Tag: پی پی پی

  • بلوچستان اسمبلی میں ان ہاؤس تبدیلی کی کوششیں ناکام ہو گئیں

    بلوچستان اسمبلی میں ان ہاؤس تبدیلی کی کوششیں ناکام ہو گئیں

    اسلام آباد: بلوچستان اسمبلی میں ان ہاؤس تبدیلی کی کوششیں ناکام ہو گئیں، پی پی قیادت اور ایم پی ایز نے وزیر اعلیٰ بلوچستان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔

    پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ علی حسن زہری بلوچستان میں ان ہاوس تبدیلی کے لیے سرگرم تھے، انھوں نے قیادت کو سرفراز بگٹی کے خلاف شکایات لگائی تھیں، تاہم بلوچستان کے صوبائی اراکین اسمبلی نے علی حسن زہری کی شکایات سے اظہار لاتعلقی کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم پی ایز نے قیادت کو بلوچستان میں ایڈونچر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے، علی حسن کی شکایات پر بلوچستان ایم پی ایز نے پی پی قیادت سے ملاقات کی تھی، جس میں وزرا اور اراکین نے پارٹی قیادت کو بلوچستان کی صورت حال پر بریفنگ دی، اور انھوں نے خود علی حسن زہری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

    ملک میں‌ سیاسی کشیدگی ختم کرنے کے لیے چوہدری شجاعت میدان میں آ گئے

    ایم پی ایز کا کہنا تھا کہ علی حسن بلوچستان میں پارٹی کی نیک نامی کی وجہ نہیں بن رہے ہیں، بلوچستان کی سیاست کو سندھ کی طرح ڈیل کرنا نقصان دہ ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی اراکین نے علی حسن پر مبینہ طور دیگر وزارتوں اور اضلاع میں مداخلت کا الزام بھی لگایا ہے۔

    پی پی قیادت کی جانب سے ایم پی ایز کو بلوچستان حکومت کو مضبوط کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ علی حسن زہری بلوچستان کے ضلع حب سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور وہ بلوچستان کے وزیر زراعت ہیں۔

  • سی ای سی میں پیپلز پارٹی کی پالیسی پر شدید اختلاف رائے سامنے آیا

    سی ای سی میں پیپلز پارٹی کی پالیسی پر شدید اختلاف رائے سامنے آیا

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے، کمیٹی اجلاس میں پیپلز پارٹی کی پالیسی پر شدید اختلاف رائے سامنے آیا۔

    پی پی ذرائع کے مطابق سی ای سی نے پارٹی کی موجودہ پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، اور اکثریتی اراکین نے پارٹی پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ سی ای سی میں حکومت سے اتحاد ختم کرنے کا مطالبہ باضابطہ طور پر سامنے آیا، کے پی اور پنجاب کے بعض سی ای سی ارکان نے اتحاد ختم کرنے کا مطالبہ کیا، اور کہا کہ ن لیگ کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات رکھے جائیں۔

    اراکین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی موجودہ پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے، اس لیے قیادت حکومت کو بچانے کے معاملے پر اراکین کو قائل کرے،پارٹی قیادت نے کیا سوچ کر حکومت کو کاندھا دیا ہے، اور پی پی کس مجبوری کے تحت ن لیگ کی بیساکھی بنی ہوئی ہے۔

    امریکا میں چین کے خلاف کسی تقریب میں شرکت نہیں کی، محسن نقوی

    ایک رکن نے کہا عوام پی پی کو حکومت اور ن لیگ اپوزیشن سمجھتی ہے، قیادت بتائے کارکنان کو کیسے مطمئن کیا جائے؟ بلاول بھٹو نے سی ای سی اراکین کو مطمن کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، تاہم آصف زرداری کی آمد پر بلاول بھٹو کی اراکین سے جان خلاصی ہوئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ای سی کے بعض ارکان نے حکومت سے مذاکرات ختم کرنے کا مطالبہ کیا، اور کہا حکومت مذاکرات کے نام مذاق کر رہی ہے، وزیر اعظم اور وزرا پیپلز پارٹی کو سنجیدہ نہیں لیتے، پارٹی کی ایسی تذلیل کسی دور میں نہیں ہوئی۔ ایک رکن نے کہا ایک سال میں ن لیگ کا پی پی پر اعتماد نہیں بن سکا، ن لیگ قانون سازی پر بھی اعتماد میں نہیں لیتی۔

