Tag: پی پی کی خبریں

  • میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو گھر سے کھانا لانے کی اجازت دے دی

    میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو گھر سے کھانا لانے کی اجازت دے دی

    اسلام آباد: میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو گھر سے کھانا لانے کی اجازت دے دی، ذرایع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز نے سابق صدر کو پرہیز سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پمز کے ذرایع نے کہا ہے کہ آصف زرداری کی صحت کی دیکھ بھال کے لیے تشکیل دیے جانے والے میڈیکل بورڈ نے پرہیز سمیت کئی قسم کی احتیاطیں تجویز کر دی ہیں۔

    ڈاکٹرز نے سابق صدر کو تا دیر کھڑے ہونے سے گریز کی ہدایت کے ساتھ گردن میں تکلیف پر نرم سرہانہ استعمال کرنے کی ہدایت بھی کی، اور کھانے میں خصوصی احتیاط کی تجویز دی۔

    اسپتال ذرایع کے مطابق ڈاکٹرز نے آصف زرداری کو گھر سے کھانا لانے کی اجازت دے دی ہے، ڈاکٹرز نے ہدایت کی کہ چکنائی اور نمک کا کم استعمال کیا جائے، مچھلی اور تھوڑی مقدار میں چکن بھی کھا سکتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 12 نومبر تک توسیع

    میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو دن میں 2 بار الیکٹرک مساج چیئر کے استعمال کی ہدایت بھی کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ سابق صدر کے طبی معائنے کے لیے چار رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے، جس نے آصف زرداری کا بلڈ پریشر، شوگر ٹیسٹ کر وایا، ان کا بلڈ پریشر نارمل جب کہ شوگر لیول معمول سے کم نکلا، آصف زرداری کو گردن اور مہروں میں شدید تکلیف کے ساتھ کم زوری اور دھڑکن بے ترتیب ہونے کی شکایت ہے۔

    دوسری طرف احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 12 نومبر تک توسیع کر دی ہے۔

  • مجھے نہیں لگتا حکومت مدت پوری کر پائے گی: بلاول بھٹو

    مجھے نہیں لگتا حکومت مدت پوری کر پائے گی: بلاول بھٹو

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور ہر طبقہ احتجاج پر مجبور ہے، مجھے نہیں لگتا موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کر پائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار بلاول بھٹو نے آج کراچی میں جناح اسپتال کا دورہ کرتے وقت میڈیا سے گفتگو میں کیا، انھوں نے کہا سندھ میں مفت اسپتال چل رہے ہیں، غریب کا علاج ہو رہا ہے، کم وسائل کے باوجود نجی سیکٹرز سے مل کر سہولتیں مہیا کر رہے ہیں۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا ہم سب نے مل کر عوام کے مسائل حل کرنے ہیں، سیاسی جماعتیں عوام کے مسائل پارلیمان سے حل کرنا چاہتی ہیں، وفاقی حکومت کو سمجھنا چاہیے یہ کرکٹ کا میچ نہیں، وزیر اعظم پر فرض ہے کہ عوام میں اتحاد پیدا کریں۔

    بلاول بھٹو نے مزید کہا ہم منتخب لوگ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہیں، ہم پارلیمان کو غیر سیاسی بنائیں گے، پاکستان میں پیپلز پارٹی نے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا، اس حکومت کو مزید نہیں چلنے دیں گے، ملک میں مارشل لا لگا تو پی پی ماضی کی طرح کردار ادا کرے گی، جمہوریت واحد طریقہ ہے جس میں عوام کا اسٹیک ہوتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  شہبازشریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کردی

    قبل ازیں، پی پی چیئرمین نے جناح اسپتال کے سائبر نائف ڈیپارٹمنٹ اور سرجیکل کمپلکس سمیت مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا، ان کو ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے پریزنٹیشن بھی دکھائی گئی۔

    خیال رہے کہ ملک میں اس وقت اپوزیشن کی جانب سے حکومت مخالف آزادی کے سلسلے میں سرگرمیاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، حکومت نے جے یو آئی ف سے مذاکرات کے لیے ٹیم بھی تشکیل دی ہے، تاہم فضل الرحمان کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم مستعفی ہوں۔

    گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے آزادی مارچ میں شرکت بلاول بھٹو کی شمولیت سے مشروط کر دی تھی، شہباز شریف نے واضح کر دیا کہ بلاول بھٹو کے نہ ہونے پر احسن اقبال قیادت کریں گے، پیپلز پارٹی کی دوسرے درجے کی قیادت کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا۔

  • پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہے، حکومت کو جانا پڑے گا: بلاول بھٹو

    پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہے، حکومت کو جانا پڑے گا: بلاول بھٹو

    لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہے، حکومت کو جانا پڑے گا، عوام کا خیال رکھنا، روزگار پیدا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سپورٹ سینٹر رتو ڈیرو کے افتتاح کے بعد میڈیا ٹاک کر رہے تھے، انھوں نے کہا لاڑکانہ میں ہمارا مقابلہ پی ٹی آئی اور جی ڈی اے سے ہے، اس الیکشن پر مولانا صاحب کا جو کردار ہے اس کا جواب وہی دیں گے۔

    انھوں نے کہا لاڑکانہ کے عوام بے نظیر بھٹو کی جماعت پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں گے، ن لیگ نے کل خود ضمنی الیکشن میں ہماری حمایت کا اعلان کیا ہے، لاڑکانہ سے سلیکٹڈ امیدوار اسمبلی بھیجا گیا تھا، اب دھاندلی نہیں ہوگی تو انشاء اللہ جیت تیر کی ہوگی۔

    بلاول کا کہنا تھا سندھ حکومت ایچ آئی وی کے مسئلے پر یونیسیف اور دیگر ملکی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، ایچ آئی وی سے بچنے کے لیے سندھ کے ہر بچے کو آگاہی دینا ہوگی، کوشش ہے ایچ آئی وی سینٹر تیزی سے کام کرے، ایچ آئی وی کے تدارک کے لیے شارٹ اور لانگ ٹرم اسٹریٹجی بنانا ہوگی۔

    پی پی چیئرمین کا کہنا تھا سازش کے تحت ہر ادارے سے بہت سے لوگ بے روزگار کیے گئے، روزگار پیدا کرنے کی کوشش کرنے کی بجائے اداروں کو بند کیا جا رہا ہے، لوگوں کے پاس روزگار ہوگا تو ہی معیشت کے لیے کردار ادا کر سکیں گے۔

    بلاول بھٹو نے خطے میں امن کے لیے کردار ادا کرنے پر وزیر اعظم عمران خان کی تعریف بھی کی، کہا انھوں نے اچھا اقدام کیا، سعودی عرب اور ایران کا معاملہ حل ہونا چاہیے، افغانستان کی جنگ کی وجہ سے خطے کو نقصان پہنچا، ہم سب کی کوشش ہونی چاہیے اس خطے میں جنگ نہ ہو، ایران میں جنگ ہوتی ہے تو اس کے پاکستان پر برے اثرات پڑیں گے۔

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے برطانوی شاہی جوڑے کو پاکستان میں آمد پر خوش آمدید بھی کہا۔

  • احتساب عدالت کے باہر خورشید شاہ کا ہاتھ چومنے والا پولیس انسپکٹر معطل

    احتساب عدالت کے باہر خورشید شاہ کا ہاتھ چومنے والا پولیس انسپکٹر معطل

    سکھر: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا ہاتھ چومنے والے پولیس اہل کار انسپکٹر شاہ نواز کو معطل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس انسپکٹر شاہ نواز نے سکھر کی احتساب عدالت کے باہر ڈیوٹی کے دوران پی پی رہنما خورشید شاہ کا ہاتھ چوما تھا، جس پر ایس ایس پی عرفان سموں نے انھیں معطل کر دیا۔

    سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سکھر نے معطل انسپکٹر کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی سکھر کی نگرانی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پی پی رہنما خورشید شاہ کو آج آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں احتساب عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تھا، جہاں سیکیورٹی پر مامور پولیس انسپکٹر نے ان کے ہاتھ پر بوسہ دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  آمدن سے زائد اثاثے کیس : خورشید شاہ کے جسمانی ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع

    خیال رہے کہ آج احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کا 6 روزہ ریمانڈ منظور کرتے ہوئے دوبارہ 21 اکتوبر کو پیش کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں، خورشید شاہ کا کہنا تھا میں 22 سال کی عمر سے کاروبار کر رہا ہوں، جیلوں سے نہیں ڈرتا۔

