Tag: پی پی قیادت

  • پی پی قیادت پر حکومتی حمایت ترک کرنے کیلئے پارٹی کا دباؤ بڑھنے لگا

    پی پی قیادت پر حکومتی حمایت ترک کرنے کیلئے پارٹی کا دباؤ بڑھنے لگا

    اسلام آباد : پپیپلز پارٹی کی قیادت پر حکومت سے متعلق جارحانہ رویہ اپنانے کیلئے دباؤ بڑھنے لگا اور پارٹی رہنماؤں نے بلاول بھٹو کی حکومت سے معاملات اٹھانے کی مخالفت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پی پی قیادت پرحکومتی حمایت ترک کرنےکیلئے پارٹی کا دباؤ بڑھنے لگا، ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی پنجاب اور کے پی نے قیادت کو سخت مؤقف اپنانے کا مشورہ دے دیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی پی سندھ اور بلوچستان نے قیادت کو مفاہمتی پالیسی جاری رکھنے کا مشورہ دے دیا۔

    پپیپلز پارٹی قیادت پارٹی کے حکومت سےمتعلق تحفظات پر شدید دباؤ میں ہے اور حکومت سےمتعلق جارحانہ رویہ اپنانے کیلئے دباؤ ہے۔

    بلاول بھٹو نے پارٹی رہنماؤں کو معاملات حکومت سےاٹھانے کی یقین دہانی کرائی تاہم پارٹی رہنماؤں نے بلاول بھٹو کی حکومت سے معاملات اٹھانے کی مخالفت کردی۔

    پی پی ذرائع نے کہا کہ حکومت کے سامنے متعدد بار تحفظات رکھنے کے باوجود کچھ نہیں ہوا، پیپلزپارٹی کے رہنماوں، ورکرز کو اصل مسائل پنجاب،کے پی میں ہیں۔

    ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ بلاول بھٹو نے رہنماؤں کوسی ای سی میں مسائل پر تفصیلی غور کی یقین دہانی کرائی ہے۔

  • پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ سیاست دانوں والے پروٹوکول فالو کر سکے: مولانا فضل الرحمان

    پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ سیاست دانوں والے پروٹوکول فالو کر سکے: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علماے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نہیں بلایا جائے گا، پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ اس پروٹوکول کو فالو کر سکے جو سیاست دان کرتے ہیں۔

    اسلام آباد میں آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا 29 مئی کو پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلایا گیا ہے، جمعیت علماے اسلام اس اجلاس میں تجاویز دے گی، اور تمام جماعتوں کی مشاورت سے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

    فضل الرحمان نے کہا اجلاس میں صرف پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ہی بیٹھیں گی اور وہی فیصلہ کریں گی، پیپلز پارٹی اور اے این پی کی باتیں میڈیا میں پھیلائی گئیں، اس لیے پی ڈی ایم اجلاس میں ان کو نہیں بلایا جائے گا، ان دو جماعتوں کو سربراہی اجلاس میں بلانے کی کوئی تجویز نہیں، پی ڈی ایم قیادت دونوں جماعتوں سے متعلق فیصلہ کرے گی، پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ وہ پروٹوکول فالو کر سکے جو سیاست دان کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا جمعیت کے مرکزی مجلس شوریٰ نے وقف املاک قانون کو مسترد کر دیا ہے، یہ قانون پاکستان کے آئین کے منافی ہے، قانون کو واپس لے کر اسلامی نظریاتی کونسل بھیجا جائے، مدارس کے نظم و ضبط کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، جے یو آئی نے مدارس کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا، جے یو آئی سے وابستہ مدرسے کا منتظم، رکن سرکاری بورڈ میں شامل نہیں ہوگا، ہم چاروں صوبوں میں مدارس کنونشن کا اعلان کرتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مرکزی مجلس شوریٰ کا مؤقف ہے موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، عوام پر مسلط ناجائز حکومت ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں، 3 سالوں میں حکومت نے ملک کو معاشی لحاظ سے دیوالیہ کر دیا ہے، ملکی ہوں یا بین الاقوامی ادارے ان کی رپورٹس ہمارے مؤقف کی تائید ہے۔

    انھوں نے مزید کہا مرکزی مجلس شوریٰ کی نظر میں قیام امن کے دعوے بھی ہوا میں تحلیل ہوگئے، آئے روز دہشت گردی شہریوں کی زندگیاں نگل رہی ہے، ایک بار پھر فاٹا سے بدامنی کی فضا پورے ملک میں پھیل رہی ہے، قبیلوں کے درمیان قتل، مسلح لڑائیوں نےعام آدمی کا اطمینان چھین لیا، حکومت موجودہ صورت حال قابو میں لانے میں بے بس نظر آ رہی ہے۔

    جے یو آئی سربراہ نے کہا ہمیں پاکستان میں امریکا کو ایئر بیس دینے کے فیصلے پر تشویش ہے، افغانستان سے نکل کر پاکستان میں امریکا کو اڈے دیے جا رہے ہیں، پاکستانی سرزمین اور فضا کے کسی کے خلاف استعمال کی اجازت نہ دی جائے۔

