Tag: پی پی کی خبریں

  • قبائلی علاقوں کی تاریخ میں سب سے زیادہ پیسا آصف زرداری دور میں دیا گیا: بلاول بھٹو

    قبائلی علاقوں کی تاریخ میں سب سے زیادہ پیسا آصف زرداری دور میں دیا گیا: بلاول بھٹو

    مہمند: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں کی تاریخ میں سب سے زیادہ پیسا آصف زرداری دور میں دیا گیا، قبائلی علاقوں کے بجٹ میں 500 فی صد اضافہ کیا گیا، ہمارا رشتہ قربانیوں کا اور شہیدوں کا رشتہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کے پی کے ضلع مہمند کے علاقے یکہ غنڈ میں جلسے سے خطاب کیا، انھوں نے کہا کہ آپ کے معاشی حقوق پر ڈاکا ڈالا جا رہا ہے، سابق صدر آصف زرداری نے پختون خوا کو شناخت اور حقوق دیے، این ایف سی ایوارڈ میں اضافہ کر کے ہمیشہ کے لیے آپ کے لیے زیادہ پیسا رکھا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ کل بھی پشاور میں شیڈول کے مطابق پارٹی کنونشن ہوگا، 6 جولائی کو ڈی آئی خان اور شمالی وزیرستان جاؤں گا، ہم دیر اور باجوڑ کے بارڈر پر بھی پارٹی کنونشن رکھیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ چین سے معاہدہ کر کے آصف زرداری نے سی پیک کا انقلابی منصوبہ شروع کیا، ہمارے ہاتھ میں ہوتا تو سی پیک قبائلی علاقوں سے گزر کر بلوچستان جاتا۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے پنشن میں 100 فی صد اضافہ کیا جو آج تک کسی جماعت نے کیا نہ کر سکتی ہے، شہید ذوالفقار بھٹو نے کے پی، قبائلی علاقوں کی معیشت کو کھڑا کیا تھا، شہید بے نظیر بھٹو پر نوکری دینے کا احتساب کیس بنا تھا، اگر نوکری دینا جرم ہے تو یہ میں بار بار کروں گا۔

    بلاول نے کہا کہ پوچھنا چاہتا ہوں پچھلے 6 سالوں میں انھوں نے کیا کیا ہے، کیا آپ کے صوبے میں مفت اسپتال بنے، دل کے علاج کا اسپتال بنا؟ کیا قبائلی علاقوں میں کڈنی، لیور کے مفت اسپتال کھلے؟ ان کا دوغلا نظام دیکھو اور ان کا نیا پاکستان دیکھو، نواز شریف کی آف شور کمپنی حرام ہے لیکن لاڈلے کی حلال ہے۔

    انھوں نے کہا اگر خان سچا ہے تو اسے فاٹا کا بجٹ 1000 فی صد بڑھانا چاہیے، وفاق نے تعلیم، صحت، ترقیاتی منصوبوں کے بجٹ میں کٹوتی کر دی، عوام دشمن بجٹ بھی دھاندلی سے منظور کرایا گیا، سبزی، گیس، ڈیزل، پیٹرول، چینی، روٹی سب مہنگا کر دیا گیا، مرنا مہنگا جینا مہنگا ہے مگر خون سستا ہے یہ کس قسم کی تبدیلی ہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ٹیکس کے طوفان نے عوام کو بہا دیا ہے، دوائیوں، کپڑے، چینی، دودھ سمیت ہر چیز پر ٹیکسز لگا دیے گئے، یہ کے پی اور قبائل دشمن بجٹ ہے، ہر طرف سے حملے ہو رہے ہیں ہمیں اپنے جمہوری حق کا تحفظ کرنا ہوگا۔

    پی پی چیئرمین نے کہا میں عوام دشمن بجٹ کے خلاف نکلا میں، تبدیلی سرکار کے خلاف نکلا ہوں، ان شاء اللہ جیت عوام کی ہوگی، پیپلز پارٹی ملک کے آئین پر آنچ نہیں آنے دے گی، یہ ون یونٹ قایم کرنا چاہتے ہیں، فاٹا سے کراچی تک کئی شہری لاپتا ہیں یہ کس قسم کی آزادی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ضمنی الیکشن میں اپنا کردار ثابت کرے، ضمنی الیکشن میں ثابت ہو جائے گا یہ الیکشن کمیشن ہے یا سلیکشن کمیشن، قبائلی علاقوں میں امیروں کے ہاتھ میں بلا ہے لیکن عام آدمی کے ہاتھ میں تیر ہے۔