    سی ای سی رکن کا کہنا تھا کہ قانون سازی کے بارے میں اسمبلی کے آغاز پر بتایا جاتا ہے، ان حالات میں قیادت چاہے تو ن لیگ کو زمین پر لانا ممکن ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری سی ای سی اراکین کو مطمن کرنے میں کامیاب ہوئے، اور انھوں نے سی ای سی کو معاملات نتیجہ خیز بنانے کی یقین دہانی کرائی۔

  • پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا کورم کیوں توڑا؟ وجہ سامنے آ گئی

    پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا کورم کیوں توڑا؟ وجہ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی حکمران جماعت ن لیگ سے ایک بار پھر ناراض ہو گئی ہے۔

    پی پی ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے یکسر نظر انداز کیے جانے پر پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن سے ناراض ہے، چند دن قبل قومی اسمبلی میں کورم توڑنے کا مقصد بھی اظہار ناراضی تھا، پیپلز پارٹی نے قومی اسملی کا کورم توڑ کر حکومت کو واضح پیغام دیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی پی رہنماؤں کو حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی اجازت دینا بھی دراصل اظہار ناراضی ہے، کیوں کہ پیپلز پارٹی اہم معاملات پر مشاورت نہ ہونے پر شدید برہم ہے، حکومت اہم معاملات پر پی پی کو اعتماد میں نہیں لے رہی۔

    اس سلسلے میں پی پی ذرائع نے کہا دریائے سندھ سے لنک کینال کے معاملے پر پارٹی سے مشاورت نہیں ہوئی، یہ فیصلہ دراصل پی پی کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا تھا، پی پی قیادت کو دریائے سندھ سے لنک کینال نکالنے پر شدید تحفظات ہیں، اور کہا گیا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف پی پی آخر حد تک جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی سے مذاکرات پر بھی پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، نہ ہی مذاکرات شروع کرنے پر مشاورت کی گئی، پی پی ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ن لیگ سے زیادہ مذاکرات کا تجربہ رکھنے والی جماعت پیپلز پارٹی ہے، اگر مذاکرات پر اعتماد میں لیا جاتا تو معاملات زیادہ بہتر ہوتے۔

    پی پی قیادت پر موجودہ صورت حال میں پارٹی کا شدید دباؤ ہے، پیپلز پارٹی کے سینیٹرز، ایم این ایز شدید بد دلی کا شکار ہیں۔ ایسے میں پیپلز پارٹی قیادت وزیر اعظم سے ملاقات کی خواہش مند ہے، اور بلاول بھٹو اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کی خواہش لے کر اسلام آباد پہنچے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کی رواں ہفتے اسلام آباد میں اہم ملاقاتوں کا امکان ہے۔

  • قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی ملی بھگت سے کورم ٹوٹنے کا انکشاف

    قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی ملی بھگت سے کورم ٹوٹنے کا انکشاف

    اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ملی بھگت سے کورم ٹوٹنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں کورم ٹوٹنے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، پی پی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسمبلی میں کورم توڑنے کا منصوبہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا مشترکہ تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز پی پی کے سگنل پر تحریک انصاف نے احتجاج ختم کر کے کورم کی نشان دہی کی تھی، اور کورم کی نشان دہی پر مشترکہ طور ایوان چھوڑنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

