Tag: پی ڈی ایم استعفے

  • آپشن بدستور موجود ہے، استعفوں پر مشاورت کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی: سابق وزیر اعظم

    آپشن بدستور موجود ہے، استعفوں پر مشاورت کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی: سابق وزیر اعظم

    لاہور: شاہد خاقان عباسی نے استعفوں کے آپشن کے حوالے سے کہا ہے کہ اب تک پی ڈی ایم نے جو فیصلے کیے وہ مشاورت سے کیے ہیں، اور استعفوں کا آپشن آج بھی موجود ہے، ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو استعفوں پر مشاورت کرے گی۔

    ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں کیا، انھوں نے کہا پی ڈی ایم حالات کو دیکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی خود طے کرتی ہے، خواہ وہ جلسوں کا شیڈول ہو، یا ضمنی اور سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے ہوں۔

    شاہد خاقان کا کہنا تھا ضمنی اور سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کی وجہ یہ خدشہ تھا کہ کہیں اٹھارویں ترمیم کو ختم کر کے صدارتی نظام نہ رائج کر دیا جائے، استعفوں کا فیصلہ کیا تھا لیکن حالات دیکھ کر اسے تبدیل کیا، اب کمیٹی معاملات کو دیکھ کر مشاورت سے فیصلہ کرے گی۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ سینیٹ میں ووٹوں کی بنیاد پر لوگ لائے جائیں گے، پنجاب میں شاید ایڈجسٹمنٹ ہو لیکن باقی سب اپنے امیدوار لائیں گے، تاہم یہ معاملات سینیٹ شیڈول آنے کے بعد طے کیے جائیں گے۔

    لانگ مارچ سے متعلق مولانا فضل الرحمان کے بیان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ راولپنڈی بھی پاکستان کا حصہ ہے وہاں ہر کوئی جا سکتا ہے، آئین اور قانون نے ہمیں آزادی دی ہے کہ کہیں بھی جا سکتے ہیں، لانگ مارچ پر روٹ سے متعلق مشاورت سے فیصلہ ہوگا، پی ڈی ایم جو بھی فیصلہ کرے گی اس پر عمل ہوگا۔

    شاہد خاقان نے ایک سوال پر کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں شاید بلاول نہیں آئیں گے، وہ آئیں گے یا نہیں یہ ان کی مرضی ہے، مریم نواز سمیت تمام جماعتیں الیکشن کمیشن پر احتجاج میں آئیں گی، ایک مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے یہ احتجاج ہو رہا ہے، فارن فنڈنگ سے متعلق واضح ثبوت ہیں جس پر جواب نہیں آ رہا۔

    انھوں نے کہا پی ٹی آئی کی ہمارے خلاف پٹیشن پر ہمارے پاس جواب موجود ہے، لیکن پی ٹی آئی کے سوال پر ہم ساڑھے 6 سال بعد جواب جمع کرائیں گے، کیوں کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو ساڑھے 6 سال کی سہولت دی ہم بھی لیں گے۔

  • پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں استعفوں پر بات کیوں ہوتی ہے؟

    پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں استعفوں پر بات کیوں ہوتی ہے؟

    جیکب آباد: سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اسمبلی کے استعفوں پر پیپلز پارٹی کے اندر کوئی اختلافات نہیں، پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں اسمبلی کے استعفوں پر بات چیت ہوتی ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف سندھ کے شہر جیکب آباد میں جکھرانی ہاؤس پر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے، انھوں نے کہا پیپلز پارٹی نے استعفوں سے متعلق 29 دسمبر کو سی ای سی جلاس طلب کیا ہے، جس میں پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سب سے رائے لیں گے۔

    پرویز اشرف کا کہنا تھا ہم نے استعفے دینے کا معاملہ آخری حد کے لیے رکھا ہے، استعفوں پر پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں، پی ڈی ایم کے ہر اجلاس میں اس پر بات ہوتی ہے۔

    اپوزیشن نے استعفے دیے تو فارورڈ بلاک بن جائے گا، وزیراعظم

    محمد علی درانی والے معاملے پر انھوں نے کہا کہ محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات کا مقصد مسائل بات چیت سے حل کرنا ہوگا لیکن اگر بات چیت ہی کرنی ہے تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو اسمبلی میں ہونا چاہے۔

    پرویز اشرف نے مولانا فضل الرحمان کی جلسے میں عدم شرکت کے حوالے سے کہا کہ وہ اپنی پارٹی مصروفیات کے باعث گڑھی خدا بخش بھٹو نہیں آ رہے، تاہم کل جے یو آئی ف کی قیادت کا مرکزی وفد جلسے میں شرکت کرے گا۔

    جے یو آئی اور پیپلز پارٹی میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے

    ادھر وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن ارکان نے اگر استعفے دیے تو ان میں فارورڈ بلاک بن جائے گا، چکوال میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا مجھ سے لکھوالیں یہ استعفے دیں گے تو ان میں فارورڈ بلاک بنیں گے، الیکشن میں کروڑوں خرچ کرنے والے ان کے کہنے پر استعفے کیوں دیں گے۔