  • شہر صاف ستھرا چاہیے، درخت کاٹنے پر ایف آئی آر درج کی جائے: وزیر اعلیٰ سندھ

    شہر صاف ستھرا چاہیے، درخت کاٹنے پر ایف آئی آر درج کی جائے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہری انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ مجھے یہ شہر صاف ستھرا چاہیے، میں اور کچھ نہیں جانتا، جو بھی درخت کاٹے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ کی صدارت میں کراچی میں صفائی پر اجلاس منعقد ہوا، مراد علی شاہ نے کہا کہ سڑکوں پر ملبوں کا ڈھیر ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں، ضلعی انتظامیہ کیا کر رہی ہے۔

    انھوں نے اجلاس میں شہر میں درخت کاٹنے کے واقعات کا بھی سختی سے نوٹس لیا، کہا لوگ بلڈنگ بنانے کے لیے درخت کاٹ دیتے ہیں، جو درخت کاٹے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے، ضلعی انتظامیہ اپنے اختیارات کا استعمال کرے۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈی سیز کو صفائی ستھرائی کے کام کی نگرانی کی ہدایت کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: گرین لائن منصوبہ تاخیر کا شکار، شہری 3 سال سے منصوبے کی تکمیل کے منتظر

    دریں اثنا، وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت ماس ٹرانزٹ اور بی آر ٹی سے متعلق بھی خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جس میں سعید غنی، اویس شاہ، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔

    اجلاس میں منصوبے پر نمایش سے میونسپل پارک تک کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایم اے جناح روڈ کا دیگر سڑکوں سے منسلک ہونا بہت ضروری ہے، یہ کام کرنا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ لیاری، کیماڑی، پاکستان کوارٹرز اور گل بائی ایم اے جناح روڈ سے منسلک ہوں گے، انڈر گراؤنڈ سے مختلف روٹس کو ایم اے جناح روڈ سے ملانا مشکل ہو جائے گا اس لیے روٹ روڈ پر بنایا جائے۔ دریں اثنا، وزیر اعلیٰ سندھ نے منصوبہ جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔

  • شیری رحمان کا پروڈکشن آرڈر قوانین میں ترمیم کے فیصلے پر رد عمل

    شیری رحمان کا پروڈکشن آرڈر قوانین میں ترمیم کے فیصلے پر رد عمل

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے پروڈکشن آرڈر قوانین میں ترمیم کے فیصلے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پروڈکشن آرڈر کا طریقہ ساری دنیا میں مستعمل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پروڈکشن آرڈر سے متعلق وزیر اعظم کی ہدایت پر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پروڈکشن آرڈر کے طریقے پر ساری دنیا میں عمل ہو رہا ہے، حکومت احتساب کو پالیسی سے نہ الجھائے۔

    رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جب کوئی ملک سے باہر جانے کی بات نہیں کر رہا تو شور کس بات کا ہے، حکومت پروڈکشن آرڈر سے متعلق شور کیوں مچا رہی ہے۔

    سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ احتساب کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال نہ کیا جائے، آپ چور ڈاکو کہتے ہیں اور یہاں لفظ سلیکٹڈ برداشت نہیں ہوتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  منی لانڈرنگ اور کرپٹ ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں، وزیراعظم

    واضح رہے کہ آج وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہدایت کی کہ اراکین پارلیمنٹ کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق قوانین میں ترمیم کی جائے، جس کے بعد یہ معاملہ وزارت قانون کے سپرد کر دیا گیا۔

    اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور اور کرپشن میں ملوث ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں اور نہ ایسے قیدیوں کو جیل میں سیاسی قیدی کا درجہ ملنا چاہیے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ جن پر پیسے چوری کرنے کا الزام ہے وہ اسمبلی میں تقرریں کیسے کر سکتے ہیں، یہ ہمیں سلیکٹڈ کس منہ سے کہتے ہیں، یہ تاریخی خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں۔