    ذرائع کے مطابق پی پی نے اسمبلی شروع ہونے سے قبل ہی کورم توڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا، اور کورم توڑنے کے معاملے پر پی ٹی آئی سے مشاورت پہلے سے کی گئی تھی، اس کے لیے آغا رفیع اللہ نے تحریک انصاف سے بات کی تھی، اور اجلاس سے قبل آغا رفیع اللہ نے پارٹی ایم این ایز کو فیصلے سے آگاہ کیا۔

    پارٹی سرٹیفکیٹ ہمارا حق ہے، پی ٹی آئی چیئرمین کی الیکشن کمیشن میں حاضری

    پیپلز پارٹی کی جانب سے ایم این ایز کو ہر صورت ایوان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی، اور ایوان نہ چھوڑنے والے ایم این ایز کو انضباطی کارروائی کا پیغام ملا تھا، اس سلسلے میں پیپلز پارٹی ایم این ایز کو لابی میں کورم کے معاملے پر بریفنگ دی گئی تھی۔

    پیپلز پارٹی قیادت نے پلان کی کامیابی پر آغا رفیع اللہ کو شاباش بھی دی ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو مذاکرات پر مشاورت کے لیے مہلت دے دی

    پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو مذاکرات پر مشاورت کے لیے مہلت دے دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں معاملات تاحال طے نہیں ہو سکے، پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو مذاکرات پر مشاورت کے لیے مہلت دے دی۔

    پی پی ذرائع کے مطابق ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے مذاکرات پر وسط جنوری تک مہلت مانگ لی ہے، ن لیگ پارٹی سطح پر مشاورت کرنا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو مشاورت کے لیے مہلت دے دی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ پی پی کے مطالبات پر مشاورت کر کے جواب دے گی، ن لیگ نے تحریری معاہدے پر عمل درآمد پر مشاورت کرنی ہے، دونوں پارٹیوں کے مذاکرات میں پنجاب پاور شیئرنگ فارمولا اہم رکاوٹ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کو پنجاب کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں، وہ کسی صورت پیپلز پارٹی کو پنجاب میں اسپیس نہیں دینا چاہتی، اس لیے مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے، پیپلز پارٹی ن لیگ سے مذاکرات بارے زیادہ پرامید نہیں ہے۔

    پیپلز پارٹی قیادت نے رہنماؤں کو حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی اجازت دے دی

    پی پی ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ پنجاب کے علاوہ مطالبات تسلیم کرنے پر آمادہ ہے، اس لیے پنجاب سے متعلق تمام مطالبات پورے ہوتے نظر نہیں آ رہے، البتہ سندھ، کے پی اور بلوچستان بارے بیش تر مطالبات مان لیے جائیں گے۔

  • حکومت نے پی پی ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا، ذرائع

    حکومت نے پی پی ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا، ذرائع

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کی حکومت نے پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں انتظامی معاملات پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز پہلے ہونے والی دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی ملاقات بے نتیجہ رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے پی پی ارکان اسمبلی کو فنڈز دینے کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا،حکومتی ٹیم نے فنڈنگ کے مطالبے کے جواب میں کہا کہ فی الحال مجموعی منصوبوں کے لیے فنڈنگ کر سکتے ہیں۔

    حکومتی ٹیم نے یہ بھی کہا کہ ہم تو اپنے ارکان اسمبلی کو بھی الگ فنڈنگ نہیں کر رہے ہیں، جس پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے میٹنگ میں ناراضی کا اظہار کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی میٹنگ کا اختتام ایک اور کمیٹی بنانے پر ہوا ہے۔

    ’’پیپلز پارٹی مذاق کے موڈ میں بالکل نہیں‘‘ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ پی پی کا مکالمہ

    واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کا پاور شیئرنگ پر وفاقی حکومت سے اختلاف شدید تر ہوتا جا رہا ہے، وفاقی حکومت سندھ کے منصوبوں پر فنڈز جاری نہیں کر رہی ہے، اور بلوچستان کے مسائل پر بھی سنجیدہ نہیں ہے۔