    نیب کے وکلا نے عدالت کو بتایا تھا کہ خورشید شاہ تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، ہم نے خورشید شاہ سے پوچھا کہ آمدن کے ذرائع بتائیں تو شاہ صاحب کہتے ہیں فیملی والوں سے پوچھ لو۔ نیب کے وکیل نے مزید کہا کہ خورشید شاہ کے تین بینک اکاؤنٹس ملے ہیں، جن میں 28 کروڑ روپے موجود ہیں، جس کے متعلق پوچھا ہے مگر کوئی جواب نہیں دے رہے۔

  • وفاقی حکومت اور اتحادی سندھ کے دل کراچی پر قبضہ چاہتے ہیں: بلاول بھٹو

    وفاقی حکومت اور اتحادی سندھ کے دل کراچی پر قبضہ چاہتے ہیں: بلاول بھٹو

    لاڑکانہ: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے 18 اکتوبر کو کراچی میں جلسے کا اعلان کر دیا، انھوں نے کہا وفاقی حکومت اور اس کے اتحادی سندھ کے دل کراچی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں انتخابی ریلی میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کراچی کو الگ کرنے کا خواب دیکھا جا رہا ہے، سندھ کے شہری ایسا نہیں کرنے دیں گے۔

    بلاول بھٹو نے اپنا مشہور نعرہ مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں بھی لگایا، کہا لاڑکانہ کے عوام تیر کے ساتھ ہیں، 17 اکتوبر کو تیر پر ٹھپا لگا کر وفاق کو جواب دیں۔

    انھوں نے کہا ایک سال سے عوام کی لڑائی اسمبلی میں لڑ رہا ہوں، میں نے حکومت کو گھر بھیجنا ہے، بی بی کی شہادت کے بعد میں نے پارٹی کا پرچم تھام لیا، آپ کو میرا ساتھ دینا پڑے گا۔

    تازہ ترین:  نواز شریف کے خط کے مندرجات فضل الرحمان سے شیئر کرنے کا فیصلہ

    پی پی چیئرمین نے کہا حکومت نے غریب عوام کا معاشی قتل کیا، ایک سال میں ہزاروں لوگ بے روزگار ہوئے، پیپلز پارٹی دور حکومت میں بھی ملک معاشی بحران سے گزرا لیکن صدر زرداری نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا، پنشن اور تنخواہوں میں 100 فی صد اضافہ کیا گیا۔

    بلاول کا کہنا تھا ذوالفقار بھٹو نے بڑے زمینداروں سے زمین لے کر چھوٹے زمینداروں کو دی، محترمہ کے دور میں نعرہ مشہور تھا، بے نظیر آئے گی روزگار لائے گی، پیپلز پارٹی مزدوروں اور کسانوں کا خیال رکھتی ہے۔

  • بلاول بھٹو کی فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت، دھرنے کی مخالفت

    بلاول بھٹو کی فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت، دھرنے کی مخالفت

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت اور دھرنے کی مخالفت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں پی پی چیئرمین نے کہا کہ وہ دھرنے کی سیاست کے قائل نہیں ہیں، پیپلز پارٹی دھرنا سیاست کی مخالف ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ چند لوگ اسلام آباد میں بیٹھ کر حکومت کو گھر بھیج دیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا آئین سب کو احتجاج کی اجازت دیتا ہے، جمہوری حق ہے، پیپلز پارٹی شروع سے دھرنے کی سیاست کی مخالف رہی ہے، فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت کی ہے، استقبال کریں گے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا سندھ حکومت فضل الرحمان کی جماعت سے رابطہ کرے گی، سندھ میں آزادی مارچ والوں کو مکمل سہولت فراہم کی جائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ آزادی مارچ کا شیڈول ملنے کے بعد مقامی رہنما شرکا کا استقبال کریں گے، پیپلز پارٹی کے عہدے دار ہر شہر میں آزادی مارچ کے شرکا کو خوش آمدید کہیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ کور کمیٹی اجلاس میں ملک کی صورت حال پر غور کیا گیا، عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے تمام جماعتوں کو ساتھ چلنا ہوگا، مسائل حل کرنے کے لیے جمہوریت کی بحالی ناگزیر ہے، اس وقت ملک میں کئی پارٹیاں اور طبقات احتجاج پر ہیں۔

