھر بھی پیش نہ ہوئے۔

    اب تک جے آئی ٹی میں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر، شبلی فراز، بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان سمیت دیگر رہنما پیش ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف ریاست مخالف پروپیگنڈے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس کے لیے پیکا ایکٹ 2016 کے سیشن 30 کے تحت آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔

  • پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انھیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، رانا ثنااللہ

    پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انھیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، رانا ثنااللہ

    رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں نہیں آنا تو انھیں استعفیٰ دے دینا چاہیے، انھیں آج اجلاس میں شریک ہونا چاہیے تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو آج اجلاس میں شرکت کرنا چاہیے تھی، پی ٹی آئی کو اسمبلی سے تنخواہی چاہئیں اور باقی یہ اسمبلی نہیں آتے، پی ٹی آئی کو بالکل ملک کی فکر نہیں ان کو بس اپنے لیڈر کی فکر ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اجلاس کیلئے پارلیمان میں موجود جماعتوں کے ارکان کی تعداد کا تعین کیا گیا، اجلاس میں مسلم لیگ ن کی حکومت کی نمائندگی موجود تھی، نوازشریف کی پارٹی کی بھرپور نمائندگی موجود تھی۔

    نوازشریف اجلاس میں آتے تب بھی ٹھیک تھا نہ آتے تب بھی ٹھیک تھا، وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اجلاس میں موجود تھے۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد جو بیانیہ بھارتی میڈیا کا تھا وہی ایک سیاسی جماعت کا تھا، سمجھ نہیں آرہی تھی کہ بھارتی میڈیا سیاسی جماعت کے بیانیے کی حمایت کررہا ہے۔

    رہنما ن لیگ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پہلےاجلاس کیلئے 14 لوگوں کے نام دیے کہا ہم آئیں گے، پی ٹی آئی نے رات میں مزید 3 لوگوں کے نام شامل کرائے، میرے خیال میں سحری کے بعد ان کو خیال آیا کہ اجلاس میں نہیں جانا، پی ٹی آئی اجلاس میں آتی اور اپنا مؤقف رکھتی تو یہ اچھی بات ہوتی۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ وہ لوگ جو بندوق اٹھائے ہوئے ہیں ان سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، وہ بندوق اٹھانے والے جو بےگناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں ان سے بات نہیں ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ بندوق اٹھانے والوں کیساتھ کوئی ڈھیل نہیں ہوگی نہ مذاکرات ہونگے، دہشت گردی ایک جرم ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ اپوزیشن اجلاس میں ہوتی اور کوئی مؤقف رکھتی تو اس کا جواب بھی دیا جاتا، مولانافضل الرحمان سمیت تمام سیاسی پارٹی اجلاس میں موجود تھیں، آج اجلاس میں سب متفق تھے کہ دہشت گردی کا کوئی جوازنہیں ہے۔

    کسی کا کوئی حق بنتا ہے یا نہیں بنتا اس کیلئے دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں، بلوچستان کے دوسرے مسائل کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جاسکتا،

    وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ دہشت گردی کی وضاحت کیلئے بلوچستان کے دوسرے مسائل کو پیش نہیں کیا جاسکتا، بلوچستان کے دوسرے مسائل حقیقی ہیں انھیں حل کرنا چاہیے، لاپتہ افراد کا مسئلہ حقیقی ہے اس کو حل کیا جانا چاہیے

    رانا ثنااللہ نے کہا کہ ایسے مسائل کو دہشت گردی کیساتھ رکھ کرحل نہیں کرنا چاہیے، یہ تاثر دینا کہ بلوچستان کے دیگر مسائل کی وجہ سے دہشت گردی ہے تو غلط ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گورننس سے متعلق آرمی چیف کی بات سول اداروں سے متعلق تھی، بلوچستان میں پولیس، سی ٹی ڈی اور دوسرے اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے۔

  • سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنیوالے پی ٹی آئی کے 15 افراد کو نوٹس جاری

    سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنیوالے پی ٹی آئی کے 15 افراد کو نوٹس جاری

    سوشل میڈی پلیٹ فارم پر پروپیگنڈا کرنیوالے پی ٹی آئی کے مزید 15 افراد کو نوٹس جاری کردیے گئے، انھیں جے آئی ٹی کے سامنے طلب کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصآف کے افراد کو 7 مارچ کو دوپہر 12 بجے وفاقی حکومت کی جےآئی ٹی نے طلب کیا ہے، گوہر علی خان، سلمان اکرم راجہ، رؤف حسن کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