    پیپلز پارٹی کے مطابق وفاقی حکومت کے پی کے اور پنجاب میں گورنرز کے ساتھ انتظامی امور بھی حل نہیں کر رہی ہے، پی پی پی رہنماؤں نے قیادت سے شکوہ کیا ہے کہ انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ووٹ دیے، لیکن بدلے میں ہمارے ووٹرز کے لیے کچھ نہیں ہو رہا ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے صدر مملکت کو وفاقی حکومت سے مسائل حل کروانے کا ٹاسک دے دیا

    پیپلز پارٹی نے صدر مملکت کو وفاقی حکومت سے مسائل حل کروانے کا ٹاسک دے دیا

    کراچی: پاور شیئرنگ پر اختلافات کو دور کرنے کے لیے صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف سے آج شاہم اہم ملاقات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو وفاقی حکومت سے مسائل حل کروانے کا ٹاسک دے دیا ہے، تاکہ پی پی پی اور ن لیگ کے درمیان اختلاف کو دور کیا جا سکے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم پاکستان میں ملاقات ہوگی، دونوں رہنما وفاقی حکومت کے مسائل پر بات کریں گے، صدر پاکستان اور وزیر اعظم ملاقات میں پی پی خدشات اور اختلافات پر غور ہوگا۔

    پارٹی ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کا پاور شیئرنگ پر وفاقی حکومت سے اختلاف ہے، وفاقی حکومت سندھ کے منصوبوں پر فنڈز جاری نہیں کر رہی ہے، اور بلوچستان کے مسائل پر بھی سنجیدہ نہیں ہے۔

    ’’پیپلز پارٹی مذاق کے موڈ میں بالکل نہیں‘‘ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ پی پی کا مکالمہ

    پیپلز پارٹی کے مطابق وفاقی حکومت کے پی کے اور پنجاب میں گورنرز کے ساتھ انتظامی امور بھی حل نہیں کر رہی ہے، پی پی پی رہنماؤں نے قیادت سے شکوہ کیا ہے کہ انھوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو ووٹ دیے، لیکن بدلے میں ہمارے ووٹرز کے لیے کچھ نہیں ہو رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنما مدارس رجسٹریشن ترمیمی بل پر بات چیت کریں گے، وزیر اعظم پاکستان مدارس بل پر صدر کے اعتراضات کے حل پر گفتگو کریں گے، صدر مملکت کی جانب سے مدارس بل پر 8 اعتراضات لگائے گئے ہیں۔

    وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری کو مولانا فضل الرحمٰن سے ہونے والی ملاقات پر بات بھی کریں گے، اور مولانا کے مطالبات اور خدشات صدر مملکت کے سامنے رکھیں گے۔

  • پیپلز پارٹی موجودہ دور حکومت میں پرانی تنخواہ پر کام جاری رکھے گی، ذرائع

    پیپلز پارٹی موجودہ دور حکومت میں پرانی تنخواہ پر کام جاری رکھے گی، ذرائع

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور حکومت کے بگڑتے تعلقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، تعلقات بہ ظاہر خراب ہیں لیکن دونوں کے درمیان بیک ڈور چینلز رابطے ہوئے ہیں۔

    پی پی ذرائع کے مطابق پارٹی سخت سیاسی بیانات سے حکومت پر دباؤ بڑھانا چاہ رہی ہے، اور دوسری طرف قیادت نے حکومت کو تحفظات اور شکایات سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے پاس سخت زبانی احتجاج کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے، موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی کوئی بڑا سیاسی فیصلہ لینے نہیں جا رہی، اس لیے حکومت کے ساتھ اتحاد برقرار رہے گا۔

    پی پی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پارٹی موجودہ دور حکومت میں پرانی تنخواہ پر کام جاری رکھے گی، کیوں کہ پی پی کے پاس حکومت کا ساتھ دینے کے علاوہ کوئی چوائس نہیں ہے، اس لیے سخت بیانات اور احتجاج کے باوجود حکومتی اتحاد میں رہے گی۔