  • آصف زرداری کے کل کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے

    آصف زرداری کے کل کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے

    اسلام آباد: چیئرمین اطلاعات کمیٹی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر کی منظوری کے باوجود کل کمیٹی کے اجلاس کے لیے آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے کل کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر روک دیے گئے ہیں، چیئرمین اطلاعات کمیٹی جاوید لطیف نے پروڈکشن آرڈر کی منظوری دے دی تھی۔

    ذرایع نے بتایا کہ منظوری کے باوجود قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے، سیکریٹریٹ کا کہنا تھا کہ کل کا کمیٹی اجلاس پارلیمنٹ کی حدود میں نہیں ہے۔

    ذرایع قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ اطلاعات و نشریات کمیٹی کا اجلاس پیمرا میں ہونا ہے، اجلاس پارلیمان کی حدود میں نہ ہونے پر پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے گئے۔

    مزید خبریں پڑھیں:  آصف زرداری اور خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری

    قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا مؤقف ہے کہ پارلیمان کی حدود کے باہر آصف زرداری کی حوالگی پر مسائل پیدا ہوں گے۔

    دریں اثنا، سابق صدر آصف زرداری کے 8 اور 9 جولائی کو کمیٹی اجلاس کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے گئے ہیں، لہٰذا وہ 9،8 جولائی کو صنعت و پیداوار کی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کر سکیں گے۔

    یاد رہے کہ آصف زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ہیں، اور اسمبلی اجلاس نیز قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس کے لیے ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جاتے ہیں۔

  • اپوزیشن رہنماؤں نے رانا ثنا کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دے دیا

    اپوزیشن رہنماؤں نے رانا ثنا کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دے دیا

    اسلام آباد: اپوزیشن رہنماؤں شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے اے این ایف کے ہاتھوں رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سابق صوبائی وزیر قانون کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی مقدمے اور الزام کے بغیر گرفتاری سیاسی انتقام ہے۔

    ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے رانا ثنا کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ رانا ثنا کو گرفتار کرنا سیاسی انتقام کی مایوس کن کوشش ہے۔

    انھوں نے کہا کہ رانا ثنا اللہ ماضی میں پیپلز پارٹی کے سخت ترین ناقد رہے ہیں، وہ موجودہ حکومت کے سخت ترین ناقدین میں مؤثر ترین آواز ہیں، گرفتاریاں حکومتوں کی کم زوریوں اور مایوسی کو ظاہر کرتی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو حراست میں لے لیا، نا معلوم مقام پر منتقل

    پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے حکم پر اداروں کو مخالفین پر استعمال کیا جا رہا ہے، آج اداروں کے مخالفین پر استعمال کی گھناؤنی مثال قایم کی گئی، کبھی نیب، کبھی نیب ٹو اور اب اے این ایف۔

    انھوں نے کہا کہ اداروں کو سیاسی مخالفین کو دباؤ کے لیے استعمال کرنا افسوس ناک ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ رانا ثنا اللہ کو فوری مجاز عدالت میں پیش کیا جائے، عدالت میں بتایا جائے کہ ان پر کیا الزام ہے؟

    خیال رہے کہ آج اینٹی نارکوٹکس فورس نے سابق وزیر قانون پنجاب اور ایم این اے رانا ثنا کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ انھیں منشیات کے اسمگلروں سے روابط کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

  • شیری رحمان کا بلاول بھٹو کے خلاف قرارداد پر رد عمل

    شیری رحمان کا بلاول بھٹو کے خلاف قرارداد پر رد عمل

    اسلام آباد: سینیٹر شیری رحمان نے حکومت کی طرف سے بلاول بھٹو کے خلاف قرارداد پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کا کام ہی تنقید اور احتساب کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے ساری عمر دوسروں پر تنقید کی ہے، اب خود تنقید سننے کا حوصلہ نہیں ہے، جب کہ اپوزیشن کا تو کام ہی تنقید ہے۔