    جے آئی ٹی ذرائع نے بتایا کہ فردوس شمیم نقوی، محمد خالد خورشید خان، میاں اسلم اقبال، حماد اظہر کو بھی طلب کیا گیا ہے، عون عباس، عالیہ حمزہ ملک، محمد شہباز شبیر، شیخ وقاص اکرم کو بھی بلایا گیا ہے

    ذرائع نے بتایا کہ کنول شوذب، تیمور سلیم خان، اسد قیصر اور شاہ فرمان بھی ان افراد میں شامل ہیں جنھیں نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

    جےآئی ٹی ذرائع نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے پاس طلب کردہ افراد سے پوچھ گچھ کیلئے کافی شواہد موجود ہیں، جے آئی ٹی طلب کیے گئے افراد کیخلاف ریاست مخالف پروپیگنڈے کی تحقیقات کریگی۔

    الیکٹرانک جرائم روک تھام ایکٹ 2016 سیکشن 30 کے تحت جےآئی ٹی تشکیل دی گئی تھی، جے آئی ٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس، اسلام آباد کی سربراہی میں تحقیقات کررہی ہے۔

    جے آئی ٹی کا مقصد قانون کے مطابق ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی تجویز کرنا ہے، پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے 10 ارکان کو بھی طلبی کے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ نوٹسز میں تمام افراد کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔

  • پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے پر غور

    پی ٹی آئی کا اڈیالہ جیل کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے پر غور

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پارٹی اڈیالہ جیل کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے پر غور کر رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی میں اڈیالہ جیل کے باہر احتجاجی کیمپ لگانے سے متعلق غور کیا جا رہا ہے اور اگلے دو چار دنوں میں اس سے متعلق حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔

    شبلی فراز نے کہا کہ غلط بیانیے کے ذریعے ملک میں استحکام دکھایا جا رہا ہے۔ ہم نے عدلیہ، پارلیمنٹ اور جلسے جلوس کے ذریعے ہی جدوجہد کرنی ہے۔

    ایک صحافی نے سوال کیا کہ اگر مولانا فضل الرحمان تحریک کی قیادت کریں تو کیا آپ ساتھ دیں گے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس مقصد کیلیے کوئی بھی ہمارے ساتھ آئے تو ہم ساتھ دیں گے۔

    چیف جسٹس سے ملاقات میں عمران خان کی رہائی سے متعلق بات ہونے یا نہ ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں شبلی فراز نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ایسی رہائی نہیں چاہتے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں انصاف ملے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سب لوگوں کا عدالتوں میں ٹرائل ہوا، واحد عمران خان ہیں جن کا جیل ٹرائل ہو رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پرعملدرآمد نہیں ہو رہا ہے۔

  • پی ٹی آئی سے رابطہ، کس بات پر اتفاق ہوا؟ شاہد خاقان نے بتا دیا

    پی ٹی آئی سے رابطہ، کس بات پر اتفاق ہوا؟ شاہد خاقان نے بتا دیا

    راولپنڈی: پاکستان عوام پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے رابطہ ہوا ہے، میٹنگ بھی ہوئی ہے ایک سوچ پر اتفاق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوام پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ جمہوریت کی بحالی  صرف آئین کی بالادستی سے ہو گی اور کوئی راستہ نہیں، جب سب کچھ ناکام ہوجائے تو سڑکوں کا راستہ آخری حربہ ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سے رابطہ ہوا ہے، میٹنگ  بھی ہوئی، ایک سوچ پر اتفاق ہے، کوئی الیکٹورل الائنس یا گرینڈ اپوزیشن نہیں ہے، ایک سوچ پر اتفاق ہےکہ ملک  آئین کی بالا دستی کے بغیر نہیں چل سکتا۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ تو بہت لمبی اور دور کی بات ہے، ہم اس سوچ اور نکات پر متفق ہیں، اس کے علاوہ ہر ایک  کی اپنی سیاست ہے اور یہ سیاست ہے ایک دوسرے کے معاملات پر تحفظات بھی ہوسکتے ہیں۔

  • پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز کی رکنیت معطل، ایوان سے نکالنے کا حکم

    پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز کی رکنیت معطل، ایوان سے نکالنے کا حکم

    قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال ناصر نے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے تین سینیٹرز کی رکنیت معطل کرتے ہوئے انہیں ایوان سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کا اجلاس قائم مقام چیئرمین سیدال ناصر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز کے بعد ہی اپوزیشن کی جانب سے احتجاج، نعرے لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔

    اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود ڈپٹی چیئرمین نے وقفہ سوالات پر کارروائی آگے بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلے ہی وضاحت کرچکا ہوں کہ کسی کی من مانی سے نہیں یہ ہاؤس قانون کے مطابق چلایا جائے گا۔