    ان کا کہنا تھا ہماری اپنی تحریک بھی ملک بھر میں جاری ہے، 18 اکتوبر کو سانحہ کارساز کی یاد میں کراچی میں جلسہ کریں گے، اس ماہ کے آخر تک ہمارا سندھ کا دورہ مکمل ہو جائے گا، آئندہ ماہ سے پنجاب میں انٹری ماریں گے۔

    پی پی چیئرمین نے مزید کہا دھرنے سے متعلق پیپلز پارٹی کا مؤقف مختلف ہے، آج فضل الرحمان نے یہ قدم اٹھایا تو کل پی پی بھی ایسا کر سکتی ہے، مشکل ہے کہ دھرنے میں اپنا کردار ادا کروں۔

  • سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، بلاول بھٹو کی اے این پی سربراہ سے ملاقات

    سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، بلاول بھٹو کی اے این پی سربراہ سے ملاقات

    اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مردان ہاؤس میں اے این پی سربراہ اسفندیار ولی خان سے ملاقات کی، جس میں مولانا فضل الرحمان کے آزادی لانگ مارچ اور دھرنے سے متعلق گفتگو کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو نے اے این پی سربراہ سے ملاقات میں اے پی سی اور رہبر کمیٹی کا اجلاس بلانے کی تجویز دی ہے۔

    اس ملاقات میں پی پی کی جانب سے فرحت اللہ بابر، نیئر بخاری، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور اے این پی کی جانب سے امیر حیدر ہوتی، میاں افتخار حسین اور زاہد خان شامل تھے۔

    ملاقات کے بعد فرحت اللہ بابر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اپوزیشن متحد ہے اور اسے متحد رہنا ہوگا، شفاف انتخابات وقت کی ضرورت ہے اور انتخابات میں فوج کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد جانا ہمارا آخری اور حتمی فیصلہ ہے، مولانا فضل الرحمان

    رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر نے کہا ہمارا مطالبہ ہے الیکشن دوبارہ کرائے جائیں، آزادانہ، شفاف انتخابات وقت کی ضرورت ہیں، آزادی مارچ کو کیسے لے کر چلنا ہے یہ دیکھنا ہوگا، دیکھنا ہے ہم کس حد تک جا سکتے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا آزادی مارچ سے متعلق اپوزیشن پارٹیز میں مشاورت جاری ہے، اپوزیشن جماعتیں مل کر حکومت کو گھر بھیجیں گی۔

    اے این پی رہنما میاں افتخار حسین نے کہا ہماری کوشش ہے 27 تاریخ کو ایسی فضا ہو جس میں سب متحد ہوں، اپوزیشن کا اتحاد چاہتے ہیں، فضل الرحمان نے بھی یہ ہی کہا ہے، موجودہ حکومت چاہتی ہے اپوزیشن اتحاد میں دراڑ پڑ جائے لیکن ہم اتحاد کو کسی طرح ٹوٹنے نہیں دیں گے۔

  • بلاول بھٹو کا مولانا فضل الرحمان کے مارچ کے اعلان کا خیر مقدم

    بلاول بھٹو کا مولانا فضل الرحمان کے مارچ کے اعلان کا خیر مقدم

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جے یو آئی ف کے سربراہ کے ساتھ اہم بیٹھک کے بعد پریس کانفرنس میں شریک ہوئے بغیر جانے والے پی پی چیئرمین نے مارچ کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔

    ترجمان بلاول بھٹو مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کا اس بات پر اتفاق ہوا کہ سیاسی جماعتوں کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا حکومت کی ہر محاذ پر ناکامی کے بعد اپوزیشن ہر صورت اقدامات کرے گی، بلاول بھٹو نے اگلے ہفتے کور کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔

    انھوں نے کہا پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی مارچ میں شرکت سے متعلق اہم فیصلےکرے گی۔

    تازہ ترین:  مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کئی دن کی ملاقاتوں اور مذاکرات کے بعد آخر کار آزادی مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا آزادی مارچ کی تاریخ سے متعلق کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ملک بھر سے اس مارچ میں قافلے شریک ہوں گے۔

    انھوں نے کہا ملک خطرناک صورت حال پر ہے بقا کا سوال پیدا ہو گیا ہے، ہم اب پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس حکومت کو گھر بھیج کر دکھائیں گے۔