    شیری رحمان نے کہا کہ ہم بلاول بھٹو کے خلاف قرارداد کی مذمت کرتے ہیں، حکومت کرنی ہے تو تنقید سننے کا حوصلہ پیدا کریں۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو زرداری کے الفاظ پر پابندی لگائی جا رہی ہے، لیکن ایسے ہتھکنڈوں سے بلاول بھٹو کو خاموش نہیں کرایا جا سکتا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسپیکر کے خلاف توہین آمیز الفاظ، بلاول بھٹو کے خلاف مذمتی قرار داد منظور

    خیال رہے کہ آج ارکان قومی اسمبلی نے بلاول بھٹو زرداری سے اسپیکر کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا تھا، ارکان نے بلاول بھٹو کے خلاف مذمتی قرار داد بھی منظور کی۔

    گزشتہ روز بجٹ کی منظوری کے بعد ایوان کے باہر بلاول بھٹو زرداری کی جارحانہ تقریر کے خلاف مذمتی قرار داد جمع کروائی گئی۔

    جس کے بعد اسپیکر کے حق میں تحریک انصاف کی سینئر پارلیمانی قیادت سامنے آ گئی، مذمتی قرار داد پر پرویز خٹک، شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری، اسد عمر اور شفقت محمود نے دستخط کیے۔

  • بی اے پی کا پیپلز پارٹی سے چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ

    بی اے پی کا پیپلز پارٹی سے چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ

    اسلام آباد: بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے ملاقات کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق بی اے پی کے رہنماؤں نے آج اسلام آباد میں سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کی، یہ ملاقات ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے چیمبر میں ہوئی۔

    وفد کی سربراہی سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان صالح بھوتانی نے کی، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ جان محمد جمالی، رہنما بلوچستان عوامی پارٹی خالد مگسی اور سینیٹر نصیب اللہ بازائی بھی وفد میں شامل تھے، فاٹا کی طرف سے نمایندگی سینیٹر مرزا آفریدی نے کی۔

    وفد نے آصف زرداری سے مطالبہ کیا کہ چیئرمین سینیٹ سےمتعلق فیصلے پر نظر ثانی سے کی جائے، وفد نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب خوش آیند اقدام تھا، تاہم اس فیصلے سے بلوچستان کی محرومیوں میں اضافہ ہوگا۔

    وفد کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے ہٹانے کے حوالے سے فیصلہ اے پی سی میں ہوا ہے، اور اس سلسلے میں حتمی فیصلہ رہبر کمیٹی کرے گی۔

    سابق آصف زرداری نے وفد سے کہا کہ فیصلے سے متعلق پارٹی مشاورت کے بعد آگاہ کروں گا۔

    خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی سے متعلق رہبر کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، ن لیگ نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کے نام رہبر کمیٹی کے لیے تجویر کر دیے ہیں، یہ کمیٹی چیئرمین سینیٹ سے متعلق ناموں کو حتمی شکل دے گی۔

    چیئرمین سینیٹ کا نام تا حال فائنل نہیں کیا گیا ہے، مسلم لیگ ن کی جانب سے میر حاصل بزنجو کے نام پر غور کیا گیا۔

  • حکومت سندھ نے نوٹیفکیشن کے ذریعے پولیس آرڈر نافذ کر دیا

    حکومت سندھ نے نوٹیفکیشن کے ذریعے پولیس آرڈر نافذ کر دیا

    کراچی: سندھ حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے پولیس آرڈر 2002 نافذ کر دیا، تاہم ذرایع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ نے ایک بار پھر پولیس آرڈر ترمیمی بل مسترد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے آرٹیکل 116 کے تحت ترمیم شدہ پولیس آرڈر 2002 نافذ کر دیا ہے، جس کے بعد پولیس افسران کے تبادلے اور تقرر کے اختیارات سندھ حکومت کو مل گئے ہیں۔

    ادھر ذرایع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ایک بار پھر پولیس آرڈر ترمیمی بل مسترد کر دیا ہے۔

    ترمیمی بل کے مطابق سندھ پولیس میں تبادلے اور تقرری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی کی مشاورت لازمی قرار دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پولیس آرڈر بحالی بل: سندھ حکومت نے اپوزیشن کی متعدد تجاویز مان لیں