    قائم مقام چیئرمین سیدال ناصر نے نامناسب روہے کے باعث پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز عون عباس، ہمایوں مہمند اور فلک ناز چترالی کی رکنیت موجودہ سیشن تک معطل کرتے ہوئے انہیں ایوان سے نکالنے کا حکم دیا۔ بعد ازاں اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

    اس سے قبل جب سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال ناصر کی زیر صدارت شروع ہوا تو اپوزیشن اراکین نے چیئرمین سینیٹ کو بازیاب کرو کے نعرے لگائے۔ تاہم اپوزیشن اراکین کے شور شرابے میں وزیر پارلیمانی امور جوابات دیتے رہے۔

    ڈپٹی چیئرمین نے گزشتہ روز اپوزیشن کے شور شرابے پر اپنے ادا کیاے گئے الفاظ کارروائی سے حذف کرا دیے اور کہا کہ گزشتہ روز ایوان میں جو ماحول بنا تھا اور جو کچھ ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے 3 اراکین نے گزشتہ روز انتہائی غیر مناسب الفاظ استعمال کیے۔ بطور قائم مقام چیئرمین میرے پاس میرے پاس ماحول خراب کرنیوالوں کیخلاف کاروائی کا حق ہے۔ گزشتہ روز والا ماحول آئندہ بنایا گیا تو کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ

    اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قائم مقام چیئرمین ایوان کو اچھے طریقے سے چلا رہے ہیں۔ انہوں نے اپوزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ خاموش ہو جائیں زیادہ او، او کرنے سے وہ تھک جائیں گے۔

  • پی ٹی آئی سے اتحاد؟ جے یو آئی سینیٹر کا اہم بیان آ گیا

    پی ٹی آئی سے اتحاد؟ جے یو آئی سینیٹر کا اہم بیان آ گیا

    پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے رہنماؤں کی ملاقاتیں جاری ہیں دونوں جماعتوں میں اتحاد سے متعلق جمعیت علما اسلام کے سینیٹر کا اہم بیان آ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ جے یو آئی کسی اتحاد کا حصہ بن بھی سکتی ہے اور نہیں بھی بن سکتی۔ اپوزیشن اتحاد کے لیے کافی چیزوں میں وضاحت ضروری ہے اور جب تک پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہو، ان کے کسی اتحاد میں شامل نہیں ہو سکتے۔

    سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ پی ٹی آئی خود ایک جماعت ہے اور اس کے احتجاج پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔ لیکن ہم دوسری جماعتوں کے مزاج کے مطابق احتجاج نہیں کرتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جس خط کی بات کی جا رہی ہے، اس کے خدوخال واضح نہیں۔ علیمہ خانم پارٹی کی عہدیدار نہیں صرف بانی پی ٹی آئی کی بہن ہیں۔

    جے یو آئی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ صرف کے پی کو مائنس کر کے باقی ملک کی بات نہیں کرنی ہے۔

     

  • پی ٹی آئی کی کارکنوں سے 8 فروری کے جلسے کیلئے مالی تعاون کی اپیل

    پی ٹی آئی کی کارکنوں سے 8 فروری کے جلسے کیلئے مالی تعاون کی اپیل

    پشاور : پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر  نے کارکنوں سے 8 فروری کے جلسے کیلئے مالی تعاون کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر نے 8 فروری کے جلسے کیلئے مالی تعاون کی اپیل کردی۔

    کے پی کے صدر نے ویڈیو بیان میں کہا کہ علی امین نے اس وقت پارٹی سنبھالی جب کوئی پارٹی سنبھالنے کو تیار نہیں تھا، علی امین گنڈاپور سے جلسے کیلئے پیسوں کا مطالبہ نہیں کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہر ویلج کونسل کو جلسے کیلئے اپنی سطح پر گاڑیوں اور کارکنوں کا انتظام کرنا ہوگا، ہمارا فوکس 8 فروری کے جلسے پر ہونا چاہیے۔

    پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر نے مزید کہا کہ 8 فروری کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسے کرنے جارہے ہیں ۔

    خیال رہے پاکستان تحریک انصاف نے 8 فروری کو صوابی میں ہونیوالے جلسے کیلئے تیاریاں جاری ہے، جلسے کیلئے تمام رہنماؤں کو ہدایات جاری کر دی گئیں۔

    خیبرپختونخوا کے ہر ایم این اے کو 500 سے زائد ورکرز نکالنے کی ہدایت کی گئی ہے۔