    پریس کانفرنس سے قبل مولانا فضل الرحمان کی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ اہم بیٹھک ہوئی تھی، تاہم یہ ملاقات بے نتیجہ ختم ہو گئی، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے درمیان کوئی فارمولا طے نہیں ہو سکا، بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کیے بغیر واپس روانہ ہو گئے۔

  • مراد علی شاہ کو گرفتار کیا گیا تب بھی وہ وزیر اعلیٰ رہیں گے: نثار کھوڑو

    مراد علی شاہ کو گرفتار کیا گیا تب بھی وہ وزیر اعلیٰ رہیں گے: نثار کھوڑو

    لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو گرفتار کیا گیا تو بھی مراد علی شاہ ہی وزیر اعلیٰ رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق اسپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو نے کہا وزیر اعلیٰ سندھ کی گرفتاری کی باتیں پھیلائی جا رہی ہیں، وہ گرفتار ہو کر بھی وزیر اعلیٰ ہی رہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا وزیر اعلیٰ سندھ کی گرفتاری کی باتیں قبل از وقت ہیں، مراد علی شاہ سندھ کے وزیر اعلیٰ ہیں اور رہیں گے۔

    نثار کھوڑو نے وزیر اعظم عمران خان کی یو این جنرل اسمبلی میں تقریر کے حوالے سے کہا کہ انھوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے متعلق گفتگو نہیں کی، عمران خان نے کہا تھا مودی آئے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  پارٹی جسے چاہے گی وہ وزیر اعلیٰ ہوگا: مراد علی شاہ

    انھوں نے کہا کہ کراچی میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کا اتحاد ہی سندھ کو توڑنے کے لیے ہے۔

    واضح رہے کہ کل وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نیب کا سوال نامہ ملنے پر کہا تھا انھیں یہ سوالات پڑھ کر مزا آیا، میں آٹھ ماہ سے گرفتاری کی باتیں سن رہا ہوں، قید کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا نامزدگی پارٹی کی جانب سے ہوتی ہے، جسے چاہے گی وہ وزیر اعلیٰ ہوگا، پارٹی جو فیصلہ کرے گی قبول ہوگا، گرفتاری کے باوجود آغا سراج درانی، فریال تالپور اور دیگر اسمبلی کے رکن ہیں۔

  • مولانا فضل الرحمان وہی مطالبہ کر رہے ہیں جو پیپلز پارٹی کر رہی ہے: بلاول بھٹو

    مولانا فضل الرحمان وہی مطالبہ کر رہے ہیں جو پیپلز پارٹی کر رہی ہے: بلاول بھٹو

    جامشورو: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمان کے مؤقف کی تائید کر دی، کہا پیپلز پارٹی کا بھی وہی مطالبہ ہے جو مولانا کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ حکومت نے عام شہری کی زندگی اجیرن کر دی ہے، ملک میں اصل احتساب کی سخت ضرورت ہے، عوام کی مدد سے حکومت کو گھر بھیجیں گے۔

    انھوں نے کہا کشمیری بہن بھائیوں پر تاریخی حملہ ہوا ہے، بھارت نے کشمیر کو 55 دن سے جیل بنا رکھا ہے، وزیر اعظم کی جنرل اسمبلی میں پوری تقریر کشمیر پر ہونی چاہیے تھی، ان کو انسانی حقوق کا مسئلہ اٹھانا چاہیے تھا۔

    بلاول کا کہنا تھا بھٹو کا موازنہ عمران خان سے کیا جا رہا ہے، کاش وزیر اعظم عمران خان، شہید بھٹو ذوالفقار علی کی طرح ہوتے، ہماری عوامی رابطہ مہم آگے بڑھتی رہے گی، سندھ میں ایک دو احتجاجی جلسے کروں گا، پاکستان کے ہر شہر ہر گاؤں میں جا کر اپنا مؤقف عوام کے سامنے رکھوں گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو کا مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان

    پی پی چیئرمین نے کہا مولانا فضل الرحمان وہی مطالبہ کر رہے ہیں جو پیپلز پارٹی کر رہی ہے، مسائل کے حل کے لیے قومی اتحاد کی ضرورت ہوگی۔

    یاد رہے کہ بلاول بھٹو نے واضح طور پر مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا اسلام آباد احتجاج کا فیصلہ مولانا کا اپنا ہے، چاہے کسی کا بھی دھرنا رہا ہو ہم خود شریک نہیں رہے، مولانا صاحب کے دھرنے میں ہماری مورل سپورٹ ہوگی۔