    بل کے نفاذ کے بعد سندھ حکومت ضلعی پبلک سیفٹی کمیشن قائم کرے گی، کمیشن میں بلدیاتی نمائندے، ارکان اسمبلی اور سول سوسائٹی کے ارکان شامل ہوں گے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ پولیس آرڈر بحالی بل کے معاملے پر حکومتِ سندھ اور اپوزیشن کے درمیان مثبت پیش رفت ہوئی تھی، سندھ حکومت نے اپوزیشن کی متعدد تجاویز تسلیم کر لی تھیں۔

    اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور سول سوسائٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے، جس میں حکومت نے اپوزیشن کی کئی تجاویز مان لیں۔

  • اے پی سی: بلاول بھٹو کا حکومت مخالف تحریک چلانے سے انکار

    اے پی سی: بلاول بھٹو کا حکومت مخالف تحریک چلانے سے انکار

    اسلام آباد: آج اے پی سی میں حکومت کے خلاف تحریک چلانے پر اکثریتی جماعتوں نے اتفاق کیا تاہم پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے حکومت مخالف تحریک چلانے کی تا حال حمایت نہیں کی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے آل پارٹیز کانفرنس میں اکثریتی جماعتوں کے حکومت مخالف تحریک چلانے پر اتفاق کے باوجود تا حال اس کی حمایت نہیں کی ہے۔

    دوسری طرف دیگر جماعتیں بلاول بھٹو کو حکومت مخالف تحریک کے لیے قائل کرنے کی کوششوں میں لگی رہیں۔

    ذرایع نے بتایا کہ اے پی سی میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانےکی تجویز بھی سامنے آئی، اور کانفرنس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے طریقۂ کار پر مشاورت کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  اپوزیشن کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا: اے پی سی اعلامیہ

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں کہا گیا کہ ضرورت پڑنے پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا مستعفیٰ ہو سکتے ہیں۔

    ادھر اے پی سی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملکی معیشت کی موجودہ صورت حال میں اپوزیشن کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اب تک کیے جانے والے فیصلوں سے واضح ہو گیا ہے کہ صورت حال قابو میں نہیں ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ اس صورت حال میں ضروری ہو گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں اپنا کردار ادا کریں۔

  • آصف زرداری کو 3 قائمہ کمیٹیوں کا ممبر بنا دیا گیا

    آصف زرداری کو 3 قائمہ کمیٹیوں کا ممبر بنا دیا گیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو 3 قائمہ کمیٹیوں کا ممبر بنا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف زرداری کو تین قائمہ کمیٹیوں کی ممبر شپ دی گئی ہے، جن میں کامرس اینڈ ٹیکسٹائل، صنعت و تجارت اور آبی وسائل شامل ہیں۔

    ممبر بننے کے بعد اب اسمبلی اجلاس کے علاوہ بھی آصف زرداری کمیٹی اجلاسوں میں شریک ہو سکیں گے۔

    قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کو بھی پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا اختیار ہے، اسپیکر اسد قیصر نے آصف زرداری کو 3 کمیٹیوں کا ممبر بنانے کا حکم جاری کیا۔

    تازہ خبر پڑھیں:  پیپلز پارٹی نے آل پارٹیز کانفرنس کے لیے 5 رکنی وفد کا اعلان کر دیا

    خیال رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیر اعظم عمران خان سے ایک ملاقات میں ملک کی معاشی صورت حال بہتر بنانے کے لیے میثاق معیشت کمیٹی مشورہ دیا تھا جس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اپوزیشن کے اراکین کو شامل کرنے کی بات کی گئی تھی۔

    دو دن قبل چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے آصف زرداری سے ملاقات کی تھی، جس کے بارے میں ذرایع نے کہا تھا کہ وہ تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سابق صدر سے ملے، تاہم صادق سنجرانی نے اس بات سے انکار کر دیا تھا۔

    ادھر پیپلز پارٹی نے اے پی سی میں شرکت کے لیے پانچ رکنی وفد کا اعلان کر دیا ہے، بلاول بھٹو اے پی سی میں شرکت کریں گے یا نہیں، اس کا فیصلہ کل ہوگا۔