    ذرائع نے یہ بھی کہا کہ پارٹی کے متعدد اہم رہنما حکومتی رویے سے دل برداشتہ ہیں، وہ ترقیاتی اسکیموں کی عدم منظوری اور کام نہ ہونے پر نالاں ہیں، اور بلاول بھٹو سے شکایت کر رہے ہیں جس کی وجہ بلاول بھٹو پر حکومت سے احتجاج کے لیے شدید دباؤ ہے۔

  • پی پی امیدواروں میں ٹکٹ کے معاملے پر اختلافات دور کرنے کے لیے بڑا قدم

    پی پی امیدواروں میں ٹکٹ کے معاملے پر اختلافات دور کرنے کے لیے بڑا قدم

    سکھر: پیپلز پارٹی کی قیادت نے امیدواروں کے ٹکٹ کے حصول پر تنازعات کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کئی امیدواروں میں ٹکٹ کے معاملے پر اختلافات اور بیان بازی کے بعد پارٹی قیادت نے تنازعات کے خاتمے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی تشکیل کردہ خصوصی مصالحتی کمیٹی میں خورشید شاہ، نثار کھوڑو، مراد علی شاہ، قائم علی شاہ، مکیش چاؤلہ، اور امداد پتافی شامل کیے گئے ہیں۔

    یہ مصالحتی کمیٹی امیدواروں کے درمیان ٹکٹ کے معاملے پر اختلافات دور کرانے کے لیے متحرک ہو گئی ہے، اور اوباڑو میں شہریار شر اور جام مہتاب ڈہر میں تنازع ختم کرانے کے لیے روانہ ہو گئی۔

    سیاسی جماعتوں نے کے پی میں پیپلز پارٹی کے مقابلے میں امیدوار بٹھانے سے انکار کر دیا

    ذرائع کے مطابق پی پی قیادت نے تنازعات کے باعث متعدد حلقوں میں ٹکٹ جاری نہیں کیا ہے، پی ایس 18 گھوٹکی، پی ایس 31 خیرپور، پی ایس 64، پی ایس 65، اور این اے 200 سمیت 15 سے زائد نشستوں پر تاحال ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا ہے۔

  • جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونے کی پاداش میں بھٹو خاندان پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے: بلاول بھٹو

    جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونے کی پاداش میں بھٹو خاندان پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہید شاہنواز بھٹو کے یوم شہادت پرپیغام جاری کیا ہے۔

    پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری شہید شاہنواز بھٹو کو ان کے 38ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کیا ہے، بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید شاہنواز بھٹو نوجوانوں میں انقلابی سوچ و وژن کی علامت ہیں۔

    پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ شاہنواز بھٹو کی جمہوریت کیلئے جدوجہد اور قربانی کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونے کی پاداش میں بھٹو خاندان پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، قائد عوام کے بعد شاہنواز بھٹوکا بہیمانہ قتل بھٹو خاندان، پارٹی کیلئے دوسرا بڑا سانحہ تھا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید محترمہ کے دل میں چھوٹے بھائی کی المناک جدائی کا غم بھی ایک زخم کی طرح سلگتا رہا، شہید شاہنواز بھٹو کا نوجوان جیالوں کو اپنے ساتھ جوڑے رکھنا اور جمہوریت پر کوئی سمجھوتا نہ کرنا مشعل راہ ہے۔

    پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پیپلزپارٹی فکر بھٹو کی روشنی میں 1973 کے آئین و جمہوریت کی حفاظت کرتی رہے گی، پی پی رواداری ومساوات کے فروغ، ملک و قوم کی ترقی کیلئے بھی جدوجہد جاری رکھے گی، یہی مشن بھٹو خاندان کے ہر فرد کا مشن تھا اور جس کی خاطر انہوں نے جانیں قربان کردیں۔