  • کارکنوں کی ہنگامہ آرائی: فوادچوہدری کا پی پی قیادت سے معافی مانگنے کا مطالبہ

    کارکنوں کی ہنگامہ آرائی: فوادچوہدری کا پی پی قیادت سے معافی مانگنے کا مطالبہ

    اسلام آباد : وزیراطلاعات فواد چوہدری  نے نیب دفتر کےباہرکارکنوں کی ہنگامہ آرائی پر  پیپلزپارٹی کی قیادت سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا ہے ،  اگر حد عبورکریں گے تو ریاست اپنی ذمے داری پوری کرےگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات فوادچوہدری نے بلاول بھٹو اورآصف زرداری کی نیب میں پیشی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا آ ج بلاول بھٹو اور آصف زرداری کو نیب نے تفتیش کیلئے بلایا، پیشی پر پی پی پی کے تقریبا 500 کے قریب کارکنان جمع ہوئے، بد قسمتی ہے ان میں سے چند درجن لوگوں نے پولیس پر حملہ کیا۔

    فوادچوہدری کا کہنا تھا یہ عجیب رویہ ہےکہ کوئی آپ کوتفتیش کےلیے ہی نہ بلائے، کیا آپ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ آپ کوتفتیش کیلئے کیوں بلایا ؟ پیپلز پارٹی قیادت نے جو رویہ اپنایا وہ بدقسمتی ہے۔

    افہام وتفہیم چاہتےہیں لیکن اس کامطلب یہ نہیں کہ احتساب نہیں ہوگا

    وزیراطلاعات نے کہا رویہ کالعدم تنظیموں سےکیسے مختلف ہے، جن پرنیشنل ایکشن پلان کانفاذہورہا ہے؟ یہ رویہ قانون کے تقاضوں کے منافی ہے، 4 پولیس اہلکار وں اور 2 کیمرہ مین کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

    ان کا کہنا تھاکہ امیدہے نیب دفتر کے باہرکارکنوں کے رویے پر پیپلزپارٹی قیادت پولیس اورقوم سےمعافی مانگےگی، ہم افہام وتفہیم چاہتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ احتساب نہیں ہوگا۔

    فوادچوہدری نے کہا بلاول خطاب ایسے کر رہے تھے جیسے سامنے لاکھوں کا مجمع ہو، حملے میں پولیس نے صبر کا مظاہرہ کیا ، پولیس کی معاملہ غیر جانبداری سے نمٹانے کی کوشش قابل ستائش ہے، ہم پولیس کے اسی رویے کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، اگرحد عبورکریں گے تو ریاست اپنی ذمے داری پوری کرےگی۔

    وزیراطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں پر مقدمات ہیں انہیں ان کا سامنا کرنا ہوگا، ممکن نہیں کہ آپ تحقیقات کے عمل کو متاثر کر سکیں۔

    خیال رہے جعلی اکاؤنٹس کیس کی تفتیش میں سابق صدرآصف زرداری اور پیپلزپارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی نیب دفتر میں پیشی کے موقع پرپی پی  کے کارکنان کی ہنگامہ آرائی اورکارکنان کےپتھراو سے پانچ اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

  • اے پی سی کے بعد زرداری ہاؤس میں پی پی قیادت کی مشاورت

    اے پی سی کے بعد زرداری ہاؤس میں پی پی قیادت کی مشاورت

    اسلام آباد: آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے زرداری ہاؤس میں مشاورت کی جس میں اہم موضوع زیر غور آئے۔

    تفصیلات کے مطابق زرداری ہاؤس میں پی پی قیادت کی مشاورت میں اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے خورشید شاہ اور نوید قمر کے ناموں پر غور کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کو کمیٹی ارکان نے اتحادی جماعتوں کے اجلاس کی مختصر بریفنگ دی، جبکہ ارکان کل انہیں اجلاس کی تفصیلی بریفنگ دیں گے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی قیادت کل زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پھر بیٹھے گی، پی پی قیادت اسپیکر کے لیے پارٹی کے امیدوار کے لیے تفصیلی مشاورت کرے گی۔


    اے پی سی: ایوان کے اندر اور باہر احتجاج، وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ


    قبل ازیں اپوزیشن جماعتوں کے آج ہونے والے تیسرے بڑے اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ ایوان کے اندر اور باہر رہتے ہوئے بھرپور احتجاج اور وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشترکہ امیدوار لایا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سابق اسپیکر ایاز صادق کی سرکاری رہائش گاہ پر منعقد ہونے والی اے پی سی میں عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کے لیے لائحہ عمل طے کرنے کی غرض سے 10 رکنی ایکشن کمیٹی بھی قائم کر لی گئی۔

    یاد رہے کہ الیکشن 2018 سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس میں شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان، لیاقت بلوچ، شیری رحمان، خورشید شاہ، قمرزمان کائرہ، راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی، فرحت اللہ بابر، میرحاصل بزنجو، آفتاب شیر پاؤ، محمود خان اچکزئی، راجہ ظفرالحق، مشاہد حسین سید اور احسن اقبال شریک ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